Tag: National Assembly

  • قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل متفقہ طور پر منظورکرلیا

    قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل متفقہ طور پر منظورکرلیا

    اسلام آباد : قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل متفقہ طورپرمنظورکرلیا، جس کےتحت بچوں کیخلاف جرائم پر 10 سے 14 سال سزادی جاسکے گی۔

    تفصیلات کے مطابق قصورکی ننھی پری زینب تو دنیا سے چلی گئی لیکن حکمرانوں کے ضمیرجھنجھوڑ گئی، قومی اسمبلی نے زینب الرٹ بل متفقہ طور پر منظور کرلیا کیا، ایکٹ کےتحت بچوں کیخلاف جرائم پر دس سےچودہ سال سزادی جاسکے گی اور جو افسر دو گھنٹے کےاندربچےکیخلاف جرم پر ایکشن نہیں لے گا اسے سزا دی جائے گی۔

    بل کے متن میں کہا گیا 109 ہیلپ لائن بھی قائم کی جائے گی جبکہ 18 سال سےکم عمربچوں کےاغوا،قتل،زیادتی کی اطلاع کیلئے اور زینب الرٹ جوابی ردعمل و بازیابی کے لئے ایجنسی قائم کی جائے گی، ہیلپ لائن پر بچے کی فوری اطلاع دی جائے گی۔

    زینب کے والد امین انصاری نے ایکٹ کی منظوری احسن اقدام قرار دیتے ہوئے کہا اب پولیس اگر فوراایکشن نہیں لےگی تو وہ قصوروارہوگی، مجرم کی پھانسی کی سزاہونی چاہئے۔

    وفاقی وزیر اسد عمرنے ٹوئٹ میں کہا آج پارلیمان نے متفقہ طورپر بل منظورکر لیا، امید ہے سینیٹ بھی اس قانون کو جلد منظور کرلے گی۔

    سینٹر فیصل جاوید نے اپنے ٹوئٹ میں کہا زینب الرٹ بل منظورکرنے قومی اسمبلی کا شکریہ، بل سینیٹ میں پیش کیا جائے گا، اس کے بعداسمبلیوں میں پیش ہوگا، بل سے زینب الرٹ ریسپونس اینڈ ریکوری ایجنسی کی راہ ہموارہوگی۔

    یاد رہے 2018 قصور کی ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، چار جنوری ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا، جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی اور دس جنوری کو بچی کا جنازہ اور تدفین کی گئی تھی۔

    زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی ، زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں مکمل کیا گیا تھا، جس کے بعد 17 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔

    بعد ازاں عدالتی حکم پر 17 اکتوبر کی صبح کوٹ لکھپت کے سینٹرل جیل میں سفاک قاتل کو زینب کے والد کی موجودگی میں صبح ساڑھے پانچ بجے تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔

  • قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دے دی

    قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 کی منظوری دے دی

    اسلام آباد : قومی اسمبلی نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل2020کی منظوری دے دی جبکہ پیپلزپارٹی نے ایکٹ میں ترمیم کیلئے سفارشات واپس لی لیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، وزیردفاع پرویز خٹک نے آرمی چیف اور دیگرسروسز چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ بل پیش کیا۔

    قومی اسمبلی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020کی منظوری دے دی جبکہ پاکستان ایئرفورس ایکٹ ترمیمی بل 2020 اور پاکستان بحریہ ایکٹ ترمیمی بل 2020 بھی قومی اسمبلی سے منظور کرالیا گیا، پیپلزپارٹی کی جانب سےایکٹ میں ترمیم کیلئے سفارشات واپس لی گئیں۔

    آرمی چیف اور دیگرسروسز چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ بل قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد ایوان بالا بھیجا جائے گا۔

    گذشتہ روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کیا تھا۔

    امجد خان نیازی نے کہا تھا کہ اجلاس کے دوران اپوزیشن کی پیش کردہ ترامیم سنی گئیں تاہم وہ مسودہ قانون کا حصہ نہیں، ترمیمی قوانین متفقہ طور پر منظور کرنے پر تمام جماعتوں کے شکر گزار ہیں۔

    وزیر دفاع پرویز خٹک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پورا پاکستان فوج کے ساتھ کھڑا ہے، تمام جماعتوں نے غیرمشروط طور پر بل کی حمایت کی ہے ، اپوزیشن نے بعض ترامیم دی تھیں لیکن وہ بل کی حمایت کریں گے۔

    مزید پڑھیں : قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور

    یاد رہے کہ یکم جنوری کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیم کی منظوری دی گئی تھی، ترمیمی مسودے میں آرمی چیف کی مدت ملازمت اور توسیع کا طریقہ کار بھی وضع کیا گیا۔

    بعد ازاں 3 جنوری کو آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل2020 قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا، جس کے بعد بل قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھجوادیا تھا۔

    خیال رہے وفاقی کابینہ کی جانب سےمنظورکردہ ایکٹ میں ترمیم کے مسودے کے مطابق حکومت نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کے ساتھ آرمی ایکٹ 1952 میں ایک نیا باب شامل کیا ہے،نئے آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کی سفارش پر صدر مملکت کریں گے، وزیراعظم کی سفارش پر آرمی چیف کوزیادہ سےزیادہ 3 سال کی توسیع دی جاسکے گی۔

    مسودے میں کہا گیا وزیراعظم اس سے کم مدت کی سفارش بھی کرسکتے ہیں آرمی چیف کی تعیناتی،دوبارہ تعیناتی اور توسیع کو کسی عدالت میں کسی صورت چیلنج نہیں کیا جاسکے گا،آرمی چیف پر جنرل کی مقرر کردہ ریٹائرمنٹ کی عمر کا اطلاق نہیں ہوگا، مدت تعیناتی کے دوران ریٹائرمنٹ کی عمر آنے پر بھی آرمی چیف رہیں گے۔

    مسودے کے مطابق آرمی ایکٹ کےساتھ نیول ایکٹ اورایئرفورس ایکٹ میں ترامیم کی جائیں گی،چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف،آرمی،نیوی یافضائیہ کے سربراہوں میں سے کسی کو بھی تعینات کیا جاسکتا ہے، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کی مدت تعیناتی تین سال ہوگی، ٹرمزاینڈ کنڈیشنز وزیراعظم کی سفارش پرصدر طے کریں گے، سینئرجنر ل کو بھی چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بنایا جا سکتا ہے۔

    مسودے میں کہا گیا نئےایکٹ میں چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی مدت ملازمت میں توسیع کااختیاربھی دیاگیا،وزیراعظم کی سفارش پر صدر مملکت تین سال تک توسیع دے سکتےہیں،چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی اور توسیع بھی کسی عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی، تمام سروسزچیفس کی مدت میں توسیع اوردوبارہ تقرری کی جا سکے گی، چاروں سروسزچیفس کی مدت کیلئےعمرکی حد 64 سال ہوگی۔

  • آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 قومی اسمبلی میں پیش

    آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2020 قومی اسمبلی میں پیش

    اسلام آباد : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ ترمیمی بل2020 قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا، جس کے بعد بل قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھجوادیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابقاسپیکراسدقیصرکی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا ، آرمی ایکٹ ترمیمی بل2020 ، پاکستان ایئرفورس ایکٹ ترمیمی بل 2020 اور پاکستان بحریہ ایکٹ ترمیمی بل 2020 قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا۔

    قومی اسمبلی میں تینوں بل وفاقی وزیر پرویزخٹک نے پیش کئے ، جس کے بعد قومی اسمبلی نے تینوں بل قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بھجوادیئے۔

    اس سے قبل پرویز خٹک کی زیرصدارت پارلیمانی کمیٹی برائے امور قانون سازی کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں آرمی ایکٹ بل کے معاملے پرحکومت ،اپوزیشن میں مذاکرات کامیاب ہوئے اور فیصلہ کیا گیا کہ آرمی سروسز ایکٹس ترمیمی بل آج قومی اسمبلی میں پیش ہوں گے اور تینوں بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوائے جائیں گے۔

    مزید پڑھیں : آرمی ایکٹ بل کا معاملہ ، حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کامیاب

    یاد رہے وفاقی کابینہ کی جانب سےمنظورکردہ ایکٹ میں ترمیم کے مسودے کے مطابق حکومت نے آرٹیکل 243 میں ترمیم کے ساتھ آرمی ایکٹ 1952 میں ایک نیا باب شامل کیا ہے،نئے آرمی چیف کی تعیناتی وزیراعظم کی سفارش پر صدر مملکت کریں گے، وزیراعظم کی سفارش پر آرمی چیف کوزیادہ سےزیادہ 3 سال کی توسیع دی جاسکے گی۔

    مسودے میں کہا گہا وزیراعظم اس سے کم مدت کی سفارش بھی کرسکتے ہیں آرمی چیف کی تعیناتی،دوبارہ تعیناتی اور توسیع کو کسی عدالت میں کسی صورت چیلنج نہیں کیا جاسکے گا،آرمی چیف پر جنرل کی مقرر کردہ ریٹائرمنٹ کی عمر کا اطلاق نہیں ہوگا، مدت تعیناتی کے دوران ریٹائرمنٹ کی عمر آنے پر بھی آرمی چیف رہیں گے۔

    مسودے کے مطابق آرمی ایکٹ کےساتھ نیول ایکٹ اورایئرفورس ایکٹ میں ترامیم کی جائیں گی،چئیرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف،آرمی،نیوی یافضائیہ کے سربراہوں میں سے کسی کو بھی تعینات کیا جاسکتا ہے، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کی مدت تعیناتی تین سال ہوگی، ٹرمزاینڈ کنڈیشنز وزیراعظم کی سفارش پرصدر طے کریں گے، سینئرجنر ل کو بھی چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بنایا جا سکتا ہے۔

    مسودے میں کہا گیا نئےایکٹ میں چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی مدت ملازمت میں توسیع کااختیاربھی دیاگیا،وزیراعظم کی سفارش پر صدر مملکت تین سال تک توسیع دےسکتےہیں،چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تعیناتی، دوبارہ تعیناتی اور توسیع بھی کسی عدالت میں چیلنج نہیں کی جا سکے گی، تمام سروسزچیفس کی مدت میں توسیع اوردوبارہ تقرری کی جا سکے گی، چاروں سروسزچیفس کی مدت کیلئےعمرکی حد 64 سال ہوگی۔

  • آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کا امکان

    آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کا امکان

    اسلام آباد : آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس آج ہوگا، اجلاس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل پیش کئے جانے کا امکان ہے۔

    اجلاس میں حکومت کی جانب سے آرمی ایکٹ میں ترمیم سےمتعلق بل پرحکمت عملی وضع کی جائے گی۔

    بل پیش کرنے سے قبل حکومت اپوزیشن سے رابطہ کرے گی ، پرویز خٹک کی سربراہی میں حکومتی کمیٹی اپوزیشن سے مشاورت کرے گی، جبکہ ن لیگ کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی طلب کرلیا گیا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے غیرمعمولی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : وفاقی کابینہ نے آرمی ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے دی

    ذرائع کا کہنا تھا کہ تینوں سروسزچیف کی مدت ملازمت میں توسیع کےطریقہ کارکی منظوری دی تھی ، آرمی چیف، نیول چیف، ایئرچیف کی ریٹائرمنٹ کی حدعمر64 سال ہوگی جبکہ سروسزچیف کی مدت ملازمت میں 3سال کی توسیع کی تجویزدی گئی۔

    مجوزہ بل کے مطابق وزیراعظم مدت ملازمت میں 3 سال کی توسیع کی ایڈوائس کرسکتے ہیں، وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مدت ملازمت میں توسیع کی منظوری دیں گے اور آرمی ایکٹ1952 کے سیکشن 172 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے۔

    واضح رہے سپریم کورٹ نے مختصر فیصلہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6ماہ کی توسیع کرتے ہوئے حکومت کا نوٹی فکیشن مشروط طور پر منظور کرلیا تھا اور کہا تھا آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

    سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق قانون سازی کے لئے حکومت کو پارلیمنٹ کا پابند کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے 6 ماہ میں آرٹیکل 243 کی وسعت کا تعین کیا جائے۔

  • جو کہتے تھے ووٹ کو عزت دو اب کہتے ہیں جانے کی اجازت دو، مراد سعید

    جو کہتے تھے ووٹ کو عزت دو اب کہتے ہیں جانے کی اجازت دو، مراد سعید

    اسلام آباد : وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ نوازشریف کے گھر کے باہر ہونے والے احتجاج کی مذمت کرتے ہیں،ن لیگ والے پہلے کہتے ہیں ووٹ کو عزت دو اور پھر کہتے ہیں ہمیں جانے کی اجازت دو۔

    یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی تقریر کے جواب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔

    مراد سعید نے کہا کہ لیگی رہنما جس گھر کے باہر احتجاج کی بات کررہے ہیں اس کو تو پہلے مانا ہی نہیں جاتا تھا، نوازشریف کے اس گھر کو ثابت کرنے میں ہمیں5سال لگے، نوازشریف کے گھر کے باہر ہونے والےاحتجاج کی مذمت کرتے ہیں۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ یہ لوگ عجیب بات کرتے ہیں، جو کہتے ہیں اس کی خود نفی کرتے ہیں، پہلے کہتے رہے کہ ووٹ کو عزت دو اور پھر کہتے ہیں ہمیں اجازت دو۔

    انہوں نے خواجہ آصف کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ آج قومی اسمبلی میں ہمیں براہ راست بڑی بڑی دھمکیاں دی گئیں، یہ جانتے تھے کہ لندن سے واپسی پر ان سے سوال ہوں گے۔

    بڑے بڑے محلات بنے ہیں یہ پاکستان کا پیسہ تھا لندن کیسے آگیا، یہ وہ جائیدادیں ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ لندن تو کیا پاکستان میں جائیدادیں نہیں۔

    مراد سعید نے کہا کہ کشتیاں ہم بھی جلاسکتے ہیں، دھمکیوں کا کلچر نہیں چلے گا، ہم مقابلے کیلئے تیار ہیں، خواجہ آصف وفاقی وزیر ہوتے ہوئے متحدہ عرب امارات سے دھوبی یا مزدور کی تنخواہ لیتے رہے۔ احسن اقبال کے بھائی کو ٹھیکے کیسے ملے سوال تو پوچھیں گے۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ شہباز شریف نے پریس کانفرنس میں کہا تھا برطانوی صحافی کو عدالت میں لے جاؤں گا، آپ نے اپنے قائد شہباز شریف سے پوچھا کہ لندن عدالت کیوں نہیں گئے؟احسن اقبال کے بھائی کو ٹھیکے کیسے ملے سوال تو پوچھیں گے۔

    انہوں نے سلیمان شہباز کو کک بیکس سپیشلسٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سبز رنگ کی بلٹ پروف گاڑی میں کرپشن کا پیسہ منتقل کیا جاتا رہا۔ مراد سعید نے کہا کہ کیا شہباز شریف سے ٹی ٹی سے متعلق سوال پوچھا گیا؟ وہ شہزاد اکبر کے 18 سوالوں کا جواب کیوں نہیں دیتے؟

  • کرپشن پر کسی سے سوال ہوتا ہے تو جواب دینا چاہیئے: مراد سعید

    کرپشن پر کسی سے سوال ہوتا ہے تو جواب دینا چاہیئے: مراد سعید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کا کہنا ہے کہ قانون موجود ہے، نیب آزاد ادارہ ہے، کرپشن پر کسی سے سوال ہوتا ہے تو جواب دینا چاہیئے۔ خدارا اپوزیشن کالی پٹیاں کشمیری بھائیوں کے لیے بھی پہن کر آئے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسمبلی میں جب داخل ہوا تو اپوزیشن نے کالی پٹیاں باندھ رکھی تھی، مجھے لگا اپوزیشن والے دیر سے ہی سہی کشمیر پر آواز اٹھا رہے ہیں۔ بعد میں اندازہ ہوا اپوزیشن والے تو اپنا رونا رو رہے ہیں۔

    مراد سعید نے کہا کہ قانون موجود ہے، نیب آزاد ادارہ ہے، کرپشن پر کسی سے سوال ہوتا ہے تو جواب دینا چاہیئے۔ کبھی سندھو دیش، کبھی سرائیکی تو کبھی پختونوں کی بات ہوتی ہے۔ اس وقت پورا کشمیر ہماری طرف دیکھ رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں بھارت بے نقاب ہوا، ہندو توا دنیا کے سامنے آیا۔ آج پاکستان کے مؤقف کو دنیا تسلیم کر رہی ہے۔ وزیر اعظم آج سعودی عرب اور پھر جنرل اسمبلی جا رہے ہیں۔ آج ہمیں پیغام دینا چاہیئے تھا کہ کشمیر کے لیے ہم ایک ہیں۔

    مراد سعید کا کہنا تھا کہ افغان سرحد پر 5 جوان شہید ہوتے ہیں، کیا کسی سے ان کا نام سنا۔ دنیا میں پہلی بار پاکستان کا مثبت بیانیہ دنیا میں پھیل رہا ہے۔ سلامتی کونسل میں 53 سال بعد کشمیر پر بات ہو رہی ہے۔ 44 دن ہوگئے کشمیریوں کے پاس کھانا ہے نہ مواصلات کا نظام۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام پاکستان اور ایوان کی طرف دیکھتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ میٹر ریڈر بھی انسان ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا تھا زرداری اور ایان علی کو ایک اکاؤنٹ سے پیسے جاتے تھے۔ جمہوریت کے نام پر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی دونوں ایک ہوئے ہیں، خدارا اپوزیشن کالی پٹیاں کشمیری بھائیوں کے لیے بھی پہن کر آئے۔

  • بلاول بھٹو کو سندھ کارڈ استعمال کرنا زیب نہیں دیتا: وزیر خارجہ

    بلاول بھٹو کو سندھ کارڈ استعمال کرنا زیب نہیں دیتا: وزیر خارجہ

    اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ عمران خان کی حکومت نے پوری دنیا میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا ہے، بلاول بھٹو کے سیاسی سفر کی شروعات ہے، انہیں سندھ کارڈ استعمال کرنا زیب نہیں دیتا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اگست میں 4 خط بھیجے، سیکیورٹی کونسل میں بحث آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں، جنیوا میں 58 ممالک نے آپ کے مؤقف کی تائید کی ہے۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت پروپیگنڈا اس لیے کر رہا ہے کہ آج منہ دکھانے کے قابل نہیں، بھارت نے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق پامال کر رکھے ہیں، 17 ستمبر کو پہلی بار یورپین پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر اٹھایا جائے گا۔ عمران خان کی حکومت نے پوری دنیا میں اس مسئلے کو اجاگر کیا ہے، 27 ستمبر کو عمران خان پاکستان اور کشمیر کی آواز دنیا کو پہنچائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ کے ارکان کے ذہن میں کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیئے، سندھ ملک کی اہم اکائی ہے، ماضی کے کردار سے کسی کو اختلاف نہیں۔ حکومت کے توسط سے کہتا ہوں آئین کا احترام تھا ہے اور رہے گا۔ وفاقی حکومت صوبائی خود مختاری پر کوئی آنچ نہیں آنے دے گی۔

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 149 سے متعلق وزیر قانون کا وضاحتی بیان پڑھا اور سنا ہے، فروغ نسیم نے وضاحت کی ہے جو مجھ سے منسوب کیا جا رہا ہے وہ نہیں کہا۔ بلاول بھٹو سے کہنا چاہوں گا آپ کے سیاسی سفر کی شروعات ہے، کسی کے دباؤ اور جذبات میں آ کر سندھو دیش کی بات کرنا مناسب نہیں۔ موجودہ چیئرمین پیپلز پارٹی کو سندھ کارڈ استعمال کرنا زیب نہیں دیتا۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی تو ماضی میں وفاق کی بات کرتی رہی ہے۔ ہمارا ایمان ہے کہ ہر سندھی وفاق کا ساتھ دے گا ان کی حب الوطنی پر شک نہیں۔ واضح کہنا چاہتا ہوں ملک میں صوبائی تعصب کی کوئی لہر نہیں۔

    وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ اپوزیشن کے احتجاج سے تاثر گیا مسئلہ کشمیر پر پروڈکشن آرڈر کو فوقیت ہے، صدر کی تقریر پر احتجاج جاری رہا۔ اپوزیشن کو احتجاج سے نہیں روکا۔ ہمیں ایک دوسرے سے سیکھنا اور ساتھ لے کر چلنا ہے۔

  • قومی اسمبلی: شہباز شریف کی متنازع تقریر پر حکومتی ارکان کا شدید احتجاج

    قومی اسمبلی: شہباز شریف کی متنازع تقریر پر حکومتی ارکان کا شدید احتجاج

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرشہباز شریف نے اسپیکر کی رولنگ کے باوجود وزیر اعظم کے لیے متنازع لفظ استعمال کیا، جس پر ایوان میں شدید احتجاج ہوا.

    تفصیلات کے مطابق پابندی کے باوجود وزیراعظم عمران خان کے لئے حذف شدہ لفظ استعمال کیا گیا، اس عمل پر حکومتی ارکان نے اپوزیشن لیڈر کے خلاف نعرے بازی کی۔ 

    حکومتی ارکان کی جانب سے شہباز شریف کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے چور چور کے نعرے لگائے گئے. اسپیکر کی جانب سے شہباز شریف کو تقریر ختم کرنے کی ہدایت کی گئی، مگر اپوزیشن لیڈر نے ہدایت رد کر دی.

    شہباز شریف نے کہا کہ کہا اسپیکر صاحب، آپ مجھےنہیں روک سکتے، میں تقریر کروں گا.

    وزیر اعظم کی آمد


    شہباز شریف کی تقریر کے دوران وزیر اعظم عمران خان وفاقی وزرا حماد اظہر اور مراد سعید کے ساتھ ایوان میں‌ داخل ہوئے.

    وزیر اعظم عمران خان کی آمد کے موقع پر حکومتی ارکان نے کھڑے ہو کر اور ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا.

    میڈیا کے حوالے سے رولنگ


    آج اسپیکر قومی اسمبلی، اسد قیصر کی جانب سےمیڈیا کے حوالے سے رولنگ دے دی گئی.

    رولنگ کے مطابق ایوان میں حذف لفظ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں نشر نہیں ہو گا۔

  • قومی اسمبلی: بجٹ سیشن کے تیسرے روز بھی شدید شور شرابا، شہباز شریف تقریر مکمل نہ کرسکے

    قومی اسمبلی: بجٹ سیشن کے تیسرے روز بھی شدید شور شرابا، شہباز شریف تقریر مکمل نہ کرسکے

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے بجٹ سیشن کے تیسرے روز بھی شدید شور شرابا اور ہنگامہ ہوا، شہبازشریف اپنی تقریر مکمل نہیں کرسکے۔

    تفصیلات کے مطابق شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے ارکان کے نعروں کے درمیان تقریر کی۔ انھوں نے کہا کہ نوازشریف اور ان کی ٹیم نے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا، مشرف کے زمانے میں شدید لوڈشیڈنگ ہوتی تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف اور  ان کی ٹیم نے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا، نواز شریف کے دور میں 11 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہوئی، جی ڈی پی3.3 فیصد پر تھا، پانچ برس میں ہم نےمعیشت کو بہترکیا. ہم مہنگائی کی شرح 12 فی صد سے 3 پر لے کر آئے، تعلیم اور علاج معالجے کے نظام میں ہم انقلاب لے کر آئے.

    ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے بجٹ کی دعوت دیے جانے پر  اپوزیشن لیڈر شہبازشریف نے کہا کہ آپ نے کل میرے دروغ گوئی کے لفظ کو حذف کرکےغلط کیا، دروغ گوئی ایسا جملہ نہیں، جسے حذف کیا جائے.

    ارکان اسمبلی نے گزشتہ دونوں‌ کے مانند آج بھی شدید نعرے بازی اور احتجاج کیا، جس پر ڈپٹی اسپیکر نے برہمی کا اظہار کیا اور ایوان کی کارروائی میں رخنہ نہ ڈالنے کی ہدایت کی،  اس دوران پی پی پی ارکان آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈرز کے لئے احتجاج کرتے رہے.

    مزید پڑھیں: شہباز شریف کی سربراہی میں وفد کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، اے پی سی پر مشاورت

    شہباز شریف کی تقریر کے دوران ارکان اسمبلی نے نعرے بازی جاری رکھی. ڈپٹی اسپیکرقاسم سوری نے اسمبلی قاعدہ 30 کی کاپی ایوان میں لہراتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی اس رول کی خلاف نہ کرے، یہ رول آپ ارکان کا بنایا ہوا ہے، عمل بھی آپ ہی کو کرنا ہے.

    شہباز شریف کی تقریر کے دوران ن لیگی ارکان نے اپوزیشن لیڈر کے گرد گھیرا ڈال لیا، اس دوران حکومتی ارکان نعرے لگاتے رہے کہ آپ کی حکومت نے ملکی معیشت کابیڑا غرق کر دیا ہے.

    جیسا کرو گے، ویسا بھرو گے: فواد چوہدری


    ایوان میں تقریر کرتے ہوئے وفاقی وزیر  فواد چوہدری نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھ لیا۔

    انھوں نے کہا کہ اپوزیشن جیساکرےگی، حکومت بھی ویساہی کرےگی، تالی دونوں ہاتھوں سےبجتی ہے۔ایسانہیں ہوگاکہ میٹھا میٹھا ہپ ہپ اورکڑواکڑوا تھو تھو۔

  • قومی اسمبلی:‌ شہباز شریف کی تقریر کے دوران شدید نعرے بازی، اجلاس ملتوی

    قومی اسمبلی:‌ شہباز شریف کی تقریر کے دوران شدید نعرے بازی، اجلاس ملتوی

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر شہباز  شریف کی تقریر  کے دوران شدید نعرے بازی ہوئی.

    تفصیلات کے مطابق شہباز شریف کی تقریر کے دوران پیپلز پارٹی ارکان کے نعروں کے باعث ایوان مچھلی بازار بن گیا.

    اسپیکر ، اسد قیصر ارکان اسمبلی کو خاموش رہنے کی ہدایت کرتے رہے، البتہ اپوزیشن کی جانب سے شور شرابے کا سلسلہ جاری رہا.

    اس دوران اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ آصف زرداری، سعد رفیق اور دیگر اسیران کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں.

    انھوں نے کہا کہ ریاست مدینہ میں جھوٹ کی گنجائش نہیں ہوتی، وزیراعظم نے رات کے دوسرے پہرمیں قوم سے خطاب کیا، وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب میں دھمکیاں دیں۔

    انھوں نے کہا کہ مہنگائی لا کر پی ٹی آئی کی حکومت نےغریبوں کا خون کیا، ہماری حکومت آئی، تومہنگائی 12فیصدتھی ،ہم تین فیصد پرلے کر آئے.

    مزید پڑھیں: بجٹ کی منظوری، اپوزیشن ضابطہ اخلاق کی پاس داری کرے: شیخ رشید

    شہباز شریف کی تقریر کے دوران نعرے بازی اور شور شرابا جاری رہا. اسپیکر ،اسد قیصر نے  واضح کیا کہ ارکان خاموش نہیں ہوئے، تو اجلاس ملتوی کردیا جائے گا، بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کردیا گیا.

    اجلاس ختم ہونے پربھی حکومتی اور اپوزیشن ارکان آمنے سامنے آگئے اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگاتے رہے.