Tag: NA session

  • اپوزیشن جماعتوں کااتحاد، پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کےاجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

    اپوزیشن جماعتوں کااتحاد، پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کےاجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی

    اسلام آباد : پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کےاجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ارکان قومی اسمبلی کے وفاقی وزیرخزانہ سےشکوہ کیا کہ آپ بڑی محنت کررہے ہیں تاہم زمینی حقائق بھی دیکھنے ہوں گے۔

    اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے بعد وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پرپی ٹی آئی ارکان کا اہم اجلاس آج طلب کرلیا گیا ہے ، اجلاس میں سیاسی صورتحال اوراپوزیشن اتحادپرحکومتی حکمت عملی طےکی جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پر تحریک انصاف بھی میدان میں آنے کو تیار ہے ، وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر قومی اسمبلی اجلاس سے قبل وزیر خزانہ اسد عمر کی سربراہی میں تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کااجلاس ہوا۔

    اجلاس میں وزیر خزانہ اسد عمر نے معاشی صورتحال پر بریفنگ دی اور اقتصادی صورت حال اور منی بجٹ پر اراکین کو اعتماد میں لیا۔

    وزیر خزانہ نے اقتصادی صورتحال پر حکومتی بیانیہ اراکین کے سامنے رکھا جبکہ ملکی سیاسی صورت حال اور اپوزیشن اتحاد پر حکومتی حکمت عملی طے کی گئی۔

    خیال رہے وزیراعظم نے پی ٹی آئی ممبران کو قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی۔

    پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کےاجلاس کی اندرونی کہانی


    دوسری جانب پی ٹی آئی ارکان قومی اسمبلی کےاجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ ارکان قومی اسمبلی کے وفاقی وزیرخزانہ سےشکوہ کیا کہ ، آپ بڑی محنت کررہےہیں تاہم زمینی حقائق بھی دیکھنے ہوں گے، ارکان اسمبلی اور وفاقی وزرا کے مابین روابط کا فقدان ہے۔

    ذرائع کے مطابق چیف وہیپ عامر ڈوگر بھی وفاقی وزراکےرویے سے نالاں نظر آئے ، عامرڈوگر نے کہا ارکان وزرا سے ملاقات، بریفنگ کے لیے وقت مانگتے ہیں، وزراکی سنجیدگی یہ ہےآج اجلاس میں بھی شرکت نہ کی۔

    اجلاس میں تجویز دی گئی کہ وزرا اپنے چیمبرز اور دفاتر میں ارکان سےمسلسل رابطہ یقینی بنائیں جبکہ جنوبی پنجاب، فیصل آباد ڈویژن کے ارکان نے بھی وزرا سے شکوہ کیا کہ جب سےحکومت میں آئےہیں پارٹی سطح پررابطےختم کردیےگئے۔

    اپنے دفتر اور کام کو پورا وقت دے رہا ہوں، آپ کی امیدوں اور حکومتی اہداف کو ضرور پورا کروں گا، اسد عمر

    اس موقع پر اسد عمر نے کہا کہاجاتاہےوزیر خزانہ مصروف آدمی ہے، پارٹی نےجب کہامیں بریفنگ کےلیےحاضرہوا، اپنے دفتر اور کام کو پورا وقت دے رہا ہوں، آپ کی امیدوں اور حکومتی اہداف کو ضرور پورا کروں گا۔

    شاہ محمودقریشی نے وزر اکے ساتھ ارکان کے مسلسل رابطےکی یقین دہانی کرائی جبکہ پرویز خٹک نے کہا ہفتےمیں ایک روزہروزیر ارکان کوبریف کرےگا۔

    یاد رہے گذشتہ روز اپوزیشن رہنماؤں کےاجلاس کے بعدصحافی کےسوال پر آصف زرداری نے جواب دیا کہ اتحاد ہوگیا، اجلاس میں پیپلزپارٹی نے فوجی عدالتوں میں توسیع کی مخالفت کر دی اور حکومت کو ٹف ٹائم دینے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

  • اپوزیشن تنقیدضرورکریں لیکن اتناحوصلہ کریں حکومتی نقطہ نظربھی سن لیاکریں، شاہ محمودقریشی

    اپوزیشن تنقیدضرورکریں لیکن اتناحوصلہ کریں حکومتی نقطہ نظربھی سن لیاکریں، شاہ محمودقریشی

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی  کہ کہ آلوکی قیمت میں کمی عالمی صورتحال کی وجہ سے ہےاور اپوزیشن کو پیشکش کی کہ کسانوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں،آئیےمل بیٹھ کربات کرتے ہیں، تنقیدضرور کریں لیکن اتناحوصلہ کریں حکومتی نقطہ نظربھی سن لیاکریں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کسانوں کے احتجاج پر کہا درست ہے اس وقت آلو کا کاشتکار پریشان ہے،اتفاق کرتاہوں، اس وقت آلو کی قیمت گری ہوئی جس کی وجہ عالمی صورتحال بھی ہے، اس وقت بھارت میں ایک روپیہ کلو آلو فروخت ہورہا ہے۔

    شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ ایگری کلچرکامعاملہ صوبائی ہے،برآمدات کامعاملہ وفاق میں آتاہے، آلوکوبرآمدکرناہےتواس معاملےپرمل بیٹھ گفتگوکی جاسکتی ہے، آلوکی برآمد سیاسی مسئلہ نہیں،اپوزیشن کے پاس تجاویز ہیں تو لائیں، تقریریں بے شک کریں لیکن عوامی مسائل مل بیٹھ کرحل کرتے ہیں، تقریریں 8 ،10 اور کرلیں مجھے اعتراض نہیں لیکن ہمیں حل کی طرف جاناہے۔

    کسانوں کی مددکرناچاہتےہیں،آئیےمل بیٹھ کربات کرتے ہیں،شاہ محمودقریشی کی اپوزیشن کو پیشکش

    وزیر خارجہ نے کہا راجہ پرویزاشرف وزیراعظم رہے ہیں انہیں عالمی صورتحال کا اندازہ ہے، عالمی سطح پر آلوکی قیمت گرےگی تواس کا نقصان پاکستان میں کاشتکاروں کو بھی ہوگا، آلو کی کم قیمت کامسئلہ یقینی ہے،کاشتکاروں کو یقیناً نقصان ہورہا ہے، آلو کی کم قیمت پر یقیناً کاشتکار احتجاج کرےگا اور توجہ چاہےگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بی بی شہیدکےزمانےمیں بھی آلوکی کم قیمت کامسئلہ آیاتھا، بی بی شہید نے بھی اپوزیشن کےساتھ بیٹھ کر مسئلے کاحل نکالاتھا، پی پی دورمیں آئی ایم ایف کےتحت ایگری کلچر پر جنرل سیلزٹیکس لگایاگیا تھا، پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ ضرورکریں اس کے بعد بیٹھ کرمسئلہ حل کرتے ہیں۔

    شاہ محمودقریشی نے کہا ایک طرف بھاشن دیاجاتاہےاٹھارویں ترمیم کورول بیک نہیں ہونے دیں گے، اٹھارویں ترمیم کورول بیک کرنےکی بات ہم تونہیں کرتے
    ،اٹھارویں ترمیم کےتحت صوبوں اورمرکزکی ذمہ داریاں الگ ہیں، ایگری کلچر بنیادی طورپرصوبائی معاملہ ہے، اخلاقی ذمہ داری کےتحت مرکزآپ سے کہتا ہے آئیں بیٹھیں مسئلہ حل کریں۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا بلوچستان میں خشک سالی گلوبل وارمنگ کاحصہ ہے، خشک سالی پربلوچستان ڈیزاسٹرمینجمنٹ کواپنا کرداراداکرنا چاہیے، اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ موجود ہیں، بنیادی طورپریہ ذمہ داری صوبائی حکومت کی ہے، این ڈی ایم اے کہاں ذمہ داری ادا کرسکتا ہے اپوزیشن بتائے۔

    تحریری فیصلہ ملتےہی کابینہ  ای سی ایل کے معاملےپردوبارہ اجلاس کرےگی

    انھوں نے کہا آئیں مل کربیٹھتے ہیں کہ کیسے بلوچستان کی مدد کرسکتے ہیں، دیکھنا پڑےگاحکومت کےکیاوسائل ہیں اورکہاں تک مددکی جاسکتی ہے، ایک چیز ایجنڈے پر چل رہی ہے اور اپوزیشن ارکان ہی کھڑے ہوجاتے ہیں، اپوزیشن ارکان جوبزنس چل رہاہےاسےمکمل توہونے دیا کریں۔

    شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ سردارایازصادق نےکہاوہ وڈیرےنہیں ہیں میں اتفاق نہیں کرتا، وہ شکل سےکوئی اتنےکم بھی دکھائی نہیں دیتے۔

    ای سی ایل سے نام نکالنے کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا چیف جسٹس نے بلاول بھٹو کا نام ای سی ایل سےنکالنے کا حکم دیا، چیف جسٹس کے احکامات ماننے سے انکار نہیں کیاگیا، ان کے حکم سے متعلق ابھی تک تحریری فیصلہ نہیں ملا، تحریری فیصلہ ملتے ہی کابینہ اس معاملے پر دوبارہ اجلاس کرےگی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ نام ای سی ایل میں ڈالنے سے متعلق عجلت سے کام نہیں لینا چاہیے تھا اور نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے اب بھی عجلت سے کام نہیں لیناچاہیے، قانون تو یہ پارلیمنٹ ہی بناتا ہے آئیں مل بیٹھ کر تاریخی قانون بناتےہیں۔

    تنقیدضرورکریں لیکن اتناحوصلہ کریں حکومتی نقطہ نظربھی سن لیاکریں

    شاہ محمودقریشی نے کہا کہ آپ کواچھی طرح معلوم ہے ماضی میں ای سی ایل کس نے استعمال کیا، ماضی سے سب سیکھیں اور ایوان کی کارروائی میں تعاون فرمائیں، اپوزیشن کا بھی ایک کردار، اپوزیشن ہاؤس کوڈس فنکشنل نہ کرے، ہاؤس کوڈس فنکشنل کیاجائےگا تو اس کانقصان اپوزیشن کو بھی ہوگا۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ برملا کہتا ہوں ایاز صادق نے ایک راستہ نکالا، جس کا جمہوریت کو فائدہ ہوا، تنقید ضرور کریں لیکن اتناحوصلہ کریں حکومتی نقطہ نظر بھی سن لیا کریں، گزشتہ روزایک بل پیش کیاگیاجس کی حکومت نے مخالفت کی، ہیڈ کاؤنٹ کیاگیا جس میں بھی حکومت کے مؤقف کودرست ماناگیا۔

    اپوزیشن کےممبران نےاحتجاج شروع کیا،آپ کیسی روایات کا ذکر کرتے ہیں، ماضی میں جن روایات کی پاسداری کی کیا ان روایات کو آج نہیں اپنایا جاسکتا، جب ہم اسپیکرڈائس کے سامنےاحتجاج کرتے تھے تو روکاجاتاتھا، کہا جاتا تھا ایسا مت کریں اس سے جمہوریت کو نقصان ہوگا، بلیم گیم نہیں کرتا، آئیں ایسا راستہ نکالتے ہیں جس سے آپ کردار ادا کرسکیں۔

    بلیم گیم نہیں کرتا،آئیں ایساراستہ نکالتے ہیں جس سے آپ کردار ادا کرسکیں

    تحفظات کے باوجود روایات اپناتے ہوئےشہبازشریف کوچیئرمین پی اے سی مانا، بنیادی حقوق ہر ممبر کو ملنے چاہئیں میں بھرپور سپورٹ کرتاہوں، بنیادی حقوق میں بردباری،ایوان کی کارروائی بھی شامل ہے، ایسی روایات کوقائم نہیں رکھاگیاتونقصان سب کاہوگا، آخر میں ایک جملہ کہوں گا،ذراحوصلہ توکرلیں۔

  • ان کولگتا ہے منتخب ہونا ملک کولوٹنے کا لائسنس ہے، وزیراعظم کی اپوزیشن پر تنقید

    ان کولگتا ہے منتخب ہونا ملک کولوٹنے کا لائسنس ہے، وزیراعظم کی اپوزیشن پر تنقید

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے کہا کیا کیاجمہوریت کا مطلب منتخب سیاستدانوں کوکرپشن سےاستثنیٰ ملنا ہے؟ انہیں لگتاہے کہ منتخب ہوگئے تو ملک لوٹنے کا لائسنس مل گیا، واک آؤٹ این آر او کے حصول اور نیب مقدمات سے چھٹکارے کیلئے دباؤ کاحربہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کیا جمہوریت منتخب سیاسی رہنماؤں کوکرپشن سے استثنیٰ دیناہوتاہے؟ ان کولگتا ہے منتخب ہونا ملک کولوٹنے کا لائسنس ہے۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پارلیمان پرعوام کےٹیکسوں سےسالانہ اربوں کےاخراجات اٹھتے ہیں، ایوان زیریں سےحزب اختلاف کاایک مرتبہ پھرواک آؤٹ، واک آؤٹ ظاہرکرتاہےشایدیہی ایک کام ہے جو انہیں کرنا ہے، نیب مقدمات ہم نےتوقائم نہیں کیے ، یہ سب این آر او کے حصول اور نیب مقدمات سے چھٹکارے کیلئے دباؤ کاحربہ ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرصدارت اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف اور آصف علی زرداری کی تقریر کے بعد وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا اظہار خیال کے لیے کھڑے ہوئے تھے، وفاقی وزیر کے تقریر شروع کرتے ہی اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا تھا لیکن فیصل واوڈا نے اپنی تقریر جاری رکھی۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ شہبازشریف نے پارلیمنٹ میں جھوٹا بیانیہ دیا اور ایوان سے بھاگ گئے، جس بربریت سے ملک کو لوٹا گیا، اسی بربریت سے جھوٹا بیانیہ بنایا گیا، وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن لیڈرنے جو پیپرا رولز بتائے، وہ جھوٹ پر مبنی ہیں، پیپرا رولز انگریزی میں سمجھ نہیں آتے تو اردو میں لاؤں گا۔

    فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں مہمند ڈیم کو متنازع بنا رہی ہیں، پاکستان کے مسئلے حل ہوگئے تو ان کی سیاست دفن ہوجائی گی۔

  • شہباز شریف کی گرفتاری ، اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس فوراً بلانے کا مطالبہ کردیا

    شہباز شریف کی گرفتاری ، اپوزیشن نے قومی اسمبلی کا اجلاس فوراً بلانے کا مطالبہ کردیا

    اسلام آباد : اپوزیشن نے شہباز شریف کی گرفتاری پر قومی اسمبلی کا اجلاس فوراً بلانے کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ کل پارلیمنٹ کااستحقاق مجروح ہوا، ن لیگ اور لیڈر شپ کی کردار کشی کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن  ،جمیعت علما اسلام اور جماعت اسلامی کےارکان اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر کے گھرپہنچ گئے، لیگی ارکان نے اسپیکرقومی اسمبلی سے شہباز شریف کی گرفتاری پر احتجاج کیا۔

    ایاز صادق، راجہ ظفر الحق، مولاناعبد الغفور حیدری سمیت دیگر اپوزیشن ارکان نے اسپیکر اسد قیصر سے ملاقات کی اور تحریری مراسلہ اسد قیصر کے حوالے کیا۔

    اپوزیشن ارکان نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کی درخواست کرتے ہوئے گرفتار شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کیا۔

    اس موقع پر مسلم لیگ ن کے رہنما ایازصادق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکرقومی اسمبلی سے مطالبہ کیا ہے، اجلاس جلد سے جلد بلایا جائے، کل پارلیمنٹ کا استحقاق مجروح ہوا،نیب کواستعمال کیا جارہا ہے، پرویزخٹک اورشاہ محمودقریشی سے بھی آج رابطہ کریں گے۔

    ن لیگ اور لیڈر شپ کی کردارکشی کی جارہی ہے، ایاز صادق

    ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کو نیب نےگرفتارکیا،شہباز شریف کو بلایا صاف پانی کیس میں اور گرفتار کسی اور کیس میں کیا، ن لیگ اور لیڈر شپ کی کردارکشی کی جارہی ہے۔

    سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا وفاقی وزرا کی جانب سے کہا جارہا ہے، ابھی اوربھی گرفتاریاں کی جائیں گی، چیئرمین نیب کی وزیراعظم سے ملاقات بھی عوام کے سامنے ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن جمع کرادی ہے، لیڈرآف دی اپوزیشن کا معاملہ ہے، اس لیے جلد اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے ، توقع رکھتے ہیں آئندہ 2،3 دن میں قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے گا۔

    ایاز صادق نے کہا وفاقی وزراکےبیانات،ن لیگ کی کردارکشی کی جارہی ہے، کیا وجہ ہے جب بھی الیکشن ہوتے ہیں، اس قسم کا شب خون مارا جاتاہے، عام انتخابات کی طرح ضمنی انتخابات کو بھی چوری کیا جارہا ہے۔

    آج جوشہبازشریف کیساتھ ہواکل کسی اورکیساتھ بھی ہوسکتا ہے، مولاناعبدالغفورحیدری

    جمیعت علما اسلام کے رہنما مولاناعبدالغفورحیدری کا کہنا تھا کہ ادارےحکومت کےتابع ہوتےہیں، سب ادارےمل کرایک خاندان یاپارٹی کوٹارگٹ کررہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ حکومت جو کررہی ہےاس کا انجام اچھا نہیں ہوگا، آج جوشہبازشریف کیساتھ ہواکل کسی اورکیساتھ بھی ہوسکتا ہے، آج جو ہورہا ہے اس کی مذمت کرتےہیں اور مزاحمت بھی کرسکتے ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز نیب نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو گرفتار کرلیا تھا ، وہ صاف پانی کیس میں نیب میں پیش ہوئے تھے اور نیب لاہورنے آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں گرفتار کیا، آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں یہ سب سے بڑی گرفتاری ہے۔

    مزید پڑھیں :کرپشن کیس: نیب نے شہبازشریف کو گرفتار کرلیا

    لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹرجنرل احدچیمہ اورسابق وزیراعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی فواد حسن فواد پہلے ہی گرفتار کیے جاچکے ہیں، کیس میں مزید گرفتاریوں کا بھی امکان ہے۔

  • الیکشن میں مبینہ دھاندلی: کمیٹی بنانے کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش

    الیکشن میں مبینہ دھاندلی: کمیٹی بنانے کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش

    اسلام آباد: اپوزیشن کی تسلی کے لیے حکومت کی جانب سے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تحریک قومی اسمبلی میں پیش کی گئی۔ پارلیمانی کمیشن بنانے کی تحریک وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے پیش کی گئی۔

    اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ہم شفافیت کے قائل ہیں، انتخابات کی شفافیت کے لیے سب کچھ عوام کے سامنے رکھنے کو تیار ہیں۔

    مسلم لیگ ن کے احسن اقبال نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی کمیٹی سے متعلق ٹی او آرز پہلے سے طے کرنا چاہئیں، کوئی بھی جماعت ٹی او آرز پیش کر سکتی ہے انہیں منظور کرنا چاہیئے۔

    پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی ٹی او آرز پیش کی جائیں گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن کے کسی رہنما کو بنایا جائے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیر اعظم کو پہلے اپنا مؤقف پیش کرنے دیں، وزیر اعظم کے مؤقف کے بعد آپ اپنا مؤقف دینے کاحق رکھتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ آپ کے مؤقف کو سر خم تسلیم کیا، پارلیمانی کمیشن کے لیے تیار ہیں، ایوان کی رائے سے جو کمیٹی تشکیل دی جائے گی وہ اختیار رکھے گی۔ گزشتہ دور حکومت میں بھی عوام کی متفقہ رائے پر ایک کمیٹی بنائی گئی تھی۔ کمیٹی کی صدارت حکومت کے نامزد کردہ اسحٰق ڈار کرتے تھے۔

    انہوں نے کہا کہ کمیٹیوں میں برابری کی بنیاد پر نمائندگی دی جاتی ہے، ہم بھی چاہتے ہیں اپوزیشن کی انتخابات سے متعلق تسلی ہو۔

    وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر کمیٹی بنائی جا رہی ہے، اپوزیشن کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ کمیٹی کے لیے تحریک انصاف نے 4 سال احتجاج کیا۔ وزیر اعظم کا بڑا پن ہے کہ پہلے دن ہی کہا کمیٹی بنالیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان 4 سال کہتے رہے 4 حلقے کھول لیں، 4 حلقے کھولنے کے لیے 4 سال لگے پھر جب حلقے کھلے تو سب نے دیکھ لیا۔

  • صدر مملکت نے قومی اسمبلی کا اہم اجلاس طلب کرلیا

    صدر مملکت نے قومی اسمبلی کا اہم اجلاس طلب کرلیا

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے لیے پارٹی صدارت اہم مسئلہ بن گئی۔ نا اہل پارٹی صدر کو اہل کرنے کے لیے کوششیں تیز کردی گئیں۔ صدر مملکت ممنون حسین نے آج قومی اسمبلی کا اہم اجلاس طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق صدر مملکت ممنون حسین نے قومی اسمبلی کا اہم اجلاس آج شام 5 بجے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں طلب کرلیا۔

    اجلاس میں سینیٹ ترامیم کے ساتھ منظور شدہ الیکشن اصلاحات بل 2017 منظوری کے لیے پیش ہوگا۔

    مزید پڑھیں: نواز شریف کی دوبارہ پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار

    ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی نئے قانون کی منظوری دے گی جس کے تحت وزارت عظمیٰ کے ساتھ ساتھ پارٹی صدارت سے نااہل ہونے والے نواز شریف کو پارٹی صدارت کے لیے اہل قرار دیا جائے گا۔

    قومی اسمبلی کے آج کے اجلاس میں معلومات تک رسائی کا بل 2017 کی منظوری بھی ایجنڈے کا حصہ ہوگی۔

    یاد رہے کہ حکومت نے 22 ستمبر کو الیکشنز ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کیا تھا۔ بل کی منظوری پر بیشتر اراکین سینیٹ جمعہ کی نماز میں مصروف تھے۔ اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود بل ایک ووٹ کی برتری سے منظور کروا لیا گیا۔

    مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات بل 2017 عدالت میں چیلنج

    انتخابی اصلاحاتی بل میں کسی بھی نا اہل شخص کے سیاسی جماعت کے بھی عہدیدار نہ بننے کے حوالے سے کوئی شق موجود نہیں تھی اسی لیے پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن نے یہ ترمیم پیش کی۔ بل کی شق 203 میں کہا گیا ہے کہ ہر پاکستانی شہری کسی بھی سیاسی جماعت کی رکنیت اور عہدہ حاصل کرسکتا ہے۔

    بل کی اہم ترین شق 203 کو 38 اراکین نے حق میں جبکہ 37 نے مخالفت میں ووٹ دیا تھا نتیجتاً یہ ترمیم منظور کرلی گئی، جس کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دوبارہ پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار ہو گئی۔


     

  • قومی اسمبلی، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلانے پراپوزیشن کا واک آؤٹ

    قومی اسمبلی، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلانے پراپوزیشن کا واک آؤٹ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیرِصدارت ہوا، پیپلزپارٹی کے اراکین نے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلانے پر اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔

    قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایازصادق کی زیرِصدارت شروع ہوا تو پیپلز پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نوید قمر اور نفیسہ شاہ نے توجہ دلاؤ نوٹس میں بتایا کہ گذشتہ نوماہ کے دوران مشترکہ مفادات کو نسل کا اجلاس نہیں بلایا گیا۔

    پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی شازیہ مری نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہ بلا کر آئین کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔

    وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض پیرزادہ نے یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ کونسل کا سیکریٹریٹ تاحال نہیں بن سکا تاہم اجلاس کل ہر صورت ہوگا۔

    اپوزیشن اراکین کا کہنا تھا کہ نوے روز میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانا آئینی تقاضا ہے، مقررہ مدت میں کونسل کا اجلاس نہ بلانے پر اپوزیشن نے قومی اسمبلی سے واک آؤٹ کیا۔

    گواہوں کے تحفظ کا بل دوہزار پندرہ، دستور کے آرٹیکل بانوے میں ترمیم اور قومی کمیشن بل برائے اقلیتی برادری دو ہزار پندرہ قومی اسمبلی میں پیش کیا۔

  • دو انسانوں کو زندہ جلانا جمہوریت اورعدالیہ کی تضحیک ہے، چوہدری نثار

    دو انسانوں کو زندہ جلانا جمہوریت اورعدالیہ کی تضحیک ہے، چوہدری نثار

    اسلام آباد: وفاقی وزیرِ داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ سانحہ لاہور کے ردِ عمل کو نظر انداز نہیں کر سکتے، دو افراد کو زندہ جلانا اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا بدترین دہشتگردی ہے۔

    یوحنا آباد کے گرجا گھروں میں خونی حادثہ اور بد ترین ردعمل نے ایوانوں میں بیٹھے لوگوں کو بھی جھنجوڑ ڈالا، وزیرِ داخلہ چوہدری نثار نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے یوحنا آباد واقعے کی مذمت کی اور بتایا کہ واقعے میں صرف مسیحی نہیں مسلمان بھی جان سے گئے۔

    انھوں نے بتایا کہ لاہور چرچ حملوں میں اکیس افراد کی موت ہوئی، سات مسلمان اور چودہ عیسائی جاں بحق ہوئے جبکہ اکہتر افراد زخمی ہوئے، انھوں نے کہا کہ لاہور واقعہ کے ردعمل میں جو کچھ ہو ا اس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا دو انسانو ں کو زندہ جلانے سے عالمی دنیا میں پاکستان کا کیا تاثر گیا ہے۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ گرجا گھروں پر حملہ درندگی ہے مگر اس کا ردعمل بھی بد ترین دہشتگردی سے کم نہیں، دہشتگردی کے واقعات پر اس طرح کا رد عمل افسوسناک ہے۔

    چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ امام بارگاہوں ، مساجد اور سکولوں پر حملے ہوئے مگر ایسا ردعمل نہیں آیا۔

    وزیرِ داخلہ نے سیکیورٹی خامیوں پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں لاکھوں عبادت گاہیں ہیں ہر جگہ دو تین اہلکار بھی کھڑے کریں تو باقی ملک کون دیکھے گا۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ سانحہ یوحنا آباد کے بعد دو انسانوں کو زندہ جلانے سرکاری و غیر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کرنے والوں کیخلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائیگی، کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ پوری قوم گزشتہ 14 سال سے حالات جنگ میں ہے، ایک طرف دہشتگرد ہمارے گھروں کو آگ لگا رہے ہیں اور پھر ہمارے اپنے ہی لوگ ان کا ایجنڈے آگے بڑھائیں تو اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گرد چاہتے ہیں عوام کو خوفزدہ کیا جائے لیکن ہمیں ان کا مقابلہ کرنا ہے، دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جاچکا ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے آسان اہداف کو نشانہ بناتے ہیں۔

    وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ چوہدی نثار علی خان نے کہا کہ سکیورٹی ادارے سانحہ شکار پور کے نیٹ ورک تک پہنچ چکے ہیں جنھیں جلد گرفتار کر لیا جائے گا جبکہ دو ملزمان پہلے ہی گرفتار ہو چکے ہیں، سندھ پولیس اور انٹیلی جنس اداروں میں تعاون بہترہوا ہے، چوہدری نثار پولیس،انٹیلی جنس اداروں کے مربوط رابطے سے کامیابی ملی۔

    ان کا کہنا تھا کہ شفقت حسین کی پھانسی کے معاملے پرسیاست نہ کی جائے، انسدادِ دہشت گردی عدالت نے مجرم کو پھانسی کی سزا سنائی جب کہ دیگر عدالتوں نے بھی مجرم کو تمام قانونی مراحل مکمل ہونے کے بعد سزا برقرار رکھی تاہم اس پرسیاست سمجھ  میں نہیں آتی۔

    چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ مجرم کے کم عمر ہونے کے حوالے سے سوشل میڈیا بہت متحرک ہے جبکہ سیاسی بیانات بھی آرہے ہیں، انھوں نے ایوان کو بتایاکہ جیل کے ریکارڈ کے مطابق شفقت حسین کی عمر25 سال ہے حکومت نے سفارش کی تھی کہ مجرم کی عمر کے تعین کیلئے اس کا ڈی این اے کروایا جائے تاہم سندھ حکومت کی جانب سے یہ مراسلہ ملا کہ ڈی این اے عدالتی فیصلوں کے خلاف ہوگا۔

    انھوں نے کہاکہ اب بھی اگر کوئی عمر کے حوالے ریکارڈ سامنے آتا ہے تو اس معاملے کو دیکھنے کیلئے تیار ہیں ۔انھوں نے کہا کہ مجرم سے جو سات سال کا بچہ قتل ہوا اس کے لواحقین کے بھی کچھ حقوق ہیں، پیپلزپارٹی دورمیں شفقت حسین کی رحم کی اپیل مسترد ہوئی تھی۔

  • اسلام آباد: قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 4 بجے ہوگا

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 4 بجے ہوگا

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کا اجلاس دو روزہ وقفہ کے بعد آج شام چار بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں دوبارہ شروع ہو رہا ہے۔

    اجلاس کی صدارت اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کریں گے، اجلاس میں آئی ڈی پیز کے مسائل کے علاوہ اراکین پارلیمنٹ کی طرف سے جمع کرائے گئے سوالات کے جوابات جبکہ قومی امور پر بحث کی جائے گی۔