Tag: national assembly session

  • وفاقی کابینہ اور قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت کیوں تبدیل کیا گیا؟ وجہ سامنے آگئی

    وفاقی کابینہ اور قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت کیوں تبدیل کیا گیا؟ وجہ سامنے آگئی

    اسلام آباد: وفاقی کابینہ اور قومی اسمبلی اجلاس کا وقت تبدیل کرنے کی وجہ سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے آئینی ترامیم پر مشاورت کیلئے وقت مانگا ہے، جس پر خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر قومی اسمبلی اجلاس کا وقت تبدیل کیا گیا۔

    جبکہ اسپیکر قومی اسمبلی کے چیمبر میں آئینی ترامیم پر اہم مشاورتی اجلاس ہوا، اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ، خورشید شاہ، فاروق ستار اور نوید قمرشریک ہوئے۔

    حکومتی اور اتحادی ارکان میں آئینی ترامیم پر مشاورت ہوئی،  وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے شرکا کو بریفنگ دی۔

    قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ کے اجلاس کا وقت تبدیل کردیا گیا (arynews.tv)

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس ساڑھے 11 کے بجائے شام 4 بجے ہوگا جبکہ پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس دن 2 بجے ہوگا، اجلاس کے وقت میں تبدیلی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی سفارش پر کی گئی ہے۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68 سال کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور اس حوالے سے قومی اسمبلی میں آئینی ترامیم پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

    یاد رہے کہ پارلیمنٹ میں مجوزہ ترمیم کی منظوری کیلئے حکومت کو دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں جمعیت علمائے اسلام کی حمایت لازمی ہوچکی۔

  • قومی اسمبلی کا اجلاس : صحابہ کرام ؓکی توہین پر سزاؤں میں اضافہ

    قومی اسمبلی کا اجلاس : صحابہ کرام ؓکی توہین پر سزاؤں میں اضافہ

    اسلام آباد : قومی اسمبلی نے صحابہ کرامؓ کی توہین پر سزاؤں میں اضافے کے بل کی منظوری دے دی۔ سزا کو تین سے بڑھا کر 5سال کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپپیکر راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں ہوا، آج منگل کو ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں صحابہ کرامؓ کی توہین پر سزاؤں کے حوالے سے مولانا عبدالاکبر چترالی نے فوجداری قوانین (ترمیمی) بل 2020ء پیش کرنے کی اجازت چاہی۔

    مذکورہ بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صحابہ کرام ؓکی توہین پر اس وقت تین سال قید کی سزا نافذالعمل ہے جبکہ قانون میں کسی بھی عام شہری کی توہین کی سزا پانچ سال مقرر کی گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس بل سے صحابہ کرام ؓکی توہین کی سزا میں اضافہ ہوسکے گا۔ وفاقی وزیر قانون نے بل کی مخالفت نہیں کی جس کے بعد انہوں نے ایوان میں بل پیش کیا، بعد ازاں ایوان نے بل کی شق وار منظوری دے دی۔

    واضح رہے کہ توہینِ مذہب کے قوانین پہلی مرتبہ برصغیر میں برطانوی راج کے زمانے میں 1860 میں بنائے گئے تھے اور پھر 1927 میں ان میں اضافہ کیا گیا تھا۔

    اس کے بعد 1980اور1986 کے درمیان جنرل ضیاءالحق کی فوجی حکومت کے دور میں متعدد شقیں ڈالی گئیں۔ جنرل ضیاءالحق ان قوانین کو اسلام سے مزید مطابقت دینا چاہتے تھے۔

    برطانوی راج نے جو قوانین بنائے ان میں کسی مذہبی اجتماع میں خلل ڈالنا، کسی کے قبرستان میں بغیر اجازت کے داخل ہونا، کسی کے مذہبی عقیدے کی توہین کرنا یا سوچ سمجھ کر کسی کی عبادت گاہ یا عبادت کی کسی چیز کی توہین کرنا جرم قرار پائے تھے۔ ان قوانین میں زیادہ سے زیادہ سزا دس سال قید اور جرمانہ تھی۔

  • قومی اسمبلی کا اجلاس 22 اکتوبر کو بلانے کا فیصلہ

    قومی اسمبلی کا اجلاس 22 اکتوبر کو بلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس  22اکتوبر کو بلانے کا فیصلہ کرلیا، اس حوالے سے وزارت پارلیمانی امور سمری صدرمملکت کوارسال کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا، اجلاس 22اکتوبربروزجمعہ صبح ساڑھے 10بجےطلب کیا جائے گا، وزارت پارلیمانی امور سمری صدرمملکت کوارسال کرے گی۔

    اس سلسلے میں اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر اور مشیر پارلیمانی امور بابراعوان کی اسپیکرہاؤس میں ملاقات ہوئی ، ملاقات میں قومی اسمبلی کااجلاس بلائے جانے پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔

    دوران ملاقات قانون سازی اورریاستی امورنمٹانےکیلئےاجلاس طلب کرنےپراتفاق ہوا، مشیر پارلیمانی امور بابراعوان نے کہا حکومت عوامی اورملکی مفاد کی قانون سازی میں کسی قسم کی تاخیرنہیں چاہتی، وزیراعظم کی ہدایت پرقانون سازی کاعمل تیزکیاگیاہے۔

    اسپیکرقومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ امیدہےتمام جماعتیں قانون سازی کیلئےموثرکردارادا کریں گی اور کوشش ہو گی ایوان کاماحول متاثرہوئے بغیرقانون سازی عمل آگے بڑھایا جائے۔

  • قومی اسمبلی اجلاس: فنانس بل کی تحریک منظور

    قومی اسمبلی اجلاس: فنانس بل کی تحریک منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں فنانس بل کی تحریک منظور کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت جاری ہے، وزیراعظم عمران خان بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں موجود ہیں۔

    اجلاس کے دوران صورت حال اس وقت دلچسپ ہوئی جب ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے تحریک پیش کرنے کیلئے پہلے دو بار ارکان سے پوچھا اور تیسری مرتبہ اس کے منظوری دیدی مگر اپوزیشن رکن نواب تالپور نے اسے چیلنج کیا۔

    اپوزیشن کی جانب سے چیلنج کرنے پر ڈپٹی اسپیکر نے ووٹنگ کرانے کا اعلان کیا، ووٹنگ کا عمل اسپیکر اسد قیصر نے مکمل کرایا، تحریک کے حق میں ایک سو بہتر اور مخالفت میں ایک سو اڑتیس ووٹ آئے، بعد ازاں فنانس پیش کرنے کی تحریک کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔

    فنانس بل کی تحریک منظور ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں فنانس بل 2021کی شق وار منظوری کا عمل جاری ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: آزادکشمیر کابینہ نے فنانس بل کی منظوری دے دی

    قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پی پی کے کچھ ارکان ایوان میں نہ آئے، جس پر چیئرمین پی پی نے عبدالقادرپٹیل کو ہدایت کی کہ ہمارے چھ سے سات اراکین یہاں موجودنہیں،انہیں بلاکر لائیں، بلاول بھٹو کی ہدایت پر عبدالقادرپٹیل باہر سےخورشیدشاہ، شازیہ مری اور پرویز اشرف کو بلا کر لائے۔

    گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے حکومتی اور اتحادی ارکان پارلیمنٹ کے اعزاز میں عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا کے باوجود حکومت نےزبردست بجٹ دیا ہے، پاکستان کا گروتھ ریٹ چار فیصد ہے، انشااللہ وفاقی بجٹ باآسانی پاس ہوجائے گا، بہترین بجٹ پیش کرنےپربجٹ ٹیم کومبارکبادپیش کرتا ہوں۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ ​حکومت اداروں میں اصلاحات کے ایجنڈے پر کاربند ہے، مضبوط حکومت کےبغیر اصلاحات مشکل ہیں، مہنگائی ہمارااصل مسئلہ ہے، تین سال حکومت نےمشکل حالات کا سامنا کیا۔

  • بجٹ  اجلاس، قومی اسمبلی  اراکین پر  سینیٹائزر بوتلیں لانے  پر پابندی عائد

    بجٹ اجلاس، قومی اسمبلی اراکین پر سینیٹائزر بوتلیں لانے پر پابندی عائد

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے بجٹ اجلاس کے دوران سینیٹائزر بوتلوں پر پابندی عائد کردی ، گزشتہ روز سینیٹائزرکی بوتل کے حملے سے ایک رکن زخمی ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں سینیٹائزر بوتلوں پر پابندی عائد کردی گئی ، اراکین اسمبلی کو صرف ماسک فراہم کیے گئے جبکہ اسپیکرکی ہدایت پر ایوان میں سیکیورٹی حکام نے تفصیلی معائنہ کیا۔

    اس سے قبل ایوان میں بھاری کتابوں کی فراہمی بھی بند کردی گئی تھی۔

    گزشتہ روز اسپیکر اسد قیصر کی زیرِ صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر اُس وقت ہنگامہ آرائی کی نظر ہوگیا جب شہباز شریف اظہارِ خیال کررہے تھے۔

    شہبازشریف کی تقریر کے دوران قومی اسمبلی میں کتابوں کے بعد سینیٹائزر چل گئے، اپوزیشن بینچوں پر بیٹھے کسی رکن نے سینیٹائزر کی بوتل حکومتی نشستوں کی طرف اچھالی جو حکومتی رکن کو جاکر لگی۔

    سینیٹائزر کی بوتل لگنے سے حکومتی رکن اکرم چیمہ زخمی ہوئے ،جس پر اسیکر اسد قیصر نے فوراً نوٹس لیتے ہوئے کہا تھا کہ ’جس نےبھی کوئی چیز اچھالی اسے ایوان سے باہر نکالا جائے۔

  • اپوزیشن کا شدید احتجاج، اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ

    اپوزیشن کا شدید احتجاج، اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں آج بھی اپوزیشن نے غیر پارلیمانی رویہ اختیار کیا، جس کے باعث ایوان زیریں کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا، ایجنڈے کے مطابق آج کے اجلاس میں فرانسیسی سفیر کی ملک بدری معاملے پر بحث ہونی تھی تاہم اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی کے باعث بحث نہ ہوسکی۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس کے آغاز میں ہی اپوزیشن اراکین اپنے نشستوں پر کھڑے ہوئے اور احتجاج شروع کردیا، اپوزیشن اراکین کا مطالبہ تھا کہ نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت دی جائے، جس پر ڈپٹی اسپیکر نے احتجاج کرنے والے اراکین کو کہا کہ اجلاس رولز کے مطابق چلانے دیا جائے،وقفہ سوالات چل رہا ہے اس کے بعد موقع دوں گا۔

    احتجاج کرنے والے اپوزیشن ارکان نے ڈپٹی اسپیکر کی ایک نہ سنی اور اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا، احتجاج کے دوران اپوزیشن اراکین نے بینرز بھی اٹھارکھے تھے، جس پر مختلف نعرے درج تھے۔

    اپوزیشن کا مطالبہ تھا کہ پہلے فرانس میں شائع گستاخانہ خاکوں سے متعلق قرارداد پر بات کرنے کی اجازت دی جائے، ڈپٹی اسپیکر نے اپوزیشن ارکان کے احتجاج کے پیش نظر قومی اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا۔

  • قومی اسمبلی اجلاس: وزیر داخلہ کے پالیسی بیان پر اپوزیشن کا احتجاج

    قومی اسمبلی اجلاس: وزیر داخلہ کے پالیسی بیان پر اپوزیشن کا احتجاج

    اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر داخلہ شیخ رشید نے ملک کی موجودہ صورت حال پر پالیسی بیان دینے کے بجائے اسے وزیراعظم کے پلڑے میں ڈال دیا، اپوزیشن نے وزیر داخلہ کے طرز عمل کو غیر ذمے دارانہ قرار دے دیا ۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا، جہاں اجلاس کے آغاز پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ وزیر داخلہ شیخ رشید پالیسی بیان دیں، اس موقع پر شیخ رشید نے کہا کہ ساری اسمبلی عاشق رسول ﷺہے، ہم ناموس رسالت پر کسی صورت بھی لبیک سے پیچھے نہیں، وزیراعظم عمران خان آج قوم سے خطاب کرینگے اور موجود صورت حال پر پالیسی بیان دینگے۔

    وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ کالعدم تحریک لیبک پاکستان سے صبح تین بجے میٹنگ ختم ہوئی، کچھ دیر بعد دوبارہ میٹنگ شروع ہوگی،اچھی خبریں ہوں گی اور بہتر خبریں ہوں گی ساتھ ہی انہوں نے اسپیکر کو آگاہ کیا کہ میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔

    حکومت اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھی ، راجہ پرویز اشرف

    وزیر داخلہ کی جانب سے پالیسی بیان نہ دینے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، اپوزیشن رکن راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اسمبلی میں ہم سب رسول ﷺ کے عقیدت مند بیٹھے ہیں، ملک کی موجودہ صورت حال پر میڈیا پر بلیک آؤٹ ہے ،ملک افواہوں کی زد میں ہے، وزیراعظم کو قومی اسمبلی میں آکر پالیسی بیان دینا چاہیےتھا، وزیراعظم پارلیمنٹ کو جوابدہ ہیں، وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ وزیراعظم آج قوم سے خطاب میں پالیسی بیان دینگے۔

    راجہ پرویزاشرف نےا سپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت وفاقی وزیر داخلہ کے گھر کے سامنے کیا ہورہا ہے پتہ کرالیں، حکومتی نااہلی اور ناکامی کی وجہ سے بھائی بھائی کیساتھ لڑرہا ہے۔

    اپوزیشن رکن راجہ پرویز اشرف نے حکومت کو متبنہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ جس سمت میں جارہےہیں وہ بہت خطرناک ہے، آپ جو بو رہےہیں وہ ملک کو اور آپ کو بھی کاٹنا پڑے گا، آپ نے جو معاہدہ کیا وہ ایوان میں لیکر آئے تھے؟آپ کو معاہدہ کرنے کا اختیار کس نے دیاتھا؟،بطور حکومت آپ اپنی ذمہ داری میں مکمل ناکام ہیں۔

    رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ آج وزیراعظم عمران خان کو اسمبلی میں ہونا چاہیےتھا، آپ ملک میں نفرت پھیلا رہےہیں، اسے تقسیم کررہےہیں، آپ نے ہر وہ کام کیا جس میں نفرت اور تضحیک کا اظہارہو،وزیر داخلہ ایوان کی توہین کرکے ایوان سے چلے گئے۔

    حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ حکومت کو سمجھ ہی نہیں آرہی ہے ہو کیا رہا ہے؟کیا حکومت اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھی ہے؟ ڈنمارک میں توہین آمیز خاکے بنائے تو ہم نےیوم عشق رسول ﷺمنایا، حکومت اپنی ذمےداری نبھانےمیں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔

    قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ حکومت کے ترجمانوں کی گز گز کی زبانیں ہیں، ٹی وی پر بیٹھ کر بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں، ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی ذمےدار حکومت ہے، میری نظر میں موجودہ حکومت سے زیادہ فاشسٹ حکومت آئی ہی نہیں۔

    کوئی پیمانہ موجود نہیں جس کا رب اور نبیﷺ سے تعلق کو ناپے، نورالحق قادری

    اس موقع پر حکومتی وزیر نور الحق قادری نے ایوان کو بتایا کہ موجودہ دور میں کسی نےاسلاموفوبیا کا معاملہ اس طرح نہیں اٹھایا جتنا عمران خان نے اٹھایا، ہم سب کے احساسات،جذبات میں نبیﷺ سےمحبت میں فرق نہیں ہوتا، کوئی پیمانہ موجود نہیں جس کا رب اور نبیﷺ سے تعلق کو ناپے۔

    نورالحق قادری نے کہا کہ کوئی سیاسی جمہوری حکومت اس طرح کی چیزیں برداشت نہیں کرسکتیں، چار ماہ سے اس معاملے کو سلجھانےکیلئے پرامن مذاکرات کی کوششیں کیں،مذاکرات کےدروازےکھلے اورکہا معاملہ پارلیمنٹ لے جانےکے پابندہیں۔

    قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مذہبی امور نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اس معاملے پر تمام جماعتوں کی کمیٹی بنائیں جو اسے دیکھے، وزارت خارجہ اس کمیٹی میں اپنا ڈرافٹ دیں گے، ہم نے ان سے کہا کمیٹی کو قائل کریں کہ کس طرح کا ڈرافٹ لانا ہے ، بدقسمتی سے 20اپریل کو ہڑتال کی کال دے دی گئی۔

    نورالحق قادری نے کہا کہ حکومت کا فرض تھا کہ راستوں، موٹرویز ،جی ٹی روڈز کوکھلا رکھا جائے،آپ راستے بند کرکے پانچ وقت کی نماز تک نہیں پڑھ سکتے، کالعدم ٹی ایل پی سے مذاکرات کا ایک دور رات میں اور دوسرا صبح ہوا ہے، آج شام مذاکرات کا تیسرا دور بھی ہوگا۔

     

  • قومی اسمبلی اجلاس: عامر لیاقت نے نعت پڑھ کر سماں باندھ دیا

    قومی اسمبلی اجلاس: عامر لیاقت نے نعت پڑھ کر سماں باندھ دیا

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار اعتماد کا ووٹ حاصل کرتے ہوئے پاکستان کی سیاست میں تاریخ رقم کردی ہے، ایسے لمحات میں پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی نے خوبصورت نعت پڑھ کر ایوان میں سماں باندھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان آج قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے ، عمران خان کو 178 ووٹ ملے، 2018میں عمران خان کو 176ووٹ ملے تھے۔

    یہ تاریخی اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر کی زیرصدارت ہوا، اعتماد کے ووٹ کا طریقہ کار مکمل ہونے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وزیراعظم عمران خان اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی نے اراکین اسمبلی کو اظہار خیال کرنے کا موقع فراہم کیا سب سے پہلے کراچی سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت کو اظہار خیال کا موقع دیا گیا، جنہوں نے وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے پر مبارک باد دی۔

    عامر لیاقت نے موقع کی مناسبت جانتے ہوئے تقریر کرنے کے بجائے ایوان میں نعتیہ کلام پیش کیا، جس کے باعث سماں بندھ گیا اور اراکین اسمبلی نے دل کھول کر عامر لیاقت کے کلام کی تعریف کی۔

  • حکومت کا اپوزیشن کی ریکوزیشن پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ

    حکومت کا اپوزیشن کی ریکوزیشن پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے اپوزیشن کی ریکوزیشن پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کرلیا ، اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا ہے کہ اسمبلی میں قانون سازی اور قومی اہمیت کےمسائل کو زیر بحث لایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر سے مشیرپارلیمانی امور بابراعوان کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں قانون سازی ،قومی اہمیت کے حامل اہم امور زیر بحث آئے۔

    دوران ملاقات اپوزیشن کی ریکوزیشن پر قومی اسمبلی کااجلاس بلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی اسمبلی قواعد و ضوابط کے مطابق چلانے پر اتفاق کیا گیا۔

    اسپیکر اسد قیصر نے کہا ایوان میں ہنگامہ آرائی نہ جمہوریت کی خدمت ہے نہ عوام کی، اسمبلی میں قانون سازی،قومی اہمیت کےمسائل کو زیر بحث لایا جائے گا۔

    اسد قیصر کا کہنا تھا کہ عوام کی نظریں منتخب نمائندو ں کی طرف لگی ہوئی ہیں ، منتخب نمائندےموثراندازمیں عوامی مسائل کا حل تجویز کر سکتے ہیں۔

    مشیرپارلیمانی امور بابراعوان نے کہا ایوان کی کارروائی موثر انداز سے چلانے پر اسپیکر کا کردار قابل تحسین ہے، اجلاس میں ہمیشہ حزب اقتدار ،حزب اختلاف کوبرابرموقع فراہم کیا گیا ،بابر اعوان

    بابراعوان کا کہنا تھا کہ امید ہے ارکان اسمبلی آئندہ اجلاس میں قواعد و ضوابط کو ملحوض خاطر رکھیں گے اور ارکان ایوان کی کارروائی ساز گارماحول میں چلانے کیلئےکردار ادا کریں گے۔

  • قومی اسمبلی کا اجلاس 21 اگست کو بلانے کا فیصلہ ، صدر مملکت خطاب کریں گے

    قومی اسمبلی کا اجلاس 21 اگست کو بلانے کا فیصلہ ، صدر مملکت خطاب کریں گے

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کا اجلاس 21 اگست کو بلانے کا فیصلہ کرلیا گیا ، صدر مملکت عارف علوی نئے پارلیمانی سال پرخطاب کریں گے ۔

    تفصیلات کے مطابق اہم ملکی و قومی امور سمیت عوامی مفاد کیلئے قانون سازی کے معاملے پر قومی اسمبلی کا اجلاس 21 اگست کوبلانے کا فیصلہ کرلیا ہے ، وزارت پارلیمانی امور نے سمری صدر مملکت کو ارسال کر دی ہے۔

    20اگست کو نئے پارلیمانی سال کا آغاز ہو گا، صدر مملکت عارف علوی نئے پارلیمانی سال پرخطاب کریں گے ۔

    وزارت پارلیمانی امور کے حکام کا اہم اجلاس ہوا ، جس میں مشیر پارلیمانی اموربابراعوان،سیکریٹری،ڈپٹی سیکریٹری،عملہ شریک ہوئے ، اجلاس میں نئے پارلیمانی سال کیلئے کیلنڈر تیار کر لیا گیا ہے۔

    اب سے قومی اسمبلی کا اجلاس ہر ماہ باقاعدگی سے ہو گا ، فیصلہ آئینی خلاپیدا ہونے سے بچانے کیلئے کیا گیا۔

    یاد رہے گذشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان اور مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان کے درمیان رابطہ ہوا تھا ، جس میں اہم ملکی و قومی امور سے متعلقہ قانون سازی پر مشاورت کی گئی تھی۔

    رابطہ میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بھی بلایا جائے گا۔پچھلے مشترکہ اجلاس میں رہ جانے والی قانون سازی کو مکمل کیا جائے گا،ججوں کی تعداد میں اضافے سمیت ہیلتھ ریفارمز اور دیگر اہم بل پیش ہوں گے۔

    بعد ازاں مشیر پارلیمانی امور نے اہم ترین قانونی و آئینی معاملات کی تیاری شروع کر دی تھی اور کہا تھا کہ وزارت پارلیمانی امور اجلاس بلانے کی سمری صدر مملکت کو ارسال کرے گی۔