Tag: national assmebly

  • ٹرمپ امداد کا آڈٹ کرالیں، دودھ کا دودھ پانی کاپانی ہوجائےگا،شاہ محمود

    ٹرمپ امداد کا آڈٹ کرالیں، دودھ کا دودھ پانی کاپانی ہوجائےگا،شاہ محمود

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستانی احسان فراموش قوم نہیں، ٹرمپ بتائیں پاکستان سےزیادہ قربانیاں کس ملک نےدیں؟ ٹرمپ امدادکاآڈٹ کرالیں،دودھ کادودھ پانی کاپانی ہوجائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما شاہ محمودقریشی نے قومی اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اہم موضوع پر قومی اسمبلی کااجلاس بلانےپرمشکورہوں ، ایوان میں آج سوچ کی یکجہتی نظرآرہی ہے پہلے کبھی نہیں دیکھی۔

    شاہ محمودقریشی کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے اپنے بیان میں پاکستان پر بہت سے الزامات لگائے، پاکستان نےیک زبان ہوکرامریکاکےالزامات کومسترد کیا ہے،وزیر خارجہ کا چین،روس ،ترکی جانا درست فیصلہ ہے، ایران جانے کی چوہدری نثارکی بات سےاتفاق کرتاہوں، موجودہ صورتحال میں ایران کوساتھ لیکرچلنےسےاتفاق کرتاہوں۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم پاکستان کے نمائندے ہیں، مشترکہ بیانیہ کامثبت اثر ہوگا، پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرملک ہے، ٹرمپ بتائیں کس ملک نے پاکستان سےزیادہ قربانیاں دیں، ٹرمپ آکرحساب کریں آپ نے دیا کتنا اور ہم نے بھراکتنا، کولیشن سپورٹ فنڈز کتنی کٹوتی کے بعد ملتے تھے جانتے ہیں، ٹرمپ امدادکاآڈٹ کرالیں،دودھ کادودھ پانی کاپانی ہوجائے گا۔

    انکا کہنا تھا کہ پاکستان کی پالیسی واضح ہے اوراس میں تسلسل رہا ہے، پاکستان کو احساس ہے، افغان امن سے ہمارا مستقبل جڑا ہے، پاکستان کے امن کیلئے لازم ہے، افغانستان میں امن ہو، ہر دور میں ہماری پالیسی افغانستان میں امن ہی رہی ہے، امریکا کو بھی علم ہے پاکستان افغانستان میں امن چاہتاہے۔

    شاہ محمود نے کہا کہ امریکا بار بار الزام لگائے تو پاکستانی قوم کو اپنی صفوں کودیکھنا ہوگا، پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں قیمت ادا کی ہے، آج ٹرمپ نے پاکستان کی پالیسی اور مملکت پرنکتہ چینی کی ہے، امریکا یکسر تمام معاملات کو مٹی میں ملادے یہ ممکن نہیں ٹرمپ کمزورہوسکتا ہے، مگرتاریخ کمزور نہیں۔

    رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن بذریعہ دہلی نہیں آسکتا، امریکا کی سوچ یہی ہے تو اس کا مطلب ریڈلائن کراس کی گئی، ہمیں پاکستان کاواضح مؤقف امریکاکو پہنچانا چاہئے، وقت آگیا ہے، آج قوم جاگ جائے اور یکجا ہوجائے۔

    انھوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے اب پاکستان کو گھٹنے نہیں ٹیکنے دیں، جنگ کےحق میں تھے نہ ہیں،امن کی خواہش کل بھی تھی آج بھی ہے، ٹرمپ انتظامیہ سے پہلاسوال ہے حامدکرزئی نے پالیسی کیوں مسترد کی، افغانستان کا وہ شخص کہہ رہا ہے، جو امریکا کے بہت قریب تھا۔

    پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ امریکا کو افغانستان میں پناہ گاہیں کیوں دکھائی نہیں دیتیں، بارڈرمینجمنٹ کی ہماری تجاویز پر امریکا پانی کیوں پھیر دیتا تھا، امریکابتائے سرحدی معاملات پربات کیوں ٹال دی جاتی تھی، امریکا پاکستان میں مقیم افغانیوں کیلئے کیا تعاون کررہاہے۔

    شاہ محمود نے کہا افغانستان سے کہنا چاہتاہوں آپ ہمارے بھائی ہیں اوررہیں گے، کیا افغانستان پاکستان کی جانب سے ہر معاملے پر تعاون کو بھول گیا، کیا پاکستان کی خدمات پر افغانستان کے عوام خاموش رہیں گے، کئی فورمز پر دہشت گردوں کی فنڈنگ کی بات کی گئی۔

    انھوں نے ٹرمپ سے سوال کیا کہ کیا افغانستان میں منشیات کی کاشت دکھائی نہیں دیتی؟ کیا افغانستان میں منشیات کی کاشت بھی پاکستان کی ذمہ داری ہے؟ کیا افغانستان کے اندرونی معاملات کا ذمہ دار بھی پاکستان ہے؟ افغانستان کی فورسزمیں تنازعےکاذمہ داربھی کیا پاکستان ہے؟ کیاافغانستان کےاندرونی معاملات پرہمیں کٹہرے میں کھڑاہونا ہوگا؟ اوباما نے بھی کہاتھا پاکستان کا کمانڈ اینڈکنٹرول سسٹم عالمی معیار کا ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما نے مزید سوال کئے کہ کیا امریکا کو بھارت کے ایٹمی ہتھیاروں میں اضافہ نظرنہیں آتا ؟ امریکا بھارت سے تعاون کرکے پاکستان سے امتیازی سلوک کررہا ہے، بھارت سے سول نیوکلیئر کا معاہدہ کیا گیا یہ امتیازی سلوک نہیں؟ کیا پاکستان کو اپنے دفاع کا حق نہیں ہے؟

    انکا کہنا تھا کہ بھارت کا بیانیہ امریکا کو نظر آتا ہے مگر مسئلہ کشمیرکیوں نظرنہیں آتا، بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ سلوک کیا امریکا کو نظرنہیں آتا، بھارت سے معمول کے تعلقات مسئلہ کشمیرسے مشروط ہیں، بھارت مسائل پر مل بیٹھنے کو تیارنہیں تو پاکستان کیا کرسکتا ہے، کشمیرمیں نوجوان جو کھڑے ہو رہےہیں، کیا وہ پاکستانی ہی، دنیا مسئلہ کشمیر کی صورتحال سے نظر کیوں چرا رہی ہے۔

    شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا داعش کا خاتمہ کرے تو پاکستان کو کبھی اعتراض نہیں ، کیا امریکا کو القاعدہ کے اہم دہشتگرد گرفتار کرکے نہیں دیئے، مسئلے کا حل چاہتے ہیں تو انگلیاں اٹھانے کے بجائے، گریبان میں جھانکیں۔

    رہنما پی ٹی آئی نے اسپیکر سے درخواست کی کہ مشترکہ اجلاس پہلی فرصت میں بلائیں، ایوان میں تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی موجود ہے، پاکستان کی خاطر ہمیں ملکر مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنا چاہئے، پاکستان کو ماضی میں ہونے والی غفلت دوبارہ نہیں برتنی، امریکی سیکریٹری آتی ہیں تو وزیراعظم اور آرمی چیف کو نہیں ملنا چاہیے، امریکی اسٹیٹ اسسٹنٹ سے ان کے ہم منصب کو ہی ملناچاہئے، پارلیمانی لیڈرز سے مشاورت کے بعد مشترکہ اجلاس بلائیں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • چوہدری نثار کا پچھلے10سال کی امریکی امداد کے آڈٹ کا مطالبہ

    چوہدری نثار کا پچھلے10سال کی امریکی امداد کے آڈٹ کا مطالبہ

    اسلام آباد:سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پچھلے10سال کی امریکی امداد کے آڈٹ کا مطالبہ کردیا اور کہا کہ ، ہم نے کبھی اقتداراور کبھی ڈالرز کی خاطر ملک کو بیچا، ہمیں امریکا کی جانب سےامدادکےطعنوں کاجواب دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری نثار کا قومی اسمبلی میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ اجلاس بلانے کی بات سے اتفاق کرتاہوں، مشترکہ اجلاس پہلے ہی بلا لیناچاہئےتھا، پارلیمنٹ صرف تقریروں کیلئے نہیں رہنمائی کیلئے ہوتی ہے، قومی اسمبلی اورسینیٹ میں حکومت کی رہنمائی کی جاتی ہے، یہ خوش آئند ہے کہ ہم یکجا اور ایک زبان ہیں، ہم یکجا اور ایک زبان ہیں حکومت کو اس سے فائدہ اٹھاناچاہئے۔

    چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ پاکستان کواس نہج پرپہنچانےمیں ہمارابھی رول واضح ہے، دیوار کیا گری میرےخستہ مکان کی، لوگوں نے گھرمیں صحن بنالئے ، پاکستان نےبیرونی طاقتوں کوایسےراستےدیئےجیسےنہیں دیئےجاتے، ہم نے کبھی اقتداراور کبھی ڈالرز کی خاطر ملک کو بیچا، پاکستان کو کوئی نہیں ڈرا سکتا جب تک ہم موقع نہ دیں، یہی وجہ ہےآج ٹرمپ کےالزامات ہمیں سننےکومل رہےہیں۔

    سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ نوازشریف کے پچھلےدورہ امریکا میں ان کےساتھ موجود تھا، امریکی سینیٹرجان کیری نے ہمارے سامنے دہشتگردی کا رونا رویا تھا، کیری سے کہا تھا خطے میں بھارت ہے معلوم ہے وہاں کیا ہورہاہے، جان کیری کوبتایا تھا اقلیتوں کو زندہ جلایا جاتا ہے ، سینیٹر کیری نےآگےسےجواب دیا مجھےاس کاعلم نہیں۔

    انکا کہنا تھا کہ خطےمیں کوئی پٹاخہ بھی چلتاہےتوکہتےہیں پاکستان نے دہشتگردی کی۔ ہم نے خود بیرونی طاقتوں کو ملک میں راستہ بنانے کا موقع دیا، یہ مسئلہ دردکی گولی سےنہیں حل ہوگا سرجری بھی کرناپڑےگی، نشانہ سب سے پہلے اصل مرض کو بنانا ہوگا۔

    امریکا پر شدید تنقید کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ افغانستان میں ناکامی کاذمہ دارپاکستان نہیں، امریکا پاکستان سے پوچھ کر نہیں ازخود افغانستان آیا، افغانستان میں جنگ سے متعلق امریکی پالیسیاں ناکام ہوئی ہیں، خود مذاکرات چاہتےہیں مگربات کریں تو کہتے ہیں گناہ کر رہے ہیں۔

    ٹرمپ کے بیان کے حوالے سے سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہم پردہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کاالزام لگایا گیا ، حکومت اورایوان سےگزارش ہے مل بیٹھ کربیانیہ بنائیں، خطوط میں افغانستان کی سرحدپردہشت گردوں کی نشاندہی کی جائے، دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کےالزام کاسدباب کرناچاہئے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم ڈریں گے تو یہ فائدہ اٹھائیں گے، محاذآرائی سے گریزکرناچاہیے، ہمیں یہ مقابلہ سنجیدگی، دلیل اورحقائق سے لڑناچاہیے، امریکا سے دہشتگردوں کی پناہ گاہوں کے شواہد طلب کیے جائیں، ہمیں امریکا کو جواب دینے کیلئے ایک مشترکہ بیانیہ دینا چاہیے۔

    سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ کولیشن سپورٹ فنڈکی رقم پر امریکی کئی ماہ اور سال بیٹھے رہتےہیں، افغان جنگ کیلئےامریکا نے ہماری سڑکیں اورفضائی حدوداستعمال کی، امریکانےہماری سڑکیں تباہ کردیں،اب جواب دینےکاوقت ہے، ہم نے امریکا کے کولیشن سپورٹ فنڈزپرنظرثانی نہیں کی ، 20سال کاریکارڈ رکھ کرمشترکہ بیانیہ امریکا کے سامنے رکھنا چاہئے۔

    چوہدری نثار نے کہا کہ ہم نے امریکا کے کولیشن سپورٹ فنڈز پر نظرثانی نہیں کی، امریکاہماری حدوداستعمال کرتاہے اور اوپر سے احسان جتاتا ہے، حکومت،پارلیمنٹ اورادارے یک زبان ہوکر لائحہ عمل تیار کریں، موجودہ صورتحال پراس ایوان سے سب کوپیغام جانا چاہیے، ہم محاذآرائی اورلڑائی نہیں چاہتے، یکطرفہ تعاون نہیں ہوسکتا۔

    افغانستان کے حوالے سے انکا کہنا تھا کہ افغانستان کا امن پاکستان کے مفاد میں ہے، پاکستان سےتعاون یکطرفہ اوردشمنوں کےایجنڈےپرنہیں ہوسکتا، پاکستان سے تعاون وقار اور مفاد کےبرعکس نہیں ہوسکتا، امریکی امداد اور دہشتگردوں کےنیٹ ورک کی نشاندہی ہونی چاہئے، پچھلے10سال کی امریکی امدادکاآڈٹ ہوناچاہیے۔

    چوہدری نثارکی اپنی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کےبیان کے بعد ایک کام تو اچھا کیا گیا، امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری اسٹیٹ کادورہ ملتوی کرایا گیا، امریکی ٹھیکیداروں کی ہیراپھیری پر کوئی پوچھنے والا نہیں، امریکا سے اپنے اوپر لگائے گئےالزامات پر بات کرنی چاہیے۔

    سابق وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہمیں امریکا کی جانب سےامدادکےطعنوں کاجواب دیناہوگا، الزامات باربارلگائے جاتے ہیں اور پھر بھی جواب نہیں دیاجاتا، ملکی مفاد میں معاملات وزارت خارجہ میں طے ہونے چاہئیں، اس وقت پوری قوم پاکستان اورحکومت کے ساتھ کھڑی ہے، تاثردینا ہے پاکستان کی وجہ سے افغانستان کےحالات خراب نہیں، بھارت کو مسلط کرنا افغانستان کو غیرمستحکم کرنے کی بڑی وجہ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ امریکی اسسٹنٹ سیکریٹری اسٹیٹ کو سیکریٹری خارجہ سے ملناچاہیے، امریکی حکام کو سیدھا جاکر وزیراعظم یا آرمی چیف سے نہیں ملنا چاہیے، واضح کرنا ہوگا افغانستان میں امن نہ ہونا ان کی حکومت کی ناکامی ہے، ایک ساتھ کھڑے ہونے سے ایوان،حکومت، اداروں کی عزت ہے، حکومت،اپوزیشن، ادارے مل بیٹھ کر مشترکہ لائحہ عمل بنائیں، ایسالائحہ عمل بنایاجائے جس پر ایوان پہرہ دے۔

    چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کےخلاف گھیراتنگ ہو رہا ہے، گھیراتنگ کرنے میں ایسے ممالک ہیں جو وہم وگمان سے باہرہیں، خطےکی صورتحال میں ایران اہم ہے ، جسے ہم نظرانداز کررہےہیں، چین ہمارا دوست ہے، روس کافی حد تک دوستوں میں شامل ہے، ایران پاکستان کا وقت پر ضرورت پڑنےوالا اہم دوست ہے ، وزیرخارجہ چین، روس ضرور جائیں اور ایران کابھی دورہ کریں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ الزامات پر سنجیدگی کیساتھ ایک گیم پلان تیارکریں، ہمیں مل کرپاکستان کےگردگھیراتنگ ہونےکاحل نکالنا ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • گزشتہ5سال میں298بھارتیوں کو پاکستانی شہریت دینے کا انکشاف

    گزشتہ5سال میں298بھارتیوں کو پاکستانی شہریت دینے کا انکشاف

    اسلام آباد : وزارت داخلہ نے انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ5سال میں298بھارتیوں کو پاکستانی شہریت دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران بھارتیوں کو پاکستانی شہریت دیے جانے سے متعلق سوال اٹھایا گیا جس پر وزارت داخلہ نے قومی اسمبلی میں جواب جمع کرادیا۔

    وزارت داخلہ نے گزشتہ5سال میں 298بھارتیوں کو پاکستانی شہریت دینے کا انکشاف کیا، 2012 میں 48، 2013 میں 75، 2015 میں 15 ، 2016 میں 69 اور رواں سال 2017 میں 15 بھارتیوں کو پاکستان کی شہریت دی گئی، سب سےزیادہ 2014میں 76بھارتیوں کو پاکستانی شہریت دی گئی۔

    وزارت داخلہ نے جواب میں بتایا کہ پاکستان نے پاک ایران سرحد پر گیٹ تعمیر کردیا ہے، گیٹ کے دونوں اطراف 126کلومیٹرلمبی خاردار تار بھی ہے، پاک افغان سرحد بند کرنے کی کوئی تجویز زیر غورنہیں، پاک افغان سرحد کا نظام بہتر بنانے کے اقدامات کر رہے ہیں۔

    تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ چمن سرحد پر گیٹ،باڑ کی تنصیب اورڈیجیٹل نگرانی کی جا رہی ہے، مزید چیک پوسٹوں کا قیام اور اسکینرز فراہم کئےجارہے ہیں، سفر کیلئے صرف پاسپورٹ ویزہ رکھنے والوں کو اجازت ہے، مقامی دستاویزات پر سفری اجازت ختم کردی گئی ہے۔

    جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ فرنٹیئرکورکے لیے 50 نئی پوسٹیں تعمیر کی گئی ہیں، ایران ،افغانستان کیساتھ فلیگ میٹنگز،سرحدی کمیشن اجلاس ہورہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ڈان لیکس کا معاملہ ،  پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں تحریک التوا جمع  کرادی

    ڈان لیکس کا معاملہ ، پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرادی

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف نے ڈان لیکس کے معاملے پر قومی اسمبلی میں تحریک التواءجمع کرادی ۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے ڈان لیکس کے معاملہ حل ہونے پر قومی اسمبلی میں تحریک التواء جمع کرادی، تحریک التوا رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری اوراسد عمر نے  جمع کرائی، تحریک التوا میں تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ انکوائری رپورٹ پارلیمنٹ کے سامنے پیش کی جائے، قومی سلامتی کا معاملہ  ہر پاکستانی کا  معاملہ ہے ، وزیرداخلہ اور کورکمانڈرز کانفرنس میں بھی اس بات پراتفاق کیا گیا، معاملے کے مبینہ حل نے کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔

    تحریک التواءمیں کہا گیا ہے کہ یہ جاننا ہر شہری کا حق ہے کہ کس نے کیا نقصان پہنچایا اور اس کیخلاف کیا کارروائی ہوئی ۔

    تحریک انصاف کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ معمول کی کارروائی روک کر ڈان لیکس انکوائری رپورٹ پر بحث کی جائے، جاننا چاہتے ہیں قومی سلامتی کے خلاف اقدام اٹھانے والے کون تھے۔

    یاد رہے گذشتہ روز ڈان لیکس پر آئی ایس پی آر کی جانب سے رپورٹ کو مکمل قرار دیتے ہوئے اپنا ٹویٹ بھی واپس لیا گیا تھا اور کہا تھا کہ ڈان لیکس سے متعلق 29 اپریل کا  ٹویٹ حکومت، کسی شخصیت یا ادارے کے خلاف نہیں تھا۔


    مزید پڑھیں : ڈان لیکس: پاک فوج نے ڈی جی آئی ایس پی آر کا ٹویٹ واپس لے لیا


    آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پیرا 18 کی منظوری اورعملدرآمد کے بعد ڈان لیکس کا معاملہ حل ہوگیا ہے، پاک فوج جمہوری عمل کی مکمل حمایت کرتی ہے

    تاہم سول اور عسکری اداروں کے درمیان معاملہ طے ہونے پر اپوزیشن کی تنقید جاری ہے ۔

    خیال رہے کہ حکومت کی جانب سے ڈان لیکس پرایکشن لیتے ہوئے وزیراطلاعات پرویزرشید کو ان کے عہدے سے فارغ کیا گیا تھا جبکہ طارق فاطمی سے بھی ان کی خدمات واپس لے لی گئی ہیں ۔ ڈان کے حوالے سے کارروائی کے لیے سفارشات آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی کو بھیج دیے گئے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • اسلام آباد : اپوزیشن کا قومی اسمبلی اجلاس سے بائیکاٹ

    اسلام آباد : اپوزیشن کا قومی اسمبلی اجلاس سے بائیکاٹ

    اسلام آباد: اپوزیشن نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے بائیکاٹ کردیا، اپوزیشن لیڈر خور شید شاہ کا کہنا ہے کہ  نظام چلانے کیلئے حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں۔

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے مساوی فنڈز کی عدم تقسیم اور خواتین ارکان کو فنڈز جاری نہ کرنے پر قومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔

    خور شید شاہ کا کہنا تھا کہ مزدوروں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے اور آئین کی خلاف وزری کی اجازت نہیں دینگے، حکومت اپوزیشن سے تعاون لیکر یہ نہ سمجھے جو مرضی چاہے کرے گی، اس وقت نظام چلانے کیلئے حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں۔

    خورشید شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے وہ جنگ جیتی جسکی وجہ سے آج حکومت قائم ہے، پارلیمنٹ اور حکومت کا آپس میں کوئی رابطہ نہیں، حکومتی وزراء ایوان کو ترجیح نہیں دیتے۔