Tag: NAB

  • شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کے لیے نیب اپیل سماعت کے لیے مقرر

    شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کے لیے نیب اپیل سماعت کے لیے مقرر

    لاہور: مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کے لیے نیب کی اپیل سماعت کے لیے مقرر کرلی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کے لیے نیب کی اپیل سماعت کے لیے مقرر کرلی گئی ہے، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 3 دسمبر کو سماعت کرے گا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق بینچ فواد حسن فواد کی ضمانت منسوخی کی اپیل پر بھی سماعت کرے گا۔

    رپورٹ کے مطابق جسٹس منصور علی اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل بینچ میں شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ نیب ویسٹ شہباز شریف کیخلاف مینجمنٹ کمپنی اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس ، منی لانڈرنگ کیس ، ایل ڈبلیو ایم سی کرپشن کیس اور چوہدری شوگر ملز کی تحقیقات کر رہا ہے جبکہ ویسٹ مینجمنٹ کیس میں شہباز شریف کو تین مرتبہ طلب کیاگیا مگروہ پیش نہیں ہوئے تھے۔

    یاد رہے کہ شہباز شریف کو عدالت کی جانب سے ضمانت پر رہا کیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سابق وزیراعظم نواز شریف کے علاج کے سلسلے میں لندن میں موجود ہیں۔

  • سندھ بینک میں نیب کارروائیوں کے بعد مسائل پیدا ہورہے ہیں، سعید غنی

    سندھ بینک میں نیب کارروائیوں کے بعد مسائل پیدا ہورہے ہیں، سعید غنی

    کراچی : وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ بینک نے ماضی میں بہت اچھا پرفارم کیا ہے، نیب کی حالیہ کارروائیوں کے بعد مسائل پیدا ہورہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سعید غنی نے کہا کہ سندھ لیزنگ کمپنی کو سندھ بینک میں ضم کیا جائے گا، سندھ کے مختلف محکموں کو خطوط لکھے گئے ہیں جس میں یہ تاکید کی گئی ہے وہ اپنے لین دین سندھ بینک کے ذریعے ہی کریں۔

    وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ سندھ بینک نے ماضی میں بہت اچھا پرفارم کیا ہے، نیب کی کارروائی سے پہلے ادائیگیوں میں مشکلات نہیں تھیں۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ بینک سے 41ارب روپے کے قرضے دیئے گئے، اس سے پہلے سندھ بینک بہتر انداز میں چل رہا تھا لیکن اب مسائل پیدا ہوگئے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایس بی سی اے قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزا دی جائے گی، کسی ضلع میں کوئی معاملہ صحیح نہیں ہو اس کو حل کیا جائے گا، اب کراچی، سکھر اور لاڑکانہ میں کورٹس قائم کی جائیں گی۔

    سندھ کابینہ اجلاس سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ اجلاس کا سب سے اہم ایجنڈا محکمہ توانائی سے متعلق تھا، اجلاس میں سولر اینڈ ونڈ پاور کے 10منصوبوں کے لئے زمین کی الاٹمنٹ کی منظوری دی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس میں سندھ بینک کے گرفتار افسران اسلام آباد منتقل

    واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سندھ بینک کے صدر، ڈائریکٹر اور ایک سینئر افسر کو رواں سال جولائی میں گرفتار کیا تھا۔

    گرفتار ملزمان میں ڈائریکٹر سندھ بینک بلال شیخ، بینک کے صدر طارق احسن اور ندیم الطاف شامل ہیں۔ ذرائع نیب کا کہنا ہے کہ ملزمان نے اومنی گروپ کی کمپنیوں کو ایک ارب 80 کروڑ کے غیر قانونی قرضے دلوائے۔

    جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب نے کراچی اور لاہور سے تین بینکرز کو گرفتار کرلیا

    نیب ذرایع کا کہنا ہے کہ بلال شیخ نامی شخص جعلی بینک اکاؤنٹس کو رقوم کی فراہمی کا اہم کردار ہے، مذکورہ ملزم اس وقت سندھ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی شامل ہے۔

  • نیب  کی اکرم درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش

    نیب کی اکرم درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی کانام ای سی ایل میں ڈالنےکی سفارش کردی، نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ خدشہ ہےاکرم درانی ملک چھوڑ کر چلے جائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) راولپنڈی نے وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا ہے ، جس میں رہبر کمیٹی کے سربراہ اکرم درانی کانام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی ہے۔

    ذرائع نیب کا کہنا ہے کہ اکرم خان درانی کےخلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں ، خدشہ ہے وہ ملک چھوڑکر چلے جائیں گے۔

    یاد رہے اکرم درانی کے خلاف اثاثہ جات، غیر قانونی بھرتیوں اور پلاٹس کی الاٹمنٹ کیس پر تحقیقات جاری ہے، اکرم درانی کا کہنا تھا کہ میرے اثاثے سب کےسامنے ہیں، اداروں کو چیلنج کرتا ہوں میرے اثاثوں کی چھان بین کریں جوکچھ میرے پاس ہے وہ میرا اپنا ہےاور وراثت سےملا ہے۔

    مزید پڑھیں : عدالت نے اکرم درانی کی درخواست ضمانت نمٹا دی

    خیال رہے 2 روز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے یہ کہہ کر جے یو آئی ف کے رہنما اکرم درانی کی درخواست ضمانت نمٹا دی تھی کہ نیب پراسیکیوشن بہت کم زور ہے، اکرم درانی نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی جس میں نیب کو فریق بنایا گیا تھا۔

    واضح رہے اکرم درانی 2002 سے 2007 تک خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کے فرائض سرانجام دے چکے ہیں جبکہ انہوں نے اگست 2017 سے مئی 2018 تک شاہد خاقان عباسی کابینہ میں وفاقی وزیر ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی حیثیت سے بھی کام کیا۔

    گذشتہ سال قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے اقتدار کے ناجائز استعمال اور پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ پر اکرم خان درانی کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

  • کیا یہ بھی نہ پوچھیں کہ 100 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا؟ چیئرمین نیب

    کیا یہ بھی نہ پوچھیں کہ 100 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا؟ چیئرمین نیب

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ ہماری کسی سے دوستی یا دشمنی نہیں، قانون کے مطابق کام کرنا ہے۔ کیا آپ سے یہ بھی نہ پوچھیں کہ 100 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا؟

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کے تمام افسران بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں، نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت، گروہ یا گروپ سے نہیں۔ نیب کا تعلق صرف پاکستان اور عوام کے ساتھ ہے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، پاکستان سلامت رہے گا۔ برسر اقتدار لوگوں پر نیب آنکھیں بند رکھے، ایسا نہیں ہوگا۔ تردید کرتا ہوں کہ نیب کا جھکاؤ ایک طرف ہے۔ ہواؤں کا رخ بدل رہا ہے، پہلے ماضی کے مقدمات پر توجہ دی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سے کوئی توقع نہ رکھے جو صاحب اقتدار ہے اس کی جانب آنکھیں بند رکھیں گے، اب ہم دوسرے محاذ کی طرف جا رہے ہیں۔ بظاہر احتساب یکطرفہ نظر آتا ہے اس شکایت کا بھی ازالہ کریں گے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ 30 سے 35 سال کی کرپشن کو بھی دیکھا گیا، جن کو آئے کچھ ماہ گزرے ہیں اس دور میں بھی کرپشن کو دیکھیں گے۔ کوئی نہ سمجھے کہ وہ حکمران جماعت میں ہے تو بری الذمہ ہے۔ کچھ تو دیکھنا ہوگا 30، 35 سالوں میں کیا کرپشن ہوئی، 12 یا 14 ماہ میں کیا ہوا۔ سنہ 2017 کے بعد کرپشن کا کوئی بڑا کیس سامنے نہیں آیا۔

    انہوں نے کہا کہ بی آر ٹی کیس میں سپریم کورٹ سے اسٹے ہے، نیب سپریم کورٹ کے حکم امتناع سے آگے ایک قدم بھی نہیں بڑھا سکتی۔ کوشش کر رہے ہیں یہ حکم امتناع ختم ہوجائے۔

    چیئرمین کا کہنا تھا کہ مجھ پر الزام تراشی، کردارکشی اور دھمکیوں کا کوئی فائدہ نہیں، نیب سمجھوتہ کرے گا یا میں سرینڈر کروں گا اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ہماری طرف سے نہ کوئی ڈھیل نہ کوئی ڈیل نہ این آر او ہوگا۔ ہماری کسی سے دوستی یا دشمنی نہیں، قانون کے مطابق کام کرنا ہے۔ وسائل کی کمی کا رونا نہیں روتے، موجود وسائل میں پہلے کام کو ترجیح دیتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ 90 دن میں میگا کرپشن کیس کی تفتیش مکمل نہیں ہوسکتی، آج گرفتار کیا جائے تو کل کہتے ہیں سیاسی انتقام ہے۔ گزارش ہے کارکردگی کو ان لوگوں کی رائے سے نہ دیکھا جائے جو نیب کے ریڈار پر ہیں یا کیس کا سامنا کر رہے ہیں۔

    جاوید اقبال نے کہا کہ آپ سے یہ بھی نہ پوچھیں کہ 100 ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا، بجٹ کروڑوں کا اور بچہ ویکسین نہ ہونے پر ماں کی گود میں مر جاتا ہے۔ کچھ لوگوں صوبوں کا کارڈ استعمال کرتے ہیں اس سے نیب پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ ایک شخص لندن امریکا میں علاج کرواتا ہے کیا باقی انسان نہیں۔

    انہوں نے مزید کہا اس وقت 12 سو 70 ریفرنس 940 ارب روپے کے ہیں۔ جو جج صاحبان اس کام کے لیے مقرر ہیں ان کی تعداد صرف 25 ہے۔ قانون کہتا ہے 30 دن کے اندر کیسز کا فیصلہ کریں۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ کسی کے گھر کی خاتون، ماؤں بہنوں کو نیب کے کسی دفتر نہیں بلایا جائے گا۔ نیب کسی کے گھر جائے گی تو خاتون افسر ساتھ ہوگی۔ پلی بارگین سے کسی کو نہیں روکا، آئیں اور پلی بارگین کریں۔

  • نیب  نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈال  دی

    نیب نے نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈال دی

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو ( نیب) نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈال دی اور کہا وفاقی حکومت مجازاتھارٹی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر نیب نے نام نکالنے کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈال دی، نیب نے وزرات داخلہ کو جوابی خط لکھ دیا ہے۔

    جوابی خط میں نیب کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے حوالےسے خود فیصلہ کرے کیونکہ وفاقی حکومت بعض کیسز میں ای سی ایل سے نام خود نکال چکی ہے، وفاقی حکومت ہی مجازاتھارٹی ہے۔

    یاد رہے دو روز قبل سابق وزیراعظم نوازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے متعلق نیب نے وزیرداخلہ کو جوابی خط لکھا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ قانونی رائے کے لئے وزارت قانون سے رابطہ کریں، مجرم نوازشریف کےخلاف متعدد مقدمات زیرالتواہیں، غیرمشروط طورپر مثبت جواب نہیں دے سکتے، میڈیکل رپورٹ نیب کو فراہم کی جائے، ای سی ایل سے نام نکالنے کے لیے مضبوط شواہد ہونے چاہییں۔

    مزید پڑھیں : وزارت داخلہ نے نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ نیب کو بھجوا دی، ذرائع

    بعد ازاں آج وزارت داخلہ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ نیب کو بھجوائی تھی اور کہا جارہا تھا کہ جائزہ لینے کے بعد نیب معاملہ وزارت داخلہ کو بھجوائے گی۔

    خیال رہے نوازشریف کا نام تاحال ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں موجود ہے، جس کے باعث سابق وزیرِاعظم کی لندن روانگی منسوخ ہوگئی، انھوں نے قطرائیرلائن کی پرواز میں سیٹیں بک کرائی تھیں۔

    واضح رہے حکومت کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے ہٹانے کا فیصلہ کرلیا گیا تھا ، ذرائع کا کہنا تھا کہ نوازشریف کا نام 48سے 72گھنٹوں میں ای سی ایل سے نکال دیا جائے گا، نواز شریف کو ایئر ایمبولینس میں بیرون ملک لے جایا جاسکتا ہے۔

    بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کے اجلاس میں کہا تھا کہ نوازشریف کے ای سی ایل کا معاملہ نیب کے پاس ہے، نیب کی سفارش پر نواز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا تھا اور نیب کی سفارش پر ہی ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے گا۔

  • ایم کیو ایم کے مفرور رہنما کے خلاف نیب کا گھیرا مزید تنگ

    ایم کیو ایم کے مفرور رہنما کے خلاف نیب کا گھیرا مزید تنگ

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کے مفرور رہنما کے خلاف نیب نے گھیرا مزید تنگ کر دیا ہے، سابق وفاقی وزیر پورٹ اینڈ شپنگ بابر غوری کے خلاف ایک اور انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے پورٹ قاسم اتھارٹی میں غیر قانونی بھرتیوں کی تحقیقات کا فیصلہ کر لیا ہے، بابر غوری وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ تھے، نیب نے ان کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا ہے۔

    نیب نے اس سلسلے میں پورٹ قاسم اتھارٹی سے 2008 میں ہونے والی بھرتیوں کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے، نیب ذرایع کا کہنا ہے کہ بابر غوری نے اپنے دور میں 870 غیر قانونی بھرتیاں کیں، اس کے علاوہ انھوں نے من پسند افسران کو گریڈ 19 اور 20 میں ترقیاں بھی دیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  ایم کیو ایم کے سابق رکن سندھ اسمبلی کامران اختر ایک بار پھر نیب کے ریڈار پر

    واضح رہے کہ سابق وزیر بابر غوری کے خلاف ایک نیب ریفرنس پہلے سے زیر سماعت ہے، جس میں انھیں مفرور قرار دیا گیا ہے۔

    پچھلے برس بابر غوری و دیگر کے خلاف 3 ارب وپے سے زائد کی کرپشن کے الزام کے تحت نیب کی جانب سے دائر کیا گیا ریفرنس احتساب عدالت نے سماعت کے لیے منظور کر لیا تھا اور ایم کیو ایم رہنما کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے تھے۔

    ملزمان پر 2012 میں کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) میں 940 غیر قانونی بھرتیوں کا الزام تھا، جس سے قومی خزانے کو 2 ارب 88 کروڑ 55 لاکھ کا نقصان پہنچا تھا۔

  • نیب نے اکرم درانی اور مریم نواز کو کل طلب کرلیا

    نیب نے اکرم درانی اور مریم نواز کو کل طلب کرلیا

    اسلام آباد: نیب نے جے یو آئی ف کے مرکزی رہنما اکرم درانی اور مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کو کل طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب راولپنڈی نے جے یو آئی ف کے مرکزی رہنما اکرم درانی کو غیرقانونی بھرتیوں، آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں جبکہ نیب لاہور نے مریم نواز کو چوہدری شوگر مل کیس میں کل طلب کیا ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روزچوہدری شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نواز کی رہائی کے لیے قانونی تقاضوں کی تکمیل کے بعد انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اکرم درانی کو چوتھی بار طلب کیا گیا ہے، غیرقانونی بھرتی کیس میں دو سرکاری افسر بھی گرفتار ہوچکے ہیں۔

    مزید پڑھیں: اکرم درانی کی ضمانت میں 21 نومبر تک توسیع

    نیب راولپنڈی کا کہنا ہے کہ گرفتار ہونے والوں میں مختار بخش اور عاطف ملک شامل ہیں، مختار بخش پی ڈبلیو ڈی کے چیف ایڈمن آفیسر ہیں، ملزمان نے غیرقانونی طریقے سے بھرتیاں کی تھیں۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے اکرم درانی کی ضمانت میں 21 نومبر تک توسیع کرتے ہوئے نیب کو جواب جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

    دوران سماعت نیب حکام کی جانب سے جواب داخل کرانے کے لیے مہلت طلب کی گئی تھی جس پر عدالت نے آئندہ سماعت تک جواب داخل کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 21 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی تھی۔

    خیال رہے کہ اکرم درانی کا کہنا تھا کہ میرے اثاثے سب کےسامنے ہیں، اداروں کو چیلنج کرتا ہوں میرے اثاثوں کی چھان بین کریں جوکچھ میرے پاس ہے وہ میرا اپنا ہےاور وراثت سےملا ہے،85 سالہ بوڑھی ماں سےبھی نیب نےتفتیش شروع کردی ہے۔

  • نیب کا  مریم نواز کی ضمانت چیلنج کرنے کا فیصلہ

    نیب کا مریم نواز کی ضمانت چیلنج کرنے کا فیصلہ

    لاہور : قومی احتساب بیورو ( نیب) نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی ضمانت چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ، لاہورہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو ( نیب) نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی ضمانت چیلنج کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، نیب لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرے گی۔

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک ایک کروڑ کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا اور کہا صرف تیماری داری کیلئے درخواست ضمانت قابل پذیرائی نہیں۔

    عدالت نے مریم نواز کو پاسپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا پاسپورٹ جمع نہیں کرایا گیا تو بطور ضمانت7 کروڑ جمع کرانے ہوں۔

    مزید پڑھیں : مریم نواز کو ضمانت مل گئی

    خیال رہے ، نیب پراسیکیوٹر مریم نواز کی درخواست ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مریم نواز والد کی تیمارداری کے لیے ضمانت چاہتی ہیں، قانون میں ایسی گنجائش نہیں کہ تیمارداری کیلئے ضمانت مانگی جائے، درخواست قابل سماعت نہیں، مسترد کی جائے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ یہ کہتےہیں مریم نوازکےپاس کبھی عوامی عہدہ نہیں رہا، مریم نوازکے خلاف متعددانکوائریاں،مقدمات چل رہے ہیں، مریم کے خلاف جج بلیک میلنگ کیس کی انکوائری بھی جاری ہے، مریم سےمتعلق کہا جاتا ہے خاتون ہونے کی بنیاد پر ضمانت منظور کی جائے، ایسے حالات نہیں جن میں مریم کو گرفتاری کے بعد عبوری ضمانت دی جائے۔

    واضح رہے 8 اگست کو نیب نے چوہدری شوگرملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نوا ز کو تفتیش کے لئے بلایا گیا تھا لیکن وہ نیب دفتر میں پیش ہونے کے بجائے والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل چلی گئیں تھیں، تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہونے پر نیب ٹیم نے انھیں یوسف عباس کو گرفتار کرلیا تھا۔

    نیب کے تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ مریم نواز، نوازشریف اور شریک ملزموں نے 2000ملین کی منی لانڈرنگ کی، ملزمان کےاثاثے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

  • ایم کیو ایم کے سابق رکن سندھ اسمبلی کامران اختر ایک بار پھر نیب کے ریڈار پر

    ایم کیو ایم کے سابق رکن سندھ اسمبلی کامران اختر ایک بار پھر نیب کے ریڈار پر

    کراچی : قومی احتساب بیورو نے متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن سندھ اسمبلی کامران اختر کیخلاف شکنجہ کس لیا، متحدہ رہنما پر پلاٹوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے الزامات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق رکن سندھ اسمبلی کامران اختر ایک مرتبہ پھر نیب کے ریڈار پر آگئے، اس حوالے سے نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ کامران اختر پر عہدے کے ناجائز استعمال کاالزام ہے۔

    اس کے علاوہ بطور ٹاؤن ناظم بلدیہ13قیمتی پلاٹ غیرقانونی طور پر الاٹ کرائے، مذکورہ پلاٹ کے ایم سی کی زیرملکیت زمین پر الاٹ کیے گئے جن کی مالیت60کروڑ روپے سے زائد ہے۔

    نیب ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ کامران اختر کے دور میں یہ پلاٹ غیر قانونی طور پر پانچ سے20لاکھ روپے میں الاٹ کیے گئے، نیب کی تین رکنی ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے ان پلاٹوں الاٹیز کے بیانات ریکارڈ کرلئے ہیں، ان الاٹیز کے پاس پلاٹوں کی دستاویزات نہیں ہیں۔

    نیب ذرائع کے مطابق پلاٹ بلدیہ ٹاؤن یوسی 4 اور5میں 750سے22گز کے پلاٹ الاٹ کیے گئے۔ کامران اختر کے الاٹ کیے جانے والے پلاٹس پرشادی ہال بنائے گئے۔

    ،نیب ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ایک شادی ہال گزشتہ سال 5کروڑ روپے میں بیچا گیا، کامران اختر فاروق ستار گروپ کے ساتھ او آرسی پلیٹ فارم سے کام کررہے ہیں۔

  • بلاول بھٹو ویلفیئر اسکیم  کیخلاف کام کرنے والا افسر عہدے سے برطرف

    بلاول بھٹو ویلفیئر اسکیم کیخلاف کام کرنے والا افسر عہدے سے برطرف

    کراچی : بلاول بھٹو ویلفیئر کے نام سے اسکیم کیخلاف کام کرنے والے افسر کو عہدے سے ہٹادیا گیا، فاروق بگٹی کو لینڈ مافیا کے خلاف کارروائیاں کرنے پر ہٹایا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو ویلفیئر کے نام سے فراڈ کرنے والے ملزم ظفر جھنڈیر کیخلاف کارروائی کرنے کی پاداش میں اینٹی کرپشن افسر کو عہدے سے برطرف کردیا گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ فاروق بگٹی کو لینڈ مافیا کیخلاف کارروائیاں کرنے پرہٹایا گیا ہے، قبل ازیں اینٹی کرپشن نے فراڈ اسکیم کی شکایت پر ظفر جھنڈیر کیخلاف کارروائی کی تھی۔

    مذکورہ کارروائی حکام بالا کی ہدایت پر کی گئی تھی، بلاول بھٹوّ ویلفیئر فراڈ اسکیم کے نام سے جعلی ہاؤسنگ اسکیم بنائی گئی تھی۔

    ملزم ظفر جھنڈیر کے دفتر سے جعلی عسکری ہاؤسنگ اور نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کے بروشر بھی ملے، یونیورسٹی روڈ پر قائم دفترسے اہم ریکارڈ بھی قبضے میں لیا گیا تھا جس مقام پر اسکیم متعارف کرائی گئی وہ جگہ سرکارکی ملکیت تھی، ظفرجھنڈیر64افراد کوپلاٹ فروخت کرچکا تھا۔

    بعد ازاں عدالت نے اینٹی کرپشن کا دائرہ کار ثابت نہ ہونے پر ملزم کو بری کردیا، اس حوالے سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر فاروق بگٹی نے ایڈیشنل ڈائریکٹر نیب کو خط لکھ دیا، نیب کو بڑے پیمانے پر ہونے والے اس فراڈ سے آگاہ کیا اور تفصیلی رپورٹ ارسال کردی۔

    اینٹی کرپشن حکام نے نیب کو خط لکھنے کی پاداش میں فاروق بگٹی کو عہدے سے ہٹا دیا، مبینہ قبضہ مافیا کی جانب سے اینٹی کرپشن پر سخت دباؤ ڈالا گیا، بااثرافراد کی جانب سے اینٹی کرپشن حکام کو فاروق بگٹی کو ہٹانےکا بھی کہا گیا۔