Tag: National Assembly

  • عائشہ گلالئی کی قومی اسمبلی کےاجلاس میں قبائلی پگڑی پہن کرانٹری

    عائشہ گلالئی کی قومی اسمبلی کےاجلاس میں قبائلی پگڑی پہن کرانٹری

    اسلام آباد: رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی قومی اسمبلی کے اجلاس میں قبائلی پگڑی پہن کر پہنچ گئیں، گارڈز نے روکا تو عائشہ گلالئی نے تعارف کرایا۔

    قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عائشہ گلالئی نے کہا کہ روایتی لباس میں آئی ہوں کوئی مرد ساتھ نہیں ہے، پگڑی پہننے کا مقصد پاکستانی خواتین کو مضبوط رہنے کا پیغام دینا ہے، میں اور میرا خاندان ایک مافیا کے خلاف لڑ رہا ہے۔

    ویڈیو دیکھیں:

    انہوں نے کہا کہ مجھ میں جرأت ہے تو چار سال بعد بول رہی ہوں، عمران خان نوجوانوں کے ٹیلنٹ سے جلتے ہیں، ایک پارٹی نوجوانوں کے نام پر غلط کام کررہی ہے۔

    عائشہ گلالئی نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے دونوں بیٹے بیرون ملک میں ہیں، قوم کے بچوں کو اسکول بند کراکر دھرنوں میں بٹھا دیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: عائشہ گلالئی کے خلاف نیب خیبرپختونخوا میں ریفرنس کیلئے درخواست دائر

    انہوں نے کہا کہ سینئرز کو ایڈوائزری بورڈ میں ہونا چاہیے نوجوان پارٹی چلائیں، نوجوان نسل سے اپیل ہے وہ سیاست میں آکر اپنا کردار ادا کرے، پاکستانی نوجوانوں کے ساتھ کھڑی ہوں۔ ملک میں خواتین کو مردوں کے برابر حقوق نہیں دئیے جارہے۔

    عائشہ گلالئی نے کہا کہ پاک فوج جانوں کی قربانی دے کر ہمارا دفاع کرتی ہے۔

  • مجھے ایوان میں اجنبی کیوں کہا گیا؟ استعفیٰ نہیں دوں گی، عائشہ گلالئی

    مجھے ایوان میں اجنبی کیوں کہا گیا؟ استعفیٰ نہیں دوں گی، عائشہ گلالئی

    اسلام آباد : تحریک انصاف سے منحرف ہونے والی خاتون رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی نے کہا ہے کہ میں ایوان میں میرٹ پر ہوں، اپنی نشست سے استعفیٰ نہیں دوں گی، میرےخلاف بات کرنے پر تحریک استحقاق پیش کروں گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کیا، عائشہ گلالئی کا کہنا تھا کہ میری پریس کانفرنس کو غلط سیاسی رنگ دیا گیا، حق کی بات کرتی رہوں گی، ایم این اے ہونے پر فخر ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں رشتے داری کی بنیاد پرسیٹیں دی گئیں میں میرٹ پر ہوں، جس قوم کیلئے بہنوں کی عزت کی اہمیت نہ ہو اس کو زوال سے نہیں بچایا جاسکتا۔

    عائشہ گلالئی کے خطاب کے دوران ایوان مچھلی بازارکا منظر پیش کرنے لگا، پی ٹی آئی رہنما کھڑے ہوگئے، خواتین ارکان ڈیسکیں بجاتی رہیں، اس موقع پر ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے بارباراحتجاج کرنے والوں کوخاموش رہنے کی ہدایت کی جاتی رہی لیکن شور شرابا جاری رہا۔

    شور شرابے کے باوجود عائشہ گلالئی نے اپنا خطاب جاری رکھا، انہوں نے مزید کہا کہ میرے خلاف بات کرنے پر تحریک استحقاق پیش کروں گی، مجھے اس ایوان میں اجنبی کیوں کہا گیا؟

    نوجوانوں کو دنیا کی کسی کتاب میں گالی گلوچ کی تربیت نہیں دی جاتی، پی ٹی آئی میں ہیں تو اچھے ہیں پارٹی چھوڑ دیں تو سوشل میڈیا بریگیڈ حملہ کردیتی ہے، میری بہن پر تنقید کی گئی جس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف سے نکلتے ہی مجھے قتل اور تیزاب پھینکنے کی دھمکیاں دی گئیں، میرے گھر والوں کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے لیکن میں کسی دھمکی سے ڈرنے والی نہیں نہ میرا خاندان ڈرتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ کے پی کے میں گزشتہ چار سال سے احتساب کمیشن کسی سے ایک روپیہ بھی وصول نہیں کرسکا، دوسروں پر تنقید کرنے والے عمران خان خیبرپختونخوا میں بڑی مچھلیوں سے کیوں احتساب شروع نہیں کرتے؟

    انہوں نے کہا کہ کوئی مفاد نہ دیکھیں، کردار پرکوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا، تعلیم یافتہ، مہذب پاکستان چاہتی ہوں، میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو مبارکباد نہیں دے سکی، اظہار یکجہتی کرنے والی سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔

  • پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کی اخلاقیات کمیٹی مسترد کردی

    پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی کی اخلاقیات کمیٹی مسترد کردی

    لاہور : پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی کی اخلاقیات کمیٹی کو مسترد کر دیا۔ مرکزی سیکرٹری اطلاعات شفقت محمود کا کہنا ہے کہ اخلاقیات کمیٹی سے متعلق حتمی فیصلہ کل پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شفقت محمود نے کہا کہ حکومت کو 4 سال میں اخلاقیات کی کمیٹی بنانا تو یاد نہیں آیا، آج عمران کے معاملے پر سیاست کرنے کا موقع مل گیا ہے ،حکومت کا کمیٹی بنانے کا مقصد عمران کو نشانہ بنانا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عائشہ گلالئی کے الزامات کی تحقیقات غیر جانبدار فورم پر ہوں اور فرانزک ایکسپرٹس کی خدمات حاصل کی جائیں تاکہ حقائق قوم کے سامنے آسکیں، انہوں نے کہا کہ وہ قومی اسمبلی کی اخلاقیات کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں تاہم اس متعلق حتمی فیصلہ کل پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ عائشہ گلالئی کے الزامات کے پیچھے نواز لیگ ہے اور اب نواز لیگ کے ارکان ہی جج بن کر فیصلہ سنائیں گے، شفقت محمود نے کہا کہ نواز لیگ کی نیت کا علم ہے یہ عمران خان پر جھوٹے الزامات کو سچ ثابت کرکے ان کے خلاف اسپیکر سے ریفرنس بھجوانا چاہتے ہیں۔

    کرپشن کے پیسے پر پلنے والے بلاول بھٹو تہذیب کے دائرے میں سیاست کریں

    شفقت محمود نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو صاف ستھری اور تہذیب کے دائرے میں سیاست کریں، پیپلزپارٹی کا برا حال اسی کرپشن کی وجہ سے ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کرپشن کی بڑی مثال ہیں جنہوں نے عوام کا خون چوس کرکرپشن کی رقم باہرمنتقل کی، پیپلزپارٹی کو بھی اپنے 5 سال میں اخلاقیات کی کمیٹی بنانا یاد نہیں آیا، جتنے کارنامے اس دور میں ہوئے قوم کی یاداشت میں سب محفوظ ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مجھے تو حیرانگی ہو رہی ہے کہ کرپشن کے پسیے سے پلنے والا بچہ دوسروں پر انگلیا ں اٹھا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف وزیر اعظم کے عہدے سے نا اہلی کا انتقام پاکستان اور عوام سے نہ لیں۔

    نواز لیگ جی ٹی روڈ کا راستہ اختیار کرکے دراصل عدلیہ اور فوج کو برا بھلا کہنے کے لیے میلہ سجا رہی ہے اور نا اہل ہونے والے شخص کے لیے پنجاب کے سر کاری وسائل استعمال کیے جا رہے ہیں جو قابل مذمت ہے۔

  • انتخابی اصلاحات کا بل رواں اجلاس میں پیش کیا جائے گا، ایاز صادق

    انتخابی اصلاحات کا بل رواں اجلاس میں پیش کیا جائے گا، ایاز صادق

    اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کا بل ایوان میں منظوری کے لیے رواں اجلاس میں پیش کردیا جائے گا جس کے بعد الیکشن کمیشن اپنا کام شروع کرے گا۔

    اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ شیخ رشید کو تحفظ دینے کی ہرطرح سے کوشش کی مگر وہ چاہتے ہیں کہ اُن کی ہر چیز کی خبر بنے۔

    انہوں نے کہا کہ اراکین اسمبلی سے کئی بار استدعا کرچکا ہوں کہ آمد و رفت کے لیے اسپیکر کی لفٹ اور پارکنگ استعمال کریں مگر شیخ رشید نے میری بات نہیں مانی اس کے باوجود انہیں سیکیورٹی اسٹاف کے حصار میں گاڑی تک پہنچایا گیا۔

    ایاز صادق نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کا بل رواں اجلاس میں پیش ہوجائے گا اور اگر یہ بل ایوان سے منظور ہوا تو اس پر الیکشن کمیشن بھی اپنا کام شروع کردے گا۔

    اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ پریس گیلری میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ روکنے کے لیے ہدایت جاری کردی اور اجلاس کی فوٹیج بنانے کے لیے تمام لوگوں کو آخری وارننگ جاری کی ہے۔

    یاد رہے گزشتہ روز قائد ایوان کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی میں ووٹنگ ہوئی تھی جس میں تحریک انصاف کی جانب سے شیخ رشید احمد کو بطور وزیراعظم مقرر کیا گیا تھا، اجلاس کے اختتام پر قومی اسمبلی کے باہر لیگی کارکنان نے شیخ رشید احمد کو گھیر کر نوازشریف کی حمایت میں خوب نعرے بازی کی تھی۔

  • جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں، ملک آج بھی چل رہا ہے، نوید قمر

    جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں، ملک آج بھی چل رہا ہے، نوید قمر

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزارت عظمیٰ کے امیدوار نوید قمر نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد یہ تاثر دیا گیا کہ جمہوریت کو خطرہ ہے، لیکن آج ملک بھی چل رہا ہے اور جمہوریت بھی، ملک کے تمام ادارے بہترین اور بھرپور کام کر رہے ہیں، پاکستان کو اور جمہوریت کو کسی قسم کاخطرہ نہیں ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کے انتخاب کے بعد اپنے تاثرات دیتے ہوئے کیا، نوید قمر نے کہا کہ کل نوازشریف یہاں بیٹھے تھے اور آج شاہد خاقان عباسی وزیراعظم کی کرسی پر براجمان ہیں، ان کو منتخب ہونے پرمبارکباد دیتا ہوں۔

    نوید قمر نے کہا کہ میں اور شاہد خاقان عباسی ایک ہی یونیورسٹی میں پڑھتےتھے، یونیورسٹی کی اسٹوڈنٹس یونین کا میں صدراور شاہدخاقان سیکریٹری تھے،اس وقت بھی ہماری سیاسی سوچ مختلف تھی وہ ضیاءالحق کے حامی تھے اورمیں شہید ذوالفقار علی بھٹو کا جیالا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اور جمہوریت کو کسی قسم کاخطرہ نہیں ہے، لوگ آتے جاتے رہتےہیں جمہوری نظام چلتےرہنا چاہئیے۔

    مزید پڑھیں: شاہد خاقان عباسی نئے وزیر اعظم منتخب

    نوید قمر کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کے پاس دس ماہ ہیں دیکھتےہیں آپ کتنی تبدیلی لاسکتےہیں، آئین کے تحت کام ہو تو جمہوریت کو کسی قسم کاخطرہ نہیں ہوتا۔

  • قومی اسمبلی اجلاس: نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے ووٹنگ مکمل

    قومی اسمبلی اجلاس: نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے ووٹنگ مکمل

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے نواز شریف کی نا اہلی کے بعد آج نئے وزیر اعظم کا انتخاب کیا جارہا جس کے لیے قومی اسمبلی میں ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہورہا ہے۔ اجلاس میں قائد ایوان منتخب کرنے کے لیے رائے شماری کا عمل مکمل ہوگیا۔

    حکمران جماعت مسلم لیگ ن کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کو وزیر اعظم کے عہدے کے لیے امیدوار نامزد کیا گیا ہے جبکہ حکومت کو جمعیت علمائے اسلام ف کی حمایت بھی حاصل ہے۔

    تحریک انصاف کی جانب سے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا نام دیا گیا ہے۔ انہیں ق لیگ کی حمایت بھی حاصل ہے۔

    پیپلز پارٹی کی جانب سے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور سید نوید قمر نے وزارت عظمیٰ کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تاہم اجلاس سے کچھ دیر قبل خورشید شاہ نے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے۔

    جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ بھی وزیر اعظم کے عہدے کے لیے امیدوار ہیں۔

    آج صبح مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم پاکستان کے وفود کے درمیان بھی ملاقات ہوئی جس کے بعد ایم کیو ایم نے وزارت عظمیٰ کے لیے شاہد خاقان عباسی کی حمایت کرنے کا اعلان کردیا۔

    مزید پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان کا شاہد خاقان عباسی کی حمایت کا اعلان

    یاد رہے کہ 342 ارکان کے ایوان میں وزیر اعظم کا انتخاب جیتنے کے لیے سادہ اکثریت یعنی کم از کم 172 ووٹ درکار ہیں۔ مسلم لیگ ن اپنے امیدوار کے لیے 233 نشستوں کی حمایت پہلے ہی حاصل کر چکی ہے۔


  • مشعال کے قتل کے خلاف قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور

    مشعال کے قتل کے خلاف قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں مردان میں ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے طالب علم مشعال خان کے قتل کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر نے مشعال خان قتل کے خلاف مذمتی قرارداد ایوان میں پیش کی۔ قرارداد کا متن اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے تیار کیا تھا۔

    پیش کی گئی قرارداد میں توہین رسالت کے قانون کے غلط استعمال کو روکنے اور مشعال خان کے قتل میں قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔

    قرارداد میں وفاقی اور صوبائی حکومت سے واقعہ کے ذمہ داران اور سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

    یاد رہے کہ 13 اپریل کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    مشعال پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا تاہم گزشتہ روز انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے بتایا کہ مشعال کے خلاف توہین رسالت سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔

    مزید پڑھیں: توہین مذہب کا الزام عائد کرنے والوں کو تعلیم کی ضرورت ہے، امام کعبہ

    بعد ازاں گزشتہ روز کیس کے مرکزی ملزم وجاہت نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے واقعے کی تمام تر ذمہ داری یونیورسٹی پر ڈال دی تھی۔ ملزم کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے کے لیے جامعہ کی انتظامیہ نے کہا تھا۔

    ملزم کے مطابق انتظامیہ نے اسے کہا کہ مشعال اور ساتھیوں نے توہین رسالت کی ہے جس پر ملزم نے یونیورسٹی انتظامیہ کے کہنے پر طالب علموں کے سامنے مشعال اور ساتھیوں کے خلاف تقریر کی، تقریر میں کہا کہ ہم نے مشعال، عبداللہ اور زبیر کو توہین کرتے سنا ہے۔

    قومی اسمبلی میں وزرا کی غیر حاضری

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ وزرا کی غیر حاضری پر برس پڑے اور کہا کہ وزیر اعظم نے جمہوریت اور آمریت میں فرق ختم کردیا ہے۔ جمہوریت میں فیصلے پارلیمنٹ میں کیے جاتے ہیں اور پارلیمنٹ میں کوئی آتا ہی نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کے رویے سے خطرناک پیغام جا رہا ہے اور فیصلے پارلیمنٹ سے باہر بیٹھ کر کیے جا رہے ہیں۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف مکہ، مدینہ اور لندن میں ہمیں کہتے تھے جمہوری نظام مضبوط کرنا ہے۔ آج وزیر ایوان میں کیوں آئیں جب وزیر اعظم خود نہیں آتے۔ کلبھوشن یادیو، افغان بارڈر اور مشعال خان قتل جیسے مسائل پر پارلیمنٹ میں کوئی بات نہیں کی جا رہی۔

    لوڈ شیڈنگ کے معاملے پر بھی خورشید شاہ نے حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ بغیر آڈٹ سرکولر ڈیٹ کی مد میں 480 ارب ادا کیے جانے کے باوجود آج بھی سرکلر ڈیٹ 385 ارب روپے ہے۔

    اجلاس میں لاپتہ افراد سے متعلق کوئی جواب نہ ملنے پر پیپلز پارٹی کے واک آؤٹ اور شاہدہ رحمانی کی جانب سے کورم کی نشاندہی کے بعد حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی اور اجلاس کل صبح ساڑھے دس بجے تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

  • الیکشن کمیشن کا انتخابی اصلاحات سے متعلق بل کی منظوری کا مطالبہ

    الیکشن کمیشن کا انتخابی اصلاحات سے متعلق بل کی منظوری کا مطالبہ

     اسلام آباد : الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی سے انتخابی اصلاحات سے متعلق بل کی منظوری کا مطالبہ کردیا۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ منظوری میں تاخیر سےالیکشن کمیشن کا کام تعطل کا شکارہے۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب نے اسپیکر قومی اسمبلی کو ایک خط تحریرکیا ہے جس میں انہوں نے اس حوالے سے قانون سازی کا مطالبہ کیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے مطالبہ کیا کہ انتخابی اصلاحات سے متعلق بل ترجیحی بنیادوں پر منظورکیا جائے۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ بل کی منظوری میں تاخیر سےالیکشن کمیشن کا کام تعطل کاشکار ہے۔ اسپیکر پارلیمانی کمیٹی کی تجاویز کو حتمی شکل دینے کی ہدایت دی جائے  اور کمیٹی انتخابی اصلاحات کے بل کو جلد از جلد قومی اسمبلی میں پیش کرے۔

    سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات بل کی منظوری کے بعد ہی الیکشن کمیشن ان اصلاحات پرعمل کرسکتا ہے۔ الیکشن کمیشن 2018 کے انتخابات نئی اصلاحات کے ساتھ کرائے گا۔

  • قومی اسمبلی میں فوجی عدالتوں میں توسیع کا بل پیش

    قومی اسمبلی میں فوجی عدالتوں میں توسیع کا بل پیش

    اسلام آباد : فوجی عدالتوں کی مدت میں 2 سال کی توسیع کا بل منظوری کے لئے قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں فوجی عدالتوں میں توسیع کے معاملے پر بل پیش کردیا گیا، وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2017 پیش کیا، بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد گروپوں کی جانب سے ملکی سالمیت کو سنگین خطرات ہیں، دہشت گردی یا بغاوت سے متعلق جرائم کی فوری سماعت کے اقدامات ناگزیر ہیں، اس لئے فوجی عدالتوں میں 2 سالہ توسیع کی تجویز کی گئی ہے۔

    فوجی عدالتوں میں توسیع کیلئے حکومت کی پیش کردہ آئینی ترمیم کے متن میں کہا گیا ہے کہ اکیسویں ترمیم 2 سال بعد 6جنوری 2017 کو منسوخ ہوئی ، غیرمعمولی واقعات اور حالات اب بھی موجود ہیں، فوجی عدالتوں میں 2سال کی توسیع تجویز دی گئی ہے۔

    متن میں کہا گیا ہے کہ آرمی ایکٹ کی منظوری کی صورت میں بل کا اطلاق 7 جنوری 2017 سے ہو ا، فوجی عدالتوں میں دہشت گردی سے متعلق مقدمات کی سماعت ہو گی، 21 ویں آئینی ترمیم سے دہشت گردی کے کیسز کی فوری سماعت ممکن بنائی جائے اور 18 ویں آئینی ترمیم سے ان اقدامات کو 2 سال کیلئے جاری رکھا جائے۔

    دوسری جانب فوجی عدالتوں میں توسیع کے بل پر حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے نہ ہوسکا، اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ بل پارلیمانی کمیٹی کو دوبارہ بھیجا جائے گا،اور بل پر اتفاق رائے کیا جائے گا، جس کے بعد اجلاس پیر کی شام چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

    اس سے پہلے قومی اسملبی کا اجلاس شروع ہوا تو پیپلزپارٹی اورتحریک انصاف نےجاوید لطیف کے رویے کے خلاف اجلاس سے واک آؤٹ کیا، واک آؤٹ کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس میں نامکمل کورم کی نشاندہی کی گئی۔

  • اراکین قومی اسمبلی کا بعد  ازمرگ  اعضا عطیہ کرنے کا اعلان

    اراکین قومی اسمبلی کا بعد ازمرگ اعضا عطیہ کرنے کا اعلان

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اجلاس میں انسانی اعضا ترمیمی بل 2016کی متفقہ رائے سے منظور. بل رکن قومی اسمبلی کشور زہرہ نے پیش کیا ، خاتون رکن ایم کیو ایم (پاکستان ) سمیت سیکرٹری صحت اور وزرات صحت کے حکام بھی اعضاعطیات کرنے کا اعلان کردیا.

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا اجلاس خالد مگسی کی زیرصدارت ہوا، جس میں‌انسانی اعضا ترمیمی بل 2016کی متفقہ رائے سے منظور ہوگیا.انسانی اعضا پیوند کاری 2016 کے حوالے سے ترمیمی بل رکن قومی اسمبلی متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کشور زہرہ کی جانب سے پیش کیا گیا.

    انسانی اعضا ترمیمی بل 2016 کے مندرجات میں‌درج ہے، وہ افراد جو کسی بھی حادثے کے پیش نظر اپنی زندگی گنوا دیتے ہیں‌، ان کے اعضا کو ٹرانسپلانٹ کے ذریعے محفوظ کیا جا سکتا ہے تاکہ وہ کسی زندہ انسان کی ضرورت پرکارآمد ثابت ہوسکیں.

    خاتون رکن قومی اسمبلی کی جانب سے پیش کردہ بل میں‌ کہا گیا کہ پاکستان دنیا میں انسانی اعضا کی سستی ترین منڈی ہے، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اسپتال میں انسانی اعضا سستے ترین داموں خرید کرمتعقلہ اداروں میں مہنگے داموں میں فروخت کیے جاتے ہیں.

    انہوں نے انکشاف کیا کہ ملک میں ایک گردے کی قیمت ایک لاکھ تیس ہزارروپے ہے، جبکہ غربت کی بدولت سیکٹروں افراد اپنے اعٍضا فروخت کرچکے ہیں‌، اس موقع پر انہوں نے اعلان کیا کہ میرے مرنے کے بعد میرے جسمانی اعضا کو ضرورت مند افراد میں‌عطیہ کر دیئے جائیں .

     قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے اراکین نے کشور زہرہ کے موقف کی تائید کی اور اپنے اعضا کوعطیات کرنے کا اعلان بھی کیا جبکہ سیکرٹری صحت اور وزرات صحت کے حکام کا بھی اعضاعطیات کرنے کا اعلان کیا.