Tag: National Assembly

  • سولہ دسمبر کو پاکستان چلڈرن ڈے کے طور پر منانے کا مطالبہ

    سولہ دسمبر کو پاکستان چلڈرن ڈے کے طور پر منانے کا مطالبہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں شہدا اے پی ایس کو خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد منظور کرلی گئی.

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکرسردارایازصادق کی سربراہی میں شروع ہوا تو سانحہ پشاور کی پہلہ برسی کے موقع پر وفاقی وزیر زاہد حامد نے تمام پارلیمانی جماعتوں کی جانب سے سانحہ اے پی ایس شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے مشترکہ قرارداد پیش کی جسے ایوان میں متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

    قرادرارمیں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ہرسال 16 دسمبرکو پاکستان چلڈرن ڈے کے طور پر منایا جائے اور اس دن ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں شہدائے اے پی ایس کے لئے دعائیں کی جائیں۔

  • سعودی عرب میں جعلی پاسپورٹ کے سبب 20 ہزارپاکستانی جیل گئے

    سعودی عرب میں جعلی پاسپورٹ کے سبب 20 ہزارپاکستانی جیل گئے

    اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارنے انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب میں بیس ہزار پاکستانی جعلی پاسپورٹ پرجیلوں میں قید ہیں۔

    قومی اسمبلی میں گفتگو کرے ہوئے وزیر داخلہ چوہدری نثارکا کہنا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ غیرملکیوں کے شناختی کارڈز کے اجرا کے لیے سفارشیں کرتے رہےہیں۔

    ،انہوں نے کہا کہ ماضی میں جعلی شناختی کارڈز اورپاسپورٹس کا اجرا ہوتا رہا اورسعودی عرب میں جعلی پاسپورٹ پر بیس ہزار پاکستانی جیلوں میں گئے۔

    قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا پارلیمنٹ پرارکان اورعوام کااعتماد اٹھتاجارہا ہے۔

    انہوں نے حکومتی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے تجویز دی کہ تمام وزراء اپنی وزارتوں کی کارکردگی ایوان میں پیش کریں۔

  • قومی اسمبلی کے20ویں اسپیکر کے انتخاب  کیلئے ووٹنگ جاری

    قومی اسمبلی کے20ویں اسپیکر کے انتخاب کیلئے ووٹنگ جاری

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے بیس ویں اسپیکرکاانتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے جاری ہے، مسلم لیگ ن کے سردار ایاز صادق اور پی ٹی آئی کے شفقت محمود کے درمیان مقابلہ ہے.

    قومی اسمبلی کا اجلاس قائم مقام اسپیکرجاوید مرتضیٰ عباسی کی زیرصدارت ہوا، اسپیکر نے اراکین کو رائے شماری کے حوالے سے قوانین سے آگاہ کیا۔ خفیہ رائے شماری کے لئے دو بوتھ قائم کئے گئے ہیں ان میں اراکین اردو حروف ابجد کے حساب سے ووٹ ڈال جارہے ہیں۔

    وزیراعظم نواز شریف نے ووٹ کاسٹ کرکے رائے شماری کا آغاز کیا، مسلم لیگ ن کے ایاز صادق کو پیپلزپارٹی، ایم کیوایم، جے یو آئی اور جماعت اسلامی کی حمایت حاصل ہے جبکہ شفقت محمود تحریک انصاف کے امیدوار ہیں۔

    واضح رہے کہ ایاز صادق این اے 122 سے قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے اورالیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے تحت انہیں نا اہل قرار دیا تھا تاہم گزشتہ ماہ ہونے والے ضمنی انتخابات میں ایاز صادق تحریک انصاف کے امیدوار علیم خان کو شکست دے کر ایک بار پھر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوگئے.

  • الیکشن کمیشن نے سینٹ، قومی اورصوبائی اسمبلیوں کے 279 ارکان کوکام سے روک دیا

    الیکشن کمیشن نے سینٹ، قومی اورصوبائی اسمبلیوں کے 279 ارکان کوکام سے روک دیا

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سینیٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے 279 اراکین کو کام سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آجبروز جمعہ الیکشن کمیشن نے چیئرمین سینیٹ، اسپیکرقومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرزکو خطوط ارسال کردئیے ہیں۔

    الیکشنن کمیشن کی جانب سے ارسال کردہ خطوط میں کہا گیا ہے کہ مالی گوشوارے جمع کرانے تک مذکورہ اراکین کو کام نہیں کرنے دیا جائے۔

    الیکشن کمیشن کی جانب سے سینٹ کے 13، قومی اسمبلی کے 62 جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے مشترکہ طور پر204 ارکان کو کام کرنے سے روکا ہے۔

    سینیٹ کے تیرہ اراکین میں اقبال ظفرجھگڑا، شاہی سید، حاصل بزنجو، تاج آفریدی اوردیگرسینٹرزشامل ہیں۔

    قومی اسمبلی کے 62 اراکین میں وفاقی وزیرسرداریوسف، خرم دستگیر، اویس لغاری، شفقت محمود اوردیگرشامل ہیں۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب اسمبلی کے130، سندھ اسمبلی کے 26، خیبر پختونخواہ اسمبلی کے 39 اور بلوچستان اسمبلی کے نو اراکین نے بھی اثاثوں کے گوشوارے جمع نہیں کرائے ہیں۔

    الیکشن کمیشن نے گوشوارے جمع نہ کرانے والے اراکین کو کام سے روکنے کا نوٹیفیکشن جاری کردیا ہے۔

  • فضل الرحمن کی الطاف حسین سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی درخواست

    فضل الرحمن کی الطاف حسین سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی درخواست

    اسلام آباد: جمعیت العلمائے اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے ہفتہ کی شب ایم کیوایم کے قائدالطاف حسین سے لندن فون پررابطہ کیااوران سے گزشتہ روز ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کی جانب سے استعفے کے معاملے پرحکومت سے مذاکرات نہ کرنے کے فیصلے پرگفتگوکی۔

    تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے الطاف حسین سے رابطہ کمیٹی کے اس فیصلے پرنظرثانی اورمذاکرات کاسلسلہ شروع کرنے کی درخواست کی۔

    الطاف حسین نے مولانافضل الرحمن کورابطہ کمیٹی کے اس فیصلے کی وجوہات اوراسباب سے آگاہ کیااوراس سلسلے میں ایم کیوایم کاموٴقف پیش کیا۔

    الطاف حسین کے موقف کے جواب میں مولانافضل الرحمن نے الطاف حسین سے کہاکہ حکومت کی جانب سے انہیں ثالث اورمصالحت کارکی حیثیت سے اس بات کایقین دلایاگیاہے کہ حکومت ایم کیوایم کی شکایات کونہ صرف سنے گی بلکہ انہیں دور کرنے کی بھی بھرپورکوشش کرے گی۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے ارکانِ اسمبلی 12 اگست 2015 کو کراچی میں جاری آپریشن پر اپنے تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے قومی اسمبلی، سندھ اسمبلی اور سینٹ سے مستعفی ہوگئے تھے۔

    ایم کیو ایم کے استعفوں کے معاملے پر حکومت نے مولانا فضل الرحمن کی ذمہ داری لگائی تھی کہ ایم کیو ایم کو منا کر واپس لایاجائے۔

    مولانا فضل الرحمن 18 اگست کو مذاکرات کے لئے ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پہنچے جہاں مذاکرات کے دوران ہی ایم کیو ایم کے اہم رہنما رشید گوڈیل پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں ان کےڈرائیور جاں بحق جبکہ رشید گوڈیل شدید زخمی ہوگئے جن کا لیاقت نیشل اسپتال میں علاج جاری ہے۔

  • ایم کیو ایم کے استعفے: مذاکرات میں مثبت پیش رفت

    ایم کیو ایم کے استعفے: مذاکرات میں مثبت پیش رفت

    کراچی: متحدہ قومی موومنٹ اور حکومتی نمانئندے مولانا فضل الرحمن کے درمیان استعفوں کے معاملے پر ہونے والے مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے۔

    ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے مولانا فضل الرحمن سے نائن زیرو پر ہونے والی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج مثبت پیش رفت ہورہی تھی اس سلسلے کو آگے بڑھایا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن پہلی بار نائن زیرو تشریف لائے ہیں اور ایم کیو ایم کے لئے انتہائی محترم ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمن حکومت اور اپوزیشن کے مشترکہ نمائندے ہیں اور ان کے ساتھ مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہورہی تھی کہ رشید گوڈیل کا واقع پیش آگیا۔

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایسا محسوس ہورہا ہے کہ سیاسی عمل کو استحکام دینے کی کوشش کو سبوتاژ کیا جارہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ سیاسی قیادت مل کر اس مسئلے کو حل کرسکے گی۔

    فاروق ستار کا کہنا تھا کہ فضل الرحمن ثالث بن کر آئے ہیں اور انہوں نے ایم کیو ایم ست درخواست کی ہے کہ پارلیمنٹ میں رہ کر سیاسی اور جمہوری کردار جاری رکھا جائے۔

    مولانا فضل الرحمن نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رویے مثبت اور نیت صاف ہو تو راستے خود بخود بن جاتے ہیں۔

    انہوں نے ایم کیو ایم کے ممبر پارلیمنٹ رشید گوڈیل پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ مذاکرات مثبت سمت میں جارہے تھےکہ رشید گوڈیل کی خبر آگئی۔

    انہوں نے ایم کیو ایم کے رہنماؤں کو خراج ِ تحسین پیش کیا کہ اس قدر افسوس ناک خبر کے بعد بھی ایم کیو ایم نے مذاکرات میں مثبت رویہ اختیار کیا۔

    مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ مثبت مذاکرات کے نتیجے میں سیاسی بحران کے حل کے لئے اہم پیش رفت ہوئی ہے اور مذاکرات کا اگلا دور اسلام آباد میں ہوگا۔

    مذاکرات کے آئندہ دور میں ایم کیو ایم اور حکومت کے نمائندے موجود ہوں گے اور وہ خود بھی اس ملاقات میں موجود رہیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام پارلیمانی جماعتوں کی جانب سے مذکرات لئے منتخب کئے گئے ہیں اور ایم کیو ایم نے ان مثبت ردعمل دیا ہے۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے ارکانِ اسمبلی گزشتہ دنوں کراچی میں جاری آپریشن پر اپنے تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے قومی اسمبلی، سندھ اسمبلی اور سینٹ سے مستعفی ہوگئے تھے۔

    ایم کیو ایم کے استعفوں کے معاملے پر حکومت نے مولانا فضل الرحمن کی ذمہ داری لگائی کہ ایم کیو ایم کو منا کر واپس لایاجائے۔

    مذاکرات کے دوران ہی ایم کیو ایم کے اہم رہنما رشید گوڈیل پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا جس میں ان کےڈرائیور جاں بحق جبکہ رشید گوڈیل شدید زخمی ہوگئے ہیں۔ جن کا لیاقت نیشل اسپتال میں علاج جاری ہے۔

  • ایم کیو ایم کے استعفے پرفلم کا نام بتائیں ، ٹوئٹر صارفین کا ٹرینڈ

    ایم کیو ایم کے استعفے پرفلم کا نام بتائیں ، ٹوئٹر صارفین کا ٹرینڈ

    کراچی: ایم کیو ایم کے اراکین نے قومی اسمبلی، سینیٹ اور سندھ اسمبلی میں استعفیٰ جمع کرانے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر موجود صارفین نے اس اقدام کو ظنز و مزاح کے طور پر لیتے ہوئے ایک ٹرینڈ جاری کردیا ۔

    ٹوئٹر صارفین نے ایم کیوایم کو استعفی پر ٹرینڈ پیش کیاکہ ایم کیوایم استعفی پر فلم کا نام بتائیں۔#MovieNamesWithIstefa

    ٹوئٹر پر منظر عام پے آنے والے چند مزاحیہ ٹوئٹس مندرجہ ذیل ہیں ۔

  • ایم کیو ایم استعفے: وزیراعظم نے آج اہم اجلاس طلب کرلیا

    ایم کیو ایم استعفے: وزیراعظم نے آج اہم اجلاس طلب کرلیا

    اسلام آباد: ایم کیو ایم کے اراکین نے قومی اسمبلی، سینیٹ اور سندھ اسمبلی میں استعفیٰ جمع کرادیئے۔

    ایم کیو ایم نے کراچی میں جاری رینجرز آپریشن میں مبینہ طور پر متحدہ کو نشانہ بنائے جانے پر احتجاجاََ سندھ اور قومی اسمبلی کے ساتھ ساتھ سینیٹ سے بھی مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق یہ فیصلہ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی لندن اور کراچی کے مشترکہ اجلاس میں کیا گیا، ایم کیوایم رابطہ کمیٹی کراچی اور لندن کے مشترکہ اجلاس میں قومی اسمبلی کی نشستوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کردی، ایم کیو ایم کے اراکین آج قومی اسمبلی اجلاس میں استعفے پیش کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ اور صوبائی اسمبلی سے بھی ایم کیو ایم اراکین کے مستعفی ہونے کا امکان ہے، ایم کیو ایم کا کہنا ہے کہ اپنے تحفظات سے کئی بار وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو بھی آگاہ کیا ہے مگر اس سلسلے میں ایم کیو ایم کی بات نہیں سنی جارہی، لاپتہ افراد کی فہرست قومی اسمبلی میں پیش کی لیکن اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

    واضح رہے کہ سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے کل ارکان کی تعداد 51 ہے، سینیٹ میں ایم کیو ایم کے آٹھ ارکان موجود ہیں جبکہ قومی اسمبلی میں متحدہ کے اراکین کی تعداد 24 ہے، جن میں چار خواتین اور ایک اقلیتی رکن شامل ہے۔

     


    ایم کیو ایم کے استعفیٰ دینے کی وجوہات


     

     
    ایم کیو ایم نےاسمبلی سےمستعفی ہونے کی وجوہات سے متعلق مراسلہ جاری کردیا۔ جس میں کراچی آپریشن پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

    ایم کیوایم کا یہ مراسلہ پندرہ نکات پر مشتمل ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیاہے کہ حکومت سندھ کا ہدف ایم کیو ایم ہے، کارکنان، ہمدردوں کے دفاتر اور گھروں پر بلاجواز چھاپے مارے جا رہے ہیں، گرفتار ہونے والے کارکنوں پر تشدد کیا جارہا ہے ۔ ایم کیوایم کی سیاسی،سماجی اور رفاہی سرگرمیوں پر بھی غیر آئینی اور غیراعلانیہ پابندی لگادی گئی ہے۔

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کراچی آپریشن کے دوران ایم کیوایم کے چالیس کارکنان کو ماروائے عدالت قتل کیا گیا، ڈیڑھ سو کارکن اور ہمدرد لاپتہ ہیں ، متحدہ کی جانب سے یہ الزام بھی عائد کیا گیا ہے کہ تحریک انصاف کو قا نون نافذ کرنے والے اداروں کی حمایت حاصل ہے۔

    مراسلے کے مطابق ماضی میں بہت سے رہنماوں نے فوج کیخلا ف بیانات دیئے مگر صرف الطاف حُسین کیخلاف پابندی لگانا غیر آئینی ہے۔

     

     

     


     ایم کیو ایم اراکین کے قومی اسمبلی میں استعفیٰ جمع، 23ارکان کے استعفوں کی تصدیق


     ایم کیو ایم نے سندھ اسمبلی میں اپنے اراکین کے استعفے جمع کروانے کے بعد قومی اسمبلی میں بھی اپنے استعفے پیش کر دیئے ہیں، اراکین استعفے دینے کے لیے قومی اسمبلی کے سپیکر ایاز صادق کے چیمبر میں گئے اور اسپیکر قومی اسمبلی نے ان استعفوں کی تصدیق کی۔

     اسپیکرایازصادق نے ایم کیوایم کے تیئس ارکان کے استعفے تصدیق کے بعد الیکشن کمیشن کو بھجوادیئے۔

     ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی سر دار ایاز صادق کو پہلا استعفیٰ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے  پیش کیا، اسپیکر ایاز صادق نے پوچھا کہ آپ کسی دباؤ میں آ کر تو استعفے نہیں دے رہے جس پر فاروق ستار نے اس بات کی تردید کر دی۔

     


    رینجرز کا رویہ جانبدار ہے، پی ٹی آئی کیلئے راستہ بنایا جارہاہے، فاروق ستار 


    ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر فاروق ستار ایم کیو ایم کا 19 نکاتی مراسلہ پیش کر رہے ہیں۔

    ایم کیو ایم کے رہنماء فاروق ستار نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کو انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ایم کیو ایم کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہے ، ہر دہشت گردی کے پیچھے ایم کیو ایم کا نام لگایا جارہا ہے ۔

    ان کا کہنا تھا کہ رینجرز کی کارروائیاں جانبدارانہ ہیں، تحریک انصاف کو سپورٹ اور ان کیلئے راستہ بنایا جارہا ہے، بلدیاتی انتخابات کا راستہ کسی اور کے لیے کھولا جارہا ہے۔

    فاروق ستار نے کہا کہ ہم سمھجتے تھے کہ کراچی آپریشن شفاف انداز میں ہوگا، ایم کیو ایم کا میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے، ایم کیو ایم کے کارکنوں کو غیر قانونی گرفتاری کے بعد تشدد نشانہ بنایا جارہا ہے، ہمارے کسی کارکن کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ، ہمارے ہزاروں شہداء کے قاتل کہاں ہے؟ جن بے گناہ کو رہا کیا گیا ان میں سے کوئی ایک ایسا نہیں جس پر تشدد نہ کیا گیا  ہو۔

    انھوں نے کہا کہ ایم کیو ٰایم کے حامیوں کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں،  ہمارے زخموں پر مرہم رکھنے کے بجائے نمک پاشی کی جارہی ہے، ایم کیو ایم کے مرکز اور ہمشیرہ کے گھر چھاپہ مارا، ہم نے انصاف کیلئے ہر دروازہ کھٹکھٹایا۔

    فاروق ستار نے کہا کہ اسپیکر صاحب مہاجروں کو دیوار سے لگایا جا رہا ہے، مہاجروں کو اپنا حق لینے سے روکا جا رہا ہے، چوہدری نثار نے ہماری پیش کی جانے والی فہرست کو جعلی کہا ، چوہدری نثار نے کہا کہ ماورائے عدالت قتل میری ڈکشنری مین نہیں، الطاف حسین اور ہزاروں کارکنوں کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کئے گئے۔

     دعوی کیا جا رہا ہے کہ کراچی مین امن قائم ہوا، خدا  کرے ایسا ہی ہو۔ 


     ایم کیو ایم اراکین نے استعفیٰ اسپیکر سندھ اسمبلی کو جمع کرادیئے


     ایم کیو ایم اراکین نے استعفیٰ اسپیکر سندھ اسمبلی کو جمع کرادیئے ہیں، ایم کیو ایم کے رہنماء خواجہ اظہار الحسن نے تمام اراکین کے استعفیٰ جمع کرائے،سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے 51 اراکین ہیں۔

     ایم کیو ایم کی پارلیمانی پارٹی نے استعفوں کی توثیق کردی ہے، ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن استعفیٰ لے کر سندھ اسمبلی پہنچ گئے، اس سے قبل ایم کیوایم کا پارلیمانی اجلاس سندھ اسمبلی میں جاری تھا، خواجہ اظہار کا کہنا ہے کہ مشاورت کے بعد استعفے جمع کرائیں گے۔

     اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ ایم کیوایم کے بغیر ایوان سونا سونا لگے گا، انھوں نے کہا کہ استعفے منظور ہونے میں وقت لگے گا، مشورہ ہے کہ استعفیٰ واپس لے لیں۔ ایم کیو ایم کے 41 اراکین نے استعفیٰ جمع کرائے جبکہ 10 اراکین نے فون پر تصدیق کی۔

     

    ایم کیو ایم اراکین قاروق ستار کی قیادت میں قومی اسمبلی پہنچ گئے، فاروق ستار کا کہنا ہے کہ تینوں ایوانوں سے آج ہی مستعفی ہوں گے۔

    وزیرِ اعظم نے ایاز صادق کو استعفیٰ قبول نہ کرنے کی ہدایت کردی۔


    ایم کیو ایم اراکین نے سینیٹ میں بھی استعفیٰ جمع کرادیئے


    ایم کیو ایم اراکین نے سینیٹ سے بھی مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا۔

    ایم کیو ایم کے آٹھ سینیٹرز نے سینیٹ سیکرٹریٹ میں استعفے جمع کرادیئے، سینیٹ میں ایم کیو ایم کے 8 سینیٹرز ہیں، جن میں کرنل ریٹائرڈ سید طاہر حسین مشہدی، خوش بخت شجاعت، مولانا تنویر الحق تھانوی، میاں محمد عتیق شیخ، ڈاکٹر محمد فروغ نسیم، محمد علی خان سیف، نسرین جلیل اور نگہت مرزا شامل ہیں۔

    ایم کیو ایم کے اراکین کے استعفی سینیٹر طاہر مشہدی اور نسرین جلیل کی جانب سے سیکریٹری سینیٹ کو جمع کروائے گئے۔


    اگر دباؤ کے بغیر استعفے دیے تو قبول کروں گا، ایازصادق


     قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایازصادق نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اگر ایم کیو ایم اراکین نے رضاکارانہ طور پر استعفے دیئے تو وہ قبول کرلیں گے۔

    ایاز صادق کا کہنا تھا کہ اگر انھوں نے اپنے استعفے میرے پاس جمع کرائے تو میں ان سے تصدیق کروں گا اور پھر قبول کروں گا۔


    اب تک استعفے کیوں جمع نہیں کرائے گئے، الطاف حسین برہم


    الطاف حسین نے ایم کیوایم کے اراکین قومی اور صوبائی اسمبلی پر برہمی کا اظہار کیا، الطاف حیسن نے پارٹی رہنماؤں سے پوچھا کہ فیصلے کے بعد اب تک استعفے کیوں جمع نہیں کرائے گئے؟

    یاد رہے کہ کراچی آپریشن اور ایوان میں بات نہ سنی جانے پر ایم کیوایم کو شدید تحفظات ہیں۔


    ایم کیو ایم کے استعفوں پر ایاز صادق اور چوہدری نثار کی مشاورت


     اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق اورچوہدری نثار نے ایم کیوایم کے ارکان اسمبلی کے استعفوں سے متعلق مشاورت کی ۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے تازہ ترین سیاسی صورتحال پر حکومتی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا اور ایم کیو ایم کے استعفی عجلت میں قبول نہ کئے جانے کا فیصلہ کیا۔ ملاقات میں اسپیکر ایاز صادق نے وزیرِ داخلہ کو ایم کیو ایم کے تحفظات دور کرنے کی بھی ہدایت کی۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    میرے دورے سے واپسی تک استعفوں کا معاملہ آگے نہ بڑھا یاجائے، وزیر اعظم

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے استعفوں کے معاملے پر وزیر اعظم ہاؤس میں جاری اجلاس میں  قانونی ماہرین سے مشاورت کی جا رہی ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی کے استعفے منظور نہ کئے جائیں۔

    جبکہ وزیراعظم نواز شریف کی خواہش ہے کہ ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی چھوڑ کر نہ جائیں۔ وزیر اعظم نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو ہدایت جاری کی ہے کہ بیلاروس کے دورے سے واپسی تک ایم کیو ایم کے استعفوں کا معاملہ آگے نہ بڑھا یاجائے۔

      ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے کوشش کی جائے گی کہ ایم کیو ایم کے تحفظات دور کئے جائیں تاہم کراچی آپریشن کے حوالے سے کوئی کمپرومائز نہیں کیا جائے گا۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

      وزیراعظم نے آج اہم اجلاس طلب کرلیا

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    وزیر اعظم نواز شریف نے ایم کیو ایم اراکین کے استعفوں پر اجلاس طلب کرلیا ۔حکومتی عہدیداروں نے وزیر اعظم کو کرادار ادا کرنے کا مشورہ دے دیا۔

    وزیر اعظم نواز شریف بیلا روس کے دورے سے وطن واپس پہنچے تو ایک نئے سیاسی بحران نے اُن کا استقبال کیا، وزیر اعظم نواز شریف نے سب سے پہلے وزیر داخلہ کو مشاورت کیلئے بلایا۔

    ملاقات میں ایم کیو ایم کے استعفوں کے بعد پیدا ہونیوالی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، اسحاق ڈار کا کہنا ہے استعفوں کی منظوری کا مرحلہ ابھی مکمل نہیں ہوا۔

    ذرائع کےمطابق حکومتی حلقوں میں ایم کیو ایم کےاستعفوں سےمتعلق بےچینی پائی جاتی ہے۔ حکومتی عہدیداروں نے وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ وہ معاملے میں مداخلت کریں اور ایم کیو ایم اراکین کے استعفے منظور نہ کئے جائیں جس کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے آج اہم اجلاس طلب کرلیا جس میں وہ اپنے رُفقا سے صورتحال پر مشاورت کریں گے۔

    ایم کیو ایم کے استعفوں کی منظوری کا نوٹیفکیشن تو تیار ہوگیا لیکن کھیل ابھی باقی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن کو معاملہ سلجھانے کا ٹاسک دے دیا گیا ہے۔ حکومتی اتحادی سیاسی بحران کو ٹالنے کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    آصف زرداری کی ایم کیو ایم اراکین کے استعفے منظور نہ کرنے کی ہدایت

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    پیپلزپارٹی نے ایم کیوایم کے استفعوں پر مشاورت کے بعد کوئی بھی قدم اٹھانے کا فیصلہ کیاہے، جس کیلئے وزیر اعلیٰ سندھ نے پارٹی قیادت سے رابطہ کرلیا ہے کہ ایم کیو ایم اراکین کے استعفوں پرکیا کرنا ہے؟

    ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی قیادت نے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ کو استعفے منظور نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    سیاسی صورتحال پر مشاورت کے لئے پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زردراری نے پی پی سندھ کے رہنماؤں کی بیٹھک لگانے کا بھی فیصلہ کیا ہے ۔

    پارٹی رہنماؤں کا مشاورتی اجلاس اگلے ہفتے لندن یا دبئی میں متوقع ہے۔ اجلاس سے قبل سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم اراکین کے استعفوں پر فی الحال کسی ردعمل سے گریز کا فیصلہ کیا گیا۔

  • قصور واقعے کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور

    قصور واقعے کے خلاف مذمتی قراردادیں منظور

    اسلام آباد: قصور واقعے کے خلاف قومی اسمبلی ،سینیٹ اور خیبر پختون خوااسمبلی میں قرار دادیں منظور کرلی گئیں، پیپلز پارٹی نے سندھ اسمبلی میں قراردادِ مذمت جمع کرادی۔

    قصور واقعہ ایوانوں میں موضوع بحث رہا، قومی اسمبلی میں افسوسناک سانحہ کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی، قرارداد میں واقعہ کی انکوائری اور پنجاب حکومت سے ملزمان کو گرفتارکرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے جہاں ضروت ہو قانون سازی کی جائے۔

    سینیٹ کا اجلاس شروع ہوا تو قصور واقعے کے خلاف ایم کیو ایم کی نسرین جلیل نے قرارداد پیش کی، جو منظور کرلی گئی، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ مجرموں کو سخت ترین سزا دی جائے۔

    چیئر مین سینیٹ نے تجاویز طلب کر تے ہوئے کہا کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے مستقل ادارہ ہونا چاہیئے۔

    خیبر پختونخوا اسمبلی میں بھی قصور واقعے کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی ، قرار داد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وفاقی حکومت ملزمان کو سخت ترین سزا دینے کی ہدایت کرے۔

      پیپلزپارٹی نے قصور واقعے کے خلاف مذمتی قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرادی، قرارداد میں واقعے میں ملوث ملزمان کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے، قرارداد میں کہا گیا ہے کہ انسانیت سوز واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔