Tag: Naqeeb ullah murder case

  • نقیب اللہ قتل کیس میں نیا موڑ:  دو گواہوں کے اہم انکشافات

    نقیب اللہ قتل کیس میں نیا موڑ: دو گواہوں کے اہم انکشافات

    کراچی : نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی، گواہوں شہزادہ جہانگیر اور آصف نے اہم انکشافات میں کہا کہ مرضی کا بیان دینے کے لئے پریشردیا گیا ، جو بیان ہم سے منسوب کیا کیا جارہا ہے وہ سراسر جھوٹ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس پر سماعت ہوئی، سابق ایس ایس پی ملیر راوٴ انوار، ڈی ایس پی امر سمیت دیگر پیش ہوئے۔

    عدالت کے روبرو گواہوں شہزادہ جہانگیر اور آصف نے اہم بیان قلمبند کرایا، گواہ شہزادہ جہانگیرنے بتایا کہ میں جب پہنچا تھا تو مقابلہ ہوچکا تھا، ایس ایچ آوٴ کے کہنے پر مقابلے کے روز میں نے صرف فرد بنائی، مجھے عابد قائمخانی نے 17 فروری 2018 کو اپنے دفتر بلوایا، عابد قائمخانی کے پاس جانے کا اندراج روزنامچہ میں بھی ہے۔

    شہزادہ جہانگیر نے کہا کہ اس سے قبل بھی میں یہ بیان ریکارڈ کرا چکا ہوں، عابدقائمخانی نےمجھےاپنی مرضی کابیان دینے کے لئے پریشر دیا اور میرے انکار پر مجھےغیر قانونی حراست میں رکھا۔

    گواہ نے بیان میں کہا کہ مجھ پر11،12دن تک دباؤڈالااور کہاکہ ان کیخلاف بیان دو، بہت مجبورہوگیا تو میں نے ان کے کہنے پر بیان دیدیا، اس کے بعد جب گھرآیا تو دیکھا مستقل4 پولیس اہلکار گھرپر تعینات کردیےگئے، موقع دیکھ کر میں جب گاؤں گیا تو مجھےاحساس ہواکہ میں نےغلط کیا۔

    واپس آنے کے بعد اے ٹی سی 2 کی عدالت میں حلف نامہ جمع کرایا، حلف نامے میں کہا کہ میراپہلابیان سراسرجھوٹ اورزبردستی لیاگیاتھا،
    میرا یہ حلف نامہ عدالتی ریکارڈکاحصہ بھی ہے۔

    گواہ محمد آصف نے بیان دیتے ہوئے بتایا جوبیان مجھ سے منسوب کیا جارہا ہے وہ میرا نہیں، جس دن مقابلہ ہوااس دن میں ملیر کورٹ میں تھا۔

    عدالت نے کہا گواہوں کے بیان پر جرح آئندہ سماعت پرکی جائے گی اور سماعت 28 جولائی تک ملتوی کردی۔

  • نقیب اللہ قتل کیس : چشم دید گواہ لاپتہ ہوگیا، ملزمان کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست

    نقیب اللہ قتل کیس : چشم دید گواہ لاپتہ ہوگیا، ملزمان کی ضمانت منسوخ کرنے کی درخواست

    کراچی : نقیب اللہ محسود قتل کیس میں تفتیشی افسر نے عدالت میں انکشاف کیا کہ کیس کا چشم دید گواہ شہزادہ جہانگیر لاپتہ ہوگیا یے، ملزمان بااثر ہیں ضمانت منسوخ کی جائے، اے آر وائی نیوز نے گواہ کا پتہ لگالیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ محسود قتل کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران سابق ایس ایس پی راؤ انوار، ڈی ایس پی قمر سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے۔

    اس موقع پرتفتیشی افسر اے آئی جی ویلفیئر ڈاکٹر رضوان نے مؤقف اختیار کیا کہ نقیب اللہ محسود قتل کیس کا واحد عینی شاہد اور چشم دید گواہ شہزادہ جہانگیر لاپتہ ہوگیا یے۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ اس کی گمشدگی ملزمان ملوث ہیں۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ راؤ انوار سمیت دیگر ملزمان انتہائی بااثراور طاقتور ہیں، ان افسران کی ضمانتیں منسوخ کی جائیں ورنہ تمام گواہان بھی منحرف ہوجائیں گے۔

    اے آر وائی نیوز نے غائب ہونے والے  چشم دید گواہ کا پتہ لگا لیا

    دریں اثناء نقیب اللہ محسود قتل کیس کے اہم گواہ کا اے آر وائی نیوز نے پتہ لگالیا، شہزادہ جہانگیر آج بھی قائد آباد تھانے میں ہیڈ محرر تعینات ہے، شہزادہ جہانگیر کی بطور ہیڈ محرر کی تعیناتی 6.11.2018 سے ہے۔

    مزید پڑھیں: نقیب اللہ قتل کیس، عدالت کا 19 فروری کو ملزمان پرفرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    علاوہ ازیں انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں مفرور ملزمان کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے کیس کی سماعت 19 فروری تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر ملزمان پرفرد جرم عائد کی جائے گی۔

    تفتیشی افسر اے آئی جی ویلفیئر ڈاکٹر رضوان نے عدالت میں سماعت کے دوران بتایا کہ مفرورملزمان کو اشتہاری قراردینے کی کارروائی مکمل ہوگئی،انسداد دہشت گردی عدالت نے مفرور ملزمان کو باضابطہ طور پراشتہاری قرار دے دیا۔

    اشتہاری ملزمان میں سب انسپکٹر امان اللہ مروت، اے ایس آئی گدا حسین، ہیڈ کانسٹیبل محسن عباس، سب انسپکٹرشیخ محمد شعیب، عرف شعیب شوٹر، ہیڈ کانسٹیبل صداقت حسین شاہ، راجہ شمس مختار، رانا ریاض احمد شامل ہیں۔

  • راؤ انوار کا محرم کے بعد اہم پریس کانفرنس کرنے کا عندیہ

    راؤ انوار کا محرم کے بعد اہم پریس کانفرنس کرنے کا عندیہ

    کراچی : نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی کردار اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار نے محرم کے بعد اہم پریس کانفرنس کاعندیہ دے دیا اور کہا کہ جے آئی ٹی میں میرا فون نمبر تک غلط درج کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار نے کہا کہ محرم کےبعد اہم پریس کانفرنس کروں گا، 5اعلیٰ افسران بھی جے آئی ٹی میں تفتیش صحیح نہیں کرسکے۔

    راؤ انوار کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی میں میرافون نمبرتک غلط درج کیا گیا، 21 مارچ کو سپریم کورٹ میں پیش ہوا، میرا نمبر کراچی میں چل رہا تھا، یہ نمبر جب کراچی میں چل رہا تھا تو کسی کو کیوں نہیں پکڑا گیا۔

    اس سے قبل انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کے مقدمے کی سماعت ہوئی، عدالت نے مفرور ملزمان سابق ایس ایچ اوامان اللہ ، شعیب شوٹر سمیت12ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے 3 اکتوبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    سماعت میں تفتیشی افسر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان نے مفرور ملزمان سے متعلق رپورٹ جمع کرائی ، رپورٹ میں کہا کہ مفرور ملزمان سابق ایس ایچ او امان اللہ ، شعیب عرف شوٹر سمیت دیگر روپوش ہیں،کوشش کررہے گرفتار کرلیا جائے۔

    یاد رہے نقیب اللہ قتل میں مبینہ طور پر ملوث مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو رہا کردیا گیا تھا۔

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌کیا تھا. ٹیم کا موقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    البتہ سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا تھا لیکن پھر چند روز بعد اچانک وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    عدالت نے راؤ انوار سے تفتیش کے لیے ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا، رپورٹ میں‌ موقف اختیار کیا گیا کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم نے شواہد ضائع کیے، ماورائے عدالت قتل چھپانے کے لئے میڈیا پر جھوٹ بولا گیا۔

    رپورٹ میں‌ کہا گیا تھاکہ جیوفینسنگ اور دیگر شہادتوں سے راؤ انوار کی واقعے کے وقت موجودگی ثابت ہوتی ہے، راؤ انوار نے تفتیش کے دوران ٹال مٹول سے کام لیا۔

  • نقیب اللہ قتل کیس، نامزد ملزمان کو مدد فراہم کرنے والا سہولت کار گرفتار

    نقیب اللہ قتل کیس، نامزد ملزمان کو مدد فراہم کرنے والا سہولت کار گرفتار

    کراچی : نقیب اللہ کیس میں نامزد ملزمان کو مدد فراہم کرنے والا سہولت کار گرفتار کرلیا گیا، سابق پولیس اہلکار نے ملزمان کو فرار کرانے میں مدد فراہم کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کی انکوائری جاری ہے ، راؤ انوار تو سندھ پولیس کےہاتھ نہ آسکا لیکن نامزد ملزمان کو مدد دینے والا سہولت کار گرفتار کرلیا گیا، پولیس کےمطابق سابق پولیس اہلکاراورنگزیب گلشن معمار تھانے میں تعینات تھا۔

    ملزم پر الزام ہے کہ اس نے شعیب شوٹر اوراحسان اللہ مروت کے فرار کرانے میں مدد فراہم کی۔

    پولیس کے مطابق اورنگزیب نے دونوں ملزمان کو کراچی سے حیدرآباد اور پھر ٹرین سے فرار کرایا۔

    گزشتہ روز پولیس نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوارسمیت چودہ مفرور ملزمان کی تفصیلات جاری کردی تھیں جس میں اس سہولت کار کا نام شامل نہیں تھا، ریکارڈ مختلف پولیس اسٹیشنز میں آویزاں کیا جائے گا۔


    مزید پڑھیں :  نقیب اللہ قتل کیس، ملیرسٹی تھانے کا اہلکار جمیل عباسی گرفتار


    کراچی پولیس حکام کے مطابق تفصیلات مختلف تھانوں اور دفاتر میں رکھنے کا مقصد ملزمان کی گرفتاری میں مدد حاصل کرنا ہے۔۔ مفرور ملزمان میں سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت اور شعیب شیخ بھی شامل ہیں۔

    مطلوب ملزمان سے متعلق کوئی بھی اطلاع ایس ایس پی انویسٹی گیشن عابد قائم خانی کو دینے کی اپیل کی گئی ہے۔

    یاد رہے دو روز قبل نقیب محسود قتل کیس میں پولیس نے ملیر سٹی تھانے کے اہلکار جمیل عباسی کو گرفتارکیا تھا، جمیل عباسی ایس ایچ او شاہ لطیف کے گارڈ کی ڈیوٹی بھی کرتا تھا۔

    اس سے قبل پولیس نے راؤ انوار کے قریبی ساتھی اور قبائلی نوجوان کو مارنے والی ٹیم میں شامل سابق ڈی ایس پی قمر احمد کو گرفتار کیا تھا، ذرائع کا کہنا تھا کہ قمر احمد معطل ایس ایس پی ملیر کے قریبی ساتھی اور اُن کی ٹیم کا اہم حصہ ہے، انہوں نے بطور ڈی ایس پی راؤ انوار کے ماتحت مختلف ڈویژن میں بھی کام کی ہے۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں نقیب اللہ محسود قتل از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے راؤ انوار کو حفاظتی ضمانت دی تھی۔


    مزید پڑھیں :  نقیب قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤ انوار کو گرفتار نہ کرنے کا حکم


    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں خطرناک ملزمان کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں چھاپے کے لیے جانے والی پولیس پارٹی پر دہشت گردوں کی جانب سے فائرنگ کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے 4 دہشت گردوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • نقیب اللہ قتل کیس، گواہان نے تین ملزمان کو شناخت کرلیا

    نقیب اللہ قتل کیس، گواہان نے تین ملزمان کو شناخت کرلیا

    کراچی : راؤ انوار کے ہاتھوں جعلی مقابلے میں مارے جانے والے نقیب اللہ قتل کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، عدالت میں سماعت کے موقع پر گواہان نے دو ملزمان کو شناخت کرلیا۔ آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ راؤ انوار کی لوکیشن ٹریس کررہے ہیں، وہ واٹس ایپ کے ذریعےبات چیت کررہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر کی عدالت میں ہوئی، اس موقع پر گرفتار پولیس اہلکاروں کی شناختی پریڈ کروائی گئی، جبکہ واقعے کے دو چشم دید گواہ قاسم اور حضرت علی بھی پیش ہوئے،عینی شاہدین نے تینوں ملزمان اقبال، مظہر اور اللہ یار کو شناخت کرلیا۔

    پولیس اہلکار محمد اقبال کو دیکھ کر گواہان نے کہا کہ یہ ملزم سادہ لباس میں تھا اور پولیس موبائل کے پاس کھڑا تھا جب دیگر اہلکاروں نے ہمیں گرفتار کیا۔

    دوسرے ملزم پولیس اہلکار ارشد علی سے متعلق گواہان کا کہنا تھا کہ ملزم اس پولیس موبائل میں تھا جس نے ہمیں شیر آغا ہوٹل سے سچل پولیس چوکی پہنچایا۔

    تیسرے ملزم اے ایس آئی اللہ یار کو دیکھ کر گواہان نے بتایا کہ ہماری گرفتاری کے موقع پر یہ اہلکار بھی موجود تھا، شناختی پریڈ کے بعد مذکورہ تینوں ملزمان کو متعلقہ تھانے بھیج دیا گیا۔

    راؤ انوار واٹس ایپ کے ذریعےبات چیت کررہا ہے، آئی جی سندھ

    علاوہ ازیں سندھ پولیس اپنے ہی معطل ایس ایس پی کو پکڑنے میں تاحال ناکام ہے، اس حوالے سے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ راؤ انوار واٹس ایپ کے ذریعےبات چیت کررہا ہے، ملزم کی لوکیشنز ٹریس کرنےکی کوشش کررہےہیں، اس کیلئے پی ٹی اے کو خط بھی لکھ دیا گیا ہے۔

    دریں اثناء نقیب اللہ محسود قتل کیس کی سماعت کل سپریم کورٹ میں ہوگی، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ سماعت کرے گا۔

    عدالت کی جانب سے سیکریٹری داخلہ، ڈی جی سی اےاے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے علاوہ آئی جی سندھ ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کو بھی نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔

  • کوئی بددیانتی نہیں،غلطی ہوسکتی ہے،صفائی کا موقع نہیں ملا، راؤ انوار

    کوئی بددیانتی نہیں،غلطی ہوسکتی ہے،صفائی کا موقع نہیں ملا، راؤ انوار

    کراچی : نقیب اللہ قتل کیس میں عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے کہا ہے کہ مجھ سے غلطی ہوسکتی ہے لیکن صفائی کا موقع نہیں ملا اور نہ ہی مجھ پربھروسہ کیا گیا، میری اس میں کوئی بد دیانتی نہیں۔

    یہ بات انہوں نے ایک نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، معطل ایس ایس پی راؤ انوار کا کہنا تھا کہ میڈیا کو چار دہشت گردوں کی ہلاکت کی خبر دی تھی، سب سے پہلے وزیرداخلہ سندھ نے کہا کہ نقیب اللہ مارا گیا،میں نے معلومات لیں تو مقدمات میں نقیب اللہ کا نام تھا۔

    ان کا کہنا تھا کہ جمعرات کو کمیٹی کا نوٹس ملا، اگلے دن پیش ہوگیا، خراسانی نے مجھے مارنےکی دھمکی بھی دی ہے، اس حوالے سے اپنا بیان پہلے ہی دے چکا ہوں۔

    ایک سوال کے جواب میں راؤ انوار نے کہا کہ چار دہشت گرد مارے گئے صرف ایک پر آواز اٹھائی جارہی ہے، ایک ہی رات میں ماحول بنا دیا گیا کہ میں نے نقیب کوپکڑکرماردیا، اب کہا جارہا ہے نقیب اللہ بےگناہ ہے، قسم کھا کر کہتا ہوں میری اس میں کوئی بددیانتی نہیں اور نہ ہی میری نقیب اللہ کے خاندان سے کوئی دشمنی ہے۔

    معطل ایس ایس پی راؤانوارکا مزید کہنا تھا کہ کراچی دہشت گردوں کی آماجگاہ بنا ہوا تھا، ملیر کے لوگ میرے ساتھ ہیں مجھے دعائیں دیتے ہیں، غیرملکی ایجنسیاں پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرناچاہتی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ نہیں رکنی چاہئے، دہشت گردہمارے ملک کونشانہ بنارہے ہیں، دہشت گردوں نے شہر میں کسی کو نہیں چھوڑا، مسجدوں میں دھماکے کیے گئے، ڈاکٹرز اور پروفیسرز کو نشانہ بنایا گیا، میں نے ملک کیلئے جنگ لڑی۔

    راؤ انوار کی ٹیم میں شامل مزید تین افسران کا تبادلہ

    علاوہ ازیں کراچی کے ضلع ملیر سے راؤ انوار کی ٹیم کا صفایا کردیا گیا، پہلے گیارہ تھانیدارہٹائے گئے اور اب راؤ انوار کے تینوں ایس پیز کا بھی دوسری جگہوں پر تبادلہ کردیا گیا ہے۔ تبادلے اورتقرریوں کا نوٹی فکیشن آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے جاری کردیا۔

    تبادلے کیے جانے والوں میں ایس پی نجیب اللہ خان، ایس پی چوہدری سیف اور ایس پی افتحارلودھی شامل ہیں۔ یہ تینوں افسران ایس پی راؤ انوار کی ٹیم میں شامل تھے۔

    نوٹی فکیشن کے مطابق نجیب اللہ خان کو ایس پی ٹریفک ڈسٹرکٹ ویسٹ بنا دیا گیا، چوہدری سیف کو ضلع ملیرسہراب گوٹھ ڈویژن سے ہٹا کر ایس پی کرائم برانچ لگا دیا گیا۔

    ایس پی شبیر احمد بلوچ کا بلدیہ سے ملیر تبادلہ کر دیا گیا جبکہ ظفراقبال کو ایس پی ٹریفک ڈسٹرکٹ ویسٹ سے ہٹا کر ڈسٹرکٹ ایسٹ میں تعینات کیا گیا ہے۔


    مزید پڑھیں: نقیب اللہ کی ہلاکت، ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو عہدےسےفارغ کردیاگیا


    یاد رہے کہ گزشتہ روز راؤ انوار کی ٹیم کے11تھانیدار ضلع ملیر سے ہٹائے گئے تھے، ملیرمیں تعینات چھ چوکی انچارج سمیت تمام افسران کی تبدیلی کی سفارش کی خبر بھی گرم ہے۔