Tag: NATO

  • نیٹو نے یوکرین کے تحفظ کے لئے کس کی ضمانت مانگ لی ؟

    نیٹو نے یوکرین کے تحفظ کے لئے کس کی ضمانت مانگ لی ؟

    نیٹو سیکریٹری جنرل مارک روٹے کا کہنا ہے کہ یوکرین کے تحفظ کے لیے اہم ضمانتیں درکار ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یوکرین کے دورے پر آنے والے نیٹو سیکریٹری جنرل مارک روٹے کا کہنا تھا کہ روس ناصرف مستقبل میں ہونے والے امن معاہدے پر عمل کرے بلکہ یہ بھی تسلیم کرے کہ آئندہ کبھی یوکرین پر حملہ نہیں کرے گا۔

    یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے اس موقع پر کہا کہ یوکرین جنگ کے خاتمے پر ملنے والی ضمانتوں میں یہ بھی طے ہونا چاہیے کہ اتحادی ممالک یوکرین کو کیا کچھ فراہم کریں گے اور یوکرین کی فوج کیسی ہونی چاہیے۔

    نیٹو سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ابھی مذاکرات کے نتائج کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، لیکن یہ ضرور ہے کہ امریکا کی بھی اس میں شمولیت ہوگی۔
    روس نے یوکرین میں نیٹو افواج کی ممکنہ تعیناتی کو مسترد کر دیا

    روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین تنازع کے حل کیلیے نیٹو افواج کی تعیناتی قابل عمل نہیں اس حوالے سے برطانیہ کے حالیہ بیانات اشتعال انگیز ہیں۔

    وزارت خارجہ نے کہا کہ برطانوی بیانات روس امریکا امن کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں لندن کے بیانات جامع اور پائیدار امن کی کوششوں کے برعکس ہیں، یوکرین تنازع کے بنیادی اسباب کے حل کی کوششیں جاری ہیں۔

    روس نے نیٹو فوجی تعیناتی کو خطے کے امن کیلیے خطرہ قرار دیا ہے۔

    سی این این کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی آج پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کریں گے، اس سلسلے میں واشنگٹن پہنچ چکے ہیں، اس ملاقات میں اہم یورپی رہنما بھی شامل ہوں گے۔

    ٹرمپ نے اس پیغام پر نظر ثانی کی ہے کہ جو وہ پیش کریں گے کہ اگر جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں تو زیلنسکی کو روس کی کچھ شرائط سے اتفاق کرنا ہوگا، جن میں یوکرین کا کریمیا کو چھوڑنا بھی شامل ہے اور اس بات پر بھی راضی ہوں گے کہ وہ کبھی نیٹو میں شامل نہیں ہوں گے۔

    ’’کریمیا چھوڑ دو اور نیٹو میں کبھی شامل نہ ہونے پر راضی ہو جاؤ‘‘

    دوسری طرف اتوار دیر گئے زیلنسکی نے واشنگٹن ڈی سی پہنچنے کے بعد یوکرین کی سلامتی کی ضمانت کے لیے امید کا اظہار کیا ہے، یوکرین کے صدر نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ یوکرین یورپی رہنماؤں کی حمایت سے سلامتی کی ضمانتیں حاصل کر لے گا۔ زیلنسکی نے ایکس پر لکھا کہ ہم سب اس جنگ کو جلد اور قابل اعتماد طریقے سے ختم کرنے کی شدید خواہش رکھتے ہیں لیکن امن پائیدار ہونا چاہیے۔

  • میں نے پچھلے ہفتے نیٹو کا مسئلہ حل کر دیا، ٹرمپ کا دعویٰ

    میں نے پچھلے ہفتے نیٹو کا مسئلہ حل کر دیا، ٹرمپ کا دعویٰ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے پچھلے ہفتے نیٹو کا مسئلہ حل کر دیا ہے۔

    فاکس نیوز کی اینکر پرسن اور اپنی بہو لارا ٹرمپ کو انٹرویو میں امریکی صدر نے بتایا کہ نیٹو کے ہر رکن ملک سے اب 2 فی صد کے بجائے 5 فی صد تک رقم لی جا رہی ہے، پہلے وہ دو فی صد بھی نہیں دیتے تھے۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہ ممالک جو امریکا کو استعمال کرتے تھے لیکن ناشکری کرتے تھے وہ اب امریکا کے شکر گزار ہیں، اور یہ کہ ’’ٹیرف وار‘‘ اور اتحادیوں سے دفاعی اخراجات میں اضافے کے مطالبات کے فوائد سامنے آ رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا فاکس نیوز کے پہلے سے ریکارڈ شدہ انٹرویو میں ٹیرف کے سلسلے میں ممالک کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات کے بارے میں کہا ’’ہر ملک شدت سے ہمارے ساتھ کاروبار کرنا چاہتا ہے، لیکن انھوں نے کبھی ہمارے ملک کا شکریہ ادا نہیں کیا، لیکن اب وہ کرتے ہیں۔ انھوں نے ہمارے ملک کو تجارت اور فوج کے حوالے سے استعمال کیا۔‘‘

    ٹرمپ نے کہا ’’میں نے نیٹو کا مسئلہ حل کر دیا ہے، اب یہ ممالک دفاع کے لیے زیادہ رقم ادا کر رہے ہیں، انھوں نے کبھی جی ڈی پی کا 2 فی صد بھی دفاع کے لیے خرچ نہیں کیا تھا، لیکن اب وہ 5 فی صد خرچ کر رہے ہیں۔‘‘ ان کا اشارہ گزشتہ ماہ دی ہیگ میں منعقدہ نیٹو سربراہی اجلاس کی طرف تھا جس میں نیٹو نے دفاعی اخراجات کو 2035 تک GDP کے 5 فیصد تک بڑھانے پر اتفاق کیا تھا۔

    امریکی صدر نے کہا اس سے ہم سالانہ ایک کھرب ڈالر حاصل کر رہے ہیں، نیٹو میں اب ہماری آواز بہت مضبوط ہے، بائیڈن دور میں تو ہماری کوئی سنتا ہی نہیں تھا، اسے تو یہ بھی علم نہیں ہوتا تھا کہ وہ کہاں ہے۔

  • ترک صدر کا امریکا کے ساتھ دو طرفہ دفاعی تعاون بڑھانے کا اعلان، ٹرمپ سے ملاقات

    ترک صدر کا امریکا کے ساتھ دو طرفہ دفاعی تعاون بڑھانے کا اعلان، ٹرمپ سے ملاقات

    دی ہیگ: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ دو طرفہ دفاعی تعاون بڑھا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ترک صدر طیب اردوان کی ملاقات ہوئی ہے، ترک صدارتی دفتر نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کی ملاقات نیٹو سربراہی اجلاس کے دوران ہوئی، جس میں دو طرفہ تعلقات اور علاقائی مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ترک صدر رجب طیب اردوان نے امریکی کوششوں سے ایران اسرائیل جنگ بندی کا خیر مقدم کیا، اور غزہ بحران کے خاتمے اور یوکرین مسئلے پر مکالمے پر زور دیا، انھوں نے کہا امریکا کے ساتھ تجارتی حجم کو بڑھانے کے لیے دفاعی تعاون بڑھا رہے ہیں۔

    اردوان کا کہنا تھا توانائی، سرمایہ کاری اور ڈیفنس کے شعبوں میں دو طرفہ تعاون بڑھانے کے مواقع موجود ہیں، دفاعی صنعت میں تعاون بڑھانے سے دو طرفہ تجارت کا حجم 100 ارب ڈالر تک پہنچانے میں مدد ملے گی۔

    ادھر برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر نے فرانس کے صدر اور جرمن چانسلر سے دی ہیگ میں ملاقات کی ہے، تینوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا، برطانوی وزیر اعظم آفس سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ سفارت کاری کا وقت ہے، اور تینوں رہنماؤں میں اس بات پر اتفاق ہوا ہے۔

  • اسپین نے نیٹو دفاعی اخراجات میں 5 فیصد اضافہ مسترد کر دیا

    اسپین نے نیٹو دفاعی اخراجات میں 5 فیصد اضافہ مسترد کر دیا

    اسپین کے وزیرِاعظم نے نیٹو دفاعی اخراجات میں 5 فیصد اضافے کو یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ اس اضافے سے یورپی یونین کی بنیادی دفاعی کوششوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسپین کے وزیر اعظم پیڈرو سانچیز نے نیٹو سیکریٹری جنرل مارک روٹ کو لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا کہ دفاعی اتحاد نیٹو کو دفاعی اخراجات میں اضافے کے معاملے میں زیادہ آسان فریم ورک اپنانے کی ضرورت ہے۔

    رپورٹس کے مطابق خط میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا کہ اسپین کو اپنے ہدف کو مقرر کرنے یا اس سے استثنیٰ کا اختیار دیا جائے۔

    سانچیز کا مزید کہنا تھا کہ 5 فیصد ہدف میں اضافہ ایک غیر معقول مطالبہ ہے، بلکہ اس حوالے سے کسی بھی مشترکہ حل تک پہنچنے کیلیے نیٹو کے تمام تر 32 ارکان سے منظوری لی جائے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ایک خود مختار اتحادی کے طور پر ہم اس آپشن کا انتخاب نہ کی صورت میں کرنا پسند کریں گے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل جرمن ڈیفنس چیف جنرل کارسٹن بریور کا بیان سامنے آیا تھا جس میں اُنہوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ اگلے 4 سال میں ممکنہ روسی حملے کی پیش نظر نیٹو کو تیار رہنا ہوگا۔

    جرمن ڈیفنس چیف جنرل کارسٹن بریور کا کہنا تھا کہ روس سیکڑوں ٹینک ہر سال تیار کررہا ہے جن میں بہت سے بحر بالٹک کے نیٹو ممالک کے خلاف 2029ء میں استعمال ہوسکتے ہیں۔

    جنرل کارسٹن بریور نے امکان ظاہر کیا ہے کہ نیٹو اتحاد ہنگری اور سلواکیا کے اختلافات کے باوجود اکٹھا ہے۔

    جنرل کارسٹن بریور کا مزید کہنا تھا کہ روس 152 ملی میٹر توپ کے لاکھوں گولے 2024ء میں تیار کر چکا ہے، یقیناً وہ سب یوکرین کے لیے تو نہیں ہیں۔

    نیٹو کا ساتھ دینے کا مقصد یہ نہیں کہ جنگوں کے لیے فنڈنگ کریں، امریکا

    اُن کا کہنا تھا کہ نیٹو کے روس سے خطرے کی نوعیت سنجیدہ ہے، جو آج سے 40 سال پہلے نہ تھی۔ روس ہر سال 1 ہزار 500 ٹینک تیار کر رہا ہے، اب ہر ٹینک یوکرین جنگ کا حصہ تو نہیں بن سکتا۔

  • نیٹو کا ساتھ دینے کا مقصد یہ نہیں کہ جنگوں کے لیے فنڈنگ کریں، امریکا

    نیٹو کا ساتھ دینے کا مقصد یہ نہیں کہ جنگوں کے لیے فنڈنگ کریں، امریکا

    واشنگٹن: ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ اور وزیر خارجہ روبیو واضح کر چکے ہیں کہ ہم نیٹو کے ساتھ ہیں، لیکن اس اتحاد کا ساتھ دینے کا مقصد یہ نہیں کہ جنگوں کے لیے فنڈنگ کریں۔

    تاہم، پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان ٹیمی بروس نے ان رپورٹس کو مسترد کیا جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ شمالی بحر اوقیانوس کے معاہدہ اتحاد (نیٹو) کے لیے امریکی فنڈنگ ​​کو کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

    ٹیمی بروس نے کہا امریکا اب اس بات کو یقینی بنانا چاہتا ہے کہ نیٹو میں موجود اقوام اس کے اصل مشن کو بروئے کار لائیں، اور یہ مشن دوسروں کی جنگوں میں مدد کرنا، یا ان سے لڑنے میں مدد کرنا، یا ان کو فنڈ دینا نہیں ہے، بلکہ جنگیں روکنا ہے، جنگوں کے آگے مزاحمت کرنا ہے۔


    ٹرمپ نے نئے تارکین وطن سے متعلق نئے ایگزیکٹو آڈر پر دستخط کردیے


    امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان نے مزید کہا کہ نیٹو کا مطلب ان اداروں کا مجموعہ تھا، جو برے کرداروں کو برا کام کرنے سے روکے گا، کیوں کہ اگر وہ برا کام کرتے ہیں تو یہ خود ان کے لیے بہت برا ہوتا ہے۔ ہم بدتمیز نہیں، بلکہ نیٹو کے ساتھ ہیں، لیکن اب دیگر اقوام کو بھی اپنے دفاعی اخراجات بڑھانے ہوں گے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم فنڈنگ ختم نہیں کر رہے ہیں، بلکہ نیٹو کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں، اور نیٹو کو نیٹو بنانے کے خواہاں ہیں یعنی عظیم، ہاں یہ ضرور ہے کہ غیر ملکی امداد کے سلسلے میں چیزیں بدل رہی ہیں، ہماری وابستگی تبدیل نہیں ہوگی لیکن یہ تھوڑی سی مختلف نظر آئے گی اب۔ دوسری بات یہ ہے کہ اب جب کہ دوسری قومیں اپنا حصہ بڑھا رہی ہیں تو ممکن ہے کہ امریکی شراکت میں کمی آ جائے گی۔

  • یوکرین کے صدر زیلنسکی نے نیٹو کے سامنے روس پر ’فتح کا منصوبہ‘ پیش کر دیا

    یوکرین کے صدر زیلنسکی نے نیٹو کے سامنے روس پر ’فتح کا منصوبہ‘ پیش کر دیا

    برسلز: یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے نیٹو کے سامنے روس پر اپنی ’فتح کا منصوبہ‘ آشکار کر دیا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق گزشتہ روز بدھ کو دیر گئے نیٹو نے اپنا نظر ثانی شدہ ایجنڈا شائع کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی آج جمعرات کو نیٹو کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

    زیلنسکی نے بدھ کو اپنے ’’وکٹری پلان‘‘ کی بھی نقاب کشائی کی، اور اتحادیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اگلے سال روس کے ساتھ اس جنگ ​​کو ختم کرنا چاہتے ہیں، اس لیے اس کوشش میں کیف کو مضبوط کرنے کے لیے وہ فوری اقدامات کریں۔

    اس سے قبل بدھ کو نیٹو کے سربراہ مارک روٹے نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ زیلنسکی کے منصوبے کی تفصیلات سے آگاہ ہیں، اور اگلے اقدامات کیا کرنے ہیں، اس حوالے سے وہ رکن اتحادی ممالک سے رابطے میں ہیں۔

    انھوں نے کہا ’’ہم بلاشبہ فتح کے منصوبے پر اتحادیوں کے ساتھ ہر ہر مرحلے اور قدم پر بہت زیادہ بحث کر رہے ہیں، اس منصوبے کو آگے بڑھانے کے لیے کسی بھی موقع کو نظر انداز نہیں کر رہے ہیں۔‘‘

    روس یوکرین جنگ میں اموات اور زخمیوں کی تعداد 10 لاکھ ہو گئی

    ایک طرف ماسکو کی افواج یوکرین میں پیش قدمی کر رہی ہیں اور دوسری طرف یوکرین کو بجلی کی عدم موجودگی میں سخت سردی کا موسم لپیٹ میں لینے والا ہے، ایسے میں زیلنسکی نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ان وکٹری پلان 5 اہم نکات پر مشتمل ہے، اور یہ تمام نکات اتحادیوں کے ہاتھ میں ہیں، جن میں ’’نیٹو میں فوری شامل ہونے کی غیر مشروط دعوت‘‘ اور ’’ہتھیاروں کی حمایت‘‘ شامل ہیں۔

    دوسری طرف نیٹو کے نئے سربراہ مارک روٹے نے ایک بیان میں کہا کہ یہ منصوبہ ایک مضبوط اشارہ ہے، لیکن جس قسم کے حالات ہیں اس میں وہ مجموعی طور پر اس کی حمایت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ ادھر روس نے بھی کہا کہ ابھی اس پر تفصیل سے تبصرہ کرنا قبل از وقت ہے، تاہم کیف کو ’’ہوش میں آنے‘‘ اور ان پالیسیوں کی مہملیت کا احساس کرنے کی ضرورت ہے۔

  • یوکرین نے مغربی میزائلوں سے حملہ کیا تو اسے نیٹو کا اعلان جنگ سمجھیں گے: پیوٹن

    یوکرین نے مغربی میزائلوں سے حملہ کیا تو اسے نیٹو کا اعلان جنگ سمجھیں گے: پیوٹن

    ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے مغرب کو خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرین پر طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی پابندی ختم ہوئی تو روس نیٹو کے ساتھ ’جنگ میں‘ ہوگا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کا روس پر مغربی میزائلوں سے حملہ نیٹو کی طرف سے اعلان جنگ سمجھا جائے گا۔

    انھوں نے جمعرات کو روسی سرکاری ٹی وی سے گفتگو میں کہا اگر یوکرین نے مغرب کی جانب سے دیے گئے لانگ رینج میزائلوں سے روس کے اندر حملے کیے تو تنازع کی نوعیت بالکل ہی بدل جائے گی، اس کا مطلب یہ ہوگا کہ نیٹو ممالک، امریکا اور یورپی ممالک روس کے ساتھ حالتِ جنگ ​​میں ہیں۔

    پیوٹن نے کہا ’’اور اگر ایسا ہے تو، اس تنازع کے جوہر میں آنے والی اس تبدیلی کو ذہن میں رکھتے ہوئے، ہمیں جن خطرات کا سامنا ہوگا انھیں دیکھتے ہوئے ہم مناسب فیصلے کریں گے۔‘‘

    جمعہ کو اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے بھی ایسا ہی پیغام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو دیا۔ جب کہ صدارتی ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ صدر پیوٹن کا پیغام متعلقہ پتے پر پہنچ گیا ہے۔ روسی سفیر ویسیلی نیبنزیا نے کہا کہ یوکرین کو اجازت ملی تو ’’نیٹو ممالک روس کے ساتھ براہ راست جنگ کر رہے ہوں گے۔‘‘

    نیبنزیا نے 15 رکنی کونسل کو بتایا کہ ’’حقائق یہ ہیں کہ نیٹو جوہری طاقت روس کے خلاف دشمنی کا براہ راست فریق بن جائے گا، اور میرے خیال میں آپ کو یہ نکتہ نہیں بھولنا چاہیے، اور اس کے نتائج کے بارے میں سوچنا چاہیے۔‘‘

    یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب واشنگٹن ڈی سی میں برطانوی وزیر اعظم کیئر سٹارمر اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ملاقات ہونے جا رہی تھی، جن میں یوکرین کو روس کے اندر اہداف پر حملہ کرنے کی اجازت دیے جانے پر بات چیت متوقع تھی۔ تاہم اب وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یوکرین امریکی میزائلوں سے حملے نہ کرنے کا پابند ہے۔

    واضح رہے کہ یوکرین کے صدر ویلودیمیر زیلنسکی نے بارہا مغربی ممالک سے فراہم کیے جانے والے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں پر سے پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ ان کی افواج روس کے اندر گہرائی میں ایئرپورٹس، گولہ بارود کے ڈپو اور کمانڈ سینٹرز کو نشانہ بنا سکیں۔

    دوسری طرف ماسکو نے جاسوسی کے شبہہ میں 6 برطانوی سفارت کاروں کی اسناد منسوخ کر دی ہیں۔

  • ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کیا ہوگی؟

    ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کیا ہوگی؟

    واشنگٹن : امریکا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کے نامزد امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ متوقع کامیابی کی صورت میں نیٹو ممالک کے ساتھ تعلقات کو تبدیل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    انتخابی مہم کے دوران جلسوں اور ریلیوں سے خطاب میں انہوں نے بتایا کہ میکسیکو میں منشیات مافیا سے نمٹنے کے لئے مسلح افواج بھیجنے، دوست اور دیگر ممالک پر یکساں ٹیرف عائد کیا جائے گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سابق امریکی صدر نے اپنی تقاریر میں خارجہ پالیسی کی وہ تجاویز پیش کیں جس کا انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ جیتنے کی صورت میں نافذ کریں گے۔

    نیٹو، یوکرین اور یورپی اتحادی

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر وہ منتخب ہوئے تو امریکا نیٹو کے مقاصد اور اس کے مشن پر بنیادی طور پر نظر ثانی کرے گا۔ اس کے علاوہ وہ یورپ سے یوکرین کو بھیجے گئے تقریباً 200 بلین ڈالر مالیت کے جنگی سازو سامان کا معاوضہ ادا کرنے کے لیے کہیں گے، اس موقع پر انہوں نے مشرقی یورپی ملک کو مزید امداد بھیجنے کے لئے کسی عزم کا اظہار نہیں کیا۔

    یوکرین میں جنگ کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ اس تنازعہ کو بھی حل کرلیں گے۔ گزشتہ سال رائٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا کہ یوکرین کو امن معاہدے تک پہنچنے کے لیے کچھ علاقہ چھوڑنا پڑسکتا ہے۔

    چین، تجارت اور ٹیرف

    ڈونلڈ ٹرمپ چین اور بعض یورپی اتحادیوں کے خلاف نئے ٹیرف یا تجارتی پابندیاں نافذ کرنے کی دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔

    ان کے مجوزہ ’ٹرمپ ریسیپروکل ٹریڈ ایکٹ‘سے انہیں صوابدیدی اختیار حاصل ہوگا کہ وہ ان ممالک پر ٹیرف کو بڑھا سکیں جن کے بارے میں یہ طے کیا جائے کہ انہوں نے تجارتی رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔ انہوں نے 10فیصد عالمی ٹیرف کی ایک تجویز بھی دی ہے جو بین الاقوامی منڈیوں کو متاثر کرسکتی ہے۔

    اس کے علاوہ ٹرمپ نے چین کی سب سے پسندیدہ قوم کی حیثیت کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے امریکہ میں کسی بھی بنیادی ڈھانچے کی چینی ملکیت پر "جارحانہ نئی پابندیاں” نافذ کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

    میکسیکو اور منشیات مافیا

    سابق امریکی صدر نے کہا کہ وہ میکسیکو میں کام کرنے والی منشیات مافیاز کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیمیں قرار دیں گے اور پینٹاگون کو "خصوصی فورسز کے استعمال” کا حکم دیں گے تاکہ اس مافیا کے سربراہوں اور انفراسٹرکچر کو ختم کیا جاسکے۔

    اس کے ساتھ وہ اس مافیا کے خلاف امریکی بحریہ کو بھی تعینات کریں گے، انہوں نے کہا کہ امریکہ میں منشیات فروشوں اور گینگ کے ارکان کو ملک بدر کرنے کیلئے ’ایلین انیمیز ایکٹ‘ بھی استعمال کیا جائے گا۔

    حماس اسرائیل تنازعہ کے حوالے سے پہلے تو ٹرمپ نے اسرائیلی قیادت پر تنقید کی تھی لیکن بعد میں کہا کہ حماس کو "کچلنا” ضروری ہے، انہوں نے چند پالیسی حل تجویز کیے ہیں، سوائے اس کے کہ وہ ایران پر سختی کریں گے۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ تمام "ریزیڈنٹ ایلینز” کو ملک بدر کرنے کی کوشش کریں گے جو حماس کے حامی ہیں۔ "ریزیڈنٹ ایلین” ایک قانونی اصطلاح ہے جو امریکہ کے مستقل رہائشیوں، جنہیں گرین کارڈ ہولڈر بھی کہا جاتا ہے کو بیان کرتی ہے۔

    ماحولیات

    ٹرمپ نے ایک بار پھر وعدہ کیا ہے کہ وہ پیرس معاہدے سے نکل جائیں گے،یہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کا مقصد گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو محدود کرنا ہے۔ انہوں نے اپنی گزشتہ مدت صدارت کے دوران اس معاہدے سے امریکہ کو نکال لیا تھا لیکن سال2021 میں امریکہ دوبارہ اس معاہدے میں شامل ہوگیا۔

    میزائل دفاع

    ٹرمپ نے امریکہ کے اطراف جدید ترین میزائل دفاعی "فورس فیلڈ” بنانے کا بھی وعدہ کیا ہے تاہم انہوں نے اس کی زیادہ تفصیلات نہیں بتائیں۔ ریپبلکن پارٹی کے پلیٹ فارم سے اس فورس فیلڈ کا "آئرن ڈوم” کے طور پر حوالہ دیا گیا ہے، جو اسرائیل کے میزائل دفاعی نظام کے مشابہ ہے۔

  • سمندر کے اندر ہائبرڈ جنگ سے ایک ارب انسانوں کو خطرہ لاحق

    سمندر کے اندر ہائبرڈ جنگ سے ایک ارب انسانوں کو خطرہ لاحق

    نیٹو کے ایک کمانڈر نے سمندر کے اندر ہائبرڈ جنگ کی ہلاکت خیزی سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ایک ارب افراد کی سلامتی کو خطرہ ہے۔

    دی گارڈین کے مطابق نیٹو کے ڈپٹی کمانڈر وائس ایڈمرل ڈیڈیئر مالیٹیرا کا کہنا ہے کہ پانی کے اندر کا بنیادی ڈھانچا روس کی جانب سے خطرات کا شکار ہے، جس کی وجہ سے یورپ اور شمالی امریکا میں تقریباً ایک ارب لوگوں کی سلامتی خطرے میں ہے۔

    وائس ایڈمرل ڈیڈیئر مالیٹیرا نے خدشے کا اظہار کیا کہ روس زیر آب انفرا اسٹرکچر بشمول ونڈ فارمز، پائپ لائنز اور پاور کیبلز کو نشانہ بنا سکتا ہے کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ روس نے انٹرنیٹ کیبلز اور پائپ لائنز کے ذریعے یورپی معیشت کو درہم برہم کرنے کے لیے سمندر کے نیچے ہائبرڈ جنگ کی تیاری کر رکھی ہے۔

    میری ٹائم کمانڈ (مارکوم) کے ڈپٹی کمانڈر نے کہا کہ پانی کے اندر کیبلز اور پائپوں کے نیٹ ورک پر یورپ کی طاقت اور مواصلات کا انحصار ہے، یہ نیٹ ورک ماسکو اور نیٹو کے دیگر مخالفین کی طرف سے جاری ’ہائبرڈ جنگ‘ برداشت نہیں کر سکتا۔

    نیٹو کی ایران اور اسرائیل سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل‎

    انھوں نے کہا کہ سمندر کے نیچے ہماری تمام معیشت خطرے میں ہے، کیوں کہ ہم جانتے ہیں کہ روسیوں نے سمندر کے نیچے آپریٹ ہونے والے جوہری آبدوز تیار کر لیے ہیں، ہم بھی غافل نہیں ہیں، ان خطرات سے نمٹنے کے لیے ہم بھی نیٹو ملکوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

  • نیٹو کی ایران اور اسرائیل سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل‎

    نیٹو کی ایران اور اسرائیل سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل‎

    نیٹو کی جانب سے ایران اور اسرائیل سے مشرقی وسطی میں کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ سامنے آیا ہے۔

    سوشل میڈیا ایکس پر اپنے بیان میں نیٹو کی ترجمان فرح دخل اللہ نے ایران کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے طرفین سے تحمل کا مطالبہ کیا ہے۔

    نیٹو کی ترجمان کا کہنا تھا کہ نیٹو اس صورت حال کا قریبی جائزہ لے رہا ہے، مشرق وسطی میں کشیدگی کو قابو میں رکھنا اہمیت کا حامل ہے۔

    واضح رہے کہ یکم اپریل کو دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر اسرائیل کے فضائی حملے میں پاسداران انقلاب کے دو جرنیلوں سمیت 7 افراد شہید ہوگئے تھے۔

    دوسری جانب ایران کی ایٹمی تنصیبات پر ممکنہ اسرائیلی حملے پر عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ نے فکر کا اظہار کردیا۔

    سربراہ آئی اے ای اے رافیل گروسی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایرانی حکومت نے ایٹمی معائنہ کاروں کو بتایا کہ جوہری تنصیبات سیکورٹی کے پیش نظر بند رہیں گی۔

    ایران کے اسرائیل پر حملے کے بعد چین کا اہم بیان

    انہوں نے کہا کہ ایران نے یہ تنصیبات آج کھولنے کا کہا ہے، IAEAکے معائنہ کار ایران میں کام کررہے ہیں، یقیناً ہم ہمیشہ انتہائی تحمل کا مطالبہ کرتے ہیں۔