Tag: NAB

  • نواز شریف کے بیٹوں  کی مشکلات میں اضافہ

    نواز شریف کے بیٹوں کی مشکلات میں اضافہ

    لاہور : سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ، نیب نے حسن نواز اور حسین نواز کو اشتہاری کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا، نیب نے حسن نواز اور حسین نواز کو اشتہاری کرانے کا فیصلہ کرلیا۔

    نیب ذرائع کے مطابق حسن اور حسین نواز کو اشتہاری قرار دلوانے کے لیے احتساب عدالت میں درخواست دائر کی جائے گی ، چوہدری شوگر ملز کیس میں حسن اور حسین نواز بھی شامل تفتیش ہیں، متعدد بار طلبی کے باجود دونوں بھائی نیب پیش ہوئے نا انویسٹی گیش کوجوائن کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حسن اور حسین نواز چوہدری شوگر ملز میں شئیر ہولڈر رہ چکے ہیں۔

    یاد رہے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں نئے انکشافات سامنے آئےتھے ، رپورٹ کے مطابق دستاویزات اشارہ کرتے ہیں کہ اسکینڈل کے مرکزی ملزم نواز شریف ہیں، اینکس اے نیب نے 24 نومبر 2018 کو مل کی انکوائری شروع کی، ایک سال 2 ماہ میں ہزاروں دستاویزات نیب تحویل میں آ چکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : چوہدری شوگر مل میں شریف خاندان کی کرپشن کی غضب کہانی

    نیب دستاویزات میں بتایا گیا تھا  چوہدری شوگر مل نے نواز شریف دور میں غیر معمولی ترقی کی، بیرون ملک سے مشکوک سرمایہ کاری بھی نواز دور میں آئی، 1991 میں نواز شریف نے 1.3 ملین کے اثاثہ جات ظاہر کیے تھے، مریم نواز نے 1.4 ملین کے اثاثہ جات ظاہر کیے، جب کہ حسن، حسین، شہباز اور یوسف عباس نے اثاثہ جات ظاہر نہیں کیے تھے۔

    30 دستاویزات کے مطابق مارچ 1995 کو مریم نواز چوہدری شوگر ملز کی سی ای او بن گئیں، مریم نواز کے مطابق چوہدری شوگر ملز کے معاملے سے آگاہ نہیں لیکن سی ای او رہیں، ان کے بعد حسین نواز چوہدری شوگر ملز کے سی ای او بن گئے۔

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز چوہدری شوگرملزکیس میں ضمانت پر ہیں۔

    واضح رہے 11 اکتوبر کو قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کوگرفتار کیا تھا، جس کے بعد احتساب عدالت نے نواز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیراعظم کو طبیعت ناسازی کے باعث سروسز اسپتال منتقل کیا گیا اور شہباز شریف کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست دائر کی گئی تھی ، جسے عدالت نے منظور کرلیا تھا۔

    چوہدری شوگرملز کیس میں نیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے یوسف عباس، مریم کے ساتھ مل کر 410 ملین کی منی لانڈرنگ کی، ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا قرض شوگرملز میں ظاہر کیا، یہ قرضہ1992میں آف شورکمپنی سے لیا تھا۔

  • رانا ثناءاللہ سے17سال کا ریکارڈ طلب، جائیدادوں کی تفصیلات ساتھ لانے کی ہدایت

    رانا ثناءاللہ سے17سال کا ریکارڈ طلب، جائیدادوں کی تفصیلات ساتھ لانے کی ہدایت

    لاہور : آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کے حوالے سے نیب نے ن لیگی رہنما راناثنااللہ سے2001 سے2018تک اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلیں، 17سال کا ریکارڈساتھ لانے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق منشیات برآمدگی کیس میں ملوث ن لیگ کے مرکزی رہنما رانا ثناءاللہ کو قومی احتساب بیورو نے ان کی تمام جائیداوں کی تفصیلات سمیت طلب کیا ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ راناثناءاللہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ2001سے2018تک اثاثوں کی تفصیلات ساتھ لائیں اور اہلخانہ کو موصول غیرملکی ترسیلات کی تفصیلات جمع کرائیں۔

    اس کے علاوہ2001سے2018 اثاثے کتنے بڑھے، راناثنااللہ اس کی وضاحت بھی پیش کریں، راناثناءاللہ سیاست میں آنے سے پہلے اور بعد کے اثاثوں کی تفصیلات بھی ساتھ لائیں۔

    آپ نے سیاست کب شروع کی اور کتنی دفعہ پبلک آفس ہولڈ کیا یہ بات تحریری طور پر بیان کریں، نیب ذرائع کے مطابق انہیں کہا گیا ہے کہ بتائیں کہ آپ کے کاروبار کون کون ہیں اور خاندان سے کوئی اور شخص سیاست میں ہے یا نہیں۔

    ذرائع کے مطابق ہدایات میں کہا گیا ہے کہ یہ بھی بتایا جائے کہ آپ کے اور اہل خانہ کے نام اور کتنی جائیدادیں ہیں اس کی تفصیلات ساتھ لائیں، گزشتہ20 سال میں کون کون سی جائیدادیں خریدی اور فروخت کی، کسی غیر ملکی کمپنی میں آپ کے یا فیملی کے کتنے شیئرز ہیں اس کی تفصیلات فراہم کریں۔

    نیب ذرائع کے مطابق ان سے کہا گیا ہے کہ آپ اور آپ کے اہلخانہ کے پاس کتنا سونا ہے؟ پرائز بانڈز اور گاڑیوں کی تفصیلات بھی ساتھ لائیں، سوالنامے میں درج 15جائیدادوں سے متعلق تفصیلات بھی جمع کرائی جائیں، بتایا جائے کہ 15 جائیداد کی مالیت کتنی اور ان کی سورس آف انکم کیا ہے؟

  • احسن اقبال کے بھائی کے گرد نیب کا گھیرا تنگ

    احسن اقبال کے بھائی کے گرد نیب کا گھیرا تنگ

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال کے بھائی مصطفی کمال کے خلاف بھی تحقیقات شروع کر دیں ، مصطفیٰ کمال کو آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مختلف ٹھیکےلینےکےالزام میں طلب کرلیاہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کے بھائی مصطفی کمال کے گرد گھیرا تنگ کردیا ہے ، مصطفی کمال کے خلاف تحقیقات نیب راولپنڈی کی جانب سے شروع کی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب کی جانب سے احسن اقبال کے بھائی کو آمدن سے زائد اثاثہ جات اور مختلف ٹھیکے لینے کے الزام میں طلب کیا گیا اور راولپنڈی ڈویلپمینٹ اتھارٹی سے میٹرو کی مد میں دئیے جانے والے ٹھیکوں کی تفصیلات بھی مانگ لی گئیں ہیں۔

    ذرائع کے مطابق احسن اقبال کے بھائی نے میٹرو کے منصوبے میں بھی ٹھیکے کئے تھے ، ان پر ٹھیکوں کی مد میں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا بھی الزام ہے۔

    مزید پڑھیں : نیب نے احسن اقبال کے جرم کی تفصیل بتا دی

    یاد رہے نیب راولپنڈی نے احسن اقبال کو نارووال اسپورٹس سٹی کرپشن کیس میں گرفتار کیا تھا اور وہ جوڈیشل ریمانڈ پر ہے۔

    نیب نے پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما احسن اقبال کی کرپشن کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے بہ طور وزیر منصوبہ بندی اپنے اختیارات کا نا جائز استعمال کیا اور نارووال اسپورٹس منصوبے کی لاگت کو غیر قانونی طور پر بڑھایا، ساڑھے 3 کروڑ کے منصوبے کی لاگت 10 کروڑ تک پہنچائی گئی۔

    حاصل ریکارڈ کے مطابق احسن اقبال نے خود سے ہی لاگت بڑھائی، اس کی اجازت سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی سے نہیں لی گئی۔

  • نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکریٹری کی کمپنی میں کروڑوں روپے کی بھاری رقم کا انکشاف

    نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکریٹری کی کمپنی میں کروڑوں روپے کی بھاری رقم کا انکشاف

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کی کمپنی میں کروڑوں روپے کی بھاری رقم منتقلی کا انکشاف ہوا، فواد حسن فواد رقم کے بارے میں کوئی وضاحت نہ دے سکے۔

    تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کی فرنٹ کمپنی میں 28 کروڑ 48 لاکھ سے زائد کی بھاری رقم منتقلی کا انکشاف ہوا ہے۔ نیب لاہور نے ذیلی کمپنی سپرنٹ سروسز میں منتقل رقم کی تفصیلات کو ریفرنس کا حصہ بنایا ہے۔

    نیب کے دستاویزات کے مطابق سپرنٹ سروسز میں 2013 سے 2018 تک بھاری رقوم منتقل ہوئیں۔ فواد حسن فواد، وقار حسن، رباب حسن اور انجم حسن دوران تفتیش مطمئن نہیں کر سکے اور یہ نہیں بتا سکے کہ یہ رقم کہاں سے آئی اور ذریعہ آمدن کیا تھا۔

    نیب ریفرنس کے مطابق فواد حسن فواد نے کالا دھن سفید کرنے کے لیے فیملی اراکین کا استعمال کیا، سپرنٹ سروسز میں فواد حسن فواد کے بھائی کروڑوں روپے کی رقوم جمع کرواتے رہے۔

    نیب کا کہنا ہے کہ 2013 میں وقار حسن نے 7 کروڑ 79 لاکھ سے زائد کی رقم منتقل کی۔ 2015 میں سپرنٹ سروسز کے اکاؤنٹ میں 8 کروڑ 69 لاکھ روپے جمع ہوئے۔

    دستاویز کے مطابق 2017 میں سپرنٹ سروسز کے اکاؤنٹ میں 3 کروڑ 33 لاکھ کی رقم جمع ہوئی، 2018 میں 8 کروڑ 70 لاکھ کی رقم جمع ہوئی۔

    نیب کا کہنا ہے کہ مذکورہ رقموں کے بارے میں وضاحت نہیں دی جا سکی۔ علاوہ ازیں سپرنٹ سروسز کے نام پر لگژری گاڑیاں بھی فواد حسن فواد کے زیر استعمال رہیں۔

    خیال رہے کہ فواد حسن فواد کو گزشتہ روز لاہور ہائیکورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ ملزم کے وکیل کے مطابق نیب نے جو الزامات لگائے ان کا ثبوت پیش نہیں کیا جاسکا۔

  • نیب کی استدعا مسترد : عدالت نے احسن اقبال کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

    نیب کی استدعا مسترد : عدالت نے احسن اقبال کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا

    اسلام آباد : احتساب عدالت نے احسن اقبال کو نیب کے حوالے کرنے کے بجائے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا، ن لیگی رہنما کو جیل میں اہلخانہ سے ملاقات، علاج اور گھر کے کھانے کی اجازت دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت نے قومی احتساب بیورو کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما احسن اقبال کا مزید جسمانی ریمانڈ دینے کے بجائے ان کو14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔

    اس کے علاوہ عدالت نے احسن اقبال کو جیل میں اہلخانہ سے ملاقات، علاج اور گھرکے کھانے کی اجازت بھی دے دی۔

    احتساب عدالت میں نیب نے نارووال اسپورٹس سٹی اسکینڈل کیس میں ملوث ملزم ن لیگ کے رہنما احسن اقبال کو پیش کیا اور مزید14روز کے ریمانڈ کی استدعا کی۔

    عدالت نے نیب وکیل سے استفسار کیا کہ28دن کا جسمانی ریمانڈ تو ہوگیا کیا اب 90روزہ ریمانڈ لیں گے؟ جس پر نیب وکیل کا کہنا تھا کہ احسن اقبال کو 23 دسمبر کو گرفتار کیا گیا تھا اس لیے مزیدتحقیقات جاری ہیں، ان کی گرفتاری کے بعد گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے گئے۔

    بعد ازاں احتساب عدالت نے نیب کی مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے احسن اقبال کو14روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔

    اس کے علاوہ عدالت نے احسن اقبال کی درخواست پر انہیں جیل میں اہلخانہ سے ملاقات کی اجازت دیتے ہوئے ان کے جیل میں علاج اور گھر سے پرہیزی کھانا منگوانے کی بھی اجازت دے دی۔

    بعد ازاں احسن اقبال نے احتساب عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے کہا کہ جس نے زندگی بھر چندہ جمع کیا وہ کیا ملکی معیشت کو کنٹرول کرے گا، بے روزگاری بڑھ رہی ہے،آٹا70روپے کلو بھی نہیں مل رہا، لنگرخانہ حکومت نے ملک کو اس نہج پر پہنچا دیا۔

  • کرپشن کی رقم : سپریم کورٹ کی نیب کو نیا قانون لانے کے لیے3ماہ کی مہلت

    کرپشن کی رقم : سپریم کورٹ کی نیب کو نیا قانون لانے کے لیے3ماہ کی مہلت

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے کرپشن رقم کی رضاکارانہ واپسی سے متعلق نیا قانون لانے کے لیے نیب کو3ماہ کی مہلت دے دی، عدالت کا کہنا ہے کہ کیا حکومت چاہتی ہے کہ نیب کے قانون کو فارغ کردیں؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کرپشن رقم کی رضاکارانہ واپسی ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے نیا نیب قانون لانے کے لیے3ماہ کی مہلت دے یتے ہوئے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ حکام نیب قانون سے متعلق مسئلے کو جلد حل کرلیں گے، نیب قانون کے حوالے سے مناسب قانون پارلیمنٹ سے منظور ہوجائے گا، ۔
    عدالت کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل کے مطابق فاروق ایچ نائیک قانون میں ترمیم کا بل پیش کرچکے ہیں اور سیاسی جماعتوں میں اتفاق رائے کی کوشش کی جارہی ہے،3ماہ میں مسئلہ حل نہ ہوا تو قانون اور میرٹ کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کریں گے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ کیا25اے کے معاملے پر ترمیم ہوگئی ہے، کیا یہ معاملہ اب ختم ہوگیا ہے؟جسٹس اعجازالاحسن استفسار کیا کہ نیب آرڈیننس کا سیکشن25اے ختم ہوا یا اس میں ترمیم ہوئی؟

    جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹی میں میرا نیب آرڈیننس سے متعلق پرائیویٹ ممبر بل موجود ہے، سینیٹ کمیٹی سے منظوری کے بعد معاملہ ایوان میں جائے گا، بل کے مطابق نیب کے آرڈیننس 25 اے کو مکمل ختم کیا جارہا ہے۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا رضاکارانہ رقم واپس کرنے والا اپنا جرم بھی تسلیم کرے؟ کیا رضاکارانہ طور پر رقم واپس کرنے والے کو سزا یافتہ تصور کیا جائے؟ کیا نیب آرڈیننس کے سیکشن25اے سے بھی کوئی مستفید ہورہا ہے؟

    جواب میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اٹارنی جنرل کی ہدایت ہے کہ میں اپنا مؤقف عدالت میں پیش کروں، موجودہ اٹارنی جنرل کا مؤقف گزشتہ اٹارنی جنرل سے مختلف ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کا قانون ہے کہ پہلے انکوائری ہوگی پھر تحقیقات،200گواہ بنیں گے، اس طرح تو ملزم کے خلاف زندگی بھر کیس ختم نہیں ہوگا، کرپشن کی رقم واپس کرنے والوں کو نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    انہوں نے کہا کہ لوگوں کا پیسہ ہڑپ کرلیا جاتا ہے، سپریم کورٹ نیب کو پہلے ہی پلی بارگین سے روک چکی ہے، پارلیمنٹ میں قانون سازی نہیں تک اختیار استعمال نہیں ہوگا، حکومت نیب قانون کے معاملے کو زیادہ طول نہ دے۔

    مزید پڑھیں: چیئرمین نیب کو رضاکارانہ رقم واپسی کا اختیار، سپریم کورٹ میں بینچ تشکیل

    انہوں نے کہا کہ نیب قوانین میں ترامیم پارلیمنٹ کا کام ہے، سپریم کورٹ نے نیب دفعات کو غیر آئینی قرار دیا تو نیب فارغ ہوجائے گا، کیا حکومت چاہتی ہے کہ نیب کے قانون کو فارغ کردیں؟

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے نیب آرڈیننس لاکر نیب کے پر کاٹ دیے ہیں، محکمہ کسٹم میں6ماہ میں تو فیصلہ ہوجائے گا لیکن نیب میں عمر بھر نہیں ہوگا، نیب میں تو دس دس سال کیس پڑے رہتے ہیں۔

  • نیب نے رانا ثنا اللہ کی اہلیہ، بیٹی اور داماد سے تفتیش کا فیصلہ کر لیا

    نیب نے رانا ثنا اللہ کی اہلیہ، بیٹی اور داماد سے تفتیش کا فیصلہ کر لیا

    لاہور: رانا ثنا اللہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے، نیب لاہور نے ان کی اہلیہ، بیٹی اور داماد کو بھی شامل تفتیش کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع نے کہا ہے کہ نیب نے رانا ثنا اللہ کی اہلیہ، داماد اور بیٹی کو اثاثہ جات فارم جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، نیب نے اس سے قبل رانا ثنا سے تینوں سے متعلق بھی سوال کیے تھے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق داماد رانا شہریار کا ذریعہ آمدن اور بیٹی کے نام پر اثاثوں سے متعلق رانا ثنا سے پوچھا گیا تھا، جواب میں انھوں نے کہا تھا کہ بیٹی اور داماد کے اثاثوں کا سب ریکارڈ موجود ہے۔

    نیب ذرایع کے مطابق نیب نے رانا شہریار کے اثاثوں کی چھان بین بھی شروع کر دی ہے، رانا ثنا اللہ نے اپنے اثاثے دیگر اہل خانہ کے نام پر بنا رکھے ہیں، اور رانا شہریار سابق وزیر قانون کے بینفشری ہیں۔ دریں اثنا رانا شہریار کے اثاثوں کی چھان بین پر اداروں سے ریکارڈ بھی مانگ لیا گیا ہے۔

    ہیروئن کا کچھ نہ بنا تو اثاثوں کا ریفرنس بنایا جا رہا ہے، رانا ثنا اللہ

    یاد رہے کہ گزشتہ روز رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ جب ہیروئن کا کچھ نہیں بنا تو اب مجھ پر اثاثوں کا ریفرنس بنایا جا رہا ہے، ریاست گودام سے ہیروئن نکال کر شہریوں پر ڈالے تو کیا ہوگا، مجھے کس کھاتے میں 4 ماہ جیل میں رکھا گیا، یہ کھلا سیاسی انتقام ہے۔

    گزشتہ ماہ 26 دسمبر کو منشیات برآمدگی کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے لیگی رہنما کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس کے بعد ان کو رہا کر دیا گیا تھا۔

  • نیب 50 کروڑ سے نیچے کسی پر ہاتھ نہیں ڈال سکے گی یہ تاثر غلط ہے: فیاض الحسن چوہان

    نیب 50 کروڑ سے نیچے کسی پر ہاتھ نہیں ڈال سکے گی یہ تاثر غلط ہے: فیاض الحسن چوہان

    لاہور: صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے نیب 50 کروڑ سے کم کی کرپشن پر کسی پر ہاتھ نہیں ڈال سکے گی اور 90 دن کا ریمانڈ نہیں لے سکے گی یہ تاثر غلط ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان کا کہنا ہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی چیخیں نکل رہی ہیں۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ حکومت سنبھالتے ہی ہم نے ڈوبتی معیشت کو سہارا دیا، وزیر اعظم عمران خان نے دیوالیہ ہوتی معیشت کو سنبھالا۔

    انہوں نے کہا کہ مراد سعید اور شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس نے ہر چیز کلیئر کردی، نیب 50 کروڑ سے نیچے کسی پر ہاتھ نہیں ڈال سکے گی یہ تاثر غلط ہے۔ آرڈیننس سے نیب 90 دن کا ریمانڈ نہیں لے سکے گی یہ بھی جھوٹ ہے۔

    فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ اب پرائیویٹ ادارہ یا شخص نیب دائرے میں نہیں آئے گا یہ بھی جھوٹ ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو وزیر اعظم کی ہر بات پر تنقید کرتے ہیں، مریم اورنگزیب نے بھی ہر حال میں عمران خان کی مخالفت کرنی ہے۔ عمران خان جو بھی بات کریں انہوں نے مخالفت ہی کرنی ہے۔

  • وزارت قانون نے نیب ترمیمی آرڈیننس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا

    وزارت قانون نے نیب ترمیمی آرڈیننس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا

    اسلام آباد: وزارت قانون کی جانب سے نیب ترمیمی آریننس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزارت قانون نے نیب ترمیمی آرڈیننس کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے، آرڈیننس میں بزنس، بیوروکریٹس اور پبلک آفس ہولڈرز کو تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق ملزم کی گرفتاری کا اختیار نیب سے لے کر عدالت کو دے دیا گیا ہے، گرفتاری کی صورت میں ملزم تین ماہ میں ضمانت کا حقدار قرار ہوگا۔

    واضح رہے کہ نیب ترمیمی آرڈیننس کی منظوری گزشتہ صدر مملکت ڈاکٹر علوی کی جانب سے دی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: نیب آرڈیننس 2019 منظور، صدر نے دستخط کردیے، نیا قانون نافذ العمل

    صدر مملکت نے وفاقی حکومت کی سفارش پر نیب کے نئے قوانین پر دستخط کیے، آرڈیننس کے تحت اب قومی احتساب بیورو کو 50 کروڑ سے زائد کرپشن اور اسکینڈل پر ہی کارروائی کی اجازت ہوگی۔

    آرڈیننس کے مطابق ٹیکس، اسٹاک ایکسچینج، آئی پی اوزپر کارروائی کا اختیار فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو حاصل ہوگا، اسی طرح سرکاری ملازم کی جائیدادکو عدالتی حکم کے بغیر کوئی منجمد نہیں کرسکے گا۔

    مزید پڑھیں: نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا

    آرڈیننس میں بتایا گیا ہے کہ نیب کو کسی بھی کیس کی تحقیقات تین ماہ میں مکمل کرنا ہوگی اور اگر ایسا نہ ہوسکا تو ملزم ضمانت کا حق دار ہوگا، اسی طرح امپورٹس، لیوی کے کیسز اب نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں اور جاری مقدمات دوسری عدالت منتقل ہوں گے۔

    صدر مملکت نے منظوری دی کہ حکومتی، سرکاری شخصیات کی کرپشن نیب کا دائرہ کار رہےگا۔

  • نیب کو وارنٹ گرفتاری سے قبل جاوید لطیف کو آگاہ کرنے کا حکم

    نیب کو وارنٹ گرفتاری سے قبل جاوید لطیف کو آگاہ کرنے کا حکم

    لاہور: عدالت نے نیب کو وارنٹ گرفتاری سے قبل ن لیگی ایم این اے جاوید لطیف کو آگاہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائد اثاثوں پر انکوائری سے متعلق ن لیگی رہنما جاوید لطیف کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف درخواست پر لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے درخواست نمٹا دی، اور نیب کو وارنٹ گرفتاری جاری کرنے سے قبل آگاہ کرنے کا حکم دے دیا۔

    جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں ہونے والی سماعت میں درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نیب نے جائیداد کی تفصیلات مانگی ہیں، جبکہ ان الزامات میں محکمہ اینٹی کرپشن اپنی تحقیقات بند کرچکا ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ نیب انکوائری میں شامل ہو رہا ہوں گرفتاری کا خدشہ ہے۔ جس پر عدالت نے نیب کو حکم دیا کہ جاوید لطیف کی گرفتاری سے قبل انہیں آگاہ کیا جائے۔

    جاوید لطیف نے اپنے خلاف نیب انکوائری کو چیلنج کردیا

    خیال رہے کہ لیگی رہنما نے اپنے خلاف انکوائری کو بھی لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

    واضح رہے کہ نیب کی جانب سے لیگی ایم این اے جاوید لطیف کو یکم جنوری کو دوبارہ پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے، انہیں آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق انکوائری کا سامنا ہے، جاوید لطیف کو نامکمل ریکارڈ فراہم کرنے پر دوبارہ طلب کیا گیا۔ انور لطیف، منور لطیف اور امجد لطیف بھی نیب کے روبرو پیش ہوں گے۔