Tag: nai gaj Dam

  • سپریم کورٹ نے نئےگج ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم دے دیا

    سپریم کورٹ نے نئےگج ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم دے دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نئی گج ڈیم کی فوری تعمیر کاحکم دے دیا، جسٹس گلزار نے وفاقی اور سندھ حکومتوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تیس سال سے نئی گج ڈیم کامعاملہ چل رہاہے، ہر سال پیسہ مختص ہوتاہے، جوضائع کردیا جاتا ہے ، سندھ حکومت کوآخرمسئلہ کیاہے؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نئی گج ڈیم کی تعمیر کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں عدالت نے نئےگج ڈیم کی فوری تعمیر کاحکم دےدیا اور ہدایت کی وفاق اور سندھ حکومت واپڈا کو فنڈز کی بروقت فراہمی یقینی بنائے۔

    سپریم کورٹ نے پلاننگ ڈویژن اور سیکرٹری آبپاشی سندھ سے فنڈز کی فراہمی پر عملدرآمد رپورٹ طلب کرلی اورعدالتی فیصلے پر وزارت قانون سے رائے مانگنے پر کابینہ سے بھی جواب طلب کرلیا۔

    جسٹس گلزاراحمد نے وفاقی اور سندھ حکومتوں پر اظہاربرہمی کرتے ہوئے کہا بارشوں کا سارا پانی سمندر میں گر کر ضائع ہوجائےگا، سندھ حکومت شاید 2010 کا سیلاب بھول چکی ہے، سیلاب میں پانی کاسارا بہاؤ نئی گج کےمقام پر ہی تھا۔

    جسٹس گلزاراحمد کا مزید کہنا تھا سندھ حکومت کی کام کرنےکی نیت ہی نہیں ہے، سندھ حکومت چاہتی ہی نہیں ہےکہ اس کے صوبے میں کام ہو ، جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا وفاقی حکومت اپنے حصے کے فنڈز دینے پر آمادہ ہے، سندھ حکومت نے تاحال فنڈز دینے پر جواب نہیں دیا۔

    جسٹس گلزاراحمد نے استفسار کیا کیا وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان کوئی رابطے نہیں؟ نئی گج ڈیم کے لئے ہر سال پیسہ مختص ہوتاہے، جو ضائع کر دیا جاتاہے، 30 سال سے نئی گج ڈیم کامعاملہ چل رہا ہے ، عوامی مفاد کے کام ایک دوسرے کے کندھے پر ڈال دیئے جاتے ہیں، سندھ حکومت کو آخر مسئلہ کیاہے؟

    مزید پڑھیں : گج ڈیم کی اصل لاگت 9 ارب روپے، نظر ثانی شدہ لاگت 47 ارب ہے: بریفنگ

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے نئےگج ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔

    یاد رہے 15 جنوری کو نئے گج ڈیم کی تعمیر کیس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار  نے ایکنک اجلاس کےفوری بعد فیصلے سے آگاہ کرنےکاحکم دیتے ہوئے  وزیر خزانہ اسد عمر سے مکالمے میں کہا تھا مجھے نہیں لگتا حکومت ڈیم بنانے پر سنجیدہ ہے، جس  تیزی سے مسئلہ حل کرنےکی کوشش کررہے ہیں ہو نہیں رہا، اس ملک کےلیےآپ لوگوں کی محبت کم ہوگئی ہے،اس حکومت کو ڈکٹیٹ نہیں کرناچاہتے۔

    خیال رہے ایک بریفنگ میں بتایا گیا تھا  نئے گج ڈیم کا منصوبہ وفاقی حکومت کا ہے، اصل لاگت 9 ارب روپے تھی،  پروجیکٹ کی نظر ثانی شدہ لاگت 16.9 ارب روپے تھی جبکہ دوبارہ نظر ثانی شدہ لاگت 47.7 ارب ہوگئی ہے۔

  • گج ڈیم کی اصل لاگت 9 ارب روپے، نظر ثانی شدہ لاگت 47 ارب ہے: بریفنگ

    گج ڈیم کی اصل لاگت 9 ارب روپے، نظر ثانی شدہ لاگت 47 ارب ہے: بریفنگ

    کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ نئے گج ڈیم کا منصوبہ وفاقی حکومت کا ہے، اصل لاگت 9 ارب روپے تھی۔ پروجیکٹ کی نظر ثانی شدہ لاگت 16.9 ارب روپے تھی جبکہ دوبارہ نظر ثانی شدہ لاگت 47.7 ارب ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت نئے گج ڈیم پر اجلاس منعقد ہوا۔ 28 ہزار ایکڑ اراضی کے لیے جامشورو میں نئے گج ڈیم کی تعمیر پر وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دی گئی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ منصوبہ وفاقی حکومت کا ہے، اصل لاگت 9 ارب روپے تھی۔ پروجیکٹ کی نظر ثانی شدہ لاگت 16.9 ارب روپے تھی۔ منصوبے پر دوبارہ نظر ثانی شدہ لاگت 47.7 ارب ہے۔

    بریفنگ کے مطابق سندھ حکومت کو ڈیڑھ ارب متاثرین کی آباد کاری کے لیے ادا کیے جانے تھے۔ وفاقی حکومت چاہتی ہے سندھ حکومت 22 ارب روپے کا اشتراک کرے۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سندھ حکومت فنڈ نہیں دے سکتی، دیگر صوبوں کی طرح وفاقی حکومت سندھ میں بھی یہ منصوبہ مکمل کرے۔ کراچی کے فور کے لیے 260 ایم جی ڈی پانی دیا جائے۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ مسئلہ بھی وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے منصوبہ کے لیے محکمہ آبپاشی کو ہدایت جاری کر دی۔

    خیال رہے کہ گج ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے۔

    ایک سماعت پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے حکومت سے گج ڈیم کی تعمیر کا شیڈول مانگتے ہوئے وزیر خزانہ اسد عمر اور وزیر توانائی عمر ایوب کو طلب کیا تھا۔

  • نئی گج ڈیم لازمی بننا چاہیے، سولہ ارب روپے ضائع نہیں کر سکتے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    نئی گج ڈیم لازمی بننا چاہیے، سولہ ارب روپے ضائع نہیں کر سکتے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ نئی گج ڈیم بننا چاہیے،16ارب روپے ضائع نہیں کر سکتے، کک بیکس کے لیے منصوبے پر کام شروع کردیا جاتا ہے، سندھ حکومت کی طرف سے تو کوئی آتا ہی نہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ میں دادو میں نئی گج ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر کیا، چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ وفاقی حکومت نے ڈیم کیلئے فنڈز جاری کرنے تھے، ڈیم بننے ہیں، رپورٹ کے چکر سے نکل آئیں، بتائیں حکومت کب فنڈ جاری کرے گی؟

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے مؤقف تبدیل کیا ہے، سندھ حکومت ڈیم کی تعمیر پر ہچکچاہٹ کا شکار ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے کا ڈیم کی تعمیر سے کیا تعلق ہے؟46ارب روپے وفاقی حکومت نے ڈیم کیلئے جاری کرنے ہیں، ڈیم پر51فیصد کام مکمل ہوچکا ہے، حکومت سندھ کہتی ہے کہ اب ڈیم کی ضرورت نہیں۔

    جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ16ارب روپے ڈیم کیلئے پہلے ہی جاری ہوچکے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ عدالت مہلت دے، رپورٹ جمع کرا دیتے ہیں، ڈیم کی تعمیر میں کچھ حصہ سندھ حکومت نے بھی دینا ہے۔

    ایک موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کک بیکس کےلیے منصوبے پر کام شروع کردیا جاتا ہے، کسی کی جیب سے16ارب پورے نہیں نکلے،16ارب میرے خزانے سے خرچ ہوں گے، کیا اس ڈیم کی تعمیر کو بند کردیں؟ کیوں نہ ڈیم کی تعمیر کی تجویز دینے کے خلاف کارروائی کریں۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے حکم جاری کیا کہ ڈیم سے متعلق عدالت کو تمام تفصیلات فراہم کی جائیں۔ سماعت کے موقع پر جی ایم واپڈا نے بتایا کہ یہ ڈیم چار برس میں مکمل ہونا تھا، صرف 20 فیصد رقم جاری ہوئی۔

    انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت کہتی ہے منچھر جھیل کو زیادہ پانی دیں، منچھرجھیل کو زیادہ پانی دینے سے قابل کاشت رقبہ کم ہوجائے گا۔