Tag: NA

  • احتساب کا بیانیہ صرف تحریک انصاف نے اپنایا ہے: فواد چوہدری

    احتساب کا بیانیہ صرف تحریک انصاف نے اپنایا ہے: فواد چوہدری

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ عمران خان کی آمد سیاست میں تبدیلی کی وجہ ہے۔ احتساب کا بیانیہ صرف تحریک انصاف نے اپنایا ہے۔ عمران خان نے کہا تھا رلاؤں گا، رلا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے لیے پیسے مختص کیے گئے، فوج ایک میرٹ پر مبنی ادارہ ہے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے اقتدار میں فضل الرحمٰن ان کے ساتھ تھے۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا، سول حکومت نے 50 ارب روپے کا خرچہ کم کیا ہے۔ وزیر اعظم سیکریٹریٹ اور ورزا کے اخراجات میں کمی کی ہے۔ سنہ 1947 سے 2008 تک ہمارا قرض 6 ہزار ارب تھا۔ 6 ہزار ارب سے قرضہ 30 ہزار ارب پر پہنچ گیا۔

    انہوں نے کہا کہ 6 ہزار ارب سے پاکستان نے دنیا کی چھٹی بڑی فوج بنائی، 6 ہزار ارب سے تربیلا ڈیم اور منگلا ڈیم بنایا، موٹر ویز بنائیں۔ پاک فوج نے پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے اپنے بجٹ کی قربانی دی۔ میثاق معیشت پر اپوزیشن لیڈر کو پارٹی سپورٹ نہیں کرتی تو کر دیتے ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ نیب پہلے بھی موجود تھا، احتساب پہلے بھی چل رہا تھا۔ عمران خان کی آمد سیاست میں تبدیلی کی وجہ ہے۔ احتساب کا بیانیہ صرف تحریک انصاف نے اپنایا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف نے بطور وزیر اعلیٰ 11 ہزار ارب روپے خرچ کیے، قائم علی شاہ اور مراد علی شاہ نے بطور وزیر اعلیٰ 8 ہزار ارب خرچ کیے۔ ہمیں صرف اتنا بتا دیں کہ یہ پیسہ کہاں گیا۔ ’عمران خان نے کہا تھا رلاؤں گا رلا دیا‘۔

  • سنہ 2008 تک ملکی قرضہ 6 ہزار ارب اور 2018 تک 30 ہزار ارب ہوگیا: عمر ایوب

    سنہ 2008 تک ملکی قرضہ 6 ہزار ارب اور 2018 تک 30 ہزار ارب ہوگیا: عمر ایوب

    اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب کا کہنا ہے کہ ملکی قرضہ جون 2008 تک 6 ہزار 800 ارب روپے تھا، ستمبر 2018 تک پاکستان پر 30 ہزار 846 ارب روپے قرضہ ہوگیا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے جو قرضہ لیا گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں آتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے گزشتہ 2 دن سے جو رویہ دیکھ رہے تھے وہ اچھا نہیں تھا، اس بات پر نہیں جانا چاہتا جس کی وجہ سے یہ صورتحال پیدا ہوئی تھی۔ بجٹ پیش کیا جا رہا تھا جس کے دوران ایک وزیر کا گھیراؤ کیا گیا، اپوزیشن ارکان بھی کہتے تھے ہم مجبور ہیں اس لیے شور شرابہ کیا۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ شہباز شریف وزیر اعلیٰ رہے لیکن آج ان سے ایسی امید نہیں تھی، شہباز شریف نے آج اپنی ہی پارٹی پر خودکش حملہ کیا ہے، 5 ہزار 500 ارب روپے کا ہدف انشا اللہ اس سال پورا کر کے دکھائیں گے، ملکی قرضہ جون 2008 تک 6 ہزار 800 ارب روپے تھا، ستمبر 2018 تک پاکستان پر 30 ہزار 846 ارب روپے قرضہ ہوگیا۔ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے جو قرضہ لیا گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں آتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 10 سال میں دونوں پارٹیوں نے ملک کو 24 ہزار ارب روپے کا مقروض بنا دیا، 2008 سے 2014 تک کرنسی ایشو میں 100 فیصد اضافہ ہوا۔ مسلم لیگ ن کے دور میں کرنسی چھاپنے میں 101 فیصد اضافہ ہوا۔ رونا بہت آسان ہے ذرا آئینہ بھی دیکھ لیا کریں۔ نوٹ چھاپنے کی جو مشین چھوڑ کر گئے اسے رد کر دیا، تحریک انصاف نظام درست کرے گی۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ گزشتہ 10 سال میں ہماری برآمدات بڑھنے کے بجائے کم ہوتی رہی، نوٹ چھاپ کر افراط زر بڑھا رہے ہوں تو کمانے کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔ مطالعہ کریں تو اپوزیشن کے دور میں عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کم تھیں۔ عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں کم ہونے کا فائدہ کیوں نہ اٹھایا گیا۔ ڈالر کی قیمت کو مصنوعی طور پر سہارا دیا گیا جس کا اعتراف مفتاح اسماعیل نے بھی کیا۔ ن لیگ کے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آتے ہی روپے کی قیمت گرانا شروع کی۔

    انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار اوپر نیچے نہیں کر سکتے ذرا مطالعہ کر کے پھر بات کریں، گزشتہ 10 سال میں فارن انویسٹمنٹ کیوں نہیں بڑھ رہی تھی۔ لیڈر شپ کے فقدان کی وجہ سے فارن انویسٹمنٹ نہیں بڑھ رہی تھی۔

    عمر ایوب کا کہنا تھا کہ اسمبلی کے سامنے کچھ حقائق رکھنا چاہتا ہوں، 1962 میں ایوب خان امریکا کے دورے پر گئے تھے۔ ایوب خان کو دورے میں 2 البم دی گئیں۔ دوسری البم میں امریکا نے سیٹلائٹ سے شاہراہ قراقرم کی تصاویر دیں۔ صدر جانسن نے ایوب خان کو کہا چین کے ساتھ دوستی کیوں بڑھا رہے ہیں۔ ایوب خان نے کہا جو ہم کرنے جا رہے ہیں اس کا فائدہ دنیا کو ہوگا، یہ سارے پروجیکٹ وہ ہیں جو اس وقت شروع ہوئے جو اب بھی جاری ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت 7 مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس گئی، مسلم لیگ ن کی حکومت 3 مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس گئی۔ یہ وہ تلخ حقائق ہیں جن پر آج یہ سب مگر مچھ کے آنسو رو رہے ہیں۔ موجودہ حکومت نے صرف 3 ہزار ارب روپے سود کی ادائیگی کرنی ہے۔ قبائلی علاقوں کو صوبے میں ضم کیا اور بجٹ میں 183 ارب روپے رکھے۔ مسلح افواج نے 176 ارب روپے بجٹ میں کاٹا، ایسے ماحول میں فوج نے اپنا بجٹ کم کیا جب بھارت دفاعی بجٹ بڑھا رہا ہے۔ سول حکومت نے بھی اپنا پیٹ کاٹا، تنخواہوں میں 10 فیصد کمی کی۔

  • شہبازشریف کاحکومت سےنیابجٹ پیش کرنےکامطالبہ

    شہبازشریف کاحکومت سےنیابجٹ پیش کرنےکامطالبہ

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم نے چین کے ساتھ پورٹ قاسم میں ساڑھے 12 سو میگا واٹ کے منصوبے، ہائیڈرو پاور اور دیگر سڑکوں کے منصوبوں پر معاہدے کیے۔ انہوں نے بجٹ 20-2019 مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خدا خدا کر کے یہ موقع آیا کہ سکون سے ایوان میں بات کر سکیں، ایوان میں موجود لوگ عوام سے ووٹ لے کر آئے ہیں، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حالیہ بجٹ کو واپس لے کر ایک نیا اور عوام دوست بجٹ پیش کرے۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے کاندھوں پر بھاری ذمے داری ہے، ارکان کا ایوان میں ہونا اور اپنے حلقے کی نمائندگی بہت اہم ہے۔ امید ہے کہ جو ارکان موجود نہیں ان کی حاضری یقینی بنائیں گے۔

    ابہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں پنجاب اسمبلی میں بجٹ اجلاسوں کے دوران طوفان بدتمیزی برپا کیا گیا، تحریک انصاف کے ارکان نے جو بدتمیزی اور زبان استعمال کی وہ ناقابل بیان ہے۔ 2013 میں عوام نے اپنے اصل ووٹوں سے ن لیگ کو منتخب کیا۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ہمیں سب سے بڑا چیلنج مشرف کے دور سے جاری بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا تھا، مشرف نے بھاشا ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا ڈرامہ کیا۔ بھاشا ڈیم کے لیے زمین حاصل کی گئی نہ قانونی اداروں سے مشاورت کی گئی۔ بھاشا ڈیم سے متعلق کسی فنڈنگ کا کوئی بندوبست نہیں کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں ذمے داری ملی تو بجلی 20، 20 گھنٹے جاتی تھی، واپس نہیں آتی تھی۔ میں نے جذبات میں آ کر کہہ دیا تھا کہ 6 ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کر دیں گے، پوری قوم گواہی دے گی کہ کس طرح تحریک انصاف والے 2014 میں کنٹینر پر آئے۔ ملک کی معیشت کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چینی صدر ستمبر 2014 میں پاکستان تشریف لا رہے تھے۔ چینی سفارتخانے اور ہم نے 3 دن کے لیے دھرنا ختم کرنے کی درخواست کی۔ انکار کر دیا گیا کہ ہم دھرنا ختم نہیں کریں گے، چینی صدر کو دورہ ملتوی کرنا پڑا۔ دھرنا ختم نہ کرنے کے باعث چینی صدر 7 ماہ بعد تشریف لائے۔

    انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری مدد کے لیے کون آیا تھا؟ دہشت گردی اور بجلی بحران کے دور میں چین نے ہماری مدد کی۔ چین سے نواز شریف نے سی پیک کے ذریعے معاہدے کیے۔ پورٹ قاسم میں ساڑھے 12 سو میگا واٹ کے منصوبے پر معاہدہ ہوا۔ ہائیڈرو پاور اور دیگر سڑکوں کے منصوبوں پر معاہدے کیے گئے۔ ان معاہدوں پر تحریک انصاف کی جانب سے شدید تنقید کی گئی۔

    اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہمارے پاور سیکٹر میں چین کی جانب سے براہ راست سرمایہ کاری کی گئی، ایک بار اعتماد ٹوٹ جائے تو اسے بحال کرنا آسان نہیں ہوتا، تمام نا مساعد حالات کے باوجود ہم نے ہمت نہیں ہاری۔ 11 ہزار میگا واٹ کا اضافہ کوئی رام کہانی نہیں۔ نیلم جہلم کا منصوبہ بنیادی طور پر ایک ارب ڈالر سے بھی کم تھا، اب نیلم جہلم کا منصوبہ 5 ارب ڈالر تک جا پہنچا ہے۔ نواز شریف کی زیر قیادت منصوبوں میں اربوں روپے کی بچت کی۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے سارے وزرا محنت کر کے مہنگائی کی شرح کو 3 فیصد تک لائے، ہمارے دور میں 5 سال میں 40 جامعات کا سنگ بنیاد رکھا گیا اور انہیں شروع کیا گیا۔ نوجوانوں کو تعلیم سے آراستہ نہ کیا جائے تو ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ موجودہ دور میں تکنیکی تعلیم کے بغیر روایتی تعلیم کارگر نہیں ہوگی۔ چین سے معاہدے کیے، ہزاروں بچے اور بچیاں وہاں سے فارغ التحصیل ہوں گے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے سیاسی طور پر فیصلہ کیا کہ دہشت گردی کا مقابلہ کریں گے، اداروں نے دہشت گردوں کا پیچھا کیا اور انہیں ختم کیا۔ مسلح افواج نے دہشت گردی سے ملک کو بچانے میں عظیم قربانیاں دیں۔ جو ملک ہم سے پیچھے تھے آج ان کی فی کس آمدن ہم سے زیادہ ہے، افغان کی کرنسی آج پاکستان کے روپے سے زیادہ مضبوط ہے۔ ہم نے 5 سال میں یا کسی اور نے ماضی میں سب کچھ ٹھیک نہیں کر دیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی پر بات کی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا کہ چارٹر آف اکانومی پر اب بھی بات ہوسکتی ہے۔ چارٹر آف اکانومی پر بات چیت میں کردار ادا کرنے کو تیار ہوں۔

    شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں بجٹ 20-2019 مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کنٹینر پر کھڑے ہو کر کہا تھا بجٹ وصولی 8 ہزار ارب لے جاؤں گا، جو 4 ہزار ارب کا ہدف پورا نہ کر سکے وہ ساڑھے 5 ہزار کا ہدف کیسے پورا کریں گے۔ ہر جگہ کھڑے ہو کر کہتے تھے کہ ن لیگ بالواسطہ ٹیکس لگاتی ہے، آج 5 ہزار 500 ارب کے ٹیکس ہدف میں 70 فیصدبالواسطہ ٹیکس ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے بجٹ میں تعلیم کے لیے 97 ارب رکھے تھے انہوں نے 20 ارب کم کر دیے، صحت کے لیے ہمارا وفاقی بجٹ 1113 ارب تھا انہوں نے 1100 ارب کر دیا، عمران خان کہتے تھے جنگلہ بس 70 ارب میں بنا ہے۔ کہتے تھے ہم پیسہ صحت، تعلیم اور صنعت پر لگائیں گے۔ پھر اچانک بی آر ٹی منصوبے کا اعلان کر دیا گیا۔

  • پشتون نے کبھی بھی پاکستان کے خلاف نعرہ نہیں لگایا: شہریار آفریدی

    پشتون نے کبھی بھی پاکستان کے خلاف نعرہ نہیں لگایا: شہریار آفریدی

    اسلام آباد: وزیر مملکت برائے سیفران شریار خان آفریدی کا کہنا ہے کہ ہم چاہتے تھے کہ محسن داوڑ اور علی وزیر کو قومی دھارے میں لایا جائے۔ پشتون نے کبھی بھی پاکستان کے خلاف نعرہ نہیں لگایا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے سیفران شریار خان آفریدی نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کیا امریکا نے اس ملک کے فیصلے کرنے ہیں؟ غفار خان، ولی خان میرے بزرگ ہیں۔

    شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ نقیب اللہ محسود کے لیے سارے جمع ہوئے، 9 نکاتی ایجنڈا آیا وہی تھا جو عمران خان نے دیا تھا۔ طاہر داوڑ میرا بھائی تھا میرا پاکستانی شہری تھا۔

    انہوں نے افغان انٹیلی جنس ایجنسی پر برستے ہوئے کہا کہ این ڈی ایس نے میت ہمیں کیوں نہیں دی، وہ لوگ جن کے ذہنوں کو واش کیا گیا آج کیا کر رہے ہیں۔

    وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ ڈرگ، انسانی اسمگلنگ اور دیگر کئی جرائم میں کام کیوں نہیں کیا؟ ماضی کی حکومتوں نے تحفظ کا کیوں نہیں سوچا؟ یہ پھر کہتے ہیں وفاق فنڈز نہیں دیتا۔

    انہوں نے کہا کہ وہ پشتون، وہ بلوچ، وہ سندھی، وہ پنجاب جنہوں نے ہر فورم پر قربانیاں دی۔ ایک لاکھ 81 ہزار بلاک کارڈ کلیئر کیے گئے، چاہتے تھے کہ محسن داوڑ اور علی وزیر کو قومی دھارے میں لایا جائے۔

    شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ یہ روایت کیوں ہے کوئی بھی واقعہ ہو تو محرومی پھیلائی جاتی ہے، طاہر داوڑ کیس سے متعلق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی قیادت سے ملا تھا۔ 8 ماہ پہلے طافتان کی بات آئی تو بتایا گیا پہلا حکومتی وزیر ہے جو وہاں گیا۔ صوبوں میں مسئلہ ہو تو کہا جاتا ہے اسلام آباد ساتھ نہیں دے رہا۔ جب اسلام آباد کچھ کرنا چاہے تو کہا جاتا ہے صوبائی خود مختاری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پشتون نے کبھی بھی پاکستان کے خلاف نعرہ نہیں لگایا، نقیب اللہ محسود کے مسئلے پر جب وہاں تقریر کی تو بہت تالیاں بجیں۔ علی وزیر اور محسن داوڑ کو مین اسٹریم میں لانا چاہتے تھے۔ پہلے دن سے پرویز خٹک اور میں ان سے رابطے میں ہیں۔

  • ایک پرچی لہرا کر آگئے اور چیئرمین بن گئے، کیا یہ مذاق ہے؟ مراد سعید

    ایک پرچی لہرا کر آگئے اور چیئرمین بن گئے، کیا یہ مذاق ہے؟ مراد سعید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کا کہنا ہے کہ سندھ کی بات کرو تو اپوزیشن شور شرابہ کرتی ہے، ایک پرچی لہرا کر آگئے اور چیئرمین بن گئے، کیا یہ مذاق ہے؟

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے ہنگامہ کھڑا کردیا۔ اپوزیشن ارکان اسپیکر کے ڈائس کے گرد کھڑے ہوگئے جبکہ شور شرابے سے مراد سعید کو تقریر بھی نہ کرنے دی گئی۔

    مراد سعید نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لمبی تقریریں کرتے ہیں جب جواب کا وقت آتا ہے تو سننے کی ہمت نہیں ہوتی۔ آج لاڑکانہ سے رکن قومی اسمبلی نے گفتگو کی ہے۔ میں سمجھتا تھا بلاول بھٹو لاڑکانہ میں ایڈز پر بات کریں گے لیکن بلاول نے اس کا ذکر تک نہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ کراچی کے اسپتالوں میں غلط انجیکشن سے بچے مر رہے ہیں، آج ہمیں اپوزیشن سے اس کے بارے میں سوال کرنا تھا لیکن انہوں نے ہنگامہ کھڑا کردیا ہے۔

    مراد سعید نے کہا کہ تھر میں بھوک سے لوگ مر رہے ہیں، ان سے پوچھا جائے تو فالودے والے اور پکوڑے والے سے پیسہ نکلتا ہے۔ ایان علی اور بلاول بھٹو کو ایک ہی اکاؤنٹ سے پیسہ گیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ راؤ انوار ان کا بہادر بچہ ہے، سندھ کے لوگوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔ قرضہ 6 ہزار سے 30 ہزار ارب تک پہنچ گیا پوچھا جائے پیسہ کہاں خرچ ہوا۔ اسٹیٹ بینک رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ غربت سندھ میں ہے۔

    مراد سعید کا کہنا تھا کہ لاڑکانہ میں ایڈز اور تھر میں بچوں کی اموات کا جواب کون دے گا۔ آصف زرداری کے بیرون ملک موجود محل اور سوئس اکاؤنٹس میں پیسہ ہے۔ ہمیں پتہ تھا سندھ کی بات کریں گے تو یہ شور شرابہ کریں گے۔

    وفاقی وزیر نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قابلیت کیا ہے ان کو کیا سمجھ ہے انہوں نے دیکھا کیا ہے، ’ایک پرچی لہرا کر آگیا اور چیئرمین بن گیا کیا یہ مذاق ہے۔ ایان علی اور بلاول بھٹو کو ایک ہی جگہ سے پیسہ آتا ہے یہ ہمارا قصور نہیں۔ اپوزیشن والے ایک ایک گھنٹہ تقریر کرتے ہیں اور پھر چلے جاتے ہیں‘۔

    مراد سعید کی تقریر کے دوران اسپیکر اپوزیشن ارکان کو خاموش ہونے اور انہیں اپنی جگہ پر بیٹھنے کا کہتے رہے لیکن ارکان ٹس سے مس نہ ہوئے۔ اسپیکر نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں 10 منٹ کا وقفہ کردیا۔

  • کچھ عناصر چاہتے ہیں پاکستان تمام سرحدوں پر الجھا رہے: وزیر خارجہ

    کچھ عناصر چاہتے ہیں پاکستان تمام سرحدوں پر الجھا رہے: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام ہمسایوں کے ساتھ بہترین تعلقات چاہتا ہے، کچھ عناصر چاہتے ہیں پاکستان تمام سرحدوں پر الجھا رہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عناصر نہیں چاہتے پاکستان کے ایران کے ساتھ اچھے تعلقات ہوں، کچھ عناصر چاہتے ہیں پاکستان تمام سرحدوں پر الجھا رہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے روزانہ سیز فائر کی خلاف ورزی ہو رہی ہوتی ہے، افغانستان کے ساتھ بارڈر پر باڑھ لگائی جا رہی ہے۔ ایران کے ساتھ بھی بارڈر سے متعلق معاملات چل رہے ہیں۔ پاکستان تمام ہمسایوں کے ساتھ بہترین تعلقات چاہتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر کی کوشش ہے پاکستان افغانستان اور ایران سے بھی الجھے، ایرانی وزیر خارجہ سے میری 4 ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔ ایران کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔

    وزیر خارجہ نے کہا کہ تربت میں نئے ہیڈ کوارٹر کا فیصلہ کیا گیا ہے، ایران سرحد پر شرپسندی کے تدارک کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، ایران کے پڑوسی ممالک کے ساتھ اپنی نوعیت کے تعلقات ہیں۔ حالیہ ایران کے دورے سے بہت فائدہ ہوا۔ دورے کی وجہ سے جو غلط فہمیاں پیدا کی جا رہی تھیں ان کا تدارک ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے ایک واقعہ ہوا تھا جس میں ایرانی گارڈز کو اغوا کیا گیا تھا، پاکستان کی جانب سے ایرانی گارڈز کو بازیاب کروا کر حوالے کیا گیا۔ اسی طرح مکران کوسٹل ہائی وے پر واقعہ ہوا، پاکستان نے ایران سے تحقیقات میں مدد کی درخواست کی۔ ایران کی جانب سے بھرپور تعاون بھی کیا جا رہا ہے۔

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں کون سی قوتیں ایسے حالات پیدا کر کے فائدہ اٹھا رہی ہیں، ایسے حالات کا فائدہ ہمارے دشمنوں کو ہو رہا ہوتا ہے۔ ایسے حالات سے نمٹیں گے اور دشمن کے مقاصد کو خاک میں ملائیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن مل بیٹھے تاکہ احتساب بطور انتقام نظر نہ آئے، آج عوام کرپٹ عناصر کے خلاف سخت کارروائی چاہتی ہے۔ احتساب کے عمل کو سیاست کی نظر نہ کیا جائے۔ احتساب کے نئے قانون پر اپوزیشن سے تعاون کو تیار ہیں۔

  • اسپیکر قومی اسمبلی کا بھارتی جنگی جنون سے دنیا کو آگاہ کرنے کا فیصلہ

    اسپیکر قومی اسمبلی کا بھارتی جنگی جنون سے دنیا کو آگاہ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: بھارت کا مکروہ چہرا اب مزید بے نقاب ہوگا، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے بھارتی جنگی جنون سے دنیا کو آگاہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے دنیا بھر کی ایک سوستاسی پارلیمان میں اپنے ہم منصب کو خط لکھ دیا، تمام اسپیکرز کو بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستانی پارلیمنٹ کی منظور کردہ مشترکہ قرارداد ارسال کردی۔

    خط میں چھبیس اور ستائیس فروری کو بھارت کی ایل او سی اور بین الاقوامی سرحد کی خلاف ورزی سے آگاہ کیا گیا ہے۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے خط میں لکھا ہے کہ بحیثیت منتخب عوامی نمائندے آپ اپنے رائے دہندگان کے حقوق، امن اور سلامتی کے نگہبان ہیں۔

    خطے کے متن میں کہا گیا ہے کہ مظلوم کشمیری عوام پر بھارتی غصب اور بربریت کا نوٹس لیجئے، دنیا کو جنگ کی ہولناکی سے محفوظ بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کیجیئے۔

    خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ عالمی امن کی خاطر پاکستان ضبط اور تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے، بھارت کسی غلط فہمی میں نہ رہے، بھارتی طیاروں کی تباہی نئی دہلی کے لیے واضح پیغام ہے۔

    بھارتی پائلٹ کی رہائی پر تمام جماعتوں کا اتفاق تھا، اسد قیصر

    خیال رہے کہ مودی سرکار نے انتخابات میں اپنی جیت کے لیے پاکستان کے ساتھ کشیدگی کو ہوا دے کر خطے میں جنگ کے شعلوں کو بھڑکانے کی کوشش کی، جس کی وجہ سے خود انڈیا میں انھیں شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

    پاکستان کے ساتھ سرحدوں پر فائرنگ اور گولہ باری کے علاوہ جنگی طیارے بھیج کر دراندازی کی مذموم کوششیں بھی کی گئیں، جس کے نتیجے میں پاکستانی شاہینوں نے دو بھارتی جہاز بھی مار گرائے اور ایک پائلٹ کو زندہ پکڑا، جسے بعد ازاں رہا کر دیا گیا۔

  • پلوامہ حملہ: قومی اسمبلی میں بھارتی پروپیگنڈے کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور

    پلوامہ حملہ: قومی اسمبلی میں بھارتی پروپیگنڈے کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں پلوامہ حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر کی جانے والی الزام تراشیوں کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور ہوگئی۔

    ریڈیو پاکستان کی رپورٹ مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں پلوامہ واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے کی جانے والی الزام تراشیوں کیخلاف قرارداد پیش کی گئی۔

    اسپیکر قومی اسمبلی نے قرارداد خود پیش کی جس میں بھارت کے تمام  الزامات کو مسترد کیا گیا۔ قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم کا بازار گرم کیا ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں: سندھ اسمبلی:‌ بھارتی جارحیت کے خلاف تحریک انصاف کی قرارداد

    قرارداد میں کہا گیا کہ وزیراعظم عمران خان بھارت کو واقعے کی تحقیقات کی پیشکش کر چکے ، تمام سیاسی جماعتیں بھارت کی الزام تراشیوں کے خلاف متفق ہیں۔

    قومی اسمبلی میں پیش کی جانے والی قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارت کنٹرول لائن کی مسلسل خلاف ورزیاں بھی کررہا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر برصغیر کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں پر مقبوضہ کشمیر میں استصواب رائے کیا جائے۔

    بھارتی پروپیگنڈے اور مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کے خلاف قومی اسمبلی پیش کی گئی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی جس کے بعد اسپیکر اسمبلی نے اجلاس کل صبح 10 بجے تک ملتوی کردیا۔

    یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوج کشمیر میں جنسی زیادتی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہی ہے: شیریں مزاری

    یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے سرکاری خطاب کرتے ہوئے بھارت کو پیش کش کی تھی کہ اگر اُس کے پاس پلوامہ حملے سے متعلق شواہد ہیں تو پیش کرے، پاکستان کارروائی کرے گا تاہم اگر بھارت نے جارحیت کا سوچا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔

  • ملکی مفاد میں درجنوں منصوبوں میں اربوں روپے کم کروائے: شہباز شریف

    ملکی مفاد میں درجنوں منصوبوں میں اربوں روپے کم کروائے: شہباز شریف

    اسلام آباد: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہم نے ملکی مفاد میں درجنوں منصوبوں میں اربوں روپے کم کروائے، سنگل بڈ پر 309 ارب روپے کا منصوبہ دیا جا رہا ہے، یہ ناانصافی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ رزاق داؤد کی ذات سے کوئی اختلاف نہیں، عوام کا 300 ارب روپیہ آنکھوں پر پٹی باندھ کر دیا جا رہا ہے۔

    شہباز شریف نے کہا کہ پیپرا رولز سے متعلق درجنوں مثالیں دے سکتا ہوں، ہم نے ملکی مفاد میں درجنوں منصوبوں میں اربوں روپے کم کروائے، سنگل بڈ پر 309 ارب روپے کا منصوبہ دیا جا رہا ہے، یہ ناانصافی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ گزارش ہے ہاؤس کمیٹی بنائیں جو پورے معاملے کی جانچ کرے، عوام کا پیسہ ہے، منصوبوں سے متعلق جاننے کا حق ہے۔

    شہباز شریف نے مزید کہا کہ مہمند ڈیم کے لیے سنگل بڈ آئی تو دوبارہ بڈ کیوں نہیں ہوئی، پیپرا رولز کے تحت دوبارہ بڈہونی چاہیئے۔ 309 ارب کس طرح نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

    اس سے قبل 14 جنوری کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا تھا کہ مہمند ڈیم کے لیے بھی ہماری حکومت نے 2 ارب روپے مختص کیے تھے، زمین بھی ن لیگ نے خریدی۔ مہمند ڈیم کے ٹھیکے سے متعلق پارلیمنٹ کی کمیٹی بنائی جائے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ ہمارے دورحکومت میں مسائل کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کیا گیا، 3 پلانٹس لگائے گئے جو اس وقت 36 سو میگا واٹ بجلی فراہم کر رہے ہیں، 12 سو میگا واٹ کا چوتھا پلانٹس انسولیشن میں ہے۔

    انہوں نے مزید کہا تھا کہ مہمند ڈیم کا عمل پچھلے کئی سالوں سے جاری ہے، مہمند ڈیم کی بڈنگ کا عمل ہمارے دور حکومت میں شروع کیا گیا۔ ڈیم کے کنٹریکٹ کی ذمہ داری حکومت کی ہے، 800 میگا واٹ کے مہمند ڈیم کی تکمیل کے 5 سے 6 سال درکار ہیں۔

  • خورشیدشاہ نے ریاست کی رٹ چیلنج کرنےوالوں کی مذمت نہیں کی،شفقت محمود

    خورشیدشاہ نے ریاست کی رٹ چیلنج کرنےوالوں کی مذمت نہیں کی،شفقت محمود

    اسلام آباد : وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تو ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا،اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی کی گئی، خورشید شاہ نے رٹ چیلنج کرنے والوں کی مذمت نہیں کی،شفقت محمود وزیراعظم نےواضح کہاریاست کی رٹ چیلنج کرنے والوں سے نمٹیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے خورشید شاہ کی تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا خورشیدشاہ صاحب نے اتنی لمبی تقریر کی، تقریر سے کچھ وضاحت نہیں ہوئی، خورشید شاہ سوال بھی خود کررہے تھے اور جواب بھی خود دے رہے تھے، وہ ایشو پر کبھی حمایت اور کبھی مخالفت کررہےتھے۔

    شفقت محمود کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا،عملدرآمد کرانا حکومت کی ذمہ داری ہے، عدالتی فیصلے کے بعد ایشو کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی گئی، ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا گیا،اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی کی گئی۔

    وزیر تعلیم نے کہا خورشید شاہ کم ازکم پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر ان کی مذمت توکرتے، پورے ملک کو مفلوج کیا گیا،رٹ چیلنج کرنےوالی کی مذمت تو کرتے،  ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیراعظم نےاس قسم کےمعاملے پر اسٹینڈ لیا، وزیراعظم نےواضح کہاریاست کی رٹ چیلنج کرنےوالوں سے نمٹیں گے، ماضی میں اس قسم کے واقعات پرحکومتیں خاموش ہوجایا کرتی تھیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کل آصف زرداری نے کہا تھا ہم حکومت کیساتھ مل کرچلیں گے، امتحان کاوقت شام کوہی آگیااورریاست کی رٹ کوچیلنج کیاگیا، ایک اہم ایشوپرحکومت کاساتھ دینےکےبجائےاپنی سیاست چمکائی گئی، ہم ایک اصول کیساتھ کھڑےہیں قانون کی حکمرانی پریقین رکھتےہیں، کوئی ریاست کی رٹ کوچیلنج کرتاہےہم اس کابھرپورمقابلہ کریں گے۔

    شفقت محمود نے کہا یہ حکومت اور اپوزیشن کامعاملہ نہیں ریاست کا ہے،قانون کو چیلنج کیا جارہاہے، عمران خان نےتقریرمیں کہا تھا قانون کافیصلہ ہے، جس پر عملدرآمدہوگا، اگرہرکوئی کہےگاکہ فیصلہ منظور نہیں توحکومت کانظام کیسے چلےگا، کل توپھرکوئی بھی باہرنکل کرکہےگایہ فیصلہ مجھے منظورنہیں ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ آپ نے معاملہ ٹھنڈاکرنےکے بجائےاس پرسیاست چمکائی، چھوٹےچھوٹےسیاسی فائدوں کیلئےبڑےمقصدکونقصان پہنچایا جارہا ہے،  ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرےگی اورقانون کاعملدرآمدیقینی بنائیں گے۔

    انھوں نے مزید کہا قانون کی حکمرانی تسلیم کرنےوالوں سےبات چیت ہورہی ہے، آپ نےعمران خان کی تعریف کےبجائےسیاست چمکائی مذمت کرتا ہوں۔

    شفقت محمود کا کہنا تھا کہ کل اپوزیشن لیڈرنےبھی کہاقومی مفاد کیلئے ساتھ چلیں گے، اس سے بڑا قومی مفاد کیا ہے عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کیاجارہاہے اور ملک کو آئین کے مطابق چلایا جارہا ہے، بے جا تنقید کے بجائے اپوزیشن ارکان اپنی کل کی تقاریر پر ذرا توجہ دیں۔