Tag: NA-249

  • این اے249: ووٹوں کی دوبارہ گنتی بھی متنازع ہوگئی، 3جماعتوں کا بائیکاٹ

    این اے249: ووٹوں کی دوبارہ گنتی بھی متنازع ہوگئی، 3جماعتوں کا بائیکاٹ

    کراچی : این اے249کے ضمنی انتخاب میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے معاملے پر امیدواروں اور الیکشن کمیشن کے عملے کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی، بائیکاٹ کے باوجود ووٹوں کی دوبارہ گنتی جاری ہے۔

    این اے دو سو انچاس کے ضمنی انتخاب کی دوبارہ گنتی کا معاملہ بھی متنازع ہوگیا، ووٹوں کے بوروں پر سے سیل غائب ہے۔ فارم فورٹی فائیو بھی نہیں دیئے گئے۔ ڈی آراو کے آفس میں شورشرابا کیا گیا۔ مسلم لیگ ن، پاک سرزمین پارٹی اور ایم کیوایم نے دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کردیا۔

    پیپلزپارٹی اور تحریک لبیک نے دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ نہیں کیا، جماعتوں کی جانب سے بائیکاٹ پر تقریبا دو گھنٹے دوبارہ گنتی رکی رہی جس کے بعد الیکشن کمیشن میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی پھر شروع کردی گئی۔

    ن لیگ کے رہنما مفتاح اسماعیل کہتے ہیں تنہا گنتی کا بائیکاٹ نہیں کیا، پی ایس پی، ایم کیوایم سمیت دیگر جماعتوں نے بھی تحفظات کا اظہارکیا ہے، آراو نے کہا کہ فارم فورٹی سکس نہیں دیں گے۔

    مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ کتنے بیلٹ پیپرآئے، کتنےاستعمال ہوئے اس کا ریکارڈ بھی نہیں دیا گیا، ٹھپے غیر استعمال شدہ بیلٹ پیپر پر لگتے ہیں، پہلاتھیلا کھولا تو وہ اس پر سیل ہی نہیں تھی پوچھا تو کہا گیا کہ گرگئی ہوگی۔

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ قوانین کہتے ہیں فارم46 کے بغیر آڈٹ نہیں ہوسکتا، الیکشن کمیشن سے کہیں گے مذاق بند کیا جائے۔

    پی ایس پی رہنما حفیظ الدین نے کہا کہ فارم چھیالیس نہیں دیا گیا،ووٹوں کی بوریوں پر مہر نہیں تھی، جس کی بنیاد پر گنتی کا بائیکاٹ کیا، ایم کیو ایم پاکستان کے امیدوار حافظ مرسلین بھی گنتی کے عمل پر ناراض دکھائی دیئے انہوں نے دوبارہ پولنگ کا مطالبہ کردیا۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف بھی این اے 249 میں ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کھے حق میں ہے، پی ٹی آئی نے این اے249 ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کی باقاعدہ درخواست بھی دے دی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ دھاندلی کی وجہ سے ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن سے پہلے 17 ہزار افراد کے ووٹ دیگر شہروں کو منتقل کیے گئے جب کہ من پسند افسران کو محکمہ تعلیم سے پریذائڈنگ افسر کے طور پر لایا گیا۔

    مزید پڑھیں : این اے 249 میں پی ٹی آئی نے ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کر دی

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی نے اپنے امیدوار کو جتوانے کے لیے ترقیاتی منصوبے شروع کیے، کئی پولنگ اسٹیشنز پر فارم 45پولنگ ایجنٹس کو نہیں دیے گئے، اس لیے الیکشن کمیشن ضمنی انتخابات کالعدم قرار دے۔

  • این اے 249: پی ٹی آئی نے ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کر دی

    کراچی: پاکستان تحریک انصاف نے این اے 249 میں ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی نے این اے 249 ضمنی انتخاب کالعدم قرار دینے کی درخواست دے دی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ دھاندلی کی وجہ سے ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیا جائے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن سے پہلے 17 ہزار افراد کے ووٹ دیگر شہروں کو منتقل کیے گئے، جب کہ من پسند افسران کو محکمہ تعلیم سے پریذائڈنگ افسر کے طور پر لایا گیا۔

    درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی نے اپنے امیدوار کو جتوانے کے لیے ترقیاتی منصوبے شروع کیے، کئی پولنگ اسٹیشنز پر فارم 45 پولنگ ایجنٹس کو نہیں دیے گئے، اس لیے الیکشن کمیشن ضمنی انتخابات کالعدم قرار دے۔

    امجد آفریدی کے وکیل عتیق الرحمان نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی امیدوار امجد آفریدی کی درخواست الیکشن کمیشن میں جمع کروا دی، ہم نے تمام امیدواروں، آر او، چیف سیکریٹری، حکومت سندھ اور نادرا کو فریق بنایا ہے، پی ٹی آئی ووٹرز کو نکالا گیا، آر اوز ان کے ساتھ ملے ہوئے تھے۔

    این اے 249 ضمنی انتخاب، ووٹوں کی دوبارہ گنتی جاری، پی پی کے سوا تمام جماعتوں کا بائیکاٹ

    تحریک انصاف نے دوبارہ گنتی کو بھی مسترد کر دیا ہے، امیدوار امجد آفریدی نے آر او کو درخواست دے دی، جس میں کہا گیا ہے کہ ہمیں فارم 46 نہیں دیاگیا، صرف 70 فارم 45 دیے گئے، فارم 46 اور تمام فارم 45 ملنے تک دوبارہ گنتی کا حصہ نہیں بن سکتے۔

    پی ٹی آئی امیدوار امجد آفریدی نے ووٹنگ کی فرانزک کرانے کی درخواست بھی جمع کرا دی ہے، جس میں انھوں نے کہا این اے 249 کے ضمنی انتخابات میں انگوٹھوں کا فرانزک کرایا جائے، میں فرانزک کے لیے آنے والے تمام اخراجات اٹھانے کو تیار ہوں، جب تک فرانزک رزلٹ نہ آئے کامیاب امیدوار کا اعلان نہ کیا جائے۔

    ادھر سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ری کاؤنٹنگ کا مطلب تمام ریکارڈ دکھایا جاتا ہے، اس لیے ری کاؤنٹنگ کی تمام سہولتیں دی جائیں، سب کو مطمئن کرنا چاہیے، ریکارڈ کو سیل کر کے اس پر مہر بھی لگائی جاتی ہے۔

    انھوں نے کہا سیل نہ ہونے سے معاملہ دوبارہ الیکشن کمیشن جا سکتا ہے، بڑی سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمیشن دوبارہ جانا پڑے گا، این اے 249 ضمنی الیکشن کا معاملہ اب الیکشن ٹریبونل میں چلا جائے گا۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے امیدوار مفتاح اسماعیل کی درخواست پر آج این اے 249 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا عمل جاری ہے، تاہم دوبارہ گنتی کا معاملہ متنازع ہو گیا ہے، ووٹوں کے بوروں پر سے سیل غائب، فارم 45 بھی نہیں دیے گئے، اس لیے پیپلز پارٹی کے سوا ن لیگ سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے گنتی کے عمل کاابائیکاٹ کر دیا۔

  • این اے 249 ضمنی انتخاب، ووٹوں کی دوبارہ گنتی جاری، پی پی کے سوا تمام جماعتوں کا بائیکاٹ

    این اے 249 ضمنی انتخاب، ووٹوں کی دوبارہ گنتی جاری، پی پی کے سوا تمام جماعتوں کا بائیکاٹ

    کراچی: شہر قائد میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 249 پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی جاری ہے، تاہم پیپلز پارٹی کے سوا تمام جماعتوں نے دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق این اے 249 کے ضمنی انتخاب کی دوبارہ گنتی کا معاملہ متنازع ہو گیا ہے، ووٹوں کے بوروں پر سے سیل غائب، فارم 45 بھی نہیں دیے گئے، پیپلز پارٹی کے سوا ن لیگ سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے گنتی کے عمل کاابائیکاٹ کر دیا۔

    پی ایس پی کے رہنما حفیظ الدین نے کہا ہے کہ ووٹوں کے بوروں پر سیل مہر ہی نہیں تھی، اس لیے ہم ری کاؤنٹنگ کا بائیکاٹ کرتے ہیں، دریں اثنا تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتوں نے بھی دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کر دیا۔

    پی ٹی آئی کے امیدوار امجد آفریدی نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہم نے درخواست دی کہ فارم 45 اور 46 نہیں ملے، جب فارم ہی نہیں ملے تو کس طرح ری کاؤنٹنگ میں بیٹھیں، 2 تھیلے ہمارے سامنے لا کر رکھے گئے لیکن کسی پر بھی سیل نہیں تھی، عوام کے ووٹوں پر ڈاکا ڈالا گیا ہے۔

    امجد آفریدی نے کہا ہم نے درخواست کی ہے کہ فرانزک کرایا جائے، 29 اپریل کا الیکشن تاریخ کا بدترین الیکشن ہے، 17 ہزار ووٹرز جنھوں نے 2018 میں ووٹ کاسٹ کیا تھا انھیں منتقل کر دیاگیا، میرے اور بھائی کے خاندان میں بھی ووٹوں کو تبدیل کیا گیا، سندھ حکومت نے ووٹرز کو یہاں سے ٹرانسفر کیا ہے، اسی طرح 10 ہزار سے زائد بوگس ووٹ بھی ڈالا گیا، ہمارا مطالبہ ہے 2018 کی ووٹر لسٹوں پر دوبارہ ری پولنگ کرائی جائے۔

    ن لیگی امیدوار مفتاح اسماعیل نے کہا ہمیں جو فارم 45 ملے تھے اس میں 165 پر دستخط نہیں تھے، غیر استعمال شدہ بیلٹ گنے جاتے ہیں جو نہیں گنے گئے، جو ٹھپے لگتے ہیں وہ غیر استعمال شدہ بیلٹ پر لگتے ہیں، جب پول ہو چکا تھا تو ہم نے کہا ایک بار دوبارہ گن لو آرام سے، لیکن ہماری بات نہیں مانی گئی، پہلے باکس کی سیل نہ تھی کسی نے پوچھا تو کہنے لگے گر گئی ہوگی۔

    انھوں نے کہا کتنے بیلٹ پیپر آئے اور کتنے استعمال ہوئے، اس کا ریکارڈ نہیں دیا جا رہا، جو بیلٹ پیپر استعمال نہیں ہوئے اس کا ریکارڈ بھی ہم نے مانگا ہے، آر او نے کہا ہے فارم 46 نہیں دیں گے جو قانون کی خلاف ورزی ہے، ہم دوبارہ گنتی کا بائیکاٹ کرتے ہیں۔

  • الیکشن کمیشن کا این اے 249 سے متعلق بڑا فیصلہ

    الیکشن کمیشن کا این اے 249 سے متعلق بڑا فیصلہ

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے نون لیگی امیدوار مفتاح اسماعیل کی جانب سے حلقہ این اے 249 میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی سے متعلق درخواست پر فیصلہ سنادیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمیشن کی سربراہی میں چار رکنی کمیشن نے مفتاح اسماعیل کی درخواست پر سماعت کی، فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کیا، جسے سنادیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے لیگی امیدوار مفتاح اسماعیل کی درخواست کو منظور کرتے ہوئے این اے249میں دوبارہ گنتی کا حکم دیا ہے، الیکشن کمیشن نے چھ مئی کو صبح نو بجے تمام فریقین کو آر او آفس پہنچنے کا حکم دیا ہے۔

    ترجمان مسلم لیگ (ن) کا ردعمل

    ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے الیکشن کمیشن کی جانب سے این اے 249 میں دوبارہ گنتی سے متعلق فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں، اپیل اور ہمیں سننےکے بعد الیکشن کمیشن نےدوبارہ گنتی کافیصلہ کیا، ہمیں امید ہے کہ دوبارہ گنتی ہوگی توہم ہی کامیاب ہونگے۔

    سابق گورنر سندھ اور لیگی رہنما محمد زبیر نے بھی الیکشن کمیشن کے فیصلے کو بہترین قرار دیا، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں محمد زبیر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ہمارا مطالبہ مانا، این اے 249 پر دوبارہ گنتی کی درخواست منظور ہونا اچھی خبر ہے۔

    حلقے سے کامیاب امیدوار اور رہنما پیپلز پارٹی عبدالقادرمندوخیل نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نےکہا ن لیگ جیتتی تو مریم نوازکو خودمبارکباددیتا، چھ مئی کو دوبارہ گنتی میں بھی ہماری جیت ہوگی، ہمیں پوراا عتمادہےکہ ووٹ ہمیں ملےہیں۔

    فیصلہ محفوظ ہونے سے قبل مسلم لیگ (ن) کی جانب سے سلمان اکرم راجہ اور پیپلزپارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دئیے، اس موقع پر حلقے سے کامیاب ہونے والے پیپلزپارٹی کے رہنما قادر خان مندوخیل اور نیئر بخاری بھی موجود تھے ۔

    پیپلزپارٹی کے وکیل لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ ن لیگ نے فارم 45 پراعتراض رات ڈھائی بجےہارنے کےبعدکیا،ن لیگ نےریٹرننگ افسر کا حکم چیلنج نہیں کیا، ریٹرننگ افسر نےقرار دیا کہ ن لیگ کی درخواست غیرمناسب ہے ٹھوس وجوہات نہ ہونے پر الیکشن کمیشن دوبارہ گنتی کاحکم نہیں دےسکتا۔

    لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ کسی ایک پولنگ اسٹیشن سےدھاندلی کی ایک شکایت نہیں آئی، پولنگ کے روز حلقے میں سابق وزیراعظم ،سابق گورنر اور دیگرکی فوج ظفرموج موجود تھی، دوبارہ گنتی چاہتےہیں توٹھوس استدلال دیناہوگا۔

    پی ایس پی کے وکیل کے دوران سماعت اپنے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن کیس کو پی پی اور ن لیگ تک محدود نہ رکھے،پیپلزپارٹی کراچی میں ایم کیو ایم بننے جا رہی ہے،دوبارہ گنتی کی درخواست کاحلقہ کے عوام کو فائدہ نہیں جس پر چیف الیکشن کمیشن نے کہا کہ فی الحال دوبارہ گنتی کی درخواست سن رہے ہیں، کوئی اور درخواست دینا چاہتے ہیں تو الگ سےدیں، آپ سنجیدہ ہوتے تو آج تک درخواست دے چکے ہوتے، ہم پہلے ہی واضح کرچکے کہ کسی قسم کی بے ضابطگی برداشت نہیں کریں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: این اے 249: ضمنی الیکشن کا میدان پیپلز پارٹی نے مار لیا

    سماعت کے دوران کالعدم ٹی ایل پی کے نمائندے بھی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور اپنے دلائل میں کہا کہ ضمنی انتخاب کے روز پولنگ اسٹیشنز سے ہمارے پولنگ ایجنٹس کو زبردستی باہر نکالا گیا، اس موقع پر کالعدم ٹی ایل پی نے گلی سے ملا ہوا بیلٹ پیپر الیکشن کمیشن میں پیش کیا تھا۔

    واضح رہے کہ تیس اپریل کو شہر قائد میں انتخابی حلقے این اے 249 کا ضمنی انتخاب کا میدان پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے نام کیا تھا، غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے قادر خان مندو خیل 16 ہزار 156 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے، مسلم لیگ (ن) کے مفتاح اسماعیل 15 ہزار 473 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے، جب کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مفتی نذیر 11 ہزار 125 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے تھے۔

  • این اے 249: الیکشن کمیشن نے دوبارہ گنتی کی درخواستیں مسترد کردی

    این اے 249: الیکشن کمیشن نے دوبارہ گنتی کی درخواستیں مسترد کردی

    کراچی: الیکشن کمیشن نے این اے 249 کے ضمنی الیکشن میں انتخابی دھاندلی کا الزام مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی اور نون لیگ کا اعتراض مسترد کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حلقے کے ریٹرننگ افسر نے پی ٹی آئی اور نون لیگ کی درخواستوں کو مسترد کیا، حلقے این اے 249 سے پی ٹی آئی امیدوار امجد آفریدی نے 21 پولنگ اسٹیشن کے نتائج پر اعتراض عائد کیا تھا جبکہ دو پولنگ اسٹیشن پر انتخابی دھاندلی کی شکایت کی تھی۔

    ریٹرننگ افسر کی دی گئی درخواست میں پی ٹی آئی کے امجدآفریدی نے تحقیقات کی بھی درخواست کی تھی، جسے مسترد کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب ن لیگ کے امیدوار مفتاح اسماعیل نے بھی چیف الیکشن کمشنر کو درخواست دی ہے، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ہمیں 30سے زائد پولنگ اسٹیشن کےنتائج موصول نہیں ہوئے، ضمنی الیکشن میں ڈیوٹی دینے والے کچھ پریزائیڈنگ افسران پر بھی تحفظات ہیں، جبکہ فارم 45اور47کےنتائج میں بھی فرق ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے الیکشن کمیشن کو بھیجی گئی درخواست میں کہا کہ تمام تحفظات کو ریٹرننگ افسر کے سامنے رکھا، مگر آراو نے ہماری تمام درخواستیں مسترد کردی ہیں، یہ رویہ آر او کامتعصب ہونا واضع کرتاہے۔

    گذشتہ روز مسلم لیگ ن کے امیدوار مفتاح اسماعیل نے حلقہ این اے 249 کے ریٹرننگ افسر کو تحریری ‏درخواست جمع کرائی گئی تھی، مفتاح اسماعیل کی جانب سے ریٹرننگ آفیسر کو 3 درخواستیں لکھی گئی، جس میں حلقہ این اے 249 کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کرتے ہوئے انتخابی نتائج اور ‏ووٹونگ سے متعلق الیکشن کمیشن سے تفصیلات مانگی گئی تھی۔

    گذشتہ روز قومی اسمبلی کی کے حلقے 249 کراچی کے ضمنی الیکشن میں تیر نے شیر اور بلے کو شکست سے دوچارکیا تھا، غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے قادر خان مندو خیل 16 ہزار 156 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے تھے۔

  • پی ٹی آئی امیدوار نے 2 پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ گنتی کی درخواست کر دی

    پی ٹی آئی امیدوار نے 2 پولنگ اسٹیشنز میں دوبارہ گنتی کی درخواست کر دی

    کراچی: پی ٹی آئی امیدوار امجد آفریدی نے الیکشن کمیشن میں 3 درخواستیں جمع کرتے ہوئے 2 پولنگ اسٹیشنز میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی امیدوار امجد آفریدی نے الیکشن کمیشن سے دوبارہ گنتی کی درخواست کر دی ہے، انھوں نے کہا پولنگ اسٹیشن 260، اور 261 میں دوبارہ گنتی کرائی جائے۔

    پی ٹی آئی امیدوار نے الیکشن کمیشن کو دی گئی پہلی درخواست میں کہا ہے کہ گنتی میں شفافیت کو نظر انداز کیا گیا، دوسری درخواست میں انھوں نے الیکشن کمیشن کو 21 پولنگ اسٹیشنز میں فارم 45 کے حصول میں مشکلات سے آگاہ کیا، جب کہ تیسری درخواست میں بعض پولنگ اسٹیشنز میں ری پولنگ کا مطالبہ کیا۔

    این اے 249: ضمنی الیکشن کا میدان پیپلز پارٹی نے مار لیا

    دوسری طرف ن لیگی رہنما محمد زبیر نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی 3 ہزار ووٹوں سے ہار رہی تھی، 190 پولنگ اسٹیشنز میں ہم جیت رہے تھے، پھر جا کر بریک لگی، مکمل نتائج آنے کے بعد الیکشن کمیشن میں درخواست جمع کرائیں گے، حلقے کے امیدوار مفتاح اسماعیل نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ 15 پولنگ اسٹیشنز کے فارنزک آڈٹ کے بغیر نتیجے کا اعلان نہ کیا جائے۔

    واضح رہے کہ این اے 249 کے فارم 47 کے مطابق تمام 276 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی نتائج جاری کیے جا چکے ہیں، پیپلز پارٹی کے قادر خان مندوخیل 16156 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر، جب کہ مسلم لیگ (ن) کے مفتاح اسماعیل 15473 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر ہیں۔

    کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مفتی نذیر 11125 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر، پاک سرزمین پارٹی کے مصطفیٰ کمال 9227 ووٹ لے کر چوتھے نمبر پر، تحریک انصاف کے امجد آفریدی 8922 ووٹ لے کر پانچویں نمبر پر، جب کہ ایم کیوایم پاکستان کے حافظ مرسلین 7511 ووٹ لے کر چھٹے نمبر پر رہے۔

  • این اے 249: ضمنی الیکشن کا میدان پیپلز پارٹی نے مار لیا

    این اے 249: ضمنی الیکشن کا میدان پیپلز پارٹی نے مار لیا

    کراچی: شہر قائد میں انتخابی حلقے این اے 249 کا ضمنی انتخاب کا میدان پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے نام کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی کے حلقے 249 کراچی کے ضمنی الیکشن میں تیر نے شیر اور بلے کو شکست سے دوچار کر دیا ہے، غیر حتمی نتائج کے مطابق قادر خان مندو خیل 16 ہزار 156 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔

    مسلم لیگ (ن) کے مفتاح اسماعیل 15 ہزار 473 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے، جب کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مفتی نذیر 11 ہزار 125 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔

    پاک سرزمین پارٹی کے مصطفیٰ کمال 9 ہزار 227 ووٹ لے کر چوتھے نمبر پر رہے، اور پاکستان تحریک انصاف کے امجد آفریدی 8 ہزار 922 ووٹ لے کر پانچویں نمبر پر رہے، ایم کیو ایم پاکستان کے حافظ مرسلین 7 ہزار 511 ووٹ لے کر چھٹے نمبر پر رہے۔

    ڈی آر او ندیم حیدر نے تمام 276 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی نتائج جاری کر دیے۔انھوں نے کہا حلقے میں 73 ہزار 471 ووٹ کاسٹ ہوئے، درست ووٹوں کی تعداد 72 ہزار 740 رہی جب کہ 731 ووٹ مسترد ہوئے، حلقے میں ڈالے گئے ووٹوں کی شرح 21.64 فی صد رہی۔

    شکریہ کراچی

    چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے پی پی امیدوار کی جیت پر ’شکریہ کراچی‘ کا ٹویٹ کیا، صوبائی وزیر سعید غنی نے میڈیا سے گفتگومیں کہا این اے دو سو انچاس کے ووٹرز نے پیپلز پارٹی پر اعتماد کا اظہار کیا، حلقے کے لوگوں نے پی ٹی آئی کی پالیسیوں کو مسترد کر دیا۔

    انھوں نے کہا صاف شفاف الیکشن ہوا ہے، پولنگ شروع ہوئی تو ٹرن آؤٹ کم تھا، ن لیگ کسی موقع پر ہم سے آگے نہیں گئی، دوبارہ گنتی ہوئی تو ہمارے ووٹ بڑھیں گے کم نہیں ہوں گے۔

    مریم نواز

    ن لیگی رہنما مریم نواز نے الیکشن کمیشن سے متنازعہ الیکشن کے نتائج روکنے کا مطالبہ کر دیا ہے، ایک ٹویٹ میں انھوں نے کہا کہ نتائج نہ بھی روکے تو فتح عارضی ہوگی، انشاء اللہ فتح پھر ن لیگ کو ملے گی۔ مریم نواز کا کہنا تھا مسلم لیگ ن سے صرف چند سو ووٹوں سے الیکشن چوری ہوا، کراچی اور خصوصاً این اے دو سو انچاس کی تہہ دل سے شکر گزار ہوں، حلقے کے لوگوں نے نواز شریف اور مسلم لیگ ن کو ووٹ دیا۔

    نتائج مسترد

    تحریک انصاف نے این اے 249 کے نتائج مسترد کر دیے، خرم شیر زمان نے کہا الیکشن کمیشن اور پولیس کے ذریعے دھاندلی کرائی گئی ہے، پی ٹی آئی امیدوار امجد آفریدی نے 2 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ گنتی کی درخواست جمع کرا دی، ایم کیو ایم پاکستان نے بھی انتخابی نتائج تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے، وسیم اختر نے کہا نتائج میں دانستہ تاخیر انتخابات کی شفافیت پر سوالیہ نشان ہے۔

    ٹرن آؤٹ اور اہم واقعات

    واضح رہے کہ کراچی کے اہم انتخابی میدان میں پولنگ اسٹیشنز ویران رہے، ووٹنگ ٹرن آؤٹ 21.64 فی صد رہا، ووٹرز حلقے میں پانی اور دیگر سہولیات کے فقدان کا شکوہ کرتے نظر آئے، سعید آباد کے پولنگ اسٹیشن پر تنگ جگہ کی وجہ سے کو وِڈ ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہوا، ایم کیوایم اور پی ایس پی کے کارکنوں میں بدمزگی بھی ہوئی، نعرے بازی کی گئی، پریزائیڈنگ افسر کو فائل میں نوٹوں کا لفافہ دینے والے 2 افراد کو رینجرز نے پکڑا، الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے 6 ایم پی ایز کو حلقے سے نکالا۔

  • این اے 249 کراچی میں ضمنی انتخاب، ووٹرز کا رش، پولنگ جاری

    این اے 249 کراچی میں ضمنی انتخاب، ووٹرز کا رش، پولنگ جاری

    کراچی: شہر قائد کے انتخابی حلقے این اے 249 میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہو گیا ہے، پولنگ جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی نشست این اے 249 میں ضمنی انتخاب کا میدان سج گیا ہے، پولنگ اسٹیشنز کے باہر ووٹرز کا رش ہے اور پولنگ پر امن ماحول میں جاری ہے جو کہ شام 5 بجے تک بلا تعطل جاری رہےگی۔

    تحریک انصاف، مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، ایم کیوایم اور پی ایس پی کے درمیان سخت مقابلے کا امکان ہے، الیکشن کے باعث حلقے میں عام تعطیل ہے، ووٹرز شام پانچ بجےتک بلا تعطل ووٹ کاسٹ کر سکیں گے۔

    پریزائیڈنگ افسران کو مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کیے گئے ہیں، این اے 249 میں مجموعی طور پر 30 امیدواروں میں مقابلہ ہے، حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 39 ہزار سے زائد ہے، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کے مطابق حلقے میں 276 پولنگ اسٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔

    انتخابی حلقے میں 2 ہزار سے زائد پولیس، ایک ہزار کے قریب رینجرز اہل کار سیکیورٹی پر مامور ہیں، انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز میں کیمرے نصب کیے گئے ہیں، ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ پولنگ کے دوران ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایات جاری کی ہیں۔

    ندیم حیدر نے بتایا کہ پریزائیڈنگ افسران کو ماسک اور سینیٹائزر فراہم کر دیے گئے ہیں، ہر پولنگ اسٹیشن پر اضافی ماسک بھی دیے جائیں گے، کوئی ووٹر بغیر ماسک آئے تو اسے ماسک دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ یہ نشست پی ٹی آئی کے فیصل واوڈا کے مستعفی ہونے کے باعث خالی ہوئی تھی۔

  • این اے 249 سے متعلق الیکشن کمیشن کا اہم اعلان

    این اے 249 سے متعلق الیکشن کمیشن کا اہم اعلان

    کراچی: الیکشن کمیشن نے کراچی کے حلقے این اے 249 میں ضمنی انتخاب سے متعلق اہم اعلان کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم ،پی پی اور پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواستوں پر فیصلہ سنادیا ہے، الیکشن کمیشن نے این اے 249 کا ضمنی انتخاب مقررہ وقت پر کرانے کا اعلان کیا ہے۔

    ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر سید ندیم حیدر نے کہا کہ این اے 249 کا ضمنی انتخاب انتیس اپریل کو منعقد کیا جائے گا ، آئندہ دو روز میں بیلٹ پیپرز الیکشن کمیشن کو فراہم کردیئے جائیں گے، الیکشن کمیشن نے سیکیورٹی اور ٹرانسپورٹ پلان کو بھی حتمی شکل دیدی ہے۔

    اس کے علاوہ ضابطہ اخلاق سے متعلق امیدواروں کو ایک بار پھر ہدایت جاری کر دی گئی ہے، ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ انتخابی مہم کا وقت27 اور 28 اپریل کی درمیانی شب ختم ہوگا، پولنگ سےاڑتالیس گھنٹے پہلے جماعتیں انتخابی سرگرمیاں بند کرنےکی پابند ہیں، ان اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی تو وہ سزا کےمرتکب ہونگے، خلاف ورزی کرنے والے کو دو سال قید اور جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔

    الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخاب میں حصہ لینے والے امیدوارں کو واضح ہدایت کی کہ اصولوں کی پاسداری کریں تاکہ انتیس اپریل کو ضمنی انتخاب پرامن ہو۔

    واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے این اے249 ضمنی انتخاب کے دوران فوج تعینات کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور پولنگ کا دن بھی تبدیل کرنے کی استدعا کی تھی۔

    متحدہ پاکستان نے بھی این اے 249 پر ہونے والے ضمنی الیکشن کو ملتوی کرنے کی درخواست دی تھی، متحدہ پاکستان کا موقف تھا کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں کرونا تیسری لہر میں مثبت کیسز کی شرح 12فیصد تک ہے جبکہ حلقے میں این سی او سی کی کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی بھی سامنےآرہی ہے، ایسی صورت حال میں این اے 249 پر ضمنی الیکشن کرونا صورتحال کی بہتر تک ملتوی کئے جائیں۔

    یہ بھی پڑھیں: این اے 249: سندھ حکومت کا ضمنی انتخاب ملتوی کرنے کا مطالبہ

    محکمہ صحت سندھ نے بھی قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 میں انتخاب ملتوی کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو خط لکھا تھا، محکمہ صحت سندھ کی جانب سے خط میں کہا گیا تھا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 کے الیکشن ملتوی کردئیے جائیں، حلقے میں کورونا کا پھیلاؤ بہت زیادہ ہے۔

    محکمہ صحت سندھ نے خط میں کہا ہے کہ انتخابی مہم میں دوسرے صوبوں سے بھی لوگوں کی آمدورفت جاری ہے، انتخابات ملتوی نہ کیے تو اموات میں اضافہ اور اسپتالوں میں جگہ کم ہونے کا خدشہ ہے، خط کے متن کے مطابق حکومت سندھ کا محکمہ صحت کورونا کی خراب صورت حال کا مقابلہ نہیں کرسکے گا، 29 اپریل کو ضمنی الیکشن کو کورونا لہر ٹوٹنے تک ملتوی کیا جائے۔

    یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کے سینیٹر بننے کے بعد خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشست این اے 249 پر ضمنی الیکشن 29 اپریل کو منعقد کیا جارہا ہے۔

  • متحدہ پاکستان کا این اے 249 کے ضمنی الیکشن سے متعلق اہم مطالبہ

    متحدہ پاکستان کا این اے 249 کے ضمنی الیکشن سے متعلق اہم مطالبہ

    کراچی: متحدہ پاکستان نے این اے 249 پر ہونے والے ضمنی الیکشن کو ملتوی کرنے کی درخواست دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا کی جانب سے قومی اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دینے کے بعد این اے 249 کی سیٹ خالی ہوئی تھی، الیکشن کمیشن نے حلقے میں پولنگ کے لئے 29 اپریل تاریخ مقرر کردی ہے۔

    این اے 249 کے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے والی متحدہ پاکستان نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر حلقے میں ضمنی الیکشن ملتوی کرنے کی درخواست دے دی ہے، متحدہ پاکستان کی جانب سے دو علیحدہ درخواستیں دی گئیں ہیں۔

    پہلی درخواست ایم کیوایم امیدوار حافظ مرسلین نے ریٹرننگ آفیسر کو دی جبکہ دوسری درخواست ایم کیوایم کے ڈپٹی کنوینر کنور نوید نے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو ارسال کیں، دونوں درخواستوں میں یکساں موقف اختیار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کرونا ایس اوپیز کے ساتھ گھر گھر انتخابی مہم چلانا مشکل ہے، ضمنی الیکشن کی انتخاب میں سماجی فاصلہ برقرار رکھنا ممکن نہیں ہے۔

    ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے دائر درخواستوں میں موقف اپنایاگیا ہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں کرونا تیسری لہر میں مثبت کیسز کی شرح 12فیصد تک ہے جبکہ حلقے میں این سی او سی کی کرونا ایس او پیز کی خلاف ورزی بھی سامنےآرہی ہے۔

    درخواستوں میں استدعا کی گئی ہے کہ این اے 249 پر ضمنی الیکشن کرونا صورتحال کی بہتر تک ملتوی کئے جائیں اور الیکشن کمیشن جلد اس تناظر میں ایکشن لیتےہوئےفیصلہ کرے۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی، حلقہ این اے 249 میں‌ ووٹرز کی تعداد کتنی ہے؟ اعداد و شمار سامنے آگئے

    گذشتہ روز رکن سندھ اسمبلی و تحریک انصاف کے رہنما خرم شیر زمان کی جانب سے بھی الیکشن کمیشن کو کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 249 کا ضمنی الیکشن جمعرات کے بجائے اتوار کو کروانے کیلئے درخواست جمع کرائی گئی تھی۔

    خرم شیر زمان نے الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ تحریک انصاف نے الیکشن کمیشن میں جمعرات کے بجائے اتوار کو الیکشن کروانے کی درخواست جمع کروائی ہے، تاکہ زیادہ تعداد میں لوگ ووٹ ڈال سکیں۔