Tag: Naqeebullah Mehsud murder case

  • نقیب اللہ قتل کیس ،  سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے گرد گھیرا تنگ

    نقیب اللہ قتل کیس ، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کے گرد گھیرا تنگ

    کراچی: نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی ضمانت منسوخی کے لئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائرکردی گئی، جس میں کہا گیا راؤ انوار نے جعلی مقابلے میں بے قصور نقیب کا قتل کیا، ملزم کی ضمانت منسوخ کی جائے۔

    تٍفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کےگرد گھیرا تنگ کردیا گیا ، راؤ انوار کی ضمانت منسوخی کےلئے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائرکردی گئی، درخواست بیرسٹر فیصل صدیقی کی جانب دائر کی گئی۔

    دائردرخواست میں کہا گیا ہے کہ راؤ انوار نے جعلی مقابلے میں بےقصورنقیب کا قتل کیا، جس سے معاشرے میں خوف وہراس پھیلا، لہذا ملزم راؤانوار کی ضمانت منسوخ کی جائے۔

    یاد رہے گزشتہ برس 13 جنوری کو ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلہ کا دعویٰ‌ کیا تھا، ٹیم کا مؤقف تھا کہ خطرناک دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے اس کارروائی میں‌ پولیس نے جوابی فائرنگ کرتے ہوئے چار ملزمان کو ہلاک کیا تھا، ہلاک ہونے والوں میں نوجوان نقیب اللہ بھی شامل تھا۔

    سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم کے بعد اس واقعے کے خلاف عوامی تحریک شروع ہوئی، جس کے نتیجے میں‌ پولیس مقابلے کی تحقیقات شروع ہوئیں، ایس ایس پی رائو انوار کو عہدے سے معطل کرکے مقابلہ کو جعلی قرار دے گیا تھا۔

    سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا از خود نوٹس کیس مقرر کرتے ہوئے راؤ انوار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

    جس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا تھا لیکن پھر چند روز بعد اچانک وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

    نقیب قتل کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی نے راؤ انوار کو نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کا ذمہ دار ٹھہرا یا گیا تھا، بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو رہا کردیا تھا۔

  • پروفیشنل جیلسی کی وجہ سے میرے خلاف کارروائی کرائی گئی، راؤ انوار

    پروفیشنل جیلسی کی وجہ سے میرے خلاف کارروائی کرائی گئی، راؤ انوار

    کراچی : نقیب اللہ قتل کیس میں گرفتار سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کا کہنا ہے کہ نہ میں نے نقیب اللہ کو پکڑوایا، نہ مارا سب ریکارڈ موجود ہے، پ پروفیشنل جیلسی کی وجہ سے مجھ پر قتل کا مقدمہ درج کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق نقیب اللہ قتل کیس کی انسداد دہشتگردی عدالت میں سماعت ہوئی ، گرفتار سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو دس دیگر ملزمان کے ساتھ انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    انسداد دہشتگردی عدالت نے مقتول کے وکلا کو دلائل کیلئے آخری مہلت دے دی اور کہا کہ آئندہ سماعت پر مقتول کے وکلا حاظر نہیں ہوئے تو ضمانت پر قانون کے مطابق فیصلہ کر دیں گے۔

    راؤ انوار آئی جی تبدیل ہوتے ہی اپنی پولیس پر پھٹ پڑے اور کہا کہ پولیس نے ذاتی گروپنگ کی وجہ سے مجھ پر قتل کا مقدمہ درج کیا، میرے خلاف نقیب اللہ قتل کیس میں بھی شواہد موجود نہیں ہیں۔

    سابق ایس ایس پی ملیر کا کہنا تھا کہ پروفیشنل جیلسی کی وجہ سے میرے خلاف کارروائی کرائی گئی، جے آئی ٹی میں میرا فون نمبر بھی غلط ڈالا گیا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ مجھ پر دو خود کش حملے ہو چکے ہیں، میرے گھر کو سب جیل قرار دینا فیور نہیں، ایک شخص نے میرے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر کی، جسے بعد میں گرفتار کیا گیا، مجھے ہر تنظیم کے دہشتگرد نے دھمکی دی ہے۔

    راؤ انوار کا کہنا تھا کہ مجھے غلط مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے ، نہ میں نے نقیب اللہ کو پکڑوایا، نہ مارا، ریکارڈ موجود ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔