Tag: NAB report

  • منی لانڈرنگ : شہبازشریف اور ان کی فیملی کے بارے میں اہم انکشافات

    منی لانڈرنگ : شہبازشریف اور ان کی فیملی کے بارے میں اہم انکشافات

    لاہور : اپوزیشن لیڈر شہبازشریف اور ان کی فیملی کے بارے میں اہم انکشافات سامنے آئے ، جس میں کہا گیا شہبازشریف نے فیملی کی مدد سے منی لانڈرنگ کے ذریعے اثاثے بنائے، منی لانڈرنگ میں حمزہ ، سلیمان اور خاندان کے دیگر افراد ملوث ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کیخلاف نیب ریفرنس کی تفصیلات سامنے آگئیں ، نیب کی رپورٹ میں شہبازشریف اور ان کی فیملی کےبارےمیں اہم انکشافات کئے گئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا شہبازشریف نے فیملی کی مدد سے منی لانڈرنگ کے ذریعے اثاثے بنائے، منی لانڈرنگ میں شہبازشریف،حمزہ ،سلیمان،خاندان کے دیگر افراد ملوث ہے ، 1990میں بطورایم این اے شہبازشریف نے 2.121 ملین اثاثے ظاہرکئے، 2003 میں شہبازشریف کے ظاہر اثاثے 2اعشاریہ524ملین روپے تھے ، انھوں نے1996 سے2003تک آمدنی 11.213ملین اور اخراجات16.866 ملین ظاہرکئے۔

    نیب رپورٹ کے مطابق یہ اخراجات آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے تھے، 2009میں شہبازشریف کے اثاثوں میں 22گنااضافہ ہوا اور ان کے اثاثے 55اعشاریہ 516 تک پہنچ گئے ، اثاثوں میں 52اعشاریہ 992 ملین اضافہ ہوگیا۔

    نیب کا کہنا ہے کہ 2010میں شہبازشریف نے209ملین سےزائداثاثےظاہرکئے اور 2018میں شہباز شریف کے اثاثے 66.480 ملین تک پہنچ گئے، انھوں نے 2009 سے 2018 کے دوران 165.425 ملین اخراجات اور کاروبار سے 114.676ملین روپے کی آمدنی ظاہر کی جبکہ زرعی آمدنی کی مد میں78.105 ملین روپے ظاہر کئے، فیملی کے نام پر منی لانڈرنگ میں سب سے زیادہ فائدہ شہباز شریف کو ہوا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا شاہدرقیق منی چینجر نے گرفتاری کے دوران4غیرملکی جعلی ترسیلات زر کا انکشاف کیا ، 2.430ملین ڈالر کی 4 جعلی ترسیلات زر برطانیہ سے کی گئیں، جعلی ترسیلات زر عثمان انٹرنیشنل منی ایکس چینج کے ذریعے کی گئیں، ترسیلات زر نصرت، حمزہ ، سلمان، رابعہ کے اکاؤنٹس میں کرنے کا کہا گیا۔

    ریفرنس میں شہبازشریف، اہلخانہ کی منی لانڈرنگ طریقہ کار کی تفصیل سامنے آگئیں ، نیب ریفرنس میں کہا گیا شہباز شریف کے بےنامی داروں میں فیملی اراکین، 3 کمپنیاں جبکہ بے نامی داروں میں خفیہ بینک اکاؤنٹس اور شیئر بھی شامل ہیں۔

    نیب کا کہنا ہے کہ سلمان شہباز، منی لانڈرنگ نیٹ ورک کی تفصیلات والیمزکی صورت میں ظاہر کی جبکہ شہباز شریف کے بے نامی داروں میں نصرت، سلمان ، حمزہ، رابعہ اور جوریہ شامل ہیں۔

  • چوہدری برادران نے بے نامی اکاؤنٹس استعمال کرکے منی لانڈرنگ کی، نیب  ‌رپورٹ

    چوہدری برادران نے بے نامی اکاؤنٹس استعمال کرکے منی لانڈرنگ کی، نیب ‌رپورٹ

    لاہور : قومی احتساب بیورو نیب کا کہنا ہے کہ چوہدری برادران نے بے نامی اکاؤنٹس استعمال کر کے بیرون ملک سے پاکستان منی لانڈرنگ کی، ان سے بار ہا ان کے آمدن سے زائد اثاثوں کے بارے میں پوچھا گیا لیکن چوہدری برادران بتانے میں ناکام رہے۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری برادران کے خلاف نیب کی آمدن سے زائد اثاثوں کی انوسٹی گیشن میں اہم پیش رفت سامنے آ گئی، چوہدری برادران کی درخواستوں پر نیب رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرادی گئی۔

    جمع کرائی گئی نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چوہدری برادران نے بھی بے نامی اکاؤنٹس استعمال کر کے بیرون ملک سے پاکستان منی لانڈرنگ کی، چوہدری شجاعت حسین اور ان کی فیملی کے 1985 میں اکیس لاکھ کے اثاثے تھے جبکہ 2019 میں چوہدری شجاعت اور انکی فیملی کے اثاثے 51 کروڑ 84 لاکھ سے تجاوز کر گئے۔

    رپورٹ کے مطابق چوہدری شجاعت حسین نے 123 ملین کی پراپرٹیز بھی بنائیں جبکہ چوہدری شجاعت اور ان کے بیٹوں نے اپنی ہی ملکیت مختلف کمپنیز کو ڈیڑھ ارب سے زائد قرضہ جات دیے۔

    نیب رپورٹ میں کہا گیا چوہدری شجاعت کے دو بیٹوں کے اکاؤنٹس میں بیرون ملک سے 581 ملین سے زائد رقم ٹرانسفر ہوئی لیکن چوہدری شجاعت کے بیٹوں کے اکاؤنٹس میں بیرون ملک سے بھیجی گئی تاہم رقم کے کوئی زرائع یا ثبوت موجود نہیں ہے ۔

    دوسری جانب نیب رپورٹ میں چوہدری پرویز الٰہی اور ان کی فیملی کے اثاثوں میں 1985 سے 2018 تک 4.069 بلین کا اضافہ ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

    نیب نے رپورٹ میں کہا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی نے 250 ملین کی جائیداد بھی خریدی، چوہدری پرویز الٰہی کی فیملی کو بھی ان کے اپنے اکاؤنٹس میں بے نامی اکاؤنٹس سے 978 ملین وصول ہوئے ۔

    چوہدری برادران نے5بےنامی اکاؤنٹس سےمنی لانڈرنگ کی اور بیرون ملک سےپاکستان میں پیسہ منگوایا اور تاحال اپنے اثاثے بنانے کے ذرائع بتانے میں ناکام ہیں، ان کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انویسٹی گیشن جاری ہے۔

    نیب نے رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ چوہدری برادران سے بار ہا ان کے آمدن سے زائد اثاثوں کے بارے میں پوچھا گیا لیکن چوہدری برادران بتانے میں ناکام رہے لہذا لاہور ہائیکورٹ چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی کی درخواستیں خارج کرنے کا حکم دے۔

    خیال رہے چوہدری برادران نے نیب کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔

  • نواز شریف نے مریم  کے ساتھ مل کر کتنے ملین کی منی لانڈرنگ کی؟

    نواز شریف نے مریم کے ساتھ مل کر کتنے ملین کی منی لانڈرنگ کی؟

    لاہور : چوہدری شوگرملز کیس میں نیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نواز شریف نے یوسف عباس، مریم کے ساتھ مل کر 410 ملین کی منی لانڈرنگ کی، ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا قرض شوگرملز میں ظاہر کیا، یہ قرضہ1992میں آف شورکمپنی سے لیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری شوگرملز کیس سے متعلق نیب کی رپورٹ منظر عام پر آگئی ، جس میں بتایا گیا کہ نواز شریف نے یوسف عباس اور مریم نواز کی شراکت داری سے410 ملین کی منی لانڈرنگ کی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزمان نےجعلی 11ملین کے شیئرز غیر ملکی نصیر عبد اللہ کو منتقل کرنے کا دعویٰ کیا ، غیر ملکی کو ٹرانسفر کئے شیئرز در حقیقت  نوازشریف کو 2014 میں واپس کئے گئے تھے۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا چوہدری و شمیم شوگر ملز میں 1992 سے 2016 تک 2ہزار ملین کی انویسٹمنٹ کی گئی ، نواز شریف نے ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر  کا قرض شوگر ملز میں ظاہر کیا، یہ قرضہ1992 میں آف شور کمپنی سے لیا تھا۔

    نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف نے جس کمپنی سے قرض لیا اس کا اصل مالک ظاہر نہیں کیا گیا، چوہدری شوگر ملز کے آغاز کے لئے شریف فیملی نے  اپنی 9کمپنیوں سےقرض لیا، شریف فیملی نے20 کروڑ 95 لاکھ کا قرض 9 کمپنیوں سے لیا۔

    رپورٹ کے مطابق چوہدری شوگرملز کے لئے ایک کروڑ 53لاکھ ڈالر کا قرض بھی حاصل کیا گیا ، نواز شریف 1992میں 43 ملین شیئر کے مالک تھے، ان کے پاس اتنے شیئر 1992 میں کہاں سے آئے یہ نہیں بتایا گیا۔

    مزید پڑھیں : چوہدری شوگرملز کیس : نواز شریف 14روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    رپورٹ میں مزید کہا گیا نوازشریف کےجب اثاثےبڑھےاس وقت پنجاب کےوزیراعلیٰ،وزیرخزانہ بھی رہے تاہم نوازشریف نےنیب مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کوکسی سوال کاجواب نہیں دیا۔

    یاد رہے آج صبح قومی احتساب بیورو نیب نے چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف کو گرفتار کرکے احتساب عدالت میں پیش کیا ، جہاں عدالت نے کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا اور 25 اکتوبرکو پیش کرنے کی ہدایت کی۔

    خیال رہے چوہدری شوگر ملز کیس میں نیب نے مریم نواز اور یوسف عباس کو بھی گرفتار کر رکھا ہے جو جسمانی ریمانڈ کے بعد اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

  • لیاقت قائم خانی کا گھر، پلاٹس اور اسلحہ ان کے نام  پر ہے، قومی احتساب بیورو

    لیاقت قائم خانی کا گھر، پلاٹس اور اسلحہ ان کے نام پر ہے، قومی احتساب بیورو

    کراچی : قومی احتساب بیورو نے سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی کے نام سے رجسٹرڈ ان کے گھر پلاٹس اور اسلحہ کی تفصیلات جاری کی ہیں جس کے مطابق لیاقت قائم خانی کا گھر، پلاٹس اور اسلحہ ان کے نام پر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی کے کراچی کے گھر سے ملنے والی اشیاء سے متعلق رپورٹ جاری کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ کراچی کا گھر لیاقت قائم خانی کے نام پر ہے۔

    اس کے علاوہ پلاٹس کی فائلیں اور اسلحہ بھی لیاقت قائم خانی کے نام پر ہیں، نیب رپورٹ کے مطابق لیاقت قائم خانی کے ساتھ ان کا کوئی اور رشتہ دار رہائش پذیر نہیں تھا اور لاکرز کا کوڈ بھی صرف ان کو معلوم تھا، جو خود انہوں نے ہی کھولا، لاکرز سے برآمد ہونے والے زیورات اور رقم بھی لیاقت قائم خانی اپنی بتاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ کرپشن کے بادشاہ سابق ڈی جی پارکس نے سرکاری زمینوں کے جعلی سودے بھی کیے اور پارکوں کی زمین کی الاٹمنٹ سے انہوں نے سیاسی رہنماؤں کے قریبی دوستوں کو نوازا۔ کراچی کے پوش علاقوں میں پارکوں پر چائنا کٹنگ کرائی۔

    لیاقت قائم خانی نے باغ ابن قاسم کے ساتھ پولو گراؤنڈ کی بارہ دری کا بھی جعلی سودا کیا، کے ایم سی کے فنڈز سے بنی بارہ دری کے نیچے پارکنگ نجی ہوٹل کو دے دی۔

    نیب ذرائع کے مطابق طارق روڈ جھیل پارک کی اراضی سیاسی رہنماؤں کے دوست کو الاٹ کرائی گئی، جھیل پارک کی اراضی پر کثیرالمنزلہ عمارت تعمیر ہے، جس کا نقشہ منظور قادر کاکا نے پاس کیا، ہل پارک اراضی پر بھی اربوں کے42 بنگلوں کی زمین الاٹمنٹ میں قائم خانی ملوث ہے۔

    واضح رہے سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائم خانی کو نیب راولپنڈی نے کراچی سے گرفتار کیا تھا، ملزم کے گھر اورتجوریوں سےزیورات،زمینوں کےکاغذات اور قیمتی سامان برآمدہوا جبکہ نیب ملزم کی پُرتعیش گاڑیاں اور قیمتی اسلحہ بھی تحویل میں لے چکا ہے جبکہ لیاقت قائم خانی کے اثاثوں کی مالیت کا تخمینہ دس ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔

  • حمزہ شہباز کے گرد گھیرا تنگ ، نیب نے مزید شواہدحاصل کرلیے

    حمزہ شہباز کے گرد گھیرا تنگ ، نیب نے مزید شواہدحاصل کرلیے

    لاہور : نیب نے  اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی  حمزہ شہباز شریف کےخلاف آمدن سے اثاثہ جات کیس میں مزید اہم شواہد حاصل کر لیے، بنک اکاﺅنٹس اور ایف بی آر کا 11 سالہ ریکارڈ حاصل کرلیا گیا، جس میں تضاد سامنے آیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو ( نیب ) لاہور نے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف کے خلاف آمدن سے اثاثہ جات کیس میں مزید اہم شواہد حاصل کر لیے۔

    نیب نے حمزہ شہباز کے بنک اکاﺅنٹس اور ایف بی آر کا 11 سالہ ریکارڈ حاصل کرلیا جس میں تضاد سامنے آیا ہے ۔

    ذرائع کے مطابق حمزہ شہباز نے 2006 میں 33 لاکھ آمدن ظاہرکی جبکہ بینکوں میں 12 لاکھ روپے موجود تھے ۔2007 میں انکم 42 لاکھ روپے کے قریب جبکہ بنک ریکارڈ کے مطابق آمدن13 لاکھ روپے تھی۔

    نیب رپورٹ میں بتایا گیا 2008 میں ایف بی آر ریکارڈ کے مطابق 48 لاکھ جبکہ بینک ریکارڈ کے مطابق 16 لاکھ 7 ہزا روپے ہے۔2009 میں 73 لاکھ روپے آمدن ایف بی آر کے روبرواور بنک میں 26 لاکھ روپے آئے۔

    نیب کے مطابق 2010 میں 96 لاکھ ظاہر کیے گئے جبکہ بنک میں 51 لاکھ روپے موجود تھے اور 2011 میں ایف بی آر کے ریکارڈ میں1 کروڑ روپے ظاہر کیے جبکہ بنک ریکارڈ میں 86 لاکھ روپے تھے ، اسی طرح باقی سالوں کے حوالے سے بھی تضاد ہے ۔

    مزید پڑھیں : آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں 3 اگست تک توسیع

    گذشتہ روز احتساب عدالت نے آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 10 دن کی توسیع کرتے ہوئے 3 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    وکیل نیب نے کہا تھا 2 کروڑ کے 2004 سے ٹیکس ریٹرن نہیں ملے اور 2 بے نامی کمپنیاں بھی سامنے آئی ہیں، کمپنیوں کی 5 ارب روپے کی ٹرانزکشز ہوئی ہیں، ڈائریکٹر کو طلب کیا تو ریکارڈ دینے کا وعدہ کیا لیکن کچھ نہیں دیا۔

    خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسےہوگئی؟

  • حمزہ شہباز اور دیگراہلخانہ پر سوا  3ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے، نیب رپورٹ

    حمزہ شہباز اور دیگراہلخانہ پر سوا 3ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے، نیب رپورٹ

    لاہور : اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہات کی نیب رپورٹ سامنے آگئیں ، جس میں کہا گیا حمزہ شہباز اور دیگراہلخانہ پر سوا 3ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے، ان کے اثاثوں میں 2003 سے 2017 کے دوران کئی گنااضافہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہات کی رپورٹ منظر عام پر آگئیں ، جس میں بتایا گیا حمزہ شہباز نے مختلف بینکوں میں اکاؤنٹس کھلوارکھے تھے، حمزہ شہباز اور دیگراہلخانہ پر سوا 3ارب سے زائد کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔

    نیب رپورٹ میں کہا گیا حمزہ شہباز نے2012 سے 2015 کے دوران جائیدادیں خریدیں، ان کے اثاثوں میں 2003 سے 2017 کے دوران کئی گنااضافہ ہوا جبکہ شوگر ملز کیس میں سرکاری خزانے کو 21 کروڑ سے زائد نقصان پہنچانے کا الزام بھی ہے۔

    خیال رہے آج  آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز شریف سخت سیکیورٹی حصار میں احتساب عدالت میں پیش کیا گیا ، جہاں عدالت نے حمزہ شہباز کو 26 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا۔

    مزید پڑھیں : آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : حمزہ شہباز 26 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    یاد رہے گذشتہ روز نیب نے لاہور ہائی کورٹ کی عبوری ضمانت میں توسیع مسترد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کو گرفتار کیا تھا ،حمزہ شہبازپرمنی لانڈرنگ اور غیر قانونی  اثاثےبنانے کے الزامات ہیں۔

    گرفتاری کے بعد حمزہ شہباز کا نیب میں طبی معائنہ کیا گیا، ان کے شوگر اور بلڈ پریشر کے ٹیسٹ کیے گئے اور ڈاکٹرز نے حمزہ شہباز کو صحت مند قرار دیا تھا۔

    نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہ بھی جاری کیں تھیں، نیب نے کہا تھا 2003 میں حمزہ شہباز کے اثاثے 18 ملین تھے اور 2017 تک اثاثے 411.630 ملین ہوگئے، جب کہ ملزم نے 181 ملین روپے باہر سے آمدن کا دعویٰ کیا تھا۔

    خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسےہوگئی؟

    واضح رہے کہ 6 اپریل کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب نے دو بار حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا تاہم نیب انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔

  • لاہور ہائی کورٹ : نیب نے حمزہ شہباز کے آمدن سے زائد اثاثوں کی تفصیلات جمع کرادیں

    لاہور ہائی کورٹ : نیب نے حمزہ شہباز کے آمدن سے زائد اثاثوں کی تفصیلات جمع کرادیں

    لاہور : نیب نے حمزہ شہباز سے متعلق جوابات عدالت میں جمع کرادیئے، رمضان شوگر مل، صاف پانی اور منی لانڈرنگ کیسز سے متعلق جوابات اور آمدن سے زائد اثاثوں کی تفصیلات شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو لاہور نے لاہور ہائیکورٹ میں حمزہ شہباز سے متعلق تمام جوابات جمع کرادیئے، اس کے علاوہ حمزہ شہباز کے آمدن سے زائد اثاثوں کی تفصیلات بھی جمع کرادی گئیں، اے آر وائی نیوز نےحمزہ شہباز سے متعلق جوابات کی کاپی حاصل کرلی۔

    نیب پراسیکیوٹر کے مطابق حمزہ شہباز نے بغیر کسی عہدے کے صاف پانی کمپنی اجلاس کی صدارت کی حمزہ کی موجودگی سے ٹھیکوں پر اثر انداز ہونے کےشواہد ملے، حمزہ شہباز نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے رمضان شوگر ملز کو فائدہ پہنچانے کے لئے نالہ تعمیر کرایا گیا۔

    جواب میں کہا گیا ہے کہ حمزہ شہباز کےاکاؤنٹ میں2005سے2008تک 18کروڑ روپےآئے، حمزہ شہباز کےاکاؤنٹ میں رقم بیرون ملک سےمنتقل ہوئی، حمزہ شہباز 18کروڑ روپے کا جواب نہیں دے سکے۔

    نیب پراسیکیوٹر کے مطابق نیب نے یورپین ایشین ٹریڈنگ کارپوریشن کی تفصیلات بھی جمع کرائیں، یورپین ایشین ٹریڈنگ میں سلمان شہباز، ربیعہ عمران شیئرز ہولڈرز ہیں، میاں ٹریڈنگ پرائیویٹ میں حمزہ شہباز ودیگرکے شیئر کی تفصیلات جمع کرائیں، میاں ٹریڈنگ میں حمزہ،سلمان شہباز،نصرت شہباز، طارق دستگیر، عابد رسول شیئرز ہولڈرز ہیں۔

    اس کے علاوہ شریف فرید ملز میں حمزہ شہباز سمیت دیگر کے اثاثوں کی مکمل رپورٹ بھی جمع کرائی گئی ہے، شریف فرید ملز میں حمزہ شہباز، سلمان شہباز، طارق دستگیر، عابد رسول بھی شیئر ہولڈرز ہیں۔

    نیب پراسیکیوٹر کے مطابق رمضان انرجی لمیٹڈ میں بھی حمزہ شہباز کےحصص کی تفصیلات پر جواب جمع کرایا ہے، رمضان انرجی لمیٹڈ میں حمزہ شہباز، سلمان شہباز، نصرت شہباز، طارق دستگیر بھی شیئرہولڈر ہیں، علاوہ ازیں نوبل انرجی لمیٹڈ اور شریف فرید ملزبھی رمضان انرجی لمیٹڈ میں شیئرزہولڈرز ہیں۔

    نیب رپورٹ کے مطابق شہباز شریف اور ان کے بچوں کے اثاثوں کی1999میں مالیت50ملین تھی، حمزہ شہبازنے2001 میں22ملین کے اثاثے ظاہر کئے،2001میں ظاہر کئے گئے اثاثے2017 میں411ملین ہوگئے، حمزہ شہباز کے388ملین روپےکے اثاثے جائز ثابت نہیں کرسکے، حمزہ شہباز نے18کروڑبیرون ملک سےآمدن ظاہرکی جوجعلی ثابت ہوئی۔

    نیب پراسیکیوٹر کا مزید کہنا ہے کہ شہباز شریف فیملی کو وراثت میں صرف رمضان شوگر مل ملی، حمزہ شہباز نے سلمان شہباز اور والدہ نصرت شہباز کے ساتھ مل کر11فیکٹریاں لگائیں، شہباز فیملی کے اثاثے 2008میں683ملین ہوگئے جو ذرائع سے کہیں زیادہ ہیں۔

    شہباز فیملی کے2017میں اثاثے3.3 ارب ہوگئے جن کے ذرائع معلوم نہیں، حمزہ شہباز کے اثاثےاور فیکٹریاں ان کےذرائع آمدن سے زیادہ ہیں، حمزہ شہباز نے ان ذرائع کو چھپانے کے لیے منی لانڈرنگ کی۔

  • شہباز شریف کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے ہیں، نیب رپورٹ

    شہباز شریف کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے ہیں، نیب رپورٹ

    لاہور : نیب کی تحقیقاتی رپورٹ میں مزید انکشافات کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ شہبازشریف کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہےہیں، پیراگون ڈیویلپرز کوساڑھے نو ارب کافائدہ پہنچانے کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آشیانہ اقبال اسکینڈل میں شہبازشریف کے ریمانڈ کے بعد شہبازشریف سے متعلق انکشافات پر مبنی نیب کی نئی رپورٹ منظرعام پر آگئی، نیب رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ شہبازشریف نیب کے ساتھ تحقیقات میں تعاون نہیں کررہے، احدچیمہ پرکروڑوں روپےکرپشن کےالزامات بھی لگائےگئے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہبازشریف کرپٹ پریکٹس میں ملوث رہے، پیراگون ڈیویلپرز کوساڑھے نو ارب کافائدہ پہنچانے کیلئے اقدامات کیےگئے،پیراگون ڈیویلپرز کو دی گئی دوہزار کنال اراضی کا تخمینہ تیرہ ارب لگایا گیا جبکہ زمین کی مارکیٹ ویلیو تئیس ارب روپے سے زائد بنتی تھی۔

    رپورٹ کے مطابق شہبازشریف نے غیر قانونی طور پر پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اور ماڈل ٹاؤن چھیانوے ایچ میں ایک منصوبہ مکمل کرنے کا حکم دیا جبکہ شیخ علاالدین کو پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت منصوبے کا حکم دیا گیا۔

    اس سے قبل احتساب عدالت نے شہبازشریف کو سات نومبر تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے تین روز ہ راہداری ریمانڈ بھی منظور کرلیا، شہبازشریف نے عدالت سے کہا کہ طبی سہولیات دی جا رہی ہیں نہ اہل خانہ سے ملاقات کروائی جا رہی ہے۔

    مزید پڑھیں : شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 7 نومبر تک توسیع

    نیب کی جانب سے شہباز شریف کے پندرہ روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جس پر سابق وزیر اعلی نے بیان دیا کہ کینسر کا مریض ہوں ، درخواست کے باوجود طبی سہولیات نہیں ملیں، نیب نے قوم اور عدالت سے حقائق چھپائے ۔ کلبھوشن یادو کو تو اہل خانہ سے ملاقات کی اجازت دی گئی مگر مجھے نہیں۔

    شہباز شریف نے کہا کہ جن منصوبوں پر میں نے انکوائری کروائی اسی میں مجھے گرفتار کیا گیا، دس بار جن سوالات کا جواب دیا ان کے لیے دوبارہ ریمانڈ مانگا جا رہا ہے ۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف تعاون نہیں کر رہے، سوالات کا جواب دینے کی بجائے الٹا سوال کر دیتے ہیں۔