Tag: na-75-daska

  • این اے 75 ڈسکہ میں  ضمنی انتخاب ،  ن لیگی امیدوار نوشین افتخار نے دھاندلی کا الزام لگادیا

    این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب ، ن لیگی امیدوار نوشین افتخار نے دھاندلی کا الزام لگادیا

    ڈسکہ : این اے 75  ڈسکہ میں مسلم لیگ ن کی امیدوار نوشین افتخار نے دھاندلی الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک2 پولنگ اسٹیشنز میں پی ٹی آئی نے جعلی ووٹ کاسٹ کئے۔

    تفصیلات کے مطابق این اے پچھتر ڈسکہ میں ضمنی انتخاب کیلئے ووٹنگ ختم ہونے میں صرف ایک گھنٹہ باقی رہ گیا ہے ، مسلم لیگ ن کی امیدوار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا آج ووٹنگ کےعمل میں میڈیاکی بڑی تعداد موجود ہے، الزام لگانےوالی پی ٹی آئی کی وجہ سے ڈسکہ کے ووٹرز ڈرتے رہے، ووٹرز کو یقین دلایا کہ ڈرایا،دھمکایا یا لاٹھی چارج نہیں کیا جائے گا۔

    نوشین افتخار کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کےہتھکنڈوں سےووٹرزڈرےہوئےہیں، انہوں نے جو ووٹ چوری کی کوشش کی اسکاجواب عوام دے، ڈسکہ کے شیر گھرسے نکل کر ووٹ کاسٹ کریں۔

    ن لیگی امیدوار نے عوام سے کہا کہ آج آپ کوپر امن ماحول ملا ہے،2 گھنٹےرہ گئےہیں ، لوگوں کوپچھلی بارگولیوں کا سامنا کرنا پڑا، ڈریں نہیں اعتماد رکھیں اورگھروں سے نکل کرووٹ کاسٹ کریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی جانب سےکوئی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی، مریم نوازمجھ سےہروقت رابطےمیں ہیں اور مجھ سے الیکشن کی صورتحال پتہ کر چکی ہیں۔

    نوشین افتخار نے مزید کہا کہ ٹرن آؤٹ پچھلی بار سے کم ہےلیکن زیادہ کم نہیں ، ڈسکہ ہمیشہ سے ن لیگ کا رہا ہے اور رہے گا، مجھے نہیں پتہ کہ کون سے ایم پی اے نے حلقے کا دورہ کیا، فردوس عاشق اعوان نے بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی۔

    ن لیگی امیدوار کا کہنا تھا کہ ہم نے100پولنگ اسٹیشنزپرخدشات ظاہرکئےتھے، ایک دوپولنگ اسٹیشنزمیں پی ٹی آئی نےجعلی ووٹ کاسٹ کئے ہیں۔

    اس سے قبل نوشین افتخار نے کچھ پولنگ اسٹیشنز کے پریزائیڈنگ افسرز پر شبہات کا اظہار کیا تھا ، جس پر ریٹرننگ افسر نےجواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ مذکورہ پی اوز کو ذمہ دارانہ رویہ روارکھنے کی ہدایات جاری کر دی گئی، الیکشن کمیشن کی مانیٹرنگ ٹیمیں انتخابی عمل کی سختی سے نگرانی کررہی ہیں۔

  • این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن: پولنگ اسٹیشن کے قریب سے 9اسلحہ بردار افراد گرفتار

    این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن: پولنگ اسٹیشن کے قریب سے 9اسلحہ بردار افراد گرفتار

    ڈسکہ : این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی الیکشن کے دوران پولیس نے پولنگ اسٹیشن کے قریب نو اسلحہ بردار افراد کو حراست میں لے لیا، جن میں ن لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکن شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسکہ میں این اے 75 پر ضمنی انتخاب کے دوران ستراہ پولیس نے اگوچک میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر کارروائی کرتے ہوئے پولنگ اسٹیشن کے قریب اسلحہ بردار 9 افراد کو حراست میں لے لیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے افراد میں ن لیگ اور پی ٹی آئی کے کارکن شامل ہیں، گرفتار افراد سے کلاشنکوف ، دو پستول، ایک رائفل برآمد ہوئی جبکہ ملزمان کی دوگاڑیاں بھی پولیس نے قبضےمیں لےلیں۔

    صوبائی الیکشن کمیشن نے ڈسکہ ستراہ میں اسلحہ کی نمائش کرنے پر پانچ افراد کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پانچوں کوشکایت پرگرفتارکیا گیا ، ڈی ایس پی پنڈی بھٹیاں ملزمان سے تفتیش کررہے ہیں۔

    خیال رہے این اے پچھتر ڈسکہ میں ضمنی الیکشن کے لیے پولنگ جاری ہے ، ن لیگ کی نوشین افتخار اور پی ٹی آئی کےعلی اسجد ملہی میں کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے ، تاہم ناخوشگوار واقعات سے نمٹنے کے لیے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں۔

  • این اے 75 ڈسکہ کیس : الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار ، پورے حلقے میں ری پولنگ کا حکم

    این اے 75 ڈسکہ کیس : الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار ، پورے حلقے میں ری پولنگ کا حکم

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے این اے 75 ڈسکہ کیس میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے پی ٹی آئی امیدوارکی درخواست خارج کردی اور این اے 75 میں پولنگ 10اپریل کو ہی کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ الیکشن کیس کی سماعت ہوئی ، الیکشن کمیشن کے وکیل میاں عبدالرؤف نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا صورتحال سےواضح ہوتاہے الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہوئی، الیکشن ایکٹ کی شقوں پرعملدرآمدنہ ہوتوالیکشن کالعدم تصورہوتاہے۔

    وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ عدالتی ریکارڈ پررکھے گئے نقشے سے واضح ہے ایک بلڈنگ میں متعددپولنگ اسٹیشن تھے، فائرنگ،بدامنی کا اثرایک نہیں 100سے زائد پولنگ اسٹیشنزپرپڑا، صورتحال سے واضح ہے حلقے میں لیول پلیئنگ فیلڈنہیں تھی۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا لیول پلیئنگ فیلڈ سے آپ کی مراد ہے؟ ڈکشنری میں لیول پلیئنگ فیلڈ کا معنی دیکھیں کیاہے، آپ کے خیال میں ایک فریق کیلئےحالات سازگار ،دوسرے کیلئےنہیں، اگر بدامنی تھی تو دونوں کے حالات ناسازگار تھے، بدامنی کہہ سکتےہیں یہ نہیں کہہ سکتے لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں تھی۔

    جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ آپ درست فرما رہےہیں ہو سکتا ہےمیرے الفاظ کااستعمال درست نہ ہو تو جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا احتیاط کریں ،لیول پلیئنگ فیلڈ جیسے الفاظ استعمال نہ کریں۔

    جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس میں کہا قانونی نقاط بیان کریں جو ضروری نوعیت کےہیں، ان دستاویزپر انحصار کریں جن پر کمیشن نے فیصلہ دیا۔

    دوران سماعت لیگی ایم این اے شیزافاطمہ موبائل استعمال کرتی رہیں ، جس پر پولیس اہلکاروں نے شیزا فاطمہ کو موبائل استعمال کرنے سے روک دیا۔

    وکیل الیکشن کمیشن میاں عبدالروف نے بتایا کہ الیکشن کمیشن فیصلے میں منظم دھاندلی کا ذکر نہیں، الیکشن کمیشن نے منظم دھاندلی کا کوئی لفظ نہیں لکھا، الیکشن کمیشن کا فیصلہ قانون کی خلاف ورزیوں پر تھا۔

    جسٹس عمر عطابندیال نے کہا الیکشن کمیشن نے انتظامیہ کو سنےبغیر ہی فیصلہ کردیا، حلقے میں حالات خراب تھے یہ حقیقت ہے، یہ درست نہیں پارٹیوں کو مقابلے کیلئےمساوی ماحول نہیں ملا، ووٹرز کیلئےمقابلے کے مساوی ماحول کا لفظ استعمال نہیں ہوتا۔

    الیکشن کمیشن کے وکیل میاں عبدالرؤف کے دلائل مکمل ہونے پر پی ٹی آئی کے وکیل شہزاد شوکت کا جواب الجواب شروع کئے ، شہزاد شوکت نے کہا پریزائیڈنگ افسران کیساتھ پولیس اسکواڈ نہیں تھے، صرف ایک پولیس گارڈ پریزائیڈنگ افسر کیساتھ تھا، نجی طور پر حاصل کی گئی گاڑیوں میں وائرلیس سسٹم نہیں تھا، انتخابی مواد آر او کوپہنچانا اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسر کا کام ہے۔

    وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پریزائیڈنگ افسران کو کون کہاں لے کر گیا تھا، پریزائیڈنگ افسران کی گمشدگی کےذمہ دار سامنے آنے چاہئیں، جس پر جسٹس عمرعطابندیال نے کہا 20 اسٹیشن پرقانون کی خلاف ورزیاں توہوئی ہیں، 20میں سے14پولنگ اسٹیشن کےنتائج سےنوشین افتخارمطمئن تھیں۔

    شہزاد شوکت نے کہا کل کہا گیا رینجر تعینات نہیں تھی، الیکشن سے14روزقبل رینجرزتعیناتی کا ذکر ہوا، جس پر جسٹس سجادعلی شاہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کےمطابق رینجرزصرف گشت کررہی تھی۔

    ڈی جی لاالیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ 25پولنگ اسٹیشنز پر رینجرز موجود تھی، لاپتہ پریزائیڈنگ افسران کےپولنگ اسٹیشنز پربھی رینجرزتھی، تو وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے آئی جی کی رپورٹ کوغلط کہا، سمجھ نہیں آ رہا آئی جی کی رپورٹ کوغلط کس بنیاد پر کہا گیا۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ فائرنگ سے2افرادقتل اور ایک زخمی ہوا، الیکشن کمیشن ڈسکہ میں مناسب اقدامات میں ناکام رہا، جس پر وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ گوجرانوالہ کے ضمنی الیکشن میں ٹرن آؤٹ 47فیصد تھا، ڈسکہ میں ٹرن آؤٹ 46.92 فیصد رہا جسے کہا گیا کم ہے، الیکشن کمیشن کامؤقف غلط ہے کہ لوگ ووٹ ڈالنےنہیں آسکے، این اے75میں2018کےالیکشن میں ٹرن آؤٹ53 فیصد تھا۔

    شہزاد شوکت کا کہنا تھا کہ ڈسکہ سے 2018 میں مسلم لیگ ن کو 24ہزار ووٹ ملے تھے جبکہ ضمنی الیکشن میں ڈسکہ سے ن لیگ کو 21ہزار ووٹ ملے، فائرنگ کے باوجود صرف ن لیگ کو ووٹ پورے ملے۔

    وکیل نے مزید کہا کہ فائرنگ اور قتل و غارت کا فائدہ کس کو ہوا تعین کرنا ہو گا، الیکشن کمیشن غیر جانبدار ہونے کےبجائے حقائق چھپا رہا ہے، الیکشن کمیشن کا کام تھا آئی جی سمیت دیگر افسران سے تحقیقات کرتا، الیکشن کمیشن میں سماعت کے بعد نوشین افتخار نے بیان حلفی دیا۔

    جس پر جسٹس عمر عطابندیال کا کہنا تھا کہ ایک بلڈنگ میں10پولنگ اسٹیشنزبھی دکھائے گئے ، الیکشن کمیشن کے کاغذات میں یہ تفصیلات درج ہیں، ووٹرز کے لیے ماحول پرامن ہونا چاہیے۔

    جسٹس عمر عطابندیال نے استفسار کیا کیا پہلے بھی کبھی پریزائیڈنگ افسران لاپتہ ہوئے، وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ ممکن ہے ماضی میں ہوتا رہا ہو مجھے معلوم نہیں تو جسٹس عمر عطابندیال نے کہا پریزائیڈنگ افسران پیش ہوئے توگھبرائے ہوئےتھے۔

    جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا متنازع23 پولنگ اسٹیشنز پرگنتی سکتی تھی ، علی اسجد ملہی اپنے علاقے سے جیت رہے تھے، علی اسجد کامیاب ہوئے تو فرشتے پریزائیڈنگ افسران کولےگئے، فائرنگ کےصرف5 مقدمات درج ہوئے ہیں، مقدمات کےمطابق فائرنگ 19پولنگ اسٹیشنزپرہوئی جبکہ 24فروری کودوبارہ پولنگ کابیان حلفی دیاگیا۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا 24کوبیان حلفی آیا اور 24 کوفیصلہ ہوگیا، آپ کو بیان حلفی پر دلائل کا موقع نہیں دیاگیا، دوبارہ پولنگ کےنوشین افتخارکےبیان حلفی کاجائزہ نہیں لیں گے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا کام ہے شفاف ،منصفانہ انتخابات کرائے، وحیدہ شاہ نے پریزائیڈنگ افسر کوتھپڑ مارا تھا، پریزائیڈنگ افسران جس نےغائب کئے،انتخابی عمل کودھچکا لگا۔

    وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جواب 23 پولنگ اسٹیشنز پر مانگا تھا، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ نتائج متاثر ہوں تو دوبارہ پولنگ ہوسکتی ہے، تو وکیل پی ٹی آئی نے مزید کہا سمری انکوائری میں بھی پولیس ،انتظامیہ کو سننا ضروری تھا، دوبارہ پولنگ کیلئےپی ٹی آئی کو نوٹس کرنا ضروری تھا، ماضی میں بھی سمری انکوائری میں سب کا مؤقف سنا گیا، وکیل پی ٹی آئی

    جس کے بعد سپریم کورٹ نے این اے 75 ڈسکہ کیس پی ٹی آئی امیدوارکی درخواست خارج کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا دوبارہ الیکشن کا فیصلہ برقرار رکھا۔

    سپریم کورٹ نے این اے 75 میں پولنگ 10اپریل کو ہی کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا الیکشن پورے حلقے میں ہوگا۔

  • بڑا فیصلہ ، سپریم کورٹ نے این اے75 ڈسکہ میں پولنگ روک دی

    بڑا فیصلہ ، سپریم کورٹ نے این اے75 ڈسکہ میں پولنگ روک دی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے این اے75ڈسکہ میں 10اپریل کو ہونیوالی پولنگ روک دی اور حکم امتناع جاری کردیا، الیکشن کمیشن نے 10اپریل کو پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کا حکم دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں این اے75ڈسکہ انتخابی تنازع کیس کی سماعت ہوئی ،جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    لیگی امیدوار نوشین افتخار کی جانب سے سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا یہ کہنا درست نہیں بدامنی چند پولنگ اسٹیشنز پر تھی باقی حلقہ پرامن تھا، بدامنی میں ملوث لوگ حلقے میں بائیکس پردہشت پھیلاتے پھر رہے تھے۔

    جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا الیکشن کمیشن نےکچھ واقعات میں ن لیگیوں کوبھی ملوث قراردیا، دراصل جھگڑے،خوف کی فضا تھی جس میں دونوں طرف کے لوگ ملوث تھے ، یعنی حقیقت یہ ہے بدامنی تھی ذمہ دار کون ہے یہ الگ بحث ہے۔

    جسٹس عمرعطابندیال کا کہنا تھا کہ آپ کے مطابق حلقے میں آپ کا ہولڈ ہے ، اس لئے مخالفین نےاپنی دھاک بٹھانے کی کوشش کی، جس پر وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا جی بالکل ایسا ہی ہے۔

    جسٹس عمر عطاء بندیال نے استفسار کیا باقی پولنگ اسٹیشنزکےنتائج سےتوآپ خوش تھے، آپ نے اعتراض نہیں کیا؟ جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا باقی نتائج پر اعتراض ہےکہ پولنگ متاثرہونےسےمارجن کم ہوا تو جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ یعنی بدامنی پر ووٹرز گھروں سےنہیں نکل سکے تو نکتہ ثابت کریں، وکیل نے بتایا کہ وکیل نے پولنگ اسٹیشنز پرپولنگ متاثر ہونے کا ثبوت الیکشن کمیشن رپورٹس میں ہے۔

    دوران سماعت سلمان اکرم راجا نے عدالت میں ضلع ڈسکہ کا مکمل نقشہ پیش کیا، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آپ نے ایک دن میں بہت زیادہ تیاری کر لی۔

    سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ڈسکہ شہر میں 76 پولنگ اسٹیشنز ہیں، ڈسکہ کے 76 میں سے 34 پولنگ اسٹیشنز سے شکایات آئیں اور 35 پولنگ اسٹیشنز کی نشاندہی کی جبکہ 20 پریزائڈنگ افسربھی غائب ہوئے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا یہ بھی بتایا گیا10 پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ کافی دیرمعطل رہی، سوال یہ ہے پولنگ کے دن کون ،کیوں یہ مسائل پیدا کرتا رہا؟ کیا ایک امیدوار طاقتور تھااس لیے دوسرے نے یہ حرکات کرائیں؟

    وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا ڈسکہ سے نوشین افتخار کے والد 5 بار منتخب ہوچکے ہیں، ڈسکہ میں نوشین افتخار کے خاندان کا اثرورسوخ زیادہ ہے، نوشین افتخارکے ڈسکہ سے 46 ہزار ،پی ٹی آئی امیدوار کے 11 ہزار ووٹ تھے، ڈسکہ شہر میں پولنگ کا عمل متاثر کرنا ان کا مقصد تھا۔

    جسٹس عمرعطا بندیال کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے یہ بھی کہا لیگی کارکنان نے پرتشدد واقعات شروع کئے، ن لیگ کا اثرورسوخ زیادہ تھاتو تشدد ،بد امنی کی ضرورت کیوں پڑی؟ آپ الیکشن نتائج سے خوش تھے، اس پر کوئی اعتراض نہیں اٹھایا۔

    سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ الیکشن نتائج کے خلاف درخواست بھی کمیشن میں دائر کی گئی ، ڈسکہ میں دیہات کے مقابلے ٹرن آؤٹ روایتی طور پر زیادہ ہے، ثابت کرنا ہے 23کی شکایت پر پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کیوں ضروری ہیں، حلقےکے آدھے پولنگ اسٹیشنز کی شکایات موصول ہوئیں۔

    جسٹس منیب اختر نے کہا ڈسکہ شہر کے 76 پولنگ اسٹیشنز آدھے نہیں بنتے، جس پر سلمان اکرم راجا کا کہنا تھاکہ
    معذرت خواہ ہوں، 76 پولنگ اسٹیشنز ایک تہائی بنتے ہیں۔

    جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ آدھے اور ایک تہائی میں فرق ہے، احتیاط سےدلائل دیں اور استفسار کیا جب پریزائیڈنگ افسرپولنگ اسٹیشنز سےنکلےتورخصتی معمول کےمطابق تھی؟ تو وکیل نے بتایا پریزائیڈنگ افسران پولیس کیساتھ معمول کےمطابق نکلے، پریزائیڈنگ افسران کی واپسی غیرمعمولی تھی،وہ اکٹھےآئے ،ڈرے ہوئے تھے۔

    جسٹس عمر عطابندیال کا کہنا تھا کہ پولیس موبائلزکیساتھ الیکشن عملے کا غائب ہونا سنجیدہ معاملہ ہے، الیکشن عملے کے پاس پولنگ بیگ تھے اسی وجہ سے پولیس ساتھ تھی، جس پرسلمان اکرم راجہ نے کہا بعد ازاں سیکریٹری صاحب نے بھی خود کو عدم دستیاب کر لیا، صبح 6بجے عملہ پولنگ بیگزکے ساتھ رابطے میں آیا۔

    جسٹس عمر عطابندیال نے مزید کہا اچھا پولیس اسکارٹ پولنگ بیگز کی وجہ سے ساتھ لگایا ہوگا، اسکارٹ والے معاملے پر سپریم کورٹ کے ججز کی آپس میں مشاورت کی، سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ الیکشن قوانین کی خلاف ورزی اتنی سنگین تھی کہ پورانتیجہ کالعدم کیا گیا۔

    دلائل کے بعد سپریم کورٹ نے این اے75ڈسکہ میں 10اپریل کو ہونیوالی پولنگ روکتے ہوئے حکم امتناع جاری کردیا اور مزید سماعت ملتوی کردی۔

    جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے استدعا کی پورا پراسس ملتوی نہ کریں پولنگ ڈے ملتوی کردیں، تو جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے ایسا ہی کریں گے الیکشن کمیشن کامکمل احترام ہے۔

    خیال رہے الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کی درخواست پر 10اپریل کو پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کا حکم دیا تھا۔

  • این اے75ڈسکہ پر دوبارہ انتخاب کا حکم: سپریم کورٹ کا  الیکشن کمیشن سے جواب طلب

    این اے75ڈسکہ پر دوبارہ انتخاب کا حکم: سپریم کورٹ کا الیکشن کمیشن سے جواب طلب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے این اے 75 ڈسکہ پر دوبارہ انتخاب کے خلاف درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب مانگ لیا اور تحریک انصاف کی حکم امتناع کی استدعا پر سماعت منگل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ میں ری پولنگ کے حکم کیخلاف پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت ہوئی ، جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں3رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    وکیل شہزاد شوکت نے کہا الیکشن کمیشن کو پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرانے کا اختیار نہیں، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ آئین کےآرٹیکل218 کے تحت الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کرانے کا پابند ہے تو وکیل نے مزید کہا الیکشن کمیشن ان 23 حلقوں میں دوبارہ الیکشن کرا سکتا ہے جومتنازع ہیں۔

    جسٹس عمر عطا نے سوال کیا آپ کامطلب دوسرے فریق نے باقی پولنگ اسٹیشنز کے نتائج تسلیم کر لئے ہیں؟ جس پر تحریک انصاف کی اپیل پر فیصلے تک دوبارہ انتخاب کا حکم معطل کرنے کی استدعا کی گئی۔

    وکیل شہزاد شوکت نے کہا الیکشن کمیشن نے 18 مارچ کو دوبارہ پولنگ کا حکم دیا ہے، الیکشن کمیشن نے دوبارہ الیکشن کا حکم دے کر اختیارات سے تجاوز کیا، آئندہ سماعت تک عدالت الیکشن کمیشن کا حکم معطل کرے، شہزاد شوکت

    جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا ہو سکتا ہے پولنگ ڈے سے قبل ہی سماعت مکمل ہوجائے، الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار پر دلائل دیں، شہزاد شوکت نے کہا ن لیگ نے صرف 23 پولنگ اسٹیشنز پر اعتراض کیا تھا ،ریٹرننگ افسر کے مطابق 360 میں سے 340 اسٹیشنز کے نتائج پر اعتراض نہیں کیا گیا، عمران خان نے 23 پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ انتخاب پر اعتراض نہیں کیا۔

    سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی کی درخواست پرسماعت منگل تک ملتوی کرتے ہوئے کہا حکم امتناعی کی درخواست بھی منگل کو سنی جائے گی۔

    ابتدائی دلائل کے بعد سپریم کورٹ نےالیکشن کمیشن سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے فریقین کونوٹس جاری کر دیا۔

    سماعت کے بعد پی ٹی آئی رہنما اور ڈسکہ این پچھہتر کے امیدوار اسجد ملہی کا کہنا تھا کہ ہماری درخواست سے متعلق پروپیگنڈا کیا جارہا تھا کہ یہ سنی نہیں جارہی جو غلط ثابت ہوا، آج اعلٰی عدلیہ میں نہ صرف ہماری درخواست کو سنا گیا بلکہ الیکشن کمیشن کو نوٹسز جاری کرکے ریکارڈ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے، ہمیں امید ہے فیصلہ سچ کے حق میں آئے گا۔

  • این اے 75 سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

    این اے 75 سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سیالکوٹ کے حلقے این اے 75 ڈسکہ سے متعلق دائر درخواست پر بڑا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے این اے 75 سے پی ٹی آئی امیدوار علی اسجدملہی کی جانب سے دائر درخواست کو منظور کرلیا ہے اور کل کیس کی سماعت کرنے کا حکم نامہ جاری کردیا ہے۔

    سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ کل سماعت کرے گا، پی ٹی آئی امیدوار نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف اپیل کی تھی، جس پر رجسٹرار آفس نے فریقین کو نوٹس جاری کردئیے ہیں۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے این اے 75 کا ضمنی الیکشن کالعدم قرار دیا تھا، جسے حلقے سے پی ٹی آئی امیدوار اسجد ملہی نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

    سپریم کورٹ میں دائر درخواست سماعت کے لئے منظور ہونے کے بعد علی اسجد ملہی نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ فارم45 جمع ہوجائیں تو ریٹرننگ افسر کو نتائج کا اعلان کرنا ہوتا ہے، مگر انکی اپیل پر کپتان نے20اسٹیشنزپر دوبارہ پولنگ کی آفر کی، کپتان کا حکم ہے کہ بیس پولنگ اسٹیشنزمیں دوبارہ میچ کھیلنےکو تیار ہیں۔

    پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی کا کہنا تھا کہ آراو نے 14اور الیکشن کمیشن نے360میں ری پول کا فیصلہ دیا حالانکہ چند گڑبڑ والے پولنگ اسٹیشنز پر دوبارہ پولنگ شروع ہوگئی تھی اورخود آراو نےکمیشن کوبتایا تھا کہ پولنگ دوبارہ شروع کرادی گئی تھی۔

    علی اسجدملہی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نےمیڈیا اور مریم کی پریس کانفرس دیکھ کرفیصلہ دیا، کل ابتدائی سماعت ہےسپریم کورٹ پر مکمل اعتمادہے، عدلیہ آزادہے،فیصلہ ہمارےحق میں ہوگا۔

    یاد رہے پانچ مارچ کو پی ٹی آئی امیدوارعلی اسجد نے این اے 75 ڈسکہ کے نتائج پر الیکشن کمیشن کے فیصلہ کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں:  این اے 75 ڈسکہ کے نتائج پر الیکشن کمیشن کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ضمنی الیکشن کالعدم قرار دے کر نیا الیکشن کرانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور 19فروری کےاین اے75ڈسکہ کےانتخابی نتائج جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔

    الیکشن کمیشن نے این اے75 کا ضمنی انتخاب کالعدم قرار دیتے ہوئے 18 مارچ کو تمام پولنگ ‏‏اسٹیشنز پر ری پولنگ کا حکم دیا تھا، فیصلے میں کہا گیا تھا کہ حلقے میں شفافیت کو مدنظر نہیں رکھا گیا، فائرنگ،ہلاکتوں کیساتھ امن ‏‏وامان کی خراب صورتحال رہی، خراب صورتحال کے باعث ووٹرز کیلئے ہراسمنٹ کا ماحول پیداہوا، ‏‏جس سے نتائج کےعمل کو مشکوک اورمشتبہ بنایا گیا۔

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے این اے 75 ڈسکہ ضمنی انتخاب کالعدم قرار دیے جانے کے الیکشن ‏کمیشن کے فیصلہ کو چیلنج کرنےکی منظوری دیتے ہوئے عثمان ڈار اور قانونی ٹیم کوعدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • این اے 75 ڈسکہ کے نتائج پر الیکشن کمیشن کے فیصلہ کیخلاف اپیل پر جلد سماعت کی درخواست دائر

    این اے 75 ڈسکہ کے نتائج پر الیکشن کمیشن کے فیصلہ کیخلاف اپیل پر جلد سماعت کی درخواست دائر

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار نے سپریم کورٹ میں این اے 75 ڈسکہ کے نتائج پر الیکشن کمیشن کے فیصلہ کیخلاف اپیل پر جلد سماعت کی درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق این اے 75 ڈسکہ کے نتائج پر الیکشن کمیشن کے فیصلہ کیخلاف اپیل پر جلد سماعت کی درخواست دائر کردی گئی ، پی ٹی آئی امیدوار علی اسجد ملہی نے متفرق درخواست دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ معاملہ اہم نوعیت کاہے، الیکشن کمیشن نے18مارچ کوری پول کاحکم دےرکھاہے، الیکشن کمیشن کے فیصلے پر دائر اپیل پر 10 مارچ کو سماعت کی جائے۔

    یاد رہے 5 مارچ کو پی ٹی آئی امیدوارعلی اسجد نے این اے 75 ڈسکہ کے نتائج پر الیکشن کمیشن کے فیصلہ کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ضمنی الیکشن کالعدم قرار دے کر نیا الیکشن کرانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور 19فروری کےاین اے75ڈسکہ کےانتخابی نتائج جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔

    واضح رہے الیکشن کمیشن نے این اے75 کا ضمنی انتخاب کالعدم قرار دیتے ہوئے 18 مارچ کو تمام پولنگ ‏‏اسٹیشنز پر ری پولنگ کا حکم دیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ حلقے میں شفافیت کو مدنظر نہیں رکھا گیا، فائرنگ،ہلاکتوں کیساتھ امن ‏‏وامان کی خراب صورتحال رہی، خراب صورتحال کے باعث ووٹرز کیلئے ہراسمنٹ کا ماحول پیداہوا، ‏‏جس سے نتائج کےعمل کو مشکوک اورمشتبہ بنایا گیا۔

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے این اے 75 ڈسکہ ضمنی انتخاب کالعدم قرار دیے جانے کے الیکشن ‏کمیشن کے فیصلہ کو چیلنج کرنےکی منظوری دیتے ہوئے عثمان ڈار اور قانونی ٹیم کوعدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کی تھی۔

  • مسلم لیگ ن کی الیکشن کمیشن سے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ پولنگ کی استدعا

    اسلام آباد : مسلم لیگ ن نے الیکشن کمیشن سے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ پولنگ کی استدعا کردی، جس پر چیف الیکشن کمشنرنےپی ٹی آئی امیدوار سے تمام تفصیلات طلب کر لیں۔

    تفصیلات کے مطابق این اے 75انتخابات اور نتائج کیس سے متعلق الیکشن کمیشن میں سماعت ہوئی ، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن سماعت کررہا ہے۔

    ن لیگ کے وکیل سلمان اکرم نے الیکشن کمیشن میں دلائل دیتے ہوئے کہا دوران پولنگ اچانک کورونا ایس او پیس نافذ کردیےگئے اور علاقہ میدان جنگ بنایا گیا، ڈی پی او نظر ہی نہیں آئے۔

    ریٹرننگ آفیسر بھی الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے اور بتایا کہ 337پولنگ اسٹیشن کاریکارڈ ساڑھے 3بجے تک آر این ایس میں آ چکاتھا ، صورتحال بہت خراب تھی،لوگ اکٹھے ہو گئے تھے، ہمارے کمپیوٹرز کو نقصان کا خطرہ تھا۔

    دیگر پولنگ سٹیشنز کے نتائج بھی آتے رہے، واٹس ایپ پر بھی نتائج آتے رہے، نتائج 3سے 6بجے تک موصول ہوئے، صرف 20پولنگ اسٹیشن کےنتائج کا مسئلہ تھا، میں نےپولیس افسران سے رابطہ کیا ،کوئی جواب نہیں ملا۔

    چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کیا کوئی وائرلیس رابطوں کے انتظامات تھے؟ آر او نے جواب میں کہا جی ایسا کوئی انتظام نہیں تھا، جس پر سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو آئینی ذمہ داری ادا کرنے سے روکا گیا، این اے 75 میں فائرنگ ہوئی لوگوں کی جانیں گئیں، تمام لاپتہ پریذائڈنگ افسران ایک ساتھ ہی سامنےآئے، بات صرف 20پولنگ سٹیشنز پر دوبارہ پولنگ کی نہیں۔

    مسلم لیگ ن نے این اے 75 میں دوبارہ پولنگ کی استدعا کردی، وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا الیکشن کمیشن کی پریس ریلیز تاریخی دستاویز ہے، پریس ریلیز میں اعلی ٰترین سطح پردھاندلی کی نشاندہی کی گئی، آئی جی، چیف سیکرٹری پنجاب سمیت سب ہی لاپتہ تھے، پہلا الیکشن ہے جہاں 20پریزائیڈنگ افسران غائب
    اور جس ڈی ایس پی کو الیکشن کمیشن نےہٹایا تھا ،ایس پی بناکرتعینات کیاگیا۔

    ن لیگی وکیل کا کہنا تھا کہ پریذائیڈنگ افسران کی گمشدگی اس دھاندلی سے توجہ ہٹانے کیلئے تھی، الیکشن کمیشن کی ڈسکہ الیکشن پر پریس ریلیز تاریخی ہے، کورونا ایس او پی کو ووٹرزکو ووٹ ڈالنے سے روکنے کیلئے استعمال کیا گیا، سلمان اکرم راجہ

    ریٹرننگ افسر نے بتایا کہ 337 پولنگ اسٹیشنز کااندراج ساڑھے 3 بجے تک ہوچکا تھا، پونے 2 بجے تک 305 پولنگ اسٹیشن کے نتائج آگئے، حلقےمیں 360 پولنگ اسٹیشن ہیں، چیف الیکشن کمشنر نے آراو سے استفسار کیا آپ نے ایس او ایس کال کی ؟آپ گھبرائےہوئےتھے،کیا صورتحال تھی ؟پولیس کو آپ نے کال کی۔

    ریٹرننگ افسر نے کہا کہ تیسری بار آر او کے فرائض سر انجام دیے، ممبر الیکشن کمیشن ارشادقیصر نے سوال کیا کیا موصول فارم 45 کی تفصیلات آپ نے دی ہیں ، جس پر ریٹرننگ افسر نے جواب میں کہا تفصیلات فراہم کی جا چکی ہیں۔

    چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ ہمیں اُس سے غرض نہیں ہے کو جیتتا کون ہارتا ہے ، چند پولنگ اسٹیشن کا معاملہ ہےتودوبارہ پولنگ کرائی جائے گی اور اگرماحول بنایا گیا ووٹ نہیں ڈالنے دیےگئے تو ہم سب معلوم کرنا چاہتے ہیں۔

    چیف الیکشن کمشنرنےپی ٹی آئی امیدوارسے تمام تفصیلات طلب کر لیں ، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کوئی دستاویزات فراہم کرنا چاہتےہیں تودیدیں، رکن الیکشن کمیشن الطاف ابراہیم کا کہنا تھا کہ وقت مختصر ہے جو بھی ہے جلدتفصیلات فراہم کریں ،دونوں فریقین کےنتائج کا تقابل کریں گے۔

    وکیل پی ٹی آئی نے مؤقف میں کہا ریکارڈ پرسوں پیش کر سکتے ہیں ، ہم تصدیق شدہ کاپیاں پیش کریں گے ایک دن دیا جائے، جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کل تک ریکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

    بعد ازاں الیکشن کمیشن میں این اے 75انتخابات اور نتائج کیس کی سماعت 25 فروری تک ملتوی کردی۔

  • این اے 75 ڈسکہ میں انتخابی  نتائج کا اعلان یا دوبارہ پولنگ؟  فیصلہ آج سنایا جائے گا

    این اے 75 ڈسکہ میں انتخابی نتائج کا اعلان یا دوبارہ پولنگ؟ فیصلہ آج سنایا جائے گا

    اسلام آباد: این اے 75 ڈسکہ ضمنی الیکشن میں دوبارہ پولنگ یا نتیجے جاری کرنے سے متعلق فیصلہ آج ہوگا، الیکشن کمیشن نے ڈی ایم او اور ریٹرننگ آفیسر کو آج طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ کےضمنی انتخاب کے مکمل نتائج جاری کرنے یا دوبارہ پولنگ کرانے کا فیصلہ آج کیا جائےگا، اس سلسلہ میں الیکشن کمیشن نے ضلعی مانیٹرنگ افسراورریٹرننگ آفیسرکوطلب کر رکھا ہے۔

    ریٹرننگ افسر نے ن لیگ درخواست پر بیس پولنگ اسٹیشنوں کے نتائج کا اعلان روک کر ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا تھا۔

    یاد رہے وزیراعظم عمران خان نے پی ٹی آئی امیدوارکو20پولنگ اسٹیشن پرری پولنگ درخواست کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیشہ صاف اورشفاف انتخابات کیلئے جستجو کی ہے، پی ٹی آئی امیدوارسےکہوں گا20پولنگ اسٹیشن پرری الیکشن کامطالبہ کرے۔

    مزید پڑھیں : پی ٹی آئی کے ڈسکہ امیدوار 20 پولنگ اسٹیشن میں ری پولنگ کی درخواست کرے

    عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کےحتمی نتیجےتک ری پولنگ کی قانونی مجبوری نہیں، اپوزیشن نےڈسکہ کےنتائج پرغیرضروری رونا دھونا مچایا ہوا ہے ، شفافیت چاہتے ہیں اس لئے سینیٹ الیکشن میں اوپن ووٹنگ کا مطالبہ کیا۔

    خیال رہے غیرسرکاری نتائج میں پی ٹی آئی کےعلی اسجدملہی کو7827ووٹوں کی برتری حاصل ہے۔

    واضح رہے چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے این اے75 کے ضمنی انتخاب میں انتخابی عملہ تاخیر سے پہنچنے اور 20پولنگ اسٹیشنوں کےریکارڈ کی تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ڈی آراواور آر او نے بتایا 20 پولنگ اسٹیشنزکے نتائج میں ردوبدل کاشبہ ‏ہے،صوبائی الیکشن کمشنر کو فوری ریکارڈ محفوظ کرنے کی ہدایت ‏کرتے ہوئے کہا مکمل انکوائری کے بغیر حلقے کا غیر حتمی نتیجہ جاری کرنا ممکن نہیں۔

    جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ 20 پولنگ اسٹیشنوں کے انتخابی عملے نے خود کولاپتہ کر لیا ہے ‏، چیف سیکرٹری اور آئی جی نے لاپتہ عملےاور پولنگ بیگزٹریس کرانے کی یقین دہانی کرائی ہے۔