Tag: National Institutes of Health

  • آشوب چشم کے لاکھوں کیسز رپورٹ ہونے کے بعد قومی ادارہ صحت کو ہوش آ گیا

    آشوب چشم کے لاکھوں کیسز رپورٹ ہونے کے بعد قومی ادارہ صحت کو ہوش آ گیا

    اسلام آباد: قومی ادارہ صحت نے آشوب چشم سے متعلق آخر کار ایڈوائزری جاری کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق آشوب چشم کے لاکھوں کیسز رپورٹ ہونے کے بعد قومی ادارہ صحت کو ہوش آ گیا اور ہیلتھ اتھارٹیز کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کر دی گئی.

    این آئی ایچ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ مختلف شہروں میں آشوب چشم کے کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں، ادارے اس کی روک تھام کے لیے مناسب اقدامات کریں

    این آئی ایچ کے مطابق ایڈینو وائرس سے لاحق ہونے والا آشوب چشم انتہائی معتدی انفیکشن ہے، اس کی علامات میں آنکھ میں جلن، خارش، فوٹو فوبیا، اور پانی کا اخراج شامل ہیں، شہری آشوب چشم سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

    آشوب چشم کے مریض خود کو قرنطینہ میں رکھیں، اور صحت مند افراد سے رابطے سے گریز کریں، مریض فوٹو فوبیا کی علامات میں چشمہ لگائیں، اور کھانستے، چھینکتے وقت ناک اور منہ کو ڈھانپیں۔

    ایڈوائزری کے مطابق آشوب چشم کے مریض صابن، ہینڈ سینیٹائزر سے ہاتھ صاف کریں، اور اپنے زیر استعمال اشیا دوسروں کو نہ دیں، انفیکشن کا پھیلاؤ روکنے کے لیے آشوب چشم کے شکار بچوں کو بھی گھر پر رکھیں۔

  • قومی ادارہ صحت میں عالمی معیار کی اصلاحات کے حکومتی دعوے ہوا ہوگئے

    قومی ادارہ صحت میں عالمی معیار کی اصلاحات کے حکومتی دعوے ہوا ہوگئے

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت میں عالمی معیار کی اصلاحات کے حکومتی دعوے ہوا ہو گئے، اصلاحات کے نام پر قومی ادارہ صحت مکمل غیر فعال اور کام ٹھپ پڑا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شعبہ صحت کے سب سے بڑے قومی ادارے پر حکومتی تجربات کا سلسلہ جاری ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ اصلاحات کے نام پر قومی ادارہ صحت مکمل غیر فعال اور کام ٹھپ پڑا ہے۔

    قومی ادارہ صحت میں عالمی معیار کی اصلاحات کے حکومتی دعوے ہوا ہو گئے، ذرائع نے بتایا ہے کہ این آئی ایچ ری آرگنائزیشن ایکٹ پر عملدرآمد کا تاحال آغاز نہ ہو سکا، این آئی ایچ ری آرگنائزیشن ایکٹ کو پارلیمنٹ سے پاس ہوئے چھ ماہ ہو گئے۔

    قومی ادارہ صحت بورڈ آف گورنر کے متعدد اجلاس بے نتیجہ ختم ہوئے کیونکہ این آئی ایچ بورڈ آف گورنر اصلاحات پر عملدرآمد کیلئے متفق نہ ہو سکا، این آئی ایچ بورڈ آف گورنر میں عالمی، لوکل نجی ماہرین صحت شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق ایکٹ کے تحت قومی ادارہ صحت کے سات نئے سنٹرز قائم نہ ہو سکے، این آئی ایچ کے سات نئے سنٹرز چھ ماہ قبل قائم ہونا تھے۔

    قومی ادارہ صحت کے سینکڑوں ملازمین مستقبل کے بارے غیر یقینی کا شکار ہیں ، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت قومی ادارہ صحت کو اصلاحات کیلئے فنڈز کی فراہمی میں ناکام رہی ، اصلاحات ایکٹ کے تحت این آئی ایچ کو 50 ارب روپے فراہم ہونا تھے۔

    ذرائع نے کہا کہ قومی ادارہ صحت میں کام کورونا ٹیسٹنگ کی حد تک محدود رہ گئے، ڈینگی کا ملک گیر ڈیٹا تاحال مرتب نہ ہو سکا۔

    این آئی ایچ ایکٹ کے تحت ایگزیکٹو ڈائریکٹر کا عہدہ ختم اور افسر براجمان ہے ، پروفیسر عامر اکرام تاحال ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی ایچ کے عہدے پر فائز ہے ، ان پکی ڈیپوٹیشن 20 جولائی کو مکمل ہو چکی ہے، زرائع

    قومی ادارہ صحت نے کورونا کے دوران گرانقدر خدمات انجام دیں تاہم قومی ادارہ صحت میں وبائی امراض کے ڈیسک غیر فعال ہے ، این آئی ایچ میں وبائی امراض کا ملک گیر ڈیٹا مرتب نہیں ہو رہا۔

  • بھارتی کرونا میں مبتلا پاکستانی شہری کا تعلق کس علاقے سے ہے؟

    بھارتی کرونا میں مبتلا پاکستانی شہری کا تعلق کس علاقے سے ہے؟

    اسلام آباد: پاکستان میں رپورٹ ہونے والے بھارتی کرونا کیس پاکستان کیسے پہنچا؟ اور اس کا شکار شخص کی طبیعت کیسی ہے؟ این آئی ایچ نے تفصیلات جاری کردی ہیں۔

    قومی ادارہ صحت نے پاکستان میں بھارتی کرونا وبا کیس کی تفصیل جاری کردی ہیں، حکام کے مطابق انتالسی سالہ پاکستانی میں بھارتی کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی، بھارتی کورونا وائرس میں مبتلا مریض کاتعلق آزاد کشمیر سےہے۔

    این آئی ایچ ذرائع کے مطابق بھارتی کرونا وائرس میں مبتلا مسافر خلیجی ملک سےپاکستان پہنچاتھا، پاکستانی ایئرپورٹ پر مسافر کا ریپڈ کرونا ٹیسٹ کیا گیا، ریپڈ کرونا ٹیسٹ سے مسافر میں بھارتی کرونا وباکی تصدیق ہوئی۔

    این آئی ایچ ذرائع کے مطابق کرونا کی تصدیق پر مسافر کو حکومتی قرنطینہ سینٹر منتقل کیاگیا، مسافر میں بھارتی کرونا کی تصدیق پر گھر والوں کی ٹیسٹنگ کی گئی، خوش قسمتی سے بھارتی کرونا میں مبتلا مسافر کے گھر والوں میں وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔

    یہ بھی پڑھیں: ملک میں افریقی، بھارتی ساختہ کورونا وائرس کی تصدیق

    این آئی ایچ ذرائع کا کہنا ہے کہ قرنطینہ کے دوران مسافر میں کرونا کی معمولی علامات پائی گئیں، بعد ازاں کرونا سےصحتیاب ہونے پر مسافر کو گھرجانےکی اجازت دی گئی۔

    کورونا کی ’بھارتی‘ قسم کیا ہے؟

    امریکی جریدے کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں پھیلنے والا ’ڈبل میوٹنٹ کورونا وائرس‘ کیلیفورنیا، برطانیہ اور جنوبی افریقا میں پائی گئی کورونا وائرس کی نئی اقسام سے مل کر بنا ہے۔

    بھارت میں ڈبل میوٹنٹ کورونا وائرس کی منتقلی کی شرح تقریباً 60 فیصد ہے۔

    اس کے علاہ بھارت میں کورونا کی نئی قسم ’اے پی‘ بھی بیماری پھیلانے میں پہلے دریافت ہونے والی کورونا کی بھارتی اقسام سے 15 گنا زیادہ طاقت رکھتی ہے۔

    بھارت کے سیلولر اینڈ مالیکیولر بائیولوجی سینٹر کے ماہرین کے مطابق ’اے پی ویرینٹ‘ بھارت میں پہلے سے موجود کورونا کی نئی اقسام سے بہت زیادہ طاقتور ہے اور یہ وائرس منتقلی کی 15 گنا زیادہ صلاحیت کا حامل ہے۔

    کورونا کی نئی اقسام سے کورونا مریضوں کی حالت تین یا چار دنوں میں تشویشناک ہو جاتی ہے۔

  • پاکستان میں مزاحمتی ٹائیفائیڈ کیس سامنے آرہے ہیں، قومی ادارہ صحت

    پاکستان میں مزاحمتی ٹائیفائیڈ کیس سامنے آرہے ہیں، قومی ادارہ صحت

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ملک میں2016 سے مزاحمتی ٹائیفائیڈ کیس سامنے آرہے ہیں، اسکول جانے والے بچے ٹائیفائیڈ کا آسان ترین ہدف ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے چاروں صوبوں کو مزاحتمی ٹائیفائیڈ سے متعلق ہدایت نامہ جاری کردیا، ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ حکام ٹائیفائیڈ کا پھیلاؤ روکنے کیلئے بروقت تیاری کریں کیونکہ ملک میں2016 سے مزاحمتی ٹائیفائیڈ کیس سامنے بتدریج آرہے ہیں،

    قومی ادارہ صحت کے مطابق مزاحمتی ٹائیفائیڈ پر تھرڈ جنریشن اینٹی بائیوٹک بے اثر ہیں جبکہ اس مرض پر میرونیم، میکرو لائیڈ اینٹی بائیوٹک مؤثر ہیں۔

    ہدایت نامہ میں بتایا گیا ہے کہ آلودہ پانی، برف میں جمے ہوئے (فروزن) فروٹس، ناقص خوراک ٹائیفائیڈ کا سبب ہیں، ٹائیفائیڈ کے مریض سے دیگرافراد کو مرض لاحق ہوسکتا ہے۔

    ہدایت نامہ کے مطابق اسکول جانے والے بچے ٹائیفائیڈ کا آسان ترین ہدف ہیں، ٹائیفائیڈ بخار کا دورانیہ 6تا 14دن تک رہتا ہے۔

    علاوہ ازیں طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بازار کا کھانا کھانے، گندا پانی پینے سے یہ مرض بہت جلدی جڑ پکڑ رہا ہے، گھر میں جو بھی سبزی یا گوشت بنائیں اسے ابلے ہوئے پانی سے دھونے کے بعد پکائیں۔

    مزید پڑھیں : چار برسوں میں کتنے لوگ ٹائیفائیڈ سے متاثر ہوئے

    طبی ماہرین کے مطابق غیر تربیت یافتہ اور عطائی ڈاکٹروں کی جانب سے تفویض کردہ اینٹی بائیوٹک ادویات کا زیادہ استعمال بھی اس مرض کے پھیلنے کی بڑی وجہ ہے۔

  • دنیا بھرمیں ڈینگی کا بھی کوئی مؤثر طریقہ علاج موجود نہیں،  قومی ادارہ صحت

    دنیا بھرمیں ڈینگی کا بھی کوئی مؤثر طریقہ علاج موجود نہیں، قومی ادارہ صحت

    اسلام آباد : قومی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کورونا سے لڑتے ہوئے ڈینگی کے خطرات نظرانداز نہیں کر سکتے، دنیا میں ڈینگی وائرس کا کوئی مخصوص طریقہ علاج موجود نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ صحت نے ڈینگی سے متعلق ہدایت نامہ جاری کر دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ڈینگی کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے بروقت اقدامات کرنا ہونگے۔

    ترجمان قومی ادارہ صحت کے مطابق کورونا وائرس سے لڑتے ہوئے ڈینگی کے خطرات نظر انداز نہیں کر سکتے، ڈینگی کے مریض کو الگ رکھ کر پھیلاؤ روکنا ممکن ہے، دنیا بھر میں ڈینگی وائرس کا کوئی مخصوص اور مؤثر طریقہ علاج موجود نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ ڈینگی کے خاتمے کے لیے 5 سال کا ایکشن پلان تیار کرلیا ہے۔
    ڈینگی کے تدارک اور تیاریوں سے متعلق جائزہ اجلاس میں ڈینگی تدارک کے لیے کیے گیے اقدامات، انتظامات اور درپیش چیلنجز پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

    ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ڈینگی تدارک کے لیے بروقت اور ضروری مؤثر اقدامات کو یقینی بنارہے ہیں، ڈینگی کے خاتمے کیلئے عوام کو بھی اپنا کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔