Tag: National Assembly

  • قومی اسمبلی کا  ہنگامہ خیز اجلاس آج ہوگا، اپوزیشن کی بھرپور احتجاج کی تیاری

    قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس آج ہوگا، اپوزیشن کی بھرپور احتجاج کی تیاری

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کا متوقع ہنگامہ خیز اجلاس آج ہوگا، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بھی اجلاس میں شرکت کریں گے، اپوزیشن نے ایوان میں پھر بھرپور احتجاج کی تیاری کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس آج سہ پہر 4 بجے اجلاس طلب کرلیا گیا ہے ، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف بھی اجلاس میں شرکت کریں گے، جس کے لئے شہبازشریف کے پروڈکشن آڈر جاری کیے جاچکے ہیں۔

    اپوزیشن نے ایوان میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے اور بھرپور احتجاج کی تیاری کرلی ہے۔

    وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

    قومی اسمبلی کے اجلاس میں نومنتخب ارکان اسمبلی بھی حلف اٹھائیں گے، جن میں شاہدخاقان عباسی، سعدرفیق، علی اعوان، شیخ راشد ، سالک حسین اور مونس الہٰی شامل ہیں۔

    دوسری جانب اپوزیشن کے متوقع احتجاج سے نمٹنے کیلئے پی ٹی آئی نے پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا، وزیراعظم عمران خان اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    مسلم لیگ ن کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوگا ، اجلاس کی صدارت ممکنہ طور پر شہبازشریف کریں گے اور اسمبلی اجلاس سے قبل سینئرپارٹی رہنماوں سے مشاورت کریں گے۔

    یاد رہے 17 اکتوبر کو بھی اپوزیشن کے مطالبے پر قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تھا ، جس میں شہباز شریف نے شرکت کی تھی۔

    قومی اسمبلی اجلاس میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں پاکستان تحریک انصاف اور نیب کے اتحاد پر بات کرنا چاہتا ہوں، ن لیگ کے لیڈرز کے خلاف 13 مئی کو دہشت گردی کے پرچے کاٹے گئے۔

    مزید پڑھیں: قومی اسمبلی اجلاس: شہباز شریف کے اداروں پر بھرپور الزامات

    ان کا کہنا تھا کہ نیب میں حاضریاں اور گرفتاریاں ن لیگی اراکین کی ہوئیں، چیئرمین نیب نے میری گرفتاری کے آرڈرز 6 سے 13 جولائی کے درمیان دیا تھا۔ ’شیخ رشید نے ایسے ہی تو نہیں کہا تھا کہ شہباز شریف جیل کی ہوا کھائے گا۔

    شہباز شریف نے مزید کہا تھا کہ فیصلہ ایوان نے کرنا ہے وہی جنگل کا قانون ہوگا، ہٹلر کا انجام یاد رکھنا چاہیئے، نیب کے عقوبت خانے میں ہوا کا گزر نہیں، سورج نظر نہیں آتا، سیاست دان سختیاں برداشت کرتا ہے اور کرتا رہے گا۔

  • ہم خود جو بوتے ہیں جب کاٹنے کا وقت آتا تو چیختے ہیں،اختر مینگل

    ہم خود جو بوتے ہیں جب کاٹنے کا وقت آتا تو چیختے ہیں،اختر مینگل

    اسلام آباد : بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ احتساب بالکل ہونا چاہیے اور سب کا ہونا چاہیے، ہم خود جو بوتے ہیں جب کاٹنے کا وقت آتا تو چیختے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنی سیاسی بصریت کا استعمال کیا ہی نہیں، حکومتیں، اپوزیشن بننے کے بعد سب بھول جاتے ہیں۔

    اختر مینگل کا کہنا تھا کہ ہمیں سوچنا ہے احتساب کا عمل کہاں تک جاری رہناچاہیے، احتساب آج، کل اور اس سے پہلے کے حکمرانوں کا ہونا چاہیے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم خود جو بوتے ہیں جب کاٹنےکاوقت آتاتوچیختےہیں، کیااحتساب صرف مالی کرپشن پرہونا چاہیےیاآئین شکن کابھی ، قتل عام اورمعصوم لوگوں کواٹھانےوالوں کابھی احتساب ہوناچاہیے۔

    بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے تجربات کے باوجود  کچھ نہیں سیکھا ، اور نہ ہم نے کبھی سیاسی بصیرت کامظاہرہ کیا۔

    یاد رہے بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے افغان مہاجرین کو شہریت دینے کے معاملے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    جس کے بعد سردار اخترمینگل سے ملاقات میں جہانگیر ترین نےان کے جائز مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے افغانیوں کی شہریت سے متعلق قومی اسمبلی میں جامع تقریرکی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ مل کر تمام مسائل حل کیے جائیں، میں آپ کی بات وزیراعظم تک پہنچاؤں گا۔

  • احتساب کے عمل کو بہتر نہ کرنا ہماری مشترکہ ناکامی ہے: خواجہ آصف

    احتساب کے عمل کو بہتر نہ کرنا ہماری مشترکہ ناکامی ہے: خواجہ آصف

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ احتساب کا ادارہ صرف سیاستدان یا کسی مخصوص طبقے کے لیے نہیں بنا، احتساب کے عمل کو بہتر نہ کرنا ہماری مشترکہ ناکامی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایوان وفاق کی علامت ہے، یہ ایوان ہی عزت اور توقیر دیتا ہے، عوام کی حاکمیت کی علامت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایوان کو پیسے سے جوڑنا میں سمجھتا ہوں اس کی عزت کم کی گئی، اپنے سیاسی کیریئر میں کسی کو بد دعا نہیں دے سکتا۔ ’میں نے سنا ہے مشرف بیمار ہیں اللہ انہیں صحت بخشے‘۔

    انہوں نے کہا کہ رنگ روڈ کا پرویز الٰہی دور میں آغاز ہوا، مکمل نہیں ہوا تھا، پورا رنگ روڈ شہباز شریف کے دور میں مکمل کیا گیا۔ 93 میں پیپلز پارٹی نے ہمیں اور 97 میں ہم نے انہیں انتقام کا نشانہ بنایا۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے جھگڑے میں جو خلا پیدا ہوا اس سے کسی اور نے فائدہ اٹھایا، ہم نے غلطیوں سے سیکھا جو 2006 میں میثاق جمہوریت کی صورت میں سامنے آیا۔ میثاق جمہوریت پر کافی حد تک عمل درآمد کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی لڑائی میں ایک آمر 8 سال تک براجمان رہا، تحریک انصاف حکومت ہماری غلطیوں سے سیکھے۔ ذاتی تجربہ ہے اقتدار آتا ہے تو انسان میں رعونت اور غرور آجاتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ احتساب کا ادارہ صرف سیاستدان یا کسی مخصوص طبقے کے لیے نہیں بنا، احتساب کے عمل کو بہتر نہ کرنا ہماری مشترکہ ناکامی ہے۔

  • ہم ناتجربہ کار ہیں، آپ 3 نسلوں سے حکومت کر رہے ہیں اب تک کیا کرلیا؟ وزیر اطلاعات

    ہم ناتجربہ کار ہیں، آپ 3 نسلوں سے حکومت کر رہے ہیں اب تک کیا کرلیا؟ وزیر اطلاعات

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہمیں کہا جاتا ہے ہم تو ناتجربہ کار ہیں، آپ تو 3 نسلوں سے حکومت کر رہے ہیں، اسمبلی میں بیٹھی ایک تہائی اکثریت پیدا ہونے سے پہلے سے حکومت کر رہی ہے، آپ نے کیا کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج جو اجلاس بلایا گیا اس پر 10 ارب روپے خرچ آئے گا۔ یہ پیسہ ایوان کا نہیں پاکستان کے عوام کا ہے۔ ہمارا ایک ایک پیسہ عوام کی امانت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 1981 میں نواز شریف پہلی بار حکومت میں آئے، ماضی میں تمام نظام کے انچارج ہمارے اپوزیشن لیڈر ان کی جماعت رہی ہے۔ موجودہ نیب میں تحریک انصاف نے ایک چپراسی بھی بھرتی نہیں کروایا۔

    فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو تلخ حقیقت برداشت نہیں ہو رہی ہے، چیئرمین نیب کی تقرری خورشید شاہ اور ن لیگ نے مل کر کی۔ نیب کا موجودہ سیٹ اپ نواز شریف اور خورشید شاہ نے بنایا۔

    انہوں نے کہا کہ نیب کا ادارہ 1997 میں بنا، 1981 سے کافی تلخ حقیقتیں ہیں جو ان کو برداشت نہیں۔ ’یہ ہمیں بتا رہے ہیں کہ انتقامی کارروائیاں کیا ہوتی ہیں، ن لیگ کے رکن جج کو فون کر کے کہتے تھے 3 سال کی سزا کم ہے 7 سال دو۔ اپوزیشن لیڈر ملک قیوم کو فون کر کے سزائیں بڑھاتے تھے‘۔

    ان کا کہنا تھا کہ 1999 میں کسی ڈسٹرکٹ میں کوئی سیاسی ورکر نہیں تھا جس پر پرچے نہیں تھے۔ جب اختیار میں تھے تو آپ نے کیا کیا، ان کے اقتدارمیں کوئی لیڈر ان کی شرارت سے محفوظ نہیں تھا، عمران خان کے خلاف 8 دہشت گردی مقدمات سمیت 32 مقدمات کیے گئے۔

    فواد چوہدری نے خورشید شاہ کو کرارا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم تو ناتجربہ کار ہیں، یہ تو 3 نسلوں سے حکومت کر رہے ہیں، اسمبلی میں بیٹھی ایک تہائی اکثریت پیدا ہونے سے پہلے سے حکومت کر رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت میں آنے سے پہلے کسی کے پاس تھیلا تک نہیں تھا آج جائیدادیں ہیں، اپوزیشن لیڈر نے بار بار کہا کہ اگر ملک سے باہر پراپرٹی ثابت ہوجائے تو سیاست سے استعفیٰ دے دوں گا، اپوزیشن لیڈر سے پوچھنا چاہتا ہوں کیا یہ اصول ان کے بھائی پر اپلائی ہوتا ہے یا نہیں۔

    فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ چوروں اور ڈاکوؤں کی گرفتاری پر اپوزیشن کیوں پریشان ہوتی ہے، ترکی اور چین سے ہمارے تعلقات خراب نہیں ہوں گے۔ مقدمات بننے سے ایسا نہیں کہ چین، ترکی سے تعلقات خراب ہوجائیں گے۔ ’لمبے عرصے اقتدار میں رہنے کی وجہ سے یہ بادشاہت کی طرف چلے گئے ہیں‘۔

  • پارلیمنٹ اداروں کی ماں ہے وہ اداروں کو جنم دیتی ہے: خورشید شاہ

    پارلیمنٹ اداروں کی ماں ہے وہ اداروں کو جنم دیتی ہے: خورشید شاہ

    اسلام آباد: پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹ اداروں کی ماں ہے وہ اداروں کو جنم دیتی ہے، پارلیمنٹ ملک و آئین کے لیے قانون بناتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو بات کی اجازت دینے پر آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، پہلی بار بننے والے حکومتی اراکین نے جلد بازی کی کوشش کی۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اداروں کی ماں ہے وہ اداروں کو جنم دیتی ہے، پارلیمنٹ ملک و آئین کے لیے قانون بناتی ہے۔ ہمارے دوست نئے نئے ہیں مگر ہمیں پارلیمنٹ کا بہت تجربہ ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں جو بھی بات ہوتی ہے اسے چیلنج نہیں کیا جا سکتا، اسپیکر کے کردار سے پارلیمنٹ مضبوط ہوگی۔ تفتیش کے دوران پروڈکشن آرڈر کر کے بلایا گیا یہ سیاسی بحث ہوسکتی ہے۔ پارلیمنٹ سپریم ہے اور اس کے لیے یہ لڑائی لڑتے لڑتے 50 سال گزر گئے۔

    انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے 2008 سے جمہوریت کے لیے جانوں کی قربانیاں دی ہیں، یہ تاثر غلط ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت ہے تو جمہوریت ہے۔ پیپلز پارٹی ملک میں جمہوریت کا تسلسل چاہتی ہے۔ ہم اس طرف گامزن ہیں کہ جمہوری روایات کو پامال کیا جا رہا ہے۔

    خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ اپوزیشن لیڈر کو گرفتار کیا گیا، ابھی اسمبلی میں کہا گیا کہ نیب آرڈیننس کے تحت کوئی اور کمیٹی نہیں بن سکتی۔ الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کو چیلنج کر کے انتخابات سے متعلق پارلیمنٹ نے کمیٹی بنائی، انتخابات سے متعلق تحقیقات کے لیے 30 ارکان پارلیمنٹ کمیٹی میں شامل ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت میں اچھے پارلیمنٹیرین موجود ہیں ان کا ہی چیئرمین کمیٹی بن جائے، معیشت تباہ ہو رہی ہے، لوگ پریشان ہیں، پیپلز پارٹی کو آج کے حالات اور عوام پر دباؤ کی فکر ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں حکومت اور پارلیمنٹ چلے، منشور پر عمل کرے۔ ملکی قرض 24 ہزار ارب تھے، حکومت کے آتے ہی 27 ہزار 900 ارب ہوگئے۔ حکومت کے آنے پر ڈالر 125 روپے کا تھا، آج ڈالر 135 روپے کا ہوگیا۔ اسٹاک ایکسچینج 52 ہزار سے گر کر 36 ہزار پوائنٹس پر پہنچ گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ میرا 30 سالہ سیاسی کیریئر ہے، تفتیش کی جائے کرپشن ہم نے کہاں کی ہے۔ ہوش کے ناخن لینے چاہئیں، جو آج یہاں بیٹھا ہے وہ کل وہاں بیٹھتا ہے۔ روٹی 7 روپے سے 10 روپے کی ہوگئی ہے کیا تندور میں بیٹھے لوگ بڑے لوگ ہیں۔

  • قومی اسمبلی اجلاس: شہباز شریف کے اداروں پر بھرپور الزامات

    قومی اسمبلی اجلاس: شہباز شریف کے اداروں پر بھرپور الزامات

    اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے رہنما، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور نیب کے زیر حراست اپوزیشن لیڈر شہباز شریف پروڈکشن آرڈر کے تحت قومی اسمبلی کے اجلاس میں پہنچے تو اپنے خطاب میں انہوں نے اداروں پر الزامات کی بھرمار کردی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کی زیر حراست اپوزیشن لیڈر شہباز شریف قومی اسمبلی کے اجلاس میں پہنچے۔ شہباز شریف نے بلاول بھٹو اور راجہ پرویز اشرف سے ہاتھ ملایا۔

    اس موقع پر قومی اسمبلی میں ن لیگی ارکان نے ’شیر آیا شیر آیا‘ کے نعرے لگانے شروع کردیے۔

    اجلاس میں شہبازشریف نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر صاحب کے پروڈکشن آرڈر نکالنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اسپیکر صاحب نے پارٹی سے بالاتر ہو کر پروڈکشن آرڈر جاری کیے۔

    انہوں نے کہا کہ اسپیکر صاحب نے قانونی اور آئینی ذمہ داری ادا کی، تمام لوگوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے پروڈکشن آرڈر جاری کروانے میں کردار ادا کیا۔

    انہوں نے کہا کہ پہلا موقع ہے اپوزیشن لیڈر کو بغیر کسی چارج کے گرفتار کیا گیا، منتخب اپوزیشن لیڈر کو بغیر کسی چارج کے اور بھونڈے طریقے سے گرفتار کیا گیا۔

    شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں پاکستان تحریک انصاف اور نیب کے اتحاد پر بات کرنا چاہتا ہوں، ن لیگ کے لیڈرز کے خلاف 13 مئی کو دہشت گردی کے پرچے کاٹے گئے۔ ہمارے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت پرچے درج ہوئے۔

    انہوں نے کہا کہ نیب میں حاضریاں اور گرفتاریاں ن لیگی اراکین کی ہوئیں۔ چیئرمین نیب نے میری گرفتاری کے آرڈرز 6 سے 13 جولائی کے درمیان دیا تھا۔ ’شیخ رشید نے ایسے ہی تو نہیں کہا تھا کہ شہباز شریف جیل کی ہوا کھائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ ضمنی الیکشن کے دوران میری گرفتاری کے مؤخر فیصلے پر عملدر آمد کیا گیا۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ دو ماہ میں اتنی بڑی تبدیلی آجائے، ’عام الیکشن جعلی تھے یا ضمنی انتخابات کے نتائج جعلی ہیں‘۔

    شہباز شریف نے ضمنی الیکشن جیتنے والے نو منتخب ارکان اسمبلی کو مبارکباد دی۔ نو منتخب ممبرز کے حلف اٹھانے کے بعد پارلیمنٹ مزید مضبوط ہوگی۔

    انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نیب حزب اختلاف کی جماعتوں کو نشانے پر رکھے ہوئے ہے۔ نیب کا صفحہ 170 پکار پکار کر کہتا ہے نواز شریف نے کرپشن نہیں کی، بیٹی کے سامنے باپ اور باپ کے سامنے بیٹی کو گرفتار کیا گیا۔ ’ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا اور مشکل سوالات کا جواب دینا ہوگا‘۔

    انہوں نے کہا کہ میں اپنے کیس کے دفاع اور رونے دھونے قومی اسمبلی نہیں آیا، ان راستوں سے پہلے بھی گزر چکے ہیں یہ نئی بات نہیں، میری جھولی میں عوامی خدمت کے سوا کچھ نہیں۔

    شہباز شریف نے مزید کہا کہ فیصلہ ایوان نے کرنا ہے وہی جنگل کا قانون ہوگا۔ ہٹلر کا انجام یاد رکھنا چاہیئے، نیب کے عقوبت خانے میں ہوا کا گزر نہیں، سورج نظر نہیں آتا۔ سیاست دان سختیاں برداشت کرتا ہے اور کرتا رہے گا۔ جنہوں نے تعلیم کا معرکہ عبور کیا انہی کو ہتھکڑیاں لگائی گئیں۔

    اس سے قبل پولیس اور نیب راولپنڈی کی ٹیمیں شہباز شریف کو ایئرپورٹ سے پارلیمنٹ تک لائیں۔ نیب ٹیم نے شہباز شریف کو قومی اسمبلی کے سارجنٹ آرمز کے حوالے کیا، قومی اسمبلی اجلاس کے بعد سارجنٹ ایٹ آرمز شہباز شریف کو نیب ٹیم کے حوالے کریں گے۔

    شہباز شریف نیب حکام کی اجازت کے بغیر کسی سے نہیں مل سکیں گے۔ اجلاس ختم ہونے کے بعد نیب ٹیم دوبارہ انہیں لاہور نیب آفس لے آئے گی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں گرفتار مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اکتوبر تک توسیع کی تھی۔

    اس سے قبل نیب لاہور نے رواں ماہ 5 اکتوبر کو شہبازشریف کو صاف پانی کیس میں طلب کیا تھا تاہم ان کی پیشی پر انہیں آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں کرپشن کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • ایاز صادق نے اسپیکر گاؤن کیسے پہنا، اسد قیصر نے تحقیقات کا حکم دے دیا

    ایاز صادق نے اسپیکر گاؤن کیسے پہنا، اسد قیصر نے تحقیقات کا حکم دے دیا

    لاہور: قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے پارلیمنٹ کے باہر ن لیگی اراکینِ پارلیمنٹ کی سجائی جانے والی اسمبلی میں سابق اسپیکر ایاز صادق کی اسپیکر گاؤن میں شرکت پر ایکشن لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایاز صادق نے پارلیمنٹ کے باہر گاؤن پہن کر احتجاجی اجلاس کی صدارت کی، جس پر اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے سیکریٹری قومی اسمبلی سے رپورٹ طلب کر لی۔

    [bs-quote quote=”گاؤن کس نے فراہم کیا، سابق اسپیکر کے قریبی افسران سے پوچھ گچھ شروع” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اسد قیصر نے اس بات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے کہ کس افسر نے اسپیکر کا گاؤن ایاز صادق کو فراہم کیا، بلا جواز اجلاس کے لیے اسپیکر کا گاؤن پہننا پارلیمانی روایات کی نفی ہے۔

    اسمبلی سیکریٹریٹ کے ذرائع کے مطابق سابق اسپیکر کے قریبی افسران سے پوچھ گچھ شروع کر دی گئی ہے، سیکریٹری ٹو اسپیکر سعید میتلا پر بھی انگلیاں اٹھ گئیں، سعید میتلا ایاز صادق کے دست راست سمجھے جاتے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  ن لیگی ارکان کی ہٹ دھرمی برقرار، قومی اسمبلی کے باہر اسمبلی سجا لی


    دوسری طرف قومی اسمبلی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کا پارلیمنٹ کے باہر اجلاس بلانا روایات کے منافی عمل ہے، شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر کے باوجود اپوزیشن نے اجلاس بلایا۔

    ترجمان نے بتایا کہ اپوزیشن نے 7 اکتوبر کو اجلاس بلانے کے لیے ریکوزیشن جمع کرائی تھی، اسپیکر نے اپوزیشن کے مطالبے پر شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے، آرٹیکل 54 کے تحت اسپیکر 14 دن میں اجلاس بلانے کا پابند ہے۔

    ترجمان کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے 17 اکتوبر کو دن 11 بجے اجلاس طلب کر لیا ہے، ریکوزیشن کی میعاد ختم ہونے میں کئی دن باقی تھے، اجلاس سے ایک ہفتہ پہلے پروڈکشن آرڈر جاری کر کے نئی روایت قائم کی۔

  • اسپیکر قومی اسمبلی نے شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے

    اسپیکر قومی اسمبلی نے شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے

    لاہور: اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے، 17 اکتوبر کے اجلاس میں شرکت کر سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اسپیکر نے نیب کے ہاتھوں گرفتار مسلم لیگی رہنما شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیے ہیں جس کے بعد اب وہ سترہ اکتوبر کے اجلاس میں شریک ہو سکیں گے۔

    [bs-quote quote=”شہباز شریف 17 اکتوبر کے اجلاس میں شرکت کر سکیں گے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کر رکھا ہے، 5 اکتوبر کو نیب نے صاف پانی کیس میں تفتیش کے لیے شہباز شریف کو طلب کیا تھا۔

    مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف تفتیش کے لیے آئے تو ان سے آشیانہ سوسائٹی کے حوالے سے بھی پوچھ گچھ کی گئی، جس کے بعد شہباز شریف کو حراست میں لے لیا گیا۔

    قومی احتساب بیورو نے شہباز شریف کی گرفتاری کی بنیادی وجوہات بیان کرتے ہوئے اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا کہ شہباز شریف نے بہ طور وزیرِ اعلیٰ پنجاب اپنے اختیارا ت کا غلط استعمال کیا۔


    یہ بھی پڑھیں:  شہباز شریف کی گرفتاری، پنجاب اسمبلی کے باہر ن لیگ کے رہنماؤں کا احتجاج


    دوسری طرف شہباز شریف کی گرفتاری کے معاملے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس نہ بلائے جانے کے خلاف پنجاب اسمبلی کے باہر ن لیگ کے رہنماؤں نے احتجاج کیا، رہنما اسمبلی کے مرکزی گیٹ کو لاتیں مارتے رہے۔

  • قومی اسمبلی : کھسیانی بلی کے محاورے پر اسدعمر کا شہباز شریف کو کرارا جواب

    قومی اسمبلی : کھسیانی بلی کے محاورے پر اسدعمر کا شہباز شریف کو کرارا جواب

    اسلام آباد : سابق خادم اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اپوزیشن لیڈر تو بن گئے لیکن بلند بانگ دعوؤں کی عادت اب بھی نہ گئی، قومی اسمبلی کے فلور پر بجلی کے بحران کو ختم کرنے کا دعویٰ دہرا دیا۔

    شہباز شریف نے کہا کہ اگر آج ملک میں بجلی ہے تو یہ نواز شریف ہی کی مرہون منت ہے، وزیر خزانہ سچ بتا دیتے کہ ملک سے مسلم لیگ نون ہی کی حکومت نے اندھیرے ختم کیے ہیں۔

    اس موقع پر وزیر خزانہ اسد عمر کی مسکراہٹ دیکھ کر کہا کہ دوست میری بات کی تائید کر رہے ہیں یا کھسیانی بلی کھمبا نوچے کی بات کر رہے ہیں۔

    جواب میں وزیر خزانہ نے حساب فوری چکتا کردیا اسد عمر نے کہا لگتا ہے شیرسکڑ کر بلی رہ گئی ہے اسی لئے آج اپوزیشن کو بلی یاد آرہی ہے، اس جواب پر وزیراعظم عمران خان بھی مسکرا اٹھے اور ڈیسک بجا کراسد عمر کو داد دی۔

  • قومی اسمبلی میں ہر اجلاس کے آغاز میں قومی ترانہ سنانے کی قرارداد پاس

    قومی اسمبلی میں ہر اجلاس کے آغاز میں قومی ترانہ سنانے کی قرارداد پاس

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں ہر اجلاس کے آغاز میں قومی ترانہ سنایا جائے گا، قومی اسمبلی نے ہر اجلاس سے قبل قومی ترانہ سنانے کی قرارداد پاس کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی نے ہر اجلاس کے شروع میں تلاوت قرآن پاک اور نعتِ رسولﷺ کے بعد قومی ترانہ بھی سنانے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔

    [bs-quote quote=”اچھا قدم ہے، ہم حمایت کرتے ہیں: اپوزیشن لیڈر شہباز شریف” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    قومی اسمبلی میں اجلاس سے قبل قومی ترانہ سنانے کی تحریک وزیرِ مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کی جانب سے پیش کی گئی تھی۔

    شہریار آفریدی نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا ’اس ایوان میں یہ رائے پیش کی جاتی ہے کہ قومی اسمبلی کے ہر اجلاس کے شروع میں تلاوت قرآن پاک اور نعت کے بعد قومی ترانہ بھی سنایا جانا چاہیے۔‘

    وزیرِ مملکت شہریار آفریدی کی پیش کردہ قرارداد کو قومی اسمبلی کے حکومتی اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے متفقہ طور پر پاس کیا گیا۔

    قرارداد کی منظوری پر پارلیمانی امور کے وزیر علی محمد خان نے اپوزیشن جماعتوں کا شکریہ ادا کیا، کہا قومی اسمبلی میں قومی ترانہ سنانے کی تحریک پر اپوزیشن کی رضامندی پر شکر گزار ہوں۔


    یہ بھی پڑھیں:  ضمنی مالیاتی ترمیمی بل قومی اسمبلی سے منظور


    قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن اس حکومتی اقدام کی مکمل طور پر حمایت کرتی ہے، یہ ایک اچھا قدم ہے، ہم حمایت کرتے ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ قومی اسمبلی میں نئے ڈیمز بنانے کی قرارداد پاس کی گئی جب کہ ضمنی مالیاتی ترمیمی بل منظور کیا گیا، جب کہ وزیرِ اعظم آزاد کشمیر کے ہیلی کاپٹر پر بھارتی فائرنگ پر مذمتی قرارداد بھی منظور کی گئی۔