Tag: NAB Amendment ordinance 2021

  • مشترکہ اجلاس کے بعد سینیٹ میں بھی اپوزیشن کو شکست کا سامنا، حکومت نے3 اہم بل مںظور کروالیے

    مشترکہ اجلاس کے بعد سینیٹ میں بھی اپوزیشن کو شکست کا سامنا، حکومت نے3 اہم بل مںظور کروالیے

    اسلام آباد : حکومت نے اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود سینیٹ میں جرنلسٹ پروٹیکشن بل 2021 اور نیب ترمیمی بل 2021 اور ہائیر ایجوکیشن کمیشن ترمیمی بل منظور کروالئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا ، سینٹ اجلاس میں جرنلسٹ پروٹیکشن بل 2021 ایوان میں پیش کیا گیا تو اپوزیشن اور حکومت آمنے سامنے آ گئے۔

    حزب اختلاف نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیجنے کا مطالبہ کیا، تاہم جرنلسٹ پروٹیکشن بل کے حق 35 اور مخالفت میں 29 ووٹ آئے، اور یہ بل منظور کر لیا گیا، اپوزیشن نے ایجنڈا کی کاپیاں پھاڑ کر چیئرمین سینیٹ کی طرف لہرا دیں۔

    جس کے بعد ایوان نے نیب ترمیمی بل 2021 بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا، بل وزیر قانون فروغ نسیم نے پیش کیا، صادق سنجرانی نے کہا کہ جب اپنے نمبرز پورے نہیں ہوتے تو چیئرمین کے خلاف بات کرتے ہیں۔

    ہنگامہ آرائی کے دوران ہی حکومتی سینیٹرز نے ووٹ کو عزت دو کے نعرے لگائے جبکہ سینیٹ سیکیورٹی چئیرمین سینیٹ کے ڈائس کے پاس پہنچ گئی۔

    اجلاس میں وزیر مملکت علی محمد خان نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن ترمیمی بل پیش کیا تو حکومتی اراکین نے فوری ووٹنگ کی اپیل کی، بل کو کمیٹی میں بھیجیں یا ابھی ووٹنگ کرائیں۔

    چئیرمین سینیٹ نے معاملے پر ووٹنگ کرائی تو دلاور خان گروپ نے بل کے حق میں ووٹ دیا، جس پر شیری رحمان نے کہا کہ دلاور خان اپ تو ہمارا ساتھ دیں، بل پیش کرنے کی تحریک کے حق میں 34 اور مخالفت میں 28 ووٹس آئے۔

    یوں اکثریت رکھنے والی اپوزیشن ارکان کو شکست کر سامنا کرنا پڑا اور سینیٹ نے ایچ ای سی ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔

    اجلاس میں وفاقی وزیر شیریں مزاری نے ملازمت والے مقامات پر خواتین کو ہراساں کیے جانے کے خلاف تحفظ ترمیمی بل 2021 پیش کیا، نظام عدل برائے نو عمر افراد ترمیمی بل 2021 اور قومی کمیشن برائے حقوق تحفظ ترمیمی بل2021 بھی ایوان میں پیش کیئے گئے، جنہیں چیئرمین نے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔

    بلز کمیٹی کے حوالے کرنے پر حکومتی وزیر نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے ہم نے آپ کو ووٹ نہیں دیا، آپ اپوزیشن کے چئیرمین ہیں، خواتین اور بچوں کے بل پاس کرنے میں تاخیر کرتے ہیں جبکہ شہزاد وسیم کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی جمہوریت بھی سیلیکٹو ہے۔

  • نیب آرڈیننس کیخلاف درخواست، وفاقی حکومت،ایوان صدر اور  چیرمین نیب کو نوٹس جاری

    نیب آرڈیننس کیخلاف درخواست، وفاقی حکومت،ایوان صدر اور چیرمین نیب کو نوٹس جاری

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیب آرڈیننس کیخلاف درخواست پر وزیر اعظم آفس، ایوان صدر، سیکرٹری قانون اور چیرمین نیب جاوید اقبال، وفاقی حکومت، سیکرٹری سینیٹ اور قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیب آرڈیننس کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی، اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کی۔

    عدالت نے نیب ترمیمی آرڈیننس کےخلاف درخواست میں وزیر اعظم آفس، ایوان صدر، سیکرٹری قانون اور چیرمین نیب جاوید اقبال، وفاقی حکومت، سیکرٹری سینیٹ اور قومی اسمبلی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے اٹارنی جنرل کو آئندہ سماعت پر طلب کیا۔

    درخواست شہری لطیف قریشی کی جانب سے ڈاکٹر جی ایم چودہری نے دائر کر دی، جس میں کہا گیا کہ نیب ترمیمی آرڈیننس میں تمام بڑے لوگوں کی کرپشن کو قانونی بنا دیا گیا تو پیچھے چپڑاسی ہی رہ جائے گا، نیب آرڈیننس نمبر XVIII 1999 کے سیکشن 4 اور 5A b ،ii کی وہ شقیں میں ترمیم کی گئی۔

    ڈاکٹر جی ایم چودہری کا کہنا تھا کہ عدالت نیب آرڈیننس کو غیر قانونی غیر آئینی انتہائی امتیازی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے اور انصاف کے مفاد میں ہائیکورٹ اس طرح کی غیر قانونی اور غیر آئینی آرڈیننس کو کالعدم قرار دے۔

    درخواست میں کہاگیا کہ چیرمین نیب کی تقرری اشتہار اور مسابقتی عمل سے نہیں کیا گیا،معزز اعلی عدالتوں میں مقرر ججز کی طرح بھرتیوں اور تقرریوں کے شفاف طریقہ قار پر عمل نہیں کیا گیا، اسلام آباد ہائیکورٹ 8 اکتوبر کی نوٹیفکیشن کو معطل کر دے۔

    ڈاکٹر جی ایم چودہری نے مزید کہا کہ چیف جسٹس کی مشاورت کے بغیر صدر پاکستان نے منظوری دی، نیب آرڈیننس 2002 کی دفعات کے گزٹ میں شائع ہوا تھا اس پر عمل نہیں ہوا۔

    درخواست میں سپریم کورٹ کے فیصلے ایس سی ایم آر 1996، 1349 کا حوالہ دیا ہے، استدعا ہے کہ چیرمین نیب کے تمام فیصلوں پالیسیوں احکامات تقرریوں کو کالعدم قرار دے۔

  • صدر نے قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا

    صدر نے قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا

    اسلام آباد: صدرنے آرٹیکل89 کے تحت قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آرڈیننس کی مدد سے1999 کے آرڈیننس کےسیکشن4، 5 اور چھ میں ترامیم کی گئی ہے، آرڈیننس کی مددسے1999 کےآرڈیننس کےسیکشن4میں ترمیم کی گئی، آرڈیننس کا اطلاق وفاقی وصوبائی کابینہ،کمیٹیوں، ذیلی کمیٹیوں کےفیصلوں پرنہیں ہوگا اور وفاق ،صوبائی حکومتوں کےٹیکسوں پر خزانے کو نقصان پر آرڈیننس لاگو نہیں ہوگا۔

    اسی طرح مشترکہ مفادات کونسل، ایکنک، این ایف سی پربھی آرڈیننس کا اطلاق نہیں ہوگا، سی ڈی ڈبلیو پی، اسٹیٹ بینک کےفیصلوں پربھی آرڈیننس کااطلاق نہیں ہوگا۔

    صدارتی آرڈیننس کی مدد سے1999کےآرڈیننس کےسیکشن5 میں بھی ترمیم کی گئی ہے، جس کے تحت صدر اور چیف جسٹس کی مشاورت سےاحتساب عدالتوں کاقیام عمل میں لایاجائیگا، چیف جسٹس ہائیکورٹس کی مشاورت کے بعد احتساب عدالت کاجج تعینات کیاجائے، احتساب عدالت جج کی تعیناتی کی مدت تین سال ہوگی، آرڈیننس کے تحت چیف جسٹس کی مشاورت سے صدر کو احتساب عدالت کےجج کو ہٹانےکا اختیار ہوگا۔

    آرڈیننس کےتحت 1999 کےآرڈیننس کےسیکشن6میں بھی ترمیم کی گئی ہے جس کے تحت صدر قائد ایوان اور قائدحزب اختلاف کی مشاورت سےچیئرمین نیب تعینات کرینگے،قائد ایوان قائدحزب اختلاف میں اتفاق رائےنہ ہونے پرنام پارلیمانی کمیٹی جائیں گے۔

    آرڈیننس کےتحت اسپیکرقومی اسمبلی پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی کریں گے، پارلیمانی کمیٹی کے50فیصد ممبران حکومت،50فیصداپوزیشن سےہوں گے، چیئرمین نیب کےعہدےکی مدت چار سال ہوگی۔

    چیئرمین نیب کوہٹانےکاطریقہ کارسپریم کورٹ کےجج کوہٹانےجیساہوگا، آرڈیننس کےتحت چار سال کی مدت کےخاتمے پرچیئرمین نیب دوبارہ تعینات کیاجاسکےگا،سبکدوش چیئرمین اس آرڈیننس کےتحت نئےچیئرمین کی تعیناتی تک کام کرتےرہیں گے، 1999کےنیب آرڈیننس میں نئےسیکشن31 ڈی ڈی کابھی اضافہ کیاگیاہے، گورنراسٹیٹ بینک کی منظوری کےبغیرکسی بینک کےبورڈکےخلاف انکوائری نہیں ہوگی۔