Tag: nawaz -bail-plea

  • نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کیلئے درخواست پرمیڈیکل بورڈ کے سربراہ کل طلب

    نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کیلئے درخواست پرمیڈیکل بورڈ کے سربراہ کل طلب

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے سابق نواز شریف کی طبی بنیادوں پر رہائی کیلئے درخواست پرمیڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرایازمحمود کو کل طلب کرلیا جبکہ مریم نواز کی رہائی کیلئے الگ درخواست پر نیب اور دیگر کو نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف نے اپنے بھائی نواز کی طبی بنیادوں پر فوری رہائی کیلئے لاہورہائی کورٹ میں درخواست دائر کی، لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس سردار احمد نعیم پر مشتمل دورکنی بنچ نے سماعت کی۔

    فاضل بنچ نے استفسار کیا کہ درخواست نواز شریف کی طرف سے کیوں دائر نہیں کی گئی، شہباز شریف کے وکلاء نے اپنے موقف میں کہا کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے موجود ہیں جب بیمار ملزم درخواست دائر کرنے کے قابل نہ ہو تو قریبی رشتہ دار درخواست دائر کرسکتا ہے ۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ نواز شریف نے کس وجہ سے خود درخواست دائر نہیں کی، جس پر فاضل بنچ کو آگاہ کیا گیا کہ نواز شریف اسپتال میں داخل ہیں، ان کی حالت ایسی نہیں کہ وہ درخواست دائر کر سکیں، نواز شریف کو کو ان کی حالت کے پیش نظر پی کے ایل آئی میں منتقل کیا گیا ہے۔ کراچی سے ڈاکٹر رضا شمسی کو خصوصی طور پر بلایا گیا ہے،اس وقت زندگی و موت کی صورتحال ہے۔

    مزید پڑھیں : سیاسی اختلاف اپنی جگہ نوازشریف کی صحت کیلئے دعاگو ہوں، وزیراعظم

    وکلاء نے کہا کراچی سے ڈاکٹر رضا شمسی کو خصوصی طور پر بلایا گیا ہے،اس وقت زندگی و موت کی صورتحال ہے، پروفیسر ڈاکٹر محمود ایاز اور ڈاکٹر رضا شمسی نواز شریف کے علاج کی سربراہی کر رہے ہیں۔

    جسٹس علی باقر نجفی نے استفسارکیا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کہاں ہیں، انہیں بلائیں۔فاضل عدالت کے طلب کرنے پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب جمال سکھیرا پیش ہو گئے اورموقف اپنایا کہ سیکرٹری داخلہ اور چیف سیکرٹری سے پوچھ کرآگاہ کروں گا ۔

    فاضل بنچ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے نواز شریف کا علاج کرنے والے میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ایاز محمود کو طلب کر لیا ۔

    دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے چوہدری شوگر مل کیس میں ضمانت پر فوری رہائی کی درخواست پربھی سماعت ہوئی ۔

    مریم نواز کی جانب سے امجد پرویز اور اعظم تاررڑ نے درخواست ضمانت دائر کی، جس میں موقف اپنایا گیا چوہدری شوگر مل کیس میں مرکزی درخواست ضمانت لاہور ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے، والد کی طبیعت ناساز ہے ،عدالت چوہدری شوگر مل کیس میں فوری ضمانت پر رہائی کی استدعا منظورکرے۔

    جس پر لاہورہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے نیب سے کل مریم نواز کی درخواست ضمانت پر جواب طلب کر لیا ۔

  • نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کیس، سپرنٹنڈنٹ جیل اور میڈیکل آفیسر نے جواب جمع کرادیا

    نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کیس، سپرنٹنڈنٹ جیل اور میڈیکل آفیسر نے جواب جمع کرادیا

    اسلام آباد : نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل اور میڈیکل آفیسر نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں  جواب جمع کرادیا ، جس میں کہا موجودہ علاج کے دوران نوازشریف کی طبی حالت درست ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائی کورٹ میں نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں سپرنٹنڈنٹ کوٹ لکھپت جیل اور میڈیکل آفیسر کی جانب سے جواب عدالت میں جمع کرایاگیا۔

    سپرنٹنڈنٹ جیل نے استدعا کی کہ نواز شریف کی درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹائی جائے، میڈیکل آفیسر نے رائے دی کہ موجودہ علاج کے دوران نوازشریف کی طبی حالت درست ہے۔

    میڈیکل آفیسر نے کہاکہ نواز شریف کو ای سی جی کرانے کا کہا لیکن انہوں نے انکارکر دیا، دل کے دورے اور ذیابیطس کا ٹیسٹ کرانا تجویز کیا گیا۔ نوازشریف کی روزانہ کی بلڈپریشر اور شوگر رپورٹ جواب کے ساتھ منسلک ہیں ،نوازشریف کو دی جانے والی روزانہ کی ادویات کی لسٹ بھی شامل ہے ۔

    جواب میں کہاگیاکہ شوگر، بلڈ پریشر، دل کی بیماری ہے2011 اور 2016 کے درمیان بائی پاس ہوا جبکہ 2001 اور 2017 میں شریانوں میں اسٹنٹ ڈالے گئے۔

    یاد رہے دو روز قبل نواز شریف طبی بنیاد پر ضمانت کی رہائی کیلئے نیب نے تحریری جواب جمع کرایا تھا ، جس میں نوازشریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کی مخالفت کی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف کی جان کو کوئی خطرہ نہیں ، طبی بنیاد پر درخواست ضمانت مسترد کی جائے، نیب

    نیب نےموقف اختیار کیا تھا کہ نواز شریف کوایسی کوئی بیماری نہیں جس سےجان کوخطرہ ہو، پہلے بھی اس نوعیت کی درخواست مسترد کی جاچکی ہے، لہذا مجرم کی یہ درخواست بھی قابل سماعت نہیں۔

    نیب نے استدعا کی تھی کہ نواز شریف کی درخواست مسترد کرکےجرمانہ عائد کیاجائے۔

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا معطلی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سماعت 19 جون کو ہو گی، جس میں نیب کی جانب سے تحریری جواب پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث جرح کریں گے۔

    یاد رہے 26 مارچ 2019 کو سپریم کورٹ نے انہیں 6 ہفتے کے لیے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے سزا معطل کردی تھی تاہم ان کے بیرون ملک جانے پر پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 50 لاکھ کے مچلکے جمع کروانے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سپریم کورٹ میں ہفتوں کی ضمانت میں مزید توسیع کے لیے درخواست دائر کی تھی ، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد انھیں جیل جانا پڑا تھا۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

  • نوازشریف کی ضمانت کی درخواست 19 مارچ کو چیف جسٹس خود سنیں گے

    نوازشریف کی ضمانت کی درخواست 19 مارچ کو چیف جسٹس خود سنیں گے

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت سماعت کے لئے مقرر کردی گئی ، نوازشریف کی ضمانت کی درخواست 19 مارچ کوچیف جسٹس آصف کھوسہ خود سنیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف کھوسہ نے نواز شریف کی جلد سماعت کی درخواست پر منظوری دیتے ہوئے درخواست آئندہ ہفتےسماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔

    چیف جسٹس کی ہدایت پر سپریم کورٹ میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت سماعت کے لئے مقرر کردی گئی، چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ 19 مارچ کو نوازشریف کی درخواست کی سماعت کرے گا، جسٹس سجادعلی شاہ اورجسٹس یحیٰ آفریدی بینچ میں شامل ہوں گے۔

    یاد رہے نوازشریف کی جانب سے صحت کی بنیاد پر ضمانت کی درخواست دائرکی گئی تھی جبکہ درخواست ضمانت کی جلدسماعت کی الگ درخواست دائر کی تھی۔

    نواز شریف نے مؤقف اختیار کیا تھا کیس کی جلدسماعت کیلئے پہلے بھی درخواست دائر کی گئی تھی، پہلی درخواست میں 6 مارچ کو کیس مقرر کرنے کی استدعا کی گئی، عدالت میری 6مارچ کو کیس مقرر کرنے کی استدعا مسترد کرچکی ہے۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف نے درخواست ضمانت پر جلد سماعت کے لئے نئی درخواست دائرکردی

    درخواست میں کہا گیا تھا نوازشریف کی صحت پہلے سے خراب ہوچکی ہے، استدعا ہے کیس کو رواں ہفتے ہی سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔

    اس سے قبل 4 مارچ کو سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا تھا درخواست ضمانت کو اپنی باری پر سماعت کیلئے مقرر کیا جائےگا۔

    خیال رہے یکم مارچ کو سابق وزیراعظم نوازشریف نے ہائی کورٹ کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کرنے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائرکی تھی۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید کی جرمانے کا حکم سنایا تھا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

  • نوازشریف کوضمانت ملےگی یا نہیں؟ فیصلہ پچیس فروری کوسنایا جائے گا

    نوازشریف کوضمانت ملےگی یا نہیں؟ فیصلہ پچیس فروری کوسنایا جائے گا

    اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کا فیصلہ 25 فروری کو سنایا جائے گا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیس فروری کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف کی طبی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کا فیصلہ سنانے کی تاریخ مقرر کردی، فیصلہ پچیس فروری کوسنایا جائے گا۔

    جسٹس عامرفاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی فیصلہ سنائیں گے، نوازشریف کےوکلاکوآگاہ کردیاگیا،فیصلہ اوپن کورٹ میں سنایاجائےگا۔

    نواز شریف نےطبی بنیادوں پرضمانت دینے کی درخواست کی تھی اور جسٹس عامر فاروق اورجسٹس محسن اخترکیانی پرمشتمل دو رکنی بینچ نے دلائل کے بعد بیس فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔

    جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ کسی بھی شخص کو اپنی زندگی کا علم نہیں، عدالت کیس کا فیصلہ دلائل سننے کے بعد میرٹ پر کرے گی، نیب کو کیسے معلوم کہ آئندہ ہفتے کس کو کیا بیماری ہوجائے، میڈیکل بورڈکے معاملے نیب سنجیدہ اقدامات نہیں کررہی، نوازشریف کی طبیعت جیسی بھی ہو علاج کی اجازت ہونا چاہیے۔

    مزید پڑھیں : طبیعت ٹھیک نہیں، علاج کرانا چاہتا ہوں، نواز شریف

    یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نوازشریف نے میڈیکل بنیاد پر ضمانت کےلئےدرخواست دائر کی تھی ، درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا نوازشریف کوانسانی ہمدردی اورضروری چیک اپ کیلئےضمانت دی جائے، جیل میں ہونےکی وجہ سے ان کا پراپر چیک اپ نہیں ہوپارہا،عدالت جتنے مچلکے حکم کرگے جمع کرادیں گے۔

    خیال رہے نواز شریف جناح اسپتال میں زیر علاج ہیں ، میڈیکل بورڈ نے سفارشات محمکہ داخلہ کو بجھوادیں ہیں ، جس میں انجیو گرافی تجویز کی گئی ہے،۔

    واضح رہے گزشتہ برس 24 دسمبر کو سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنسز کا فیصلہ سنایا گیا تھا، فیصلے میں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں مجرم قرار دیتے ہوئے گرفتار کیا گیا جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا تھا۔

    بعد ازاں ان کی درخواست پر انہیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا تھا۔