Tag: NAB Courts

  • نوازشریف،مریم نواز،کیپٹن(ر)صفدر پر 13اکتوبر کو فردجرم عائد کی جائے گی

    نوازشریف،مریم نواز،کیپٹن(ر)صفدر پر 13اکتوبر کو فردجرم عائد کی جائے گی

    اسلام آباد: شریف خاندان کیخلاف ریفرنسز کیس میں نوازشریف،مریم نواز،کیپٹن(ر)صفدر پر 13اکتوبر کو فردجرم عائد کی جائے گی، جبکہ احتساب عدالت نے نوازشریف کی صرف آج عدالت میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی اور آئندہ سماعت پر طلبی کا سمن جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز پیر مریم نواز احتساب عدالت میں پیش ہوئیں‘ ان کے شوہر کیپٹن صفدر کو گزشتہ رات گرفتار کیا گیا تھا‘ انہیں بھی میڈیکل چیک اپ کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا۔

    کیپٹن صفدر کی عدالت میں پیشی پر عدالت نے انہیں 50 لاکھ روپے کے مچلکے  جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے ان کی ضمانت منظور کرلی ہے۔

     اس سے قبل نیب عدالت نے مریم نوازکو ریفرنس کی کاپی فراہم کی ‘ اسی دوران طارق فضل چوہدری نے مریم نواز کی جانب سے عدالت میں پیشی کو یقینی بنانے کے لیے 50 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرائے گئے۔

    کیپٹن (ر) صفدرکو وطن واپسی پرگرفتارکرلیا گیا*

    مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کی تفصیلی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی گئی‘ انہیں گزشتہ رات وطن واپسی پر عدالت کے احکامات پر گرفتار کیا گیااور گزشتہ رات انہوں نے نیب کے سیل میں گزاری۔

    دوسری جانب نواز شریف کی صرف آج عدالت میں حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف آئندہ حاضرنہ ہوئے تو فردجرم عائد کر دی جائے گی، نیب حکام کی جانب سے استثنیٰ نہ دینے کی درخواست کی گئی تھی۔

    نیب حکام کا موقف ہے کہ سیکشن 92 کے تحت جو ملزم عدالت میں پیش نہ ہوں‘ وہ حاضری سے استثنیٰ نہیں لے سکتے۔ حکام کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں ‘ خاندان کا ایک فرد آتا ہے‘ دوسرا چلا جاتا ہے‘ عدالت کو کچھ بھی نہیں سمجھا جارہا۔

    عدالت نے سماعت13اکتوبرتک ملتوی کرتے ہوئے نوازشریف،مریم نواز،کیپٹن(ر)صفدر کو آئندہ سماعت پر طلبی کا سمن جاری کردیا۔

    مریم نواز کی میڈیا سے گفتگو


    مریم نواز نے احتساب عدالت سے باہر آکر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو آئین کے سامنے سرجھکاتے ہیں انہیں ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا جاتا ہے‘ قانون توڑںے والوں کوئی نہیں پوچھتا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے خلاف کیسز سیاسی انتقام ہیں‘ مجھے معلوم ہے کہ میرا جرم کیا ہے۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ دوسروں کے وارنٹ جاری ہوتے ہیں اوروہ جلسے کررہے ہوتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ تحفظات کے باوجود آج عدالت میں پیش ہوئے‘ احتساب کا معاملہ جیسے چلایا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔

     انہوں نےیہ بھی کہا کہ اچھی بات ہے کہ سیاسی نمائندے احتساب کے لیے پیش ہوں ‘ مجھ پر کیسز اس لیے بنائے گئے کہ میں نواز شریف کی بیٹی ہوں۔

    دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا ہے‘ نیب حکام کی جانب سے استثنیٰ نہ دینے کی درخواست کی گئی ہے۔

    نیب حکام کا موقف ہے کہ سیکشن 92 کے تحت جو ملزم عدالت میں پیش نہ ہوں‘ وہ حاضری سے استثنیٰ نہیں لے سکتے۔ حکام کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں ‘ خاندان کا ایک فرد آتا ہے‘ دوسرا چلا جاتا ہے‘ عدالت کو کچھ بھی نہیں سمجھا جارہا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • احتساب عدالت میں نوازشریف کے بچوں کےناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری

    احتساب عدالت میں نوازشریف کے بچوں کےناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف  پرآج  فردِ جرم عائد نہ  ہوسکی ‘ حسن ‘ حسین نواز‘ مریم صفدر اور کیپٹن صفدر کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کردیے گئے۔

    تفصیلات کےمطابق آج بروز پیر پاناما کیس میں نا اہل قرار پانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف  دوسری بارعدالت میں پیش ہوئے‘ ان کے خلاف تین ریفرنسز کی سماعت کی گئی۔ سماعت کے دوران تمام ملزمان کے موجود نہ ہونے کی بنا پر فردِ جرم عائد نہ ہوسکی۔ عدالت نے دیگر ملزمان کے وارنٹ جاری کرتے ہوئے سماعت نو اکتوبر تک ملتوی کردی۔

    احتساب عدالت نے آج  آف شورکمپنیزکےقیام‘ العزیزیہ اسٹیل مل اورلندن فلیٹس کے معاملے پرقومی احتساب بیورو نااہل سابق وزیراعظم نوازشریف پرفردِجرم  عائد کرنا تھی‘ تاہم نواز شریف کے بچوں کی غیرموجودگی کے سبب  عدالت کی کارروائی موخر کردی گئی۔

    چھبیس ستمبر کو ہونے والی گزشتہ سماعت میں نواز شریف  کے وکیل کی جانب سے حاضری سے استثناء کی  درخواست کی گئی تھی تا ہم اس پر بھی آج بات نہیں کی گئی۔

    نااہل سابق وزیراعظم نواز شریف وطن واپس پہنچ گئے

    نیب عدالت نے حسین نواز،حسن نواز،مریم صفدر اورکیپٹن(ر)صفدر کو بھی طلب کررکھا تھا ‘ تاہم وہ لندن سے نہیں آئے اور عدالت میں موقف پیش کیا گیا کہ کلثوم نواز کی طبعیت کی ناسازی کی بنا پر بچے وہاں قیام پذیر ہیں۔

    سابق وزیراعظم کی آمد کےموقع پر پنجاب ہاؤس سےعدالت تک سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے ‘ نوازشریف 20 سے 25 گاڑیوں کے قافلے کے ساتھ عدالت پہنچے تھے اور اسی پروٹوکول میں واپس روانہ ہوگئے۔

    ان کے ہمراہ وفاقی وزراء سمیت مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی کثیر تعداد موجود تھی‘ اس موقع پر سیکورٹی یقینی بنانے کے لیے رینجرز نےجوڈیشل کمپلکس کا چارج سنبھال لیا اور نواز شریف کی سیکیورٹی کو احاطہ عدالت میں داخل ہونے سے روک دیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔