Tag: Nasla Tower case

  • نسلہ ٹاور کیس، منظور قادر کاکا اور خیر محمد نے ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا

    نسلہ ٹاور کیس، منظور قادر کاکا اور خیر محمد نے ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا

    کراچی: نسلہ ٹاور کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر قید ملزمان منظور قادر کاکا اور خیر محمد نے ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں نسلہ ٹاور کے لیے غیر قانونی طور پر اضافی زمین دینے کے کیس میں گرفتار سابق ڈی جی ایس بی سی اے منظور قادر کاکا اور خیر محمد نے ضمانت کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔

    دونوں ملزمان کی جانب سے درخواست ضمانت دائر کی گئی ہے، عدالت نے ملزمان کی درخواستِ ضمانت پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 ستمبر تک فریقین سے جواب طلب کر لیا۔

    واضح رہے کہ صوبائی اینٹی کرپشن نے دونوں ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی، یہ دونوں ملزمان عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں، ملزمان کے خلاف سپریم کورٹ کے حکم پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

  • نسلہ ٹاور کیس : بلڈرز کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور

    نسلہ ٹاور کیس : بلڈرز کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور

    کراچی : سیشن عدالت نے نسلہ ٹاورکیس میں بلڈرزعبد القادراورولایت خان کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کرتے ہوئے 10،10لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی سیشن عدالت میں نسلہ ٹاورکیس میں بلڈرز کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نے بلڈرز عبد القادراورولایت خان کی ضمانت قبل ازگرفتاری منظور کرلی۔

    عدالت کی جانب سے ملزمان کی عبوری ضمانت 22 جنوری تک منظور کی گئی۔

    دوران سماعت سیشن عدالت نے ملزمان کو 10،10لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے اور شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا۔

    خیال رہے نسلہ ٹاورکیس ملزمان عبد القادراورولایت خان کے خلاف تھانہ فیروز آباد میں مقدمہ درج ہے ، سپریم کورٹ کے حکم پر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

    گذشتہ روز نسلہ ٹاورکیس میں سندھی مسلم سوسائٹی کے سابق اعزازی سیکریٹری کو گرفتار کیا گیا تھا ، پولیس کا کہنا تھا کہ سندھ مسلم سوسائٹی نےمزمل درزی نامی شخص کو غیرقانونی قبضہ دیا،سوسائٹی اوردیگراداروں کی ملی بھگت سے سروس روڈپرقبضہ کرایاگیا۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا ملزم نویدبشیر سے اہم معلومات اوردستاویزات ملنےکاامکان ہے، ملزم شاطر اور چالاک ہے، تفتیش کیلئے ریمانڈ دیا جائے، جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نےملزم کو21جنوری تک ریمانڈپرپولیس کےحوالے کردیا۔

  • نسلہ ٹاور کی این او سی اور نقشے کی پریزنٹیشن کس نے دی؟

    نسلہ ٹاور کی این او سی اور نقشے کی پریزنٹیشن کس نے دی؟

    کراچی : عدالتی حکم پر مسمار کیے جانے والی رہائشی عمارت نسلہ ٹاور کی این او سی اور نقشے کی پریزنٹیشن کس نے دی تھی،اس حوالے سے اے آر وائی نیوز تفصیلات سامنے لے آیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ نسلہ ٹاور کے گرؤانڈ پلس پندرہ فلور کی پریزنٹیشن اٹھائیس فروری دو ہزار تیرہ کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے افسران پر مبنی کمیٹی کو پیش کی گئی۔

    مذکورہ دستاویز پریزنٹین آرکیٹیکٹ تحسین احمد اور انجینئیر یعقوب چھوٹانی نے پیش کی، نسلہ ٹاور کی اپروول کے لیے بنائی گئی پریزنٹیشن ایس بی سی اے کی چھ رکنی افسران پر بنائی گئی کمیٹی کو پیش کی گئی۔

    کمیٹی کی سربراہی اس وقت کے ڈی جی ایس بی سی اے منظور قادر عرف کاکا نے کی، کمیٹی میں اس وقت کےڈائریکٹر اسٹرکچر علی مہدی، ڈائریکٹر جمشید ٹاؤن صفدر مگسی، ڈپٹی ڈائریکٹر ٹی پی اینڈ آر علی غفران اور ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیزائن فرحان قیصر شامل تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹاؤن پلاننگ اور دیگر محکموں سے اپروول کے بعد حتمی منظوری کے لیے معاملہ ڈی جی ایس بی سی اے کے پاس گیا جس کے بعد منظور قادر نے نقشے اور تعمیرات کی حتمی منظوری دی۔

  • نسلہ  ٹاور گرانے کے لئے 200 کی جگہ 400 مزدوروں کو لگائیں، سپریم کورٹ کی کمشنر کراچی کو ہدایت

    نسلہ ٹاور گرانے کے لئے 200 کی جگہ 400 مزدوروں کو لگائیں، سپریم کورٹ کی کمشنر کراچی کو ہدایت

    کراچی : سپریم کورٹ نے کمشنر کراچی کو ٹاور گرانے کے لئے 200کی جگہ 400 مزدور لگانے کی ہدایت کردی اور کہا کارروائی ایک ہفتے میں یقینی بنائیں۔

    تفصیلات کے مطابق نسلہ ٹاور کیس میں سپریم کورٹ نے 26 نومبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا ، جس میں عدالت نے کمشنر کراچی کو 200کی جگہ 400 مزدور لگانے کی ہدایت کی ہے۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کمشنر کراچی نےبتایا 200افراد نسلہ ٹاور گرانے پر لگائے گئے، کمشنر کراچی 400مزدوروں کو لگائیں اور نسلہ ٹاور کو گرانے کی کارروائی ایک ہفتے میں یقینی بنائیں۔

    سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ نسلہ ٹاور گرانے کے عمل کو محفوظ بھی بنایا جائے۔

    یاد رہے 26 نومبر کو نسلہ ٹاور عملدرآمد کیس میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کو چیف جسٹس نے جھاڑ پلادی تھی اور کمشنر کراچی کو ایک ہفتے میں نسلہ ٹاور گرا کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے کمشنر کراچی سے استفسار کیا تھا کہ کب تک عمارت گرانے کا عمل مکمل ہو گا، کمشنر کراچی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کوئی ٹائم فریم نہیں دے سکتے ، دو سو لوگ کام کر رہے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چار سو لوگوں کو لگائیں اور گرائیں عمارت کو ۔

  • "نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے ؟”

    "نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے ؟”

    کراچی: کراچی تجازوارت کیس میں چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزاراحمد نے ریمارکس دئیے کہ پورے ملک میں ترقی ہورہی ہے سواۓ سندھ کے، بدقسمتی ہے یہاں کوئی لندن کوئی دبئی تو کوئی کینیڈاسے حکمرانی کرتا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں شارع فیصل پر نسلہ ٹاور تجاوزات کیس کی سماعت کی، دوران سماعت سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے وکیل کی سخت سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ پورے ملک میں ترقی ہورہی ہے سواۓ سندھ کے، تھرپارکر میں آج بھی لوگ پانی کی بوند کیلئے ترس رہے ہیں، ایک آر او پلانٹ نہیں لگا، 1500ملین روپے خرچ ہوگئے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سندھ حکومت کے پاس کیا منصوبہ ہے ؟؟ صورت حال بدترین ہورہی ہے، بدقسمتی ہے کہ یہاں کوئی لندن کوئی دبئی تو کوئی کینیڈا سے حکمرانی کرتا ہے، ایسا کسی اور صوبے میں نہیں ہے سندھ حکومت کاخاصا یہ ہے، یہاں اے ایس آئی بھی اتنا طاقتور ہوجاتا ہے کہ پورا سسٹم چلاسکتا ہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر ایڈووکیٹ جنرل اپنی حکومت سے پوچھ کر بتائیں کیا چاہتے ہیں آپ؟ جائیں اندرون سندھ میں خود دیکھیں کیا ہوتا ہے ؟ سب نظر آجائےگا۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہو کیا رہا ہے یہاں ؟؟ پتا نہیں کہاں سے لوگ چلے آتے ہیں، جھنڈے لہراتے ہوئےشہر میں داخل ہوتے کسی کو نظر نہیں آتے، کم از کم پندرہ ، بیس تھانوں کی حدود سے گزر کر آئے ہونگے کسی کو نظر نہیں آیا، ابھی وہاں رکے ہیں کل یہاں بھی آجائیں گے۔

    ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی کہ کل بجٹ کی تقریر ہے دودن کی مہلت دے دیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ بجٹ تو پچھلے سال بھی آیا تھا لوگوں کو کیا ملا ؟ صرف اعداد و شمار کا گورکھ دھندا کے ادھر اُدھر گھما دیتے ہیں آپ،اتنے سالوں سے آپ کی حکومت ہے یہاں کیا ملا شہریوں کو ؟بجٹ تو ہر سال پیش کرتے ہیں مخصوص لوگوں کیلئےرقم مختص کردیتےہیں بس۔

    سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں نسلہ ٹاور کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ لوگوں نے سروس روڈ پر بلڈنگ تعمیر کردی ؟ جس پر وکیل بلڈر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پل کی تعمیر کی وقت سڑک کا سائز کم کیا گیا تھا۔

    چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا آپ نے دونوں اطراف سے سڑک پر قبضہ کیا ہے،شارع فیصل کو وسیع کرنے کیلئے تو فوج نے بھی زمین دے دی تھی، پتا نہیں کیا ہورہا ہے یہاں ؟ مسلسل قبضے کیے جارہے ہیں، ہمارے سامنے کمشنر کی رپورٹ ہے نسلہ ٹاور میں غیر قانونی تعمیرات شامل ہیں،اب بھی قبضے ہورہے ہیں انہیں کوئی فکر نہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ دھندا شروع کیا ہوا ہے ، یا تو ہم پچاس لوگوں کو بند کردیں، ان لوگوں کو جیل بھیجنے سے مسئلہ حل ہوگے،سارے رفاعی پلاٹوں پر پلازے بن گئے،اب بھی دھندا چل رہا ہے ایس بی سی اے کا کام چل رہا ہے، جو پیسہ دیتا ہے اس کا کام ہوجاتا ہے کتنا ہی غیر قانونی کام ہو، سمجھتے ہیں عدالت کو پتا نہیں چلے گا ؟

    چیف جسٹس گلزار احمد نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ کراچی کا سسٹم کینیڈا سے چلایا جارہا ہے، کراچی پر کینیڈا سے حکمرانی کی جارہی ہے،یہاں مکمل لاقانونیت ہے کہاں ہے قانون ؟یہ ہوتا ہے پارلیمانی نظام حکومت ؟ ایسی ہوتی ہے حکمرانی ؟نالے صاف نہیں کرسکتے، صوبہ کیسے چلائیں گے ؟ دو سال ہوگئے آپ نالہ صاف نہیں کرسکے۔

    بعد ازاں عدالت نے نسلہ ٹاور کے وکلا سے کمشنر کراچی کی رپورٹ پر جواب طلب کرلیا۔