دو پاکستانی کوہ پیماؤں نے 8 ہزار 126 میٹر دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت سر کرنے کا اعزاز حاصل کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان اور نیپال سے تعلق رکھنے والے 4 کوہ پیماؤں کی ٹیم نے نانگا پربت پہاڑ سر کرلیا۔ چاروں کوہ پیما منگل کو پاکستانی وقت کے مطابق شام پونے6 بجے ناگا پربت سمٹ پر پہنچے۔
نانگا پربت کو سر کرنے والے کوہ پیماؤں میں نیپال سے لکپا تیمبا شیرپا اور پیمبا شیرپا، جبکہ پاکستان سے دلاور سدپارہ اور فدا علی شامل ہیں۔
اس حوالے سے سیکرٹری الپائن کلب آف پاکستان کا کہنا ہے کہ مزید کوہ پیما اس وقت نانگا پربت کے کیمپ فور پر موجود ہیں، دیگر کوہ پیما اگلے چند گھنٹوں میں نانگا پربت سمٹ کی جانب بڑھیں گے۔
چلاس : نانگا پربت مہم جوئی کے دوران کیمپ فور میں پاکستانی کوہ پیما پھنس گئے، آصف بھٹی کو ریسکیو کرنے کیلئے آپریشن کی تیاری کی جارہی ہے۔
اس حوالے سے مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ اسلام آباد یونیورسٹی کے پروفیسر اور پاکستان کے کوہ پیما آصف بھٹی کے پھنسنے کی اطلاع شام ساڑھے4بجے موصول ہوئی۔
پولیس کے مطابق کوہ پیما کو نکالنے کیلئے تاحال کوئی ریسکیو اقدامات نہیں اٹھائے گئے، تاہم ساتھی کوہ پیما کا کہنا ہے کہ آصف بھٹی کو ریسکیو کرنے کیلئےآپریشن کی تیاری کی جا رہی ہے۔
علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا ہے کہ نانگا پربت پر پھنسنے والے پاکستانی کوہ پیما آصف بھٹی ایک خطرناک بیماری میں مبتلا ہوگئے ہیں، وہ برف کے اندھے پن کا شکار ہیں۔ اور خود نیچے اترنے سے قاصر ہیں۔
ذرائع کے مطابق کوہ پیما آصف بھٹی کو برف میں سورج کی روشی منعکس ہونے سے شدید دیکھنے میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔
ساتھی کوہ پیما کا کہنا ہے کہ دعا ہےاللہ پاک آصف بھٹی کو اپنی امان میں رکھے اور خیریت سے بیس کیمپ پہنچائے،انہوں نے حکومت اور پاک فوج سے فوری ریسکیو آپریشن کرنے کی درخواست کی ہے۔
خیال رہے کہ اسی مہم کے دوران دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت سر کرنے کی کوشش میں ہسپانوی سیاح چل بسا جس کی موت دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہوئی، غیرملکی کوہ پیما پول کی میت کو تاحال کیمپ4 سے ریسکیو نہیں کیا گیا ہے۔
برف کا اندھا پن کیا ہے؟
برف کا اندھا پن ایک بیماری ہے جو کوہ پیماؤں اور شدید الٹرا وائلٹ تابکاری سے متاثر ہونے والے لوگوں کو متاثر کرتی ہے، متاثرہ شخص کی آنکھوں میں شدید جلن ہوتی ہے جس سے آنکھوں اور بینائی میں مسائل پیدا ہوتے ہیں تاہم، اس کے نام کے برعکس، برف کا اندھا پن بینائی کے مکمل نقصان کا سبب نہیں بنتا۔
برف کے اندھے پن کا شکار اکثر وہ لوگ ہوتے ہیں جو اونچی چوٹیوں تک پہنچنے کی کوشش میں پہاڑیوں کا سفر کرتے ہیں، اس دوران شمسی تابکاری کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ اونچے پہاڑوں میں برف بھی ہوتی ہے جو سورج کی شعاعوں کو منعکس کرتی ہے اور اپنے اثرات کو بڑھاتی ہے۔ اوزون کے بڑھتے ہوئے سوراخ کی وجہ سے یہ تابکاری ہر گزرتے سال کے ساتھ بڑھتی چلی جارہی ہے۔
آج دنیا بھر میں پہاڑوں کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد دنیا بھر کے پہاڑوں اور پہاڑوں کے قریب رہنے والی آبادیوں کی حالت بہتر بنانے اور ان کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لیے شعور اجاگر کرنا ہے۔
پہاڑ دنیا بھر کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دنیا بھر کی جنگلی حیات، جنگل اور نیشنل پارکس کا 56 فیصد حصہ پہاڑوں میں واقع ہے۔
اسی طرح دنیا بھر میں ایک ارب کے قریب افراد پہاڑوں میں آباد ہیں جبکہ دنیا کی نصف آبادی غذا اور پینے کے صاف پانی کے لیے پہاڑوں کی محتاج ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج کا سب سے پہلا اثر پہاڑی علاقوں پر ظاہر ہوتا ہے۔
ایسے موقع پر خشک پہاڑوں کے ارد گرد آبادی مزید گرمی اور بھوک کا شکار ہوجاتی ہے، جبکہ کلائمٹ چینج کے باعث برفانی پہاڑ یعنی گلیشیئرز بہت تیزی سے پگھلنے لگتے ہیں جس سے دریاؤں میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہوجاتا ہے۔
پاکستان کے خوبصورت پہاڑی سلسلے
پاکستان میں 5 ایسی بلند برفانی چوٹیاں ہیں جن کی بلندی 26 ہزار فٹ سے زائد ہے جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے 2 اور نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت بھی پاکستان میں واقع ہے۔
آئیں پاکستان میں واقع خوبصورت پہاڑی سلسلوں اور پربتوں کی سیر کریں۔
سلسلہ کوہ ہمالیہ
کوہ ہمالیہ اپنے ذیلی سلسلوں کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسلہ ہے جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بشمول نیپال کی ماؤنٹ ایورسٹ موجود ہیں۔
دنیا کی 8 ہزار میٹر سے بلند دنیا کی تمام چوٹیاں اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔
اس سلسلے کی بلندی کو سمجھنے کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ اس میں 7 ہزار 2 سو میٹر سے بلند 100 سے زیادہ چوٹیاں ہیں جبکہ اس سے باہر دنیا کی بلند ترین چوٹی کوہ اینڈیز میں واقع اکونکا گوا ہے جس کی بلندی صرف 6 ہزار 9 سو 62 میٹر ہے۔
سلسلہ کوہ قراقرم
سلسلہ کوہ قراقرم پاکستان، چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ دنیا کے چند بڑے پہاڑی سلسلوں میں شامل ہے۔ قراقرم ترک زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب کالی بھربھری مٹی ہے۔
کے ٹو
کے ٹو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جس کی لمبائی 8 ہزار 6 سو 11 میٹر ہے۔ بے شمار ناکام کوششوں اور مہمات کے بعد سنہ 1954 میں اس پہاڑ کو سر کرنے کی اطالوی مہم بالآخر کامیاب ہوئی۔
نانگا پربت
نانگا پربت دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری سب سے بلند چوٹی ہے۔ اس کی اونچائی 8 ہزار 1 سو 25 میٹر ہے۔ اسے دنیا کا قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔
اس کو سر کرنے میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ نانگا پربت کو سب سے پہلے ایک جرمن آسٹرین ہرمن بہل نے 1953 میں سر کیا۔
سلسلہ کوہ ہندوکش
سلسلہ کوہ ہندوکش شمالی پاکستان کے ضلع چترال اور افغانستان کا اہم پہاڑی سلسلہ ہے۔ ہندوکش کی سب سے اونچی چوٹی ترچ میر چترال پاکستان میں ہے۔ اس کی بلندی 7 ہزار 7 سو 8 میٹر ہے۔
کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ
صوبہ بلوچستان اور سندھ کی سرحد پر واقع کیر تھر کا پہاڑی سلسلہ حسین قدرتی مناظر کا مجموعہ اور نایاب جنگلی حیات کا مسکن ہے۔
کارونجھر کے پہاڑ
صوبہ سندھ کے صحرائے تھر میں واقع کارونجھر کے پہاڑ بھی خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں۔
لاہور: وطن سے محبت تو سب ہی کرتے ہیں لیکن جذبہ حب الوطنی سے سرشارلاہور کی رہائشی ایک لڑکی نے پاکستان سے محبت کا اظہار اپنے مخصوص انداز میں کرکے لوگوں کو خوشگوار حیرت میں ڈال دیا۔
حب الوطنی کا آسان سا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی دھرتی سے اپنی دلی وابستگی وفاداری اور خلوص کا اظہار کرے، پاکستان ایک عظیم ملک ہے اور اس پاک وطن سے محبت کرنے والے بھی اپنی مثال آپ ہیں۔
اس سال جشن آزادی شایان شان طریقے سے منانے کیلئے بائیس سالہ با ئیکر زینت عرفان نے اپنی موٹر سائیکل پر انوکھے سفر کی ٹھانی۔
وہ جشن آزادی کی خوشی میں موٹر سائیکل پر نانگا پربت اور سیاچن کا دورہ کریں گی جو اگست کے تین ہفتوں پر محیط ہے۔ اس سفر کا مقصد لوگوں میں یہ شعور بھی اجاگر کرنا ہے کہ پاکستانی خواتین کسی بھی شعبہ میں کسی سے کم نہیں۔
اس ٹوور کے دوران زینت عرفان کو پاکستان کی سرسبز و شاداب وادیوں، بلند و بالا پہاڑوں اور بہتے جھرنوں کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملے گا۔
وطن سے محبت اور آزادی جیسی نعمت کو محسوس کرنے کا اس سے بہتر انداز اور کیا ہوگا؟ نمائندہ اے آر وائی نیوز ثانیہ چوہدری سے گفتگو کرتے ہوئے زینت عرفان نے کہا کہ پاکستان کے شمالی علاقے بہت خوبصورت ہیں اور یہی پاکستان کی پہچان ہے۔
واضح رہے کہ زینت عرفان اس سے پہلے بھی لاہور سے کشمیر، خنجراب اور چائینہ بارڈر تک کا سفر اپنی موٹر سائیکل پر طے کر چکی ہیں۔
گلگت: دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت کو سر کرنے کی کوشش کرنے والے دو غیر ملکی کوہ پیما لاپتہ ہوگئے۔
تفصیلات کےمطابق اسپین سے تعلق رکھنے ولے البریٹو زیرائین بیراساٹی اور ارجنٹینا سے تعلق رکھنے والے ماریانو گلاکان ایک 14 رکنی گروپ کے ساتھ مشہور سطح سمندر سے 8 ہزار 1 سو 26 میٹر بلند دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی کو سر کرنے کی مہم پر تھے۔
پولیس کےمطابق نانگا پربت سرکرنے کی مہم جوئی کرنے والے 14 رکنی گروپ کے 12 افراد موسم کی خرابی کے باعث واپس اپنے بیس کیمپ پر آگئےجبکہ 2 افراد گذشتہ 3 روز سے اپنی ٹیم کے ساتھ رابطے میں نہیں ہیں۔
الپائن کلب آف پاکستان کے ترجمان قرار حیدری نے کہنا ہے کہ امدادی ٹیموں نے دونوں کوہ پیماؤں کی تلاش کا کام شروع کردیا ہے تاہم موسم شدید خراب ہونے کی وجہ سے امدادی کاموں میں رکاوٹ کا سامنا ہے۔
دوسری جانب شدید خراب موسم اور کھانے کے بغیر ان کا زندہ رہنا انتہائی مشکل ہوگا۔
یاد رہے کہ 2013 میں نانگا پربت پر 4 ہزار 2 سو میٹر کی بلندی پر پولیس کی وردی میں ملبوس مسلح افراد نے فائرنگ کرکے 10 غیر ملکی کوہ پیماؤں اور 1 مقامی گائڈ کو ہلاک کردیا تھا۔
واضح رہےکہ گزشتہ ماہ دنیا کی سب سے بلند چوٹی سر کرنے والے چوتھے پاکستانی لیفٹننٹ کرنل (ر) عبدالجبار بھٹی کو پہاڑ سے اترنے کے دوران صحت کی خرابی کا سامنا کرنا پڑاتھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
کراچی : پہاڑوں کا عالمی دن (ماؤنٹین ڈے ) پاکستان سمیت دنیا میں ہر سال 11 دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ پہاڑوں کا عالمی دن منانے کا آغاز اقوام متحدہ کے تحت گیارہ دسمبر 2003ء میں کیا گیا اور یہ دن مناتے ہوئے دنیا بھرمیں پہاڑیوں کی حالت بہتر بنانے اوران کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لئے خصوصی اقدامات کی ضرورت پر زوردیا جاتا ہے۔
یہ عالمی دن منانے کا مقصد پہاڑوں کا قدرتی حسن برقرار رکھنے کے لئے اقدامات کا شعور اجاگرکرنا ہے، دنیا بھر کی اقتصادی ترقی میں پہاڑ ایک اہم کردار ادا کررہے ہیں، دنیا بھر کی جنگلی حیات، جنگل، نیشنل پارک کا 56 فیصد پہاڑوں میں ہے۔
وطن عزیز پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو یہاں واقع ہے۔ ورلڈ ماؤنٹین ڈے کے حوالے سے اقوام متحدہ کی جانب سے ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرار داد کے ذریعے 2002ء کو پہاڑوں کا سال قراردیا اور دنیا بھر میں پہاڑیوں کی حالت بہتر بنانے اوران کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کے لئے خصوصی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔
کے ٹو
پاکستانیوں کے لئے یہ امر قابل اطمینان ہے کہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو ( 8611 میٹر) اور نو ویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت ( 8126 میٹر) سمیت 8 ہزار میٹر سے بلند 14 اولین چوٹیوں میں سے 5 پاکستان میں ہیں۔ سر زمین پاکستان بھی قدرتی حسن سے مالا مال ہے اور یہاں دنیا کے تین عظیم ترین پہاڑی سلسلے قراقرم، ہمالیہ اور ہندو کش موجود ہیں۔
پاکستان میں پانچ ایسی بلند چوٹیاں ہیں جن کی بلندی چھبیس ہزار فٹ سے زائد ہے جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے ٹو اور نویں بلند چوٹی نانگا پربت بھی پاکستان میں واقع ہے۔
عالمی سطح پر ہر سال 5 کروڑ سیاح پہاڑی علاقوں کا رخ کرتے ہیں تاہم اس کی قیمت پہاڑی علاقوں میں بڑھتی ہوئی آلودگی کی صورت میں چکانی پڑ رہی ہے۔ کے ٹو پر چڑھنے کی پہلی مہم 1902ء میں ہوئی جو ناکامی پر ختم ہوئی۔ اس کے بعد 1909ء، 1934ء، 1938ء، 1939ء اور 1953ء والی کوششیں بھی ناکام ہوئیں۔ 31 جولائی، 1954ء کی اطالوی مہم بالاخر کامیاب ہوئی۔ لیساڈلی اور کمپانونی کے ٹو پر چڑھنے میں کامیاب ہوۓ۔
23 سال بعد اگست 1977 میں ایک جاپانی کوہ پیما اچیرو یوشیزاوا اس پر چڑھنے میں کامیاب ہوا۔ اس کے ساتھ اشرف امان پہلا پاکستانی تھا جس نے اس کو سر کیا۔ 1978ء میں ایک امریکی ٹیم بھی اس پر چڑھنے میں کامیاب ہوئی۔
نانگا پربت
نانگا پربت دنیا کی نویں اور پاکستان کی دوسری سب سے اونچی چوٹی ہے۔ اس کی اونچائی 8125 میٹر/26658 فٹ ہے۔ اسے دنیا کا قاتل پہاڑ بھی کہا جاتا ہے۔ اس کو سر کرنے میں سب سے زیادہ لوگ مارے گئے۔ اسے ایک جرمن آسٹرین ہرمن بہل نے سب سے پہلے تین جولائی 1953ء میں سر کیا۔
نانگا پربت دنیا میں دیکھنے کی سب سے خوبصورت جگہ ہے۔ اس جگہ کو فیری میڈو کا نام 1932ء کی جرمن امریکی مہم کے سربراہ ولی مرکل نے دیا۔ گرمی کے موسم میں سیاحوں کی اکثریت فیری میڈو آتی ہے یہ 3300 میٹر / 10827 فٹ بلند ہے۔
یہ نانگا پربت سے شمال کی جانب دریائے سندھ اور شاہراہ ریشم سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ تاتو، فنتوری اور تارڑ جھیل بھی راستے میں آتی ہیں۔
سلسلہ کوہ ہندوکش
سلسلہ کوہ ہندوکش شمالی پاکستان کے ضلع چترال اور افغانستان کا اہم پہاڑی سلسلہ ہے۔ ہندوکش کی سب سے اونچی چوٹی تریچ میر چترال پاکستان میں ہے۔ اس کی بلندی سات ہزار سات سو آٹھ میٹر ہے۔ ہندو کش قریبا سارے افغانستان میں پھیلا ہوا ہے۔۔
ہندو کش لاطینی لفظ انڈیکوس سے بنا ہے۔ کیونکہ اس پہاڑی سلسلے کو عبور کرنے کے بعد ہندوستان شروع ہو جاتا تھا،دریائے کابل اور دریائے ہلمند ہندو کش سلسلے کے اہم دریا ہیں۔
کوہ ہمالیہ
کوہ ہمالیہ اپنے ذیلی سلسلوں کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا پہاڑی سلسہ ہے جس میں دنیا کی بلند ترین چوٹیاں بشمول ماؤنٹ ایورسٹ اور کے ٹو موجود ہیں۔ 8,000 میٹر سے بلند دنیا کی تمام چوٹیاں اسی پہاڑی سلسلے میں واقع ہیں۔ اس سلسلے کی بلندی کو سمجھنے کے لیے یہ جان لینا کافی ہے کہ اس میں 7,200 میٹر سے بلند 100 سے زیادہ چوٹیاں ہیں جبکہ اس سے باہر دنیا کی بلد ترین چوٹی کوہ اینڈیز میں واقع اکونکاگوا ہے جس کی بلندی صرف 6,962 میٹر ہے۔
ہمالیہ کا بنیادی پہاڑی سلسلہ مغرب میں دریائے سندھ کی وادی سے لیکر مشرق میں دریائے برہمپترا کی وادی تک پھیلا ہوا ہے۔ یہ برصغیر کے شمال میں 2,400 کلومیٹر لمبی ایک مہراب یا کمان کی سی شکل بناتا ہے جو مغربی کشمیر کے حصے میں 400 کلومیٹر اور مشرقی اروناچل پردیش کے خطے میں 150 کلومیٹر چوڑی ہے۔
کوہ قراقرم
سلسلہ کوہ قراقرم پاکستان، چین اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں واقع ہے۔ یہ دنیا کے چند بڑے پہاڑی سلسلوں میں شامل ہے۔ قراقرم ترک زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب کالی بھربھری مٹی ہے۔ کے ٹو سلسلہ قراقرم کی سب سے اونچی چوٹی ہے۔ جو بلندی میں دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔
اس کی بلندی 8611 میٹر ہے اسے گوڈسن آسٹن بھی کہاجاتا ہے۔ قراقرم میں 60 سے زیادہ چوٹیوں کی بلندی 7000 میٹر سے زائد ہے۔ اس سلسلہ کوہ کی لمبائی 500 کلومیٹر/300 میل ہے۔ دریائے سندھ اس سلسلے کا اہم ترین دریا ہے۔
اسلام آباد: نانگا پربت بیس کیمپ پر 2013 میں ہونے والے حملے کا مرکزی مبینہ ملزم ایک پولیس چھاپے کے دوران افسران پر گرنیڈ پھینک کرفرارہوگیا، واقعے میں 10 پولیس افسران زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس کے مطابق مذکورہ ملزم کا نام رحیم اللہ ہے اوراس کے سرپر10 ہزار امریکی ڈالر کا انعام بھی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ شخص نانگا پربت حملے میں ملوث تھا۔
پاکستان کے دوسرے بلند ترین پہاڑ نانگا پربت پر 2013 میں پولیس یونی فارم میں ملبوس مسلح دہشت گردوں نے بیس کیمپ پرحملہ کیا جس کے نتیجے میں 10 غیر ملکی سیاح اور ان کا گائیڈ ہلاک ہوگیا تھا۔
پولیس نے ایک اطلاع پر شمالی گلگت بلتستان کے علاقے تنگیر میں رحیم اللہ کے گھر کا محاصرہ کیا اور اسے ہتھیار ڈال کر خود کو پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا، تاہم اس کی جانب سے پولیس پر دستی بم پھینکے گئے۔
پولیس جب فائرنگ کرتی ہوئی مکان میں داخل ہوئی تو معلوم ہوا کہ مذکورہ ملزم فرار ہوچکا ہے، تاہم مکان میں موجود ایک مرد اور خاتون کو حراست میں لے لیا گیا ہے، دونوں کو رحیم اللہ کا قریبی رشتے دار بتایا جارہاہے۔
رحیم اللہ کی جانب سے پھینکے گئے دستی بم دھماکوں کے نتیجے میں پولیس کے 10 افسران زخمی ہوئے ہیں۔
پولیس ترجمان محمد وکیل نے بین الاقوامی خبررساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ رحیم اللہ اس حملے کے ساتھ ہائی پروفائل مجرمان میں سے ایک ہے، جبکہ اس حملے کے پانچ مجرمان پہلے ہی حراست میں ہیں۔
نانگا پربت پر ہونے والے حملے میں ایک چینی شہریت کا حامل امریکی، دو چینی، تین یوکرائنیم ، دو سلاواکین، ایک لوتھینین اورایک نیپالی شہری اپنے پاکستانی گائیڈ کے ہمراہ مارے گئے تھے۔