Tag: NA 122

  • چئیرمین نادارکے پاس اب نوکری کا جواز نہیں رہا،عمران خان کا ٹوئٹ

    چئیرمین نادارکے پاس اب نوکری کا جواز نہیں رہا،عمران خان کا ٹوئٹ

    اسلام آباد : چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ این اے 122 کے تفصیلی فیصلے کے بعد چئیرمین نادارکے پاس اپنی ملازمت جاری رکھنے کا کوئی جواز نہیں رہا۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹرپر اپنے پیغام میں عمران خان نے کہا ہے کہ تفصیلی فیصلے کے صفحہ نمبر اٹھارہ میں ان تمام وجوہات کا ذکر ہے جن کو بنیاد بنا کر وہ یہ مطالبہ کر رہے تھے کہ نادرا چئیرمین کو اپنے سے مستعفی ہو جانا چاہئیے۔

    عمران خان نے صفحہ اٹھارہ کی اسکین کاپی بھی ٹوئیٹر پیغام کے ساتھ منسلک کی ہے جس کے مطابق نادرا کے چئیرمین کو یہ تبصرہ کرنے کا استحقاق حاصل نہیں تھا کہ پولنگ اسٹاف نے غلطی سے شناختی کارڈ نمبر درست نوٹ نہیں کئے۔

  • اگلے ہفتے تیسری وکٹ گرنےوالی ہے، عمران خان

    اگلے ہفتے تیسری وکٹ گرنےوالی ہے، عمران خان

    لاہور : تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن نے دھاندلی سے متعلق خط کاجواب نہ دیاتودوہفتے بعد دھرنے کی کال دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق این اے ایک سو بائیس کے فیصلے پر خوشی سے نہال عمران خان نے الیکشن کمیشن کو الٹی میٹم دے دیا۔ این اے ایک سو بائیس پر اپنے موقف کی فتح پر کپتان خوشی سے سرشار نظر آئے۔

    ان کا کہنا ہے کہ دھاندلی سے متعلق خط کاجواب نہ دیاتودوہفتے بعد دھرناہوگا،ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں جشن منانے والے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    کپتان جب خطاب کیلئے آئے تو شاندار استقبال ہوا، کپتان نے دھرنے میں ساتھ دینے والوں کو مبارک باد دی اور کہا کہ جدوجہد کا مقصد ووٹ کےتقدس کی بحالی ہےانشااللہ اگلے ہفتے تیسری وکٹ گرنےوالی ہے۔

    عمران خان نے دھرنے کی واپسی کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے خط کا جواب دو ہفتے میں نہ دیا تو ایسا دھرنا دیں گے کہ ایک سو چھبیس دن لوگ بھول جائیں گے۔

    کپتان نے این اے ایک سو بائیس کے ووٹرز کو تیار ہونے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ نیوٹرل امپائرکھڑےکرواکرالیکشن لڑیں گے، عمران خان نے کہا ایاز صادق سے کوئی دشمنی نہیں اُن کا مقصد پاکستان میں الیکشن کانظام ٹھیک کرناہے۔

  • ایازصادق کا فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان

    ایازصادق کا فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا اعلان

    اسلام آباد : الیکشن ڑیبونل کے فیصلے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    ایازصادق کا کہنا ہے کہ فیصلہ تسلیم کرتاہوں لیکن اس پرتحفظات ہیں۔ فیصلےمیں دھاندلی کاکوئی ذکرنہیں ہے نہ کسی بھی جگہ دھاندلی کالفظ شامل ہے۔ البتہ فیصلےمیں بےضابطگیوں کاذکرموجودہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق کے حوالے سے الیکشن ٹربیونل کی طرف سے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 کے انتخاب کو کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد سردار ایاز صادق نے بطور اسپیکر قومی اسمبلی کام جاری نہ رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہناتھا کہ جب تک صورتحال واضح نہیں ہو جاتی میں بطور اسپیکر قومی اسمبلی کے اجلاس کی صدارت نہیں کروں گا، تاہم حتمی فیصلہ پارٹی قیادت ہی کرے گی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹربیونل کے فیصلے میں دھاندلی کا تذکرہ نہیں اور نہ انہیں کسی معاملے میں ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ  وزیراعظم کو فون کرکےپارٹی کالائحہ عمل پوچھاہے، آئینی حق استعمال کرتےہوئےسپریم کورٹ جائیں گے۔

    دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کہا ہے کہ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے بعد سردار ایاز صادق قومی اسمبلی کے رکن اور اسپیکر نہیں رہے اور فیصلہ موصول ہوتے ہی ان کی ممبرشپ ختم کر دی جائے گی۔

    میڈیا کو جاری بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ الیکشن ٹربیونل کا فیصلہ صرف سپریم کورٹ میں ہی چیلنج کیا جا سکتا ہے۔ الیکشن کمیشن میں سردار ایاز صادق کی رکنیت ختم کرنے کی کارروائی ٹربیونل کی طرف سے فیصلہ ملنے پر شروع کی جائے گی۔

  • اپ ڈیٹ: ایازصادق کی وکٹ گر گئی، این اے 122 میں دوبارہ پولنگ کا حکم

    اپ ڈیٹ: ایازصادق کی وکٹ گر گئی، این اے 122 میں دوبارہ پولنگ کا حکم

    لاہور : الیکشن ٹریبونل نے این اے 122 کے انتخابات کو کالعدم قرار دے کرحلقے میں ری الیکشن کا حکم دے دیا جس کے نتیجے میں  سردار ایازصادق ممبر اوراسپیکر قومی اسمبلی نہیں رہے ۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کو بہت بڑی کامیابی مل گئی ہے۔ عمران خان نے این اے 122 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار سردار ایاز صادق کے خلاف دھاندلی کی درخواست کمیشن میں جمع کرائی تھی جس  پر 2 سال بعد الیکشن کمیشن نے سردار ایاز صادق کی اسمبلی رکنیت ختم کرکے این اے 122 میں دوبارہ انتخابات کے انعقاد کا حکم جاری کردیا ہے۔

    الیکشن ٹریبونل نے 9 گھنٹے تاخیر کے بعد شام 7 بجے اپنا فیصلہ سنایا، ٹربیونل نے پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 147کے نتائج بھی منسوخ کردیئے۔

     لاہورمیں  میاں محسن لطیف کے حلقے پی پی 147 میں بھی دوبارہ انتکابات کا حکم دیا گیا ہے جبکہ اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کااعلان کردیا ہے۔

      قومی اسمبلی کے اسپیکر سردارایاز صادق  کا کہنا تھا کہ فیصلے میں دھاندلی کا کہیں ذکر نہیں ہے اور بے ضابطگی کا میں کسی طرح بھی ذمہ دار نہیں ہوں۔

     الیکشن ٹربیونل کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق کے بیٹے علی ایاز صادق نے کہاکہ 80 صفحات کے فیصلے میں کہیں بھی نہیں لکھا کہ دھاندلی ثابت ہوئی، ابھی بھی ہمارا یہی موقف ہے کہ دھاندلی نہیں کی۔

    الیکشن ٹربیونل نے نادرا کی جانب سے پیش کی گئی سپلیمنٹری رپورٹ بھی مسترد کر دی۔ فیصلہ آنے کے بعد الیکشن ٹربیونل کے باہر موجود تحریک انصاف کے کارکنوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

    کارکنوں نے ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے اور ایک دوسرے کو مٹھائیاں کھلائیں۔ واضح رہے گیارہ مئی دو ہزار تیرہ کو ملک بھر میں ہونیوالے عام انتخابات میں لاہور کے حلقہ این اے ایک سو بائیس سے مسلم لیگ سردار ایاز صادق 93 ہزار 389 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے۔

    عمران خان 84517 ووٹ حاصل کر سکے یعنی عمران خان کو 8 ہزار 872 ووٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

  • این اے 122 دھاندلی کیس، فیصلہ میں مزید تاخیر ،4 بجے سنایا جائے گا

    این اے 122 دھاندلی کیس، فیصلہ میں مزید تاخیر ،4 بجے سنایا جائے گا

    لاہور: این اے ایک سو بائیس میں مبینہ دھاندلی کیس کا فیصلہ مزید تاخیر کے بعد 4 بجے سنایا جائے گا، الیکشن ٹربیونل لاہور کے جج کاظم علی نے سیکیورٹی سخت کرنے کے احکامات بھی جاری کر دیئے۔

    الیکشن ٹریبونل لاہور کے جج کاظم علی ملک نے 17 اگست این اے ایک سو بائیس میں مبینہ دھاندلی کیس کی سماعت کی اور مبینہ دھاندلی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جوکچھ دیر  بعد سنائے جانے کا امکان ہے۔

     پنجاب الیکشن کمیشن دفتر کی حدود میں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں اور فیصلہ کے وقت عمارت کےاندر فریقین کے وکلاء کےعلاوہ کسی کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    لاہور میں الیکشن کمیشن کے باہر ن لیگ اور پی ٹی آئی کارکن آمنے سامنے آگئے، ایک دوسرے کے قائدین کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔

    این اے ایک سو بائیس مبینہ دھاندلی کیس میں عمران خان کے وکیل انیس ہاشمی کاکہنا ہے کہ الیکشن کسی بھی طرح آئین کے مطابق نہیں ہوا، عدالت نے فیصلہ کرنا ہے کہ دھاندلی ہوئی یا نہیں۔ اگر فیصلہ خلاف آیا توسپریم کورٹ جانے کا راستہ کھلا ہے۔

    این اے ایک سو بائیس مبینہ دھاندلی کیس میں اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق کے وکیل اسجد سعید کا کہنا ہے کہ امید ہے فیصلہ میرٹ پرآئے گا، فیصلہ ہمارے خلاف آیاتوقانونی طور پر غلط ہوگا، جسے چیلنج کریں گے۔

    یاد رہے کہ این اے ایک سو بائیس پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اسپیکر قومی اسمبلی سردارایازصادق کے خلاف انتخابی دھاندلی کی درخواست دائر کررکھی ہے، عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدوار ایاز صادق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 سے 93 ہزار 389 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، انھوں نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو ہرایا تھا جنھوں نے 84517 ووٹ حاصل کیے تھے۔

    تحریک انصاف نے دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے الیکشن ٹریبونل میں نتیجہ چیلنج کردیا تھا، جولائی دو ہزار تیرہ میں سماعت شروع ہوئی تو ایاز صادق حکم امتناعی لے آئے نومبر دوہزار چودہ میں حکم امتناعی کے ختم ہونے پر جٹس غلام حسین اعوان کی سربراہی میں کمیشن قائم کر دیا گیا، دسمبردوہزار چودہ کو الیکشن ٹریبونل نے ووٹوں کے تھیلے کھولنے اور اُن کی جانچ پڑتال کاحکم دیا۔

    جنوری دو ہزار پندرہ میں مبینہ دھاندلی کیس میں ووٹوں کی جانچ پڑتال کرنے والے مقامی کمیشن کے جج غلام حسین اعوان نے کہا کہ کوئی جعلی ووٹ نہیں نکلا البتہ اِنتخابی بے ضابطگیاں پائی گئیں، مارچ دوہزار پندرہ میں ٹریبونل نے حلقے میں ڈالے گے تمام ووٹوں کی تصدیق نادرا سے کروانے کا حکم دیا۔

    مئی دو ہزار پندرہ میں نادرا نے ووٹوں پر انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کے حوالے سے رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کروائی۔ سترہ اگست دو ہزار پندرہ کوٹریبونل نے فریقین کے وکلا کی جانب سے حتمی دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 23 ہزار 525 کاؤنٹر فائلوں پر دستخط اور مہر موجود نہیں ایک لاکھ 80 ہزار 115 ووٹ درست قرار پائے، تین ہزارچھ سو بیالیس ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو سکی، دو ہزار 693 کاونٹر فائلز پر صرف عملہ کے دستخط موجود نہیں، 750 ووٹ ایسے نکلے جن پر پرزائیڈنگ آفیسر کی مہر نہیں لگی۔

  • این اے 122: دھاندلی کیس کا اہم فیصلہ آج سنایا جائے گا

    این اے 122: دھاندلی کیس کا اہم فیصلہ آج سنایا جائے گا

    اسلام آباد : الیکشن ٹربیونل این اے 122 مبینہ دھاندلی کیس کا فیصلہ آج سنائے گا۔ الیکشن ٹریبونل کے جج کاظم علی ملک نے این اے 122 مبینہ دھاندلی کیس سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

    تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے درخواست دائر کی گئی کہ این اے 122 کے انتخابات میں سردار ایاز صادق نے دھاندلی سے کامیابی حاصل کی۔

    ٹربیونل کے حکم پر لوکل کمیشن نے ووٹوں کی گنتی کرائی اور نادرا سے ووٹوں کی تصدیق کرائی گئی۔ لوکل کمیشن اور نادرا نے بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی تھی۔

    الیکشن ٹریبونل نے سماعت مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا، جو آج (22اگست) کو سنایا جائے گا۔

  • این اے 122 میں ن لیگ کی وکٹ گرنے والی ہے، عمران خان

    این اے 122 میں ن لیگ کی وکٹ گرنے والی ہے، عمران خان

    ملتان : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ این اے ایک سوبائیس میں ن لیگ کی مڈل اسٹمپ اڑنے والی ہے۔ میرا دل کہہ رہاہے کہ دو ہزار پندرہ تبدیلی کا سال ہے۔

    ان خیالات اظہار انہوں نے ملتان کے اسپورٹس گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جلسہ گاہ میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی،عمران خان نے شرکاء سے خطاب میں کہا کہ قوم غریب اور حکمران ٹولہ امیر ہو رہا ہے۔

    انیس سو ستر سے آج تک یہ جماعتیں اپنی اپنی باریاں لے رہے ہیں، اور اب انہوں نے اپنے بچوں کو تیار کر لیا ہے، ملتان کے شہری حکومت کو بتا دیں کہ اس نے عوام سے کئے گئے اپنے وعدے پورے نہیں کئے۔

    چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ موٹر ویز، انڈر پاسز، فلائی اوورز اور سڑکیں بنانے سے قومیں ترقی نہیں کر سکتیں۔ کیا پاکستان میں میڑو بسوں کی ضرورت تھی یا تعلیم اور صحت کی سہولیات کی؟۔ قوم اس وقت ترقی کرتی جب عوام اور تعلیم پر پیسہ خرچ کیا جائے۔

    پاکستان کے ڈھائی کروڑ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں لیکن حکمران کبھی ایسا نہیں کریں گے کیونکہ میٹرو بس، انڈر پاسز اور سڑکیں بنانے سے ہی انھیں کمیشن ملتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سب سے بڑے شہر میں کوئی میرٹ سسٹم نہیں ہے۔ کراچی میں پولیس کو سیاسی کر دیا گیا ہے۔ پنجاب پولیس بھی صرف شریفوں کی فورس بن چکی ہے۔

    دوسری جانب خیبر پختونخوا کی پولیس ہماری پالیسیوں کی وجہ سے مثالی بن گئی ہے۔ خیبر پختونخوا میں پچھلے ایک سال میں 60 فیصد جرائم پر قابو پایا جا چکا ہے۔

    وہاں عام عوام کو انصاف کی فراہمی ہو رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک عوام اپنے حقوق کیلئے کھڑے نہیں ہونگے تب تک ان کو اپنے جائز حقوق نہیں ملیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسا پاکستان چاہتے ہیں جس میں عوام کی قدر ہو، انہوں نے کہا کہ یہ دو نظریات اور دو سوچوں کا مقابلہ ہے۔  انہوں نے سوال کیا کہ کیا حکمرانوں کے وعدوں کے باوجود ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکا ہے؟

    عوام آج بھی کرپشن اور لوڈشیڈنگ کے عذاب کا سامنا کر رہے ہیں۔ ملتان کے شہری ضمنی انتخابات میں اپنے ووٹ سے ثابت کریں کہ وہ حکومت کی پالیسیوں کے خلاف ہیں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ میں صرف ایک ضمنی الیکشن کیلئے جلسہ کرنے نہیں آیا بلکہ ملتان کے عوام کو جگانے آیا ہوں۔

  • این اے 122: پی ٹی آئی فتح کا جشن منائے گی،آزادی کینٹینر لاہور منتقل

    این اے 122: پی ٹی آئی فتح کا جشن منائے گی،آزادی کینٹینر لاہور منتقل

    اسلام آباد : پی ٹی آئی نے حلقہ این اے ایک سو بائیس کا فیصلہ حق میں آنے پرلاہور میں آزادی ریلی نکالنے کا فیصلہ کیاہے، آزادی کینٹینر کو لاہور منتقل کرنے کی حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔

    حلقہ این اےایک سو22 بائیس ٹربیونل کافیصلہ جشن  کا میدان سجائے گا ۔تبدیلی کے متوالےایک بارپھر سڑکوں پر ہونگے۔ فیصلہ حق میں آنے پر پی ٹی آئی نے خوشی میں لاہور میں آزادی بس ریلی نکالنے کا فیصلہ کیاہے۔

    اس سلسلے میں آزادی کینٹینرکو اسلام آباد سے لاہور منتقل کرنےکی حکمت عملی تیار کرلی گئی۔عمران خان نے تحریک انصاف کے رہنماؤں کو بھی تیاررہنے کا حکم دے دیا۔

    آزادی کنٹینرڈی چوک میں پاکستان تحریکِ انصاف کے دھرنے میں توجہ کا مرکز تھا۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں کا کہنا ہے جوڈیشل کمیشن کی تحقیقات مکمل ہونے تک آزادی کنٹینر لاہور میں ہی رہے گا۔

  • نادرا کی فرانزک رپورٹ:  تحریک انصاف اور حکومتی نمائندے آمنے سامنے

    نادرا کی فرانزک رپورٹ: تحریک انصاف اور حکومتی نمائندے آمنے سامنے

    اسلام آباد : این اے ایک سو بائیس میں ووٹوں کی فرانزک رپورٹ پر تحریک انصاف اور حکومتی نمائندوں کے بیانات کی توپوں کے دھانے کھل گئے۔

    تحریک انصاف نے اسے اپنی فتح قرار دیا تو حکومتی نمائندوں نے دھاندلی ثابت نہ ہونے کا دعویٰ کر دیا۔ نادرا کی فرانزک رپورٹ پر عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ رپورٹ کے مطابق تین ہزارجعلی ووٹ اور بارہ ہزار جلعی شناختی کارڈز سامنے آئے۔

    گویا پندرہ ہزار ووٹ جعلی ہونے کی تصدیق ہوئی، انکا کہنا تھا کہ نادرا رپورٹ میں 40فیصد سے بھی کم ووٹوں کی تصدیق ہوئی، ڈپلیکیٹ ووٹ اوربے ضابطگیاں اس کے علاوہ ہیں۔.

    دانیال عزیز نے رپورٹ میں منظم دھاندلی کاثبوت نہ ملنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کوئی ثبوت نہ پیش کرسکی۔ ،دانیال عزیز نے کہ عمران خان پراپیگنڈہ کرتےرہے کہ تھیلےغائب ہیں جبکہ ایک تھیلا بھی غائب نہیں ہوا۔

    تحریک انصاف انتشارکی سیاست کررہی ہے، جس کا ثبوت سیالکوٹ میں تحریک انصاف کےعثمان ڈارپر ہونے والا جرمانہ ہے ،زاہد حامد نے بھی تمام ووٹوں کےشناختی کارڈنمبردرست قرار دیئے ان کا کہنا تھا کہ کاؤنٹرفائل پرانگوٹھوں کےنشان خراب معیار کی وجہ سے تصدیق نہ ہوسکے۔

    تحریک انصاف کی ترجمان شیریں مزاری بولیں کہ نادرا رپورٹ کی تشریح زاہد حامد اور دانیال عزیز نہیں الیکشن ٹریبونل کرے گا، دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں لگے پنکچر ایک ایک کرکے لیک ہورہے ہیں۔

    این اے ایک سو پچیس کے بعد این اےا یک سو بائیس میں بھی انتخابی دھاندلی بے نقاب ہونے کو ہے ،جھوٹ بولنے سے بہتر ہے کہ ٹریبونل کی رپورٹ کا انتظار کیا جائے۔

    جعلی مینڈیٹ کی ناؤ ڈوبنے والی ہے، وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے رہنما وں کو لوگوں کو گمراہ کر نے کی عادت ہے ، انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ اسی ہزار ووٹ میں سے صرف پانچ سو ووٹ غیر تصدیق شدہ قرار پائے ۔

  • این اے122: نادرا نے  فرانزک رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کرا دی

    این اے122: نادرا نے فرانزک رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کرا دی

    لاہور: نادرا نے این اے ایک سو بائیس کی فرانزک رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں جمع کرا دی ۔

    این اے122 کی فرانزک رپورٹ نادرا نے الیکشن ٹریبونل میں پیش کردی، رپورٹ کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی، رپورٹ کے مطابق حلقے میں تیرانوے ہزار ووٹوں کی تصدیق نہ ہوسکی۔

    نادرانےحلقہ این اے122میں انگوٹھوں کی تصدیق مکمل کرکے فرانزک رپورٹ الیکشن ٹریبونل میں پیش کردی، حلقے کے 84پولنگ اسٹیشن کی جانچ کی گئی۔

    رپورٹ کے مطابق6123کاؤنٹرفائل پرجعلی شناختی کارڈ نمبردرج تھے، پولنگ اسٹیشن نمبر13اور27میں370 کاؤنٹرفائلز پر شناختی کارڈ نمبر ہی نہیں تھے، حلقےمیں1لاکھ84ہزار ووٹ کاسٹ ہوئے تھے، جس میں سے 73ہزار478ووٹوں کی تصدیق ہوئی، جن میں51ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

    فنگرپرنٹس کوالٹی اچھی نہ ہونے کی وجہ سے نادرا سسٹم 93ہزار852ووٹوں کی تصدیق نہ کرسکا، 570شناختی کارڈز حلقے میں رجسٹرڈ ہی نہیں تھے۔

    سماعت 16 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے ڈائریکٹر نادرا کو طلب کر لیا گیا ہے، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے وکلاء رپورٹ اپنے حق میں آنے کے دعوے کرتے رہے۔

    الیکشن ٹریبونل کاظم علی ملک نے حلقہ این اے 122 دھاندلی کیس کی سماعت کی، نادرا کی جانب سے ووٹوں کی فرانزک رپورٹ پیش کی، جو ٹریبونل نے فریقین کے وکلاء کو فراہم کر دی۔ ٹریبونل نے کیس کی سماعت 16 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے ڈائریکٹر نادرا کو طلب کر لیا ہے۔

    سماعت کے بعد تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے وکیل شعیب صدیقی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نادرا کی فرانزک رپورٹ 781 صفحات پر مشتمل ہے، جس کے مطابق حلقے میں مجموعی طور پر 1 لاکھ 84 ہزار ووٹ ڈالے گئے، جن میں سے 93 ہزار 582 کی تصدیق نہیں ہو سکی، 73 ہزار 478 ووٹوں کی انگوٹھوں کے نشانات کے ذریعے تصدیق ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق 570 ووٹرز حلقے میں رجسٹرڈ ہی نہیں تھے جبکہ 1715 کاؤنٹر فائل پر انگوٹھوں کے نشانات نہیں تھے۔ عمران خان کے وکیل نے کہا کہ رپورٹ میں 6123 ایسے ووٹوں کی نشاندہی کی گئی جو جعلی شناختی کارڈز پر ڈالے گئے۔ 255 ووٹوں کیلئے ڈوپلیکیٹ شناختی کارڈز استعمال کئے گئے۔

    شعیب صدیقی نے کہا کہ حلقے میں کل 284 پولنگ اسٹیشنز تھے، رپورٹ میں دھاندلی ثابت ہو چکی ہے۔

    اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے بیٹے علی ایاز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ ابھی ملی ہے، پڑھنے کے بعد رائے دینگے، کسی کی خواہشات پر استعفٰی نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ استعفٰی تو عمران خان کو دینا چاہیئے جنہوں نے کنٹینر پر کھڑے ہو کر بولا تھا کہ استعفٰی لے کر یا دے کر جاؤں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے وکلاء نے یہ کیسے کہہ دیا کہ نادرا سے ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوئی، تمام ووٹوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔