Tag: nab ordinance

  • نئے نیب آرڈیننس کو حتمی قانونی حیثیت حاصل ہوگئی

    نئے نیب آرڈیننس کو حتمی قانونی حیثیت حاصل ہوگئی

    اسلام آباد : نئے نیب آرڈیننس کو حتمی قانون کی حیثیت حاصل ہوگئی، جس کے تحت موجودہ چیئرمین نیب نئےچیئرمین کے تقرر تک کام جاری رکھ سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب آرڈیننس گزٹ آف پاکستان میں شامل کردیا گیا ، گزٹ نوٹیفکیشن کےبعد نئےآرڈیننس کوحتمی قانون کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔

    جس کے تحت موجودہ چیئرمین نیب نئےچیئرمین کے تقرر تک کام جاری رکھ سکیں گے، گزٹ نوٹیفکیشن کے نتیجےمیں نیب آرڈیننس باضابطہ طور پر نافذ ہوگیا ہے۔

    نیب آرڈیننس6 اکتوبرکو جاری کیا گیا تھا تاہم اپوزیشن نے نیب آرڈیننس کو مسترد کردیا ہے۔

    خیال رہے صدرنے آرٹیکل89 کے تحت قومی احتساب دوسرا ترمیمی آرڈیننس جاری کیا تھا ، صدارتی آرڈیننس کی مدد سے 1999 کے آرڈیننس کےسیکشن5 میں بھی ترمیم کی گئی۔

    جس کے تحت صدر اور چیف جسٹس کی مشاورت سےاحتساب عدالتوں کاقیام عمل میں لایا جائے گا، چیف جسٹس ہائیکورٹس کی مشاورت کے بعد احتساب عدالت کاجج تعینات کیاجائے، احتساب عدالت جج کی تعیناتی کی مدت تین سال ہوگی، آرڈیننس کے تحت چیف جسٹس کی مشاورت سے صدر کو احتساب عدالت کےجج کو ہٹانےکا اختیار ہوگا۔

    آرڈیننس کے تحت 1999 کے آرڈیننس کے سیکشن 6 میں بھی ترمیم کی گئی، جس کے تحت صدر قائد ایوان اور قائدحزب اختلاف کی مشاورت سے چیئرمین نیب تعینات کریں گے ، قائد ایوان قائد حزب اختلاف میں اتفاق رائے نہ ہونے پر نام پارلیمانی کمیٹی جائیں گے۔

  • سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے نیب آرڈیننس کا مسودہ درست نہیں، شہزاد اکبر

    سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے نیب آرڈیننس کا مسودہ درست نہیں، شہزاد اکبر

    اسلام آباد : معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ حکومت اس پوزیشن میں نہیں کہ نیب قانون کوتبدیل کردیے، سوشل میڈیا پر گردش  کرنے والے نیب آرڈیننس کا مسودہ درست نہیں، نیب قوانین پرنظرثانی کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے نیب آرڈیننس کا مسودہ  درست نہیں ، مسودے کی تیاری نیب کی مشاورت ہوگی۔

    ، شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کی خواہش ہے نیب کے اختیارات محدود کیے جائیں، بزنس کمیونٹی کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا، میڈیا پر چلنے والا مسودہ درست نہیں، حکومت شفاف احتساب پر یقین رکھتی ہے۔

    معاون خصوصی  نے کہا کہ نیب قوانین میں ترمیم پراپوزیشن سے بھی مشاورت ہوگی، یہ نہیں بتا سکتا کہ مسودہ سوشل میڈیا پر کیسے آیا، مسودے پر اپوزیشن  سے بھی مشاورت چل رہی ہے، حکومتی میڈیا کا مسودے سے متعلق ایک اجلاس ہوچکا ہے، طے پایا تھا کہ اتحادی جماعتوں اوراپوزیشن کو اعتماد میں  لیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فریقین سے مشورے کے بعد مسودہ تیار کیا جائے گا، حکومت اس پوزیشن میں نہیں کہ نیب قانون کوتبدیل کرے، نیب قوانین پرنظرثانی کی جارہی ہے،کوئی مسودہ فائنل نہیں ہوا۔

    شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ  حکومت مکمل طورپرنیب قوانین تبدیل نہیں کرسکتی، وزیرقانون نیب آرڈیننس کے مسودے پر کام کررہےہیں ، اس وقت کورونا کی صورتحال ہے، اس حوالے سے بھی کام جاری ہے، کاروباری افراد کی ٹرانزیکشنز سے متعلق نیب قوانین کو واضح کرنا چاہتے ہیں ۔

  • نیب 50 کروڑ سے نیچے کسی پر ہاتھ نہیں ڈال سکے گی یہ تاثر غلط ہے: فیاض الحسن چوہان

    نیب 50 کروڑ سے نیچے کسی پر ہاتھ نہیں ڈال سکے گی یہ تاثر غلط ہے: فیاض الحسن چوہان

    لاہور: صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے نیب 50 کروڑ سے کم کی کرپشن پر کسی پر ہاتھ نہیں ڈال سکے گی اور 90 دن کا ریمانڈ نہیں لے سکے گی یہ تاثر غلط ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی چیخیں نکل رہی ہیں۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالتے ہی ہم نے ڈوبتی معیشت کو سہارا دیا، وزیر اعظم عمران خان نے دیوالیہ ہوتی معیشت کو سنبھالا۔

    انہوں نے کہا کہ مراد سعید اور شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس نے ہر چیز کلیئر کردی، نیب 50 کروڑ سے نیچے کسی پر ہاتھ نہیں ڈال سکے گی یہ تاثر غلط ہے۔ آرڈیننس سے نیب 90 دن کا ریمانڈ نہیں لے سکے گی یہ بھی جھوٹ ہے۔

    فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ اب پرائیویٹ ادارہ یا شخص نیب دائرے میں نہیں آئے گا یہ بھی جھوٹ ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو وزیر اعظم کی ہر بات پر تنقید کرتے ہیں، مریم اورنگزیب نے بھی ہر حال میں عمران خان کی مخالفت کرنی ہے۔ عمران خان جو بھی بات کریں انہوں نے مخالفت ہی کرنی ہے۔

  • نیب آرڈیننس ترمیم پر اپوزیشن کی تنقید سمجھ سے باہر ہے، فیاض الحسن چوہان

    نیب آرڈیننس ترمیم پر اپوزیشن کی تنقید سمجھ سے باہر ہے، فیاض الحسن چوہان

    لاہور : پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ نیب آرڈیننس کی موجودہ ترمیم سے کاروباری حلقوں کا نظام پر اعتماد مضبوط ہوگا، اپوزیشن عوام کو گمراہ کرنے سے باز رہے۔

    یہ بات انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی نیب آرڈیننس میں ترمیم پر بےجا تنقید سمجھ سے باہر ہے.

    وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو ہمیشہ کی طرح انگریزی پڑھنے میں مشکل ہو رہی ہے، قانونی امور پر رائے سے پہلے مریم اورنگزیب کو اردو ترجمہ پڑھ لینا چاہیے تھا۔

    ایک سوال کے جواب میں فیاض چوہان نے کہا کہ موجودہ ترمیم سے کاروباری حلقوں کا نظام پر اعتماد مضبوط ہوگا، ترمیم میں کیسز کے لیے500 ملین کی حد کا کہیں ذکر نہیں، ترمیم میں 3ماہ کے بعد ضمانت کی شق بھی نہیں رکھی گئی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ترمیم میں بیوروکریسی اور کاروباری افراد کو کہیں بھی مکمل چھوٹ نہیں، اپوزیشن عوام کو گمراہ کرنے سے باز رہے، ن لیگی قانون کی غلط تشریح کرنے میں اپنا وقت ضائع نہ کریں۔

  • نیب میں بھی کرپشن ہے، چیئرمین نیب کا اعتراف

    نیب میں بھی کرپشن ہے، چیئرمین نیب کا اعتراف

    کراچی: چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری نے اعتراف کیا ہے کہ نیب میں بھی کرپشن ہے ، ماضی میں کرپشن پرقابو پانے کیلئے سجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں،گزشتہ سال سے کرپشن کیخلاف ایک نئے جذبے کیساتھ کام شروع کیا ہے۔

    کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری نے کہا کہ نیب میں کرپشن روکنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں ، انھوں نے کہا دو سال میں کرپشن کے 265 ارب روپے وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ، مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیمیں قائم کرکے کام کرنے کافارمولہ طے کرلیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ معاشرے میں کرپشن ، رشوت کی ہر شخص برا ئی کرتاہے ہرایک اس میں ملوث ہے، قمرزمان چوہدری نے کہا کہ نیب میں 92 فیصد زیرالتوا شکایات کی جانچ پڑتال کی گئی۔

    انکا کہنا تھا کہ نیب میں طے شدہ فارمولے پرعمل کرکے نمایاں تبدیلی لائے گے،عوام اپنے بنیادی حقوق کے حصول کے لیے بھی رشوت دینے پر مجبورہیں۔

  • دہشت گردی کے بعد بدعنوانی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، چیئرمین نیب

    دہشت گردی کے بعد بدعنوانی ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، چیئرمین نیب

    اسلام آباد: چیئرمین نیب قمرزماں چوہدری نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے بعد بدعنوانی ملک کا دوسرا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

    چیئرمین نیب قمرزماں چوہدری نے غیرملکی خبررساں ایجنسی کو انٹرویودیتے ہوئے کہا کہ ملک میں دہشت گردی سب سے بڑا مسئلہ ہے اوراس کے بعد بدعنوانی کا دوسرا نمبر ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ شکایات کے عمل کو دس ماہ میں شفاف انداز سے نمٹانے کا جدید خودکارنظام وضع کیا ہے اب تک دوسو پینسٹھ ارب روپے وصول کرکےقومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب آرڈیننس کے تحت آٹھ افسران کے خلاف کارروائی کی گئی، ادارے نے میرٹ اور شفاف نظام کے ذریعے ایک سو دس سے زائد تحقیقاتی افسران بھرتی کئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ رواں سال اٹھائیس ہزارآٹھ سو چوالیس شکایات میں سے گیارہ ہزارسات سو چوہترکی جانچ پڑتال کی گئی ہے اوراحتساب عدالتوں میں ایک ہزارایک سو اکتیس ریفرنس دائر کئے گئے ہیں۔