Tag: NAB

  • سینئروزیر علیم خان  کی گرفتاری کی وجوہات سامنے آگئیں

    سینئروزیر علیم خان کی گرفتاری کی وجوہات سامنے آگئیں

    اسلام آباد : سینئروزیر علیم خان کی گرفتاری کی وجوہات سامنےآگئیں، جس میں بتایا گیا ہے کہ ملزم نےآمدن سےزائدپاکستان اوربیرون ملک اثاثہ جات بنائے، بطور سیکریٹری سوسائٹی ملزم کرپشن اورکرپٹ پریکٹس میں ملوث پائے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب سے صوبائی وزیر علیم خان کی گرفتاری کی وجوہات سامنے آگئیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ علیم خان کی گرفتاری سے متعلق نیب کےپاس کافی شواہدموجودہیں، ممبرصوبائی اسمبلی ہوتے ہوئے پارک ویو کوآپریٹو سوسائٹی کےسیکریٹری بنے اور بطورسیکریٹری سوسائٹی کرپشن اور کرپٹ پریکٹس میں ملوث پائے گئے۔

    ملزم نےآمدن سےزائدپاکستان اوربیرون ملک اثاثہ جات اور ریئل اسٹیٹ کاروبار کیلئے مختلف کمپنیاں بنائیں

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم نےآمدن سےزائدپاکستان اوربیرون ملک اثاثہ جات بنائے جبکہ ریئل اسٹیٹ کاروبار کیلئے مختلف کمپنیاں بنائیں اور خودسرمایہ کاری کی۔

    ذرائع کے مطابق ملزم نے 900 کنال کی زمین اپنی کمپنی ایم ایس اے اینڈ اے کے نام پرحاصل کی جبکہ مزید600 کنال زمین خریدی، سرمایہ کاری کیلئے پیسے کہاں سےآئے؟

    نیب کا کہنا ہے کہ 2005 اور 2006 میں یو اے ای ، یو کے میں آف شور کمپنیاں بنائی گئیں اور بطور صوبائی وزیرآف شورکمپنی ہیگزم انویسٹمنٹ اوورسیزلمیٹڈ کےنام سے بھی کمپنی بنائی جبکہ ملزم پرقانون شہادت کےدستاویزات ٹمپرکرنےکابھی الزام ہے۔

    مزید پڑھیں : نیب نے علیم خان کو حراست میں لے لیا

    یاد رہے نیب لاہور نے آمدن سے زائد اثاثہ جات اورآف شورکمپنیوں کیس میں پنجاب کے سینئروزیرعبدالعلیم خان کو گرفتارکرلیا، ذرائع کے مطابق علیم خان نیب کی تحقیقاتی کمیٹی کومطمئین نہ کرسکے۔

    نیب لاہور نے اپنے جاری کردہ اعلامیے میں عبدالعلیم خان کو گرفتارکرنے کی تصدیق کردی ہے اور کہا عبدالعلیم خان کو آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، عبدالعلیم خان کو کل احتساب عدالت میں ریمانڈ کے لئے پیش کیا جائے گا۔

    نیب کی جانب سے گرفتاری کے بعد علیم خان نے اپنا استعفی وزیر اعلی پنجاب کو بھجوا دیا ہے، علیم خان کا کہنا ہے کہ مقدمات کا سامنا کریں گے، آئین اور عدالتوں پر یقین رکھتے ہیں، مجھ پرآمدن سے زائد اثاثوں کا نہیں، آفشور کمپنیوں کا مقدمہ ہے۔

    واضح رہے نیب علیم خان کی ہیگزم پرائیویٹ لمیٹڈ آف شورکمپنی اورآمدن سے زائد اثاثہ جات کی تحقیقات کر رہی ہے۔

  • علیم خان کو نیب حوالات منتقل کردیا گیا

    علیم خان کو نیب حوالات منتقل کردیا گیا

    لاہور: قومی احتساب بیورو نے پنجاب کے سینئر صوبائی وزیرعبدالعلیم خان کو حراست میں لے لیا ہے، ان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی تحقیقات جاری ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما اور پنجاب کے سینئر وزیر بلدیات اور کمیونٹی ڈیولپمنٹ علیم خان کو آف شور کمپنی اور آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب آفس میں پیشی کے موقع پرعلیم خان سے مختلف سوالات کیے گئے جبکہ 2 گھنٹے سے زائد جاری رہنے والی تحقیقات کے بعد انہیں حراست میں لے لیا۔ان کی گرفتاری سے متعلق چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے،باقاعدہ گرفتاری کرکے انہیں حوالات منتقل کردیا گیا ہے، انہیں گھر سے ضروری سامان منگوانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

    [bs-quote quote=”
    علیم خان کا کہنا ہے کہ مقدمات کاسامناکریں گے،آئین اورعدالتوں پریقین ہے۔ انشا اللہ اس معاملےمیں سرخروہوں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرےخلاف آمدن سےزائداثاثوں کانہیں،آف شورکمپنیوں کامقدمہ ہے۔

    ” style=”style-2″ align=”center”][/bs-quote]

    علیم خان کی گرفتاری کی وجوہات سامنے آگئیں

    بلا امتیاز احتساب سے متعلق ہماری شکایت دور ہوگئی: اپوزیشن 

    قانون سب کے لیے ایک ہے، شیخ رشید

    گرفتاری کے بعد علیم خان نے اپنا استعفیٰ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو بھجوادیا ہے۔

    علیم خان کے خلاف آف شورکمپنی اورآمدن سےزائداثاثہ جات کیس میں تحقیقات جاری ہیں، وہ اس سے پہلے بھی تین بار نیب لاہور کے دفتر میں پیش ہو چکے ہیں۔

    علیم خان سنہ 2011 میں پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوئے تھے ، گزشتہ سات سال سے وہ اس جماعت سے وابستہ ہیں۔ اس سے قبل وہ مشرف دور میں پنجاب حکومت میں آئی ٹی کے صوبائی وزیر کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں، ان کی وزارت کا دورانیہ سنہ 2003 سے 2007 تک محیط ہے۔

    یاد رہے کہ پنجاب حکومت کا حصہ بننے سے قبل علیم خان نے دعوی ٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف دس اداروں میں تحقیقات ہوئی ہیں، 130 مختلف دستاویزات جمع کروا نے کا بھی دعویٰ کیا تھا۔ایک موقع پر علیم خان نے کہا تھا کہ یا تو انہیں گرفتار کیا جائے یا پھر ان کے خلاف مقدمات ختم کیےجائیں۔


    یہ خبر ابھی اپ ڈیٹ کی جارہی ہے

  • نیب کا میگا منی لانڈرنگ کیس اسلام آباد منتقل کرانے کا فیصلہ

    نیب کا میگا منی لانڈرنگ کیس اسلام آباد منتقل کرانے کا فیصلہ

    کراچی: نیب نے  میگا منی لانڈرنگ کیس اسلام آباد منتقل کرانے کا فیصلہ کرلیا  اور کراچی بینکنگ کورٹ سے مقدمہ منتقل کرانے  کی استدعا کردی اور کہا سپریم کورٹ کے فیصلےکی روشنی میں مقدمہ اسلام آباد منتقل کیا جانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اربوں روپے میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، نیب نے میگا منی لانڈرنگ کیس اسلام آباد منتقل کرانے کا فیصلہ کرلیا ہے ، مقدمہ اسلام آباد بھیجنے کی درخواست چیئرمین نیب اورپراسیکیوٹر جنرل نیب کوارسال کردی گئی ہے۔

    نیب ٹیم مقدمہ منتقل کرانے سے متعلق درخواست لے کر بینکنگ عدالت پہنچ گئی ، درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نےمیگا منی لانڈرنگ کیس اسلام آباد منتقل کرنے کی ہدایت کی تھی، ، چیئرمین نیب اورپراسیکیوٹر جنرل مقدمے کی منتقلی پر غور کر رہے ہیں اور مقدمہ اسلام آباد منتقلی سے متعلق عدالت کو اطلاعی رپورٹ دے رہے ہیں۔

    سندھ میگا منی لانڈرنگ کیس بینکنگ کورٹ کراچی میں زیر سماعت ہے، آصف زرداری، فریال تالپور ،نمر مجید،ذوالقرنین مجیدعبوری ضمانت پر ہیں جبکہ حسین لوائی،عبدالغنی مجید، طٰہ رضا ، انور مجید جیل میں قید ہیں ، ملزمان کےخلاف بوگس اکاؤنٹ کے ذریعے اربوں کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔

    مزید پڑھیں : میگا منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری اور فریال تالپور کی ضمانت میں 14 فروری تک توسیع

    یاد رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے کے کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی نامزد ہیں، جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے 35 ارب روپے کی منی لانڈرنگ پر سپریم کورٹ نے بھی از خود نوٹس لے رکھا ہے۔

    ستمبر 2018 میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ جے آئی ٹی ہر 2 ہفتے بعد عدالت میں رپورٹ جمع کروائے گی جبکہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسران کو رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

    جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔

    5 جنوری کو منی لانڈرنگ کیس کی جے آئی ٹی نے فریال تالپور، آصف زرداری اور اومنی گروپ کی ملک اور بیرون ملک تمام جائیدادیں منجمد کرنے کی سفارش کی تھی۔

  • جعلی بینک اکاؤنٹس کیس : نیب  ابتدائی رپورٹ آج سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس : نیب ابتدائی رپورٹ آج سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی

    اسلام آباد : جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں نیب کی جانب سے ابتدائی رپورٹ آج سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے گی، عدالت نے نیب کو ہر پندرہ دن بعد رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے رکھاہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب کی جانب جعلی بینک اکاؤنٹس کیس سے متعلق ابتدائی رپورٹ آج سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے گی، نیب راولپنڈی کی رپورٹ ہیڈکوارٹرز کو موصول ہوگئی ہے ، رپورٹ ڈی جی نیب عرفان منگی نے تیار کی ہے۔

    خیال رہے سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے تحریری فیصلہ میں نیب کو ہرپندرہ دن بعد تحقیقاتی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے رکھا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیاتھا کہ نیب رپورٹ کا جائزہ سپریم کورٹ کا عمل درآمد بینچ لے گا، نئےچیف جسٹس نیب رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے عمل درآمد بینچ تشکیل دیں، اگر تحقیقات میں جرم بنتا ہو تو احتساب عدالت میں ریفرنس فائل کئے جائیں، نیب ریفرنس اسلام آباد نیب عدالت میں فائل کئے جائیں، چیئرمین نیب مستند ڈی جی کو ریفرنس کی تیاری اور دائر کرنے کی ذمہ داری دیں۔

    مزید پڑھیں : نیب اپنی 15روزہ تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرے گی، فیصلہ

    تحریری فیصلے کے مطابق نیب کو بلاول بھٹو، مراد علی شاہ کے خلاف تحقیقات میں رکاوٹ نہیں ہوگی تاہم نیب مراد علی شاہ، بلاول بھٹو اور دیگر کے خلاف  تحقیقات جاری رکھے، دونوں رہنماؤں کے خلاف شواہد ہیں تو ای سی ایل میں نام کیلئے وفاق سے رجوع میں رکاوٹ نہیں۔

    اس سے قبل 7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کو بھجواتے ہوئے مرادعلی شاہ اوربلاول بھٹو کانام جےآئی ٹی رپورٹ اورای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں 28 جنوری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری  اور ان کی بہن فریال تالپور نے  سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر  کی تھی ۔

    جس میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے بینکنگ کورٹ میں حتمی چالان داخل کرنےمیں ناکام رہا،   قانون کی عدم موجودگی میں مختلف اداروں کی جےآئی ٹی نہیں بنائی جاسکتی، لہذا سپریم کورٹ 7جنوری کے فیصلے کو ری وزٹ اور نظر ثانی کرے اور حکم نامے پر حکم امتناع جاری کرے۔

    واضح ستمبر 2018 میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بنانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی تھی کہ جے آئی ٹی ہر 2 ہفتے بعد عدالت میں رپورٹ جمع کروائے گی جبکہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسران کو رینجرز کی سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

    جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا۔

    مزید پڑھیں : جعلی اکاؤنٹ کیس، جےآئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس سے متعلق اہم انکشافات

    رپورٹ میں بتایاگیا جے آئی ٹی نے924افراد کے11500اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی، جن کا کیس سے گہرا تعلق ہے، مقدمے میں گرفتار ملزم حسین لوائی نے 11 مرحومین کے نام پر جعلی اکاؤنٹ کھولے، اومنی گروپ کے اکاؤنٹس میں 22.72بلین کی ٹرانزکشنز ہوئیں، زرداری خاندان ان جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اخراجات کے لیے رقم حاصل کرتا رہا، فریال تالپور کے کراچی گھر پر3.58ملین روپے خرچ کیے گئے، زرداری ہاؤس نواب شاہ کے لیے 8لاکھ 90ہزار کا سیمنٹ منگوایا گیا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا کہ بلاول ہاؤس کے یوٹیلیٹی بلز پر1.58ملین روپے خرچ ہوئے، بلاول ہاؤس کے روزانہ کھانے پینے کی مد میں4.14ملین روپے خرچ ہوئے جبکہ زرداری گروپ نے148ملین روپے کی رقم جعلی اکاؤنٹس سے نکلوائی تھی، زرداری خاندان نے اومنی ایئر کرافٹ پر110سفر کیے، جس پر8.95 ملین روپے خرچ آیا، زرداری نے اپنے وکیل کو2.3ملین کی فیس جعلی اکاؤنٹ سے ادا کی۔

  • سندھ ہائی کورٹ  کا نیب کو میئرکراچی وسیم اختر کے خلاف درخواست کا جائزہ لینے کا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کا نیب کو میئرکراچی وسیم اختر کے خلاف درخواست کا جائزہ لینے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے نیب کو میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف درخواست کا جائزہ لینے کا حکم دیتے ہوئے فیصل واوڈا کی درخواست نمٹادی، چیف جسٹس نے حکم دیتے ہوئے واضح کیا کہ ہم نیب کوحکم نہیں دے رہے، نیب معاملے کا قانون کے مطابق جائزہ لے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف فیصل واوڈا کی درخواست پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا نیب میئر کراچی وسیم اختر کے خلاف فیصل واوڈاکی درخواست کاجائزہ لے۔

    وکیل فیصل واوڈا نے کہا عدالت نیب کوباقاعدہ تحقیقات کاحکم دے، جس پر عدالت نے واضح کیا ہم نیب کوحکم نہیں دے رہے، نیب معاملے کا قانون کے مطابق جائزہ لے۔

    [bs-quote quote=” آپ تو وفاقی حکومت کا حصہ ہیں،نیب سے کیوں تحقیقات نہیں کراتے ، کرپشن کےخلاف تووفاقی حکومت بھی تحقیقات کراسکتی ہے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے فیصل واوڈاکےوکیل سےمکالمے میں کہا کون کتنا صادق اور امین ہیں, پنڈورا باکس کھل جائے گا، آپ تو وفاقی حکومت کا حصہ ہیں، پھر حکومت کیا کر رہی ہے ،نیب سے کیوں تحقیقات نہیں کراتے ، کرپشن کےخلاف تووفاقی حکومت بھی تحقیقات کراسکتی ہے۔

    چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا نیب بتائے، نیب کیا قانونی رائے رکھتی ہے، جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا عدالت نیب کو جو حکم دےگی قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔

    بعد ازاں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے شہری حکومت کی مبینہ اربوں روپے کے فنڈز میں خردبرد کے معاملے پر وسیم اختر کے خلاف فیصل واوڈاکی درخواست نمٹا دی۔

    یاد رہے جولائی 2018 پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا نے شہری حکومت کی مبینہ اربوں روپے کے فنڈز میں خردبرد سے متعلق مئیر کراچی وسیم اختر کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ 20 ماہ میں مئر کراچی وسیم اختر کو شہر کے ترقیاتی کاموں کے لیے اربوں روپے جاری کئے گئے ، اس کے باوجود شہر کی حالت نہیں بدلی، ہر شعبے میں کرپشن اور مالی بے ضابطگیاں ہو رہی ہیں۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ کے ایم سی کے فنڈز کا آزاد آڈیٹ کرانے اور چیئرمین نیب کو وسیم اختر کے خلاف مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کی ہدایت کی جائے۔

  • جعلی اکاؤنٹس کیس: عمل درآمد بینچ بنانے کا حکم جاری، عدالت کا تفصیلی فیصلہ

    جعلی اکاؤنٹس کیس: عمل درآمد بینچ بنانے کا حکم جاری، عدالت کا تفصیلی فیصلہ

    اسلام آباد : عدالت عظمیٰ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے تفصیلی فیصلہ میں کہا ہے کہ  نئےچیف جسٹس نیب رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے عمل درآمد بینچ تشکیل دیں ، نیب مراد علی شاہ، بلاول بھٹو اور دیگر کےخلاف تحقیقات جاری رکھے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کاتحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے،25صفحات پرمشتمل فیصلہ جسٹس اعجاز الحسن نے تحریر کیا۔

    فیصلے کے مطابق جے آئی ٹی اپنی تحقیقات مکمل کرکے فوری طور پر نیب کو بھجوائے گی، جے آئی ٹی کے تمام ممبران نیب کو مزید تحقیقات میں معاونت کریں گے، جے آئی ٹی نامکمل معاملات کی تحقیقات جاری رکھے گی، نیب جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں اپنی تحقیقات مکمل کرے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اگر تحقیقات میں جرم بنتا ہو تو احتساب عدالت میں ریفرنس فائل کئے جائیں، نیب ریفرنس اسلام آباد نیب عدالت میں فائل کئے جائیں، چیئرمین نیب مستند ڈی جی کو ریفرنس کی تیاری اور دائر کرنے کی ذمہ داری دیں، مستند افسران پر مشتمل ٹیم ریفرنسز کی پراسیکیوشن کے لئے تشکیل دی جائے۔

    تفصیلی فیصلے کے مطابق نیب اپنی 15روزہ تحقیقاتی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرے گی، نیب رپورٹ کا جائزہ سپریم کورٹ کا عمل درآمد بینچ لے گا، نئےچیف جسٹس نیب رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے عمل درآمد بینچ تشکیل دیں۔

    فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل میں رکھنے سے ان کے کام میں مسائل پیدا ہوں گے، ان کی نقل وحرکت میں رکاوٹ ہوگی، لہٰذا بلاول بھٹو زرداری اور مراد علی شاہ کا نام فی الحال ای سی ایل سے نکالا جائے۔

    نیب کو بلاول بھٹو، مراد علی شاہ کے خلاف تحقیقات میں رکاوٹ نہیں ہوگی تاہم نیب مراد علی شاہ، بلاول بھٹو اور دیگر کےخلاف تحقیقات جاری رکھے، دونوں رہنماؤں کے خلاف شواہد ہیں تو ای سی ایل میں نام کیلئے وفاق سے رجوع میں رکاوٹ نہیں۔

    جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق یہ معاملہ کرپشن، منی لانڈرنگ، کمیشن اور  سرکاری خزانے میں بے ضابطگیوں کا ہے، شواہد، مختلف دستاویز پر مبنی جے آئی ٹی رپورٹ پر کیس بنتا ہے،  جے آئی ٹی کے مطابق یہ معاملہ اختیارات کے ناجائز استعمال کا بھی ہے، جے آئی ٹی کی سفارشات پر نیب کارروائی کرے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ فریقین کے وکلاء عدالت کو متاثر کن دلائل نہیں دے سکے، چند وکلاء نے تسلیم کیا  کہ معاملہ نیب کے دائرہ اختیار میں آتا ہے، جے آئی ٹی نے تحقیقات میں سنگین جرائم کی نشاندہی کی ہے، نیب کو جعلی منی لانڈرنگ کیس میں تحقیقات کیلئے دو ماہ کا وقت دیاجاتا ہے۔

    تفصیلی فیصلہ کے مطابق فاروق ایچ نائیک ان کے بیٹے انورمنصوراور ان کے بھائیوں کے نام رپورٹ میں ہیں، متعلقہ افراد کے نام صرف فیس کی وجہ سے ہیں تو نیب تحقیقات کرے۔

    نیب متعلقہ افراد سےمتعلق جےآئی ٹی کے شواہد پر تحقیقات کرے، جرم ثابت نہ ہونے پر ہی نام جے آئی ٹی اور ای سی ایل سے نکالے جائیں، شواہد ملنے پر نیب ان افراد کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے۔

  • آصف زرداری، مراد علی شاہ اور فریال تالپور کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، نیب

    آصف زرداری، مراد علی شاہ اور فریال تالپور کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی، نیب

    اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے ترجمان نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ہی آصف زرداری، فریال تالپور اور مراد علی شاہ کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی، کسی کی خواہش پر انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکتا۔

    نیب ترجمان کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کی خواہش پر آصف زرداری، مراد علی شاہ اور فریال تالپور کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ کے فیصلے کی مصدقہ نقول تاحال نیب کو موصول نہیں ہوئیں۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کےمصدقہ فیصلےکی روشنی میں قانون اپنا راستہ خودبنائےگا، نیب قانون کے مطابق اپنا کام کرنے پر یقین رکھتا ہے اور مقدمے کو حل کرتے وقت احتیاط سے کام لیتا ہے۔

    نیب ترجمان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر کے میڈیا پر دیے جانے والے حالیہ بیانات کا متن طلب کرلیا گیا جس کا مکمل جائزہ لیا جائے گا اور اس بات پر بھی غور کیا جائے گا کہ نیب سے منسوب کرکے ایسے بیانات کیوں دیے جارہے ہیں۔

    اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ نیب ہرقسم کےدباؤکو یکسرمستردکرتاہے کیونکہ تمام مقدمات کی تحقیقات صرف آئین و قانون کے مطابق ہی انجام دی جاتی ہیں۔

  • ایل این جی اسکینڈل: نیب کی سابق وزیرِ خزانہ سے ڈیڑھ گھنٹے پوچھ گچھ

    ایل این جی اسکینڈل: نیب کی سابق وزیرِ خزانہ سے ڈیڑھ گھنٹے پوچھ گچھ

    اسلام آباد: ایل این جی اسکینڈل کی تحقیقات کے سلسلے میں سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نیب کے سامنے پیش ہوئے، نیب نے ایل این جی اسیکنڈل میں مفتاح اسماعیل سے ڈیڑھ گھنٹے پوچھ گچھ کی۔

    [bs-quote quote=”مفتاح اسماعیل کو 30 سوالات پر مشتمل سوال نامہ بھی دیا گیا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    نیب نے مفتاح اسماعیل کو 30 سوالات پر مشتمل سوال نامہ بھی دیا، نیب نے ہدایت کی کہ سوالات کے جواب ایک ہفتے میں دیے جائیں۔

    ذرائع کے مطابق نیب کا کہنا ہے کہ ضرورت پڑنے پر مفتاح اسماعیل کو دوبارہ بھی بلایا جائے گا۔

    مفتاح اسماعیل نے اپنی پیشی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ نیب راولپنڈی میں جمعہ کی سہ پہر کو پیش ہوئے، نیب نے جو پوچھا اس کا جواب دے دیا۔

    سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ نیب نے ان کا بیان بھی ریکارڈ کیا، دوبارہ نہیں بلایا، لیکن بلایا جائے گا تو پیش ہوں گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  امید ہے عدالت میں ایل این جی کیس کی حقیقت سامنے آجائے گی: عمران خان

    واضح رہے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے دور حکومت میں سابق وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطر کے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہر سال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فی صد ہے۔

    تاہم نیب کے مطابق شاہد خاقان عباسی سمیت ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لیے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

  • کسی گروہ، سیاست اور سیاسی جماعت سے نیب کا تعلق نہیں: چیئرمین نیب

    کسی گروہ، سیاست اور سیاسی جماعت سے نیب کا تعلق نہیں: چیئرمین نیب

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ کسی گروہ، سیاست اور سیاسی جماعت سے نیب کا تعلق نہیں۔ نیب کا تعلق صرف پاکستان سے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اولین ترجیح ہے، ملک میں بدعنوانی دیمک سے بڑھ کر ناسور کی صورت اختیار کرچکی ہے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا ہے کہ کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا وقت کی اہم ضرورت ہے، منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ لوٹی گئی اور منی لانڈرنگ سے بھیجی گئی رقوم کو واپس لایا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کا کسی گروہ، سیاست اور سیاسی جماعت سے تعلق نہیں۔ نیب کا تعلق صرف پاکستان سے ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران 503 افراد کو گرفتار کیا گیا، 440 افراد کے خلاف بدعنوانی کے ریفرنس عدالتوں میں ہیں، احتساب عدالتوں میں ایک سال اتنے ریفرنس دائر نہیں کیے گئے۔

    چیئرمین کا کہنا تھا کہ 900 ارب کے بدعنوانی کے 1211 ریفرنسز زیر سماعت ہیں، وائٹ کالر میگا کرپشن مقدمات کو انجام تک پہنچانے کے لیے 10 ماہ کا وقت مقرر کیا۔انہوں نے ہدایت کی کہ اشتہاری اور مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے وسائل بروئے کار لائے جائیں۔

    اس سے قبل چیئرمین نیب نے بتایا تھا کہ نیب لاہور میں 181 انکوائریاں اور 43 انویسٹی گیشنز جاری ہیں۔ 347 بدعنوانی کے ریفرنسز عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

    ان کے مطابق نیب کراچی میں 295 انکوائریاں، 136 انویسٹی گیشنز جاری ہیں جبکہ کراچی کی عدالتوں میں 267 مقدمات زیر سماعت ہیں۔ اسی طرح نیب خیبر پختونخواہ میں 148 انکوائریاں اور 26 انویسٹی گیشنز جاری ہیں۔

    چیئرمین کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ عدالتوں میں 188 بدعنوانی کے ریفرنس زیر سماعت ہیں۔

  • رمضان شوگر ملز کیس،  شہباز شریف اور حمزہ شہباز ملزم نامزد

    رمضان شوگر ملز کیس، شہباز شریف اور حمزہ شہباز ملزم نامزد

    لاہور : قومی احتساب بیورو (نیب) نے چنیوٹ میں رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس مکمل کرکے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ملزم نامزد کر دیا، چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس عدالت میں دائر کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ نون کے لئے مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے، نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ چنیوٹ میں رمضان شوگر ملز کیس کا ریفرنس مکمل کرلیا گیا ہے اور منظوری کے لئے چیئرمین نیب کو بھجوا دیا گیا ہے۔

    [bs-quote quote=”چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس عدالت میں دائر کیا جائے گا” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    ذرائع کے مطابق ریفرنس شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے ریفرنس میں موقف اختیار کیا گیا کہ 20 کروڑ کی لاگت سے نالہ سرکاری فنڈز سے بنایا گیا، چیئرمین نیب کی منظوری کے بعد ریفرنس عدالت میں دائر کیا جائے گا۔

    دوسری جانب نیب لاہور نے حمزہ شہباز کی ممکنہ گرفتاری کے حوالے سے بھی حکمت عملی وضع کر لی ہے۔

    یاد رہے 8 جنوری کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے غیر قانونی اثاثوں اور رمضان شوگرملزکیس میں حمزہ شہباز کو نامزد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف کرپشن ریفرنس اسی مہینے دائر کیا جائےگا۔

    مزید پڑھیں : کرپشن ریفرنس ، شہباز شریف کے بعد ان کے بیٹے حمزہ شہباز کےگرد گھیرا تنگ

    خیال رہے کہ حمزہ شہباز آمدن سے زائد اثاثوں اور رمضان شوگر ملز کیس میں 2 بار نیب میں پیش ہو چکے ہیں۔

    واضح رہے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے دونوں بیٹوں حمزہ شہباز اور سلمان شہباز پر سرکاری خزانے کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے جبکہ گرفتار کیے جانے کے خدشہ کے باعث حمزہ شہباز نےلاہور ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت لے رکھی ہے۔

    بعد ازاں 11 دسمبر کوایف آئی اے نے اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز کے بیرون ملک فرار ہونے کی کوشش ناکام بنادی، وہ غیرملکی ایئرلائن کی پروازسے دوحہ جارہے تھے۔

    نیب نے وزارتِ داخلہ سے سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کے دونوں صاحب زادوں کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی تھی اور اس ضمن میں وزارت داخلہ کو مراسلہ بھی ارسال کر دیا تھا۔

    خیال رہے سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے عہدے پر برا جمان شہباز شریف اس وقت مختلف کیسز میں نیب کے زیر حراست ہیں۔