Tag: National Security

  • چینی صدر کی ’قومی سلامتی‘ کے تصور پر تنقید

    چینی صدر کی ’قومی سلامتی‘ کے تصور پر تنقید

    بیجنگ: اپیک رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے ’قومی سلامتی‘ کے تصور پر تنقید کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے صدر نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر اقتصادی اور تجارتی امور کو سیاسی رنگ دینے، انھیں بطور ہتھیار استعمال کرنے اور قومی سلامتی کے تصور کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی مخالفت کی جانی چاہیے۔

    ہفتے کو اپیک رہنماؤں کے 30 ویں غیر رسمی اجلاس خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا اس وقت دنیا ایک صدی کی بڑی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے اور عالمی معیشت کو مختلف خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے، شی جن پنگ نے اس صورت حال کے مقابلے کے لیے آزادانہ اور کھلی تجارت و سرمایہ کاری کے تحفظ پر زور دیا۔

    واضح رہے کہ چین کے بڑے منصوبے Belt and Road Initiative کے خلاف اپیک تنظیم کے رکن امریکا ہی نے بڑا رد عمل ظاہر کیا تھا، اور جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر اس کے خلاف اپنا ایک منصوبہ 2019 میں ’بلیو ڈاٹ نیٹ ورک‘ کے نام سے پیش کر دیا تھا۔

    اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے چینی صدر نے کہا عالمی تجارتی تنظیم (APEC) کی قیادت میں ہمیں کثیرالجہتی تجارتی نظام کی حمایت کرنی اور اسے مضبوط بنانا چاہیے، اور عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام اور ہمواری کو برقرار رکھنا چاہیے۔

    انھوں نے کہا ایشیا و بحرالکاہل علاقے کے رہنماؤں کی حیثیت سے ہمیں اس بارے میں گہرائی سے سوچنا چاہیے کہ ہم اس صدی کے وسط تک کیسا ایشیا و بحرالکاہل دیکھنا چاہتے ہیں، ایشیا بحرالکاہل کی ترقی کے آئندہ ’سنہری 30 سال‘ کی تعمیر کیسے کی جائے اور اس عمل میں اپیک کے کردار کو کس بہتر انداز سے بروئے کار لایا جائے۔

  • وزیر اعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کا اہم اجلاس، آرمی چیف بھی شریک

    اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے بھی شرکت کی، اجلاس میں مجموعی سیکیورٹی صورتحال اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اور چیف آف ایئر اسٹاف سمیت عسکری و سول حکام اور وفاقی وزرا شریک ہوئے۔

    ڈی جی آئی بی اور ڈی جی ایف آئی اے بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مجموعی سیکیورٹی صورتحال اور معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، اجلاس کا اعلامیہ کچھ دیر میں جاری کیے جانے کا امکان ہے۔

    اس سے قبل 30 دسمبر کو ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں دہشت گردی کے مکمل سدباب اور ملوث عناصر سے سختی سے نمٹنے کا عزم کیا گیا تھا۔

    اجلاس میں شرکا نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدر آمد پر مکمل اتفاق کیا تھا۔

    اجلاس میں ملکی سلامتی کے امور اور دہشت گردی سے نمٹنے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا تھا جبکہ پاک افغان سرحد، سکیورٹی صورت حال اور دہشت گردی کے حالیہ واقعات کی تحقیقات پر بریفنگ دی گئی تھی۔

  • قومی سلامتی پالیسی عام پاکستانی کے تحفظ کی ضامن ہے: معید یوسف

    قومی سلامتی پالیسی عام پاکستانی کے تحفظ کی ضامن ہے: معید یوسف

    اسلام آباد: مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی پالیسی پاکستان کے مستقبل کی راہوں کا تعین کرتی ہے، پالیسی عام پاکستانی کے تحفظ کی ضامن ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے سلامتی پالیسی پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی سیاست اور سیاسی پارٹیوں سے بالاتر ہوگی، کسی سیاسی جماعت نے اس پالیسی پر اختلاف نہیں کیا۔

    معید یوسف کا کہنا تھا کہ پالیسی پر عمل درآمد کے حوالے سے شاید کچھ تحفظات ہوسکتے ہیں، پالیسی کا مقصد ملک کو آگے لے کر جانا ہے، وسائل کی منصفانہ تقسیم سلامتی پالیسی کا حصہ ہے تاکہ حق تلفی نہ ہو۔

    انہوں نے کہا کہ نیشنل سیکیورٹی پالیسی پاکستان کے مستقبل کی راہوں کا تعین کرتی ہے، دنیا کے لیے بھی اس کے ذریعے ہمارے ملک کو سمجھنے میں آسانی ہوگی، پالیسی عام پاکستانی کے تحفظ کی ضامن ہے۔

    مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ ہمارے مالی ذرائع کم اور چیلنجز زیادہ ہیں، ہمیں جیو اکنامک کی طرف تیزی سے رخ کرنا ہوگا، جیو اسٹریٹجک اور جیو پالیٹکس ساتھ ساتھ چلیں گے۔ ہمیں دنیا کے ساتھ ڈیویلپمنٹ پارٹنر شپ کی طرف جانا ہوگا، اپنے گھر میں ارتعاش ختم کر کے سکون لانا ہوگا۔

    انہوں نے کہا کہ مشرقی اور مغربی بارڈرز پر چیلنجز ہیں مگر ملکی ترجیحات پر فیصلے ہوں گے، وزیر اعظم کی ہدایات ہیں سیکیورٹی پالیسی پر رپورٹ کیا جائے۔ دیکھا جائے کون سی وزارت، ڈپارٹمنٹ ذمہ داری پوری کر رہا ہے، پالیسی میں سب کا کردار واضح طور پر متعین کیا گیا ہے جس کی جانچ ہوگی۔

    معید یوسف نے مزید کہا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر اجاگر کرتا رہے گا، کشمیر ایشو سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد ہونا چاہیئے۔

  • ڈاکٹر معید یوسف مشیر برائے قومی سلامتی مقرر

    ڈاکٹر معید یوسف مشیر برائے قومی سلامتی مقرر

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کو قومی سلامتی کا مشیر مقرر کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کو مشیر کی ذمہ داریاں تفویض کردی گئیں۔

    وزیر اعظم نے معید یوسف کو مشیر قومی سلامتی کی ذمہ داریاں تفویض کی ہیں۔

    کابینہ ڈویژن کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ڈاکٹر معید یوسف کو وفاقی وزیر کا درجہ دے دیا گیا ہے، معید یوسف بطور مشیر قومی سلامتی اپنی خدمات انجام دیں گے۔

    وزیر اعظم عمران خان کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن کا اطلاق فوری طور پر کردیا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ معید یوسف کو دسمبر 2019 میں قومی سلامتی سے متعلق وزیر اعظم کا معاون مقرر کیا گیا تھا، وہ پہلے واشنگٹن ڈی سی میں امریکی انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں ایشیا سینٹر کے ایسوسی ایٹ نائب صدر تھے۔

  • پاکستان کا دفاع ہر قیمت پر کیاجائے گا،  قومی سلامتی اجلاس کے شرکا کا عزم

    پاکستان کا دفاع ہر قیمت پر کیاجائے گا، قومی سلامتی اجلاس کے شرکا کا عزم

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی سلامتی کے اجلاس میں شرکا نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت اظہار تشویش کرتے ہوئے عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کا دفاع ہر قیمت پر کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی سلامتی سے متعلق اعلیٰ سطح اجلاس ہوا، جس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی، اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا بھی شریک ہوئے۔

    اجلاس میں ملک کی داخلی سیکیورٹی اور سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، اور وزیراعظم کو اہم انٹیلی جنس اطلاعات سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

    شرکا نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سخت اظہارتشویش کرتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے مطالبہ کیا عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لے۔

    اجلاس کے شرکا کی جانب سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج پرحملے کی مذمت کرتے ہوئے سیکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔

    قومی سلامتی سے متعلق اعلیٰ سطح اجلاس میں شرکا نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کا دفاع ہر قیمت پر کیاجائے گا۔

  • امریکہ کی قومی سلامتی کا مرکزاب دہشت گردی نہیں رہا‘ جیمزمیٹس

    امریکہ کی قومی سلامتی کا مرکزاب دہشت گردی نہیں رہا‘ جیمزمیٹس

    واشنگٹن : امریکہ کا نئی دفاعی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہنا ہے کہ کہ اب اس کی قومی سلامتی کا مرکز دہشت گردی نہیں بلکہ دوسری طاقتوں سے بڑھتے ہوئے خطرات کا مقابلہ کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق واشنگٹن میں امریکی وزیردفاع نے امریکہ کی نئی دفاعی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی قومی سلامتی کا مرکز اب دہشت گردی نہیں رہا۔

    جیمزمیٹس نے کہا کہ ہماری توجہ اب چین اورروس سے بڑھتے خطرات پرہے، انہوں نے کہا کہ روس اورچین دنیا کو اپنے طرزحکومت سے ہم آہنگ کرنا چاہتے ہیں۔

    امریکی وزیردفاع نے کانگریس سے اپیل کی ہے کہ وہ ملٹری فنڈزاوردفاعی بجٹ میں کٹوتی سے اجتناب کرے۔

    جمیز میٹس نے واضح کیا کہ امریکہ اس سال اپنا دفاعی بجٹ 824 ارب ڈالرسے بڑھا کر878 ارب ڈالرکردے گا۔

    خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ رواں برس دفاعی اخراجات کے لیے مختص فنڈ میں 10 فیصد تک اضافہ کرنا چاہتے ہیں اورانہیں امید ہے کہ اضافی رقم بعض شعبوں کے بجٹ اور غیرملکی امداد میں کٹوتی کرکے حاصل کی جاسکتی ہے۔


    ڈونلڈ ٹرمپ کی دفاعی بجٹ میں 10فیصداضافے کی تجویز


    یاد رہے کہ گزشتہ سال 28 جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دفاعی بجٹ میں دس فیصد یعنیٰ 54 ارب ڈالر کا اضافہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    امریکہ کی جانب سے دفاعی اخراجات میں دس فیصد اضافے کےاعلان کے بعد چین نے دفاعی اخراجات میں 7 فیصد اضافے کا اعلان کیا تھا


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قومی سلامتی اجلاس، پارلیمنٹ کی قرارداد امریکا سے شیئر کرنے کا فیصلہ

    قومی سلامتی اجلاس، پارلیمنٹ کی قرارداد امریکا سے شیئر کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں امریکی صدر کے پاکستان مخالف رویے پر غور اور خارجہ پالیسی کے معاملے پر پارلیمنٹ کی قرار داد امریکا سے شیئر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس 4 گھنٹے تک جاری رہا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، نیول چیف ایڈمرل ذکا اللہ،ایئر چیف مارشل سہیل امان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی  جنرل زبیر محمود حیات، ڈی جی آئی ایس آئی  لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار کے علاوہ وفاقی وزراء خرم دستگیر، اسحاق ڈار اور خواجہ آصف  نے شرکت کی جبکہ سیکریٹری خارجہ اور مشیر قومی سلامتی نے شرکت کی۔

    اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے تحت بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیوں، جانی نقصان پر اظہار افسوس، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی۔

    شرکاکو بتایا گیا کہ اقوام متحدہ  کے سیکریٹری کو کشمیر میں انسانی حقوق پامال کرنے سے متعلق دستاویزات پیش کرنے  پر بات کی گئی، وزیراعظم اور وزیر خارجہ نے متعدد ممالک کے سربراہان کو اعتماد میں لیا، پاکستانی سلامتی اور علاقائی سالمیت کو درپیش چیلنجز سے انہیں آگاہ کیا۔

    وزیراعظم نے سلامتی کمیٹی کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کیے گئے خطاب سے آگاہ کیا، انہوں نے چین اور ایران کے دورے سے متعلق بریف کیا۔

    اجلاس میں افغانستان سے تعلقات کا بھی جائزہ لیا گیا اور کسی بھی جارحیت کی صورت میں منہ توڑ جواب دینے کا بھی عزم کیا گیا۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں طے کیا گیا کہ وزیرخارجہ خواجہ آصف اگلے ماہ اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں امریکا کا دورہ کریں گے اور خارجہ پالیسی سے متعلق پارلیمنٹ کی قرارداد ٹرمپ انتظامیہ سے شیئر کریں گے، اجلاس میں خواجہ آصف کے دورہ چین ، ترکی اور ایران سے متعلق بریفنگ بھی دی گئی۔

    قومی سلامتی کے اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ رکھنے کے عزم کا اظہار کیا گیا جبکہ پاک فوج کی قربانیوں کو سراہا گیا اور دہشت گردی کے خلاف اقدامات پر اطمینان کا اظہار بھی کیا گیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں پاک افغان کشیدگی پر بریفنگ

    پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس میں پاک افغان کشیدگی پر بریفنگ

    اسلام آباد: قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے پہلے اجلاس میں مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے پاک افغان کشیدگی پر بریفنگ دیتے ہوئے کشیدگی کا ذمہ دار افغان فورسز کو قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا پہلا اجلاس منعقد ہوا۔

    اسپیکر ایاز صادق نے اجلاس کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آج قومی سلامتی کے اجلاس میں قواعد و ضوابط بنائے گئے ہیں۔ اجلاس میں افغانستان اور ایران کا مسئلہ بھی زیر غور آیا۔

    اسپیکر نے بتایا کہ اجلاس میں ایران کے وائس آرمی چیف کے بیان پر بھی بات ہوئی ہے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور ناصر جنجوعہ نے اجلاس کو بریفنگ دی۔

    ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ہمسائیوں سے اچھے تعلقات پر بات چیت ہوئی۔ آئندہ اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر بات ہوگی اور صوبوں کو بھی بلایا جائے گا۔ یہ بھی طے کیا جائے گا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کس طرح جیت سکتے ہیں۔

    اسپیکر کے مطابق آئندہ اجلاس میں افواج پاکستان کو بھی شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ اجلاس کے شرکا کو بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو پر بھی بریفنگ دی گئی۔ فوج اور حکومت ایک صفحے پر ہیں۔ اجلاس میں ڈان لیکس کے معاملے پر بھی بات ہوئی ہے۔

    قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ وفاقی بجٹ 26 مئی کو پیش کیا جائے گا۔ قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہر ماہ ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • وزیراعظم کی زیرِصدارت داخلی سلامتی، دورہ امریکہ سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس

    وزیراعظم کی زیرِصدارت داخلی سلامتی، دورہ امریکہ سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس

    اسلام آباد: وزیراعظم نوازشریف کی زیر صدارت سیکیورٹی سے متعلق اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں قومی سلامتی اورملک کی داخلی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کی زیرصدارت سیکیورٹی سے متعلق اعلیٰ سطح کا مشاورتی اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان، وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز، معاون طارق فاطمی، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹینٹ جنرل عاصم باجوہ سمیت دیگرشریک ہوئے۔

    اجلاس میں قومی سلامتی اورملک کی داخلی صورتحال سمیت نیشنل ایکشن پلان سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔

    دوسری جانب مشاورتی اجلاس میں وزیراعظم کے 19اکتوبر کے دورہ امریکا سے متعلق بھی بات چیت کی گئی اور بالخصوص امریکی صدرباراک اوباما سے ملاقات اور اس میں خطے کی سلامتی اور پاکستان کے کردار کے حوالے سے ہونے والی بات چیت پر بھی غورکیا گیا۔

    واضح رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف 19 اکتوبر کو دورہ امریکا کے لئے روانہ ہوں گے۔