Tag: National Security Advisor

  • لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک مشیر برائے قومی سلامتی مقرر

    لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک مشیر برائے قومی سلامتی مقرر

    اسلام آباد : ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک کو مشیر قومی سلامتی مقرر کر دیا گیا جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کی مشیر قومی سلامتی تقرری کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ نوٹی فکیشن کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک کو مشیر قومی سلامتی کا اضافی چارج دیا گیا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    واضح رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک کو گزشتہ سال ستمبر میں انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کا نیا سربراہ تعینات کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک بلوچستان میں انفنٹری ڈویژن اور وزیرستان میں انفنٹری بریگیڈ کمانڈ کرچکے ہیں، اس کے علاوہ وہ چیف انسٹرکٹر نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی (این ڈی یو) اور انسٹرکٹر کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ بھی تعینات رہ چکے ہیں۔

    جنرل عاصم ملک

    لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک اس سے قبل ملٹری آپریشنز ڈائریکٹوریٹ میں بھی فرائض سرانجام دے چکے ہیں۔

    مزید پڑھیں : نئے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کون ہیں؟

    لیفٹیننٹ جنرل عاصم فورٹ لیون ورتھ اور رائل کالج آف ڈیفنس اسٹڈیز کے گریجویٹ بھی ہیں، وہ اپنے کورس میں اعزازی شمشیر بھی حاصل کرچکے ہیں۔

  • افغانستان کی صورتحال، دو ٹوک انداز میں پاکستان کا مؤقف پیش

    افغانستان کی صورتحال، دو ٹوک انداز میں پاکستان کا مؤقف پیش

    اسلام آباد : مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے دو ٹوک انداز میں پاکستان کا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا پاکستان کو ذمہ دار ٹھہرانا بالکل غلط ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے واشنگٹن پوسٹ کو اہم انٹرویو دیتے ہوئے کہا دو ٹوک انداز میں پاکستان کا مؤقف پیش کرتے ہوئے کہا پاکستان کو افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرانابالکل غلط ہے، امریکی جنگ میں ساتھ ملکر کام کیا مگر پاکستان پرمنفی ردعمل آیا۔

    ڈاکٹر معید یوسف نے بتایا کہ 9الیون کےبعدہزاروں پاکستانی فوجی دہشت گردوں سے لڑتےشہیدہوئے، واشنگٹن کی درخواست پرطالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں مدد کی ،اب نتائج کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے جو کہ بالکل نہ مناسب ہے۔

    مشیر قومی سلامتی کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں عدم استحکام پاکستان کیلئےمشکلات کا باعث بن سکتا ہے، افغانستان میں امن کیلئےسب کو مل کر کام کرنا ہوگا ، خطے میں امن کسی ایک کی کاوشوں سےممکن نہیں، 90کی دہائی کی غلطیوں کو دہرایا گیا تو نتیجہ بھی وہی نکلے گا۔

    گذشتہ روز برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی ریڈیو کو افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے معید یوسف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان سے 7 ہزار سے زائد افراد کو نکالنے میں مدد کی، پاکستان افغانستان سے آنے والوں کو آمد پر ویزا دے رہا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان کو افغانستان کی صورتحال کا ذمہ دار ٹھہرانا سراسرغلط ہے جبکہ پاکستان افغانستان میں جنگ سے بری طرح متاثر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو انسانی بحران سے بچانے کیلئے افغانستان کی بھرپور سیاسی اور اقتصادی معاونت کرنی چاہیے۔