Tag: NASA warns

  • امریکا میں رواں ماہ کیا ہونے والا ہے؟ بڑی پیش گوئی

    امریکا میں رواں ماہ کیا ہونے والا ہے؟ بڑی پیش گوئی

    امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا میں رواں ماہ ہزار سالہ تاریخ کا بد ترین سیلاب آنے کا امکان ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی خلائی تحقیق کے ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ اپریل کے مہینے کے آخری 15 دنوں میں امریکا کے جنوبی اور مغربی وسط کی 10 ریاستوں میں طوفان اور شدید بارشوں کا خطرہ ہے۔

    ناسا کی جانب سے وارننگ سامنے آنے کے بعد وسطی امریکی ریاستوں نے ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔

    سیلاب کے حوالے سے توقع کی جا رہی ہے کہ یہ حالیہ دور کا سب سے زیادہ تباہ کن موسمی واقعات میں سے ایک ہو گا۔

    نیشنل ویدر سروس نے تاریخی سیلاب آنے کا خطرہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسا بد ترین واقعہ امریکا نے ہزار سال میں نہیں دیکھا ہو گا۔

    پیش گوئی میں وسطی امریکا کے کئی علاقوں کے آفت زدہ علاقہ بنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔کہا جارہا ہے کہ عام طور پر 4 مہینوں میں ہونے والی بارش 5 دنوں میں ہوجائے گی۔

    ماہرینِ موسمیات اس کو ایک غیر معمولی خطرہ سمجھ رہے ہیں، میٹرولوجسٹ جوناتھن پورٹر نے بتایا ہے کہ اس قسم کا موسم سخت سیلاب کی نشاندہی کرتا ہے۔

    دوسری جانب بھارت اور نیپال کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں سے بڑے پیمانے پر تباہی کی اطلاعات سامنے آرہی ہیں، مختلف حادثات میں 100 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاست بہار میں بدھ سے اب تک بارش کے سبب مختلف حادثات میں 64 جان کی بازی ہار گئے۔

    امریکی صدر کی دل اور دماغ کے ٹیسٹ کرانے کی تصدیق، بڑا دعویٰ بھی کردیا

    بھارتی ریاست اتر پردیش میں بارشوں اور آندھی سے 22 افراد ہلاک ہوئے جبکہ نیپال میں شدید بارشوں اور بجلی گرنے سے کم از کم 8 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔

  • خلا سے ایک بڑا سیارچہ زمین کی بلند و بالا عمارتوں کی جانب بڑھ رہا ہے

    خلا سے ایک بڑا سیارچہ زمین کی بلند و بالا عمارتوں کی جانب بڑھ رہا ہے

    نیویارک:ناسا نے خبردار کیا ہے کہ اگلے ماہ 14 ستمبر کو زمین کے قریب سے دنیا کی طویل ترین عمارتوں سے بھی بڑا سیارچہ گزرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کا کہنا ہےکہ اس سیارچے 2000 کیو ڈبلیو7 کا قطر 290میٹر اور 650 میٹر ہے یا پھر یہ 951 سے 2ہزار 132فٹ اونچا ہو گا۔

    یاد رہے کہ دنیا کی سب سے بڑی عمارت برج خلیفہ 2ہزار 717فٹ لمبی جبکہ دنیا کی دوسری بلند ترین عمارت شنگھائی ٹاور کی اونچائی 2ہزار 73فٹ ہے۔

    یہ سیارچہ 14ہزار 361میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہا ہے اور یہ شام 7 بج کر 54منٹ پر زمین سے 33لاکھ 12ہزار 944 میل کے فاصلے سے گزرے گا۔

    ماہرین کا ماننا ہے کہ اس سیارچے سے دنیا کو کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہیں ہے تاہم ناسا مزید معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس سے قبل جون میں بھی ایک سیارچہ ہوائی کے پاس سے گزرا تھا لیکن وہ اس کے مقابلے میں کئی گنا چھوٹا تھا۔

    ناسا میں سیارچوں کی جانچ کرنے والا چھوٹے سیارچوں کے حوالے سے آدھے دن پہلے آگاہ کر دیتا ہے جبکہ بڑے سیارچوں کے حوالے سے کئی دن قبل پتہ چل جاتا ہے اور مذکورہ سیارچے کے حوالے سے بھی دنیا ماہرین جانچ کرنے میں مصروف ہیں۔

  • زحل کے گرد موجود حسین حلقے زیادہ عرصہ نہیں رہیں گے

    زحل کے گرد موجود حسین حلقے زیادہ عرصہ نہیں رہیں گے

    ہمارے نظامِ شمسی کے سیارہ زحل کو اس کے گرد موجود خوبصورت چھلے اسے منفرد بناتے ہیں، لیکن ہم یہ نظارہ زیادہ عرصے تک دیکھ کرمحظوظ نہیں ہوسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خلائی ادارے ناسا نے انکشاف کیا ہے کہ زحل کے گرد موجود چھلے آہستہ آہستہ تحلیل ہورہے ہیں اورآئندہ دس کروڑ سال میں یہ مکمل طور پر غائب ہوجائیں گے۔

    جی ہاں ! آپ نے صحیح پڑھا ، اس سارے عمل میں دس کروڑ سال کا عرصہ لگے گا ، ہمارے سننے میں یہ عرصہ شاید زیادہ ہو لیکن زحل جس کی کل عمر چار ارب سال سے زائد ہے ، اس کے لیے یہ کچھ زیادہ عرصہ نہیں ہے۔

    امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق یہ انکشاف رواں سال زحل کی سطح پر اپنا 13 سالہ طویل سفر ختم کرنے والے خلائی جہاز’کیسینی‘ سے موصول ہونے والے ڈیٹا پر تحقیق کے نتیجے میں سامنے آیا ہے۔

    اس تحقیق میں سامنے آیا ہے کہ گیس سے بنے اس سیارے کے گرد موجود یہ خوبصورت حلقے جو کہ بنیادی طور پر منجمد برف سے بنے ہوئے ہیں، سیارے کی کشش ِ ثقل کا شکار ہورہا ہے اور زحل کی سطح پر اس حلقے سے ہونے والی بارش کا پانی جمع ہورہا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق زحل کی کشش ثقل اپنے حلقے سے اتنا پانی کشید کررہی ہے کہ جس مقدار سے آدھے گھنٹے میں ایک بڑا سوئمنگ پول بھرجائے۔ یہ اندازہ تحقیق کے سربراہ جیمز او ڈونوغ نے لگایا ہے۔

    خیال رہے کہ ماہرین کا ماننا تھا کہ زحل کے حلقے اس کےساتھ ہی وجود میں آئے تھے لیکن اب نئی تحقیق کے بعد وہ یقین کرنے لگے ہیں یہ حلقے عارضی مدت کے لیے تھے اور اب رفتہ رفتہ یہ ختم ہوجائیں گے۔

    اگر آپ نے زحل کے حلقوں کا دوربین سے ابھی تک مشاہدہ نہیں کیا ہے تو جلدی سے کسی خلائی مرکز تشریف لے جائیں، جہاں سے ان حلقوں کا نظارہ ممکن ہو، اس سے قبل کہ وہ ختم ہوجائیں۔