Tag: Nandita Das

  • والد پر خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام، نندتا داس نے خاموشی توڑ دی

    والد پر خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام، نندتا داس نے خاموشی توڑ دی

    ممبئی: بالی ووڈ ہدایت کارہ نندتا داس نے اپنے والد اور انڈسٹری کے نامور اداکار جتن داس پر عائد ہونے والے جنسی ہراسانی کے الزامات کو مسترد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نندتا داس کے والد جو بالی ووڈ کی کئی فلموں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا چکے ہیں اُن پر ایک روز قبل دو خواتین نے جنسی ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا۔

    نیشا بورا نامی صارف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جتن داس پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے مذکورہ خاتون کو 2004 میں ہراساں کیا اور جس وقت یہ واقعہ پیش آیا اُس وقت اُن کی عمر 28 برس تھی۔

    مزید پڑھیں: نوکری کا جھانسہ: خواتین کو جنسی ہراساں کرنے والا پرنسپل رنگے ہاتھوں پکڑا گیا

    نیشا نے الزام عائد کیا کہ اسٹوڈیو میں کام کرنے کے دوران جتن نے کچھ ایسی نازیبا حرکات کیں جس کے بعد میں وہاں سے بھاگ کر سیدھی اپنے گھر آگئی۔

    ایک اور خاتون انوشری جو پیشے کے اعتبار سے صحافی نے انہوں نے ہدایت کارہ کے والد پر الزام عائد کیا کہ ’ایک مٹینگ کے دوران جتن نے میرے قریب ہونے کی کوشش کی اور کچھ نامناسب سوالات بھی پوچھے‘۔

    نندتا کے والد نے اپنے اوپر عائد ہونے والے الزمات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’میں ان دونوں میں سے کسی خاتون کو جانتا تک نہیں ہوں، مجھے حیرانی ہے کہ اس طرح کے الزامات کیوں عائد کیے جارہے ہیں‘۔

    یہ بھی پڑھیں: بالی ووڈ اداکار پر جنسی ہراساں کرنے کا الزام

    دوسری جانب حال ہی میں منٹو فلم بنانے والی ہدایت کارہ نندتا داس نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’والد کے اوپر عائد ہونے والے الزامات سے مجھے اور اہل خانہ کو سخت مایوسی ہوئی، اگر واقعی کسی لڑکی کے ساتھ ایسا کوئی واقعہ پیش آیا تو وہ حقائق و ثبوت لے کر سامنے آئے تاکہ حقیقت سب کے سامنے آسکے‘۔

    نندتا نے اعلان کیا کہ وہ بھارت میں Metoo# کی سب سے بڑی حمایتی تھیں اور رہیں گی، ہدایت کارہ نے خواتین سے اپیل بھی کی کہ وہ اس مہم کو سنجیدگی سے لیں اور کسی پر اپنے مقاصد کے لیے الزامات عائد نہ کریں، حقائق ساتھ ہوں تو اپنی خاموشی توڑیں۔

    اسے بھی پڑھیں: جنسی ہراسانی کے الزامات، ساجد خان نے بطور ہدایت کار استعفیٰ دے دیا

    یاد رہے کہ نندتا داس خود خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کے خلاف ہیں اور انہوں نے می ٹو مہم کی سب سے پہلے حمایت کا اعلان کیا تھا، ہدایت کارہ نے گزشتہ دنوں بھارتی اداکاروں کو مشورہ دیا تھا کہ جس پر خواتین کو ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا جائے اُس کے ساتھ حقیقت عیاں ہونے تک کام نہ کریں۔

  • ’ ناقابلِ برداشت زمانے کو میرے افسانے برداشت نہیں‘ منٹو کا ٹریلر جاری

    ’ ناقابلِ برداشت زمانے کو میرے افسانے برداشت نہیں‘ منٹو کا ٹریلر جاری

    ممبئی: شہرہ آفاق افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی زندگی پر بنائی جانے والی فلم کا ٹریلر جاری کردیا گیا جس میں اُن کو پیش آنے والی مشکلات کو دکھایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق فلم میں سعادت حسن منٹو کا کردار باصلاحیت اداکار نوازالدین صدیقی نے ادا کیا جبکہ ہدایت کاری اور رائٹر کے فرائض نندتا داس نے سرانجام دیے۔

    مختصر ویڈیو میں شہرہ آفاق افسانہ نگار کے مختلف پہلوؤں کو دکھایا گیا ہے جس میں وہ کبھی پولیس تو کبھی عدالتوں کا سامنا کرتے جبکہ کبھی اپنی تحریروں کی وجہ سے لوگوں کے طعنے بھی سنتے نظر آئے۔

    ٹریلر دیکھیں

    دو روز قبل جاری ہونے والے آفیشل ٹریلر میں ’منٹو‘ کی زندگی اور ان کی لکھی جانے والی تحریروں سے انہیں پیش آنے والی مشکلات کو نہایت خوبصورتی سے دکھایا گیا جبکہ نوازالدین صدیقی معاشرے کی حقیقت بیان کرتے بھی نظر آئے۔

    نوازلدین صدیقی منٹو جبکہ دیگر کاسٹ میں رشی کپور، راسیکا دگل، راج شری، دیش پانڈے وغیرہ شامل ہیں، فلم 21 ستمبر کو نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔

    فلم میں شامل منتخب مشہور ڈائیلاگ جو خاصے متاثر کن ہیں

    1. ‘میں اپنی کہانیوں کو کائنات سمجھتا ہوں‘
    2. ’میں اتنا لکھوں گا تم بھوکی نہیں مرو گی‘
    3. ’آپ لکھنے کی آزادی چاہتے ہیں تو رائٹر کی ذمہ داری کو بھی سمجھیں‘
    4. ’سچ ہرگز نہیں بولنا چاہیے، جو پسند نہ ہوں وہ صفحے پھاڑ دینے چاہیں‘
    5. ’جب غلام تھے تو آزادی مانگتے تھے اور اب آزاد ہیں تو کون سا خواب دیکھیں‘
    6. ’میں ہر مجبور عورت کے لیے لکھتا ہوں‘
    7. ’سچ تو ہرگز نہیں بولنا چاہیے، وہ صفحے پھاڑ دینے چاہیں جو ہمیں پسند نہ ہوں‘
    8. ’آج کے قاتل لہو اور لوہے سے تاریخ لکھتے جارہے ہیں‘

    قبل ازیں شہرہ آفاق افسانہ نگار سعادت حسن منٹو پر بنائی جانے والی بالی ووڈ فلم ’منٹو‘ کا آفیشل ٹیزر  71ویں کینز فلم فیسٹیول 2018 میں ہفتے کے روز پیش کیا گیا تھا جسے حاضری نے بے حد پسند کیا تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس ہدایت کارہ نندتا داس نے آگاہ کیا تھا کہ وہ دو بار کینز فلم فیسٹیول میں بطور جیوری رکن اور کئی بار بطور ناظر شرکت کر چکی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’میں دیکھنا چاہتی ہوں کہ حاضرین میری فلم ‘منٹو‘ پر کیسا ردعمل دیں گے جو گزشتہ 7 سال سے میرے خیالوں میں ہے‘۔

    مزید پڑھیں: ’جو میں دیکھتا ہوں وہی لکھتا ہوں‘ ، کینز فلم میں‌ منٹو کے ٹیزر کا چرچا

    فلم میں منٹو کا کردار ادا کرنے والے نواز الدین صدیقی نے بھی اس بارے میں کہا تھا کہ’یہ ممکن ہے کہ سعادت حسن مر جائے، لیکن منٹو ہمیشہ زندہ رہتا ہے‘۔

    خیال رہے کہ یہ فلم اردو کے صف اول کے افسانہ نگار سعادت حسن منٹو کی پوری زندگی پر نہیں بنائی گئی بلکہ حیات کے آخری چند سال اور خاص طور پر تقسیم برٖصغیر کے بعد کچھ مناظر کو فلم میں شامل کیا گیا ہے۔

    اس بارے میں نواز الدین کا کہنا ہے، ’آپ منٹو کو مکمل طور پر بیان کر ہی نہیں سکتے، یہ تو صرف منٹو کی ذرا سی جھلک ہوگی جو ہم پیش کرنے کی کوشش کررہے ہیں‘۔

    یہ بھی پڑھیں:  ‘منٹو کو سمجھنا ان کا کردار ادا کرنے سے زیادہ مشکل’

    فلم کے لیے نندتا داس نے لاہور میں مقیم منٹو کی بیٹیوں اور ان کے خاندان کے دیگر افراد سے بھی ملاقات کی، جس پر اُن کے اہل خانہ نے نندتا کو منٹو کی زندگی اور شخصیت کے ان پہلوؤں سے بھی آگاہ کیا جو بہت کم لوگ جانتے ہیں۔

    منٹو کی زندگی پر پاکستانی فلم انڈسٹری میں بھی سنہ 2015 میں فلم پیش کی جا چکی ہے جس میں مرکزی کردار سرمد کھوسٹ نے ادا کیا تھا جبکہ اداکارہ صنم سعید بھی فلم کا حصہ تھیں۔