Tag: national economic council

  • کچھ صوبے ترقیاتی اسکیمیں وفاقی بجٹ میں شامل کرانا چاہتے ہیں، احسن اقبال

    کچھ صوبے ترقیاتی اسکیمیں وفاقی بجٹ میں شامل کرانا چاہتے ہیں، احسن اقبال

    اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ قومی اقتصادی کونسل بجٹ کی منظوری نہیں دیتی، کچھ صوبے ترقیاتی اسکیمیں وفاقی بجٹ میں شامل کرانا چاہتے ہیں۔

    یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ترقیاتی بجٹ فنانس بل کا حصہ ہوتا ہے، بجٹ فنانس بل کی منظوری قومی اسمبلی سے لی جاتی ہے۔

    قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے واک آؤٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تین وزرائے اعلیٰ کا مؤقف تھا کہ بجٹ3ماہ کا بنایا جائے جبکہ وفاقی بجٹ پورے سال کیلئے بنانا ضروری ہے اور قومی اقتصادی کونسل بجٹ کی منظوری نہیں دیتی، وفاقی حکومت 3ماہ کیلئے ٹیکس اور پالیسی نہیں لاگو کرسکتی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ18ویں ترمیم کےبعد صوبائی اسکیمیں وفاق کے دائرہ کار سے نکل چکی ہیں، وفاقی ترقیاتی بجٹ کا بڑا حصہ اب قومی انفراسٹرکچر تک محدود ہے۔

    کچھ صوبے ترقیاتی اسکیمیں وفاقی بجٹ میں شامل کرانا چاہتے ہیں، احسن اقبال نے کہا کہ پسماندہ صوبوں کیلئے ہمیشہ خصوصی فنڈز فراہم کیے جاتے ہیں، وفاق نے بلوچستان، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کیلئے ریکارڈ فنڈز جاری کیے۔

    علاوہ ازیں مشیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ تینوں وزرائے اعلیٰ کا اجلاس سے واک آؤٹ محض سیاست تھی۔

    صوبائی حکومتوں سے مشورے کے بعد پالیسیاں بنائی جاتی ہیں، پی ایس ڈی پی میں کوئی بڑا منصوبہ نہیں لا رہے، بجٹ لانے کا فیصلہ پہلے ہی کیا جا چکا تھا اسی لئے صوبائی حکومتوں کو بھی بجٹ پیش کرنے کا کہا۔

    مزید پڑھیں: نئے سالانہ بجٹ پر اختلافات، تین صوبوں کا قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے واک آؤٹ

    واضح رہے کہ نئے سالانہ بجٹ پر اختلافات کے باعث تین صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے  احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

    مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  ان کا مؤقف تھا کہ وفاقی حکومت اگلے سال کے لیے پی ایس ڈی پی نہ بنائے، اس میں چھوٹے صوبوں کا خیال نہیں رکھا گیا نہ ہم سے سفارشات لی گئیں۔

    پوچھنے پر وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے لیے آپ کی اجازت کی ضرورت نہیں، جب ہماری ضرورت ہی نہیں تو ہم یہاں کیوں بیٹھے ہیں؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آئندہ ترقیاتی بجٹ میں جی ڈی پی کا ہدف 6 فیصد مقرر

    آئندہ ترقیاتی بجٹ میں جی ڈی پی کا ہدف 6 فیصد مقرر

     اسلام آباد: قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کے لیے 2 ہزار 1 سو 13 ارب کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری دے دی۔ آئندہ مالی سال کے لیے معاشی ترقی کا ہدف 6 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں وفاقی اور صوبائی ترقیاتی بجٹ برائے مالی سال 18-2017 کی منظوری دے دی گئی۔

    اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار پر آئندہ بجٹ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

    وفاقی ترقیاتی بجٹ 1 ہزار 1 ارب روپے جبکہ صوبائی ترقیاتی بجٹ 1 ہزار 1 سو 12 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ رواں مالی سال مجموعی ترقیاتی بجٹ کا حجم 16 سو 75 ارب روپے تھا۔

    وفاقی بجٹ کے لیے 1 سو 68 ارب روپے غیر ملکی ذرائع سے حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    وزیر اعظم نے آئندہ مالی سال کے لیے معاشی ترقی کی شرح کا ہدف 6 فیصد مقرر کیا ہے۔ رواں مالی سال ملکی معاشی شرح نمو 5.3 رہی۔

    ذرائع کے مطابق توانائی اور سڑکوں کے لیے 3 سو 84 ارب روپے، وفاقی وزارتوں کے لیے 2 سو 88 ارب روپے، ٹی ڈی پیز کے لیے 90 ارب روپے، خصوصی علاقوں کے لیے 65 ارب، ایس ڈی جیز کے لیے 45 ارب اور خصوصی وفاقی ترقیاتی پروگرام کے لیے 50 ارب رکھے گئے ہیں۔

    سی پیک کے منصوبوں کے لیے 27 ارب، وزیر اعظم اسکیموں کے لیے 20 ارب روپے، ایرا کے لیے 7 ارب اور گیس انفراسٹرکچر فنڈ کے لیے 50 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی۔

    اس کے علاوہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے پانچ ارب روپے کا خصوصی پروگرام بھی منظور کیا گیا۔

    تسلی بخش شرح نمو

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اقتصادی ترقی کی شرح 5.3 فیصد رہی جو کہ تسلی بخش ہے۔ پاکستان کے اقتصادی اشاریے مثبت سمت میں جا رہے ہیں جس کا اعتراف عالمی اقتصادی ادارے کر رہے ہیں۔

    وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں شامل ہے جس کے لیے وفاق اور صوبے مل کر ملک کی ترقی کے لیے کردار ادا کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہماری تمام تر توجہ توانائی کے منصوبوں پر ہے۔ ملکی ترقی ہم سب کا مشترکہ فرض ہے، اس فرض کو سیاست کی نظر نہیں کرنا چاہیئے۔

    اجلاس میں تمام صوبوں کے وزارئے اعلیٰ، وزیر اعظم آزاد کشمیر اور وفاقی اور صوبائی وزرا نے بھی شرکت کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قومی اقتصادی کونسل: 15کھرب کاترقیاتی پیکج منظور

    قومی اقتصادی کونسل: 15کھرب کاترقیاتی پیکج منظور

    اسلام آباد: وزیراعظم کی زیرِصدارت اقتصادی کونسل کا اجلاس اختتام پذیرہوگیا، اجلاس میں معیشت کی بحالی کے لئے اہم فیصلے کئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بروز پیر اسلام آباد میں قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس وزیراعظم میاں نوازشریف کے زیرِصدارت منعقد کیا گیا۔

    اجلاس میں ملک میں ترقیاتی منصوبوں کی رفتار کو تیزترکرنے کے لئے 15 کھرب روپے سے زائد کا ترقیاتی پیکج منظور کیا گیا۔

    اجلاس میں جی ڈی پی کا حدف 5.5 مقرر کیا گیا ہے جو کہ مالی سال 2013-2014 میں 4.14 تھا۔

    قومی ادارہ برائے شماریات

    اقتصادی کونسل کے اجلاس میں پبلک سیکٹرڈیولپمنٹ پروگرام کا حجم 695 بلین رکھا گیا ہے جو کہ گزشتہ سال 525 بلین تھا جس میں 100 بلین کی غیر ملکی امداد بھی شامل تھی۔

    اجلاس میں طے کیا گیا کہ ترقیاتی کاموں میں چاروں صوبوں کے ساتھ برابری کی بنیاد پربرتاؤ کیا جائے گا۔

    اجلاس میں یہ بھی طے کیا گیا کہ گوادر کاشغر ترقیاتی منصوبوں پربرق رفتاری کے ساتھ کام کیا جائے اورانہیں جلد ازجلد ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔

  • پندرہ سال بعد نئی قومی ہوا بازی پالیسی کا اعلان

    پندرہ سال بعد نئی قومی ہوا بازی پالیسی کا اعلان

    اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی قومی ایوی ایشن پالیسی 2015 کی منظوری دی جبکہ گندم کی برآمد میں ایک ماہ کی توسیع دے دی ہے۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی ایوی ایشن شجاعت اعظیم نے بتایا کہ نئی پالیسی تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بنائی گئی ہے۔

    نئی پالیسی کے تحت چھوٹے جہاز چھوٹے شہرون کو فضائی سفر کی سہولیات فراہم کر سکیں گے جبکہ جنوبی اور شمالی دیہی علاقوں میں گارگو سہولیات مہیا کرنے کے لیے کارگو ویلیجز بنائے جائیں گے۔

    دوسری جانب اجلاس میں پنجاب کے لیے گندم برآمد کرنے کی مدت میں پندرہ مئی تک جبکہ سندھ کے لیے تیس اپریل تک توسیع کردی گئی ہے۔ اس کے علاوہ گندم اور اس سے بنی ہوئی مصنوعات پر پچیس فیصد کی ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

     کمیٹی نے لوہے کی ہاٹ رولڈ مصنوعات اور پائپس کی درآمد پر پچیس فیصد ریگولیٹی ڈیوٹی لگانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

     اجلاس میں بتایا گیا چھیاسٹ لاکھ ٹن گندم خریدنے کے لیے چاروں صوبے اور پاسو کو دو کھرب بائیس ارب روپے درکار ہونگے۔ اجلاس میں کوئلے اور سولر توانائی سے چلنے والے منصوبوں کے قانونی امور کی منظوری دی گئی۔