لاہور : پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران سمیت چھ ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں بیس نومبر تک توسیع کر دی گئی، احتساب عدالت کا کہنا ہے کہ نیب قوانین بدلنے کی ضرورت ہے۔
تفصیلات کے مطابق پنجاب یونیورسٹی میں غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار ہونے والے سابق وی سی پنجاب یونیورسٹی مجاہد کامران سمیت چھ ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ میں بیس نومبر تک توسیع کردی گئی ہے، دیگر ملزمان میں ڈاکٹر اورنگزیب، ڈاکٹر لیاقت، ڈاکٹر راس مسعود، امین اطہر اور ڈاکٹر کامران عابد شامل ہیں۔
مقدمہ کی سماعت کے دوران لاہورکی احتساب عدالت نے اپنے ریمارکس میں قرار دیا کہ قومی احتساب بیورو کے قوانین بدلنے کی ضرورت ہے جو کافی عرصے سے چلے آرہے ہیں۔
مجاہد کامران کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہفتے میں صرف ایک دن وکلاء سے ملنے کی اجازت ہے باقی ملزمان ایک سے زائد دفعہ ملتے ہیں۔ فاضل جج نے کہا کہ آپ درخواست دیں ہم دیکھ لیں گے۔
اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیارکیا کہ پانچ سابق رجسٹرار وی سی مجاہد کامران کے غیر قانونی کاموں میں معاون تھے، ڈاکٹر مجاہد کامران پر مالی بے ضابطگیوں کا الزام ہے، انہوں نے بڑے پیمانے پر یونیورسٹی میں خلاف ضابطہ بھرتیاں کیں۔
پروفیسر مجاہد کامران نے اپنی اہلیہ شازیہ قریشی کو بھی غیرقانونی طور پر یونیورسٹی لاء کالج کی پرنسپل تعینات کیا، سابق وائس چانسلر نے اپنے نو سالہ دور میں غیر قانونی بھرتیوں کے علاوہ پپرا رولز کے خلاف من پسند کنٹریکٹرز کو ٹھیکے بھی دیئے۔
ذرائع کے مطابق وائس چانسلر کی ملی بھگت سے 550 غیر قانونی بھرتیاں کی گئیں، یہ بھرتیاں گریڈ17اور ا س سے اوپر کے گریڈز میں کی گئیں، دلائل کے بعد عدالت نے ریمانڈ کی مدت میں بیس نومبر تک توسیع کردی۔
اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ میرابات کرنے کا دل نہیں کرتا، بولوں گا لیکن ابھی نہیں، ملک آگے بڑھانے کے لیے درگزر سے کام لینا ہوگا، آمدن سے زائد اثاثوں کےکیس میں کوئی بھی شخص بچ نہیں سکتا۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں پشی کے موقع پر غیر رسمی گفتگو میں صحافی نے نواز شریف سے سوال کیا کہ میڈیا سے بات کریں گے؟ تو نواز شریف نے کہا پہلے بھی بتایا تھا،ابھی کسی اور کیفیت میں ہوں ، میرا بات کرنے کا دل نہیں کرتا، بولوں گا لیکن ابھی نہیں۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ میری شہباز شریف سے ملاقات ہوئی ہے،انھوں نے نہ صبح دیکھی نہ شام، دن رات کام کیا، خود کو بیمار کر لیا اور کینسر میں مبتلا ہوگئے۔
انھوں نے کہا ایک کمپنی کو شہبازشریف نے ٹھیکہ دینامناسب نہیں سمجھا، اسی کمپنی کو خیبرپختونخوا کی حکومت نے ٹھیکہ دیا، کے پی حکومت نےٹھیکہ کیوں دیا؟نیب تحقیقات ہونی چاہئیں۔
نواز شریف کا مزید کہنا تھا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنایا جائے گا تو کوئی بھی شخص بچ نہیں سکتا، یہ مشرف کا قانون تھا، اس لیے اسے کالا قانون کہتےہیں، نظام درست ہونے میں وقت لگے گا۔
انھوں نے کہا ایسے قوانین ناانصافی اور ظلم کی بنیاد رکھتے ہیں، ہمارے دور حکومت میں نیب قانون میں اصلاحات ہونی چاہیے تھیں، نیب میں موجود سیاہ قوانین ختم ہونے چاہئے تھے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت میں رہ کر اچھی روایات ڈالیں، کوئی ایک مثال بتا دیں کہ ہم نے کسی سےسیاسی انتقام لیا ہو، بعض لوگوں پرکیسز تھے پھر بھی ہم نے درگزر سے کام لیا۔
نواز شریف نے کہا ملک آگے بڑھانے کے لیے درگزر سے کام لینا ہو گا، ڈالر مہنگا ہو گیا،اسٹاک مارکیٹ نیچے جا رہی ہے، ایسی صورتحال میں سب کو ہوش کے ناخن لینے چاہیے۔
خیال رہے نوازشریف احتساب عدالت میں پیشی کیلئے خصوصی طیارے سے بینظیربھٹوایئرپورٹ پہنچے اور عدالت میں پیش ہوئے ،جہاں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔
واضح رہے کہ العزیزیہ ریفرنس میں تمام گواہوں کے بیانات مکمل ہوچکے ہیں اورتفتیشی افسر پرجرح جاری ہے جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں جے آئی ٹی سربراہ اور تفتیشی افسر کا بیان قلمبند ہونا باقی ہے۔
لاہور : احتساب عدالت نے شہباز شریف کے دیئے گئے ریمانڈ کے فیصلے پر کہا ہے کہ دلائل سے ظاہر ہوتا ہے یہ وائٹ کالر کرائم ہے، حقائق سامنے لانے کی ضرورت ہے۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق فیصلہ جاری کردیا، عدالتی فیصلے میں ملزم کے ریمانڈ میں گرفتاری کی وجوہات بتائی گئی ہیں۔
عدالت کا کہنا ہے کہ دیے گئے دلائل سے ظاہر ہوتا ہے یہ وائٹ کالر کرائم ہے، یہ میگا کرپشن کا معاملہ ہے، حقائق سامنے لانے کی ضرورت ہے۔
عدالت کا مزید کہنا ہے کہ ملزم نے اپنے اختیارات سے کیوں تجاوزکیا، یہ پوچھا جائے، اس لیے عدالت شہبازشریف کا 10دن کا ریمانڈ منظور کرتی ہے، عدالت نے حکم دیا کہ ملزم کو16اکتوبرکو دوبارہ پیش کیا جائے۔
احتساب عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مخالف وکیل نے ملزم کے ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف وزیراعلیٰ پنجاب ہونے کے باوجود کیس انکوائری میں شامل ہوتے رہے ہیں، میرے مؤکل کو نیب نے احد چیمہ اور فوادحسن فواد کے روبرو بھی بٹھایا۔
نیب پراسیکیوٹر وارث علی نے دلائل دیتے ہوئے شہبازشریف کے15روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، عدالت کا مزید کہنا ہے کہ2013میں پی ایل ڈی سی نے سب سے کم بولی لگانے والی کمپنی کو ٹھیکہ دیا۔
پی ایل ڈی سی موبلائزیشن ایڈوانس کے طور پر ساڑھے7کروڑ رقم کنٹریکٹر کو دی،2013میں شہباز شریف نے ٹھیکہ لینے والی کمپنی کیخلاف انکوائری کاحکم دیا۔
اسلام آباد : سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے منجمد اثاثوں اور جائیداد کی فروخت کرنے کی اجازت نیب کو ملے گی یا نہیں؟ احتساب عدالت فیصلہ آج سنائے گی۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے دلائل سننے کے بعد سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جائیداد نیلامی کے حوالے سے نیب کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے جو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر آج صبح نو بجے سنائیں گے۔
ملزم اسحاق ڈار کا لاہور میں ایک گھر، چار پلاٹس، اسلام آباد میں چار پلاٹس، تین لینڈ کروزر، دو مرسڈیز، ایک کرولا گاڑی اور دبئی میں تین فلیٹس اور ایک مرسڈیز کی نیب نے فروخت کی اجازت مانگی ہے۔
اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کے لاہور اور اسلام آباد کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد ہیں۔ انہوں نے ہجویری ہولڈنگ کمپنی میں چونتیس لاکھ تریپن ہزار کی سرمایہ کاری بھی کی ہے۔
خیال رہے قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا جبکہ انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔
اسلام آباد : احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو 10لاکھ کے مچلکے جمع کرانےکا حکم دے دیا ہے ، یوسف رضا گیلانی پر اپنے دور اقتدار میں اختیارات کے غلط استعمال اور کرپشن کا الزام ہے۔
تفصیلات کے مطابق اشتہاری مہم کا غیر قانونی ٹھیکہ دینے کے الزام پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف نیب ریفرنس پر سماعت ہوئی، احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے ریفرنس کی سماعت کی۔
سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔
یوسف رضا گیلانی نے کہا میں اس وقت وزیراعظم تھا، وزارت آئی ٹی کی تشہیر کےلیےاشتہارات کا ٹھیکہ دیا ، ٹھیکہ پیمرا رولز کے تحت دیا گیا تھا۔
یوسف رضا گیلانی نے حاضری سے مستقل استثنیٰ کی درخواست دائر کر دی، جس میں کہا گیا سیکیورٹی وجوہات پر پیش نہیں ہو سکتا، 4 دیگر مقدمات میں کراچی میں بھی پیش ہو رہا ہوں۔
جس پر عدالت نے استثنیٰ کی درخواست پر نیب کونوٹس جاری کر دیا اور کہا وکیل نیب آئندہ سماعت پراستثنیٰ کی درخواست پر جواب جمع کرائیں۔
عدالت نے یوسف رضا گیلانی کو 10 لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا مچلکے حاضری یقینی بنانے کے لیے جمع کرائے جائیں۔
احتساب عدالت نے یوسف رضا گیلانی سمیت ملزمان کو ریفرنس کی نقول فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
احتساب عدالت آمد پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ وہ پہلی مرتبہ عدالت نہیں آئے وہ جیل بھی کاٹ چکے ہیں، ان کے علاوہ، نوازشریف، شاہدخاقان اور راجہ پرویز اشرف بھی آئیں گے۔
احتساب عدالت نے نیب ریفرنس میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، چیئرمین پیمرا محمد سلیم سمیت سات ملزمان کو آج پیش ہونے کا حکم دے رکھا تھا۔
یاد رہے قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف اپنے دور اقتدار میں اختیارات کے غلط استعمال کا ریفرنس درج کیا تھا۔
نیب حکام کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی نے یو ایس ایف (یونیورسل سروس فنڈ) سے تشہیری مہم چلانے کی ہدایت کی، سابق سیکریٹری آئی ٹی فاروق اعوان نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے تشہری مہم چلائی، ملزمان کے اقدام سے قومی خزانے کو 12 کروڑ روپے کا نقصان اُٹھانا پڑا۔
قومی احتساب بیورو کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق سابق انفارمیشن سیکریٹری فاروق اعوان، سابق پبلک انفارمیشن آفیسر سلیم، حسن شیخو، حنیف اور ریاض پر بھی سابق وزیرِ اعظم کا ساتھ دینے کا الزام ہے۔
خیال رہے کہ نیب کی جانب سے یہ اقدام وزیرِ دفاع پرویز خٹک، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درّانی اور کراچی کے میئر وسیم اختر کے خلاف ایکشن کی منظوری دینے کے ایک دن بعد سامنے آیا تھا۔
واضح رہے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی صدارت میں منعقدہ ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 14 مختلف اہم افراد کے خلاف انکوائری کی منظوری دی تھی۔
لاہور: احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو مزید چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا جبکہ فواد حسن فواد کے طبی معائنے اور تنخواہوں کی بحالی کی درخواستوں پر نیب سے جواب طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت کے جج منیر احمد نے کیس کی سماعت کی، تفتیشی افسر نے فواد حسن فواد کو سخت سیکیورٹی میں عدالت کے روبرو پیش کیا۔
تفتیشی افسر نے فواد حسن فواد کے مزید 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور کہا کہ ملزم فواد حسن فواد نے بطور سیکریٹری امپلیمینٹیشن پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو طاہر خورشید کو آشیانہ اقبال پراجیکٹ کا کنٹریکٹ معطل کرنے کے غیر قانونی احکامات جاری کئے اور سرکاری طور پر کنٹریکٹ حاصل کرنیوالے چوہدری لطیف اینڈ سنز کا ٹھیکہ معطل کرایا۔
تفتیشی افسر نے مزید بتایا کہ کاسا کمپنی کو ٹھیکہ دلانے کے لیے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، جس کی بناء پرحکومت کو60 لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنا پڑا جبکہ فواد حسن فواد کی وجہ سے پراجیکٹ کی قیمت میں اربوں روپے کا اضافہ بھی ہوا۔
نیب نے عدالت کو بتایا کہ دوران تفتیش ملزم سے اہم معلومات ملی ہیں، لہذا مزہد تحقیقات کے لیے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی جائے گی۔
ملزم کے وکیل نے کہا کہ فواد حسن فواد پر بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے انہیں جسمانی ریمانڈپر نیب کے حوالے نہ کیا جائے، تاہم عدالت نے ملزم کو مزید چودہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کر دیا۔
عدالت نے فواد حسن فواد کے طبی معائنے کے لئے بورڈ کی تشکیل اور تنخواہوں کی بحالی کی درخواستون پر نیب سے جواب طلب کرلیا۔
یاد رہے کہ نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو طلب کیا گیا تھا، تفتیشی ٹیم نے فواد حسن فواد پر لگنے والے کرپشن الزامات کے حوالے سے تفتیش کی، فواد حسن فواد برہم ہوئے اور سوالوں کا جواب نہ دے سکے، جس پر نیب نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔
جس کے بعد فواد حسن فواد کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا، جہاں سابق وزیراعظم نواز شریف کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
اسلام آباد : تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ 3بار کے منتخب وزیراعظم نے منی لانڈرنگ سے متعلق عدالت میں شرمناک بیان دیا اور آج وہ قطری خط سے بھی دستبردار ہوگیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کیا، عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی میں دوسال پر محیط وقت اور عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ ضائع کرنے کے بعد نواز شریف کو منی لانڈرنگ کے حق میں ایک مضحکہ خیز ترکیب سوجھی ہے، نوازشریف نے عدالت میں قطری خط سے بھی انکارکردیا۔
کتنے شرم کا مقام ہے کہ تین مرتبہ وزیر اعظم بننے والا شخص احتساب عدالت میں کہتا ہے کہ ایون فیلڈ (لندن) جائیدادیں اسکے بیٹوں کی ہیں مگر وہ نہیں جانتا کہ انکی خریداری کیلئے انکے پاس پیسا کہاں سے آیا۔ نواز شریف کے مطابق انکے بیٹے برطانوی شہری ہیں جن پر پاکستانی قانون لاگو نہیں ہوتا۔
آج وہ قطری خط سے بھی دستبردار ہوگیا۔ سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی میں دوسال پر محیط وقت اور عوام کے ٹیکسوں کا پیسہ ضائع کرنے کے بعد نواز شریف کو منی لانڈرنگ کے حق میں ایک مضحکہ خیز ترکیب سوجھی ہے۔ https://t.co/lhQ3B9EQej
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ نوازشریف منی لانڈرنگ کیلئے مضحکہ خیزوضاحتیں دے رہے ہیں، کتنے شرم کا مقام ہے کہ تین مرتبہ وزیر اعظم بننے والا شخص احتساب عدالت میں کہتا ہے کہ ایون فیلڈ (لندن) جائیدادیں اس کے بیٹوں کی ہیں مگر وہ نہیں جانتا کہ ان کی خریداری کیلئے ان کے پاس پیسا کہاں سے آیا۔
اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ (اسحٰق ڈار اور نواز شریف کیطرح) کوئی بھی چوری کرکے پیسہ اور بچے دونوں باہر بھجوا دے اور معصوم سی شکل بنا کر کہہ دے کہ اسے نہیں معلوم بچوں کے پاس پیسہ کہاں سے آیا۔ https://t.co/UTASHyXn9G
نواز شریف کے مطابق ان کے بیٹے برطانوی شہری ہیں جن پر پاکستانی قانون لاگو نہیں ہوتا، اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ (اسحٰق ڈار اور نواز شریف کی طرح) کوئی بھی چوری کرکے پیسہ اور بچے دونوں باہر بھجوا دے اور معصوم سی شکل بنا کر کہہ دے کہ اسے نہیں معلوم بچوں کے پاس پیسہ کہاں سے آیا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
سرگودھا : وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چیف جسٹس سے ملاقات عوامی مسائل کے حل کیلئے کی، مخالفین کو ملاقات سے بہت تکلیف ہورہی ہے، نیب کی عدالت سے ہمیں کسی انصاف کی توقع نہیں، جو سینیٹر پیسہ دے کر ایوان میں آئے ان کا ضمیر بھی ملامت کرتا ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرگودھا میں ایک بہت بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سرگودھا کیلئے گیس فراہمی کے دو منصوبوں کے افتتاح کے موقع پر اجتماع سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ عوامی مسائل کےحل کیلئے نہ پرویز مشرف اور نہ ہی آصف زرداری نے کوئی کام کیا، پچھلے ادوار میں بجلی گھر بنے اور نہ ہی ڈیم بنائے گئے، سردیوں میں گیس نہیں ہوتی تھی، کارخانے بند تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مخالفین کو تکلیف ہے کہ میں نے چیف جسٹس سے ملاقات کی، معلوم نہیں مخالفین کو اس ملاقات سے کیوں تکلیف ہورہی ہے، میں عوام کی مشکلات کو دور کرنے کیلئے چیف جسٹس سے ملاتھا، مخالفین نے کہا کہ ملاقات تو ٹھیک ہے پر اس کی ٹائمنگ ٹھیک نہیں، یہ بہت مضحکہ خیز بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس سے کوئی ذاتی بات نہیں کی صرف پاکستان کی بات کی، ہم کمروں میں بیٹھ جائیں بات نہ کریں تو ملک کیسے چلے گا، میں اس ملک کا فریادی بن کر چیف جسٹس کے پاس گیا تھا، میرے گواہ چیف جسٹس صاحب ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صرف سرگودھا میں11ارب روپے کے گیس منصوبوں پر کام ہورہا ہے، جہاں جائیں گے ترقیاتی کام ن لیگ اور نوازشریف کے ہی ملیں گے، جب ہماری حکومت آئی تو مسائل آپ کے سامنے تھے۔
وزیراعظم نے بتایا کہ جب وزیر پیٹرولیم بنا تو میاں صاحب نے کہا کہ سب سے پہلے گیس کا بندوبست کریں، جو منصوبہ بن رہا ہے اس کے بعد سرگودھا میں کبھی گیس کی کمی نہیں ہوگی، منصوبے کے بعد سرگودھا میں اب تین گنا گیس زیادہ آیا کرے گی، گیس کا کام دیکھ لیں، سڑکیں دیکھ لیں اسپتال اور اسکول کالج دیکھ لیں، پاکستان میں کہیں بھی جائیں کام ن لیگ اور نوازشریف کے ہی نظر آئیں گے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق فیصلے پر ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف پر جو الزامات لگائے گئے ان کی کوئی حقیقت نہیں، عدالت کا حکم آیا نواز شریف نے سیاہی خشک ہونے سے پہلے عہدہ چھوڑدیا، الزامات ایسے لگائے جاتے ہیں جن کا کوئی وجود نہیں ہوتا، تاریخ فیصلے کو کس طرح دیکھتی ہے یہ بھی وقت بتادے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ نیب کی عدالت سے ہمیں کسی انصاف کی توقع نہیں ،ایک اقامےکی بات جس کا نہ کوئی ثبوت ہے پھر بھی فارغ کردیا،5سال میں کبھی دھرنے ہوئے تو کبھی عدالتوں میں گھسیٹا گیا، ن لیگ کے ان5سالوں کا پچھلے65سالوں سے مقابلہ کرتا ہوں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 10400میگاواٹ بجلی ن لیگ کی حکومت لائی ان کے اثرات 20سال تک نظرآئیں گے، جب حکومت میں آئے تو بجلی کی لوڈشیڈنگ ہمارے لئے بڑا چیلنج تھا، ملک میں12،12 اور 16،16گھنٹےکی لوڈشیڈنگ ختم ہوچکی ہے، آج وہ لوگ تقریریں کررہےہیں جنہوں نے یہ مسائل پیداکئے، سندھ ، کےپی، بلوچستان میں ہر شخص یہی کہتا ہے کہ کام صرف پنجاب حکومت نے کیا ہے، کسی وزیراعلیٰ نے کام کیا ہے تو وہ شہبازشریف ہیں۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہمارے مخالفین بڑی تکلیف کا شکار ہیں کہتے ہیں کہ میں نے چیئرمین سینیٹ کیخلاف بیان دیا، جو پیسے دے کر چیئرمین سینیٹ بنے وہ پاکستان کی نمائندگی نہیں کرسکتا اور جو سیٹیں پیسے دے کر خریدی گئی ہوں عوام ان کو قبول نہیں کرتے، ہمیں برائی اور پیسے کی سیاست کو ختم کرنا ہے، ن لیگ واحد جماعت ہے جس نے سینیٹ الیکشن کیلئے ایک پیسہ خرچ نہیں کیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور عمران خان میڈیا پر آکر کہہ دیں کہ چیئرمین سینیٹ پیسوں سے نہیں بنا اور ان کے ایم پی اے نہیں بکے، یا چیئرمین سینیٹ کہہ دے کہ وہ پیسے دے کر چیئرمین نہیں بنا،۔
ان کا کہنا تھا کہ عزت کرسی پر بیٹھنے سے نہیں کرپشن سے پاک سیاست سے آتی ہے، جو سینیٹر پیسے دے کر ایوان میں آئے ان کا ضمیر بھی ملامت کرتا ہوگا، ہماری تنقید سے ہونے والی تکلیف مخالفین کو برداشت کرنی پڑے گی۔
اسلام آباد : آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس میں عدالت نے اسحاق ڈار کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی، اسلام آباد ہائی کورٹ نے احتساب عدالت کا حکم برقرار رکھا۔
تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کیخلاف آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا ہے۔
اسلام آباد ڈویژن بینچ میں جسٹس عامرفاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی نے کیس کی سماعت کی، صدر نیشنل بینک کی جانب سےحشمت حبیب ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے اسحاق ڈار کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر خارج کردی، اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ریفرنس خارج کرنے کی درخواست مسترد کرنے کا احتساب عدالت کا حکم برقرار رکھا گیا ہے۔
یا د رہے کہ احتساب عدالت نے ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست مسترد کی تھی ،جس کیخلاف صدر نیشنل بینک سعید احمد خان نے احتساب عدالت کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔
یاد رہے کہ 26 فروری کو احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ضمنی ریفرنس سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے تمام ملزمان کو 28 فروری کو طلب کیا تھا، گزشتہ ماہ 23 فروری کو نیب پراسیکیوٹر نے احتساب عدالت کو آگاہ کیا تھا کہ اسحاق ڈار کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل ہوگی، احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کیس کی سماعت کریں گے، اس موقع پر نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدرعدالت میں پیش ہوں گے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کیس میں صدر نیشنل بینک سعیداحمد خان کی ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ کل سنایا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے اثاثہ جات ضمنی ریفرنس کے شریک ملزم سعید احمد کی درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت سعید احمد کے وکیل حشمت حبیب ایڈووکیٹ نے ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ نیب ریفرنس کے متن کے مطابق سعید احمد کے خلاف کیس بنتا ہی نہیں، ضمنی ریفرنس سپریم کورٹ کے پانامہ فیصلے کی روح کے منافی یے۔
حشمت حبیب ایڈووکیٹ نے کہا کہ سپریم کورٹ حدیبیہ پیپر ملز کیس میں اسحاق ڈار کا بیان حلفی مسترد کر چکی ہے لہذا عدالت ضمنی ریفرنس کو مسترد کرے اور نیب کو غلط الزامات پر ضمنی ریفرنس میں شامل کرنے پر معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا جائے۔
نیب پراسیکیوٹر عمران شفیق نے دلائل میں کہا کہ سعید احمد کے 7 فارن کرنسی اکاونٹس میں کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئی، سعید احمد کے فارن کرنسی اکاونٹس 19997 سے 2006 تک آپریٹ ہوتے رہے۔
سعید احمد نے کہا کہ 2016 میں پتا چلا کے میرے نام پر اکاونٹ آپریٹ ہوتے رہے، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ درست ہے کہ اکاونٹ اوپننگ فارمز پر سعید احمد کے جعلی دستخط ہوئے، ن منصوبہ بندی کے تحت سعید احمد نے جعلی دستخطوں کے ذریعے اکاونٹ کھولے۔
نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ حیران کن ہے کہ ڈپٹی گورنر یا صدر نیشنل بینک کو پتا نہیں کہ انکے نام پر جعلی اکونٹ کھولے گئے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی بھی کل تک موخر کردی اور صدر نیشنل بینک سعید احمد کے ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کل سنایا جائے گا۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔