Tag: Naegleria

  • سوئمنگ پول میں نہانے کے بعد ایک اور شخص دماغ خور جرثومے سے جاں بحق

    سوئمنگ پول میں نہانے کے بعد ایک اور شخص دماغ خور جرثومے سے جاں بحق

    کراچی: شہر قائد میں دماغ خور جرثومے سے ایک اور ہلاکت واقع ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں نیگلیریا سے ایک اور شخص جاں بحق ہو گیا ہے، ڈیفنس فیز فور کا رہائشی 28 سالہ نوجوان چند روز قبل سوئمنگ پول میں نہایا تھا۔

    سوئمنگ پول میں نہانے کے بعد مزمل علی کو شدید بخار لاحق ہوا اور انھیں نیم بے ہوشی کی حالت میں جناح اسپتال لایا گیا تھا، جناح اسپتال میں میڈیکل ٹیسٹ کے بعد ڈاکٹروں نے نیگلیریا امیبا کی تصدیق کر دی تھی۔

    محکمہ صحت سندھ کے مطابق نیگلیریا سے رواں برس کراچی میں ہونے والی یہ پانچویں ہلاکت ہے۔

  • انسانی دماغ کھا جانے والے ’نیگلیریا‘ امیبا کی پانی میں موجودگی

    انسانی دماغ کھا جانے والے ’نیگلیریا‘ امیبا کی پانی میں موجودگی

    انسانی دماغ کھا جانے والے ’نیگلیریا‘ امیبا کی پانی میں موجودگی نے پاکستان بالخصوص کراچی کے باسیوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

    پاکستان نیگلیریا سے متاثر ہونے والے ممالک میں امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر ہے، جب کہ کراچی سب سے زیادہ متاثرہ شہر ہے، ماہرین نے جس کی بڑی وجہ پانی سپلائی کا ناقص نظام قرار دے دیا ہے، آلودہ پانی کراچی میں شہریوں کی زندگی کے لیے خطرہ بن چکا ہے۔

    بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں خصوصی گفتگو کی۔

    ڈاکٹر اقبال چوہدری نے خبردار کیا کہ اگر احتیاطی تدابیر اختیار نہیں کیے گئے تو نیگلیریا کے کیسز ڈینگی کی طرح وبائی صورت اختیار کر سکتے ہیں، انھوں نے کہا اس سے بچنے کا یہی طریقہ ہے کہ جو پانی سپلائی ہو رہا ہے، اس کی اچھے طریقے سے کلورینیشن کی جائے، کیوں کہ یہ صرف نہروں اور جھیلوں کے پانی میں ہوتا ہے، زیر زمین پانی میں نہیں۔

    پاکستان میں پہلی مرتبہ انسانی دماغ کھانے والے خطرناک امیبا کی جینوٹائپنگ

    ڈاکٹر اقبال چوہدری نے بتایا کہ کراچی کی واٹر سپلائی کو کلورینیشن کے ذریعے جس طرح جراثیم سے پاک ہونا چاہیے، ویسا نہیں ہو رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ 2008 سے اس کے کیسز میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس سال بھی چھ یا سات کیسز آ چکے ہیں، لیکن ہمارا خیال ہے کہ کیسز زیادہ ہیں لیکن رپورٹ نہیں ہو رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا امریکا میں جتنے کیسز پچاس برسوں میں رپورٹ ہوئے، اتنے ہمارے ہاں دس بارہ سالوں میں رپورٹ ہوئے، لیکن اس کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔

    امریکا میں 14 سال سے کم عمر کے بچوں میں نیگلیریا کے کیسز تھے جب کہ پاکستان میں 26 سے 42 سال کے افراد میں کیسز سامنے آئے، اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکا میں یہ کیسز تفریحی سرگرمیوں کے دوران سامنے آئے، جب ایسے پانی میں جس کی کلورینیشن نہیں ہوئی ہو، تیراکی کی جائے تو اس سے نیگلیریا ہو سکتا ہے۔

    ڈاکٹر اقبال نے کہا اس کے برعکس پاکستان میں زیادہ تر لوگوں میں وضو کے دوران ناک میں پانی ڈالنے سے نیگلیریا کیسز سامنے آئے، چوں کہ اس کا کوئی علاج نہیں ہے اس لیے اس میں 98 فی صد مریض مر جاتے ہیں۔

    نیگلیریا کیسز کے حوالے سے پاکستان پوری دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے، اس کی تین وجوہ ہیں، ایک بڑی وجہ تو یہ ہے کہ کراچی میں درجہ حرارت سب ٹراپیکل ہے، جو اس امیبا کے لیے آئیڈیل ٹمپریچر ہے۔

    دوسری وجہ یہ ہے کہ جس طرح پانی کی کلورینیشن ہونی چاہیے، ویسے نہیں ہوتی، جب کہ نیگلیریا کلورین ملے پانی میں مر جاتا ہے۔ تیسری وجہ موسمی بدلاؤ ہے، ہمارا جو موسم گرما ہے، وہ بڑھ رہا ہے، گرمی کے دن بڑھ رہے ہیں، نیگلیریا کی افزائش کے لیے آئیڈیل ٹمپریچر 35 سے 45 ڈگری سینٹی گریڈ ہے، جو زیادہ وقت کے لیے رہتا ہے۔

  • پاکستان میں پہلی مرتبہ انسانی دماغ کھانے والے خطرناک امیبا کی جینوٹائپنگ

    پاکستان میں پہلی مرتبہ انسانی دماغ کھانے والے خطرناک امیبا کی جینوٹائپنگ

    کراچی: پاکستان میں پہلی مرتبہ نیگلیریا فولیری کی جینوٹائپنگ کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں پہلی مرتبہ جمیل الرحمٰن سینٹر فار جینوم ریسرچ، جامعہ کراچی نے شعبہ بائیو کیمسٹری کے تعاون سے انسانی دماغ کھانے والے خطرناک امیبا ’نیگلیریا فولیری‘ (Naegleria fowleri) کی جینو ٹائپنگ کی ہے۔

    بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری نے پیر کو غیر ملکی ماہرین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا دنیا میں نیگلیریا سے متاثرہ ملکوں میں پاکستان دوسرے درجے پر ہے، جب کہ پاکستان میں کراچی سب سے زیادہ متاثرہ شہر ہے، جس کی اہم وجہ پانی سپلائی کا ناقص نظام ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نیگلیریا کے متاثرین میں موت کی شرح 98 فی صد ہے، اس لیے شہری احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    نیگلیریا فولیری کی جینو ٹائپنگ کا تحقیقی کام ڈاکٹر محمد اورنگزیب اور بائیو کیمسٹری شعبے کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر یاسمین راشد نے انجام دیا۔ اس تحقیق کے لیے نمونے پرائمری ایمیبک میننگوانسفلائٹس کے مرض سے متاثرہ 28 سالہ مریض کی ریڑھ کی ہڈی اوراُس کے گھر کے نل سے حاصل کیے گئے تھے۔

    ڈاکٹر محمد اقبال چوہدری کے مطابق نیگلیریا فولیری ایک حرارت پسند آزاد امیبا ہے، جو گرم اور تازہ پانی اور مٹی میں پایا جاتا ہے، نیگلیریا 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم پانی میں رہنا پسند کرتا ہے، جب کہ کھارے یا کلورین ملے پانی میں مر جاتا ہے۔

    انھوں نے کہا یہ خطرناک امیبا دراصل پرائمری ایمیبک میننگوانسفلائٹس مرض کا سبب بنتا ہے، پاکستان میں کراچی سب سے زیادہ متاثر ہے کیوں کہ یہاں پر گرم موسم طویل مدت تک رہتا ہے۔

    پروفیسر اقبال چوہدری نے کہا جینوٹائپنگ سے اس کا ٹائپ 2 مشخص ہوا ہے، اس تحقیق کی اشاعت ایک ریسرچ جنرل میں بھی ہوچکی ہے۔

    اقبال چوہدری کے مطابق نیگلیریا کی جانچ کے لیے کراچی کے 18 مختلف ٹاؤنز سے پانی کے 40 نمونے لیے گئے، جس سے معلوم ہوا کہ تقریباً 71.79 فی صد علاقوں میں وہ پینے کا پانی فراہم کیا جارہا ہے جس میں یا تو کلورین بہت کم ہے یا موجود ہی نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا 28.21 فی صد پانی فراہم کرنے والی لائنوں میں کلورین کی باقیات ہے، مگر عالمی ادارہ صحت کی سفارش کردہ مقدار سے کم ہے۔ منوڑہ، نارتھ کراچی، نیو کراچی، گلشنِ حدید، ملیر، قائد آباد، کورنگی، کیماڑی، سہراب گوٹھ، لیاری، اور گولیمار سے لیے گئے پانی کے نمونوں میں نیگلیریا پایا گیا ہے۔

  • دماغ کھانے والا نیگلیریا کس طرح حملہ آور ہوتا ہے؟

    دماغ کھانے والا نیگلیریا کس طرح حملہ آور ہوتا ہے؟

    کراچی: صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں دماغ کھانے والا جراثیم نیگلیریا ایک بار پھر متحرک ہوگیا، یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ جراثیم کیا ہے اور کس طرح اپنا شکار بنا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں نیگلیریا پھر سے سر اٹھانے لگا، ملیر کے ایک فارم ہاؤس میں سوئمنگ پول میں نہانے والے 5 افراد اس وائرس کا شکار ہوگئے جن میں 8 سالہ بچہ بھی شامل تھا۔

    جناح اسپتال کے فزیشن ڈاکٹر محمد عمر سلطان کا کہنا ہے کہ یہ ایسا مرض ہے جو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیتا اور 2 سے 4 دن میں انسان کو موت کے منہ میں پہنچا دیتا ہے۔

    یہ مرض کس طرح اپنا شکار کرتا ہے؟

    ڈاکٹر عمر نے بتایا کہ نیگلیریا کا جراثیم بظاہر صاف دکھنے والے پانی میں موجود ہوتا ہے۔ وہ پانی جو میٹھا ہو، اور اس کا درجہ حرارت گرم ہو اس میں نیگلیریا کی موجودگی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ یہ جراثیم سوئمنگ پولز اور جھیلوں سمیت دیگر کھڑے ہوئے پانیوں میں ہوسکتا ہے۔

    اگر اس پانی میں نہایا جائے تو یہ ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے اور دماغ تک پہنچ کر اسے کھانا شروع کردیتا ہے۔ 4 سے 5 دن میں دماغ آہستہ آہستہ ختم ہوجاتا ہے جس کے بعد مریض کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

    علامات

    اس جراثیم کے حملہ آور ہونے کا فوری طور پر علم نہیں ہوتا، تاہم یاد رکھیں اس مرض کی علامات میں:

    جھیل یا سوئمنگ پول میں نہانے کے 2 سے 4 دن کے اندر سونگھنے کی صلاحیت میں تبدیلی آنا

    گردن توڑ بخار ہونا

    گردن میں اکڑ محسوس ہونا

    چڑچڑا پن محسوس ہونا

    اور الٹیاں ہونا شامل ہے۔

    یاد رکھیں

    مندرجہ بالا علامات اگر اس وقت محسوس ہوں جب 2 یا 3 دن قبل آپ کسی جھیل یا سوئمنگ پول میں نہائے ہوں تو فوری طور پر الرٹ ہوجائیں اور ڈاکٹر کے پاس پہنچیں۔

    ان علامات کے لیے گھریلو ٹوٹکے اپنانے سے گریز کریں۔

    اگر 2 سے 3 دن کے اندر اس مرض کی تشخیص ہوجائے اور علاج شروع کردیا جائے تو اس کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

    احتیاطی تدابیر

    ماہرین کے مطابق گرم اور مرطوب موسم نیگلیریا جراثیم کی افزائش کے لیے موزوں ترین ہے چنانچہ اس موسم میں کھڑے پانی میں نہانے سے گریز کریں۔

    سوئمنگ کرتے ہوئے ناک کے لیے نوز پیڈز کا استعمال کریں۔

    پکنک پر جاتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ جس پول میں نہا رہے ہیں اس میں کلورین کی مناسب مقدار موجود ہے۔ غیر محفوظ پولز کے قریب بھی نہ پھٹکیں۔

    کیا گھر میں بھی یہ جراثیم موجود ہوسکتا ہے؟

    ماہرین کے مطابق ہمارے گھروں میں آنے والا پانی بھی نہایت غیر محفوظ ذرائع سے ہم تک پہنچتا ہے چنانچہ اس میں بھی نیگلیریا کی موجودگی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

    اس سے بچنے کے لیے مرطوب موسم میں وضو کرتے ہوئے ناک میں ڈالنے کے لیے منرل واٹر یا ابلا ہوا پانی استعمال کریں۔

    گھر میں موجود پانی کے ذخائر میں مناسب مقدار میں کلورین شامل کریں۔

    کسی بھی قسم کے بخار کو معمولی مت سمجھیں اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

  • نیگلریا کا خطرناک جراثیم آپ کے گھر میں بھی ہوسکتا ہے

    نیگلریا کا خطرناک جراثیم آپ کے گھر میں بھی ہوسکتا ہے

    معروف ثنا خواں ذوالفقار علی حسینی دماغ کی سوزش کے مرض نیگلریا کا شکار ہو کر جاں بحق ہوگئے، ماہرین نے اس موسم کے لیے نیگلیریا الرٹ جاری کرتے ہوئے لوگوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں جنرل فزیشن ڈاکٹر وجاہت نے گفتگو کرتے ہوئے اس مرض کے بارے میں بتایا۔ ڈاکٹر وجاہت کا کہنا تھا کہ یہ ایسا مرض ہے جو سنبھلنے کا موقع ہی نہیں دیتا اور 2 سے 4 دن میں انسان کو موت کے منہ میں پہنچا دیتا ہے۔

    یہ مرض کس طرح اپنا شکار کرتا ہے؟

    ڈاکٹر وجاہت نے بتایا کہ نیگلیریا کا جراثیم بظاہر صاف دکھنے والے پانی میں موجود ہوتا ہے۔ وہ پانی جو میٹھا ہو، اور اس کا درجہ حرارت گرم ہو اس میں نیگلیریا کی موجودگی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔ یہ جراثیم سوئمنگ پولز اور جھیلوں سمیت دیگر کھڑے ہوئے پانیوں میں ہوسکتا ہے۔

    اگر اس پانی میں نہایا جائے تو یہ ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے اور دماغ کو سوزش کے مرض میں مبتلا کردیتا ہے۔ 4 سے 5 دن میں دماغ آہستہ آہستہ ختم ہوجاتا ہے جس کے بعد مریض کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

    علامات

    اس جراثیم کے حملہ آور ہونے کا فوری طور پر علم نہیں ہوتا، تاہم یاد رکھیں اس مرض کی علامات میں:

    جھیل یا سوئمنگ پول میں نہانے کے 2، 4 دن کے اندر سونگھنے کی صلاحیت میں تبدیلی آنا

    گردن توڑ بخار ہونا

    گردن میں اکڑ محسوس ہونا

    چڑچڑا پن محسوس ہونا

    اور الٹیاں ہونا شامل ہے۔

    یاد رکھیں

    مندرجہ بالا علامات اگر اس وقت محسوس ہوں جب 2 یا 3 دن قبل آپ کسی جھیل یا سوئمنگ پول میں نہائے ہوں تو فوری طور پر الرٹ ہوجائیں اور ڈاکٹر کے پاس پہنچیں۔

    ان علامات کے لیے گھریلو ٹوٹکے اپنانے سے گریز کریں۔

    اگر 2 سے 3 دن کے اندر اس مرض کی تشخیص ہوجائے اور علاج شروع کردیا جائے تو اس کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

    احتیاطی تدابیر

    ماہرین کے مطابق گرم اور مرطوب موسم نیگلیریا جراثیم کی افزائش کے لیے موزوں ترین ہے چنانچہ اس موسم میں کھڑے پانی میں نہانے سے گریز کریں۔

    سوئمنگ کرتے ہوئے ناک کے لیے نوز پیڈز کا استعمال کریں۔

    پکنک پر جاتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ جس پول میں نہا رہے ہیں اس میں کلورین کی مناسب مقدار موجود ہے۔ غیر محفوظ پولز کے قریب بھی نہ پھٹکیں۔

    کیا گھر میں بھی یہ جراثیم موجود ہوسکتا ہے؟

    ماہرین کے مطابق ہمارے گھروں میں آنے والا پانی بھی نہایت غیر محفوظ ذرائع سے ہم تک پہنچتا ہے چنانچہ اس میں بھی نیگلیریا کی موجودگی کا خطرہ ہوسکتا ہے۔

    اس سے بچنے کے لیے مرطوب موسم میں وضو کرتے ہوئے ناک میں ڈالنے کے لیے منرل واٹر یا ابلا ہوا پانی استعمال کریں۔

    گھر میں موجود پانی کے ذخائر میں مناسب مقدار میں کلورین شامل کریں۔

    کسی بھی قسم کے بخار کو معمولی مت سمجھیں اور فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔