Tag: Naqeeb

  • نقیب قتل کیس: جے آئی ٹی نے راؤ انوار کو ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار قرار دے دیا

    نقیب قتل کیس: جے آئی ٹی نے راؤ انوار کو ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار قرار دے دیا

    کراچی: نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا دیا.

    نمائندہ اےآر وائی نیوز سلمان لودھی کے مطابق سندھ پولیس کے ایڈیشنل آئی جی آفتاب پٹھان کی سربراہی میں قائم کی جانے والی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ تیار کر لی ہے، جس میں‌ راؤ انوار کو واقعے کا ذمے دار قرار دیا گیا ہے.

    [bs-quote quote=”جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق نقیب اللہ محسود کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ملا، قتل ہونے والے دیگر افراد صابراوراسحاق کا بھی کرمنل ریکارڈ نہیں” style=”style-2″ align=”left”][/bs-quote]

    رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا ہے کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پر جھوٹ بولا گیا.

    رپورٹ میں‌ کہا گیا ہے کہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا.

    جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق نقیب اللہ محسود کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں ملا، قتل ہونے والے دیگر افراد صابراوراسحاق کا بھی کرمنل ریکارڈ نہیں.

    ڈی این اے سے مزید پتا چلا ہے کہ دومقتولین کو الگ کمرے میں قتل کیا گیا، چاروں افراد کو قتل کرنے کے بعد لاشیں ایک جگہ دکھائی گئیں.

    جے آئی ٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ راؤ انوار نے نقیب اللہ ود یگر کو ماورائے عدالت قتل کیا، راؤ انوار اور دیگر پولیس افسران کا عمل دہشت گردی ہے.


    نقیب اللہ قتل کیس: عدالت نےراؤ انوارکوجوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیج دیا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نقیب اللہ محسود قتل کیس: تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس، معاملے کا ازسر نو جائزہ

    نقیب اللہ محسود قتل کیس: تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس، معاملے کا ازسر نو جائزہ

    کراچی: نقیب اللہ محسود قتل کیس سے متعلق ایڈیشنل آئی جی کی زیرصدارت تحقیقاتی کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوا جس میں معاملے کا ازسر نو جائزہ لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج ہونے والے پہلے اجلاس میں نقیب اللہ قتل کیس کی تفتیش کا ازسر نو اور بھرپور جائزہ لیا گیا جبکہ اس موقع پر ڈی آئی جی ولی اللہ، ڈی آئی جی آزاد خان سمیت دیگر ارکان اجلاس میں شریک ہوئے۔

    اجلاس سے متعلق ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں مختلف جے آئی ٹیز کی تفتیش کا بھی جائزہ لیا گیا جبکہ کیس میں اب تک کی گئی تحقیقات پر مشتمل فائل بھی طلب کر لی گئی ہے، تفتیشی افسرعابد قائمخانی سے بھی معلومات لی جارہی ہیں۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اجلاس میں راؤ انوار کو طلب نہیں کیا گیا تاہم کمیٹی کے اگلے اجلاس میں مرکزی ملزم راؤ انوار کی طلبی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔

    نقیب قتل کیس: راؤ انوارسخت حفاظتی حصار میں اسلام آباد سے کراچی منتقل

    خیال رہے کہ چیف جسٹس کی جانب سے نقیب اللہ قتل کیس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی 5 رکنی کمیٹی کے سربراہ ڈی آئی جی آفتاب پٹھان تھی جو گذشتہ دنوں مرکزی ملزم کی پیشی پر کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

    یاد رہے کہ رواں سال چھبیس جنوری کو نقیب اللہ محسود سمیت 4 افراد کے قتل کی تفتیش کرنے والی ٹیم نے 15 صفحات پر مشتمل رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروائی جس میں مقابلے کو یک طرفہ قرار دیا گیا تھا، اب ازسر نو تفتیش کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے جس کا آج پہلا اجلاس ہوا۔

    راؤ انوار عدالت میں پیش، سپریم کورٹ کے حکم پر گرفتار کرلیا گیا

    واضح رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے کراچی کے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کا دعویٰ کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کراچی پہنچ گئے، نقیب قتل سمیت اہم کیسز کی سماعت کریں‌ گے

    چیف جسٹس کراچی پہنچ گئے، نقیب قتل سمیت اہم کیسز کی سماعت کریں‌ گے

    کراچی:‌چیف جسٹس ثاقب نثار سپریم کورٹ کے سینئر ججز کے ساتھ کراچی پہنچ گئے. کل وہ اہم کیسز کی سماعت کریں‌ گے.

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آج کراچی پہنچے ہیں. سپریم کورٹ کے جج جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس مشیرعالم،جسٹس منظوراحمد،جسٹس اعجازافضل بھی ان کے ہمراہ ہیں.

    کل چیف جسٹس ثاقب نثارکی سربراہی میں لارجربینچ اہم مقدمات کی سماعت کرے گا۔ بینچ نمبرایک میں جسٹس فیصل عرب اورجسٹس سجادعلی شاہ شامل ہوں‌ گے.

    اس دوران سندھ پولیس کی بھرتیوں میں کرپشن کی درخواستوں کی سماعت ہوگی، نقیب اللہ قتل کیس کے ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس چیمبرمیں کریں گے. بینچ نمبر2 میں جسٹس آصف سعید، جسٹس مشیرعالم، جسٹس منظوراحمد شامل ہوں. بینچ نمبر2 سزاؤں اور بریت کےخلاف اپیلوں پر سماعت کرے گا.

    بینچ نمبر 3 جسٹس اعجازافضل، جسٹس گلزاراحمد، جسٹس عمرعطا بندیال پرمشتمل ہوگا، جو 3 پینتیس ہزاررفاہی پلاٹوں پر قبضوں کی درخواست پر سماعت کرے گا.


    سرکاری فنڈزسے ذاتی تشہیر، چیف جسٹس نے تفصیلات طلب کرلیں


    واضح رہے کہ نقیب قتل کیس میں‌ مرکزی ملزم راؤ انوار تاحال مفرور ہے اور پولیس اور سیکیورٹی نافذ کرنے والے ادارے سابق ایس ایس پی ملیر کو گرفتار کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں.

    یاد رہے کہ گذشتہ دنوں سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی، جس کے دوران چیف جسٹس نے بتایا تھا کہ راؤانوار کا ایک اور خط ہمیں ملا ہے، خط میں ملزم نے بینک اکاؤنٹس کھولنے،اور میڈیا سے رابطے کی اجازت مانگی ہے۔


    نقیب اللہ قتل کیس، راؤ انوار کا ایک اور خط سپریم کورٹ کو موصول


    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نقیب اللہ محسود: مظلوم نوجوان کو مصوروں‌ کا خراج تحسین

    نقیب اللہ محسود: مظلوم نوجوان کو مصوروں‌ کا خراج تحسین

    کراچی: جعلی پولیس مقابلے کا نشانہ بننے والے بے گناہ نوجوان نقیب اللہ محسود کے لیے یوں‌ تو ہر پلیٹ فورم سے آواز اٹھی، مگر جو پہلا پلیٹ فورم اس کے حامیوں کو میسر آیا، وہ سوشل میڈیا تھا.

    یہ فیس بک اور ٹویٹر تھے، جہاں‌ سماجی مبصرین اور کارکنوں نے اس ظالمانہ اقدام کے خلاف آواز اٹھائی اور سندھ پولیس میں‌ موجود کالی بھیڑوں‌ کو بے نقاب کیا.جلد اس تحریک کو مرکزی دھارے کے میڈیا کا ساتھ مل گیا اور نقیب کا نام اعلیٰ ایوانوں‌ میں‌ بھی گونجنے لگا.

    اگر نقیب کے اہل خانہ کو سوشل میڈیا کا ساتھ نہ ملتا، تب نہ تو سابق ایس ایس پی ملیر کو معطل کرکے تحقیقات شروع کی جاتیں، نہ ہی کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں‌پختون قومی جرگہ ہوتا، جو آج لاپتا افراد کے اہل خانہ کی امیدوں‌ کا مرکز بن گیا ہے.

    نقیب اللہ محسود کی حمایت میں‌ جب ٹیوٹر پر Naqeeb اور JusticeForNaqib کے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹویٹ کا سلسلہ شروع ہوا، تو چند افراد نے اس خوبرو نوجوان کو رنگوں سے بھی خراج تحسین پیش کیا.

    ایک صارف عرفان آفریدی نے مذکورہ ٹیگ کے ساتھ ایک تصویر شیئر کی، جس میں‌ ٹرک کے پیچھے ایک مصور نقیب کی تصور پینٹ کر رہا ہے.

    یاد رہے کہ پاکستان میں‌ ٹرکوں‌ کو سجانے کا چلن عام ہے، فوجی حکمرانوں اور معروف فلمی ہستیوں کی تصاویر پینٹ کرنے کا سلسلہ برسوں سے جاری ہے. اب نقیب اللہ کا چہرہ ان مصوروں کی توجہ کا مرکز بن گیا، جو ہمیں‌ پیغام دیتا ہے کہ ظلم کے خلاف ہمیشہ آواز اٹھانی چاہیے.

    انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قراردیدیا

    اسی طرح ایک ٹویٹر صارف نے یاسر چوہدری نے افغان مصور کی دو پینٹنگز شیئر کیں۔ ایک پینٹنگ میں زخمی نقیب کو دیکھا جاسکتا ہے، جس کے سر کے گرد منڈلاتا کوا قاتل کی علامت  ہے.

     

    یاد رہے کہ 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کا دعویٰ سامنے آیا تھا، دعوے میں‌ کہا گیا تھا کہ پولیس پارٹی پر دہشت گردوں نے فائرنگ کردی تھی، جس پر پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا. ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا.

    بعد کی تحقیقات سے ثابت ہوا کہ نہ صرف نقیب اللہ، بلکہ مقابلے میں‌ قتل ہونے والے باقی افراد بھی بے گناہ تھے.


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • نقیب قتل کیس میں‌ اہم پیش رفت: راؤانوار کے خلاف مقدمہ درج

    نقیب قتل کیس میں‌ اہم پیش رفت: راؤانوار کے خلاف مقدمہ درج

    کراچی: نقیب کیس میں‌ اہم پیش رفت ہوئی ہے. جعلی پولیس مقابلے میں‌ نوجوان کو قتل کرنے کے الزام میں‌راؤانوارکےخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسود کو مبینہ پولیس مقابلے میں‌ نشانہ بنانے کے الزام میں‌ سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوارکےخلاف مقدمہ سچل تھانےمیں درج کیا گیا.

    مقدمہ نقیب اللہ کےوالد کی مدعیت میں درج کیا گیا، مقدمےمیں 365،302 ،309 اورانسداددہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں. مقدمےمیں راؤ انواراور8 دیگراہلکاروں کو نامزد کیا گیا ہے.

    یاد رہے کہ آج تحقیقاتی کمیٹی نے مقتول نقیب اللہ کے والد اور رشتہ داروں سے ملاقات کی تھی، ملاقات میں راؤ انوار اور ان کی ٹیم کیخلاف نقیب اللہ کےقتل کی ایف آئی آر درج کرنےکےحوالے سے لائحہ عمل طے کیا گیا۔

    ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی نے بھی یہ بیان دیا تھا کہ نقیب اللہ کو بے گناہ مارا گیا، کسی کوماورائےعدالت قتل کی اجازت نہیں دیں گے، کچھ برے افسران کی وجہ سے پورے ڈیپارٹمنٹ کی بدنامی ہورہی ہے. نقیب اللہ محسود کے اہل خانہ کوانصاف ملے گا۔

    ثابت ہوگیا نقیب اللہ کو بے گناہ مارا گیا، اہل خانہ کوانصاف ملے گا، ثنااللہ عباسی

    یہ بھی یاد رہے کہ راؤانوارکے فرار ہونے کے راستے بند کر دیئے گئے، وزارت داخلہ نے تحریری احکامات ملنے پرسابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے.

    تجزیہ کار اورماہرین قانون مقدمے میں دہشت گردی کے دفعات کو شامل کیا جانا انتہائی اہم اقدام ہے.


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔