Tag: NAB

  • نواز شریف کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ،  طبی بنیاد پر درخواست ضمانت مسترد کی جائے، نیب

    نواز شریف کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ، طبی بنیاد پر درخواست ضمانت مسترد کی جائے، نیب

    اسلام آباد : العزیزیہ ریفرنس میں نیب نے نوازشریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کی مخالفت کردی اور کہا نواز شریف کوایسی کوئی بیماری نہیں جس سےجان کوخطرہ ہو، درخواست مسترد کرکے ان پر جرمانہ عائد کیاجائے۔

    تفصیلات کے مطابق العزیزیہ کیس میں نواز شریف طبی بنیاد پر ضمانت کی رہائی کیلئے نیب نے تحریری جواب جمع کرادیا ، نیب کی جانب سے 13 صفحات  پر مشتمل تفصیلی تحریری جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس میں جمع کرایا گیا

    تحریری جواب پر ڈپٹی ڈائریکٹر محبوب عالم اور ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر احمد کے دستخط بھی موجود ہیں، نیب کی جانب سے تحریری جواب رجسٹرار آفس نے وصول کرلیے ہیں جبکہ نیب نے اپنے تحریری جواب کی ایڈوانس کاپی نواز شریف کے وکلا کو بھی بھجوا دی۔

    نیب نےموقف اختیار کیا ہےکہ نواز شریف کوایسی کوئی بیماری نہیں جس سےجان کوخطرہ ہو، پہلے بھی اس نوعیت کی درخواست مسترد کی جاچکی ہے، لہذا مجرم کی یہ درخواست بھی قابل سماعت نہیں۔

    نیب نے استدعا کی ہے کہ نواز شریف کی درخواست مسترد کرکےجرمانہ عائد کیاجائے۔

    گزشتہ سماعت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جواب داخل نہ ہونے پر گزشتہ سماعت پر نیب حکام کی سرزنش کی تھی اور نیب سے تحریری جواب اور ڈی جی نیب کو ذاتی طور پر طلب کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کے لیے ایک اور درخواست دائر

    سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت 19 جون کو ہو گی، جس میں نیب کی جانب سے تحریری جواب پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث جرح کریں گے۔

    یاد رہے 26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سپریم کورٹ میں ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے درخواست دائر کی تھی ، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد انھیں جیل جانا پڑا تھا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

  • آمدن سے زائداثاثہ جات کیس :  حمزہ شہباز 26 جون  تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    آمدن سے زائداثاثہ جات کیس : حمزہ شہباز 26 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور : احتساب عدالت نے کرپشن کے مقدمات میں ملوث مسلم لیگ ن کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز شریف کو 26 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا، نیب نے عدالت سے حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ لینے کی استدعا کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق آمدن سے زائداثاثہ جات کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز شریف سخت سیکیورٹی حصار میں احتساب عدالت میں پہنچایا گیا، احتساب عدالت کے ایڈمن جج جوادالحسن آمدن سے زائداثاثے اورمنی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی۔

    حمزہ شہباز نے وکلا کے ساتھ کمرہ عدالت میں مشاورت کی، نیب کی جانب سےحمزہ شہبازکے جسمانی ریمانڈکی استدعاکی جائےگی۔

    حمزہ شہباز کے خلاف کیس کی سماعت شروع ہوئی تو نیب پراسیکیوٹر نے کہا حمزہ شہبازنےآج تک نہیں بتایا پیسے کے ذرائع کیا ہیں، ان کے اثاثے ان کے ذرائع آمدن سے زیادہ ہیں اور ان کے اکاؤنٹس میں 500 ملین سے زائد جمع ہوئے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا حمزہ شہباز نے 2006 میں ایف بی آرمیں اسٹیٹمنٹ نہیں دی، انھوں نے 2009 میں اسٹیٹمنٹ دی جس میں اثاثے زیادہ تھے، حمزہ شہباز کے اکاؤنٹ میں باہر سے 18 کروڑ کی رقم آئی، انھوں نے یہ نہیں بتایا پیسہ کس نے بھیجا اور ذرائع کیاہیں۔

    پراسیکیوٹر نے کہا حمزہ شہباز سے 38 کروڑکی رقوم کی تفتیش کرنی ہے، باہر سے رقوم حمزہ شہباز اور فیملی کے اکاؤنٹ میں آئیں ، تحقیقات کے لیے حمزہ شہباز کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    وکیل حمزہ شہباز کا کہنا تھا حمزہ شہبازکی کی گرفتاری کی وجوہات اورشواہد نہیں دیےگئے، آئین کے ذریعے شفاف ٹرائل ہر ملزم کا حق ہے، جس مواد پر نیب کا انحصار ہے، ملزم کو نہیں دیاگیا، ہمارے پاس مٹیریل ہی نہ ہو تو دفاع کیسے کریں، ایساکیس نہیں دیکھاجس میں ریمانڈ لیا جائے مگرشواہد نہ دیئے جائیں۔

    وکیل صفائی نے کہا حمزہ شہباز بڑے صوبے کے اپوزیشن لیڈرہیں، حکومت حمزہ شہبازاورخاندان کوانتقام کانشانہ بنارہی ہے، نیب نے پہلے 85 ارب کا الزام لگایا اب18 کروڑ کہہ رہی ہے، جس دور کا الزام لگایاگیا، اس وقت حمزہ شہبازیاخاندان اقتدارمیں نہ تھا۔

    حمزہ شہباز کے وکیل نے دلائل میں کہا نیب کہتی ہے 2005 سے 2009 تک منی لانڈرنگ کی، حمزہ شہباز کو اس دور میں شہر سے باہر جانے کی اجازت نہ تھی، نیب نمائندہ ٹی وی پرمنی لانڈرنگ کا کہتا ہے پھر اثاثوں کی بات ہوتی ہے۔

    وکیل کا کہنا تھا منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں آیا پہلے کے معاملات پر اطلاق نہیں ہوتا، منی لانڈرنگ کا لفظ صرف سیاسی طور پر شریف خاندان کیخلاف لیا جارہا ہے، نیب نے آج تک کوئی ثبوت کسی عدالت میں پیش نہیں کیا، نیب خود تسلیم کرتا ہے حمزہ شہباز شامل تفتیش ہوتے رہے۔

    امجدپرویز نے کہا تمام ریکارڈ نیب کے پاس ہے اور گوشواروں میں ظاہر بھی کیاگیا، تمام ریکارڈ نیب کے پاس ہے مگر خاص وجوہات پر کل گرفتار کیاگیا، عدالت حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کرے۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا ہائی کورٹ میں ضمانت کیس میں تمام مٹیریل فراہم کردیاگیا ہے، جونوٹس جاری کیےان میں بھی مواد منسلک کیاجاتارہا، ٹرانزیکشن اور رقوم بھیجنے والوں کی تفصیل دے چکے ہیں، گرفتاری کی وجوہات کا کہاگیا جو فراہم کی جاچکی ہیں۔

    عدالت نے کہا تفتیشی افسرکوتفتیش کے معاملے پر حکم جاری نہیں کرسکتے، ہمیں اس معاملےمیں خاموش رہناپڑتاہے، جس پر وکیل حمزہ شہباز کا کہنا تھا عدالت خاموش تماشائی کا کردار ادا نہیں کرتی، عدالت تفتیشی کو شفاف تفتیش کا حکم دے سکتی ہے۔

    احتساب عدالت نے آمدن سے زائداثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں حمزہ شہباز کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    احتساب عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے حمزہ شہباز کا 26جون تک جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے نیب کے حوالے کردیا۔

    حمزہ شہباز کی احتساب عدالت پیشی کےموقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے اور عدالتی کمپلکس کے اطراف راستوں کو کنٹینرز،خارداریں تار لگا کر بندکر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : نیب نے حمزہ شہباز کو گرفتار کرلیا

    یاد رہے گذشتہ روز نیب نے لاہور ہائی کورٹ کی عبوری ضمانت میں توسیع مسترد ہونے کے بعد حمزہ شہباز کو گرفتار کیا تھا ،حمزہ شہبازپرمنی لانڈرنگ اور غیر قانونی  اثاثےبنانے کے الزامات ہیں۔

    گرفتاری کے بعد حمزہ شہباز کا نیب میں طبی معائنہ کیا گیا، ان کے شوگر اور بلڈ پریشر کے ٹیسٹ کیے گئے اور ڈاکٹرز نے حمزہ شہباز کو صحت مند قرار دیا تھا۔

    نیب نے حمزہ شہباز کی گرفتاری کی وجوہ بھی جاری کیں تھیں، نیب نے کہا تھا 2003 میں حمزہ شہباز کے اثاثے 18 ملین تھے اور 2017 تک اثاثے 411.630 ملین ہوگئے، جب کہ ملزم نے 181 ملین روپے باہر سے آمدن کا دعویٰ کیا تھا۔

    خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسےہوگئی؟

    واضح رہے کہ 6 اپریل کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب نے دو بار حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا تاہم نیب انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس :  آصف زرداری21جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    جعلی اکاؤنٹس کیس : آصف زرداری21جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    اسلام آباد: احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدرآصف زرداری کو 21 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کےحوالے کردیا، نیب نے آصف زرداری کے 14روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار سابق صدرآصف زرداری کو احتساب عدالت پہنچا دیا گیا ،انھیں عقبی دروازے سے عدالت پہنچایاگیا۔

    جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق سماعت میں آصف زرداری کواحتساب عدالت میں پیش کردیاگیا، سماعت میں نیب حکام نے آصف زرداری کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی ، جس پر آصف زرداری کےوکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی۔

    نیب کی جانب سے آصف زرداری کی گرفتاری سے متعلق شواہد عدالت میں پیش کئے گئے، جس میں کہا گیا جعلی اکاؤنٹس ٹرانزیکشن سےغیرقانونی آمدن کوجائزکرنےکامنصوبہ تھا، آصف زرداری نےفرنٹ مین وبےنامی داروں سےمنی لانڈرنگ کی، آصف زرداری کی گرفتاری کے لیے 8 ٹھوس گراؤنڈز ہیں۔

    آصف زرداری کی 2 میڈیکل رپورٹس احتساب عدالت میں پیش گئیں ، نیب پراسیکیوٹرسردارمظفر نے کہا بینک حکام کی معاونت سےجعلی اکاؤنٹس کھولےگئے، ملزم کوگرفتار کیا ہے، تفتیش کے لئے ریمانڈ کی ضرورت ہے، جس پر احتساب عدالت کے جج کا کہناتھا آصف زرداری کوکن بنیادوں پرگرفتارکیا پہلے یہ بتائیں۔

    سردارمظفرعباسی نے بتایا میں گرفتاری کی بنیاد پڑھ کر بتادیتاہوں، کمرہ عدالت میں دیگرافرادکی گفتگوپرجج نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا پہلےآپ باتیں کرلیں میں کیس بعدمیں سن لیتاہوں، آپ عدالتی کارروائی سننےآئےہیں توباتیں نہ کریں۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا آصف رادری کوضمانت خارج ہونےپرگرفتارکیاگیا، ملزم کی گرفتاری کیلئےتمام ترقانونی تقاضےپورےکیےگئے ، بادی النظرمیں آصف زرداری جعلی اکاؤنٹس کے بینفشری ہیں۔

    سردارمظفر نے بتایا جعلی اکاؤنٹس کےذریعے4.4ارب روپےکی منی لانڈرنگ کی گئی، آصف زرداری جعلی اکاؤنٹس کےذریعےمنی لانڈرنگ میں ملوث ہیں، انھوں نےاومنی گروپ کوجعلی اکاؤنٹس کیلئےاستعمال کیا، اومنی گروپ نےزرداری اورجعلی اکاؤنٹس میں پل کاکرداراداکیا، آصف زرداری کےجسمانی ریمانڈکی منظوری کیلئے کافی ثبوت ہیں۔

    سابق صدرآصف ذرداری کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے آصف زرداری کی نیب حوالات میں اضافی سہولتوں کی درخواست کردی، آصف زرداری نے کہا ایک خدمت گزارساتھ رکھنےکی اجازت دی جائے اور میڈیکل کی بھی تمام سہولتیں مہیا کی جائیں۔

    نیب کی جانب سے آصف زرداری کے میڈیکل سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کئے گئے ، سردارمظفرعباسی کا کہنا تھا گرفتاری کےبعدآصف زرداری کاطبی معائنہ کرایا، آصف زرداری مکمل صحت منداورفٹ ہیں، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا ان کی اپنی دستاویزمیں بلڈ پریشر سامنے لکھا ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا یہ معمولی بیماریاں پہلےسےموجودتھیں،فاروق نائیک نے کہا یعنی آپ خودتسلیم کررہےہیں زرداری مکمل فٹ نہیں ہیں، جس پر سردارمظفرعباسی کا کہنا تھا آصف زرداری کوکوئی ایسی خطرناک بیماری نہیں ہے۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا سپریم کورٹ نےتحقیقات کیلئےجےآئی ٹی تشکیل دی، جےآئی ٹی سےیہ کیس نیب کومنتقل کر دیاگیا، نیب کو تفتیش اور ریفرنس کیلئے2ماہ کاوقت دیاگیا، نیب نےمدت میں توسیع کیلئےعدالت سےرجوع نہیں کیا اور سپریم کورٹ نےنیب کودی گئی مدت میں توسیع نہیں کی، مدت میں توسیع نہ ہونےپرنیب تفتیش نہیں کرسکتی۔

    وکیل آصف زرداری نے کہا چیئرمین نیب کےپاس وارنٹ جاری کرنےکااختیارنہیں، ایف آئی آرمیں درج ہے بینکرز نےجعلی اکاؤنٹ کھولے، ایف آئی آر کے مطابق ڈیڑھ کروڑ روپے مجھے بھیجےگئے، ایف آئی آر میں میرانام بطورملزم درج ہی نہیں ہے، اسلم خان اورعارف خان ملزم نامزد ہیں، جعلی اکاؤنٹس سےمیرا توکوئی تعلق ہی نہیں ہے۔

    فاروق ایچ نائیک نےآصف زرداری کی رہائی کی استدعا کرتے ہوئے کہا ضمانت کی درخواست پرکہا گیاکیس لاز دےدیں، میں وہ فوٹو کاپیز کرانےگیا تو ضمانت منسوخی کا آرڈر ہوگیا، کیس میں26 ملزمان ہیں، صرف زرداری کوگرفتار کیاگیا، ان کوگرفتارکرکےامتیازی سلوک کیا گیا۔

    وکیل صفائی نے استدعا کی ریفرنس عدالت میں زیرسماعت ہے،تفتیش کامرحلہ نہیں، عدالت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنےکاحکم دے۔

    فاروق نائیک کا کہنا تھا نیب نےزرداری کوگرفتارکرکےعدالت کی توہین کی، ضمانتی مچلکےاس عدالت میں جمع ہیں پھربھی گرفتارکرلیا؟آصف زرداری کی رہائی کےاحکامات جاری کردیں، ہائیکورٹ کااس گرفتاری سےتعلق نہیں اس عدالت کاہے، صرف ڈیڑھ کروڑ لینے پر جیل میں ڈال دیاگیا یہ کون ساانصاف ہے؟

    نیب پراسیکیوٹرنے کہا عدالت کےمچلکوں کاچیئرمین نیب کےوارنٹس سےتعلق نہیں ، سپریم کورٹ نےحکم دیاتھااورہر2ہفتےبعدرپورٹ دی گئی، کل آصف زرداری کوگرفتارکیاگیا، انھیں گراؤنڈزآف اریسٹ فراہم کیےاورانہوں نےدستخط کیے۔

    عدالت نے پراسیکیوٹر نیب سے استفسار کیا نیب نے عدالت سے اجازت کیوں نہیں لی، ریفرنس یہاں چل رہاہےتو نیب کواس عدالت سے اجازت لینی چاہیے تھی، فاروق ایچ نائیک نے کہا بات یہ ہے نیب نے عدالت کو اعتماد میں بھی نہیں لیا۔

    وکیل نیب نے بتایا نیب نےخود نہیں بلکہ ہائی کورٹ نے ضمانت خارج کی توگرفتار کیا گیا، جس پر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا پھر عدلیہ کی آزادی کہاں گئی، جوڈیشل کسٹڈی ہواورکسی اورکیس میں تحقیقات کرنی ہوں تواجازت ضروری ہے۔

    جج احتساب عدالت نے کہا آپ کے دلائل سے پہلے بھی اسی بات کو سوچ رہا تھا، میں نے مچلکے منظور کیے تو معلوم کیاتھا کیا وارنٹ جاری کیے ہیں، وکیل کا کہنا تھا جج احتساب عتب انہوں نے مچلکے لینے کے عدالتی فیصلے کی مخالفت بھی نہیں کی۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا شوگر کا مریض ہوں اور رات کوشوگر کم ہو جاتی ہے، مجھے اٹینڈنٹ دیاجائے جو رات کوشوگر چیک کرے، جس پر وکیل نیب نے کہا آصف علی زرداری ان کی زندگی کا مسئلہ ہےاور ہمارا اس پر کوئی اعتراض بھی نہیں ، عدالت کو بھی اٹینڈنٹ پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

    آصف علی زرداری نے مزید کہا اٹینڈنٹ 24 گھنٹے میرے پاس بیٹھا نہیں رہے گا ، جب ضرورت ہو گی تو بلایا جائے گا۔

    جعلی اکاؤنٹس کیس سےمتعلق سماعت میں آصف زرداری کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    بعد ازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدرآصف زرداری کو 21 جون تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کےحوالے کردیا۔

    پیشی سے قبل پولی کلینک کے 3رکنی بورڈ کی جانب سے آصف زرداری کاطبی معائنہ کیا گیا تھا ، جس میں‌ شوگر، بلڈ پریشر سمیت ان کے تمام ٹیسٹ معمول کے مطابق نکلے اور انھیں پیشی کے لئے فٹ قرار دیا تھا۔

    پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے اندراور اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے، 300 اہلکار نیب راولپنڈی آفس کی سیکیورٹی جبکہ نیب عدالت کے باہر500اہلکار اور نیب راولپنڈی آفس سےنیب عدالت تک 200ٹریفک اہلکار تعینات تھے۔

    نیب راولپنڈی کے دونوں اطراف کی سٹرکیں مکمل بند کردی گئی جبکہ نیب عدالت کےجی الیون روڈبھی سیکیورٹی کی وجہ سے بند رہی ، نیب عدالت اور نیب راولپنڈی کے باہر رینجرز اہلکارگشت پر مامور رہے۔

    پی پی کارکنان آئے تو آبپارہ چوک سےآگےجانےکی اجازت نہیں ہوگی ، پی پی کارکنان نیب عدالت پہنچےتوان کوپراجیکٹ موڑپرروک لیا جائے گا۔

    نیب  کی آصف زرداری کی اٹینڈینٹ رکھنےکی درخواست منظور


    دوسری جانب نیب نےآصف زرداری کی اٹینڈینٹ رکھنےکی درخواست منظور کرتے ہوئے دن اور رات کے اوقات میں اٹینڈنٹ ساتھ رکھنے کی اجازت دے دی، نیب ذرائع کا کہنا ہے آصف زرداری کے اٹینڈنٹ نہال چند نیب راولپنڈی پہنچ گئے جبکہ دوسرا اٹینڈنٹ لیاقت علی آج کسی بھی وقت نیب راولپنڈی پہنچ جائے گا۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹس کیس ، نیب نے سابق صدر آصف زرداری کو گرفتار کرلیا

    یاد رہے گزشتہ روز سابق صدرآصف علی زرداری کو جعلی اکاؤنٹ کیس اوردیگرمقدمات میں عبوری ضمانت کی مدت میں توسیع کی درخواست مسترد ہونے پرگرفتار کیاگیا تھا۔

    نیب ٹیم نے آصف زرداری کو نیب ہیڈکوارٹرز راولپنڈی پہنچایا، جہاں انہیں حوالات کےخصوصی کمرے میں رکھا گیا۔

    گرفتاری کے بعد پولی کلینک کے3رکنی میڈیکل بورڈ نے سابق صدرآصف زرداری کا طبی معائنہ کیا تھا، کنسلٹنٹ فزیشن ڈاکٹرآصف عرفان میڈیکل بورڈ کے سربراہ ہیں جبکہ ڈاکٹر حامد اقبال، نیب سرجن ڈاکٹر امتیاز احمد بورڈ کا حصہ ہیں۔

    آصف زرداری نے مطمئن اندازمیں ڈاکٹرز کے سوالات کے جوابات دیئے اور میڈیکل بورڈ نے آصف زرداری کو صحت مندقرار دے دیا تھااور آصف زرداری کے کلینیکل ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا تھاجبکہ بورڈ نے مختلف کلینکل ٹیسٹ تجویز کئے تھے۔

    بعد ازاں میڈیکل بورڈ نے آصف زرداری کے دوبارہ طبی معائنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    یاد رہے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی اور گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے نیب نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں آصف رزداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کر رکھے ہیں، کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 6 بار توسیع کی جا چکی تھی۔

    آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

  • نیب نے حمزہ شہباز کو گرفتار کرلیا

    نیب نے حمزہ شہباز کو گرفتار کرلیا

    لاہور : نیب نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کو گرفتار کرلیا، حمزہ شہباز کے وکلا نے ضمانت کی درخواستیں واپس لے لیں تھیں اور کہا تھا عدالت ہمیں سنناہی نہیں چاہتی توکیاکریں۔

    تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی جانب سے ضمانت کی درخواستیں واپس لینے کے بعد نیب کی ٹیم نے احاطہ عدالت سےحمزہ شہباز کو گرفتارکرلیا، حمزہ شہباز کو نیب ہیڈکوارٹر منتقل کیا جائے گا اور ریمانڈ کے لئے احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    نیب کی جانب سےحمزہ شہبازکےلیےدوسری گاڑی منگوائی گئی جبکہ ہائی کورٹ کے احاطےمیں ن لیگی کارکنان موجو ہے اور نعرے بازی جاری ہے۔

    یاد رہے لاہورہائی کورٹ میں جسٹس مظاہرعلی اکبر کی سربراہی میں دورکنی نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کی ضمانت میں توسیع کیلئے دائردرخواست پر سماعت کی تھی۔

    مزید پڑھیں : حمزہ شہباز نے ضمانت کی درخواستیں واپس لے لیں

    سماعت میں نیب کا کہنا تھا شہبازشریف فیملی کے1999 میں اثاثوں کی مالیت50 ملین تھی، اثاثوں میں380ملین کااضافہ ہوا، جوآمدن سےمطابقت نہیں رکھتا، شہباز شریف، سیلمان، حمزہ اور نصرت شہباز منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔

    نیب نے بتایا حمزہ شہباز نے 42کروڑ کے اثاثے ظاہر کیے ، جس میں 18 کروڑ باہر سے آئے، جن لوگوں کےنام سےپیسےآئےوہ ان سےلاتعلقی ظاہرکرتےہیں، حمزہ شہبازنےآج تک نہیں بتایا باہر سے کس مدمیں رقوم آتی ہیں، جعلی ایکسچینج کمپنیوں کے ذریعے رقوم بیرون ممالک سے منگوائی گئیں۔

    وکیل حمزہ شہباز نے کہا تھا عدالت ہمیں سنناہی نہیں چاہتی توکیاکریں، جس کے بعد حمزہ شہبازکےوکلا نے ضمانت کی درخواستیں واپس لے لیں، درخواست واپس لینے پر عدالت نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔

    یاد رہے حمزہ شہباز نے صاف پانی کمپنی ،رمضان شوگرملز اور آمدن سے زائد اثاثے انکوائری میں 11 جون تک عبوری ضمانت لی رکھی تھی۔

    خیال رہے منی لانڈرنگ اورآمدن سےزائد اثاثوں پر شریف فیملی کےخلاف مختلف زاویوں سےتحقیقات جاری ہے ، الزامات کے مطابق شریف فیملی کے انیس سو ننانوے میں اثاثہ جات پانچ کروڑچھتیس لاکھ تھے،اب ان کی دولت سواتین ارب کیسےہوگئی؟

    واضح رہے کہ 6 اپریل کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس اور منی لانڈرنگ کیس میں نیب نے دو بار حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لئے ان کے گھر پر چھاپہ مارا تھا تاہم نیب انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی تھی۔

  • زرداری کیخلاف کیس ہم نے نہیں بنایا اور نہ نیب ہمارے ماتحت ہے، شاہ محمود قریشی

    زرداری کیخلاف کیس ہم نے نہیں بنایا اور نہ نیب ہمارے ماتحت ہے، شاہ محمود قریشی

    اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عدالتیں آزاد ہیں آصف زرداری کیخلاف کیس نہ ہم نے بنایا اور نہ نیب ہمارے ماتحت ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا،  انہوں نے کہا کہ او آئی سی اجلاس میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا گیا، مسئلہ کشمیر کے ساتھ فلسطینی بھائیوں کا مسئلہ بھی اٹھایا گیا، وزیر اعظم نے اسلامی تنظیم کے فورم پر اسلاموفوبیا سے نمٹنےپر بھی زور دیا۔

    شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ عوام نے دیکھا رمضان میں بجلی میسر ہوئی اس پرخوش ہونا چاہئے، زرداری صاحب کی گرفتاری یا ان کے کیس پر بات نہیں کروں گا،12دفعہ ان کو ضمانت دی گئی یہ کورٹ کا حق ہے۔

    عدالتیں آزاد ہیں نہ یہ کیس ہم نےبنایا نہ نیب ہمارے ماتحت ہے، یہ سمجھا جائے کہ ایوان کی کارروائی کو لپیٹ دیاجائے یہ غلط ہے، ان کا  مزیدکہنا تھا کہ ریلوے کے مسافروں میں اضافہ ہوا ہے یہ حقیقت ہے،۔

    عید پر پاکستان ریلوے نے جتنا ریونیو کیا ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی، وزیر خارجہ نے شہباز شریف سے متعلق کہا کہ میں قائد حزب اختلاف کی اس بات کی تردید کرتا ہوں کہ نیب کا حکومت سے چولی دامن کا ساتھ ہے۔

    قومی احتساب بیورو (نیب) آزاد ادارہ ہے، نیب کو کام کرنے سے کسی نے نہیں روکا، نیب جو کارروائی کرنا چاہتا ہے کرلے، ہمارا نقطہ نظر اور آپ کا اپنا نقطہ نظر الگ ہے جو سب کا حق ہے۔

  • میگا منی لانڈرنگ‘ نیب نے آصف علی زرداری کے وارنٹ جاری کردیے

    میگا منی لانڈرنگ‘ نیب نے آصف علی زرداری کے وارنٹ جاری کردیے

    اسلام آباد: چیئرمین نیب نے میگا منی لانڈرنگ کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے، سابق صدر جعلی اکاؤنٹس کیس میں10 جون تک ضمانت پر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدرِ مملکت آصف زرداری کے وارنٹ گرفتاری منظور کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ وہ میگا منی لانڈرنگ کی تحقیقات میں مطلوب ہیں۔

    نیب کا کہنا ہے کہ دس جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق صدر کی ضمانت کے حوالے سے ہونے والی سماعت میں وارنٹ گرفتاری پیش کیے جائیں گے۔ بتایا جارہا ہے کہ نیب نے آصف زرداری سےمیگامنی لانڈرنگ تحقیقات میں پوچھ گچھ کرنی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روزاسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں توسیع کے لیے درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئےدونوں کی ضمانت میں دس جون تک توسیع کردی تھی۔

    سماعت کے دوران نیب حکام نے موقف اختیار کیا کہ کیس کےتمام دستاویزات اور ریکارڈکیس کےساتھ منسلک ہیں، جعلی اکاؤنٹ کیس میں آصف زرداری براہ راست ملوث ہیں۔ آصف زرداری نے میڈیا پر کہا تھا کہ اگرہم امیر نہیں ہوں گے تو کون ہوگا ، ان کوگرفتار کرنے کے لیے نیب کے پاس ٹھوس شواہد ہیں، آصف زرداری کی گرفتاری نیب کی انکوائری کاحصہ ہے۔

    جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ منی لانڈرنگ ایکٹ پڑھ کرسنایاجائے، کیااینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کےتحت نیب تفتیش کرسکتی ہے؟ نیب کے وکیل کا کہنا تھا جی ایکٹ کی تعریف پرپورانہ اترنےکےباوجودنیب تفتیش کرسکتی ہے، اکاؤنٹس دوسرےشخص کےنام اصل بینفشری کوظاہرکیےبغیربنائےگئے، یہ انتہائی پوشیدہ پیسوں کی منتقلی کا بھیانک جرم ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کرپشن،رشوت کی خفیہ منتقلی کیلئے جعلی اکاؤنٹس کااستعمال کیاگیا، جعلی اکاؤنٹس میں فریال تالپورکےدستخط چیک پر موجود ہیں، جسٹس عامر فاروق نے نیب سےاستفسار زرداری گروپ کا کیا اسٹیٹس ہے، جسٹس محسن اخترکیانی نے پوچھا اسٹیٹ بینک نے فریال تالپور سے متعلق کیا کہا؟ نیب نے بتایا اسٹیٹ بینک نے ایف آئی اے کو مطلع کیا۔

    جسٹس محسن اخترکیانی کا کہنا تھا آصف زرداری کا جعلی اکاؤنٹ کیس میں کیاتعلق ہے تو جہانزیب بھروانا نے بتایا اومنی گروپ کا تعلق زرداری گروپ سے ہے، میگا منی لانڈرنگ کیس کی تفتیش میں زرداری گروپ سامنے آیا، زرداری گروپ اکاؤنٹ میں جعلی اکاؤنٹ سے ڈیڑھ کروڑ منتقل ہوئے، دوسری مرتبہ پھر ڈیڑھ کروڑ روپے زرداری گروپ اکاؤنٹ منتقل ہوئے۔

    نیب نے کہا زرداری گروپ ٹرانزیکشنز پر اسٹیٹ بینک نے مشتبہ ٹرانزیکشن رپورٹ جاری کی ہے، زرداری گروپ اکاؤنٹ سے رقم اویس مظفر کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے، زرداری گروپ اکاؤنٹ سےرقم منتقلی فریال تالپورکےدستخط سےہوئی، جسٹس عامرفاروق نے کہا ڈیڑھ کروڑکی ٹرانزیکشن ہوئی،جس نے کی وہ کیا کہتا ہے، مجموعی طور پر کتنی ٹرانزیکشن ہوئی ہے۔

    نیب نے جواب میں بتایا مجموعی طورپر14بلین روپےکی ٹرانزیکشن ہوئی ہے،مختلف اکاؤنٹس سےٹرانزیکشن ہوئی ، جسٹس عامرفاروق نے کہا ایک ایک کرکے بتائیں میرا حساب اچھا نہیں ،نیب آئی او کا کہنا تھا آدھا پیسہ رکھ رہے تھے اور آدھا پیسہ باہر ممالک منتقل کیاگیا، جسٹس عامرفاروق نے کہا یہ وائٹ کالرکرائم ہے باریک بینی سے دیکھیں گے۔

    جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا آپ آصف زرداری کاکرداربتائیں، جتنی کہانی بتائی اس میں فریال تالپور کا کردار ہے، آصف زرداری اپنی کمپنی کے بینفشل مالک ہیں کیا یہ جرم ہے، پراسیکیوٹرنیب نے بتایا آصف زرداری کے کردار کیلئے تینوں کمپنیوں پر جانا ہوگا۔

    عدالت نے کہا آپ صرف ایک ریفرنس دائرکرتے ضرورت کیا تھی اتنا پھیلانے کی، اومنی گروپ پرآپ کا الزام ہے آصف زرداری کا فرنٹ مین تھا، آپ کے صرف فرنٹ مین کہنے سے کیا وہ فرنٹ مین ہوجائےگا۔

    بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اورفریال تالپورکی عبوری ضمانت میں10جون تک توسیع کردی تھی۔

    خیال رہے کیس میں آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں 5بار توسیع کی گئی، آصف زرداری اور فریال تالپور پر جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کاالزام ہے جبکہ جعلی اکاؤنٹس کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر التوا ہے۔

  • نیب  نے آغا سراج درانی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس دائرکردیا

    نیب نے آغا سراج درانی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس دائرکردیا

    ٌکراچی : نیب حکام نے اسپیکرسندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کاریفرنس دائرکردیا، دائر ریفرنس میں آغاسراج سمیت بیس ملزمان کونامزدکیاگیا ہے، ملزمان پر ایک ارب ساٹھ کروڑ روپے کی کرپشن کا الزام ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب ) نے تین مہینے دس دن تفتیش کے بعد آغا سراج درانی کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کاریفرنس دائرکردیا، کراچی کی احتساب عدالت میں دائر ریفرنس میں آغاسراج سمیت بیس ملزمان کونامزدکیاگیاہے۔

    نیب نے الزام عائد کیا ہے کہ ملزمان نےایک ارب ساٹھ کروڑروپےکی کرپشن کی ہے، ریفرنس ابھی باقاعدہ سماعت کے لئےمنظورنہیں کیا گیا اور عدالت میں ابھی ریفرنس کی 10نقول فراہم کیں۔

    اسپیکرسندھ اسمبلی آغاسراج درانی نے پیشی پر غیررسمی گفتگو میں کہا 3 ماہ سےانتظارتھااب جاکرریفرنس فائل ہواہے، حکومت ہےکدھر؟آپ کس حکومت کی بات کررہےہیں؟ اس حکومت کوجیالوں کاعلم نہیں ہے۔

    آغاسراج درانی کا کہنا تھا یہ حکومت50 لوگوں کوسنبھال نہیں سکتی، جیالوں نےمارشل لااورآمروں کاسامنا کیاہے، کسی وجہ کےبغیرلاٹھی چارج کرناغلط بات ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز سندھ ہائی کورٹ میں آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کے خلاف اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی بھائی مسیح الدین اور دیگر ملزمان کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی تھی۔

    نیب حکام نے عدالت کو بتایا کہ آغا سراج کی 35 گاڑیوں اور کروڑوں روپے جائیدادوں کا سراغ لگا لیا گیا ہے، انھوں نے اختیارات کا نباجائز استعمال ، کرپشن اور غیر قانونی بھرتیاں کی ہیں جبکہ دیگر کے خلاف بھی تحقیقات مکمل کرلی گئی ہے۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ چئیرمین کی منظوری سے آغا سراج درانی کے خلاف کل احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کردیا جائے گا، جس کے بعد عدالت نے آئندہ سماعت پر ریفرنس کی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    واضح رہے نیب نےاسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کوبیس فروری کواسلام آبادکےہوٹل سےحراست میں لیاتھا جبکہ ان کی درخواست ضمانت سندھ ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہے۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس: بلاول بھٹو کی آج نیب میں پیشی

    جعلی اکاؤنٹس کیس: بلاول بھٹو کی آج نیب میں پیشی

    اسلام آباد: جعلی اکاؤنٹس کیس سے متعلق سوالات کے جوابات دینے کے لیے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری آج نیب میں پیش ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی آج نیب میں پیشی کے پیشن نظر انتظامیہ نے جیالوں کے اسلام آباد میں داخلے پر پابندی لگا دی۔

    انتظامیہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ دیگر شہروں سے آنے والے جیالوں کو اسلام آباد میں داخلے سے روکا جائے۔

    نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ پی پی کارکنوں کے اسلام آباد آنے سے حالات خراب ہوسکتے ہیں۔

    اس سلسلے میں پیپلز پارٹی قیادت نے کارکنوں کو صبح سویرے زرداری ہاؤس پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کو جاری سمن میں کہا گیا کہ پارک لین کمپنی کی انکوائری میں صبح گیارہ بجے نیب راولپنڈی کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرائیں۔

    پارک لین جعلی اکاؤنٹس کیس، گرفتار ملزم زرداری اور بلاول کے خلاف وعدہ معاف گواہ بن گیا

    خیال رہے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا مقدمہ احتساب عدالت میں زیر سماعت ہیں اور آصف زرداری نے 29 اپریل تک جعلی اکاؤنٹس کیس میں عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔

  • شہبازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے خلاف اپیل اعتراضات ختم کرکے دوبارہ دائر

    شہبازشریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے خلاف اپیل اعتراضات ختم کرکے دوبارہ دائر

    اسلام آباد : نیب نے شہبازشریف کانام ای سی ایل سے نکالنے کے خلاف اپیل اعتراضات ختم کرکے دوبارہ دائرکردی، رجسٹرار آفس نےاس سے پہلے نیب اپیل پر اعتراضات لگائےتھے۔

    تفصیلات کے مطابق شہبازشریف کانام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر نیب نے اعتراضات ختم کر کے اپیل دوبارہ دائر کردی، رجسٹرار  آفس نے اس سے پہلے  نیب اپیل پر  اعتراضات لگائے تھے۔

    یاد رہے نیب نے ہائی کورٹ کے فیصلےک یخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، نیب نے موقف اختیار کیا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ کا ای سی ایل سے نام نکالنے کا فیصلہ درست نہیں، شہباز شریف نیب کی تحقیقات کو متاثر کرنے کی کوشش کررہےہیں۔

    اپیل میں کہا گیا تھا خدشہ ہے شہباز شریف بیرون ملک فرار یا انڈرگراؤنڈ ہوجائیں گے اور ملزم کی عدم دستیابی پر نیب کی تحقیقات اور کارروائی رک جائےگی۔

    مزید پڑھیں : نیب کی شہبازشریف کا نام ای سی ایل سےنکالنے کےخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر

    نیب اپیل میں مزید کہا گیا تھا کہ مقدمےکےشریک ملزم سلمان شہباز پہلے ہی فرارہیں، ہائی کورٹ کے فیصلے میں یہ بھی نہیں بتایا گیا کہ کون سے بنیادی حقوق متاثر ہوتے ہیں۔

    واضح رہے 26 مارچ کو لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    22 فروری کو وزارت داخلہ نے نیب کی سفارش پر اثاثہ جات کیس میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن قومی اسمبلی شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں داخل کیا تھا، جس کے خلاف 28 فروری کو شہباز شریف نے اپیل دائر کی تھی۔