Tag: Naqeebullah

  • نقیب اللہ قتل کیس:عدالت کا 19 فروری کو ملزمان پرفرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    نقیب اللہ قتل کیس:عدالت کا 19 فروری کو ملزمان پرفرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ

    کراچی: انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں مفروری ملزمان کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے کیس کی سماعت 19 فروری تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت میں نقیب اللہ محسود قتل کیس کی سماعت کے دوران سابق ایس ایس پی راؤ انوار، ڈی ایس پی قمر سمیت دیگر ملزمان پیش ہوئے۔

    تفتیشی افسر اے آئی جی ویلفیئرڈاکٹر رضوان نے عدالت میں سماعت کے دوران بتایا کہ مفرورملزمان کو اشتہاری قراردینے کی کارروائی مکمل ہوگئی۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے مفرور ملزمان کو باضابطہ طور پراشتہاری قرار دے دیا۔

    اشتہاری ملزمان میں سب انسپکٹر امان اللہ مروت، اے ایس آئی گدا حسین، ہیڈ کانسٹیبل محسن عباس، سب انسپکٹرشیخ محمد شعیب، عرف شعیب شوٹر، ہیڈ کانسٹیبل صداقت حسین شاہ، راجہ شمس مختار، رانا ریاض احمد شامل ہیں۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس کی سماعت 19 فروری تک کے لیے ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر ملزمان پرفرد جرم عائد کی جائے گی۔

    نقیب اللہ اورساتھیوں کا قتل ماورائےعدالت قرار

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں بڑی پیش رفت کرتے ہوئے واقعے کو ماورائے عدالت قتل قراردیا تھا۔

  • نقیب اللہ قتل کیس‘ مقتول کےوالد کا اے ٹی سی کےجج پرعدم اعتماد کا اظہار

    نقیب اللہ قتل کیس‘ مقتول کےوالد کا اے ٹی سی کےجج پرعدم اعتماد کا اظہار

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس دوسری عدالت منتقلی کرنے کی درخواست پرفریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 20 اگست تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کی منتقلی سے متعلق درخواست کی سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے سماعت کے دوران دلائل دیتے ہوئے کہا عدالت نے درخواست زیرسماعت ہونے کے باوجود راؤانوار کو ضمانت دی۔

    نقیب اللہ کے والد نے انسداددہشت گردی کی عدالت کے جج پرعدم اعتماد کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ ہماری کوئی درخواست نہیں سنی گئی، مقدمہ کسی اورعدالت منتقل کیا جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے نقیب اللہ قتل کیس دوسری عدالت منتقلی کرنے کی درخواست پرمحکمہ داخلہ، پراسیکیوٹر جنرل اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 20 اگست تک ملتوی کردی اور فریقین سے جواب طلب کرلیا۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے راؤ انوار کی درخواست ضمانت پرپانچ جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ضمانت منظور

    واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے 10 جولائی کو نقیب اللہ قتل کیس میں مرکزی ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ضمانت دس لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی تھی۔

  • نقیب اللہ محسود کا دوست ڈی آئی خان میں قتل

    نقیب اللہ محسود کا دوست ڈی آئی خان میں قتل

    ڈی آئی خان : ڈیرہ اسماعیل خان میں نقیب اللہ محسود کے قریبی دوست آفتاب محسود کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والے دھرنے میں متحرک نوجوان آفتاب محسود کی گولیوں سے چھلنی لاش ڈئی آئی خان میں ایک زیرِ تعمیر گھر سے برآمد ہوئی۔

    پولیس کے مطابق آفتاب محسود کو4 گولیاں ماری گئی ہیں جن میں 3 سینے جبکہ ایک گولی بازو میں لگی ہے۔

    آفتاب محسود ڈیرہ اسماعیل خان کی گومل یونیورسٹی کا طالب علم تھا اور وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے فاٹا کی ایجنسی جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین کا رہائشی تھا۔

    ڈیرہ اسماعیل خان کی پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف آفتاب محسود کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز نقیب اللہ کیس میں نامزد ملزمان کو مدد فراہم کرنے والے سہولت کار کو گرفتار کرلیا گیا تھا، سابق پولیس اہلکار نے ملزمان کو فرار کرانے میں مدد فراہم کی تھی۔

    یاد رہے کہ سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نقیب اللہ محسود کو لطیف ٹاؤن میں مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا اور اس کا تعلق تحریک طالبان سے بتایا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • راؤ انوار معطل، نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا

    راؤ انوار معطل، نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا

    کراچی: حکومت سندھ کی جانب سے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی معطلی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ اور دیگر بے گناہ افراد کو جعلی پولیس مقابلے میں نشانہ بنانے والے رائو انوار کو صوبائی حکومت نے معطل کر دیا ہے۔ نوٹیفیکیشن کے مطابق سابق ایس ایس پی ملیر کے ساتھ حکومت نے ایس ایس پی انویسٹی گیشن ملیر ملک الطاف کو بھی معطل کر دیا ہے۔

    یاد رہے کہ سندھ پولیس کی جانب سے راؤ انوار کو گرفتار کرنے کی تمام تر کوششیں بے سود ہوئی ہیں، جب کہ سپریم کورٹ کی مہلت ختم ہونے میں ایک دن کا وقت رہ گیا ہے۔

    راؤ انوار کی گرفتاری ،سپریم کورٹ کی مہلت ختم ہونے میں 1 دن باقی

     آئی جی سندھ نے راؤ انوار کی گرفتاری میں مدد کیلئے ڈی جی آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی چیف کے نام خط لکھا ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ نقیب اللہ محسود کی جعلی مقابلے میں ہلاکت کے ملزم راؤ انوار ملک سے فرار ہونے کی کوشش کررہے ہیں۔ تکنیکی اور انٹیلی جنس بنیادوں پر سندھ پولیس کی مدد کی جائے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے نقیب اللہ محسود کی جعلی مقابلے میں ہلاکت کے الزام میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 3 دن میں گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل نقیب اللہ محسود قتل کیس میں‌ پولیس نے ابتدائی رپورٹ انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کی تھی، انکوائری کمیٹی نے ایس ایس پی راؤانوار کو جعلی مقابلےمیں ملوث قرار دیا تھا۔

    اب سندھ حکومت نے اعلامیے جاری کیا ہے، جس کے مطابق حکومت سندھ نے رائو انوار اور ملک الطاف دونوں کو معطل کر دیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نقیب اللہ قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤانوارکو3 دن میں گرفتارکرنےکا حکم

    نقیب اللہ قتل کیس: سپریم کورٹ کا راؤانوارکو3 دن میں گرفتارکرنےکا حکم

    کراچی: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نقیب اللہ محسود قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 3 دن میں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نقیب اللہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی، آزاد خان سمیت دیگر پولیس افسران عدالت میں پیش ہوئے جبکہ نقیب اللہ محسود کے والد بھی سپریم کورٹ میں موجود تھے۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے آغاز پرآئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے پولیس کی تحقیقاتی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔

    اس موقع پرچیف جسٹس آف پاکستان نے سوال کیا کہ کیا راؤ انوار عدالت میں موجود ہیں ؟ جس پر آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ وہ مفرور ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہم نے راؤانوارکوعدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا، انہیں ہرصورت میں پیش ہونا چاہیے تھا۔

    انہوں نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے استفسار کیا کہ آپ نے راؤ انوار کو گرفتار کرنے کی کیا کوششیں کیں؟ جس پر آئی جی سندھ نے جواب دیا کہ راؤ انوار اسلام آباد میں تھے جب تک مقدمہ درج نہیں تھا۔

    چیف جسٹس نے سوال ایوی ایشن حکام سے استفسار کیا کہ بتائیں کہ 15 دن میں راؤ انوار نے بیرون ملک سفر تو نہیں کیا؟

    انہوں نے کہا کہ تمام چارٹرڈ طیارے رکھنے والے مالکان کے حلف نامے پیش کریں اور بتایا جائے کہ ان کے طیاروں میں راؤ انوار گیا کہ نہیں۔


    راؤانوار کے بیرون ملک سفرکی تفصیلات طلب


    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے راؤ انوار کے بیرون ملک سفرکی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ سے جواب طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ جمعرات تک وزارت داخلہ اور سول ایوی ایشن حکام رپورٹ جمع کرائیں اور بتایا جائے کہ راؤ انوار بارڈر سے فرار تو نہیں ہوا۔

    انہوں نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ یہاں بھی بڑے بڑے چھپانے والے موجود ہیں، آئی جی صاحب یہ بتائیں کہ کراچی میں کسی نے راؤ انوار کو چھپایا تو نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا تو نہیں کہ جہاں راؤ انوار گیا وہ جگہ آپ کی پہنچ میں نہیں، انہوں نے آئی جی سندھ سے کہا کہ آپ آزادی سے کام کریں کسی کے دباؤ میں نہ آئیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ہم ایماندار افسران کو ناکام نہیں ہونے دیں گے، ہمیں بتائیں آپ کو کتنا وقت چاہیے جس پرآئی جی سندھ نے جواب دیا کہ وہ وقت نہیں دے سکتے تاہم ان کی گرفتاری کے لیے ہرممکن کوشش کررہے ہیں۔

    آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے عدالت سے استدعا کی کہ 3 دن کا وقت دیں جس پرچیف جسٹس نے حکم دیا کہ راؤ انوار کی گرفتاری کو 3 دن میں یقینی بنایا جائے۔


    چیف جسٹس ثاقب نثارنے نقیب اللہ محسود کے والد کوبلا لیا


    نقیب اللہ محسود کے والد نے عدالت عظمیٰ کے سامنے استدعا کی کہ مجھے انصاف چاہیے، جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جبکہ جرگہ ممبرنے موقف اختیار کہ پولیس راؤ انوار کی مدد کررہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے پولیس پراعتبارہے، پولیس میں اچھے افسران ہیں، جوڈیشل کمیشن حل نہیں، پولیس ہی اچھی تفتیش کرسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کرمنل انکوائری نہیں کرسکتا، آئی جی سندھ اورجے آئی ٹی پراعتبارکریں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ نقیب قوم اورہمارابچہ تھا، ریاست کو قتل عام کی اجازت نہیں ہے۔

    جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ 9 اہلکارایک بچے کوپکڑسکتےتھے، مگرقتل کردیا۔


    قبائلی عمائدین کا احتجاج


    خیال رہے کہ آج سپریم کورٹ میں نقیب اللہ کیس کی سماعت کے موقع پر جرگہ کے عمائدین عدالت کے باہرپہنچے، مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھائے ہوئے تھے جس پرنقیب اللہ کیس کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا گیا ۔


    انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قراردے دیا


    یاد رہے کہ گزشتہ روز انسانی حقوق کمیشن نے نقیب اللہ کا قتل ماورائے عدالت قرار دیا تھا اور سفارش کی تھی کہ نقیب اللہ قتل کیس کی مکمل جوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔

    واضح رہے کہ چار روز قبل وزارت داخلہ نےسپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر نقیب اللہ محسود کے مبینہ مقابلے میں ملوث عہدے سے معطل ہونے والے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ثابت ہوگیا نقیب اللہ کو بے گناہ مارا گیا،  اہل خانہ کوانصاف ملے گا،  ثنااللہ عباسی

    ثابت ہوگیا نقیب اللہ کو بے گناہ مارا گیا، اہل خانہ کوانصاف ملے گا، ثنااللہ عباسی

    کراچی : ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی کا کہنا ہے کہ ثابت ہوگیا نقیب اللہ کو بے گناہ مارا گیا، کسی کوماورائےعدالت قتل کی اجازت نہیں دینگے، کچھ برے افسران کی وجہ سے بدنامی ہوئی ، نقیب اللہ محسود کے اہل خانہ کوانصاف ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب کیس پر بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی علی ٹاؤن جا پہنچی، جہاں کمیٹی نےمقتول نقیب اللہ کےوالد اور رشتہ داروں سےملاقات کی، ملاقات میں راؤ انوار اور انکی ٹیم کیخلاف نقیب اللہ کےقتل کی ایف آئی آر درج کرنےکےحوالے سے لائحہ عمل طے کیا گیا۔

    اس سے پہلے تحقیقاتی کمیٹی گرینڈ جرگہ پہنچی تھی جہاں ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ثنااللہ عباسی نے جرگے سے خطاب میں کہا کہ کسی کوماورائےعدالت قتل کی اجازت نہیں دینگے، پہلےدن ہی کہا تھا دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہوگا، اللہ، میڈیا اور عوام کے سامنے جواب دہ ہوں۔

    ثنااللہ عباسی کا کہنا تھا کہ کسی کے دباو میں نہیں آئینگے، کچھ برے افسران کی وجہ سے بدنامی ہوئی، پولیس میں کسی کوغیرقانونی کام کی اجازت نہیں دینگے۔

    ثنااللہ عباسی نے جرگے کو یقین دلایا نقیب اللہ محسود کے اہلخانہ کو انصاف ملےگا۔


    مزید پڑھیں : راؤانوارکا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا


    دوسری جانب نقیب للہ کیس میں بڑی پیشرفت ہوئی اور راؤانوارکے فرار ہونے کے راستے بند کر دیئے گئے، وزارت داخلہ نے تحریری احکامات ملنے پرسابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا۔

    راؤ انوارکانام ای سی ایل میں ڈالنے کے احکامات سپریم کورٹ نے جاری کئے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • راؤانور کے معاملے میں‌ کوئی دباؤ نہیں،مکمل انکوائری ہوگی:وزیر اطلاعات سندھ

    راؤانور کے معاملے میں‌ کوئی دباؤ نہیں،مکمل انکوائری ہوگی:وزیر اطلاعات سندھ

    کراچی: سندھ کے وزیراطلاعات ناصرحسین شاہ کا کہنا ہے کہ راؤانوار بہادر اورنڈر افسر ہیں، خودکش حملے سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ کام کررہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار ناصر حسین شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ نقیب کیس کی مکمل انکوائری ہوگی، راؤ انوار کے معاملے میں کوئی دباؤ نہیں ہے، نقیب اللہ کیس کی انکوائری رپورٹ پرمکمل عمل درآمد ہوگا۔

    وزیر اطلاعات سندھ کا کہنا تھا کہ راؤ انوار بہادر پولیس افسر ہیں، ایسے ہی افسروں پر خودکش حملے ہوتے ہیں، البتہ یہ تاثرغلط ہے کہ سندھ حکومت راؤانوارکے معاملے میں بےبس ہے۔

    انھوں نے ماضی نے حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ مرادعلی شاہ بااختیار وزیر اعلیٰ ہیں، وہ پہلے بھی راؤ انوار کو معطل کرچکے ہیں، اس بار بھی قانون کے تحت کارروائی ہوگی۔

    چیف جسٹس کا نقیب اللہ محسود کے قتل کا ازخود نوٹس

    واضح رہے 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے شاہ لطیف ٹاؤن میں کارروائی کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ اس کارروائی میں مزاحمت پر پولیس کی جوابی فائرنگ میں چار دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    خان صاحب وزیراعظم کی کرسی پربیٹھےتوسب ٹھیک ورنہ خراب نظرآتاہے،ناصر شاہ

    البتہ فوراً ہی سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر یہ دعویٰ سامنے آگیا تھا کہ اس کا کسی دہشت گرد تنظیم سے تعلق نہیں۔ اس دعویٰ نے جلد ہی ایک احتجاجی مہم کی شکل اختیار کر لی۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس نے مبینہ مقابلے میں نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کا ازخودنوٹس لے لیا اور آئی جی سندھ سے7دن میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نقیب کیس: مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی ہوائی فائرنگ اور شیلنگ

    نقیب کیس: مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی ہوائی فائرنگ اور شیلنگ

    کراچی:نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خلاف شرو ع ہونے والی سوشل میڈیا مہم نے اب عملی احتجاج کی شکل اختیار کر لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کے خلاف پاکستان کے مختلف شہروں میں عوام کی جانب سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

    لاہور میں نقیب اللہ  سے اظہاریک جہتی کے لیے لیبرٹی چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ حیدرآباد پریس کلب پر پولیس مقابلے کا نشانہ بننے والے نوجوان کے لیے سول سوسائٹی نے آواز اٹھائی۔

    البتہ سب سے بڑا احتجاجی مظاہرہ کراچی میں سپر ہائے وی پر کیا گیا۔ مظاہرین نے نقیب کے لیے بینر اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین نے ٹائر جلا کر سڑک بلاک کر دی اور راؤ انوار کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔ احتجاج کے باعث سہراب گوٹھ سے الاآصف اسکوائرجانے والا روڈ بند ہوگیا۔

    بعد ازاں کراچی سپرہائی وے پرمظاہرین کومنتشرکرنے کے لیے پولیس نے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کی، جس کے جواب میں مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھرائو کیا گیا۔

    چیف جسٹس کا نقیب اللہ محسود کے قتل کا ازخود نوٹس

    واضح رہے کہ نقیب اللہ کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔ اس ضمن میں آج کالعدم تنظیموں کے تین ارکان سے جیل میں پوچھ گچھ کی گئی۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس نے مبینہ مقابلے میں نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کا ازخودنوٹس لے کر آئی جی سندھ سے7دن میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    موصولہ اطلاعات کے مطابق اب سپرہائی وے پر جاری مظاہرہ ختم کر دیا گیا ہے اور دونوں ٹریک ٹریفک کے لیے کھول دیے گئے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔