Tag: namaz

  • جمعتہ الوداع پر لاکھوں فلسطینیوں کی قبلہ اول میں حاضری

    جمعتہ الوداع پر لاکھوں فلسطینیوں کی قبلہ اول میں حاضری

    بیت المقدس : جمعتہ الوداع کے روز جگہ جگہ چیک پوسٹیں اور ناکے لگا کر فلسطینیوں کو قبلہ اول تک رسائی سے روکا جاتا رہا، کئی شہری نہ پہنچ سکے۔

    تفصیلات کے مطابق قابض صہیونی فوج کی جانب سے فلسطینی شہریوں کو مسجد اقصیٰ میں نماز جمعہ کے لیے سخت رکاوٹوں اور شدید گرمی کے باوجود اڑھائی لاکھ سے زاید فلسطینیوں نے قبلہ اول میں جمعة الوداع کے موقع پر حاضری دی۔

    مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ماہ صیام کے چوتھے اورآخری جمعہ کے موقع پر اسرائیلی فوج کی بھاری نفری بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے آس پاس کے مقامات پر تعینات کی گئی تھی تاکہ فلسطینی شہریوں کو قبلہ اول تک پہنچنے سے روکا جا سکے۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ صیہونی ظلم و تشدد کے باوجود صہیونی انتظامیہ کی رکاوٹیں توڑ کر اڑھائی لاکھ فلسطینی مسجد اقصیٰ پہنچنے میں کامیاب رہے، شدید گرمی سے بچاﺅ کے لیے اسلامی اوقاف کی طرف سے نمازیوں پر پانی بھی چھڑکا گیا۔

    فلسطینی میڈیا کا کہنا تھا کہ پرانے بیت المقدس اور اطراف کے مقامات پر جگہ جگہ چیک پوسٹیں اور ناکے لگا کر فلسطینیوں کو قبلہ اول تک رسائی سے روکا جاتا رہا، فلسطینی شہریوں اور قابض فوج کے درمیان کئی مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئیں۔

    قابض فوج نے مسجد اقصیٰ میں داخلے کے لیے عمر کی کم سے کم حد 40 سال مقرر کی تھی۔ اس پابندی کی وجہ سے لاکھوں فلسطینی روزہ دار قبلہ اول پہنچنے سے محروم رہے۔

  • خواتین کا نیل پالش یا ناخنوں پر مہندی لگانا غیر شرعی عمل ہے، فتویٰ

    خواتین کا نیل پالش یا ناخنوں پر مہندی لگانا غیر شرعی عمل ہے، فتویٰ

    اترپردیش: بھارت کے مفتیان کرام مشترکہ فتویٰ دیا ہے کہ ناخنوں پر نیل پالش اور مہندی لگانا غیر شرعی عمل ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اترپردیش کے علاقے سہارن پور میں موجود دارالعلوم دیوبند نے خواتین کے نیل پالش اور مہندی استعمال کرنے کے حوالے سے اہم فتویٰ جاری کیا۔

    دارالعلوم کی جانب سے جاری ہونے والے فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ ’ ناخنوں پر خوبصورتی کے لیے نیل پالش یا مہندی استعمال کرنے والی خواتین غیر شرعی عمل کررہی ہیں‘۔

    مفتی اشعر گورا نے سیمینا کی تقریب کے دوران فتویٰ دیا کہ دینِ اسلام میں ناخنوں پر مہندی یا نیل پالش لگانے کی ممانعت اس لیے ہے کہ وضو کا پانی ناخنوں تک نہیں پہنچتا اور اسی وجہ سے نماز نہیں ہوتی۔

    مزید پڑھیں: خواتین کا آئی بروز بنوانا اور بال کٹوانا حرام ہے، متفقہ فتویٰ جاری

    اُن کا کہنا تھا کہ اسلام نے خواتین کو خوبصورتی بڑھانے کے لیے کسی بھی چیز سے نہیں روکا البتہ نماز سے قبل وضو کے دوران نیل پالش ہٹا دینا چاہیے تاکہ وضو ہوجائے اور ناخنوں تک پانی پہنچ سکے۔

    دوسری جانب مسلمان خاتون وکیل فرح فیض نے دارالعلوم دیو بند کے فتویٰ کی مخالفت کردی۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’دارالعلوم کے مفتیان نے کبھی مردوں کے خلاف کوئی فتویٰ جاری نہیں کیا جبکہ اسلام تو مساوات کا دین ہے اور اس نے مردوں اورعورتوں کو یکساں جینے کے مواقع فراہم کیے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: ویزا کے لیے منگیتر اور دوست کی شادی کرانا جائز ہے؟ امام کعبہ سے لائیو شو میں فتوی طلب

    قبل ازیں رواں برس دارالعلوم دیوبند کی طرف سے فتویٰ جاری کیا گیا تھا کہ خواتین مردوں کا فٹبال میچ نہیں دیکھ سکتیں کیونکہ کھلاڑیوں کے لباس غیر شرعی ہوتے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس بھی فتویٰ جاری کیا گیا تھا جس میں خواتین کے بال کٹوانے یا آئی بروز بنوانے کے عمل کو غیر شروع قرار دیا گیاتھا۔

  • کراچی کی بڑی مسجدوں اور عید گاہوں میں عید الفطر کی نماز کے اوقات

    کراچی کی بڑی مسجدوں اور عید گاہوں میں عید الفطر کی نماز کے اوقات

    کراچی: شہر قائد کی نامور مسجدوں اور بڑی عید گاہوں میں عید الفطر کی نماز کب ادا کی جائے گی آئیے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے سولجر بازار میں قائم مسجد خانقاہ قادریہ علیمہ میں عید الفطر کی نماز دس بجے ادا کی جائے گی، امامت کے فرائض جمعیت قادریہ کے سربراہ خطیب وسجادہ نشین ڈاکٹر صاحبزادہ فریدالدین قادری انجام دیں گے۔

    نیو کراچی، سیکٹر F.5 بلاک 20 میں قائم جامع مسجد محمدی حنفیہ، دار العلوم معین الاسلام میں عید کی نماز ٹھیک 8:20 منٹ پر ادا کی جائے گی جبکہ امامت وخطابت کے فرائض مولانا محمد معروف اشرفی انجام دیں گے۔

    علاوہ ازیں زمان ٹاؤن، کورنگی 4 سکٹر A-35 میں قائم جامع مسجد المصطفیٰ وعید گاہ میں عید کی نماز ٹھیک 8 بج کر 30 منٹ پر ادا کی جائے گی، امامت وخطابت کے فرائض مفتی سید زاہد سراج قادری انجام دیں گے۔

    کراچی کے علاقے گلزار ہجری، A/13 میمن نگر میں قائم میمن مسجد میں عید الفطر کی نماز ٹھیک 8:00 بجے ادا کی جائے گی جبکہ خطیب وامام علامہ ڈاکٹر سید محمد وقاص ہوں گے۔

    نیو کراچی، قبرستان روڈ میں واقع جامع مسجد گلزار حبیب میں عید کی نماز آٹھ بجے ادا کی جائے گی جہاں خصرت علامہ مولانا محمد زمان نورانی خطیب ہوں گے جبکہ جامع مسجد غوث پاک کینٹ اسٹیشن میں نماز عیدالفطر 7:45 پر ادا ہوگی، امام وخطیب مولانا سلیمان قاضی ہوں گے۔

    گوٹھ ملیر میں مرکزی تاریخی عیدگاہ دارالعلوم مجددیہ نعیمیہ صاحبداد میں عید کی نماز 8 بجے ادا کی جائے گی، امامت وخطابت کے فرائض مفتئ اعظم سندھ مفتی محمد جان نعیمی ادا کریں گے جبکہ اصغر علی شاہ اسٹیڈیم نارتھ ناظم آباد میں عید کی نماز صبح آٹھ بجے ادا کی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • قوم بارشوں کے لیے نماز استسقا ادا کرے، صدر ممنون حسین

    قوم بارشوں کے لیے نماز استسقا ادا کرے، صدر ممنون حسین

    اسلام آباد: صدر مملکت پاکستان صدر ممنون حسین نے قوم سے اپیل کی ہے کہ ملک میں بارش کے لیے کل پوری قوم نمازِ استسقا ادا کرتے ہوئے بارگاہ الہیٰ میں بارش کے لیے خصوصی دعا کریں۔

    تفصیلات کے مطابق صدرِ پاکستان صدر ممنون حسین نے رواس سال ملک میں بارش نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ کل نماز استسقا ادا کریں اور اللہ کے حضور بارش کے لیے دعا کریں۔

    صدر ممنون حسین نے علمائے کرام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ ملک کے طول و عرض میں نماز استسقا کے اجتماعات منعقد کروائیں اور خشک سالی کے خاتمے کے لیے اللہ سے ابررحمت طلب کریں۔

    انہوں نے کہا کہ کل بعد نماز ظہر اسلام آباد میں نماز استسقا کی ادائیگی کے لیے اجتماع منعقد کیا گیا ہے جس میں وہ خود بھی شریک ہوں گے اور انہوں نے وفاقی دارلحکومت کے مکینوں ، سرکاری افسران و دیگر افراد سے اپیل کی کہ وہ بھی اس میں لازمی شرکت کریں۔

  • نمازِ تراویح ، چاند سے چاند تک

    نمازِ تراویح ، چاند سے چاند تک

    تراویح، ترویحہ کی جمع ہے جس کے معنی ہے ایک دفعہ آرام کرنا جبکہ تراویح کے معنی ہے متعدد بار آرام کرنا ہے ، رمضان کے مہینے میں عشاء کی نماز کے بعد اور وتروں سے پہلے باجماعت ادا کی جاتی ہے، جو بیس رکعت پڑھی جاتی ہے، ہر چار رکعت کے بعد وقف ہوتا ہے۔ جس میں تسبیح و تحلیل ہوتی ہے اور اسی کی وجہ سے اس کا نام تروایح ہوا، اس نماز کی امامت بالعموم حافظ قرآن کرتے ہیں اور رمضان کے پورے مہینے میں ایک بار یا زیادہ مرتبہ قرآن شریف پورا ختم کردیا جاتا ہے۔

    تراویح کا نقطہ نظر یہ بھی ہے کہ رمضان کا چاند نکلنے سے شوال کے چاند نکلنے تک روزانہ بعد نماز عشاء وتر سے پہلے پڑھی جاتی ہے، چند برس قبل سے یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ شہر میں مختلف جگہ پانچ روزہ ، دس روزہ ، پندرہ روزہ ، نماز تراویح کا اہتمام کیا جاتا ہے ، بعض لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پانچ روز تراویح پڑھ ختم کرلی گئی ہے لیکن یہ بلکل غلط سوچ ہے تراویح پہلی رمضان سے ماہ صیام کے آخری دن تک جاری رہتی ہے، البتہ پانچ روزہ ، دس روزہ اور پندرہ روزہ نماز تراویح کا مقصد رمضان المبارک میں ایک کم دنوں میں ایک ختمِ قرآن کا مکمل کرنا ہے ۔

    R1

    تراویح کی ابتدا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی، مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس اندیشہ سے کہ یہ فرض نہ ہوجائیں تین دن سے زیادہ جماعت نہیں کرائی۔

    اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسجد میں (نفل) نماز پڑھی تو لوگوں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اگلی رات نماز پڑھی تو اور زیادہ لوگ جمع ہوگئے، پھر تیسری یا چوتھی رات بھی اکٹھے ہوئے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی طرف تشریف نہ لائے۔ جب صبح ہوئی تو فرمای : میں نے دیکھا جو تم نے کیا اور مجھے تمہارے پاس (نماز پڑھانے کے لئے) آنے سے صرف اس اندیشہ نے روکا کہ یہ تم پر فرض کر دی جائے گی، یہ واقعہ رمضان المبارک کا ہے۔

    بخاری، الصحيح، کتاب التهجد، باب : تحريض النبيﷺ علی صلاة الليل والنوافل من غير إيجاب، 1 : 380، رقم : 1077

     مسلم، الصحيح، کتاب صلاة المسافرين وقصرها، باب الترغيب في قيام رمضان وهو التراويح، 1 : 524، رقم : 761

    R2

    صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فرداً فرداً پڑھا کرتے تھے اور کبھی دو دو، چار چار آدمی جماعت کرلیتے تھے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانے سے عام جماعت کا رواج ہوا، اور اس وقت سے تراویح کی بیس ہی رکعات چلی آرہی ہیں، اور بیس رکعات ہی سنتِ موٴکدہ ہیں، ارشاد باری تعالیٰ ہے

    “جعل الله صیامہ فریضة وقیام لیلہ تطوعًا۔”

    (مشکوٰة ص:۱۷۳)

    ترجمہ:…”اللہ تعالیٰ نے اس ماہِ مبارک کے روزے کو فرض کیا ہے اور اس میں رات کے قیام کو نفلی عبادت بنایا ہے۔”

    R3

    نمازِ تراویح کی تعداد بیس ہے سے دس سلام سے یعنی دو دو رکعت کرکے پڑھی جاتی ہے، ہر چار رکعت کے بعد وقفہ ہوتا ہے، جس میں تسبیح و تحلیل ہوتی ہے، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ایسا کیا کرتے تھے، اسی وجہ سے اس نماز کا نام تراویح رکھا گیا ہے۔

    جو شخص بیماری کی وجہ سے روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتا، اسے روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے، تندرست ہونے کے بعد روزوں کی قضا رکھ لے، اور اگر بیماری ایسی ہو کہ اس سے اچھا ہونے کی اُمید نہیں، تو ہر روزے کے بدلے صدقہٴ فطر کی مقدار فدیہ دے دیا کرے، اور تراویح پڑھنے کی طاقت رکھتا ہو تو اسے تراویح ضرور پڑھنی چاہئے، تراویح مستقل عبادت ہے، یہ نہیں کہ جو روزہ رکھے وہی تراویح پڑھے۔

    R5

    امام ابن خزیمہ اور امام ابن حبان نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ان الفاظ کا اضافہ کیا ہےحضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انہیں قیامِ رمضان (تراویح) کی رغبت دلایا کرتے تھے لیکن حکماً نہیں فرماتے تھے۔ چنانچہ (ترغیب کے لئے) فرماتے کہ جو شخص رمضان المبارک میں ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ قیام کرتا ہے تو اس کے سابقہ تمام گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔

    پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال مبارک تک قیام رمضان کی یہی صورت برقرار رہی اور یہی صورت خلافتِ ابوبکر رضی اللہ عنہ اور خلافتِ عمررضی اللہ عنہ کے اوائل دور تک جاری رہی یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں جمع کر دیا اور وہ انہیں نمازِ (تراویح) پڑھایا کرتے تھے، لہٰذا یہ وہ پہلا موقع تھا جب لوگ نمازِ تراویح کے لئے (باقاعدہ با جماعت) اکٹھے ہوئے تھے۔

     ابن حبان، الصحيح، 1 : 353، رقم : 141
    .ابن خزيمة، الصحيح، 3 : 338، رقم : 2207

    R4

    جہاں تک تراویح کے رکعت کی تعداد ہے تو حضرت سائب بن یزید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں بیس رکعت تراویح اور وتر پڑھتے تھے۔

    بيهقي، السنن الکبری، 2 : 699، رقم : 4617

    حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے وقت سے آج تک بیس ہی تراویح چلی آتی ہیں اور اس مسئلے میں کسی امامِ مجتہد کا بھی اختلاف نہیں، سب بیس ہی کے قائل ہیں۔

    مذکورہ بالا روایات صراحتاً اِس اَمر پر دلالت کرتی ہیں کہ تراویح کی کل رکعات بیس ہوتی ہیں۔ اِسی پر چاروں فقہی مذاہب کا اِجماع ہے اور آج کے دور میں بھی حرمین شریفین میں یہی معمول ہے۔ وہاں کل بیس رکعات تراویح پڑھی جاتی ہیں، جنہیں پوری دنیا میں براہِ راست ٹی۔ وی سکرین پر دکھایا جاتا ہے۔

    تراویح کے دوران ہر چار رکعت کے بعد پڑھی جانے والی دعا:

    tarawih-post

  • رمضان میں نمازِتہجد پڑھنے کی فضیلت

    رمضان میں نمازِتہجد پڑھنے کی فضیلت

    رمضان المبارک ماہ برکات و فیضان ہے اور رمضان کی رحمتیں اور نعمتیں اور شخص کے لئے جاری ہیں بس فائدے میں وہ ہے جو اس مہینے کی اہمیت سمجھے اوراسے ہاتھ سے نا جانے دے،تہجد ویسے بھی انتہائی اہمیت کی حامل نمازہے جسے سارا سال پڑھنا چاہیئے لیکن رمضان میں تو اسے خصوصیت کے ساتھ ادا کرنا چاہیئے کیونکہ یہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت ہے۔

    رمضان المبارک کے دوران حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نماز تہجد کی ادائیگی کے بارے میں معمول مبارک یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز تہجد میں آٹھ رکعت ادا فرماتے‘ جس میں وتر شامل کر کے کل گیارہ رکعتیں بن جاتیں۔ تہجد کا یہی مسنون طریقہ آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے منسوب ہے۔

    حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا

    عليکم بقيام الليل فانه داب الصالحين قبلکم

    (سنن الترمذی‘2: 194‘ کتاب الدعوات‘ رقم حديث : 3549)

    ’’تم پر رات کا قیام (نماز تہجد) لازمی ہے کیونکہ تم سے صالحین کا یہ عمل رہا ہے۔‘‘

    فضائل نماز تہجد


    نماز تہجد تمام نفلی نمازوں میں افضلیت کا درجہ رکھتی ہے۔ اس کی فضیلت کا ذکر کرتے ہوئے آنحضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔

    شرف المومن صلاته بالليل و استغناؤه فی ايدن الناس

    (سلسله الاحاديث الصحيحة‘ 4: 526‘ رقم حديث: 1903)

    ’’مومن کی بزرگی قیام اللیل میں ہے اورعزت لوگوں سے استغناء میں ہے۔‘‘

    نماز تہجد میں مداومت اختیار کرنے سے بندہ اپنے رب کی نظر میں وہ مقام و مرتبہ حاصل کرلیتا ہے کہ اسے عزت و وقاراور شانِ استغناء نصیب ہوتی ہے‘ جس کے صلے میں اسے دنیا میں کسی کے آگے دست سوال دراز کرنے کی حاجت نہیں رہتی اور اس کی جبین نیاز آستانہ خداوندی کے سوا اور کسی در پر نہیں جھکتی۔ بندہ جب اپنے رب سے تعلق آشنائی محکم و پختہ تر کر لیتا ہے تو اس کی زندگی علامہ اقبال ۔رحمۃ اللہ علیہ کے اس شعرکی عملی تفسیر بن جاتی ہے۔

    دو عالم سے کرتی ہے بیگانہ دل کو
    عجب چیز ہے لذت آشنائی

    راتوں کی تنہائی میں خدا سے رازونیاز اوراس کے آگے گڑگڑا کرتضرع و زاری کے ساتھ دعائیں مانگنے سے بندہ دنیا سے مستغنی ہو جاتا ہے اورکسی فرعون کو خاطر میں نہیں لاتا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کے شب زندہ دار اور نماز تہجد کی خاطر قیام اللیل کرنے والوں کی شان بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا

    عن ابن عباس رضی الله عنه‘ قال: قال رسول اللّٰه صلی الله عليه وآله وسلم : اشراف امتی حملة القرآن و اصحاب الليل۔

    (شعب الایمان‘ 2: 557 ‘ رقم حدیث: 2703)

    میری امت کے برگزیدہ افراد وہ ہیں جو قرآن کو (اپنے سینوں میں) اٹھائے ہوئے ہیں اور شب بیداری کرنے والے ہیں‘‘۔’’

    امت مصطفوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے یہ پاک باز اور قدسی صفات مردان باخدا ہیں‘ جن کے بارے میں اللہ رب العزت نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا

    إِنَّ نَاشِئَةَ اللَّيْلِ هِيَ أَشَدُّ وَطْئًا وَأَقْوَمُ قِيلًا

    (القرآن، المزمل‘ 73 : 6)

    بیشک رات کا اٹھنا نفس کو سختی سے روندتا ہے اور (وقت دعا دل و زبان کی یکسانیت کے ساتھ) سیدھی بات نکلتی ہے‘‘۔’’

  • اسلام آباد میں نماز کے لئے ایک وقت مقرر کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد میں نماز کے لئے ایک وقت مقرر کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: اب دارالحکومت میں ایک ہی وقت میں اذانیں گونجیں گی، حکومت نے اسلام آباد میں نماز کے لئے ایک وقت مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    اسلام آباد میں وزیر مذہبی امور سردار یوسف کی زیر صدارت ہونے والے علماء کرام کے اجلاس میں نظام صلٰوۃة کے لئے دس رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ۔

     کمیٹی اذان اور نماز کے لئے ایک وقت کا تعین کرے گی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نماز کے اوقات میں کاروباری مراکز بند رکھے جائیں گے جبکہ دفاتر میں وضو کرنے اور نماز پڑھنے کا اہتمام کیا جائے گا ۔

    ذرائع وزارت مذہبی امور کے مطابق سعودی عرب کی طرز پر نظام صلٰوة متعارف کرایا جارہا ہے۔

    اس خبر پر اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو میں جامعہ بنوریہ کے سربراہ مفتی نعیم نے بیک وقت اذان اور نماز کی ادائیگی کے حکومتی فیصلے کو قابل تحسین قراردیا ہے۔

    رکن قومی اسمبلی مولانا جمال الدین نے اذان کے فوری بعد نماز کی ادائیگی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ نماز کے وقت کاروبار بند رکھنے کے حکومتی فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔