Tag: National Assembly

  • حکومت کی اتحادی "ایم کیو ایم” کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ

    حکومت کی اتحادی "ایم کیو ایم” کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ

    حکومت کی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے قومی اسمبلی کے جاری اجلاس میں بولنے کا موقع نہ دیے جانے پر اجلاس کا واک آؤٹ کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق حکومت کی اہم اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے قومی اسمبلی کے جاری اجلاس میں بات کرنے کا موقع نہ دیے جانے پر اجلاس کا واک آؤٹ کردیا ہے۔

    اسی اجلاس میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رکن ڈاکٹر فہمیدہ مرزا بھی اسپیکر کی جانب سے مائیک نہ دیے جانے پر اجلاس کا واک آؤٹ کرکے چلی گئیں۔

    جی ڈی اے رہنما و ایم این اے فہمیدہ مرزا نے بار بار کورم کی نشاندہی کیلیے بٹن دبایا لیکن اسپیکر نے مائیک نہ دیا جس کے بعد وہ مائیک نہ ملنے پر اجلاس سے واک آؤٹ کرکے ایوان سے باہر چلی گئیں۔

    اس سے قبل ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسا ایوان ہے وزیر خارجہ پالیسی بیان دے اور اپوزیشن لیڈر ہی نہ ہو، آپ شاید الیکشن کمیشن کا فیصلہ چاہتے تھے وہ بھی آگیا، اب تو آپ اپوزیشن لیڈر کا فیصلہ کرلیں، اس وقت قومی اسمبلی میں جی ڈی اے ہی درست معنوں میں اپوزیشن ہے، اس کے علاوہ جتنی اپوزیشن ہے وہ سب کے سامنے ہے۔

    انہوں نے پیپلز پارٹی کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے خود جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی بات کی ہے، ہم بھی یہی کہتے ہیں آپ سندھ میں 90 فیصد سیٹیں اسی طاقت سے لیتے ہیں، میثاق جمہوریت شخصیات کےلیے نہیں ہونے چاہئیں لیکن اس میثاق جمہوریت آپ کو سندھ میں کیوں نظر نہیں آتا، بلاول نےآئندہ الیکشن خونی ہونے کی بات ٹھیک کی ہے، میثاق ہونا چاہئے مگر 13 جماعتیں تو آپ کے ساتھ ہیں تو بنائیں، بائیڈن سے دوستی ہے تو پھر اسے کشمیر کیلیے کام آنا چاہیے۔

  • قومی اسمبلی میں عمران خان کے خلاف قرارداد منظور

    قومی اسمبلی میں عمران خان کے خلاف قرارداد منظور

    قومی اسمبلی میں سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف قرارداد منظور کرلی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی جاوید عباسی نے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا کہ عمران خان نے اپنے بیان میں تاریخی حقائق کو مسخ کرنے، مسلح افواج کو بدنام کرنے کی کوشش کی اور یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ مسلح افواج ملک کیخلاف سازش کر رہی تھی۔

    قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج ملکی سرحدوں کا بلا خوف و خطر تحفظ کررہی ہیں اور دہشت گردی کےخلاف بے شمار قربانیاں دی ہیں، سیاسی مقاصد کیلیے ادارے کو بدنام کرنے کی کوشش ملکی مفاد کیخلاف ہے۔

    دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے قومی اسمبلی میں عمران خان کیخلاف منظور ہونے والی قرارداد پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ اسمبلی سے قرارداد منظور کی گئی۔

     

    مقبوضہ اسمبلی سے قرارداد منظور ہونا ایسے ہی ہے جیسے شریف اور زرداری فیملی گھر میں بیٹھ کر فیصلے کر لیں اس اسمبلی میں اور ان کے گھر میں صرف بلڈنگ کا فرق ہے ایسی قراداد کو اسمبلی کی قراداد قرار دینا پارلیمان کی توہین ہے

    فواد چوہدری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ قومی اسمبلی سے قرارداد منظور ہونا ایسا ہی ہے جیسے شریف اور زرداری فیملی گھر بیٹھ کر فیصلے کرلیں، مقبوضہ اسمبلی سے قرارداد منظور کی گئی۔ اس اسمبلی میں اور ان کے گھر میں صرف بلڈنگ کا فرق ہے۔

    سابق وفاقی وزیر نے اپنے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ ایسی قرارداد کو اسمبلی کی قرارداد قرار دینا پارلیمان کی توہین ہے۔

    فواد چوہدری نے اسی حوالے سے ایک اور ٹوئٹ میں قومی اسمبلی میں پیش کردہ قرارداد کا عکس پوسٹ کرتے ہوئے کیپشن لکھا کہ جاوید عباسی نامی جوکر نے پیش کی۔

  • قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی اراکین  کے استعفے منظور

    قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی اراکین کے استعفے منظور

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے کہا ہے کہ میں نے بطور قائم مقام اسپیکر پی ٹی آئی کے123اراکین کے استعفوں کو منظور کرلیا ہے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹۓ ٹوئٹر پر اپنے پیغٖام میں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے اراکین کے استعفے رولز کے تحت منظور کیے گئے۔

    اس حوالے سے سابق وزیر اطلاعات فرخ حبیب نے تصدیقو کرتے ہوئے کہا کہ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نوٹی فکیشن جاری کردیا ہے، استعفوں کی منظوری سے عام انتخابات ناگزیر ہوچکے ہیں۔

    انہوں نے ٹوئٹر پر بتایا ہے کہ انہیں 125 پی ٹی آئی ارکان کے استعفے موصول ہوئے تھے جن میں سے این اے12 کے محمد نواز اور این اے-47 کے جواد حسین کے علاوہ سب نے خود یہ استعفے جمع کرائے۔

    عمران خان

    واضح رہے کہ گزشتہ پیر کے روز پارلیمنٹ میں ہونے والے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی قیادت نے قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔

    علاوہ ازیں سینیٹر فیصل جاوید نے پیشگوئی کی ہے کہ اگر عوام کا ساتھ ایسا ہی رہا تو آج سے چند ہفتوں بعد عمران خان وزیر اعظم پاکستان کا دوبارہ حلف اٹھائیں گے۔

    وہ کہتے ہیں کہ اب باری ہے کراچی کی ۔۔۔ جس طرح یہ قوم اپنے حق کے لیے امپورٹڈ حکومت کے خلاف نکل رہی ہے اس سے واضح ہے کہ پاکستان میں اب جلد انتخابات ناگزیر ہوگئے ہیں۔

  • ‘میں نہیں چاہتا اسپیکر صاحب آپ کیخلاف بھی سپریم کورٹ جائیں’

    ‘میں نہیں چاہتا اسپیکر صاحب آپ کیخلاف بھی سپریم کورٹ جائیں’

    سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میں نہیں چاہتاکہ اسپیکر صاحب آپ کیخلاف بھی سپریم کورٹ جائیں مودبانہ گزارش ہے وقت ضائع نہ کریں، ووٹنگ کرائیں۔

    قومی اسمبلی کے جاری اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ اسپیکر کی توجہ مبذول کرانا چاہتا ہوں آج ووٹنگ کا دن ہے، سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا تو مارکیٹ اوپر گئی ،ڈالر تین روپے نیچے آیا،اس ماحول کو ختم کریں ، ووٹنگ کرائیں۔

    انہوں نے کہا کہ میں ذاتیات پر بات نہیں کرنا چاہتا، اکثر جذبات میں لوگ کافی کچھ کہہ جاتے ہیں، کسی کا لیڈر کہتا ہے اس کی بندوق کی نالی پر میں ہوں، یہ شکاری بھی ہیں، کرکٹر بھی ہیں ملک بھی چلا رہے ہیں تو پھر رونا کس بات کا ہے۔

    آصف علی زرداری نے مزید کہا کہ بہت سی چیزیں ہیں ان کو سمجھانے کی ضرورت ہے اور ایک دن ضرور سمجھیں گے، سوائے ایک شخص کے ہر پولیٹیکل فورس سے بات چیت ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے پاس ہمارے شاگرد بیٹھے ہیں جو ہماری یونیورسٹی سے گئے یہ سب واپس آئیں گے، کیونکہ پولیٹیکل یونیورسٹی تو صرف پیپلزپارٹی کے پاس ہے۔

  • کیا سپریم کورٹ اور عدلیہ میں تمام فیصلے اچھے ہوتے ہیں؟ اسد عمر کا سوال

    کیا سپریم کورٹ اور عدلیہ میں تمام فیصلے اچھے ہوتے ہیں؟ اسد عمر کا سوال

    اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمنٹ کے معاملے میں دخل اندازی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے اگر غلط فیصلہ کیا تو کیا سپریم کورٹ اور عدلیہ میں تمام فیصلے اچھے ہوتے ہیں؟

    تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ کے حکم پر وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے بلائے گے قومی اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے فوری ووٹنگ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے تاہم ووٹنگ تاخیر کا شکار ہے۔

    اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا سپریم کورٹ کی بہت عزت ہے، یہ جمہوری نظام کا اہم ستون ہے، ہم جمہوریت کے ماننے والے ہیں تو پارلیمانی سپریمسی کو بھی ماننے والے ہیں، ان کی بات اگر مان لیتے ہیں کہ ڈپٹی اسپیکر نے غلط فیصلہ کیا، کیا سپریم کورٹ اور عدلیہ میں تمام فیصلے اچھے ہوتے ہیں؟

    اسد عمر نے کہا کیا سپریم کورٹ کے فیصلوں کو جوڈیشل مرڈر نہیں کہاگیا، کیا یہ درست ہوتا کہ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے کام میں مداخلت کرے، سپریم کورٹ کا فیصلہ پارلیمنٹ کے معاملے میں دخل اندازی ہے۔

    انھوں نے کہا کیا یہ درست ہوتا پارلیمان سپریم کورٹ کے ججز کے آنے اور جانے کا فیصلہ کرتی، کیا یہ درست ہوتا کہ پارلیمان فیصلہ کرتا کون سا کیس کب لگنا ہے، یہ فیصلہ کرنا ہوگا پارلیمان کا اختیار کسی کو لینے کا اختیار نہیں، جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں تو پارلیمان کی سپریمسی کا یقین ہونا ضروری ہے۔

  • جو مجھ سے پہلے تقریر کررہا تھا وہ آپ کو پھنسائے گا، بلاول بھٹو

    جو مجھ سے پہلے تقریر کررہا تھا وہ آپ کو پھنسائے گا، بلاول بھٹو

    پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کے جاری اجلاس میں شاہ محمود قریشی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان سے بہت پہلے کہا تھا کہ جو مجھے سے پہلے تقریر کررہا تھا اس سے بچ کر رہنا یہ آپ کو پھنسائے گا۔

    بلاول بھٹو زرداری نے اپنے جارحانہ خطاب میں کہا کہ عدالت نے فیصلہ سنایا، ووٹنگ کرنی ہے لیکن کپتان بھاگ رہا ہے، عدالت کا حکم مانیں اور تحریک پر ووٹنگ کرائیں۔

    بلاول بھٹو نے اسپیکر اور اس وقت اجلاس کی صدارت کرنے والے پینل آف چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس وقت ناصرف توہین عدالت بلکہ آئین شکنی بھی کر رہے ہیں، عدالت کاحکم ہے کسی اورایجنڈے کی طرف نہیں جاسکتے، آج اسپیکر قومی اسمبلی اور آپ خود بھی ان جرائم میں ملوث ہیں، آپ توہین عدالت کرتے ہوئے خود بھی نااہل ہوگے۔

    انہوں نے کہا کہ تاریخ میں پہلی بار نہیں ہوا کہ عدالت نے اسپیکر کی رولنگ کو باہر پھینکا، ایک بار پھر عدالت نے فیصلہ سنایا ہے کہ 3اپریل کی کارروائی مکمل کرنی ہے، اگر اس جرائم میں آپ خود ملوث ہوناچاہتے ہیں تو آپ کی مرضی۔

    پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ اپوزیشن یہاں سے نہیں جارہی ،آپ سے آئینی حقوق چھینیں گے، یہ جعلی کیبل کو استعمال کرکے آپ کو آئین شکنی ،توہین عدالت پر مجبور کررہےہیں، یہ سننے کا حوصلہ نہیں رکھتے مگر اکثریت اس طرف ہے اور عمران خان اپنی اکثریت کھو بیٹھے ہیں۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ جس نے عمران خان کو پھنسایا اس کی کہانی میں اتنے جھوٹ ہیں کتنے سامنے لاؤں، کہتے ہیں 7مارچ کو بات ہوئی اور 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد جمع ہوئی، یہاں بتادوں کہ امریکا اور پاکستان میں وقت کا فرق ہے، اگر وہاں 7 مارچ تھا تو یہاں 8 مارچ تھا جو خان صاحب کو ایڈوائس دے رہے ہیں وہ اپنا سوچ رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے فورم کا ذکر ہوا وزیرخارجہ اس میں موجود نہیں تھا، قومی سلامتی کمیٹی کےاعلامیے میں عدم اعتماد کا ذکر نہیں تھا قومی سلامتی کمیٹی اعلامیہ میں فیصلہ تھا صرف ڈیمارچ کرنا ہے، شاہ زین بگٹی نے علیحدگی کا اعلان تو ان کو پتہ چل گیا کہ ان کا گیم ختم ، ان کو سازش کا خیال اس وقت آیا جب یہ اکثریت کھو چکےتھے۔

    بلاول نے کہا کہ یہ لڑائی جمہوریت کے چاہنے والوں اور غیر جمہوری لوگوں میں ہے، یہ لڑائی ان کےدرمیان ہے جو نیوٹرل اور جانبدار رہنا چاہتے ہیں، کپتان بزدلانہ طریقے سے میدان سے بھاگا اور آج بھی یہاں موجود نہیں ہے، عمران خان شفاف الیکشن سے ڈرتا ہے کیونکہ صاف شفاف الیکشن ہوئے تو عمران خان کو شکست ہوگی،بلاول بھٹو

    پی پی چیئرمین نے الزام عائد کیا کہ یہ چاہتے ہیں کہ اتنا تماشا پیدا کریں آمریت سامنے آئے اور ملٹری رول ہو،حقائق یہ ہیں کہ یہ پہلے بھی سلیکٹڈ تھے پہلے بھی فیض یاب ہوئے اور ایک بار پھر فیض یاب ہونا چاہتے ہیں، جو بھی تجویز دے رہے ہیں عمران خان کو کرسی پر بٹھانے کیلئے نہیں، عمران خان کو تجویز دینے والے جمہوریت لپیٹنے کی سازش کررہے ہیں، آمریت آنی ہے تو آمریت آئے مگر کپتان اپنی ضد پر برقرار ہے اور وہ اپنی ذات سے آگے نہیں دیکھ رہے۔

    بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ اس وزیراعظم کو اٹھا کر باہر پھینکنے کے بہت سے راستے تھے، ہمیں پتہ تھا کہ گیٹ نمبر4 کیسے کھٹکھٹانا ہے، ہم چاہتے تو ان کی طرح دھرنا دھرنا کھیلتے لیکن ہم نے وزیراعظم کو ہٹانے کا واحد جمہوری اور آئینی طریقہ اپنایا۔ اس آئین میں پی پی قیادت، کارکنوں اور شہریوں کا خون ہے، آئین کیخلاف جو بھی سازش ہو رہی ہے کامیاب نہیں ہونے دینگے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ ضمیر فروشی کی بات کر رہےہیں، حکومتی بینچز پر 90 فیصد شکلیں پوری زندگی بھر لوٹے ہی رہے ہیں، شاہ محمود قریشی بتائے پارٹی تبدیل کرنے کیلئے کتنے پیسے لئے، تیسری بار ضمیر بیچ رہا تھا تو کیا قیمت تھی۔

    پی پی چیئرمین نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں پہلے بندوق کی نوک پر فیصلہ کرایا گیا کہ پی ٹی آئی میں شامل ہو، ان کی طرف ہو تو الیکٹیبل اور ضمیر جاگنے پر ہماری طرف آئے تو لوٹا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ آج اسمبلی سیشن کا 7واں اور ووٹنگ کرانے کا آخری دن ہے، عدالت کی بات مانیں، ووٹنگ کرائیں، مقابلے سے نہ بھاگیں، توہین عدالت کی ،ووٹنگ نہ کرائی تو ہم یہیں بیٹھ کر باہر بھی جنگ لڑیں گے۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ 5 جنوری کوسی ای سی فیصلے کےنتیجے میں استعفےکا مطالبہ اور لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا اور واضح کہا تھا کہ اگر استعفیٰ نہیں دیا تو عدم اعتماد لائیں گے۔

    پی پی چیئرمین نے کہا کہ خان صاحب نے آتےآتےایک بھی عزت کا کام نہ کیا جاتے جاتے تو اسپورٹس مین اسپرٹ دکھاتے لیکن وہ جاتے جاتے بھی وکٹ اٹھا کر بھاگ رہا ہے

  • قومی اسمبلی کے اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا جاری

    قومی اسمبلی کے اجلاس کا 6 نکاتی ایجنڈا جاری

    قومی اسمبلی کے کل صبح ساڑھے 10 بجے ہونے والے اجلاس کے لیے 6 نکاتی ایجنڈا  جاری کر دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے کل صبح ساڑھے 10 بجے ہونے والے اجلاس کے لیے 6 نکاتی ایجنڈا جاری کردیا گیا ہے۔

    قومی اسمبلی کے 6 نکاتی ایجنڈے میں تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ بھی شامل ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز اپنے فیصلے میں 3 اپریل کی ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تحریک عدم اعتماد کو برقرار رکھا تھا اور قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہوئے کابینہ کو بھی بحال کر دیا تھا۔

    چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے نگراں حکومت کے قیام کیلئے صدر اور وزیراعظم کے اقدامات کو بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سےپہلےکی صورتحال بحال کر دی تھی۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں تحریک عدم اعتماد پر 9 اپریل ہفتے کی صبح بجے 10 بجے ووٹنگ کرانے کا حکم دیا تھا۔

  • تحریک عدم اعتماد: ڈپٹی اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا

    تحریک عدم اعتماد: ڈپٹی اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا

    اسلام آباد: ڈپٹی اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج جمعرات کو ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن نے مطالبہ کیا کہ تحریک عدم اعتماد پر فوری ووٹنگ شروع کی جائے، تاہم ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس ملتوی کر دیا۔

    ڈپٹی اسپیکر نے کہا میرا خیال ہے کوئی بھی وقفہ سوالات کے لیے سنجیدہ نہیں، لہٰذا قومی اسمبلی کا اجلاس 3 اپریل تک ملتوی کیا جاتا ہے۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس تین اپریل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔

    اجلاس شروع ہوا تو مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے مطالبہ کیا کہ تحریک عدم اعتماد پر فوری ووٹنگ کرائی جائے، شیخ روحیل اصغر نے بھی کہا کہ میرا بھی مطالبہ ہے ووٹنگ کرائی جائے، اپوزیشن اراکین تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے کا مطالبہ کرتے رہے، اور قاسم سوری نے اچانک اجلاس ملتوی کرنے کا اعلان کر دیا۔

    اجلاس اچانک ملتوی کیے جانے پر اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا اور اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ بھی کیا۔

  • قومی اسمبلی کا اجلاس 21 مارچ کو طلب کرنے کا فیصلہ

    قومی اسمبلی کا اجلاس 21 مارچ کو طلب کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کا اجلاس 21 مارچ کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق حکومت نے اکیس مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم 21 مارچ کو صرف مرحوم رکن اسمبلی کے لیے فاتحہ خوانی ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس فاتحہ خوانی کے بعد 25 مارچ تک ملتوی کیا جائے گا، ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کی تزئین و آرائش مکمل کر لی گئی ہے، اور صفائی کا کام جاری ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 25 مارچ کے بعد تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کا آغاز ہوگا، اور ایک ہفتے کے اندر یہ پراسس مکمل کیا جائے گا۔

    وزیراعظم کے دعوے کی تصدیق، سندھ ہاؤس میں چھپے ارکان اسمبلی سامنے آگئے

    ادھر ذرائع قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے کہا ہے کہ ووٹ ڈالنے سے قبل کسی رکن کے خلاف کارروائی ممکن نہیں، پارٹی پالیسی کے برعکس ووٹ ڈالنے والا انحراف کی شق کی زد میں آئے گا، عدم اعتماد یا آئینی ترمیم پر پالیسی کے خلاف ووٹ دینے والا ڈی سیٹ ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق ووٹ دینے کے بعد پارٹی لیڈر اسپیکر کو کارروائی کے لیے لکھیں گے، اسپیکر 3 دن کے اندر الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجے گا، اور الیکشن کمیشن 30 دن کے اندر فیصلہ سنائے گا، تاہم ووٹ ڈالنے سے قبل کسی رکن کو ڈی سیٹ نہیں کیا جا سکتا۔

  • حکومت کے ہاتھوں اپوزیشن کو ایک اور شکست

    حکومت کے ہاتھوں اپوزیشن کو ایک اور شکست

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائےقانون وانصاف میں بھی اپوزیشن کو شکست ہوئی ہے، جہاں حکومت نیب قانون میں ترمیم سے متعلق بلز منظور کرانے میں کامیاب ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس منعقد ہوا جس میں نیب قانون میں ترمیم سے متعلق حکومت کے دونوں بل کثرت رائے سے منظور کرلئے گئے۔

    بل کی منظوری کے بعد کمیٹی اجلاس ہنگامہ آرائی میں تبدیل ہوگیا، اپوزیشن نے بل کی منظوری پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نیب بل کی تمام شقوں پر اپوزیشن کو اعتماد میں لے۔

    اس دوران پیپلزپارٹی کے قادر مندوخیل اور پی ٹی آئی رکن عطاء اللہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، جس پر کشور زہرہ نے کہا کہ قادر مندوخیل آپ غلط زبان استعمال کر رہے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: طلبا کی شکایات پر اسکالرشپس کا جدید پروگرام لائے ہیں، وزیراعظم

    سعد رفیق نے ریاض فتیانہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین کمیٹی مجھے آپ سے اس رویے کی امید نہیں تھی، رانا ثنا اللہ راستے میں تھے، دھند کی وجہ سے میں بھی تاخیر سے پہنچا، آپ کو بل پر ووٹنگ نہیں کرانی چاہیے تھی۔

    بعد ازاں اپوزیشن ارکان نے کمیٹی اجلاس سے واک آؤٹ کرگئے، نیب ترمیمی بل کی منظوری کے بعد وزیر قانون فروغ نسیم نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللہ پر ایمان ہے اللہ ہر کام میں مدد کرتے ہیں، چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ کی تاریخ ہے وہ غیر جانبدار ہو کر کمیٹی چلاتے ہیں، یہ نیب ترامیم پاکستان کے لیے ہے میری ذات کے لئے نہیں ہے۔

    فروغ نسیم نے کہا کہ یہ قانون سازی عمران خان کی ذات کے لیے نہیں پاکستان کی عوام کے لئے ہے، کمیٹی اجلاس میں ہماری اکثریت تھی اپوزیشن کا ایک ممبر آنے سے کوئی فرق نہ پڑتا۔