Tag: NAB

  • نیب کا محکمہ اطلاعات سندھ کے دفتر پر چھاپہ، اشتہارات کا ریکارڈ چیک

    نیب کا محکمہ اطلاعات سندھ کے دفتر پر چھاپہ، اشتہارات کا ریکارڈ چیک

    کراچی: قومی احتساب بیورو (نیب) نے محکمہ اطلاعات سندھ کے دفتر پر چھاپہ مارا جس کے دوران اشتہارات کا ریکارڈ چیک کیا گیا جبکہ ملازمین سے پوچھ گچھ بھی کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے محکمہ اطلاعات سندھ کے دفتر پر چھاپہ مارا۔

    کارروائی کے دوران نیب افسران نے ملازمین سے پوچھ گچھ کی جبکہ تمام غیر متعلقہ افراد کو باہر نکال دیا گیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب افسران نے محکمہ اطلاعات میں اشتہارات کا ریکارڈ چیک کیا۔ اس دوران ملازمین سے اشتہارات کی فراہمی اور بجٹ پر سوال جواب کیے گئے۔

    نیب نے محکمہ اطلاعات کا ریکارڈ جلنے کے باعث متبادل ریکارڈ چند روز پہلے ہی اکاؤنٹنٹ جنرل آفس سے حاصل کرلیا۔ محکمہ اطلاعات سندھ نے ریکارڈ سیپرا کو بھی فراہم نہیں کیا تھا جس کے باعث 5 سال کا ریکارڈ وفاقی ادارے سے حاصل کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق ریکارڈ ملنے کے بعد تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا گیا ہے۔

    نیب کی چھاپہ مار کارروائی مکمل ہونے کے بعد نیب افسران سینکڑوں کی تعداد میں فائلیں اور باکسز ساتھ لے گئے۔

    افسران نے ڈائریکٹر اشتہارات سمیت دیگر عملے سے بھی پوچھ گچھ کی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈمی اخباروں کے نام پر اربوں کے اشتہارات جاری کیے جاتے تھے۔

    کارروائی کے بعد ڈائریکٹر انفارمیشن ایڈورٹائزمنٹ ذوالفقار شاہ کا کہنا تھا کہ نیب افسران مطلوبہ ریکارڈ کے لیے آئے تھے، نیب افسران نے جو طلب کیا ان کو فراہم کیا گیا ہے۔ نیب افسران ایک سے ڈیڑھ گھنٹے میں کارروائی کے بعد چلے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ نیب افسران سے اچھے ماحول میں بات ہوئی۔ نیب افسران 2015 سے 2018 تک کا ریکارڈ اور بل لے گئے۔

    ذوالفقار شاہ نے کہا کہ میری تعیناتی مئی 2018 کو انفارمیشن ڈپارٹمنٹ میں ہوئی تھی۔

  • سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کیخلاف ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھل گیا

    سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کیخلاف ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھل گیا

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے ایل این جی اسکینڈل کیس پھر کھول دیا اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے ایل این جی اسکینڈل کیس دوبارہ کھول دیا اور نیب راولپنڈی نے تحقیقات شروع کردیں ہے۔

    نیب کی جانب سے سابق وزیراعظم شاہدخاقان عباسی کو بھی بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور وزارت پٹرولیم کو خط لکھ دیا ہے ، جس میں متعلقہ وزارتوں سے ریکارڈ طلب کیا ہے۔

    خیال رہے اس سے قبل نیب کراچی نے کیس بند کردیا تھا۔

    یاد رہے جون میں من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا ٹھیکہ دینے کے الزام پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے سابق وزرائے اعظم و دیگر کے خلاف تحقیقات کی منظوری دی تھی۔

    مزید پڑھیں : ایل این جی کرپشن کیس: نیب کی شاہد خاقان کے خلاف تحقیقات کی منظوری

    ترجمان نیب کے مطابق ملزمان پر من پسند کمپنی کو ایل این جی ٹرمینل کا 15 سال کے لئے ٹھیکے دینے، مبینہ طور پر ملکی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

    واضح رہے سابق وزیراعظم نوازشریف کے دور حکومت میں سابق وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے قطرکے ساتھ ایل این جی درآمد کے معاہدے پردستخط کیے تھے، جس کے تحت پاکستان ہرسال قطر سے 3.75 ملین ٹن ایل این جی خریدے گا جو کہ پاکستان کی قومی ضرورت کا کل 20 فیصد ہے۔

  • نیب نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    نیب نے نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم نوازشریف، مریم نواز  اور کیپٹن (ر) صفدر کی ایوان فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کا ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیب نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ،ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر)صفدر کی سزا معطلی  کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    نیب کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہےکہ ہائیکورٹ نے مقدمہ کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائیکورٹ نےاپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کاحکم دیا تھا، ہائیکورٹ نے اپنے ہی حکم نامے کے برخلاف درخواستوں کی سماعت کی۔

    نیب نے استدعا کی اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

    یاد رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اورصفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ   میاں نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : نیب اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کرے گا

    خیال رہے 3 اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • شہبازشریف کی رہائی کےلئےلاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    شہبازشریف کی رہائی کےلئےلاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر

    لاہور : قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی رہائی کے لیے درخواست دائر کر دی گئی، جس میں کہا گیا کہ شہباز شریف کو نامکمل انکوائری اور جرم ثابت ہوئے بغیر گرفتار کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی رہائی کے لئے درخواست دائر کردی گئی ، درخواست لائرز فاؤنڈیشن کی طرف سے اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ انکوائری مکمل اور جرم ثابت ہونے سے قبل نیب کا ملزم کو گرفتار کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، شہباز شریف کو آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں انکوائری مکمل ہونے سے پہلے اور جرم ثابت ہوئے بغیر گرفتار کیا گیا۔

    دائر دخواست میں کہا گیا کہ آئین کے تحت فری اینڈ فیئر ٹرائل ہر ملزم کا بنیادی حق ہے، چیئرمین نیب نے شہباز شریف کو کیس میں فری اور فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا۔ چیئرمین نیب کا دوران انکوائری کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار آئین سے متصادم ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی عدالت شہباز شریف کی گرفتاری کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے۔

    مزید پڑھیں : شہباز شریف کی گرفتاری اور ریمانڈ کے خلاف درخواست دائر

    یاد ررہے اس سے قبل 11 اکتوبر کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری ریمانڈ کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنچ کیا گیا تھا ، جس میں کہا گیا تھا کہ آئین کے آرٹیکل 248 کے مطابق پبلک آفس ہولڈر کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا، استدعا ہے کہ عدالت شہباز شریف کی گرفتاری اور ریمانڈ کو کالعدم قرار دے۔

    واضح رہے نیب لاہور نے5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    اگلے روز شہبازشریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پرنیب کے حوالے کردیا گیا تھا۔

    جس کے بعد 16 اکتوبر کو ریمانڈ ختم ہونے پر پیش کیا گیا تو احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع کردی تھی۔

    مزید پڑھیں : آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل: شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبرتک توسیع

    قومی احتساب بیورو کا قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی گرفتاری کی بنیادی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شہبازشریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنے اختیارا ت کا غلط استعمال کیا۔

  • نیب نے سابق وزیر بلدیات جام خان شورو کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

    نیب نے سابق وزیر بلدیات جام خان شورو کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے

    لاہور :قومی احتساب بیورو نیب نے رکن سندھ اسمبلی جام خان شورو کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے، ان پر کروڑوں کے پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹس کا الزام ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو( نیب) نےرکن سندھ اسمبلی اور سابق وزیربلدیات جام خان شورو کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ، چیئرمین نیب کے جانب سے گرفتاری کے احکامات موصول ہوئے۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق وزیربلدیات جام خان شورو پرغیرقانونی الاٹمنٹس کا الزام ہے، انھوں نے کروڑوں کے پلاٹوں کی غیرقانونی الاٹمنٹ کی۔

    ذرائع کے مطابق جام خان شورو گرفتاری کی خبر ملتے ہی روپوش ہوگئے جبکہ سابق وزیربلدیات کی گرفتاری کے لیے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ جام خان شورو نےکےڈی اے کے 19پلاٹ غیرقانونی فروخت کیے، جس سے سرکاری خزانے کو کروڑوں کا نقصان پہنچا۔

    دوسری جانب سابق صوبائی وزیرجام خان شورونے ضمانت قبل ازگرفتاری کیلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، درخواست میں کہا گیا ہے لہ انکوائری میں تعاون کریں گے، نیب کوگرفتارکرنے سے روکا جائے، جام خان شورو پر محکمہ بلدیات میں کروڑوں کی کرپشن کا الزام ہے۔

    خیال رہے کہ 2017  میں نیب نے سابق صوبائی وزیر کے خلاف سرکاری زمینوں پر قبضے کی بھی تحقیقات شروع کی تھیں۔

  • 19 اکتوبر کو نیب میں پیشی، علی جہانگیر صدیقی امریکا پہنچ گئے

    19 اکتوبر کو نیب میں پیشی، علی جہانگیر صدیقی امریکا پہنچ گئے

    واشنگٹن: پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کو 19 اکتوبر کو نیب میں پیش ہونا ہے جبکہ وہ واشنگٹن پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کو کل نیب میں پیش ہونا ہے جبکہ وہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن پہنچ چکے ہیں۔

    علی جہانگیر صدیقی 5 روز پاکستان میں گزار کر واپس واشنگٹن پہنچے ہیں۔

    علی جہانگیر صدیقی آخری بار نیب میں اپریل 2018 میں پیش ہوئے تھے، نیب لاہور نے علی جہانگیر صدیقی کو 19 اکتوبر کو طلب کررکھا ہے۔

    نیب ذرائع کے مطابق ایزگارڈ 9 کیس میں علی جہانگیر صدیقی پر ساڑھے 10 ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے، جب کہ انھیں امریکا میں بطور سفیر اپنی تعیناتی کے لئے رقم دینے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔

    پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کا نیب میں پیش ہونے کا فیصلہ

    اس سے پہلے نیب کی جانب سے علی جہانگیر کو ایک سوالنامہ دیا گیا تھا، علی جہانگیر صدیقی نے نیب کے سوال نامہ کا جواب دیا گیا، مگر انھیں غیر تسلی بخش قرار دے دیا گیا ہے.

    یاد رہے کہ علی جہانگیر صدیقی کی تعیناتی گذشتہ دور حکومت کے آخری دنوں میں کی گئی ، جسے اس وقت اپوزیشن نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا.

    واضح رہے کہ چند روز قبل مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے بیان دیا تھا کہ امریکا میں پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی پر مقدمات ہیں، انھیں جلد واپس بلائیں گے۔

  • شریفوں کیخلاف امریکی اخبار کا انکشاف آف شور اسکینڈل جیسا ہے، نیب تحقیقات کرے، اسدعمر

    شریفوں کیخلاف امریکی اخبار کا انکشاف آف شور اسکینڈل جیسا ہے، نیب تحقیقات کرے، اسدعمر

    اسلام آباد : وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ وال اسٹریٹ جرنل کے انکشاف کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات ہونی چاہئیں۔ یہ آف شور اسکینڈل کا معاملہ ہے، آئی ایم ایف کی تکلیف دہ شرط نہیں مانیں گے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی، وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والی خبر کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیئں۔

    خبر میں آف شور اسکینڈل کا معاملہ ہے، نیب سب سے بڑا تحقیقاتی ادارہ ہے وہی تحقیقات کرے گا، نیب یا ایف آئی اے جس سے چاہیں تحقیقات کراسکتے ہیں۔

    وزیر خزانہ نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان چین کے دورے پر جا رہے ہیں، دورہ چین میں کے الیکٹرک کی فروخت کا معاملہ بھی زیر غور آئے گا، کک بیکس پر ہونے والی ڈیل پی ٹی آئی کو کسی صورت قبول نہیں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یو اے ای میں ابراج گروپ کے خلاف تحقیقات کا علم ہے، ابراج گروپ کے الیکٹرک کو شنگھائی الیکٹرک کو دینا چاہتا ہے، شرائط دیکھیں گے پھر کےالیکٹرک کی فروخت کا فیصلہ ہوگا۔

    اگر کک بیکس پر ڈیل ہورہی ہے تو یہ غلط ہوگا۔ کک بیکس پر ہونے والی ڈیل پی ٹی آئی کو قبول نہیں، نوید ملک کے بارے میں جانتا ہوں وہ نواز شریف کے بہت قریب ہیں۔

    ایک سوال کے جواب میں اسدعمر نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے5سال گزر گئے اور پی آئی اے کی کارکردگی ٹھیک نہ ہوئی تو مجھ سے سوال ہوگا، ایس ای سی پی میں نواز حکومت کے تعینات چیئرمین کو ہٹا دیا گیا،200بلین ڈالرز کی خبر کے پیچھے اسحاق ڈار کا دعویٰ تھا۔

    اسحاق ڈارکی 200ارب ڈٖالر کی بات درست نہیں تھی، میرے پوچھے گئے سوال کے جواب میں اسحاق ڈار نے جواب دیا تھا،200ارب ڈالر کے معاملے پر بیرسٹر شہزاد اکبر بہترجواب دے سکتےہیں۔

    وزیر خزانہ اسد عمر نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم7نومبر کو مذاکرات کیلئے پاکستان آرہی ہے، حکومت صرف آئی ایم ایف پر انحصارنہیں کررہی، اس کے علاوہ دوسرے آپشنز پربھی کام کررہے ہیں، ہم آئی ایم ایف کی تکلیف دہ شرط نہیں مانیں گے، آئی ایم ایف کی وہ شرط بھی نہیں مانیں گے جس کا معیشت سے تعلق نہ ہو۔

    گیس کی قیمت میں اضافے پر اسدعمر نے کہا کہ کمپنیوں کو بند ہونے سے بچانے کیلئے گیس قیمتوں میں اضافہ کیا گیا،2017میں برینٹ آئل کی قیمت37ڈالر تھی اور ڈالر105روپے کا تھا،آج برینٹ آئل کی قیمت81ڈالر ہے، ڈالر اسٹیٹ بینک کے فیصلے کی وجہ سے بڑھا ہے، سینٹرل بینک کرنسی کے ریٹ کو کنٹرول کرتا ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے مجھے ایک دن پہلے بتایا کہ ہم یہ کر رہے ہیں، میں اسی رات کو وزیراعظم کو گورنر اسٹیٹ بینک کاپیغام دیا،اچھے فیصلے کروں یابرے لیکن عوام سے جھوٹ نہیں بولوں گا۔

    ملکی فیصلے معیشت کی بنیاد پر کرنے چاہئیں ،سیاست پر نہیں، درآمدات میں اضافے کی وجہ زرمبادلہ کے ذخائرمیں کمی آتی رہی، زرمبادلہ کے ذخائرمیں کمی سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا۔

  • پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کا نیب میں پیش ہونے کا فیصلہ

    پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی کا نیب میں پیش ہونے کا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی نے نیب میں پیش ہونے کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا میں پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی 19 اکتوبر کو نیب میں پیش ہوں گے، ان پر قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔

    علی جہانگیر صدیقی آخری بار نیب میں اپریل 2018 میں پیش ہوئے تھے، نیب لاہور نے علی جہانگیر صدیقی کو 19 اکتوبر کو طلب کررکھا ہے۔

    نیب ذرائع کے مطابق ایزگارڈ 9 کیس میں علی جہانگیر صدیقی پر ساڑھے 10 ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے، جب کہ انھیں امریکا میں بطور سفیر اپنی تعیناتی کے لئے رقم دینے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔

    امریکا میں تعینات پاکستانی سفیرعلی جہانگیر صدیقی 19 اکتوبر کو نیب میں‌ طلب

    اس سے پہلے نیب کی جانب سے علی جہانگیر کو ایک سوالنامہ دیا گیا تھا، علی جہانگیر صدیقی نے نیب کے سوال نامہ کا جواب دیا گیا، مگر انھیں غیر تسلی بخش قرار دے دیا گیا ہے.

    یاد رہے کہ علی جہانگیر صدیقی کی تعیناتی گذشتہ دور حکومت کے آخری دنوں میں کی گئی ، جسے اس وقت اپوزیشن نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا.

    واضح رہے کہ چند روز قبل مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے بیان دیا تھا کہ امریکا میں پاکستانی سفیر علی جہانگیر صدیقی پر مقدمات ہیں، انھیں جلد واپس بلائیں گے۔

  • ڈاکٹرمجاہد کامران کوہتھکڑی لگانےکاکیس، سپریم کورٹ نے ڈی جی نیب لاہور کا معافی نامہ قبول کرلیا

    ڈاکٹرمجاہد کامران کوہتھکڑی لگانےکاکیس، سپریم کورٹ نے ڈی جی نیب لاہور کا معافی نامہ قبول کرلیا

    لاہور : ڈاکٹر مجاہد کامران کو ہتھکڑیاں لگا کرعدالت میں پیش کرنے سے متعلق ازخودنوٹس کیس میں عدالت نے ڈی جی نیب کی معافی قبول کرلی ، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہتھکڑی مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے، استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ڈاکٹر مجاہد کامران کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرنے سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ اگر آپ قصور وار ہیں تو آپ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتا ہوں۔ پھر آپ مقدمے میں اپنی ضمانتیں کرواتے پھریں اور آپ کو بھی ہتھکڑیاں لگواتا ہوں۔

    جس پر ڈی جی نیب عدالت میں آبدیدہ ہو گئے تو چیف جسٹس نے کہا کہ اپنی باری آئی ہے تو آپ کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔

    ڈی جی نیب کا کہنا تھا کہ مجاہد کامران کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ہتھکڑیاں لگائی تھیں۔ ڈاکٹر مجاہد کامران اور دیگر اساتذہ سے خود جا کر سے معافی مانگ لی ہے۔

    اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب نے کرپشن کے خلاف بہت کام کیا ہے ، جس پر چیف جسٹس نے قرار دیا کہ کیا کام کیا ہے نیب کی کیا کارکردگی ہے، لوگوں کی تضحیک اور پگڑیاں اچھالنے کے علاوہ آپکی کیا کارکردگی ہے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ہتھکڑی ڈاکٹر مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے۔ استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کی جائے گی۔

    ڈی جی نیب کی جانب سے غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی کی استدعا کی، جس پر عدالت نے ڈی جی نیب اور دیگر افسران کو پوری قوم سے تحریری معافی مانگنے کا حکم دے دیا۔

     

    ہتھکڑی مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے، استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کی جائے

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہتھکڑی مجاہد کامران اور پروفیسرز کی موت ہے، استاد کی بے حرمتی برداشت نہیں کی جائے۔

    ڈی جی نیب کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے ایک کیس میں عدالت کے باہر کہا تھا کہ کوئی بات نہیں، چیف 3 ماہ میں چلا جائے گا، آپ سے متعلق بہت اچھے تاثرات ہیں مگر آپ کیا کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ ڈی جی نیب کے عہدے کے اہل نہیں تو چھوڑ دیں۔ آپ بتا دیں، اس ادارے میں کام کرنا چاہتے ہیں یا نہیں، جنہیں ہتھکڑیاں لگائیں یہ وہ لوگ ہیں، جنہوں نے بچوں کو تعلیم دی۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس نے اساتذہ کو ہتھکڑی لگانے کا نوٹس لے لیا

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا رات ویڈیو دیکھ کر چیئرمین نیب کو فون کیا تو انہوں نے معاملے سے لاعملی کا اظہار کیا اور کہا کہ ڈی جی نیب لاہور آپ کو مطمئن کریں گے۔

    ڈی جی نیب نے عدالت میں غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگ لی۔ جس پر عدالت نے ڈی جی نیب اور دیگر افسران کو پوری قوم سے تحریری معافی مانگنے کا حکم دے دیا۔

    سپریم کورٹ کے حکم پر ڈی جی نیب سلیم شہزاد نے ڈاکٹر مجاہد کامران کو ہتھکڑی لگانے پر معافی نامہ تحریر کرکے عدالت میں جمع کرایا، جسے سپریم کورٹ نے قبول کرلیا۔

    یاد رہے گذشتہ روز چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب یونی ورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران اور پروفیسرز کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرنے پر نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی نیب لاہور اور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو طلب کیا تھا۔

  • چیف جسٹس اور چیئرمین نیب نے اساتذہ کو ہتھکڑی لگانے کا نوٹس لے لیا

    چیف جسٹس اور چیئرمین نیب نے اساتذہ کو ہتھکڑی لگانے کا نوٹس لے لیا

    اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان اور چیئرمین نیب نے وائس چانسلر اور پروفیسرز کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرنے کا سخت نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پنجاب یونی ورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران اور پروفیسرز کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت میں پیش کرنے پر نوٹس لے لیا۔

    [bs-quote quote=”واضح احکامات کے باوجود اساتذہ کو ہتھکڑیاں کیوں لگائی گئیں: چیئرمین نیب” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے ڈی جی نیب لاہور اور ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کو کل طلب کر لیا ہے، چیف جسٹس نے متعلقہ حکام کو کل سپریم کورٹ رجسٹری میں پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔

    دریں اثنا چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے بھی اساتذہ کو ہتھکڑی لگا کر عدالت میں پیش کرنے کا سخت نوٹس لے لیا، چیئرمین نیب نے ڈی جی لاہور کو فوری انکوائری کا بھی حکم جاری کر دیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  پنجاب یونی ورسٹی میں غیر قانونی بھرتیاں، سابق وی سی سمیت 6 ملزمان گرفتار


    چیئرمین نیب نے کہا کہ واضح احکامات کے باوجود اساتذہ کو ہتھکڑیاں کیوں لگائی گئیں، ذمہ داران کے خلاف 3 دن میں قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، نیب ہیڈ کوارٹر کو بھی ذمہ داروں کے خلاف انضباطی کارروائی سے آگاہ کیا جائے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) نے غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں پنجاب یونی ورسٹی کے سابق وی سی مجاہد کامران اور رجسٹرار سمیت 6 ملزمان کو گرفتار کر کے ہتھکڑیاں لگا کر احتساب عدالت میں پیش کیا تھا۔