Tag: National Assembly

  • قومی اسمبلی اجلاس میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی ملی بھگت سے کورم ٹوٹنے کا انکشاف

    قومی اسمبلی اجلاس میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی ملی بھگت سے کورم ٹوٹنے کا انکشاف

    اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی ملی بھگت سے کورم ٹوٹنے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز قومی اسمبلی اجلاس میں کورم ٹوٹنے کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، پی پی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ اسمبلی میں کورم توڑنے کا منصوبہ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کا مشترکہ تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز پی پی کے سگنل پر تحریک انصاف نے احتجاج ختم کر کے کورم کی نشان دہی کی تھی، اور کورم کی نشان دہی پر مشترکہ طور ایوان چھوڑنے کا فیصلہ ہوا تھا۔

    ذرائع کے مطابق پی پی نے اسمبلی شروع ہونے سے قبل ہی کورم توڑنے کا فیصلہ کر لیا تھا، اور کورم توڑنے کے معاملے پر پی ٹی آئی سے مشاورت پہلے سے کی گئی تھی، اس کے لیے آغا رفیع اللہ نے تحریک انصاف سے بات کی تھی، اور اجلاس سے قبل آغا رفیع اللہ نے پارٹی ایم این ایز کو فیصلے سے آگاہ کیا۔

    پارٹی سرٹیفکیٹ ہمارا حق ہے، پی ٹی آئی چیئرمین کی الیکشن کمیشن میں حاضری

    پیپلز پارٹی کی جانب سے ایم این ایز کو ہر صورت ایوان چھوڑنے کی ہدایت کی گئی تھی، اور ایوان نہ چھوڑنے والے ایم این ایز کو انضباطی کارروائی کا پیغام ملا تھا، اس سلسلے میں پیپلز پارٹی ایم این ایز کو لابی میں کورم کے معاملے پر بریفنگ دی گئی تھی۔

    پیپلز پارٹی قیادت نے پلان کی کامیابی پر آغا رفیع اللہ کو شاباش بھی دی ہے۔

  • پانچ برسوں میں‌ چینی اور تیل کی قیمت میں‌ کتنے فیصد اضافہ ہوا؟ حیران کن اعدا و شمار

    پانچ برسوں میں‌ چینی اور تیل کی قیمت میں‌ کتنے فیصد اضافہ ہوا؟ حیران کن اعدا و شمار

    اسلام آباد: ادارہ شماریات کی جانب سے ایوان میں مہنگی اشیائے خورد و نوش کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں، جس میں بتایا گیا ہے کہ کون سی اشیا گزشتہ پانچ برسوں میں کتنے فی صد مہنگی ہوئی ہیں۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں ادارہ شماریات کی پیش کردہ دستاویز کے مطابق گزشتہ 5 سال کے دوران چینی کی قیمت میں ساڑھے 53 فی صد اضافہ ہوا ہے، جب کہ اس دوران پام آئل کی قیمت میں 61 فی صد اضافی ہوا۔

    دستاویز کے مطابق سویا بین آئل، گندم، خام تیل کی قیمتیں گزشتہ 5 سال میں 35 فی صد بڑھیں، دستاویز کے مطابق اس مہنگائی کی وجہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ کیا جانا ہے۔

    حکومت نے نومبر 2023 میں گیس کے ٹیرف میں 520 فی صد اضافہ کیا، فروری 2024 میں گیس کے چارجز میں 319 فی صد اضافہ کیا گیا، نومبر2023 میں بجلی کے چارجز میں 35 فی صد، فروری 2024 میں 75 فی صد اضافہ کیا گیا۔

    پاکستان میں سونے کی قیمت میں اچانک بڑا اضافہ ہو گیا

    رپورٹ کے مطابق بجلی اور گیس کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے سے مہنگائی میں مجموعی اضافہ ہوا۔

  • قومی اسمبلی میں 26 ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظور

    قومی اسمبلی میں 26 ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظور

    اسلام آباد : سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی 26ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظور کرلی، ترمیم پیش کرنے کے حق میں 225 جبکہ مخالفت میں 12 اراکین نے ووٹ دیا۔

    قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم پیش کرنے کی تحریک منظور کی گئی، آئینی ترمیم کی تحریک وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی۔ جس کے بعد اسپیکر سردار ایاز صادق نے بتایا کہ 225 اراکین نے آئینی ترمیم پیش کرنے کی تحریک کے حق میں ووٹ دیئے جبکہ تحریک کی مخالفت میں12ووٹ آئے۔

    سینیٹ کے بعد حکومت قومی اسمبلی میں بھی دو تہائی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب ہوگئی، اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے اراکین نے ایوان سے واک آؤٹ کیا، بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، عامر ڈوگر اور دیگر پی ٹی آئی رہنما اسمبلی ہال سے باہر چلے گئے۔

    قومی اسمبلی میں 26ویں آئینی ترمیم کے بل کی تمام 27 شقیں مرحلہ وار متفقہ طور پر منظور کی گئیں ترمیم کی تمام شقوں کے حق میں 225 ووٹ آئے، مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم منظوری کے لیے حکومت کا نمبر گیم مکمل ہوگیا، آئینی ترمیم کے لیے224ووٹ درکار تھے، حکومت اور جے یو آئی کے کُل ووٹ221ہیں جبکہ دیگر 5 اراکین ظہور قریشی، چوہدری الیاس، مبارک زیب اور چوہدری عثمان نے آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔

    آئینی ترمیم کے حق میں 6 منحرف اراکین نے بھی ووٹ کیا، جن میں پانچ کا تعلق پی ٹی آئی جبکہ ایک کا تعلق ق لیگ سے بتایا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں آئینی ترمیم کیلئے حکومتی اتحاد کو 224 ووٹ درکار تھے جبکہ حکومتی اتحاد 211 ارکان پر مشتمل ہے۔

    حکومتی بینچز پر قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن 111، پیپلزپارٹی کی 69 نشستیں ہیں، حکومتی بینچز پر ایم کیو ایم 22، ق لیگ 5، آئی پی پی کے 4 اراکین ہیں جبکہ مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن ہیں۔

    اپوزیشن اراکین قومی اسمبلی کے اجلاس کا واک آؤٹ ختم کرکے ایوان میں واپس آگئے جس کے بعد 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلئے ڈویژن کے ذریعے ووٹنگ کی گئی۔

    آئینی ترمیم کے حق والے ممبرز نے“ہاں” کی لابی اور مخالفت والے ارکان نے “ناں” کی لابی میں جاکر اپنا ووٹ ڈالا اور اپنے ناموں کا اندراج کرایا۔

    ڈویژن کے ذریعے ووٹنگ اور اراکین کو ایوان میں بلانے کیلئے 5 منٹ گھنٹیاں بجائی گئیں، ڈویژن کے ذریعے ووٹنگ شروع ہوتے ہی دوبارہ دروازے بند کردئیے گئے تھے۔

    صدر مملکت آئینی ترمیم پر دستخط کریں گے

    ذرائع کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم کی دونوں ایوانوں (سینیٹ و قومی اسمبلی) سے منظوری کے بعد صدر پاکستان آصف علی زرداری صبح 6 بجے ترمیم پر دستخط کریں گے، پہلے اس کا وقت 8 بجے مقرر کیا گیا تھا جسے اب تبدیل کردیا گیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر مملکت آصف زرداری آئینی ترمیم پر دستخط کرکے اس کی باقاعدہ منظوری دیں گے، تمام اراکین قومی اسمبلی و سینیٹ کو ایوان صدر میں ہونے والی تقریب میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ ایوان صدر میں اراکین کے لئے ناشتے کا اہتمام کیا جائے گا۔

    صدر مملکت آصف زرداری کی منظوری کے بعد مذکورہ آئینی ترمیم آئین کا حصہ بن جائے گی اور فوری طور پر نافد العمل ہوگی۔

    علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا، مذکورہ بل وزیر قانون نے ایوان میں پیش کیا، جسے منظور کرلیا گیا۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس منگل کی شام 5 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

    26ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد وزیر اعظم نے دستخط کرکے توثیق کیلئے صدر کو ایڈوائس بھیج دی ہے، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے بل صدر مملکت کو ارسال کردیا۔

  • علی امین گنڈاپور ساری رات کوہسار میں ایک ادارے کے پاس بیٹھے رہے، خواجہ آصف

    علی امین گنڈاپور ساری رات کوہسار میں ایک ادارے کے پاس بیٹھے رہے، خواجہ آصف

     وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور ساری رات کوہسار میں ایک ادارے کے پاس بیٹھے رہے، امین گنڈاپور سے پوچھیں کوہسار کیا کرنے گئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دو روز پہلے جو واقعہ ہوا اس پر احتجاج بھی کیا اور پی ٹی آئی کا ساتھ بھی دیا، پارلیمان کے کسی ممبر نے دو روز پہلے ہونے والے واقعے کی حمایت نہیں کی۔

    خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں اتفاق رائے پیدا ہوا اور ایک کمیٹی بنادی گئی جو کہ اچھی بات ہے، کمیٹی میں کہا گیا مجھے مکے مارے گئے یہ ہوا وہ ہوا یہ باتیں شروع ہوگئیں، کمیٹی میں بھی اس قسم کی باتیں شروع ہوئیں تو وہاں بھی احتجاج کیا۔

    ’اس قسم کی باتیں شروع کی گئی تو اسی وقت کہا اس کمیٹی کا فائدہ نہیں رہا، کمیٹی میں ایک لمبی داستان سنائی گئی جبکہ اسمبلی میں بھی وہی داستان سنائی جاچکی تھی، ہمیں بھی پارلیمنٹ لاجز سے اٹھایا گیا تھا کیا اس کی کسی نے مذمت کی تھی ‘۔

    وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ کمیٹی ہاؤس کے تحفظ کیلئے بنائی گئی تھی لیکن اس کو بیانیہ بنانے کیلئے استعمال کیا گیا، پارلیمنٹ کی مضبوطی کیلئے سب کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی اہلیہ کا انتقال ہوا، فون پر بات کرانے کیلئے درخواستیں کی گئی، نوازشریف کی اہلیہ کے انتقال پربھی سیاست کی گئی۔

    خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو کی درخواست پر ایوان کی کمیٹی قائم کی گئی تھی تو کل ایسے لگا کمیٹی پی ٹی آئی کے تحفظ اور اس جماعت کو مضبوط بنانے کیلئے بنائی گئی، میں اس کمیٹی کا حصہ نہیں بننا چاہتا، وزیراعظم اور پارٹی کو آگاہ کردیا ہے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما نے کہا کہ کمیٹی کی جب کل کارروائی شروع ہوئی تو لگ رہا تھا پی ٹی آئی کیلئے بنائی گئی ہے، مریم نواز سے متعلق علی امین گنڈا پور نے کس قسم کی گفتگو کی، پی ٹی آئی کے دور میں نیب کا ہمارے خلاف استعمال ہوا۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب ایک بیٹی، ماں ہے اس کیلئے جو الفاظ ادا کیے دہرانا نہیں چاہتا، پی ڈی ایم حکومت اور موجودہ حکومت کا وقت دیکھا جائے تو 2 سال بنتے ہیں، اس دوران  کیا ہم نے کسی کیخلاف نیب کا استعمال کیاہے؟ کسی کیخلاف نیب کا کیس بنا؟ چیئرمین نیب جس طرح استعمال ہوا مثال نہیں دینا چاہتا۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ میں نے گوہر صاحب کو کہا ضرور احتجاج کریں لیکن ماضی پر بھی نظر ڈالیں، نئی روایات کو جنم دینا ہے تو ماضی کی غلطیوں پر پشیمانی کا اظہار کرنا چاہیے، علی امین گنڈاپور ساری رات کوہسار میں ایک ادارے کے پاس بیٹھے رہے۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ علی امین گنڈاپور سے پوچھیں کوہسار کیا کرنے گئے تھے، یہ کوئی سیاست ہے یہ تو ذاتی دشمنیاں ہیں، ایجنسیوں کی باتیں ہورہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اسد قیصر کے گھر میٹنگ ہوتی تھی میں نام بتا سکتا ہوں باہر کون بیٹھے ہوتے تھے، تلخی کم کرنی ہے تو اس کے طریقے موجود ہیں، بلاول بھٹونے جو تجاویز دیں تو اس میں ماضی کا اظہار بھی ہوناچاہیے، پرسوں جو واقعہ ہوا اس پر معذرت کی، کل کسی نے کہا ایوان کمزور تھا، ہم نے کوئی کنڈیشن نہیں لگائی براہ راست معذرت کی۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ اس دور میں ایوان کمزور نہیں تھا آپ نے ایوان کو اسٹیبلشمنٹ کے پاس یرغمال رکھا ہوا تھا، اگر ماضی کو ڈیلیٹ کرنا چاہتے ہیں تو ایک مرتبہ اس پر معذرت کرلیں، کمیٹی کی ڈیمانڈ آئی اسپیکر صاحب نے فوری کمیٹی بنادی۔

    خواجہ آصف نے مزید کہا کہ میری درخواست ہے 4 سال جو کچھ اپوزیشن کیساتھ ہوا اس پر معذرت کرلیں، نوازشریف، شہبازشریف، سعدرفیق، شاہد عباسی سارے قید میں تھے، ہاتھ جوڑ کر کہتا ہوں گنڈاپور دو نمبر آدمی ہے اس پربھروسہ نہ کریں۔

  • مفت بجلی کی خبروں پر ارکان قومی اسمبلی کا اسپیکر کے سامنے اظہار برہمی

    مفت بجلی کی خبروں پر ارکان قومی اسمبلی کا اسپیکر کے سامنے اظہار برہمی

    اسلام آباد: مفت بجلی کی خبروں پر ارکان قومی اسمبلی نے اسپیکر کے سامنے اظہار برہمی کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پارلیمنٹیرینز کے مفت بجلی استعمال کی خبروں پر ارکان نے اسپیکر قومی اسمبلی سے رابطہ کیا ہے، ارکان اسمبلی نے کرایہ، بجلی، گیس کا بل دینے کے باوجود کیچڑ اچھالے جانے پر اظہار برہمی کیا۔

    ارکان اسمبلی نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ لاجز کا کرایہ، بجلی اور گیس کا بل دیتے ہیں، انتخابات میں حصہ لینے سے پہلے تمام ادائیگیوں کا این او سی جمع کرانا لازم ہوتا ہے۔

    ارکان اسمبلی نے اسپیکر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کیچڑ اچھالنے کی مہم پر وزارت توانائی کی خاموشی مجرمانہ ہے، حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے مفت بجلی فراہمی کی تردید نہ کرنے پر وزارت توانائی کے خلاف تحریک استحقاق بھی جمع کرائی۔

    مفت بجلی صرف سول اداروں، بیورو کریسی یعنی اصل حکمرانوں کیلئے ہے: فواد چوہدری

    ارکان کا کہنا تھا کہ وزارت توانائی کو فوری فیک نیوز کی تردید کرنی چاہیے تھی، اسپیکر نے ارکان کو یقین دہانی کرائی کہ وہ ارکان کی عزت و توقیر پر کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے، انھوں نے کہا ’’میں ہاؤس کا کسٹوڈین ہوں، ارکان کی عزت میں اضافہ یقینی بناؤں گا۔‘‘

  • قومی اسمبلی اجلاس کے ایک دن کا خرچہ کتنا؟ جان کر حیران رہ جائیں گے

    قومی اسمبلی اجلاس کے ایک دن کا خرچہ کتنا؟ جان کر حیران رہ جائیں گے

    عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے نمائندے ملک و قوم کی خدمت کا عزم لے کر اسمبلیوں کا رُخ کرتے ہیں، جہاں عوام کے مسائل کے حل کیلئے قانون سازیاں کی جاتی ہیں۔

    لیکن ملک کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ایک اجلاس پر اراکین اسمبلی کے ٹی اے ڈی اے سے کر ان کے پروٹوکول اور دیگر لوازمات پر بھاری اخراجات آتے ہیں۔

    قومی اسمبلی کے ایک اجلاس پر ملک و قوم کا کتنا پیسہ خرچ ہوتا ہے؟ اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کا حالیہ بجٹ سیشن سات دن تک چلا۔

    یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ 5اکتوبر 2023 کو پلڈاٹ نے قومی اسمبلی کی پانچ سالہ رپورٹ جاری کی تھی، جس کے مطابق قومی اسمبلی کے ایک دن کا اوسطاً خرچہ 6 کروڑ 65 لاکھ اور اجلاس کے ایک گھنٹے کا اوسطاً خرچہ 2 کروڑ 42 لاکھ روپے رہا۔

    گزشتہ پابچ سالوں کی اس رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے بھی اگر ان حالیہ سات دنوں میں ہونے والے اجلاسوں کے اخراجات کا تخمینہ لگایا جائے تو یہ خرچہ کم از کم ساڑھے 46 کروڑ روپے سے زائد بنتا ہے۔

    اس بات کا اندازہ عوام کو بھی بخوبی ہوگا کہ ان اجلاسوں میں حکومتی اور اپوزیشن بینچوں سے بجٹ سے زیادہ سیاست پر بات کی گئی بلکہ اس بار تو انتہائی نازیبا گفتگو بھی سننے میں آئی۔

    پلڈاٹ رپورٹ کے مطابق گزشتہ پانچ سال کے دوران قومی اسمبلی نے ایک ایم این اے پر 2 کروڑ پانچ لاکھ روپے خرچ کیے۔

    یہ پیسہ ان اراکین پر اس لیے خرچ نہیں کیا جاتا کہ وہ وہاں بیٹھ کر اپنی سیاسی جماعت کی بات کریں بلکہ ان کا کام عوام کی فلاح بہبود کیلیے سوچنا اور اس پر عمل کرنا ہے۔

    پانچ سال کے دوران قومی اسمبلی میں 105 مرتبہ کورم کی نشاندہی ہوئی، کورم مکمل نہ ہونے کے باعث قومی اسمبلی کے 72 اجلاس ملتوی ہوئے۔

  • عمر ایوب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہوں گے

    عمر ایوب قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہوں گے

    اسلام آباد: سنی اتحاد کونسل نے پارلیمان سے متعلق حکمت عملی تیار کر لی، ذرائع کا کہنا ہے کہ عمر ایوب قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کی جانب سے اپوزیشن لیڈر ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سنی اتحاد کونسل نے اپوزیشن لیڈر، پارلیمانی لیڈر اور چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے ناموں کا فیصلہ کر لیا، اسد قیصر قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ہوں گے۔

    ذرائع کے مطابق بیرسٹر گوہر علی چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ہوں گے، جب کہ عمر ایوب اپوزیشن لیڈر ہوں گے، اس سلسلے میں سنی اتحاد کونسل اسپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ کر آگاہ کرے گا۔

    دوسری طرف وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا علی امین گنڈاپور نے کل بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا فیصلہ کیا ہے، وہ اس ملاقات کے بعد کابینہ بنائیں گے، علی امین گنڈاپور نے وزیر اعظم حلف برداری تقریب میں شرکت نہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

    انھوں ںے کہا ’’میرے خیال سے حلف برداری کے لیے جانا درست نہیں، یہ کرپشن کے موجد ہے، اللہ کرے ان کی اصلاح ہو جائے، اور وہ کرپشن کی ریڈ لائن ڈرا کرے تو ہمیں خوشی ہوگی۔‘‘

  • 8 فروری کا الیکشن خاموش انقلاب تھا، ملک عامر ڈوگر

    8 فروری کا الیکشن خاموش انقلاب تھا، ملک عامر ڈوگر

    پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ رکن قومی اسمبلی ملک عامر ڈوگر نے کہا ہے کہ 8 فروری کا الیکشن خاموش انقلاب تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر بات کرتے ہوئے ملک عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ میں سردار ایاز صادق کو تیسری بار اسپیکر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، انہوں نے کہا کہ ہم نے خصوصی نشستوں کے بغیر احتجاج کیساتھ الیکشن لڑا۔

    ملک عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ فارم 45 کے مطابق نتیجہ آتا تو میرے ووٹ آج 225 ہوتے، میرے 91 ووٹ نکلے آپ کے 191 ووٹ، انہوں نے کہا کہ میں سنگل پارٹی ہوں اور آپ سات جماعتیں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سے 80 نشستیں چھینی گئیں، ہم سے نشستیں نہ چھینی جاتیں تو پی ٹی آئی سب سے لارجسٹ پارٹی ہے، فارم 45 کے مطابق میں 225 سیٹوں کیساتھ آج ایوان میں کھڑا ہوں۔

    ملک عامر ڈوگر نے مزید کہا کہ 94 سیٹوں کا ہمیں کوٹہ دیا گیا ایک شخص لوٹا بن گیا، صبح تک ہمارے لوگوں پر دباؤ تھا، اپنے ممبرز کا شکر گزار ہوں کہ ہمارے 91 ووٹ پورے نکلے۔

    ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ اس ملک میں ووٹ ڈالنے والوں کا نہ لحاظ نہ احترام کیا گیا، انہوں نے کہا کہ ہمارا اس ایوان میں کوئی ایسا ممبر نہیں جس پر کم از کم 10 مقدمے نہ ہوں۔

    ایاز صادق قومی اسمبلی کے اسپیکر منتخب

    ملک عامر ڈوگر کا اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہی ڈرامہ کرنا تھا تو اس قوم کے 50 ارب روپے خرچ کرنے کی کیا ضرورت تھی، یہ الیکشن نہیں تھا بلکہ سلیکشن تھی۔

  • قومی اسمبلی میں لازمی اخراجات کی تفصیلات پیش

    قومی اسمبلی میں لازمی اخراجات کی تفصیلات پیش

    اسلام آباد : قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کیلئے لازمی اخراجات کی تفصیل پیش کردی گئی، جس کے تحت مخلتف مدات میں اربوں روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں آئندہ مالی سال کیلئے41 ہزار 366 ارب 70 کروڑ سے زائد کے لازمی اخراجات کی تفصیل پیش کی گئی ہے۔

    اس سلسلے میں مالی سال24-2023 کے دوران قرضہ جات کی ادائیگی اور سود کی مد میں 35ہزار 328ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    غیر ملکی قرضہ جات کی ادائیگی اور سود کی مد میں 5ہزار 316 ارب روپے، ملکی قرضہ جات کی ادائیگی کیلئے 28ہزار 898 ارب روپے اور ملکی قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میں 6ہزار 430 ارب مختص کیے گئے ہیں۔

    اس کے علاوہ غیر ملکی قرضہ جات کی ادائیگی کیلئے 4 ہزار 398 ارب روپے، غیر ملکی قرضوں پر سود کی ادائیگی کی مد میں 872 ارب روپے سے زائد اور قلیل المعیاد بیرونی قرضوں کی ادائیگی کیلئے 46 ہزار 69 کروڑ مختص کیے گئے۔

    وفاقی حکومت کی جانب سے بیرونی ترقیاتی قرضے اور ایڈوانس کیلئے 658 ارب 64 کروڑ روپے، قومی اسمبلی کیلئے 4 ارب 99 کروڑ 97 لاکھ روپے اور سینیٹ کیلئے 3 ارب 28 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق گرانٹس، متفرق اخراجات کیلئے 26 ارب 40 کروڑ روپے، پاکستان پوسٹ کیلئے ایک کروڑ روپے، الاؤنسز اور پنشنز کیلئے 4 ارب، فارن مشنز کیلئے 5 کروڑ روپے، شعبہ قانون و انصاف کیلئے 36 کروڑ الیکشن کیلئے 7 ارب 78 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

    اس کے علاوہ سپریم کورٹ کیلئے3 ارب 55 کروڑ، اسلام آباد ہائی کورٹ کیلئے 1 ارب 54 کروڑ روپے جبکہ وفاقی محتسب کیلئے 1 ارب 25 کروڑ ، وفاقی ٹیکس محتسب کیلئے39 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔

  • جے یو آئی نے قومی اسمبلی کی مدت میں توسیع کی تجویز دے دی، پیپلز پارٹی نظر انداز

    جے یو آئی نے قومی اسمبلی کی مدت میں توسیع کی تجویز دے دی، پیپلز پارٹی نظر انداز

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی مدت میں 6 ماہ توسیع کی تجویز سامنے آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے مسلم لیگ ن کو قومی اسمبلی کی مدت میں چھ ماہ توسیع کی تجویز دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن قومی اسمبلی کی مدت میں توسیع کی حامی ہے، تاہم یہ تجویز پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ شیئر نہیں کی گئی ہے، جب کہ پی پی کا اسمبلی مدت میں توسیع کے معاملے پر مؤقف واضح ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی اسمبلی مدت میں توسیع کی بھرپور مخالفت کرے گی، کیوں کہ وہ سمجھتی ہے کہ انتخابات میں تاخیر ملک، سیاست، اور معیشت کے مفاد میں نہیں ہے، صرف بروقت انتخابات ہی سے ملکی سیاست اور معیشت مستحکم ہوگی۔

    پیپلز پارٹی اگست کے دوسرے ہفتے میں قومی اسمبلی کی تحلیل کی خواہش مند ہے، اور وہ مقررہ وقت سے قبل اسمبلی تحلیل کی بھی حمایت کرے گی، مقررہ وقت سے قبل اسمبلی کی تحلیل پر انتخابات 90 روز میں ہوں گے۔