اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی نے ایوان زیریں کا اجلاس بلانے کا اعلان کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس 25مارچ کو صبح 11بجے طلب کیا گیا ہے، آئین کی شق 54(3) اور شق 254 کے تحت اسپیکر نے اجلاس کو طلب کیا۔
ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس بلانےکا فیصلہ اسپیکر کے گھر ہونیوالےاجلاس میں کیا گیا، اجلاس اپوزیشن کی جانب سے جمع کرائی گئی ریکوزیشن پر طلب کیا گیا ہے۔
اسپیکر کی جانب سے طلب کیا جانے والا اجلاس موجودہ قومی اسمبلی کا 41 واں اجلاس ہوگا۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر اسد قیصر نے بتایا کہ اجلاس کے لیے قومی اسمبلی کا ہال دستیاب نہ تھا، 21جنوری کو او آئی سی کانفرنس کے لیے ہال کی تحریک منظور کی گئی جبکہ اسمبلی کا ہال 22اور23 مارچ کو کانفرنس کے لیےمختص کیا گیا ہے۔
اسپیکر نے بتایا کہ اپوزیشن کی ریکوزیشن پرسینیٹ سیکریٹریٹ سے ہال کےلیے رابطہ کیا گیا، سینیٹ سیکرٹریٹ نے بتایا کہ اسمبلی ہال دستیاب نہیں، چیئرمین سی ڈی اے اور کمشنر اسلام آباد سے متبادل انتظام کے لیے رابطہ کیا گیا مگر قومی اسمبلی اجلاس کے لیےمتبادل جگہ دستیاب نہ تھی۔
اسلام آباد : حکومت نے فنانس ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا اور اجلاس 10جنوری کی شام 4 بجے بلانے کی سمری بھجوا دی۔
تفصیلات کے مطابق حکومت نے فنانس ایکٹ ترمیمی بل کی منظوری کیلئے 10جنوری کو قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
اس حوالے سے وزیر کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے اہم گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس 10جنوری کی شام 4بجے بلانے کی سمری بھجوا دی ، قومی اسمبلی اجلاس میں فنانس ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا جائے گا۔
بابراعوان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں سینیٹ کی فنانس ایکٹ ترمیمی بل کی تجاویز پرغور کیا جائے گا، حکومت قوم اورعوام بہتری کے لیےقانون سازی رکنے نہیں دے گی۔
مشیر برائے پارلیمانی امور نے اپوزیشن کو دعوت دی کہ وہ قانون سازی میں عملی طور پر حصہ لے،ایوان میں نعرےبازی سے اپوزیشن قانون نہیں بنا سکتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ قانون سازی اپوزیشن کےہنگامہ آرائی سے نہیں رکنےدیں گے، قانون سازی پر مذاکرات کے لیےدروازے کھلے ہیں۔
اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان تندوتیز جملوں کا تبادلہ ہوا، دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے پر الزامات بھی عائد کئے۔
تفصیلات کے مطابق اس معاملے کا آغاز اس وقت ہوا جب اسپیکر قومی اسمبلی نے شاہ محمود قریشی کو ایوان میں بات کرنے کا موقع دیا، جس پر بلاول بھٹو نے اسے قواعد کے خلاف قرار دیا اور اسمبلی ہال سے اٹھ کر چلے گئے۔
بلاول بھٹو کو ایوان سے جاتا دیکھ کر وزیر خارجہ نے کہا کہ بلاول صاحب اٹھ کر کیوں چلے گئے؟ میں آپ کو چیلنج دیتا ہوں کہ ایوان میں آئیں اور میری بات سنیں، شاہ محمود قریشی کے چیلنج پر بلاول بھٹو واپس پارلیمنٹ میں آئے۔
بلاول بھٹو کے ایوان پر آتے ہی شاہ محمود قریشی نے ان پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو بتائیں کس پارلیمانی روایت کی بات کرتے ہیں؟، یہاں آپ ہمارے سامنے جمہوریت کا راگ الاپتے ہیں جبکہ سندھ میں پی اے سی میں اپوزیشن لیڈر کو چیئرمین نہیں بنایا گیا حالانکہ چارٹرآف ڈیمو کریسی میں لکھا ہے کہ پی اے سی کا چیئرمین اپوزیشن لیڈرہوگا۔
شاہ محمود نے بلاول بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی رول اور روایات کی بات ہورہی ہےکیا یہ روایات ہیں؟،پھر آپ کہتےہیں کہ میں اس بجٹ کوچیلنج کرتاہوں پوچھتاہوں کس بنیادپر؟ کونسی پارلیمانی روایت تھی جب اپوزیشن لیڈر فنانس بل میں حاضرہی نہ ہو، اگرآپ بولنےنہیں دینگےتو وہی روایات آپ قائم کررہےہیں،
وزیر خارجہ نے بلاول بھٹو کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بتائیں کہ خاموش کیوں بیٹھےہیں؟ روایات کی بات کررہےہیں روایات تو یہ ہوتی ہیں کہ آئیے مل کر طے کرتے ہیں آپ ہمیں بات کرنے دیں ہم آپ کو سنیں گے، اگر آپ شور شرابے سے دبا دیں گے تو یہ نہیں ہوگا، ہاؤس کےماحول کوبگاڑنےکی ابتدا اپوزیشن نے کی، عمران خان کو تقریر کرنے بات کرنے دیتے تو یہ نوبت نہ آتی، کان کھول کر سن لیں عمران خان نہیں بولے گا تو بلاول اور شہبازبھی نہیں بولیں گے، میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو نہیں چلے گا۔
اس موقع پر بلاول بھٹو نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نےمیرا نام نہیں لیا ان کو جواب دوں گا، ابھی ملتان کے رکن کو جتنا ہم جانتے ہیں اتنا تو آپ بھی نہیں جانتے، خان صاحب نہیں سمجھ پائیں گے کہ شاہ محمود قریشی کیا چیز ہیں؟ عمران صاحب اس شخص کو پہچانے، میں بچپن سے دیکھتا آرہاہوں۔
بلاول بھٹو نے وزیر خارجہ کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ اس نے اس پارٹی پرتنقید کی جس نےاسے وزیرخارجہ بنایا،صدرپنجاب بنایا، وزارت بچانےکیلئےاس فاضل ممبر کو "اگلی باری پھر زرداری” کا نعرہ لگاتےدیکھا ہے، آپ دیکھیں یہ آپ کے وزیراعظم کیساتھ کیا کرتا ہے؟ یہ وہ وزیرخارجہ ہےجو کشمیر کےسودے میں ملوث ہے، یہ فاضل ممبر اس جماعت اور وزیراعظم کیلئےخطرہ بننے والا ہے۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ وزیراعظم کو کہتا ہوں حساس ادارے کو کہیں شاہ محمود قریشی کا فون ٹیپ کریں، گیلانی حکومت میں شاہ محمود قریشی دوسرے ملکوں کو فون کرتاتھا مجھے وزیراعظم بناؤ، یہ ہمارا فارن منسٹر دنیا میں کمپین کرتا تھایہی وجہ تھی کہ اس کو فارغ کیا گیا۔
بلاول بھٹو کے الزامات پر وزیر خارجہ نے بھی جارحانہ انداز اپنایا اور کہا کہ پیپلزپارٹی کے قائد نےکہا یہ مجھے اچھی طرح جانتے ہیں، میں بھی ان کو جانتا تھا جب یہ اتنے چھوٹے سے تھے، میں ان کو بھی جانتا ہوں اور ان کے بابا کو بھی جانتاہوں، لکھی ہوئی دو چار پرچیاں بچے کو پکڑا دیتے ہیں، اس بچے کا چابی سے سوئچ آن سوئچ آف ہوجاتاہے، ابھی کچھ وقت لگےگا بچہ کچھ وقت لگےگا۔
شاہ محمود کا کہنا تھا کہ کیابات کررہےبچہ پریشان ہوگیا، میں بچے کی پریشانی میں مزید اضافہ نہیں کروں گا جانےدیتا ہوں، مجھے نہیں معلوم تھا کہ میری ایک تقریر سے بلاول اتنا پریشان ہوجائیگا۔
اسلام آباد : قومی اسمبلی میں فنانس بل دوہزارانیس بیس منظوری کے لیے پیش کردیا گیا ، اپوزیشن ارکان نے نامنظور کے نعرے لگائے، نوید قمر نے کہا آج فنانس بل کی منظوری کا دن ہے آج وزیرستان کے دو ارکان کو موجود ہونا چاہیئے تھا۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیرصدارت ہوا ، وزیر مملکت حماد اظہر نے فنانس بل دوہزارانیس بیس منظوری کے لیے پیش کیا۔
اجلاس میں فنانس بل 2019 پر بحث اور ووٹنگ کا مرحلہ شروع ہوا تو اپوزیشن ارکان نے نامنظور کے نعرے لگائے۔
نوید قمر نے اس موقع پر قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج فنانس بل کی منظوری کا دن ہے آج وزیرستان کے دو ارکان کو موجود ہونا چاہیئے تھا اپوزیشن کے بار بار مطالبے کے باوجود پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کئے گئے۔
پی پی رہنما نے کہا کہ یہ دیکھنا پڑے گا کہ پچھلے ایک سال میں آپ کی ٹیکسیشن میشنری کی کارکردگی کیا رہی ؟ اور آپ اب بھی ان پر انحصار کرنے جا رہے ہیں مارکیٹ میں انویسٹمنٹ ختم ہو چکی ہے اگر انویسٹمنٹ نہیں رہی تو ٹیکس وصولی میں بھی مشکلات کا سامنا ہو گا۔
نوید قمر نے مزید کہا کہ آپ بزنس مین کے پیچھے ایف آئی اے اور نیب لگا دیں گے تو پھر آپ کیسے ٹیکس اکٹھا کر سکتے ہیں کمیشن بنانے سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ملے گا، ایف آئی اے کے ذریعے پیسہ اکٹھا کرنے کی کوشش کریں گے تو اس سال جتنی ناکامی ہوئی اگلے سال اس سے چار گنا زیادہ ناکامی ہوگی۔
پیپلزپارٹی کے سینئیر رہنما کاکہناتھا کہ ایف آئی اے کے ذریعے پیسہ اکٹھا کرنے کی کوشش کریں گے تو آپ کو پتا چلے گا کہ ٹیکس ریونیو میں شارٹ فال کیوں آیا؟۔
انھوں نے مزید کہا کہ تنخواہ دار طبقہ آپ کی کیپٹل مارکیٹ ہے، اگر ایف بی آر کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے ائیر کنڈیشنر آفسز میں بیٹھ کے صرف ٹیکس کاٹنے ہیں تو پھر وہ اتنی تنخوائیں کیوں لے رہے ہیں، حکومت نے ان ڈائریکٹ ٹیکسیشن کے ذریعے ہر بندے کے بجٹ کو بڑھا دیا ہے۔ آپ ایسا ماحول بنا رہے ہیں کہ لوگ سڑکوں پر آجائیں۔
اسلام آباد : اپوزیشن جماعتوں کی پارلیمانی پارٹیوں کے اجلاس میں قومی اسمبلی میں بجٹ کے خلاف سخت احتجاج کا فیصلہ کیا گیا اور کہا حکومت کے ہر لفظ پر بجٹ ریجیکٹڈ کے نعرے لگائے جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرشہباز شریف کی زیر صدارت اپوزیشن جماعتوں کی پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس ہوا، اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری، خورشید شاہ، نوید قمر، نفیسہ شاہ سمیت دیگر شریک ہوئے، شازیہ مری، شاہدہ رحمانی ، اسعد محمود، ایاز صادق، پرویز اشرف بھی موجود تھے۔
اجلاس میں شاہدخاقان ، احسن اقبال،مرتضیٰ جاوید ، برجیس طاہر اور مریم اورنگزیب بھی شریک تھے۔
اجلاس میں بجٹ منظوری سے متعلق مشترکہ حکمت عملی پر غور کیا گیا اور اپوزیشن لیڈر نے اراکین کو ایوان میں گنتی کے وقت حاضر رہنے کی ہدایت کی۔
شہباز شریف نے کہا گزشتہ روزبھی چند اراکین گنتی میں غیر حاضر رہے جو مناسب نہیں، مستقل غیر حاضر رہنے والوں کا نوٹس لیں گے۔
پارلیمانی پارٹیوں کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن نے قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ کے خلاف سخت احتجاج کا فیصلہ کیا ، اپوزیشن اراکین سیاہ پٹیاں باندھ کر ایوان میں شرکت کریں گے۔
اپوزیشن نے ایوان میں بجٹ مخالف نعرے لگانے کا فیصلہ کیا اور کہاحکومت کے ہر لفظ پر بجٹ ریجیکٹڈ کے نعرے لگائے جائیں گے۔
اجلاس میں پارٹی رہنماؤں نے اتفاق کیا آج ایوان میں عوام کی آواز بننا ہے۔
اسلام آباد : وفاقی وزیر عمر ایوب کے وزیراعظم کو سلیکٹڈ کہنے پر نکتہ اعتراض پر ڈپٹی اسپیکرنےایوان میں سلیکٹڈ کا لفظ استعمال کرنے پرپابندی لگا دی اور کہا جو بھی اس ہاؤس کا ممبر ہے وہ ووٹ لے کر آیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیرصدارت ہوا، جس میں وفاقی وزیر عمر ایوب نے نکتہ اعتراض پر کہا ہم حکومتی بنچوں سے تحریک استحقاق پیش کرنا چاہتے ہیں، ایوان میں وزیراعظم کو سلیکٹڈ کے نام سے پکارا جاتا ہے، وزیراعظم منتخب ہیں سلیکٹڈ کہنےسے ایوان کا استحقاق مجروح ہوتا ہے۔
جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے ایوان میں وزیراعظم کے لیے سلیکٹڈ کا لفظ استعمال کرنے پر پابندی لگادی۔
قاسم سوری نے ہدایت کی جو بھی اس ہاؤس کا ممبر ہے وہ ووٹ لے کر آیا ہے، آئندہ کوئی سلیکٹڈ لفظ ایوان میں استعمال نہ کرے، ایوان کے نمائندے خود ایوان کی تذلیل کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ اپوزیشن کی جانب سے ایوان میں وزیراعظم عمران خان اور حکومت کے لئے سلیکٹڈ کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔
یاد رہے قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس جاری ہے ، اپوزیشن نے حکومتی بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا عوام دشمن بجٹ کو منظور نہیں ہونے دیں گے۔
اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا تحریک چلانااپوزیشن کاحق ہے، نوازشریف نےایساقدم نہیں اٹھایاجس سےماحول تشدد کا شکار ہو، اور نہ کوئی لالچ ہے کہ چوتھی دفعہ وزیراعظم بنیں۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا صلح صفائی اورامن کی بات کریں تومطلب کچھ اورلیاجاتاہے ، سات آٹھ ماہ میں جو ایوان کےحالات رہے وہ قابل رشک نہیں، ہم خلوص سے چاہتے ہیں کہ اسمبلی عزت ووقار چلے، میں سینیٹ دیکھتا ہوں ، رشک آتا ہے وہاں حالات بہتر ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا ہمارے ساتھ ایوان میں محاذ آرائی کا ماحول نہ بنائیں، محاذ آرائی کاماحول بنایاگیا تو ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ بنیں گے، ایوان میں تلخی کے اثرات پھر پورے ملک میں پھیلتے ہیں، پاکستان کا آئین وفاق کو جوڑتا ہے، اگر آئین کو پامال کیاجائےگا تو وفاق کو خطرہ ہوگا۔
ماحول کی کشیدگی میں زیادہ ان کا ہاتھ ہے، جو وفاداریاں تبدیل کرتے ہیں
ن لیگی رہنما نے کہا نوازشریف کے بیانیے کی جڑیں مضبوط ہوتی جارہی ہیں، نوازشریف کو کوئی لالچ نہیں کہ چوتھی دفعہ وزیراعظم بنیں، ماحول کی کشیدگی میں زیادہ ان کا ہاتھ ہے، جو وفاداریاں تبدیل کرتے ہیں، فاداریاں تبدیل کرنے والے اپنا وجود کو تسلیم کرانے کیلئے گالم گلوچ کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا میرے خاندان کی وابستگی جنرل ضیا الحق کے ساتھ رہی ہے ، میں نے معافی بھی مانگی تھی، ہماری سوسائٹی کی روایات نہیں رہی کہ ہم وفادار ہیں، ہمارا ہر آدمی وفادار ہے۔
رہنمامسلم لیگ ن نے کہا بدقسمتی سےدین کوسیاستی مقاصد کیلئے استعمال کیاگیا، دین ایک ضابطہ اخلاق ہے جو قیادت تک مشعل راہ ہے ، دین کو بھی سیاسی دکانداری چمکانے کیلئے استعمال کیاگیا۔
خواجہ آصف نے کہا پارٹی اقتدار میں آتی ہے یا نہیں یہ عوام پر چھوڑ دیا جائے، ہماری جدوجہد میں میثاق جمہوریت کا سنگ میل آیا، نواز شریف نے اس ملک کو اندھیروں سے نکالا، ہم ہر جمعرات کو ملنے جاتے ہیں کل ملنے نہیں دیاگیا، نوازشریف کا عزم جواں ہے۔
نوازشریف کا عزم جواں ہے
ان کا مزید کہنا تھا اقتدار میں آتے ہی پارٹیاں بدلنے والے آگے ہوتے ہیں، کل ہماری حکومت میں ترجمانی میں سب سے آگے تھے، آج اس حکومت میں وہ ترجمانی کرنے والے آگے ہیں، سیاست کا احترام بحال کرنا ہے تو ایسے لوگوں کو مقام نہ دیں۔
ن لیگی رہنما نے کہا ذاتی مفاد کے لیے وفاداریاں تبدیل نہیں ہونی چاہئیں، وفاداریاں تبدیل کرتے بھی ہیں تو یہ زبان، رویہ درست رکھیں، کل ایک صاحب ایسے بات کر رہے تھے انہیں1964 سے جانتاہوں، وہ صاحب مشرف کے بھی وزیر تھے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا 200 ارب روپے ریفنڈ، ایف بی آر کی طرف وصول ہونا ہے ، ہماری برآمدات گررہی ہیں،نئی پالیسی مزید نقصان پہنچائےگی ، تحریک چلانا اپوزیشن کاحق ہے، نوازشریف نے ایسا قدم نہیں اٹھایا، جس سے ماحول تشدد کا شکار ہو۔
تاریخ میں کوئی حکومت اتنی جلدی ڈس کریڈٹ نہیں ہوئی
انھوں نے کہا آج بھی تحریک اورحکومت کےخاتمےکی بات ہورہی ہے ، تاریخ میں کوئی حکومت اتنی جلدی ڈس کریڈٹ نہیں ہوئی ، ایک سال ہونےکومعیشت کی سلائیڈرک نہیں رہی، معیشت جب بگڑتی ہے تو سیکیورٹی کوخطرےمیں ڈالتی ہے ، ہمارامعاشی طورپرمضبوط ہونادفاع کومضبوط کرتاہے۔
اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے ، قومی اسمبلی اجلاس سے قبل پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت بھی کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کا فیصلہ کرلیا ہے ، عمران خان نے قومی اسمبلی اجلاس سے قبل پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلالیا ہے، اجلاس صبح 10 بجے پارلیمنٹ ہاؤس کمیٹی روم 2 میں ہوگا اور وزیراعظم خطاب کریں گے۔
وزیراعظم پالیمانی پارٹی اجلاس میں لائحہ عمل پیش کریں گے، پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اتحادیوں کوبھی مدعوکیا، بجٹ اجلاس سےقبل اتحادیوں اورپارٹی رہنماؤں کواعتمادمیں لیاجائےگا۔
وزیراعظم آج اجلاس میں واضح کریں گے کہ اپوزیشن سے کیسے نمٹنا ہے جبکہ مہنگائی اور سیاسی تنقید کا جواب دینے کی حکمت عملی بھی واضح کی جائے گی۔
گذشتہ روز وزیراعظم نے ایک بار پھر وفاقی کابینہ میں کرپشن کے خاتمے پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کرپشن پرکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، چوروں اورلٹیروں کونہیں چھوریں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کمزورمعیشت وراثت میں ملی، معیشت میں بہتری کےلئےاہم فیصلےکئےہیں جبکہ وزرا کو سحر و افطار میں غریبوں کا خیال رکھنے کی ہدایت بھی کی
اسلام آباد : نون لیگ اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے کہا ہے کہ مہنگائی موجودہ حکومت کو لے ڈوبے گی، ملکی معیشت کیلئے کرائے پر لوگ لائے جارہے ہیں، ہمارا دفاعی بجٹ بھی خطرے میں پڑسکتا ہے۔
یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔ اسپیکر قومی اسمبلی کی اسد قیصر کی زیر صدارت اجلاس میں مہنگائی کے خلاف اپوزیشن ارکان حکومت پر برس پڑے۔
ن لیگ کے مرکزی رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوئی ہوشربا مہنگائی موجودہ حکومت کو لے ڈوبے گی ملکی معیشت کیلئے کرائے پر لوگ لائے جارہے ہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں ملکی سلامتی کیلئےخطرہ بن چکی ہیں، ہمارا دفاعی بجٹ بھی خطرے میں پڑسکتا ہے۔
پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کا کہنا تھا کہ حکومت عوام پر مہنگائی بم گرا رہی ہے، کسی کے دور حکومت میں اتنی مہنگائی نہیں ہوئی جو اس بار ہوئی ہے۔
اس موقع پر وزیر مملکت حماد اظہر نے اپوزیشن اراکین کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ن لیگ اور پی پی دور کے پہلے آٹھ ماہ میں ہم سے زیادہ مہنگائی تھی، یہ دونوں جماعتیں اپنے دور حکومت میں اکیس بار آئی ایم ایف کے پاس گئیں۔
اسلام آباد : وزرات تجارت کاکہنا ہے پاکستان نے پانچ سال میں سولہ لاکھ ڈالر کے انسانی بال برآمد کئے ، پاکستان چین ، امریکہ، عرب امارات سمیت کئی ممالک کو بال برآمد کرتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں وقفے سوالات کے دوران وزارت تجارت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ پاکستان انسانی بال برآمد کرنے والا دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے، پاکستان نے 5 سال میں 16 لاکھ ڈالر کے انسانی بال برآمد کئے، چین کو ایک لاکھ 5 ہزار 461 کلو انسانی بال برآمد کیےگئے، برآمد کئے گئے بالوں کی مالیت ایک لاکھ بتیس ہزار ڈالر ہے۔
وزارت تجارت کی جانب سے پارلیمانی سیکرٹری طاہرہ اورنگزیب نے بتایا انسانی بالوں کااستعمال وگز بنانے میں ہوتاہے،17 – 2016 میں کینسر کے مریضوں کی تعداد میں کمی سے وگز کی مانگ کم ہوئی۔
پارلیمانی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ14 – 2013 میں 83 ہزار 901کلو گرام‘15 – 2014 میں 13ہزار 150 کلو گرام‘16 – 2015ء میں 1410 کلوگرام اور 18 -2017 میں 7 ہزار کلو گرام انسانی بال دنیا کے مختلف ممالک کو برآمد کئے گئے۔
پارلیمانی سیکرٹری نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ ، پاکستان چین، امریکا، عرب امارات سمیت کئی ممالک کو بال برآمد کرتا ہے، پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کا حجم 1 ارب 60 کروڑ ڈالر سالانہ ہے، دنیا کی کل برآمدات میں پاکستان کا حصہ صرف دو فیصد ہے۔
دوسری جانب قفہمیدہ مرزا نے قومی اسمبلی اجلاس وقفے سوالات کے دوران کے بتایا کہ 5 سال میں ہاکی کےفروغ کےلئےساڑھے42کروڑاداکئے، اچھی خاصی مالی معاونت کے باوجود ہاکی کا معیارگرگیا۔
تحریری جواب میں کہا گیا ہاکی فیڈریشن سے معیار کے زوال پر جواب طلبی کی گئی، اسکواش فیڈریشن کے لئے 12 کروڑ سے زائد رقم ادا کی گئی، اسکواش کی کارکردگی بھی زوال پذیر ہے، ہاکی، اسکواش سمیت منتخب اسپورٹس فیڈریشنز کا فرانزک آڈٹ کیا جارہاہے۔