Tag: NA Standing Committee

  • سیلاب سے اربوں روپے مالیت کی گندم خراب

    سیلاب سے اربوں روپے مالیت کی گندم خراب

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے اجلاس میں پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کی جانب سے بتایا گیا کہ ڈیرہ اللہ یار، خیر پور اور حیدر آباد میں گندم کے ذخائر متاثر ہوئے ہیں، سیلاب سے 4 ارب روپے مالیت کی گندم خراب ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی کا اجلاس راؤ محمد اجمل کی صدارت میں ہوا۔ وزارت تجارت نے کمیٹی کو کھادوں کی دستیابی کے حوالے سے بریفنگ دی۔

    وزارت تجارت کی جانب سے کہا گیا کہ 2 لاکھ میٹرک ٹن ڈی اے پی کھاد چین سے درآمد کی جارہی ہے، 3 لاکھ میٹرک ٹن ڈی اے پی کھاد ایران سے بارٹر سسٹم کے تحت منگوائی جارہی ہے، ایران کو ڈی اے پی کھاد کے تبادلے میں چاول ایکسپورٹ کیا جائے گا۔

    کمیٹی چیئرمین راؤ محمد اجمل کا کہنا تھا کہ گندم کی کاشت کا ایریا آئندہ فصل پر 20 فیصد کم ہوگا، سندھ میں سیلاب کا پانی 2 ماہ میں ختم ہوگا۔

    وزارت تجارت کی جانب سے کہا گیا کہ وقت پر اقدامات کرلیے ہیں، کھاد کی قلت نہیں ہوگی۔ ایران سے گورنمنٹ ٹو گورنمنٹ سطح پر کھاد کی درآمد کی جائے گی۔

    پاکستان ایگریکلچرل اسٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) کے ایم ڈی نے اجلاس کو بتایا کہ پاسکو کو 12 لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری کا ہدف ملا تھا، پاسکو نے اپنے ٹارگٹ کی 100 فیصد خریداری مکمل کی تھی۔ رواں سال 3 لاکھ 31 ہزار ٹن گندم رواں سال امپورٹ کی گئی۔

    انہوں نے کہا کہ پاسکو کے 15 زون میں سے 3 زون سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، ڈیرہ اللہ یار، خیر پور اور حیدر آباد میں گندم کے ذخائر متاثر ہوئے ہیں، سیلاب سے پاسکو کی 4 ارب روپے مالیت کی گندم خراب ہوئی ہے۔

    ایم ڈی کا کہنا تھا کہ پاسکو کے مراکز میں ابھی بھی 2 سے 5 فٹ پانی جمع ہے، پانی اترے گا تو پتہ چلے گا کہ کتنی گندم انسانی استعمال کے قابل ہے۔

    سیکریٹری نیشنل فوڈ سیکیورٹی نے کمیٹی کو گندم کی سپورٹ پرائس کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ایگریکلچر ٹاسک فورس کو ٹاسک دیا گیا کہ گندم کا منافع بخش ریٹ دیا جائے، گندم کی کوسٹ آف پروڈکشن کا تخمینہ 2 ہزار 495 روپے فی من لگایا گیا ہے۔

  • بارشیں اور سیلاب: 900 سے زائد افراد جاں بحق، 67 ہزار گھر تباہ

    بارشیں اور سیلاب: 900 سے زائد افراد جاں بحق، 67 ہزار گھر تباہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) حکام نے بتایا کہ بارشوں اور سیلاب سے 945 افراد جاں بحق ہوئے اور 67 ہزار سے زائد گھر تباہ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس منعقد ہوا، وفاقی وزیر برائے کلائمٹ چینج شیری رحمٰن نے اجلاس کو بریفنگ دی۔

    وفاقی وزیر نے اپنی بریفنگ میں بتایا کہ بارشوں اور سیلاب سے سندھ اور بلوچستان کا برا حال ہے، اب تک 11 سو ملی میٹر بارش بھی ریکارڈ ہو چکی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی کمیونیکشن لائنز بھی کٹ گئی ہیں، بلوچستان کو مدد نہیں پہنچ رہی، انٹرنیٹ پر بھی رابطہ نہیں ہو رہا۔

    اجلاس میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) حکام نے سیلاب کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بارشوں اور سیلاب سے 945 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ 13 سو 56 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    این ڈی ایم اے کے مطابق سب سے زیادہ اموات 306 صوبہ سندھ میں ہوئیں، بلوچستان میں 234، خیبر پختونخواہ میں 193 اور پنجاب میں 165 افراد جاں بحق ہوئے۔

    بریفنگ میں کہا گیا کہ سیلاب سے 145 پل تباہ ہوئے، 3 ہزار 82 کلو میٹر شاہراہوں کو سیلاب سے نقصان پہنچا، 67 ہزار سے زیادہ گھر تباہ ہوئے۔

    این ڈی ایم اے کے مطابق سیلابی ریلوں میں 7 لاکھ 93 ہزار مویشی بہہ گئے۔ سیلاب سے بلوچستان کے 31 اضلاع، سندھ کے 23 اضلاع، گلگت بلتستان اور خیبر پختونخواہ کے 9، 9 اور پنجاب کے 3 اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔

  • قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی: تاجروں کو نوٹس بھیجنے پر ایف بی آر کی کھنچائی

    قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی: تاجروں کو نوٹس بھیجنے پر ایف بی آر کی کھنچائی

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بے نامی ایکٹ میں سقم دور کرنے اور قواعد مرتب کرنے کی ہدایت کردی گئی جبکہ اینٹی منی لانڈرنگ کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو طلب کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی فیض اللہ کموکا کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں بے نامی داروں کو نوٹسز بھیجنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔

    چیئرمی کمیٹی کا کہنا تھا کہ کمیٹی کو تفصیلی طور پر بتایا جائے کن افراد کو نوٹس بھیجے گئے، بے نامی داروں کو نوٹسز کے ساتھ ساتھ جیل بھی بھیجا جاتا ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے یارن مرچنٹس کو ہراساں کیا جاتا ہے۔

    فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ابھی تک 500 کیسز کی نشاندہی کی گئی ہے، 126 کیسز ڈراپ کیے گئے جبکہ 55 ریفرنس فائل کیے گئے۔ یارن مرچنٹس کو ایف آئی اے نے اینٹی منی لانڈرنگ نوٹسز بھیجے۔ بے نامی کے حوالے سے صرف ایک ہی ضبطگی اسلام آباد سے ہوئی۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کسی کو بینک اکاؤنٹس اور کسی کو اینٹی منی لانڈرنگ کے نوٹسز بھیجے جا رہے ہیں، تاجر یہ شکایت کرتے ہیں کہ ان کو ہراساں کیا جا رہا ہے۔ پہلے نوٹس اور پھر کچھ لے دے کر چھوڑ دیا جاتا ہے۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ 1 کروڑ سے اوپر کی ٹیکس چوری منی لانڈرنگ کے زمرے میں آتی ہے۔ بے نامی ایکٹ سنہ 2017 میں آیا تھا، 2019 میں اس پر عملدر آمد کا آغاز ہوا۔ بےنامی سے متعلق ہمیں جو شکایات آتی ہیں اس پر کارروائی ہوتی ہے۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یارن مارکیٹ سے 3 افراد کو پکڑا گیا ہے اور وہ جیل میں ہیں، تاجروں کو پتہ نہیں معاملے پر ایف بی آر جائیں یا ایف آئی اے سے رابطہ کریں۔

    رکن کمیٹی عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ جب اینٹی منی لانڈرنگ بل آرہا تھا اس وقت بھی ہمارا اعتراض یہی تھا، اس معاملے پر حکومتی اداروں کے ایک دوسرے کے ساتھ روابط نہیں۔

    چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی بات درست ہے اداروں کے آپس میں روابط کا فقدان ہے، ایف بی آر الگ نوٹس بھیجتا ہے اور ایف آئی اے الگ۔

    کمیٹی نے بے نامی ایکٹ میں سقم دور کرنے اور قواعد مرتب کرنے کی ہدایت کردی جبکہ اینٹی منی لانڈرنگ کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو طلب کرلیا۔