Tag: NA240

  • این اے 240: ٹی ایل پی کا نتائج ماننے سے انکار، بڑا فیصلہ کرلیا

    این اے 240: ٹی ایل پی کا نتائج ماننے سے انکار، بڑا فیصلہ کرلیا

    کراچی کے حلقے این اے 240 کے ضمنی الیکشن نتائج پر تحریک لبیک پاکستان نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے دوبارہ گنتی کی درخواست دائر کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حلقے میں دوبارہ گنتی کی درخواست ٹی ایل پی کے امیدوار شہزادہ شہباز نے ریٹرننگ افسر کو جمع کرائی، درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ضمنی انتخاب کے نتائج پر مطمئن نہیں ہوں، لہذا دوبارہ گنتی کرائی جائے، دوبارہ گنتی ہماراقانونی حق ہے۔

    ٹی ایل پی امیدوار نے سوالات اٹھائے کہ کیوں 300پولنگ اسٹیشن کے بعد کافی دیر تک نتائج روکےگئے؟ آر ٹی ایس نے اچانک33منٹ تک کام کرنا کیسے چھوڑا؟

    سعد رضوی کی پریس کانفرنس

    رات گئے کورنگی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ٹی ایل پی سربراہ علامہ سعد رضوی نے الزام عائد کیا کہ ضمنی الیکشن کے دوران تین پولنگ اسٹیشن سے بیلٹ باکس اٹھائے گئے، ان کے ثبوت ہمارے پاس موجود ہے،اس کے علاوہ مختلف پولنگ اسٹیشن پر منصوبے کے تحت دھاندلی کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں: این اے 240 ضمنی انتخاب: ایم کیو ایم نے میدان مار لیا

    ادھر الیکشن کمیشن نےاین اے 240کا فارم سینتالیس جاری کردیا ہے، جس کے مطابق حلقے میں پولنگ اسٹیشن کی تعداد309تھی جبکہ حلقےمیں کل ووٹوں کی تعداد529855تھی، جن میں مردووٹرز29385 اور خواتین ووٹرزکی تعداد235470 تھی۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق مجموعی طورپر44388ووٹرز نےحق رائےدہی استعمال کیا، کراچی:کاسٹ کیےگئےمرد ووٹرزکی تعداد31677رہی جبکہ12711خواتین نےحق رائےدہی استعمال کیا،ووٹ کاسٹ کرنے کی شرح 8.38فیصدرہی، 440 ووٹ خارج ہوئے۔

  • این اے 240 میں ضمنی انتخاب، پولنگ کا عمل شروع

    این اے 240 میں ضمنی انتخاب، پولنگ کا عمل شروع

    کراچی: قومی اسمبلی کے حلقے این اے 240 کے ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ شروع ہو گئی، پولنگ شام 5 بجے تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اقبال محمد علی کے انتقال کے باعث خالی ہونے والی این اے 240 کی نشست پر ووٹنگ کا عمل شروع ہو گیا ہے۔

    حلقے میں لانڈھی اور کورنگی عبداللہ شاہ نورانی ٹاؤن، لانڈھی بابر مارکیٹ، شاہ خالد کالونی، زمان آباد، کرسچن کالونی، جام نگر، خضر آباد، خرم آباد، پیر بخاری کالونی شامل ہیں۔

    حلقے کی آبادی 8 لاکھ 54 ہزار سے زائد ہے، حلقے میں ووٹروں کی مجموعی تعداد 5 لاکھ 29 ہزار 855 ہے، جن میں مرد ووٹرز 2 لاکھ 94 ہزار 385، اور خواتین ووٹرز کی تعداد 2 لاکھ 35 ہزار 470 ہے۔

    2018 کے الیکشن میں ایم کیو ایم کے اقبال محمد علی 61 ہزار 165 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، ان کے 19 اپریل کو انتقال کے باعث سے یہ نشست خالی ہو گئی تھی۔

    حلقے میں پولنگ اسٹیشنز 309 ہیں، حساس پولنگ اسٹیشن 106 جب کہ انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 203 ہے ، حلقے میں 21 امیدوار میدان میں ہیں، آزاد امیدوار 15 جب کہ سیاسی جماعتوں کے 6 امیدوار انتخاب لڑ رہے ہیں۔

    دستبردار

    آزاد امیدوار عمیر علی انجم ایم کیو ایم امیدوار کے حق میں دست بردار ہوگئے ہیں، آزاد امیدوار نعیم حشمت نے بھی دست برداری کا اعلان کر دیا ہے۔

    جمعیت علمائے اسلام (ف) میئو برادری اور قریشی برادری نے اس حلقے سے ایم کیو ایم کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کیا ہے، آزاد امیدوار شاہین خان نے مہاجر قومی موومنٹ کے امیدوار کے حق میں دست برداری کا اعلان کیا۔

    دوسری جانب مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کے امیدوار کی حمایت کا اعلان کر دیا ہے، حلقے میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، مہاجر قومی موومنٹ، ٹی ایل پی کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔

    بائیکاٹ

    تحریک انصاف نے بائیکاٹ کیا ہے جب کہ جماعت اسلامی نے انتخابی عمل میں حصہ نہیں لیا۔

    الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 193 کے تحت ڈسٹرکٹ ریٹرنگ آفیسر اور ریٹرننگ آفیسر کو مجسٹریٹ درجہ اوّل کے اختیارات تفویض کیے گئے ہیں۔

    تمام پولنگ اسٹیشنوں پر موبائل فون کے استعمال پر پابندی ہوگی، حساس پولنگ اسٹیشنوں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے گئے ہیں، تمام پولنگ اسٹیشنوں کے باہر پولیس سیکیورٹی اہل کار تعینات کیے گئے ہیں۔

  • این اے 240 ضمنی الیکشن میں ناقص انتظامات، عملہ پریشان

    این اے 240 ضمنی الیکشن میں ناقص انتظامات، عملہ پریشان

    کراچی کے حلقے این اے 240 میں ضمنی انتخاب کی ناقص انتظامات کی قلعی کھل گئی، عملہ انتخابی سامان موٹر سائیکل اور رکشوں میں لے جانے لگا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے حلقے این اے دو سو چالیس میں ضمنی الیکشن کے لئے کل میدان سجے گا، الیکشن کمیشن کی جانب سے انتظامات مکمل کرنے کے بلند وبانگ دعوے کئے گئے تاہم حقیقت اس کے برعکس ہے۔

    پولنگ سامان کی ترسیل کے لئے حاصل ٹرانسپورٹ ناکافی ہونے کے باعث عملہ انتخابی مواد اپنی مدد آپ کے تحت متعلقہ پولنگ اسٹیشن لے جارہاہے، اے آر وائی نیوز کو موصول فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پریذائیڈنگ افسر انتخابی سامان موٹر سائیکل اور رکشوں پر لے جارہے ہیں۔

    اس سے قبل انتظامیہ نےانتخابی مواد پولیس کی نگرانی میں پولنگ اسٹیشنز پہنچانے کا دعویٰ کیا تھا، بیان میں کہا گیا تھا کہ ریٹرننگ افسران کے دفتر سے انتخابی سامان کی تقسیم جاری ہے تمام انتخابی سامان آج پولنگ اسٹیشنز پر پہنچایا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:این اے 240 کے تمام پولنگ اسٹیشن حساس قرار

    ادھر تعینات عملے میں شکایت کی ہیں کہ متعدد پولنگ اسٹیشنز پر پینے کے پانی اور پنکھوں کا بندوبست نہیں ہے، شدید گرمی اور حبس زدہ موسم میں کام کرنے میں مشکلات درپیش ہیں۔

    تمام پولنگ اسٹیشنز حساس اور انتہائی حساس قرار

    الیکشن کمیشن نے این اے 240کے تمام پولنگ اسٹیشنز کو حساس اور انتہائی حساس قرار دیا ہے، پولنگ کے روز پولیس اور رینجرز کے جوان اپنی فرائض انجام دینگے۔

    واضح رہے کہ دو ہزار اٹھارہ کے عام انتخابات میں این اے 240 سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے امیدوار اقبال محمد علی کامیاب ہوئے تھے تاہم وہ 19 اپریل 2022 کو انتقال کرگئے تھے جس کے باعث یہ نشست خالی ہوئی تھی۔

    کل ہونے والے ضمنی انتخاب میں ایم کیو ایم پاکستان، پیپلز پارٹی اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان سخت مقابلے کی توقع ہے۔

  • انتخابات میں شکست، ایم کیو ایم (حقیقی) کے سربراہ قیادت سے دستبردار

    انتخابات میں شکست، ایم کیو ایم (حقیقی) کے سربراہ قیادت سے دستبردار

    کراچی: مہاجر قومی موومنٹ (ایم کیو ایم حقیقی) کے چیئرمین آفاق احمد نے عام انتخابات میں شکست کا اعتراف کرتے ہوئے پارٹی کی سربراہی چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 240 سے انتخابات لڑ رہے تھے مگر انہیں کامیابی حاصل نہ ہوئی اور ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی اقبال نے فتح اپنے نام کی۔ فاتح امیدوار نے 240 سے 61ہزار 165 ووٹ حاصل کیے جبکہ آفاق احمد کو 14ہزار 3سو 76 ووٹ مل سکے تھے۔

    انتخابات میں شکست کے بعد حقیقی کے چیئرمین نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس طلب کی جس کے دوران انہوں نے پارٹی کی سربراہی چھوڑنے کا اعلان کیا۔

    آفاق احمد کا کہنا تھا کہ ’الیکشن میں ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اعتراف کرتا ہوں کہ پارٹی کو اب نئی قیادت کی ضرورت ہے لہذا نئے لوگ آکر جماعت کو سنبھالیں اور مجھے اجازت دیں‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ سربراہی چھوڑنے کا فیصلہ حتمی ہے اگر کارکنان اصرار بھی کریں گے تو اُن کی بات سُن کر فیصلہ تبدیل نہیں کروں گا، پارٹی کے کچھ لوگ مجھے ڈاکٹر فاروق ستار کی طرح بنانا چاہتے ہیں۔

    آفاق احمد نے اعلان کیا کہ کارکن کی حیثیت سے آکر سانس تک مہاجروں اور اُن کی نمائندہ جماعت کے لیے جدوجہد کرتا رہوں گا، اب کارکنان پارٹی قیادت کا اور ذمہ داران کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنی جماعت کو مضبوط بنائیں۔

    حقیقی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ انتخابات میں غلطی ہوئی اور ہم اپنے خلاف ہونے والی سازشوں کو روک نہیں سکے، کارکن کے ساتھ قیادت بھی غلطی کرسکتی ہے لہذا جماعت میں جمہوری روایت کو فروغ دینے کے لیے صدارت چھوڑ رہا ہوں۔

    عام انتخابات میں صوبائی اور قومی اسمبلی کی نشستوں پر تحریک انصاف کی کامیابی پر تبصرہ کرتے ہوئے آفاق احمد کا مزید کہنا تھا کہ ’مین مہاجر سیاست کرنے والوں کو خبردار کرتا رہا مگر کسی نے بات نہ سنی اور آج یہ شہر ہم سب کے ہاتھوں سے نکل گیا‘۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔