Tag: NA 124

  • آج ہمارے لیے خوشی کا دن ہے، شاہد خاقان عباسی

    آج ہمارے لیے خوشی کا دن ہے، شاہد خاقان عباسی

    لاہور: سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق این اے 124 لاہور سے کام یابی حاصل کر لی ہے، جیتنے کے بعد انھوں نے کہا کہ آج ہمارے لیے خوشی کا دن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی سے این اے 124 سے پاکستان تحریکِ انصاف کے امیدوار کو شکست دے کر خوشی کا اظہار کیا، کہا اللہ کا شکر ہے تاریخی فتح حاصل ہوئی۔

    غیر سرکاری غیر حتمی نتیجے کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے 75012 ووٹ حاصل کیے، جب کہ پی ٹی آئی کے غلام محی الدین نے 30115 ووٹ حاصل کیے۔

    شاہد خاقان عباسی نے ابتدائی نتائج کے بعد ہی اپنے حمایتیوں کو مٹھائی کھلانی شروع کر دی تھی، انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’یہ لوگوں کی ن لیگ کے ساتھ محبت کا نتیجہ ہے۔‘


    یہ بھی پڑھیں:  براہ راست دیکھیں:‌ ضمنی انتخابات 2018، 11 نشتوں‌ کے غیر حتمی غیر سرکاری مکمل نتائج موصول


    مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ آج ووٹرز نے ثابت کر دیا کہ ن لیگ کا راستہ نہیں روکا جا سکتا، میں ن لیگی کارکنوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    شاہد خاقان عباسی نے غیر حتمی غیر سرکاری نتیجے کو دیکھ کر پی ٹی آئی حکومت پر کڑی تنقید کی، کہا وزیرِ اعظم عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں۔

  • حلقہ این اے 124 اور این اے 139میں دھاندلی کے حوالے سے وائٹ پیپر شائع

    حلقہ این اے 124 اور این اے 139میں دھاندلی کے حوالے سے وائٹ پیپر شائع

    اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء اعتزاز احسن نے لاہور کے حلقہ این اے ایک سو چوبیس اور این اے ایک سو انتالیس میں دھاندلی کے حوالے سے وائٹ پیپر شائع کردیا ہے۔

    چودھری اعتزاز احسن کا کہنا ہے کہ دو ہزار تیرہ کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی، اس پر دما دم مست قلندر کرنے کی ضرورت نہیں، وزیرِاعظم نواز شریف اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنے کے ماہر ہیں۔

    لاہور میں این اے 124 میں انتخابی دھاندلی سے متعلق وائٹ پیپر جاری کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنماء چودھری اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ عوامی مینڈیٹ چرانے والوں کیخلاف عوامی نمائندگی ایکٹ کے تحت کارروائی ہونی چاہئے، عوامی مینڈیٹ چرانے کے مرتکب افراد پر براہ راست آرٹیکل 6 لاگو نہیں ہوتا لیکن یہ غیر قانونی کام آرٹیکل 6 کے قریب ترین ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ حکومت گرانا نہیں چاہتے لیکن اس کی بدعنوانیاں ظاہر کرتے رہیں گے، ان کا کہنا تھا کہ وہ اتنے سادہ نہیں، الیکشن وقت پر چاہتے ہیں، انہوں نے انتخابی دھاندلیوں پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل پر بھی زور دیا۔

    این اے 124 میں دھاندلی سے متعلق انہوں نے کہا کہ تمام انتخابی نتائج فرضی تھے، حلقے کے 264 پولنگ اسٹیشنز کے تھیلوں کا معائنہ کیا گیا، جس میں سے 145 تھیلوں کی مہریں توڑی جا چکی تھیں، 107 کو مہریں لگائی ہی نہیں گئیں جبکہ 28 تھیلوں کا ریکارڈ ہی تلف کیا جا چکا تھا۔

    اعتزاز احسن کا مزید کہنا تھا کہ باقی ماندہ تھیلوں میں سے کئی تھیلے ایسے تھے جن کے ریکارڈ کو تلف کیا گیا تھا، ساٹ انھوں نے کہا کہ این اے ایک سو چوبیس کے تمام انتخابی نتائج فرضی تھے، تمام تھیلوں میں سے شیر نہیں بلیاں نکلی تھیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ وائٹ پیپر وزیرِاعظم اور وزیرِ اطلاعات سمیت متعلقہ اداروں تک پہنچا دیا جائے گا۔

    اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنماء قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ وزراء پٹرول بحران پر حکومتی نااہلی تسلیم کر چکے ہیں، گڈ گورننس ظاہر ہو گئی، بحران کے ذمہ دار خود وزیرِاعظم ہیں۔