Tag: NACTA

  • بارود سے بھری گاڑی تیار، کراچی میں دہشت گردوں کے بڑے حملے کا تھریٹ الرٹ جاری

    بارود سے بھری گاڑی تیار، کراچی میں دہشت گردوں کے بڑے حملے کا تھریٹ الرٹ جاری

    اسلام آباد : قومی ادارہ برائے انسداد دہشتگردی (نیکٹا) نے کراچی میں دہشت گردی کے خطرے کے پیشِ نظر تھریٹ الرٹ جاری کردیا اور کہا کسی اہم سرکاری عمارت کونشانہ بنایا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں دہشت گردی کے خطرہ کے پیش نظر قومی ادارہ برائے انسداد دہشتگردی (نیکٹا) نے ایک اورتھریٹ الرٹ جاری کردیا ہے ، جس میں کہا ہے کہ حملےکیلئے بارود سے بھری گاڑی تیارکرلی گئی ہے،کراچی کےکسی مضافاتی علاقےمیں گاڑی تیاری کی اطلاعات ہیں۔

    الرٹ میں کہا گیا کہ غیر ملکی ایجنسیاں حملےکی منصوبہ بندی کرچکی ہیں، کسی اہم سرکاری عمارت کونشانہ بنایاجاسکتا ہے، پولیس رینجرزاورمتعلقہ ادارے سکیورٹی انتظامات کو یقینی بنائیں ۔

    نیکٹا کے تھریٹ الرٹ کے بعد کراچی میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔

    یاد رہے نیکٹا نے اس سے قبل بھی تھریٹ الرٹ جاری کیاتھا، جس میں کہا تھا کہ غیر ملکی ایجنسیاں کراچی میں دہشتگردی کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں اور شہر کے اہم سرکاری دفتر یا عمارت کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

  • پشاور میں ناکام ٹی ٹی پی دہشت گرد لاہور کو نشانہ بنا سکتے ہیں: نیکٹا تھریٹ الرٹ جاری

    پشاور میں ناکام ٹی ٹی پی دہشت گرد لاہور کو نشانہ بنا سکتے ہیں: نیکٹا تھریٹ الرٹ جاری

    اسلام آباد: نیشنل کاؤنٹر ٹیرارزم اتھارٹی (نیکٹا) نے خبردار کیا ہے کہ 13 دسمبر کو کالعدم ٹی ٹی پی دہشت گرد پاکستان میں کارروائی کر سکتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نیکٹا نے تھریٹ الرٹ جاری کیا ہے کہ 13 دسمبر کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دہشت گرد کارروائی کر سکتے ہیں تاہم دہشت گردی کہاں ہو سکتی ہے اس کی تفصیلات معلوم نہیں ہو سکی ہیں۔

    نیکٹا نے خبردار کیا ہے کہ 13 دسمبر کو پی ڈی ایم کا مینار پاکستان پر جلسہ بھی ہو رہا ہے، پشاور میں ناکامی کے بعد دہشت گردوں نے اپنے منصوبے میں رد و بدل کیا، دہشت گردوں کا ممکنہ حملہ لاہور میں بھی ہو سکتا ہے۔

    نیکٹا نے ہدایت کی ہے کہ سیکورٹی کے سخت انتظامات اور مشکوک عناصر پر نظر رکھی جائے۔

    پی ڈی ایم جلسہ تھریٹ الرٹ، مریم نواز سمیت دیگر قیادت کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے

    یاد رہے کہ گزشتہ روزلاہور پولیس نے تھریٹ الرٹ جاری کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ کے لاہور جلسے میں دہشت گردی ہو سکتی ہے، الرٹ میں کہا گیا تھا کہ مریم نواز سمیت دیگر قیادت کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

    پولیس سیاسی لیڈر شپ کو بھی ممکنہ حملے کے خطرے سے آگاہ کر چکی ہے، تھریٹ الرٹ میں کہا گیا تھا کہ دوران سفر سیاسی قیادت بلٹ پروف گاڑی کا استعمال کریں، گاڑی کے سن روف سے ہرگز باہر نہ نکلیں، دوران جلسہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سےگریز کیا جائے۔

  • کوئٹہ اور پشاور میں دہشت گردی کا خطرہ ، تھریٹ  الرٹ جاری

    کوئٹہ اور پشاور میں دہشت گردی کا خطرہ ، تھریٹ الرٹ جاری

    اسلام آباد : نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے دہشت گردی کے خطرات کے پیش نظر تھریٹ الرٹ جاری کردیا اور کہا ٹی ٹی پی کوئٹہ اور پشاور میں سیاسی اور مذہبی قائدین پر حملہ کرسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے کوئٹہ اور پشاور میں دہشت گردی کے حوالے سے تھریٹ الرٹ جاری کردیا، الرٹ میں کہا گیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کوئٹہ اور پشاور میں دہشت گرد حملوں کی تیاری کررہی ہے ، کوئٹہ اور پشاور میں سیاسی اور مذہبی قائدین پر حملہ کیاجاسکتا ہے، دہشت گرد منصوبے میں ہائی پروفائل سیاسی شخصیت کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی شامل ہیں۔

    نیکٹا کا کہنا ہے کہ اہم سیاسی شخصیت کو خودکش دھماکے کے ذریعے نشانہ بنایا جاسکتا ہے، قمردین کاریز سے برآمد مواد کوئٹہ اور کے پی میں دہشت گردی میں استعمال ہونا تھا۔

    الرٹ کے متن میں کہا گیا ہے کہ سیاسی اور مذہبی اجتماعات کی سیکیورٹی بڑھائی جائے، چاروں صوبوں،گلگت بلتستان آزادکشمیرکےچیف سیکریٹریزکواقدامات سےآگاہ کردیاگیا جبکہ دشمن ملک کا میڈیا کھلم کھلااپنے پروپیگنڈے میں ایسے ہی واقعہ کا بار بار ذکر کررہا ہے۔

    گذشتہ روز اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں بھارتی خفیہ ایجنسی کا پلان بے نقاب کردیا گیا تھا، بھارتی میڈیا نے پی ڈی ایم کے پچیس اکتوبر کے جلسے کے حوالے سے پہلے سے ہی پروپیگنڈا شروع کردیا ہے کہ جلسے میں کسی بڑے رہنما کو ٹارگٹ کیا جاسکتا ہے۔

    مشیر داخلہ شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی دینا وفاق کا کام ہے وفاق الرٹ بھی جاری کرتی ہے، تھریٹ لیول کےبیس پرایڈوائزری جاری کی جاتی ہے، اگر دھمکی کا لیول اتنا ہو کہ پولیس کے علاوہ فورسز کی ضرورت ہوتو وفاق آگے آتا ہے،بلوچستان حکومت سیکیورٹی کی ڈیمانڈکریگی جس پروفاق جواب دے گا۔

    خیال رہے پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ ( پی ڈی ایم ) گوجرانولہ اور کراچی میں جلسہ کر چکی ہے جبکہ پی ڈی ایم کا تیسرا جلسہ کوئٹہ میں 25 اکتوبر کو ہو گا۔

  • شبنم گل کی تعیناتی میرٹ اور قواعد کے مطابق ہوئی ہے، نیکٹا کی وضاحت

    شبنم گل کی تعیناتی میرٹ اور قواعد کے مطابق ہوئی ہے، نیکٹا کی وضاحت

    اسلام آباد : قومی ادارہ برائے انسداد دہشت گردی (نیکٹا) نے واضح کیا ہے کہ وزیر مملکت زرتاج گل کی اسسٹنٹ پروفیسر بہن شبنم گل کی تعیناتی میرٹ اور قواعد کے مطابق ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل کی بہن شبنم گل کی بحیثیت ڈائریکٹر نیکٹا کی براہ راست تقرری کو سوشل میڈیا پر کچھ حلقوں کی جانب سے اعتراض کیا جارہا تھا جس پر ترجمان نیکٹا نے وضاحت دی ہے کہ شبنم گل کی تعیناتی خالصتاً میرٹ اور قواعد و ضوابط کے مطابق ہوئی ہے۔

    شبنم گل لاہور کالج برائے خواتین میں گریڈ18کی اسسٹنٹ پروفیسر ہیں، وہ پی ایچ ڈی اسکالرہیں وہ انتہاء پسندی اور دہشت گردی کے حوالے سے مقالے بھی تحریر کرچکی ہیں۔

    نیکٹا نے اپنے وضاحتی بیان میں مزید کہا ہے کہ ڈیپوٹیشن پر گریڈ17سے گریڈ 19تک تعیناتی کیلئے وفاقی و صوبائی محکموں سے12درخواستیں موصول ہوئیں، جس کیلئے تین رکنی کمیٹی نے انٹرویوز کیے، شبنم گل منتخب کیے گئے امیدواروں میں سے ایک ہیں، کمیٹی نے میرٹ پر ان کی تعیناتی کی سفارش کی تھی۔

  • ملک بھر کے مدارس کی جیو ٹیگنگ اور رجسٹریشن پر رپورٹ مرتب

    ملک بھر کے مدارس کی جیو ٹیگنگ اور رجسٹریشن پر رپورٹ مرتب

    اسلام آباد: ملک بھر میں مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت لانے کے لیے مدارس کی جیو ٹیگنگ اور رجسٹریشن پر رپورٹ مرتب کرلی گئی ہے۔ ابتدائی مرحلے میں رجسٹرڈ مدارس کو وزارت تعلیم کے ماتحت کردیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کے ادارے (نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی ۔ نیکٹا) نے ملک بھر کے مدارس کی جیو ٹیگنگ اور رجسٹریشن پر رپورٹ مرتب کرلی، رپورٹ صوبوں کو فراہم کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں رجسٹرڈ مدارس وزارت تعلیم کے ماتحت ہوں گے۔

    نیکٹا رپورٹ کے مطابق پنجاب اور اسلام آباد میں تمام مدارس کی جیو ٹیگنگ کر لی گئی، فاٹا کے 85، سندھ کے 80، خیبر پختونخواہ کے 75 اور بلوچستان کے 60 فیصد مدارس کی بھی جیو ٹیگنگ کرلی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ پنجاب میں 90 فیصد مدارس کی رجسٹریشن بھی مکمل ہو چکی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق پنجاب میں نئے مدارس کی رجسٹریشن پر نیا ڈائریکٹوریٹ قائم کیا جائے گا، خیبر پختونخواہ میں محکمہ تعلیم نئے مدراس کی رجسٹریشن مکمل کرے گا۔ دوسری جانب سندھ میں پولیس کو ذمے داری دی گئی مگر ایک بھی مدرسہ رجسٹر نہ ہوسکا۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ بلوچستان میں مدارس کا ڈیٹا محکمہ تعلیم کو بھجوایا جا چکا ہے۔ مدارس کے آڈٹ متعلقہ صوبوں کے محکمہ تعلیم کریں گے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ مدارس کو مرکزی دھارے میں لایا جائے گا۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 30 ہزار مدرسے ہیں جس میں 25 ملین بچے پڑھتے ہیں، پاکستان میں 30 ہزار مدرسوں میں بھی 3 قسم کے مدرسے چل رہے ہیں، 30 ہزار مدرسوں میں 100 مدرسے ایسے ہیں جو انتہا پسندی کی ترغیب کر رہے تھے۔ 70 فیصد ایسے مدرسے ہیں جہاں غیر ملکی بھی پڑھنے آتے ہیں، یہ ایسے مدرسے ہیں جو درس نظامی پڑھاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ کچھ مدرسے ایسے ہیں جہاں صرف دینی تعلیم دی جاتی ہے لیکن کوئی ڈگری نہیں ہوتی۔ یہ بچے جو مدرسے سے فارغ ہوتے ہیں ان کے پاس روزگار کے لیے کیا ذرائع ہوتے ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ مدارس میں دینی تعلیم ویسے ہی چلے گی جیسے چلتی ہے۔ دینی تعلیم میں صرف ایک چیز کا خاتمہ کیا جائے گا کہ نفرت انگیز تقاریر نہیں ہوں گی۔ اس کے سلیبس پر باقاعدہ کام شروع ہوگیا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا تھا کہ کوشش ہوگی ایسے بچے مدرسے سے فارغ ہو کر کل کو روزگار کے لیے ٹھوکریں نہ کھائیں، دہشت گردی کے ناسور سے فارغ ہو رہے ہیں اب ہماری توجہ انتہا پسندی کی طرف ہے۔ کوشش کر رہے ہیں انتہا پسندی کو بنیاد سے ہی ختم کیا جائے۔ بچوں کو انتہا پسندی سے دور رکھنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

  • دہشت گردوں کی مالی معاونت :ملک بھر میں 4863 افراد کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے گئے

    دہشت گردوں کی مالی معاونت :ملک بھر میں 4863 افراد کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے گئے

    اسلام آباد : نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی نےملک بھرمیں چارہزار آٹھ سو تریسٹھ افرادکےبینک اکاؤنٹس منجمد کردیے، منجمد اکاؤنٹس سے تیرہ کروڑ ساٹھ روپے بھی ضبط کرلیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے حکومت نے بھرپور کارروائی کرتے ہوئے ملک بھر میں چار ہزار آٹھ سو تریسٹھ افراد کے بینک اکاؤنٹس منجمد کردیئے اور اسٹیٹ بینک نے اکاؤنٹس میں موجود تیرہ کروڑ ساٹھ لاکھ روپے بھی ضبط کرلئے ہیں۔

    نیکٹا کی جانب سے کارروائی ایف اے ٹی ایف کی جانب سے دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنےکی شرائط کےتناظرمیں کی گئی۔

    نیکٹا رپورٹ کے مطابق ملک بھر سے مزید ایک سو اٹھہتر افراد کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کرلیا گیا ہے، تمام افراد کے نام سیکیورٹی اداروں کی اطلاع پرشامل کیےگئے ہیں جبکہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کےتحت آٹھ ہزارتین سو سات افرادفورتھ شیڈول میں شامل ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا اب تک انہترتنظیموں کوکالعدم قرار دیا جا چکا ہے اور دو تنظیموں کی نگرانی کی جارہی ہے، نام بدل کرکام کرنےوالی بیس سےزائد تنظیموں کےخلاف کارروائی کی جارہی ہے۔

    گذشتہ روز نیشنل کاؤنٹر ٹیرر ازم اتھارٹی نے سال2018کے حوالے سے اپنی رپورٹ وزیر اعظم عمران خان کو پیش کی تھی ، رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ سال ملک میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں ماضی کی نسبت واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے تاہم دہشت گردی میں کمی کے باوجود صوبہ بلوچستان زیادہ متاثر رہا۔

    مزید پڑھیں : پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں کمی آئی ہے، نیکٹا رپورٹ وزیر اعظم کو پیش

    بلوچستان اور فاٹا میں دہشت گردی میں مجموعی طور پر22فیصد کمی آئی، رپورٹ کے مطابق سال 2018 میں دہشت گردی سے517افراد جاں بحق ہوئے، جاں بحق 288 افراد کا تعلق بلوچستان سے ہے ۔

    نیکٹا رپورٹ میں مزید بتایا گیا تھا کہ سندھ میں سال2018میں80فیصد دہشت گرد حملوں میں کمی آئی ہے، پنجاب اور اسلام آباد میں50،اورآزاد کشمیر میں دہشت گردی کے واقعات میں67فیصد کمی سامنے آئی۔

    رپورٹ کے مطابق دہشت گردانہ کارروائی میں فاٹا میں138کے پی میں59افراد جاں بحق ہوئے، پنجاب میں15سندھ میں دس افراد دہشت گردی کی واداتوں میں جاں بحق ہوئے، اس کے علاوہ گلگت بلتستان میں پانچ ،آزاد کشمیر،اسلام آباد میں ایک ایک شخص جاں بحق ہوا۔

    خیال رہے فروری میں ہونے والے اجلاس میں فنانشل ایکٹ ٹاسک فورس نے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں برقرار رکھا تھا۔

    واضح رہے کہ پاکستان کو گزشتہ سال فنانشل ایکٹ ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں شامل کیا گیا تھا، جس پر پاکستان نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی معاونت کرنے جیسے الزامات کا جائزہ لیتے ہوئے سدباب کے لیے اقدامات اٹھائے تھے۔

    فنانشل ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان نے پانچ سوالوں پر تسلی بخش رپورٹ جمع کرائی، پاکستانی اداروں نے 8500 کے قریب مشکوک ٹرانزیکششن کا پتہ لگایا، انتہا پسندی میں ملوث تنظیموں پر پابندی لگائی گئی ہے، جیش محمد، لشکر طیبہ، فلاح انسانیت جیسی تنظیموں کے اثاثہ جات ضبط کیے گئے۔

  • وفاقی حکومت کا قومی ایکشن پلان میں تبدیلی کا فیصلہ

    وفاقی حکومت کا قومی ایکشن پلان میں تبدیلی کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے قومی ایکشن پلان میں تبدیلی کا فیصلہ کیا گیا ہے جس پر نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) میں مشاورت جاری ہے، اصلاحات کی جلد منظوری دے دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے قومی ایکشن پلان میں تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت 20 نکاتی قومی ایکشن پلان کے بیشتر نکات ختم کر دیے جائیں گے۔

    وفاق نے مجوزہ قومی ایکشن پلان کے نکات کے لیے صوبوں سے تجاویز طلب کرلی ہیں۔ پلان میں منی لانڈرنگ، ٹیرر فنانسنگ اور جرائم میں سہولت کاری ترجیحی نکات ہوں گے۔

    اصلاحات پر نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) میں مشاورت حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے جس کے بعد جلد منظوری دی جائے گی۔ وفاق نے چاروں صوبوں سے 20 نکاتی قومی ایکشن پلان پر عمل کی رپورٹ بھی طلب کرلی ہے۔

    چاروں صوبے 10 جنوری 2019 تک قومی ایکشن پلان پر عمل کی رپورٹ جمع کروائیں گے۔ نیکٹا پورٹل کے لیے چاروں صوبوں سے فوکل پرسنز کے نام بھی طلب کرلیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ 20 نکاتی قومی ایکشن پلان سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور میں سنہ 2015 میں مرتب کیا گیا تھا۔

    گزشتہ برس سینیٹ میں پیش کی جانے والی پلان پر عملدر آمد رپورٹ کے مطابق صوبہ سندھ لے دارالحکومت کراچی میں دہشت گردی کے واقعات میں 90 فیصد تک کمی آئی۔

    نیشنل ایکشن پلان کے تحت 2 سال میں ملک بھر میں 9 کروڑ 83 لاکھ موبائل سمز بلاک کی گئیں جبکہ 414 دہشت گردوں کو سزائے موت دی گئی۔

    پلان کے تحت صوبائی حکومتوں کی جانب سے کیے جانے والے ایکشن میں 1865 دہشت گردوں کو ہلاک جبکہ 5 ہزار 6 سو 11 کو گرفتار کیا گیا۔

    رپورٹ کے مطابق پلان شروع ہونے کے بعد سندھ میں 2 ہزار 3 سو 11، خیبر پختونخواہ میں 13، پنجاب میں 2 اور بلوچستان میں ایک مشکوک مدرسے کو بند کیا گیا۔

  • نیکٹا کو مزید فعال بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل

    نیکٹا کو مزید فعال بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت نیکٹا کےبورڈآف گورنرزکا اجلاس ہوا جس میں  ملکی سیکیورٹی صورتحال پر حکام نے بریفنگ دی۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ملک کو موجودہ وقت میں کئی اندرونی و بیرونی چیلنجز درپیش ہیں، انٹیلی جنس اداروں میں مؤثر رابطوں کی ضرورت ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کےخلاف جنگ بڑاچیلنج ہے، انٹیلی جنس اداروں نے انسداد دہشت گردی میں بہت اہم کردار ادا کیا۔ عمران خان نے نیکٹا کو مزید فعال بنانے کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دی جوایک ہفتے میں اپنی تجاویز وزیراعظم کو پیش کرے گی۔

    مزید پڑھیں: جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کی موجودگی کا انکشاف

    واضح رہے کہ نیکٹا کا قیام 2009 میں حکومتی سطح پر کیا گیا تھا، انسداد دہشت گردی کے حوالے سے جاری آپریشن کی نگرانی اور اس کی شفافیت کو بحال رکھنے کے لیے 2013 میں نیکٹا کو پارلیمنٹ ایکٹ کے تحت مزید فعال کیا گیا تھا ۔

    پارلیمانی ایکٹ کے تحت نیکٹا کے چیئرمین موجودہ وزیراعظم ہیں اور صوبوں کے گورنرز پر مشتمل ایک باڈی تشکیل ہے جو  ملک میں امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن پر اپنی اجلاسوں میں اپنی تجاویز پیش کرتی ہے۔

    فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل، تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وزیر داخلہ کے سیکریٹری اور تمام حساس اداروں کے سربراہان نیشنل کاؤنٹرر ٹیررازم اتھارٹی کا حصہ ہوتے ہیں۔

  • انتخابات 2018  کو کوئی سنجیدہ خطرہ نہیں،  انتخابات 25 جولائی کو ہی ہوں گے، نیکٹا حکام

    انتخابات 2018 کو کوئی سنجیدہ خطرہ نہیں، انتخابات 25 جولائی کو ہی ہوں گے، نیکٹا حکام

    اسلام آباد : نیکٹا حکام کا کہنا ہے کہ انتخابات دوہزاراٹھارہ کو کوئی سنجیدہ خطرہ نہیں، آئندہ انتخابات پچیس جولائی کو ہی ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل کاؤنٹرٹیرارزم اتھارٹی کے حکام نے عام انتخابات 2018 میں سیکیورٹی سے متعلق امور پر الیکشن کمیشن کو بریفنگ دیتے ایک بار پھرانتخابات پچیس جولائی کو ہی کرانے کی یقین دہانی کرادی۔

    نیکٹا نیشنل کوآرڈینیٹر ڈاکٹر سلمان خان نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کو کوئی سنجیدہ خطرہ نہیں، انتخابات پچیس جولائی کو ہی ہوں گے، امیدواروں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کا پُرامن انعقاد یقینی بنانے کے لیے کوششیں کی جائیں گی، سیکورٹی خدشات سے متعلق الرٹس باقاعدہ صوبائی حکومتوں کو بھجوائے جارہے ہیں۔

    اس موقع پر کتنے امیدواروں اورسیاسی رہنماوں کو خطرات لاحق ہیں، نیکٹا نےجواب دینے سے گریز کیا۔

    دوسری جانب چیف الیکشن کمیشنر سردار محمد رضا خان نے بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں دہشت گرد حملوں کی مذمت کی اور نگراں حکومت کو  امیدواروں کی سیکیورٹی اور    انتخابات کا پُرامن انعقاد یقینی بنانےکی ہدایت کی ہے۔

    واضح رہے کہ انتخابی سرگرمیوں کے دوران ایک ہفتے میں 4 دہشت گرد حملے ہوچکے ہیں جن میں ہارون بلور اور سراج رئیسانی سمیت 150 سے زائد افراد جاں بحق اور 130 سے زائد زخمی ہوئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کی موجودگی کا انکشاف

    جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدیوں کی موجودگی کا انکشاف

    اسلام آباد: نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) نے اپنی حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ملک بھر کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ ملزمان قید ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق نیکٹا نے جیلوں میں قید افراد کے حوالے سے رپورٹ جاری کی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پنجاب کی 40 جیلوں میں 3074 قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ اس وقت 50ہزار 405 قیدی موجود ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق سندھ کی 26 جیلوں میں 12ہزار 245 قیدیوں کی گنجائش ہے جبکہ اس وقت 18ہزار 998 قیدی موجود ہیں اسی طرح خیبرپختونخواہ کی 22 جیلوں میں 7ہزار 587 افراد کی گنجائش ہے جبکہ حالیہ تعداد 11ہزار 330 ہے۔

    نیکٹا رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں قیدیوں کی تعداد گنجائش سے کم ہے، صوبے کی 11 جیلوں میں صرف 2ہزار 585 قیدیوں کی گنجائش ہیں جبکہ اس وقت 2ہزار 427 افراد موجود ہیں۔

    واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کے حوالے سے جاری آپریشن کی نگرانی اور اس کی شفافیت بحال رکھنے کے لیے 2013 میں نیکٹا کو پارلیمنٹ ایکٹ کے تحت فعال کیا گیا تھا جبکہ حکومت نے اس ادارے کا قیام 2009 میں کیا تھا۔

    ایکٹ کے تحت نیکٹا کے چیئرمین موجودہ وزیراعظم ہیں اور صوبوں کے گورنرز پر مشتمل ایک باڈی تشکیل دی گئی ہے جو اجلاسوں میں ملک میں امن و امان کے قیام اور دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن پر اپنی تجاویز پیش کرتی ہے۔

    فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل، تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، وزیر داخلہ کے سیکریٹری اور تمام حساس اداروں کے سربراہان نیشنل کاؤنٹرر ٹیررازم اتھارٹی کا حصہ ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔