Tag: NATO countries

  • روس اور نیٹو ممالک کی ایک دوسرے کو سنگین نتائج کی دھمکیاں

    روس اور نیٹو ممالک کی ایک دوسرے کو سنگین نتائج کی دھمکیاں

    ماسکو : روس اور نیٹو کے درمیان ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے، جس کی وجہ سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے، دونوں جانب سے ایک دوسرے کیخلاف دھمکی آمیز بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ماسکو میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے خبردار کیا کہ نیٹو کے رکن ملکوں کی جانب سے یوکرین کو اسلحے کی فراہمی کشیدگی میں اضافے کا سبب بنے گی۔

    ماریا زاخا رووا نے کہا کہ نیٹو کے رکن ممالک یوکرین کو اسلحے کی فراہمی میں اضافہ کرتے جا رہے ہیں اور صرف امریکہ نے دوہزار چودہ کے بعد سے ڈھائی ارب ڈالر کے ہتھیار اس ملک کو فراہم کیے ہیں۔

    دوسری جانب نیٹو کے سیکریٹری جنرل ینس اسٹولٹن برگ نے ایک بار پھر ماسکو کو دھمکاتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین پر حملے کی روس کو بھاری قمیت چکانا پڑے گی۔

    برسلز میں جارجیا کے وزیراعظم اراکلی گار بیشویلی سے بات چیت کرتے ہوئے اسٹولٹن برگ کا کہنا تھا کہ نیٹو اپنے شرکا کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھے گا۔

    نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے اس ملاقات میں خطے کی صورتحال خاص طور سے یوکرین اور جارجیا کے اطراف نیز بحیرہ اسود میں روسی فوجی نقل و حرکت میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔

    جارجیا نیٹو کا مبصر ملک ہے اور عنقریب اس فوجی اتحاد کا رکن بن جائے گا۔ نیٹو نے جارجیا کی رکنیت کے معاملے کو مد رکھتے ہوئے اس کے فوجی سازوسامان کو پوری طرح سے اپ گریڈ کر دیا ہے۔ جارجیا نیٹو کے رکن ملکوں کے ساتھ متعدد سالانہ فوجی مشقیں بھی انجام دیتا آرہا ہے۔

    یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اور نٹیو نے حالیہ برسوں کے دوران مغرب کے لیے روسی خطرات کا بہانہ بنا کر روس کی سرحدوں کے قریب اپنی فوجی موجودگی میں بے پناہ اضافہ کیا ہے۔

    یوکرین کی حکومت نے بھی مشرقی علاقوں میں علیحدگی پسندوں کے خلاف جنگ کے بہانے روسی سرحدوں کے قریب اپنی فوجوں میں اضافہ اور مورچے مضبوط کیے ہیں۔

    امریکہ اپنے دیرینہ حریف سپرپاور کی حیثیت سے روس پر دباؤ ڈالنے کے راستے تلاش کرتا رہتا ہے، امریکہ نے یوکرین کی سرحدوں کے قریب روسی فوجی نقل حرکت کو یوکرین کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے ماسکو پر دباؤ اور خطے میں کشیدگی پھیلانے کا نیا بہانہ تلاش کرلیا ہے۔

    روس اور مغرب کے درمیان تعلقات سال2014 سے کشیدہ چلے آرہے ہیں۔ روسی سرحدوں کے قریب اور مشرقی یورپ کے ملکوں میں امریکہ اور نیٹو کا بڑھتا ہوا فوجی اثر و رسوخ، بحران یوکرین، بحیرہ بالٹک اور شام کی صورتحال سے ایسے معاملات ہیں جن کے بارے میں روس اور مغرب کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔

    امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے سن دوہزار چودہ سے اب تک روس کے خلاف متعدد اقتصادی اور مالیاتی پابندیاں بھی عائد کی ہیں جس پر ماسکو نے بھی جوابی اقدامات کیے ہیں۔

  • افغانستان میں شکست اور آبدوزیں :  نیٹو ممالک کا اتحاد خطرے میں پڑ گیا

    افغانستان میں شکست اور آبدوزیں : نیٹو ممالک کا اتحاد خطرے میں پڑ گیا

    برسلز : نیٹو کے جنرل سکریٹری ینس اسٹولٹنبرگ نے رکن ملکوں کو اس تنظیم کے بکھرنے سے متعلق خبردار کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ "آکوس” معاہدہ نیٹوکے ٹوٹنے کا سبب نہ بنے۔

    تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا امریکا اور برطانیہ کی جانب سے حال ہی میں کئے گئے جوہری آبدوزوں کے آکوس معاہدے نے نیٹو کی بنیادیں ہلا دی ہیں اور اب اس تنظیم اور اتحاد کے ٹوٹنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    اطلاعات کے مطابق نیٹو کے جنرل سکریٹری نے رکن ملکوں کو اس تنظیم کے بکھرنے کی بابت خبردار کیا ہے۔ ینس اسٹولٹنبرگ نے رکن ملکوں سے اپیل کی کہ وہ دھیان رکھیں کہ کہیں امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے درمیان ہوئے ’آکوس‘ نامی معاہدے کو لے کر اختلاف، نیٹو تنظیم کے ٹوٹنے کا سبب نہ بنے۔

    انہوں نے برسلز میں نیٹو کے رکن ملکوں کے وزرائے دفاع کے اجلاس سے پہلے بدھ کے روز اہم پریس کانفرنس کی جس میں رکن ممالک کو خبردار کیا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ آکوس معاہدے اور افغانستان کے بارے میں اختلافات سے اس بنیادی اصول میں تبدیلی نہیں آئی ہے کہ یوروپ اور شمالی امریکہ کو ایک دوسرے کے ساتھ ہونا چاہیئے۔

    ینس اسٹولٹنبرگ کا مزید کہنا تھا کہ انہیں عالمی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں مقابلوں سے بھری دنیا کا سامنا ہے، اس لئے ایک دوسرے کا ساتھ دینا اہم ہے۔