Tag: National Assembly

  • صوبوں اور قومی اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کی تفصیلات جاری

    صوبوں اور قومی اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کی تفصیلات جاری

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے صوبوں اور قومی اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کی تفصیلات جاری کر دی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں کا کوٹہ طے کرلیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کی ساڑھے چار فیصدجنرل نشستوں پر ایک خاتون کو سیٹ ملےگی جبکہ ستائیس جنرل نشستوں پر ایک اقلیتی سیٹ ملے گی۔

    پی ٹی آئی کو قومی اسمبلی میں خواتین کی پچیس مخصوص نشستیں ملنے کا امکان ہے، مسلم لیگ ن کو چودہ، پیپلزپارٹی کو خواتین کی نو مخصوص سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔

    https://youtu.be/8AxJhVMDHSw

    ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کو قومی اسمبلی میں چار اقلیتی نشستیں ملنے کا امکان ہے جبکہ پنجاب سے پانچ جنرل سیٹوں پر ایک مخصوص نشست ملے گی۔

    پی ٹی آئی کو پنجاب اسمبلی کی سینتیس جنرل نشستوں پر ایک اقلیتی سیٹ، سندھ میں ساڑھے چار جنرل نشستوں پر ایک خاتون کو مخصوص سیٹ ملے گی۔

    اسی طرح کے پی اسمبلی کی ساڑھے چار نشستوں پر ایک خاتون جبکہ تینتیس جنرل نشستوں پر ایک اقلیتی سیٹ ملے گی۔

    بلوچستان اسمبلی کی سترہ جنرل نشستوں پر ایک اقلیت اور ساڑھے چارجنرل سیٹوں پر ایک مخصوص سیٹ ملےگی۔

    یاد رہے کہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل الیکشن کمیشن ندیم قاسم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی آٹھ سوچالیس نشستوں پر انتخابات ہوئے، جن میں سے آٹھ سو بتیس کانتیجہ آگیا ہے۔

    جس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کوقومی اسمبلی میں سب سے زیادہ 114 سیٹیں ملی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قومی اسمبلی کا ملازم فراڈ کے الزام میں گرفتار

    قومی اسمبلی کا ملازم فراڈ کے الزام میں گرفتار

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں تعینات سابق آفیسر فاروق عرف مخدوم زادہ عبد الکریم کو فراڈ کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے سابق ملازم فاروق کے خلاف ایف آئی اے اینٹی کرائم سرکل نے شکایات موصول ہونے پر کارروائی کی۔

    ایف آئی اے نے کہا ہے کہ ملزم فاروق عرف مخدوم زادہ عبد الکریم پر قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں نوکری کے لیے لوگوں سے فراڈ کا الزام ہے۔

    ایف آئی اے کے مطابق ملزم فاروق خود کو قومی اسمبلی کا ایڈیشنل سیکریٹری ظاہر کرتا تھا، ایڈیشنل سیکریٹری کی جعلی حیثیت سے اس نے کئی لوگوں کو نوکری کے نام پر دھوکا دیا۔

    ایف آئی اے نے ملزم کے قبضے سے 21 لاکھ روپے بھی برآمد کرلیے، ملزم کو مقامی عدالت میں پیش کرکے دو ہفتے کا ریمانڈ لے لیا ہے۔

    رکن قومی اسمبلی پر خاتون کو ہراساں کرنے کا الزام، انصاف کی اپیل


    واضح رہے کہ ملزم فاروق کے خلاف قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے ایف آئی اے کو شکایت موصول ہوئی تھی کہ مذکورہ آفیسر ناپسندیدہ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی نے 31 مئی کی رات 12 بجے اپنی 5 سال کی آئینی مدت پوری کی ہے، جس کے بعد ملک میں یکم جون سے ملکی امور چلانے اور آئندہ انتخابات کے انعقاد کے لیے نگراں حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • آج قومی اسمبلی نے تاریخی بل پاس کیا، نتائج مثبت ہوں گے، وزیراعظم

    آج قومی اسمبلی نے تاریخی بل پاس کیا، نتائج مثبت ہوں گے، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آج قومی اسمبلی نے تاریخی بل پاس کیا جس کے نتائج مثبت ہوں گے، بل کی حمایت کرنے پر اپوزیشن کا شکر گزار ہوں۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے قومی اسمبلی میں فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے ترمیمی بل کی منظوری کے بعد خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ اپوزیشن کا شکریہ جس نے بل پاس کرنے میں ہمارا ساتھ دیا۔

    وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہاؤس نے ثابت کیا کہ قومی اتفاق رائے ہوسکتا ہے، پیچیدہ مسائل کو قومی اتفاق رائے سے ہی حل کیا جاسکتا ہے اس لیے قومی مفاد کے مسائل پر یک جہتی کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ فاٹا کو وہی سہولتیں دینی ہیں جو پاکستان کے دیگر لوگوں کو میسر ہیں، ضرورت ہے کہ فاٹا میں ترقی کی رفتار کو تیز کیا جائے۔

    وزیر اعظم نے قومی اسمبلی میں عمران خان کی تقریر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افسوس ہے ابھی جو تقریر ہوئی، اس میں ایسی باتیں بھی ہوئیں جن کی اس موقع پر ضرورت نہیں تھی۔

    فاٹا بل آج منظورنہ کیا جاتا تو قبائلی علاقوں میں انتشار پھیلتا، عمران خان


    ان کا کہنا تھا کہ پاناما میں کیا ہوا، دھرنا کیسے ہوا، سب کو معلوم ہے۔ کسی کومنی لانڈرر کہنا اخلاق نہیں ہے، مجھے یقین ہے اس بات کا جواب الیکشن میں عوام دیں گے، پاکستان میں اب بدتمیزی کی سیاست کی کوئی جگہ نہیں ہے۔

    قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور


    انھوں نے کہا کہ کوشش کی ہے بل کی وجہ سے الیکشن میں تاخیر کا بہانہ نہ بنے، فاٹا بل پر کسی قسم کا سیاسی اختلاف نہیں رکھا گیا، حکومت اپنی مدت پوری کرے گی اور مقررہ وقت پر الیکشن ہوں گے، تاخیر کی باتیں صرف افواہیں ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان الیکشن میں تاخیرکا متحمل نہیں ہوسکتا، حکومت 31 مئی تک رہے گی اور 60 روز میں انتخابات ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور

    قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل منظور کرلی گئی، بل کی حمایت میں 229 جب کہ مخالفت میں ایک ووٹ آیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں فاٹا اصلاحات بل کی تمام نو شقوں کی منظوری دی گئی، جس کے بعد فاٹا خیبر پختونخوا میں ضم ہو جائے گا۔

    قومی اسمبلی سے منظور شدہ بل سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، جس کے بعد بل پر صدر مملکت دستخط کریں گے، اور بل قانونی حیثیت اختیار کر جائے گا جب کہ فاٹا قانونی طور پر کے پی کا حصہ بن جائے گا۔

    قبل ازیں اکتسویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کے سلسلے میں پہلی رائے شماری دو تہائی اکثریت سے منظور کی گئی، رائے شماری میں 229 ووٹ حق میں اور 11 مخالفت میں آئے۔

    فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی ترمیمی بل کے متن کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستیں 342 سے کم ہو کر 336 رہ جائیں گی جب کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا اسمبلی میں 21 نشستیں ملیں گی۔

    بل کے مطابق عام نشستیں 16، خواتین کی 4، غیر مسلم کی ایک نشست ہوگی، جب کہ فاٹا کی موجودہ قومی اسمبلی کی نشستیں 2018 الیکشن میں برقرار رہیں گی۔ متن میں کہا گیا ہے کہ عام انتخابات کے ایک سال بعد فاٹا کی اضافی نشستوں پر الیکشن ہوں گے۔

    دوسری طرف قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے کے سبب بل پیش کرنے کا عمل تاخیر سے شروع ہوا، جس کے باعث وزیراعظم کی نیوز کانفرنس منسوخ کی گئی، وزیراعظم نے ڈھائی بجے پی ایم آفس میں نیوز کانفرنس کرنا تھی۔

    ایوان میں موجود پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں، جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

    قومی اسمبلی میں فاٹا کے انضمام کا بل پیش، پی میپ کی مخالفت، جے یوئی آئی ف کا واک آؤٹ


    دریں اثنا تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ رقم ہوگئی، فاٹا کےعوام کو ان کاحق مل گیا، قبائلی عوام زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔

    سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحب زادی مریم نواز نے بھی ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا کےعوام کو قومی دھارے میں شمولیت مبارک ہو، یہ نوازشریف کے ایک اور وعدے کی تکمیل ہے، پاکستان زندہ باد۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فاٹا میں رواں سال بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، شاہد خاقان عباسی

    فاٹا میں رواں سال بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، شاہد خاقان عباسی

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ فاٹا میں ایجنسی ڈیولپمنٹ فنڈ کو ختم کردیا گیا ہے، بلدیاتی انتخابات رواں سال اکتوبر میں کرائیں گے، اصلاحات کا نفاذ ہم سب کی خواہش ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اپنے خطاب میں فاٹا اصلاحات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہے فاٹا ریفارمز پرجلد عمل درآمد کیا جائے، سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار قبائلی علاقوں تک بڑھا دیا ہے، فاٹا اصلاحات کا نفاذ ہم سب کی خواہش ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ فاٹا ریفارمز کے اجلاس کی وجہ سے اسمبلی پہنچنے میں تاخیرہوئی، فاٹا ریفارمز ایک ہائی لیول کمیٹی ہے جس کی سربراہی میں خود کرتا ہوں، کمیٹی ممبران میں گورنر کے پی اور آرمی چیف بھی شامل ہیں، فاٹا میں امن کے لئے مسلح افواج اور شہریوں نے قربانیاں دیں۔

    وزیر اعظم نے فاٹا میں ایجنسی ڈیولپمنٹ فنڈ کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اکتوبر2018سے پہلے فاٹا میں بلدیاتی انتخابات کرائیں گے، فاٹا کے عوام کو مسائل سے نجات ملے گی، فاٹا اصلاحات قوانین میں تبدیلی ایک ماہ میں مکمل کرنے کی کوشش کرینگے۔

    مزید پڑھیں: فاٹا اصلاحات کا بل کسی صورت منظور نہیں ہونے دینگے، فضل الرحمان

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ فاٹا سے متعلق تمام سیاسی جماعتیں مل کر منطقی نتیجے تک پہنچیں، اصلاحات پر تمام پارلیمانی رہنماؤں کو اعتماد میں لیں گے، اصلاحات کیلئے قوانین میں تبدیلی ایک ماہ میں کرنے کی کوشش کرینگے، خواہش ہے کہ موجودہ اسمبلی کی مدت میں ہی یہ کام مکمل کرلیں، فاٹا کو ہرممکن فنڈز فراہم کرنے کی کوشش کرینگے۔

    مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کا اجلاس، فاٹا اصلاحات پیش نہ کرنےپر اپوزیشن کا واک آؤٹ

    اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ فاٹا میں صوبائی اور قومی اسمبلی انتخابات سے متعلق فیصلہ مشاورت سے ہوگا، وہاں امن وامان کی صورتحال کافی تسلی بخش ہے، فاٹا کے لئے ترقیاتی فنڈز مختص کرنے کی ضرورت ہے، وہاں بھی دیگرصوبوں کی طرح ترقی چاہتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔  

  • قومی اسمبلی میں خواتین سے متعلق نازیبا جملوں پر مذمتی قرارداد منظور

    قومی اسمبلی میں خواتین سے متعلق نازیبا جملوں پر مذمتی قرارداد منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں خواتین سے متعلق نازیبا جملوں پر پاکستان تحریک انصاف کی رکن اسمبلی شیریں مزاری کی پیش کردہ مذمتی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی گئی۔

    رانا ثناءاللہ کی پی ٹی آئی خواتین کے خلاف نازیبا گفتگو پر تحریک انصاف نے سندھ اور پنجاب اسمبلی میں بھی مذمتی قراردادیں جمع کرادی ہیں، صوبائی محتسب کے دفتر میں بھی درخواست جمع کرادی گئی ہے، رانا ثناءاللہ سے سرعام معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ بجٹ سے پہلے خواتین کے معاملے پر بات ہوگی، یہ اہم معاملہ ہے، خواتین سے متعلق جو زبان استعمال کی گئی وہ افسوس ناک ہے۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے کہا ہمارے لیے خواتین قابل احترام ہیں۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں جماعت اسلامی کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور  رکن قومی اسمبلی عائشہ سید نے کہا کہ خواتین کی عزت کو اداروں میں اچھالا جا رہا ہے، جلسوں میں بھی خواتین کی عزت کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے، رانا ثناءاللہ ایوان سے معافی مانگیں۔

    شہباز شریف نے رانا ثناءاللہ کے بیان پر معافی مانگ لی

    مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ ہم رانا ثناءاللہ کے بیان کی مذمت کرتے ہیں، شہباز شریف نے اس پر معافی مانگ لی ہے اور مذمت بھی کی، جب انہوں نے معذرت کرلی ہے تومعاملہ ختم کر دینا چاہیے۔

    واضح رہے تحریک انصاف کے لاہور جلسے کے بعد رانا ثناءاللہ نے تبصرہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی خواتین کے لیے انتہائی نامناسب اور ناشائستہ جملے کہے تھے جس پر نہ صرف تحریک انصاف بلکہ پیپلز پارٹی کی طرف سے بھی شدید رد عمل سامنے آیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • انتخابات 90 دن بعد نہیں‌ ہوسکتے، تاخیر کا امکان ہے، خورشید شاہ

    انتخابات 90 دن بعد نہیں‌ ہوسکتے، تاخیر کا امکان ہے، خورشید شاہ

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے رہنما اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ 31 مئی کو اسمبلیاں تحلیل ہوں گی، 90 دن کے بعد الیکششن نہیں ہوسکتے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، خورشید شاہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے ووٹ کی عزت کی توہین کی ہے، گالم گلوچ کی زبان استعمال کرکے بات نہیں بنتی۔

    قائد حزب اختلاف نے کہا ہے کہ وفاق کی جانب سے کے فور کے پیسے نہیں دئیے جاتے اور شہباز شریف کراچی کو نیویارک بنانے کی بات کرتے ہیں، غیر آئینی راستوں پر چلنے کے بہت نقصانات ہیں۔

    پیپلزپارٹی رہنما نے کہا کہ لاہور میں گندی گلیاں بھی دیکھ کر آیا ہوں، ہر سال ایک لاکھ میں سے 17 مائیں دوران زچگی فوت ہوجاتی ہیں، ملک کی ٹوٹل آبادی میں سے 6 فیصد ہیپاٹائٹس بی اور سی کا شکار ہے۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ ہر سال ایک لاکھ 48 ہزار کینسر کے مریض سامنے آتے ہیں، صحت کے مسئلے کو لے کر بہت شور ہوتا ہے، ن لیگ نے کہا تھا 2018 تک صحت کا بجٹ 2 فیصد تک لے جائیں گے، آج بھی صحت کا بجٹ 0.9 فیصد ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ سندھ میں کیا ہورہا ہے، آئیں دیکھیں سندھ میں صحت پر کتنا کام ہوا ہے، کیا ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے بجٹ میں کچھ رکھا گیا ہے، ہمیں سوچ کو تبدیل، فیصلوں پر بلا تفریق نظرثانی کرنا ہوگی۔

    خورشید شاہ نے کہا کہ مخالفت برائے مخالفت کے بجائے مسائل کا حل بتانا چاہئے، یو این ڈی پی کہتی ہے پاکستان صاف پانی کے معاملے پر سنجیدہ نہیں، مجھے خوف آرہا ہے پینے کا پانی نہیں ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • بجٹ 19-2018، اے آر وائی بنا عوام کی آواز

    بجٹ 19-2018، اے آر وائی بنا عوام کی آواز

    اسلام آباد: حکومتِ پاکستان نے آئندہ مالی 19-2018 کا بجٹ پیش کردیا جس کا حجم 59 کھرب 30 ارب روپے ہے، اے آر وائی نے اپنے توسط سے حکومت تک عوامی مطالبات پہنچانے کی ہر ممکن کوشش کی جن میں سے کچھ کو منظور کر کے بجٹ میں پیش کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی حکومت نے اپنا آخری اور چھٹا بجٹ آئندہ مالی سال کے لیے پیش کیا، جس کا حجم 59 کھرب 30 ارب جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب روپے متعین کیا گیا۔

    قومی اسمبلی میں ہونے والے بجٹ اجلاس میں نومنتخب وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ پیش کیا جس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ دو سو سے زائد اشیا پر ریگولیٹری ڈیوٹی ختم کیے جانے کا اعلان کیا۔

    مکمل بجٹ دیکھنے کے لیے لنک پر جائیں: بجٹ 2018-19: وفاقی حکومت نے 56.61 کھرب کا بجٹ پیش کردیا

    آئندہ مالی سال کے بجٹ کا خسارہ جی ڈی پی کا4.9فیصد رکھا گیا جبکہ آمدن کا تخمینہ 5661 ارب روپے رکھا گیا ہے، حکومت نے ترقیاتی پروگراموں کے لیے 1030 ارب، دفاع کے لیے 1100 ارب مختص کیے جبکہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف 4435 ارب مقرر کیا۔

    عوام نے کیا مطالبات کیے؟ اسکرول کریں

    مفتاح اسماعیل نے بتایاکہ نوجوانوں کی تعلیم کے لیے وزیراعظم یوتھ پروگرام کے لیے 10 ارب جبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے 125 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، حکومت نے بچوں کی تعلیم کے لیے 100 فیصد داخلے کے لیے پروگرام تشکیل دیا جبکہ خوراک اور نشوونما کے لیے 10 ارب روپے مختص کیے گئے۔

    تعلیم کے لیے پیش کیا جانے والا بجٹ

    حکومت نے اعلیٰ تعلیم،بنیادی صحت،نوجوانوں کےپروگراموں کیلئے57ارب مختص کیے جبکہ صحت کی بنیادی سہولتوں کیلئے37ارب روپےمختص کیے اور 50 لاکھ سے زائد خاندانوں کو مالی معاونت فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔

    مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ نوجوانوں کو تکنیکی اور پیشہ وارانہ تعلیم کی غرض سے حکومت کے پاس لیپ ٹاپ،کمپیوٹرز کی درآمدپر سیلزٹیکس ختم کرنےکی تجویز ہے۔

    صحت کے لیے پیش کیا جانے والا بجٹ

    مسلم لیگ ن کی حکومت کے پاس آئندہ مالی سال کے بجٹ کے لیے کینسرکی ادویات، خیراتی اداروں،اسپتالوں کی مشینری،آلات پردرآمدی ڈیوٹی ختم کرنےکی تجویز ہے جبکہ حکومت نے پینشن ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشنز کے لیے 342 ارب روپے مختص کرتے ہوئے 10 فیصد جبکہ ہاؤس رینٹ الاؤنس میں بھی 50 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی علاوہ ازیں پنشن کی کم سے کم حد 6 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار مقرر کردی گئی اور 75 سال کے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے لیے کم از کم پنشن 15 ہزار روپے مقرر کرنے کی تجویز سامنے آئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  بجٹ 19-2018، عوام حکومت سے کیا چاہتے ہیں؟

    اے آر وائی کے توسط سے گذشتہ روز عوام نے حکومت کو آئندہ مالی سال کے بجٹ میں غریبوں کے لیے ریلیف، تعلیم، صحت اور نوجوانوں کی تعلیم و روزگار کے لیے نئے مواقع فراہم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    عائشہ ظہیر نامی صارف کا کہناتھا کہ ’ٹیکس کم اور غریبوں کو تعلیم کی سہولت آسان و یقینی بنائی جائے، بے روزگار افراد کو مواقع فراہم کیے جائیں اس کے علاوہ خواجہ سراؤں کو بھی برابر کے حقوق ملنے چاہیں‘۔


    صغریٰ قریشی کا کہنا تھا کہ ’تعلیمی نظام کو بہتر بنایا جائے اور خصوصاً سندھ کے غریب باصلاحت طالب علموں کو اسکالر شپ فراہم کی جائیں تاکہ پاکستان کا مستقبل سنور سکے‘۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ’نوجوانوں کو مستقبل ملازمتیں فراہم کی جائیں‘۔

    ملک یعقوب نامی صارف کا کہنا تھا کہ سرکاری اسکولوں میں موجود کم تعلیم یافتہ اساتذہ کو نوکریوں سے فارغ کیا جائے، نظام تعلیم کو جدید سلیبس سے بہتر بنایا جائے اور اسکولوں میں موجود اساتذہ کی کمی کے ساتھ فرنیچر، چوکیدار کی سہولیات بھی فراہم کی جائے اور طبقاتی نظام تعلیم کو فوری طور پر ختم کیا جائے‘۔ اُن کا یہ بھی مطالبہ تھا کہ ’صحت کا بجٹ بڑھایا جائے‘.

    آسیہ علی نے مطالبہ کیا تھا کہ ’بجٹ میں پینشنرز کا ضرور خیال رکھا جائے‘.

    دلاور راجپوت نامی صارف کا کہناتھا کہ ’زراعت، صحت اور تعلیم کے لیے بہتر اقدامات کیے جائیں‘.

     سیکڑوں صارفین نے اپنی آواز پہنچانے کے لیے اے آر وائی کے پلیٹ فارم کو استعمال کیا تاہم ادارے نے قواعد و ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے اعلیٰ معیار اور تہذیب و اخلاق کے دائرے میں کیے گئے مطالبات سامنے لائے اور عوامی  آراء کو حکمرانوں تک پہنچانے کی پوری کوشش کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آئندہ حکومت بجٹ میں تبدیلی کرسکتی ہے، اپوزیشن برداشت کرے، خاقان عباسی

    آئندہ حکومت بجٹ میں تبدیلی کرسکتی ہے، اپوزیشن برداشت کرے، خاقان عباسی

    اسلام آباد : وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بجٹ اس لیے پیش کررہے ہیں تاکہ ملک کا نظام چلتا رہے، نئی آنے والی حکومت کو اختیار ہوگا کہ وہ اس میں تبدیلی کرسکے، اپوزیشن سے درخواست ہے برداشت کریں اور بجٹ تقریر سنیں۔

    یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی میں بجٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ پیش کرنے کو ہم اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں تاکہ جو بھی حکومت آئے اس کے لئے آسانی پیدا ہو۔

    بجٹ مکمل طور پر آئین کے مطابق پیش کیاجارہاہے بدقسمتی سے اگلی حکومت آپ کی آئی تو بجٹ تبدیل کرنا آپ کا حق ہوگا، اللہ کرے یہ موقع کبھی نہ آئے گا دیکھوں گا پھر آپ بجٹ میں کیا تبدیلی کرتے ہیں؟ انشااللہ 4ماہ بعد بھی ن لیگ کی حکومت ہوگی۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بجٹ کے لئے جس نے محنت کی اسمبلی میں پیش کرنے کا حق بھی اسی کا ہوتا ہے، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے بجٹ کو لیڈ کیا اس لئے وہی پیش کرینگے، یہ کابینہ کا فیصلہ ہے اس میں کوئی غیر آئینی بات نہیں بلکہ یہ مکمل طور پر آئین کے مطابق ہے۔

    رانا افضل ہمارے لئے معزز رکن ہیں اور وہ صرف بجٹ میں معاونت کرتے ہیں، بجٹ میں جو ریلیف دے رہے ہیں اس سے پہلے کسی نے نہیں دیا،اپوزیشن سے درخواست ہے برداشت کریں اور بجٹ تقریر سنیں۔ اسے سن کر آپ کو تکلیف تو ضرور ہو گی کیونکہ اس بجٹ میں جو ریلیف ہے اس سے پہلے کسی حکومت نے عوام کو اتنا ریلیف نہیں دیا۔

  • نااہلی کے بعد الیکشن کمیشن نے خواجہ آصف کی اسمبلی رکنیت ختم کردی، نوٹیفکیشن جاری

    نااہلی کے بعد الیکشن کمیشن نے خواجہ آصف کی اسمبلی رکنیت ختم کردی، نوٹیفکیشن جاری

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نااہلی کے فیصلے کے بعد سابق وزیر خارجہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی قومی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کا  نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دار الحکومت اسلام آباد کے ہائی کورٹ نے ملک کے وزیرِ خارجہ اور مسلم لیگ نواز کے سینئیر رہنما خواجہ آصف کو اقامہ رکھنے کے معاملے پر آئین کی شق 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دے دیا ہے، جس کے بعد اب الیکشن کمیشن نے ان کی قومی اسمبلی کی رکنیت کے خاتمے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔

    خیال رہے کہ آج اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کی نااہلی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں نااہل قرار دیا ہے، کیس کی سماعت کرنے والے لارجر بینچ میں جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی شامل تھے۔ بینچ کے سربراہ جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

    عدالت نے خواجہ آصف کو نااہل قرار دے دیا

    اس سے قبل سپریم کورٹ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہونے والی نااہلی کو تاحیات قرار دے چکی ہے۔ خواجہ آصف کی نااہلی کا فیصلہ آنے کے بعد اب وہ وزیر خارجہ نہیں رہے اور آئندہ انتخابات میں بھی حصہ نہیں لے سکتے۔

    خواجہ آصف نااہلی، اسلام آباد ہائیکورٹ لارجر بینچ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے لارجر بینچ نے خواجہ آصف کی نااہلی سے متعلق تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ خواجہ آصف نے ملازمت کے معاہدے کا اعتراف کیا ہے، وہ این اے 110 سے الیکشن لڑنے کے اہل نہیں تھے، خواجہ آصف نے غیر ملکی کمپنی سے مختلف اوقات میں 3 کنٹریکٹ کیے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔