Tag: nasa

  • خلائی جہاز کیسینی کو زحل سے ٹکرا کر تباہ کردیا گیا

    خلائی جہاز کیسینی کو زحل سے ٹکرا کر تباہ کردیا گیا

    نیویارک: ناسا کے کامیاب ترین خلائی جہاز کیسینی کو 13 برس بعد سیارہ زحل سے ٹکرا کر تباہ کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ناسا کی جانب سے زحل کے گرد 13 برس سے گھومنے اور تصاویر اور ویڈیو بھیجنے والے کامیاب ترین خلائی جہاز کیسینی کو زحل کے مدار میں داخل کردیا گیا جہاں وہ زحل سے ٹکرا کر تباہ ہوگیا۔

    Illustration showing Cassini dropping down toward Saturn and its rings for a crossing between the planet and the D ring.

    سائنس دانوں کے مطابق کیسینی کا مشن پورا ہوچکا تھا، اس کا ایندھن ختم ہوچکا تھا جس کے بعد وہ ادھر ادھر بھٹکنے لگتا اس لیے اس جہاز کا تباہ ہونا بہتر تھا چنانچہ اسے زحل کے مدار میں داخل کردیا گیا۔

    ناسا کے مطابق اس مشن پر چار ارب ڈالر کی لاگت آئی اور تیرہ برس کاعرصہ لگا، جہاز کا رخ زحل کی طرف کردیا گیا جہاں اس کی رفتار ایک لاکھ 20 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ تھی بعدازاں متوقع وقت پر جہاز کے سگنل آنا بند ہوگئے جس سے سائنس دانوں کو یقین ہوگیا کہ جہاز زحل سیارہ سے ٹکرا کر تباہ ہوگیا۔

    خیال رہے کہ کیسینی نے زحل سے متعلق سائنس دانوں کو قیمتی معلومات فراہم کیں، اس نے زحل کے عظیم طوفانوں، زحل کے کئی چاند سے متعلق معلومات دیں۔

    اپریل میں یہ فیصلہ کرلیا گیا تھا کہ کیسینی کا ایندھن کم رہ گیا ہے اس لیے اسے تباہ کردیا جائے چنانچہ اس فیصلے پر اب عمل درآمد ہوگیا۔

    یہ پڑھیں: زحل اور اس کے حلقوں کے درمیان عظیم خلا

  • خلا میں طویل ترین وقت گزارنے والی امریکی خاتون خلا باز لوٹ آئیں

    خلا میں طویل ترین وقت گزارنے والی امریکی خاتون خلا باز لوٹ آئیں

    واشنگٹن: خلا میں سب سے زیادہ وقت گزارنے والی امریکی خلاباز پیگی وٹسن زمین پر لوٹ آئی ہیں‘ وہ دنیا کی معمر ترین خاتون خلاباز کا اعزاز بھی رکھتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق 57 سالہ پیگی نے بین الاقوامی خلائی مرکز میں گزشتہ سال نومبر میں مشن کا آغاز کیا اور اس دوران انہوں نے خلا میں196.7 ملین کلومیٹر کی مسافت طے کی اور زمین کے مدار کے 4،623 چکر لگائے۔

    پیگی بنیادی طور پر ایک بایو کیمسٹ ہیں ‘ ان کے خلائی شٹل نے وسطی قازقستان میں لینڈ کیا ان کے ہمراہ امریکی خلا باز جیک فشر اور روسی کاسموناٹ فیوڈور یورچیکن بھی تھے۔ وہ اپنے حالیہ مشن سے 288 دن یعنی دس ماہ بعد واپس آئی ہیں اور انہوں نے تین خلائی مشنز میں مجموعی طور پر 665 دن گزارے ہیں ۔

    ناسا کے مطابق ان کے اس ریکارڈ سے خلا میں طویل ترین عرصے تک قیام کرنے کے روسی خلابازوں کے ریکارڈ کو لگ بھگ ختم کردیا ہے سوائے ان کے ہم سفر روسی خلاباز فیوڈور کے جنہوں نے مجموعی طور پر خلا میں 673 دن گزارے ہیں‘ پیگی اب خلا میں سب سے زیادہ عرصہ گزارنے والی خاتون اور سب سے معمر خلا باز ہیں۔

    بین الاقوامی خلائی مرکز کب تک کارآمد رہے گا؟*

    بین الاقوامی خلائی اسٹیشن یا انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن سطحِ زمین سے 400 کلومیٹر کی بلندی پر 28 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کے مدار میں چکر لگا رہا ہے۔ یہ خلائی اسٹیشن ہر 90 منٹ میں زمین کے گرد اپنا ایک چکر مکمل کر لیتا ہے۔

    یورپی خلائی ایجنسی‘ روس‘ کینیڈا‘ جاپان اور امریکاکے اشتراک سے قائم بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کا حجم فٹ بال کے گراؤنڈ جتنا ہوچکا ہے اور اور یہ 2024 تک کارآمد رہے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • مصر کے 30 اہراموں جتنا بڑا سیارچہ زمین کے قریب سے گزرنے کو تیار

    مصر کے 30 اہراموں جتنا بڑا سیارچہ زمین کے قریب سے گزرنے کو تیار

    میامی: اس صدی میں جسامت کے لحاظ سے سب سے بڑا سیارچہ کل یکم ستمبر کو زمین سے ایک محفوظ فاصلے پر گزرے گا۔

    عالمی خلائی ایجنسی ناسا کا کہنا ہے کہ گو کہ اس سیارچے کا فاصلہ زمین سے اس قدر ہوگا کہ یہ زمین کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا، تاہم یہ فاصلہ گزشتہ سیارچوں کے مقابلے میں بے حد کم ہوگا اور یہ زمین سے صرف 70 لاکھ کلو میٹر کے فاصلے سے گزرے گا۔

    یہ سیارچہ سنہ 1981 میں دوربین کی زد میں آیا تھا اور اس وقت کی جدید نرسنگ کی بانی فلورنس نائٹ اینگل کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے اس سیارچے کا نام فلورنس رکھا گیا تھا۔

    ناسا کا کہنا ہے کہ زمین سے اس قدر کم فاصلے پر گزرنے والے یہ سیارچہ اپنی جسامت کے لحاظ سے سب سے بڑا ہے۔ ان کے مطابق اس سیارچے کا حجم لگ بھگ اتنا ہے جتنا مصر کے 30 اہراموں کو یکجا کردیا جائے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل زمین کے قریب سے گزرنے والے تمام سیارچے مختصر جسامت کے تھے۔

    مزید پڑھیں: جبل الطارق سے بڑا سیارچہ زمین کے قریب

    ناسا کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی کئی سیارچے زمین کی طرف آئے ہیں تاہم وہ زمین کی فضا میں داخل ہوتے ہی تباہ ہوجاتے ہیں۔ ان کے مطابق لاکھوں کروڑوں سال میں ایک ہی واقعہ ایسا رونما ہوتا ہے جب کوئی سیارچہ زمین سے آ ٹکرائے اور زمین پر تباہی مچادے۔

    سائنس دانوں کو یقین ہے کہ فلورنس سیارچہ ہرگز ان سیارچوں میں سے نہیں جو زمین کے لیے کسی نقصان کا سبب بن سکے۔

    ان کا کہنا ہے کہ زمین کے قریب سے گزرتے ہوئے وہ اس سیارچے کی تصاویر اور معلومات حاصل کریں گے تاکہ وہ مستقبل کی خلائی ریسرچز میں معاون ثابت ہو سکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان خلا سے کیسا نظرآتا ہے، ناسا نے تصاویر جاری کردیں

    پاکستان خلا سے کیسا نظرآتا ہے، ناسا نے تصاویر جاری کردیں

    کراچی: خلا سے پاکستان کس طرح نظر آتا ہے ناسا نے ملک کے مختلف حصوں کی تصاویر جاری کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق ناسا کی جانب سے دنیا کے مختلف حصوں کی تصاویر جاری کی گئیں جو آپ نے دیکھیں ہوں گی تاہم اس بار  انتظامیہ نے خلا سے بنائی جانے والی پاکستان کے مختلف حصوں کی تصاویر جاری کی ہیں۔

    پاک بھارت سرحد

    ناسا کی جانب سے پہلی تصویر پاک بھارت سرحد کی جاری کی گئی ہے جس میں اورنج لائن سرحد کی نشاندہی کررہی ہے۔

    شہر کراچی کی تصویر

    دوسری تصویر شہر کراچی کی جاری کی گئی ہے جس دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ کراچی واقعی روشنیوں کا شہر ہے کیونکہ خلاء سے لی جانے والی شہر قائد کی تصویر میں روشنی واضح طور پر دکھائی دے رہی ہے۔

    مڈل ایسٹ کے نقشے پر پاکستان کیسے نظر آتا ہے

    ناسا کی تیسری تصویر مڈل ایسٹ کے وسط کی جاری کی گئی ہے جس میں بائیں ہاتھ کی جانب پاکستان ہے اور اس میں کراچی واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے جبکہ پاک بھارت بارڈر بھی نظر آرہی ہے۔

    خلا سے نظر آنے والے پاکستان کے مختلف شہر

    چوتھی تصویر میں پاکستان کے کے مختلف شہروں کو واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔

    شمالی علاقوں کا خلا سے نظارہ

    ناسا نے پانچویں تصویرشمالی علاقوں کی جاری کی ہے جس میں پہاڑی علاقے برفباری سے مکمل ڈھکے ہوئے ہیں۔

    پڑھیں: پاکستانی نژاد خاتون ناسا میں‌راکٹ انجینئر بن گئیں


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • خلائی مخلوق سے زمین کی حفاظت، ناسا 9سالہ بچے کا سہارا لینے پر مجبور

    خلائی مخلوق سے زمین کی حفاظت، ناسا 9سالہ بچے کا سہارا لینے پر مجبور

    نیویارک : 9سالہ لڑکے نے خلائی مخلوق سے زمین کی حفاظت کے لئے ناسا میں ملازمت کیلئے درخواست دیدی، جس پر ناسا کی جانب سے حوصلہ افزائی کی گئی ۔

    ناسا نے حال ہی میں پلاینٹری پروٹیکشن آفیسر کی ملازمت کیلئے اعلان کیا تھا ، جس میں کئی لوگوں نے ملازمت کیلئے درخواست دی لیکن ایک درخواست بڑی ہی الگ تھی اور وہ ایک 9 سالہ بچے کی تھی۔

    جیک نے پلاینٹری پروٹیکشن آفیسر کی ملازمت کیلئے ناسا کو خط لکھ دیا، ہاتھ سے لکھے گئے خط میں کہا  کہ میرا نام جیک ڈیوس ہے اور میں پلاینٹری پروٹیکشن آفیسر کی نوکری کیلئے درخواست دینا چاہتا ہوں ، میں 9 سال کا ہوں لیکن میں سوچتا ہوں میں اس ملازمت کیلئے موزوں ہوں۔

    جیک نے اپنے اہلیت کی وضاحت کرتے ہوئے لکھا کہ میری بہن مجھے خلائی مخلوق سمجھتی ہے اور میں خلا اور خلائی مخلوق سے متعلق تمام فلمیں بھی دیکھ چکا ہوں اور خلائی مخلوق سے متعلق فلم مین ان بلیک دیکھ کر اپنے معلومات میں مزید اضافہ کروں گا۔

    ڈیوس نے مزید کہا کہ میں ویڈیو گیم میں بہت اچھا ہوں ، میں نوجوان ہو اور ایک خلائی مخلوق کی طرح سوچنا سیکھ سکتا ہوں۔

    ناسا کے پلانیٹری ڈائریکٹر ڈاکٹر جیم گرین 9 سالہ بچے کے خط سے بہت متاثر ہوئے اور انھوں نے جوابی خط لکھا، خط میں کہا کہ میں نے سنا آپ گارجین آف گلیکسی ہے، بہت اچھی بات ہے آپ پلانٹری پروٹیکشن آفیسر بننے میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن آفیسر کی ملازمت بہت اہم ہے۔

    جم نے جیک کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ میں امید کرتا ہوں اسکول میں خوب محنت کروں اور مستقبل میں ایک دن ہم آپ کو یہاں دیکھیں۔

    ناسا کی جانب سے جیک کو صرف خط نہیں لکھا بلکہ پلانیٹری ریسرچ ڈائریکٹر نے فون کیا اور شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے بچوں کی ناسا خلا میں دلچسپی سے بڑی خوشی ہوئی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سیارہ مشتری کے عظیم طوفان کی جھلک

    سیارہ مشتری کے عظیم طوفان کی جھلک

    میامی: نظام شمسی کے پانچویں اور سب سے بڑے سیارے مشتری کے گرد محو سفر خلائی گاڑی جونو نے مشتری کے عظیم طوفان کے نہایت قریب جا کر اس کا مشاہدہ کیا۔ اس کی کھینچی گئی تصاویر بہت جلد جاری کردی جائیں گی۔

    عالمی خلائی ادارے ناسا کے مطابق جونو کی یہ پرواز مشتری کے عظیم طوفان سے اس قدر قریب سے گزرنے والی پہلی پرواز ہے۔

    مشتری کا عظیم طوفان کیا ہے؟

    سیارہ مشتری پر ایک غیر معمولی حد تک بڑا سرخ دھبہ موجود ہے جو دراصل مشتری کا وہ عظیم اور ہنگامہ خیز طوفان ہے جسے سائنسدان میگا اسٹورم کا نام دیتے ہیں۔

    اس طوفان کا مشاہدہ اس وقت سے کیا جارہا ہے جب سے دوربین ایجاد ہوئی ہے یعنی سترہویں صدی سے۔ اس کا حجم زمین سے بھی بڑا ہے۔

    ناسا کی جانب سے ابتدائی طور پر جاری کی گئی معلومات کے مطابق یہ طوفان 10 ہزار میل کے رقبے پر پھیلا ہوا طوفان ہے۔

    جونو اس طوفان سے 5 ہزار 6 سو میل کے فاصلے پر گزرا اور اس دوران اس نے اس کی کئی تصاویر کھینچیں جبکہ اس کے بارے میں معلومات بھی اکٹھی کیں جن کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

    خلائی گاڑی جونو کا سفر

    اگست سنہ 2011 میں لانچ کی جانے والی خلائی گاڑی جونو نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری کے مشاہدے کے مشن پر ہے جس کے دوران یہ سیارے کی تصاویر و معلومات جمع کرے گی۔

    جونو کی رفتار 165 ہزار میل فی گھنٹہ ہے۔ باسکٹ بال گراؤنڈ سائز کی یہ گاڑی شمسی توانائی سے چلتی ہے جس پر 1 ارب 10 کروڑ ڈالر کی لاگت آئی ہے۔

    جونو کا یہ مشن فروری 2018 تک جاری رہے گا جس کے بعد جونو مشتری کی فضا کے اندر ہی غوطہ لگا کر تباہ ہوجائے گا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • مریخ پر یہ حیران کن چہرہ کس کا دکھائی دیا؟

    مریخ پر یہ حیران کن چہرہ کس کا دکھائی دیا؟

    ہم میں سے اکثر افراد کو چاند یا بادلوں میں مختلف اشکال دکھائی دیتی ہیں۔ تاہم اب مریخ پر بھی مختلف چہرے دکھائی دینے لگے ہیں جو صرف عام افراد کو ہی نہیں بلکہ سائنسدانوں کو بھی نظر آرہے ہیں۔

    سنہ 2001 میں ناسا کی جانب سے کھینچی جانے والی مریخ کی تصاویر کی مزید نئی اور بہتر تکنیک سے جانچ کی گئی اور سائنس دان مریخ کی سطح پر ایک عجیب و غریب سا چہرہ دیکھ کر حیران رہ گئے۔

    ناسا نے اس بات کی وضاحت نہیں کہ وہ کیا جغرافیائی عوامل تھے جن کے باعث مریخ کی زمین پر یہ چہرہ بن گیا ہے۔

    اس موقع پر ناسا نے مریخ کی مزید تصاویر بھی جاری کیں۔

    یاد رہے کہ مریخ زمین کا پڑوسی سیارہ ہے اور اس کی وسعت زمین کی وسعت سے نصف کم ہے۔ مریخ کو سرخ سیارہ بھی کہا جاتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زمین جیسی جسامت کے 10 نئے سیارے دریافت

    زمین جیسی جسامت کے 10 نئے سیارے دریافت

    واشنگٹن: امریکی خلائی ادارے ناسا نے ہمارے نظام شمسی سے باہر زمین کے جیسی جسامت رکھنے والے 10 نئے سیارے دریافت کرلیے ہیں جن پر ممکنہ طور پر پانی موجود ہوسکتا ہے۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ 10 سیارے اپنے اپنے سورجوں کے گرد اتنے ہی فاصلے پر گردش کر رہے ہیں جتنے فاصلے پر ہماری زمین اپنے سورج کے گرد گردش کر رہی ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ فاصلہ ان سیاروں کو زندگی کے لیے قابل سیارہ بنا دیتا ہے۔

    ناسا کی ابتدائی تحقیق کے مطابق ان سیاروں کی زمین پتھریلی ہے اور وہاں پانی کی موجودگی کا بھی امکان ہے۔

    یہ دریافت ناسا کی دوربین کیپلر کی بدولت عمل میں آئی جو اپنے مشن کے دوران کل 4 ہزار سے زائد سیارے دریافت کر چکی ہے۔ ان سیاروں کی تصدیق کیپلر کے علاوہ دوسری ٹیلی اسکوپس نے بھی کی ہے۔

    ماہرین کے مطابق کیپلر سے کی جانے والی تحقیق شاید اس سوال کا جواب دے سکے کہ ہماری کائنات میں زمین جیسے کتنے سیارے موجود ہیں؟

    یاد رہے کہ چند روز قبل بھی ایک ایسا سیارہ دریافت کیا گیا تھا جو سورج سے بھی دو گنا زیادہ گرم ہے۔

    مزید پڑھیں: سورج سے دوگنا گرم سیارہ دریافت

    یہ سیارہ جسامت میں ہمارے نظام شمسی کے سب سے بڑے سیارے مشتری سے بھی بڑا تھا اور ماہرین کے مطابق اس کی فضا کا درجہ حرارت 4 ہزار 300 ڈگری سینٹی گریڈ ہوسکتا ہے۔

    اس سے چند ماہ قبل سائنس دانوں نے ہماری کائنات میں ایک نیا نظام شمسی بھی دریافت کیا تھا جس میں 7 سیارے ایک ستارے کے گرد محو گردش تھے۔

    ٹریپسٹ 1 نامی یہ نظام زمین سے 39 نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے اور ماہرین کے مطابق یہ زون یا علاقہ نہ تو اتنا گرم ہے جہاں پانی فوراً بھاپ بن جائے اور نہ ہی اتنا سرد ہے کہ ہر چیز منجمد ہوجائے۔ گویا یہ زندگی کے لیے نہایت سازگار ماحول ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ 

  • ناسا کا پہلا خطرناک اور جان لیوا ‘سورج کو چھونے’ کا مشن

    ناسا کا پہلا خطرناک اور جان لیوا ‘سورج کو چھونے’ کا مشن

    امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے اپنے پہلے خطرناک اور جان لیوا ‘سورج کو چھونے’ کے مشن کا اعلان کردیا ہے۔

    یونیورسٹی آف شکاگو میں معروف خلائی ماہر ایوگن پارکر کو خراج تحسین پیش کرنے کے منعقدہ تقریب کے موقع پر ناسا نے اعلان کیا کہ 2018 کے موسم گرما میں 31 جولائی سے 19 اگست کے درمیان ناسا اپنا پہلاروبوٹک اسپیس کرافٹ سورج کی جانب روانہ کرے گا۔

    ناسا کے مطابق یہ ایک طویل سفر ہے، تیار ہونے والا سولر پروب پلس نامی خلائی جہاز سورج کی سطح سے چالیس لاکھ میل کے فاصلے پر چکر لگائے گا۔

    توقع ظاہر کی گئی ہے کہ انسان کی جانب سے سورج کے اتنا قریب جانے کا پہلا تجربہ ہوگا، جو خوفناک حدت اور ریڈی ایشن کا سامنا کرے گا۔

    اس مشن کا مقصد نظام شمسی کے رازوں سے پردہ اٹھانا، ستاروں کی فزکس جاننا اور سورج کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا ہے۔

    ناسا نے مشن کا نام ‘سولر پروب پلس’ سے تبدیل کرکے ‘پارکر سولر پروب’ رکھ دیا ہے، جس کا مقصد ماہر فلکی طبیعات پروفیسر یوجین پارکر کی خدمات کا خراج تحسین پیش کرنا ہے۔

    ناسا میں ریسرچ سائنٹسٹ ایرک کرسچن کا کہنا تھا کہ سورج پر روانگی کا یہ ہمارا پہلا تجربہ ہوگا، ہم سورج کی انتہائی قریبی سطح تک نہیں پہنچ سکتے ، لیکن اس کوشش سے ہمیں سورج کی سطح اور منصوبے کی تکمیل کے حوالے سے مکمل آگاہی حاصل ہو جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ سورج ایک گھنٹے کے دوران اپنے اطراف ہزاروں ملین کے فاصلےتک گرمی کی شدت فراہم کرتا ہے لہذا ناسا نے 114 سینٹی میٹرز کی کاربن کمپوزٹ شیلڈ کی ائیرکرافٹ تیار کیا ہے، جو 1370ڈگری سیلسئس تک کی گرمی برداشت کر سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل ناسا چاند، مریخ اور خلا میں بہت سے خلائی مشن بھیج چکا ہے۔

    واضح رہے کہ سورج کی سطح کو ضیائی کرہ کہا جاتا ہے، جس کا درجہ حرارت 5500 سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے جب کہ اس میں اضافہ 2 ملین ڈگری سیلسئس تک ہو سکتا ہے۔

    سورج کے کرہ ہوائی کو کورونا کہا جاتا ہے، اس کورونا کا درجہ حرارت 5 لاکھ ڈگری سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • امریکی خاتون کو زیادہ عرصے تک خلا میں رہنے کا اعزاز حاصل ،  صدر ٹرمپ کی مبارکباد

    امریکی خاتون کو زیادہ عرصے تک خلا میں رہنے کا اعزاز حاصل ، صدر ٹرمپ کی مبارکباد

    واشنگٹن : ستاون سالہ امریکی خاتون خلا باز پیگی وائٹ سن نے امریکا کے شہری کی حیثیت سے زیادہ عرصے تک خلا میں رہنے کا اعزاز حاصل کرلیا،اس موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیگی وائٹ سن کو مبارکباد دی۔

     

    خلا میں پانچ سو چونتیس سے زیادہ دن گزارنے والی امریکی خلاباز خاتون نے اسپیس اسٹیشم میں رہنے کا ریکارڈ بنا ڈالا، ناسا کے مطابق پیگی وائٹ نے 24 اپریل کو ایک بج کر 27 منٹ پر  ریکارڈ بنایا اور اس وقت وہ خلا میں سب سے زیادہ عرصے تک رہنے والی پہلی امریکی خلا باز ہونے کے ساتھ ساتھ یہ کارنامہ سر انجام دینے والی دنیا کی پہلی خاتون بھی بن گئیں ہیں۔

    اس موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی بیٹی ایوانکا نے ڈاکٹر وائٹسن کو مبارکباد دینے کے لیے وڈیو چیٹ کی، ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا یہ ایک ناقابل یقین ریکارڈ ہے جو آپ نے توڑا ہے اور اپنے ملک اور دنیا کی جانب سے میں آپ کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

     

     

    ڈاکٹر وائٹسن نے امریکی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ریکارڈ کو توڑنا میرے لیے بہت اعزاز کی بات ہے۔

    اس سے پہلے پیگی وائٹ نے خلا میں سب سے زیادہ چہل قدمی کرنے کا ریکارڈ بنایا تھا جبکہ ان کو بین الاقوامی سپیس سٹیشن کو دو بار کمانڈ کرنے کا اعزازبھی حاصل ہے۔

    خیال  رہے پیگی وائٹ سن سے پہلے امریکی خلا باز جیفری ولیمز نے خلا میں زیادہ دیر تک رہنے کا ریکارڈ بنایا تھا۔


    پیگی وائٹ سن  نے 1980 میں امریکی خلائی ادارے ناسا کے ساتھ کام کرنا شروع کیا، انہوں نے 2002 میں پہلا خلائی دورہ کیا اور ناسا کے متعدد منصوبوں میں اہم ذمہ داریاں سر انجام دے چکی ہیں۔


    مزید پڑھیں : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف خلا میں احتجاج


    یاد رہے کہ چند روز قبل پہلی بار خلاء میں امریکی صدر ٹرمپ کیخلاف احتجاج کیا گیا ، اب پہلی باران کے خلاف خلا میں بھی احتجاج کیا گیا، اس احتجاج کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کے پہلے صدر بن گئے ہیں، جن کے خلاف زمین کے علاوہ بھی کسی دوسری جگہ احتجاج کیا گیاتھا۔

    آٹونومس اسپیس ایجنسی نیٹ ورک (اسان) نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف خلا میں بھیجی گئی احتجاجی تختی کی تصویر اور ویڈیو جاری کی تھی۔