Tag: Nawaz Sharif

  • دوسروں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، وزیراعظم

    دوسروں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں، وزیراعظم

    اسلام آباد: وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ تمام جمہوری قوتوں پرفرض ہے کہ وہ عوام کے مینڈیٹ کااحترام کریں۔

    امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی قیادت میں ملاقا ت کرنیوالے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے تمام مسائل کاحل صرف مزاکرات اورجمہوریت کے زریعے ہی نکل سکتاہے انھوں نے کہا کہ ہم دوسری جماعتوں کے مینڈیٹ کااحترام کرتے ہیں اوراآئںدہ بھی کرتے رہیں گے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ سیاست کی بنیاد نفرت یا چپقلش پر نہیں ہے باہمی احترام اورجمہوری اصولوں پرمبنی ہونی چاہے،وزیراعظم نے جماعت اسلامی کے وفد کی وزیراعظم آمد پرشکریہ ادا کیا اورموجودہ سیاسی صورتحال میں ان کی مصالحتی کوششوں کوسراہا۔امیر جماعت اسلامی نے سیاسی مسائل کے حل کیلئے کی جانیوالی کوششوں سے وزیراعظم کوآگاہ کیا۔

  • امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی وزیر اعظم نواز شریف سے اہم ملاقات

    امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی وزیر اعظم نواز شریف سے اہم ملاقات

    اسلام آباد: جماعت اسلامی کےامیرسراج الحق کی وزیراعظم نوازشریف سے اہم ملاقات ہوئی ہے۔

    وزیراعظم ہاؤس کے مطابق وزیراعظم نوازشریف سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ملاقات کی جس میں انہوں نے عمران خان کی جانب سے دی گئی تجاویز کو وزیراعظم کے سامنے پیش کیا جبکہ وزیراعظم نوازشریف نے سراج الحق کو ان تجاویز پر غور کی یقین دہانی کرائی۔

    اس موقع پر وزیراعظم نوازشریف نے سیاسی صورتحال پر سراج الحق کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ سیاسی کشیدگی میں جماعت اسلامی کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جمہوری قوتوں کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں،عوامی قوتوں پر بھی جمہوریت کا احترام فرض ہے اور تمام مسائل کا حل صرف جمہوریت اور مذاکرات سے ہی نکل سکتا ہے،وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ سیاست کی بنیاد نفرت یا چپقلش پر نہیں بلکہ باہمی احترام اور جمہوری اصولوں پو ہونی چاہئے۔

  • میری آخری تحریر۔ میں انقلاب کے لئے نکلا ہوں

    موت سے اسکو ڈرایا جاسکتا ہے جس کے دل میں موت کا خوف ہو۔ جس کے دل میں جذبہ شہادت ہو اسے نہ ڈرایا جاسکتا ہے نہ دھمکایا جاسکتا ہے اور نہ ہی  مذموم حرکات سے مشن سے پیچھے ہٹایا جاسکتا ہے۔
    میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا کارکن ہوں اور پاکستان کو حقیقی معنوں میں جناح کا پاکستان بنانے کیلئے ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہوں۔

    جناح! اتحاداور تنظیم کا درس دیتے رہے اور ہمارے نظام نے قوم کو منتشر اور پارہ پارہ کردیا ، ہم ایک قوم نہیرہے بلکہ18کروڑ سروں کا ہجوم بن کر رہ گئے۔

    جناح! پارلیمنٹ کے اجلاس میں چائے پینے کے بھی مخالف تھے جبکہ یہاں پارلیمنٹ لارجز میں شراب کھلے عام چلتی ہے۔ بیرون ملک سے لائی گئی لڑکیاں کرپٹ نظام کی پیداوار حرام اشرافیہ کی راتوں کو رنگین بناتی ہیں۔

    جناح! ایک کرسی سرکاری خرچے میں اپنے گھر کیلئے خریدنے سے منع فرمادیتے مگر آج سرکاری خرچ پر پورے کے پورے خاندان عیاشیاں کررہے ہیں۔ شہنشاہ کا بیٹا ہیلی کاپٹر سے نیچے پاﺅں نہیں رکھتا۔ بیٹی سرکاری خرچ کو اپنا بینک بیلنس سمجھتی ہے اور رشتہ دار اپنا حق۔ بیرون ملک دوروں میں پٹواریوں کی پوری ٹیم کے ہمراہ اربوں ڈالر اڑا دئیے جاتے ہیں۔

    جناح! انتہاپسندی کو مہلک مرض سمجھتے تھے مگرآج مساجد، امام بارگاہیں، تبلیغی مراکز، بازار، گلی کوچے انتہاپسندی اور دہشت گردی کی آگ میں جل رہے ہیں۔اس آگ میں نہ جانے کتنے بچے اپنے باپ کی شفقت ، ماں کی محبت سے محروم ہوئے۔ نہ جانے کتنی بہنیں بھائیوں کے سائے سے محروم ہوئیں اور نہ جانے کتنی مائیں ہیں جن کا کلیجہ اپنے بچے کے بچھڑ جانے کے غم میں چھلنی چھلنی ہے۔

    جناح کے پاکستان میں کرپشن، طبقاتیت، رشوت، سفارش ، اقرباءپروری اور خاندانی بادشاہت کی گنجائش نہیں
    سماج دشمنوں ،بھتہ خوروں، لٹیروں، دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ جناح کا پاکستان بکے ہوئے صحافیوں، بے ضمیر سیاستدانوں، کرپٹ اشرافیہ، دین فروش ملاﺅں اور جعلی پیروں کیلئے بھی تنگ ہے۔

    میں جناح کے پاکستان کا حامی ہوں لیکن نظام کا دشمن ہوں۔ اس فرسودہ نظام نے ان تمام برائیوں کو تحفظ فراہم کیا، چونکہ یہ نظام جناح کے پاکستان کی موجودہ مسخ شدہ تصویر کا ذمہ دار ہے اسلئے میں یقینا طاہرالقادری کے ساتھ فرسودہ نظام کی تعفن زدہ عمارت کو اکھاڑ پھینکنے کی جدوجہد کررہا ہوں۔ میں جناح کے پاکستان کوان کی عظیم فکر کے تابع دیکھنا چاہتا ہوں۔

    میں وقت کے فرعون صفت حکمرانوں، بے ضمیرمقتدر طبقے اور یزیدوں سے مخاطب ہوں۔

    میری شناخت کرلو !! مجھے جی بھر کے دیکھ لو۔

    میں طاہرالقادری کا کارکن ہوں۔

    میں سینہ تانے کھڑا ہوں۔ تم ڈرا نہیں پائے ہو نہ ڈرا پاﺅ گے۔

    تم ہمیں مشن سے ہٹا نہیں سکے ہو نہ ہٹا سکو گے۔

    یہ وہ کارکن ہیں کہ جہاں طاہرالقادری کا پسینہ گرے وہاں خون بہا دیں، وہ اشارہ کریں تو گردن کٹا دیں اور اسے کی طرف میلی آنکھ اٹھے تو آنکھیں نکال دیں جی ہاں یہ وہ کارکن ہیں اور میں ان کارکنوں میں سے ہوں جن پر تمہارے بھیجے ہوئے زر خرید غلاموں اور پالتو کتوں نے رات کی تاریکی میں گولیاں برسائیں، ظلم کیا۔۔۔ میں سلام پیش کرتا ہوں سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں اپنے خون شہادت سے انقلاب کی بنیاد رکھنے والے14سپوتوں کو جن میں میری دو عفت مآب بہنیں بھی شامل ہیں، وہ یزیدی لشکر کے سامنے جھکے نہیں ، پیچھے ہٹے نہیں اور ان کے مذموم مقاصد کو بالاخر ناکام بنایا۔ نہتے رہ کر مقابلہ کیا۔ عقل سے عاری کالے بیلوں نے اپنے مالک کے ہانکنے پرجب گولیاں برسا دیں تو انہوں نے سینے پیش کردیئے۔ جذبوںاورولولوں، شجاعت و بہادری کی وہ تاریخ لکھ دی کہ ہمیشہ وہ یاد کیے جائیں گے اور شرافت کا لباس پہنے ہوئے فرعونوں پر لعن طعن ہوتا رہے گا۔

    اے تخت لاہور کے بادشاہ
    اے 14انقلابیوں کے لہو سے اپنی پیاس بجھانے والے ہلاکو خان

    اے غریب کی عزتیں لوٹ کر تماشہ کرنے والے اداکار۔

    اے جعلی پولیس مقابلوں میں بے گناہ قتل کروانے والے بدمعاش۔

    اے لیڈی ہیلتھ ورکرز اور نرسز پر لاٹھی چارج کروانے والے نامرد۔

    سنو !! تمہاری تاریک راتوں میں اگر کسی روز میں بھی مارا گیا تو ایسا کرنا کہ

    میرے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کردینا۔

    پھر جلی ہوئی راکھ کو اپنی غرور کی تسکین کیلئے ہوا میں پھینک دینا۔

    مجھے رب ذوالجلال کی عزت کی قسم ۔ پھر لاہور کی فضا میں میری راکھ کے ذروں کا انقلابی رنگ دیکھنا۔
    تمہارے دیئے ہوئے لیپ ٹاپ کی رشوت نوجوان تمہارے محل پر دے ماریں گے اور تمہیں لاہور کی سڑکوں پرگھسیٹیں گے۔

    تمہارے دکھائے ہوئے خواب نوجوان اپنے زور بازو سے پورے کریں گے اور تمہاری آنکھیں نکال دیں گے۔
    ہا ں سن سکتے ہو تو سنو۔۔ جذبے ابھی زندہ ہیں۔۔ ولولے ابھی زندہ ہیں۔

    جیالے ابھی زندہ ہیں۔۔ رکھوالے ابھی زندہ ہیں۔۔

    یہ تحریر ایک انقلابی کی ہے اور انقلابیوں کے جذبے بھی طلاطم اور زلزلے بپا کردیا کرتے ہیں یہ پھر بھی الفاظ ہیں۔ ۔۔ یہ زندہ وجاوید لفظ ہیں ۔۔۔ اگر تم انقلاب سے قبل بھی یہ لفظ پڑھ لو تو میرا ایمان ہے کہ روز انقلاب تک بھی تمہیں ہر روز پاگل پن کے دورے پڑھیں گے۔ میرے کالم کی کوئی ترتیب نہیں ۔ یہ بے ترتیب الفاظ کا مجموعہ ہے ۔ یہ لفظ نہیں جذبے ہیں ۔۔ انقلاب سے قبل یہ میرے آخری الفاظ ہیں۔ میں اگر شہید نہ ہوا تو انقلاب کے بعد لکھوں گا۔ اگر شہید ہوگیا تو یہ تحریر تاریخ کے ماتھے کا جھومر بن کر صدیوں پڑھی جاتی رہے گی۔
    میں چلنے سے قبل بتانا چاہتا ہوں کہ میں نے انقلاب کے راستے کو کیوں اپنایا۔ میں نے اپنی زندگی عیاشیوں میں گزارنے پر راہ انقلاب پر سفر کو ترجیح کیوں دی؟ اور میں نے ستمبر2013سے لیکراگست2014تک 40ہزار کلومیٹر کا سفر کراچی تا خیبر کیوں کیا ؟ میں نے طاہرالقادری کی آواز پر لبیک کیوں کیا ؟ بتانے کو تو اتنا ہی کافی ہے کہ گجرات کے ایک زمیندار نے معصوم بچے کے بازو کاٹ دئیے اسلئے میں انقلاب کیلئے نکلا ہوں مگر میں قوم کے تمام زخموں کے پیچھے چھپی تمہاری شرافت کے پردے چاک کرنا چاہتا ہوں۔ میں انقلاب کیلئے نہیں نکلوں گا اگرتم انصاف کے درج ذیل تقاضے پورے کردو۔

     میلسی میں مہنگائی اور حالات کی ستم ظریفی سے تنگ آکر نہر میں کود کر جان دینے والی پانچ بہنوں کا قصور بتادو؟
    میری عفت مآب بہن تنزیلہ امجد شہید سمیت14بے گناہ شہریوں کے قتل کا جواز بتادو؟
    کراچی کی فٹ پاتھوں پر روزانہ بے گناہ ہلاک ہونے والے شہریوں کو انصاف اور بسنے والوں کو امن دیدو
    ہزارہ وال برادری کی نسل کشی کرنے والے عناصر کو ننگا کرو اور انہیں عدالتوں میں پیش کرکے منطقی انجام تک پہنچادو
    پانچ سالہ فاطمہ کیساتھ زیادتی کرنے والے شیطان صفت درند ہ کو پکڑ کر کٹہرے میں لے آﺅ۔
    شہید بینظیر بھٹو اور حکیم سعید کے قاتلوں کو گرفتار کرکے چوک پر پھانسی کی سزا دو۔
    سیالکوٹ میں کچھ سال قبل دن دیہاڑے درندگی سے قتل ہونے والے دو بھائیوں کی ماں کو عدل دو۔
    خودکش دھماکوں میں جام شہادت نوش کرنے والوں کے لواحقین کو انصاف دو اور ان کے قاتلوں ، قاتلوں کے معاونین اور سربراہان کو عبرت کا نشان بنادو، ان کے تنظیموں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکو، اندرون و بیرون ملک ان کے فنڈز کے ذرائع تلاش کرکے ختم کردو۔
    ان محرکات کو تلاش کرکے ختم کردو جس کی وجہ سے ایک ماں نے اپنے بچوں کے گلے کاٹ دئیے۔
    جاگیرداروں سے جاگیریں چھین کر مزارعوں میں بانٹ دو جو ظلم اور استحصال کی چکی میں پس رہے ہیں۔
    اپنی ملوں سمیت پبلک سیکٹر اور تمام پرائیوں ملوں اور فیکٹریوں کے ملازمین کو فیکٹری کے منافع کا حصہ دار بنادو۔
    جعلی پولیس مقابلے ختم کروا ﺅ، پولیس سیکٹر میں تمام سفارشی اور سیاسی بھرتیوں کا خاتمہ کرکے میرٹ پر بھرتیاں کرو۔
    ملک کے تمام نونہالوں کو ایک نظام تعلیم دو۔
    طبقاتیت کا ہر سطح پر خاتمہ کرکے عام مخلص اور پڑھے لکھے شخص کو اسمبلی میں نمائندگی کیلئے قوانین وضع کرو۔
    تم نے یہ سب کچھ نہیں کیا۔ یہی میرا نقلاب کیلئے صف آراءہونے کا جواز ہے۔ یہ سب کچھ شروع کرنے میں24 گھنٹے لگتے ہیں۔ مگر یہ سب کچھ کرنا تمہارے اورتمہاری بکاﺅ کابینہ کیلئے پاﺅں میں کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔

    تاریخ کے صفحات میری ان سطور پر گواہی دیں گے کہ طاہرالقادری کیساتھ نکلنے والے کیوں نکلے ہیں۔ کون سی تڑپ ، کون سا جذبہ انہیں سڑکوں پر لے آیا۔
    جی ہاں مزدور اور مزدوروں کے بیٹے، بیٹیاں اپنے حصے کی تاریکیوں کو اجالے میں بدلنے نکلے ہیں۔
    وطن کے قابل فخر اور محنتی کسان ، مزارعین اور ان کے بیٹے ، بیٹیاں غلامی کی زنجیریں توڑنے نکلے ہیں۔
    چھوٹے تاجر ، سرکاری ملازمین اور کم تنخواہ والے پاکستانی عوام اس بے انصافی اور استحصال کو جڑ سے اکھاڑنے نکلے ہیں۔
    طالب علم جن کے ہاتھ میں قلم اور کتابیں ہیں وہ طبقاتیت کے خاتمے اور ایک نظام تعلیم کیلئے نکلے ہیں۔
    قوم کے جوان بیروزگاری سے مایوس ہوکر امید کے دئیے جلانے نکلے ہیں۔
    اقلیتی برادری قائد اعظم کے وعدے جس کے مطابق برابر حقوق دیئے جانے کا وعدہ ہے اس کی تکمیل کیلئے نکلے ہیں۔
    وکلا، قانون دان آئین کی اپنی اصل روح کیساتھ بحالی کیلئے نکلے ہیں۔ مشائخ ، علمائے کرام اسلام کو پاکستان میں نافذ کرنے نکلے ہیں۔ گویا بچے ، بوڑھے، جوان، ۔خواتین اور ہر عمر کے پاکستانی پاکستان بچانے نکلے ہیں

    میرا آخری کالم ایک اذان ہے۔ بیداری شعور و احساس کیلئے ننھے ابابیل کی طرح کی ایک کوشش ہے۔ ہم نے ہمیشہ شب ظلمات کے شکوﺅں اور شکایات پر ہی زور دیا ، ہم نے اپنے حصے کے دیپ جلانے کی سعی نہ کی۔ طاہرالقادری ہو یا کوئی بھی جو ظلم کیخلاف اپنی آواز کو بلند کرے اس کا ساتھ دینا ایسا ہی ہے جیسے اپنےحصے کی شمعیں روشن کرنا۔اپنے حصے کے دیپ جلانا۔

    آخر کب تک ہم لاشیں اٹھاتے رہیں گے؟
    آخر کب تک بھوک سے نڈھال بچے مرتے رہیں گے؟
    آخر کب تک وطن کی گلیاں اندھیروں میں رہیں گی؟
    آخر کب تک فٹ پاتھوں پر خون بہتا رہے گا؟
    آخر کب تک بہنوں اور بیٹیوں کی عزتیں تار تار ہوتی رہیں گی؟
    یاد رکھیں معاشرے برائی کیساتھ قائم رہ سکتے ہیں مگرظلم کیساتھ نہیں۔ اگر ہم نے بڑھ کر ظلم کا بازو نہ توڑا تو ہمیں معاشرے سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔ ظلم کیخلاف خاموش رہنے والی قومیں کبھی زندہ نہیں رہ سکتیں۔لہذا اٹھیں اس ہمہ گیر ظلم کے خلاف انقلاب برپا کردیں۔
    انقلاب ہی بے گھروں کو گھر دے گا۔
    انقلاب ہی بیروزگاروں کو روزگار دے گا۔
    انقلاب ہی استحصال کا خاتمہ کرے گا۔
    انقلاب ہی پاکستان کو عالمی سطح پر ایک خود مختار ریاست بنائے گا۔
    انقلاب ہی پاکستان کو ایسی قیادت فراہم کرے گا جو بڑی سے بڑی طاقت کو نا کہہ سکے۔
    انقلاب ہی مجھے اور آپ کو سرخرو کرے گا اور ہم اپنی نسلوں کو ایک آزاد اسلامی جمہوریہ پاکستان دے سکیں گے ۔
    میں انشاءاللہ پاکستان کیلئے نکلا ہوں۔ کشتیاں جلا کر نکلا ہوں ۔ زندہ رہا توپاکستان میں حقیقی جمہوری سیاسی رویوں کے فروغ پا جانے کے بعد اور نئے سیاسی و   انتخابی نظام میں ایک کامیاب سیاستدان بنوں گا۔ اللہ میرا اور آپ کا! ہم سب کا حامی و ناصرہو۔

  • وزیراعظم نوازشریف کا سابق صدرآصف زرداری کو ٹیلی فون

    وزیراعظم نوازشریف کا سابق صدرآصف زرداری کو ٹیلی فون

    کراچی وزیراعظم نوازشریف نےسابق صدرآصف علی زرداری سےٹیلی فون پررابطہ کیا ہے،دونوں رہنمائوں میں اس بات پراتفاق کیا گیا کہ ملک میں جمہوریت کونقصان نہیں پہنچنے دیا جائے گا۔

    پی ٹی آئی کا لانگ مارچ بن گیاحکومت کیلئےامتحان،وزیراعظم نوازشریف نے سابق صدرآصف زرداری کو فون کردیا،ذرائع کےمطابق ٹیلی فونک رابطے میں تازہ ترین سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    سابق صدرآصف علی زرداری نے وزیراعظم نوازشریف کو مشورہ دیا کہ موجودہ سیاسی صورتحال کےتناظراور جمہوری ماحول کو سازگاربنانے کیلئے اپنے موقف میں لچک لائیں، وزیراعظم کا کہنا تھا ان کی حکومت جمہوریت کےاستحکام اورحالات کومعمول پرلانےکیلئےاقدامات پریقین رکھتی ہے۔

    دونوں رہنماؤں نےاتفاق کیا کہ جمہوریت کو نقصان نہیں پہچنے دیا جائے گا،وزیراعظم نوازشریف اور سابق صدر زرداری میں موجودہ سیاسی حالات کے پیش نظر عمران خان،امیرجماعت اسلامی سراج الحق سمیت مختلف سیاسی رہنمائوں سے رابطوں اور ان کی جانب سے مطالبات پربھی تبادلہ خیال کیاگیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے صدر زرداری نےعمران خان کی جانب سے چارحلقوں میں دوبارہ ووٹوں کی گنتی سے متعلق چارمطالبات پرعمل درآمد کیلئے حکومت پرزور دیا،سابق صدرزرداری کا کہناتھااس حوالےسےحکومت مثبت اقدامات کرے توموجودہ سیاسی کشیدگی میں کیلئےخاطرخواہ مدد ملے گی۔

    صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ حکومت اسلام آباد کو آرٹیکل دوسوپینتالس کے تحت فوج کے حوالے کرنےکےمعاملے پرنظرثانی کرے، اس حوالے سےجمہوری طریقہ کارکوترجیح دی جائے۔

  • منفی سیاست کرنے والے ملکی مسائل میں اضافہ کر رہے ہیں، وزیرا عظم

    منفی سیاست کرنے والے ملکی مسائل میں اضافہ کر رہے ہیں، وزیرا عظم

    اسلام آباد : وزیراعظم نوازشریف نے کہا ہے کہ منفی سیاست کرنے والے ملکی مسائل میں اضافہ کر رہے ہیں، حکومت عوام کو درپیش مسائل تیزی سے حل کرنا چاہتی ہے۔

    اسلام آباد میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ حکومت عوام کو درپیش مسائل تیزی سے حل کرنا چاہتی ہے،ن لیگ کے پی کے حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کا حصہ نہیں بنے گی، ہماری توجہ پاکستان کے مسائل کے حل پر ہے، وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ جمہوریت پریقین رکھتے ہیں،تحریک انصاف کی حکومت کو مدت پوری کرنی چاہئے۔

    اعلیٰ سطح اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب ،گورنر پنجاب، گورنر خیبرپختونخوا، وزیرداخلہ چوہدری نثار،پرویزرشید، خواجہ آصف اور راجہ ظفرالحق شریک ہوئے، اس موقع پروزیراعظم کاکہناتھا بجلی کی تقسیم کانظام بہترہونے کے بجلی کاضیاع کم ہوگا اور وہ ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے خود نگرانی کریں گے۔

  • یوم شہداء پرکارکنان بڑی تعداد میں ماڈل ٹائون پہنچیں ، پرویز الٰہی

    یوم شہداء پرکارکنان بڑی تعداد میں ماڈل ٹائون پہنچیں ، پرویز الٰہی

    لاہور: مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی نے کہا کہ دس اگست کو ماڈل ٹاون میں یوم شہداء کے پروگرام میں مسلم لیگ ق کے کارکن بڑی تعداد میں شریک ہوں گے۔

    مسلم لیگ ہاوس لاہور میں پارٹی عہدیداروں کے اجلاس سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انقلاب مارچ ہر صورت ہوگا اور کارکن اپنا سامان اور راشن وافر مقدار میں لے کرآئیں کیونکہ حکومت کے خاتمہ تک ہم اسلام آباد سے نہیں اٹھیں گے،انہوں نے کہا کہ چودہ شہداء کا خون کے ذمہ دار شہباز شریف ہیں اور ملزمان کو ہر صورت کیفرکردار تک پہنچنا ہوگا،چوہدری پرویز الہٰی نے مزید کہا کہ انقلاب مارچ اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان دس اگست کو کیاجائے گا۔

  • کے ای بی زیڈ کی برآمدات میں 26فیصد اضافہ

    کے ای بی زیڈ کی برآمدات میں 26فیصد اضافہ

    گزشتہ مالی سال 2013-14ءکے دوران کراچی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون (کے ای بی زیڈ) کی برآمدات میں 26فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا اور دوران سال 36کروڑ 31لاکھ 30ہزار ڈالر کی برآمدات کی گئیں، کراچی ایکسپورٹ پراسیسنگ زون اتھارٹی کی چیئرپرسن ربیعہ جوہری آغا کے مطابق مالی سال 2012-13 ءکے مقابلہ میں گزشتہ مالی سال کے دوران اتھارٹی کی برآمدات میں ہونے والا نمایاں اضافہ حوصلہ افزاءہے۔

    انہوں نے کہا کہ اپریل اور جون 2014ءکے دوران دیگر مہینوں کے مقابلہ میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور جون میں برآمدات کو 43فیصد تک فروغ حاصل ہوا، گزشتہ مالی سال کے دوران سب سے زیادہ 38فیصد برآمدات یورپی یونین کے ممالک کو کی گئیں جبکہ مشرق وسطیٰ ، افریقہ اور ایشیاءکے دیگر ممالک کو بھی برآمدات کی گئیں ۔

  • پیپلزپارٹی نے اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا

    پیپلزپارٹی نے اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا

     کراچی: پیپلزپارٹی نے موجودہ صورتحال پرتمام اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا،  سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نواز شریف کو مشورہ دیا کہ وہ فوج اور عوام کوآمنےسامنےنہ لائیں تو بہترہے۔

    عمران خان کے آزادی مارچ اور ڈاکٹر طاہر القادری کے یوم شہدا ٔ کی تاریخیں قریب آنے پرسیاسی ہل چل میں اضافہ ہوگیا ہے۔

    پیپلزپارٹی نے بھی موجودہ صورتحال پرتمام اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کا فیصلہ کرلیا۔ اس سلسلےمیں سابق صدرآصف زرداری تمام اپوزیشن جماعتوں کے سربراہوں سے تبادلہ خیال کریں گے۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر رحمن ملک نے اے آروائی نیوز سے گفتگو میں کہا چودہ اگست کے بعد جمہوریت کا تسلسل برقرار رہے گا، مڈٹرم الیکشن ہونگے یا کچھ اور اسکا انحصار وزیر اعظم نواز شریف پر ہے۔ سابق وزیرِداخلہ نے میاں نواز شریف کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ فوج اور عوام کو ایک دوسرے کے سامنے نہ لائیں توبہترہے۔

  • خدارا پاکستان کو بچایا جائے،الطاف حسین

    خدارا پاکستان کو بچایا جائے،الطاف حسین

    لندن : ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین کہتے ہیں اگراحتجاج سےنقصان کااندیشہ ہوتونوازشریف وزارت عظمی چھوڑ دیں اورپارٹی میں کسی اور کو وزیر اعظم بنادیں ،ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے اپنے عوام، سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماوٴں اور وفاقی وصوبائی حکمرانوں سے دردمندانہ اپیل کی ہے کہ خدارا پاکستان کو بچایاجائے،

    اختلافات دورکرنے کیلئے نتیجہ خیز بات چیت کے ذرائع استعمال کیے جائیں اور ہرقسم کی محاذ آرائی جس سے جانی ومالی نقصانات کا احتمال ہو اس سے اجتناب کیا جائے ۔اپنے بیان میں الطاف حسین نے کہا شمالی وزیرستان میں مسلح افواج کے جوان دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں جام شہادت نوش کررہے ہیں ایسے میں رسہ کشی ہرذی شعور اور محب وطن پاکستانی کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔

    ایک طرف چند فریق جمہوریت کے نام نہاد چیمپئن بن کر دوسروں پر طعنہ زن ہیں جب کہ ایک طبقہ حکومت کی اینٹ سے اینٹ بجانے کی دھمکیاں دے رہا ہے تو دوسرا فریق حکومت کی چولیں ڈھیلی کرنا چاہ رہا ہے ۔

    الطاف حسین نےوزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ آگے بڑھیں ، معاملات کا گہرائی سے مطالعہ کریں اوراحتجاجی مظاہروں سے جانی ومالی نقصان کا زرہ برابر بھی اندیشہ ہوتو وہ جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے وزارت عظمیٰ سے علیحدہ ہونے کا اظہارکریں اور اپنی ہی پارٹی سے کسی اور فرد کو وزارت عظمیٰ کی ذمہ داریاں منتقل کردیں یاکوئی ایسا آئینی راستہ اختیار کریں جہاں سب کا وقار اپنی اپنی جگہ قائم رہے اورکسی کو سبکی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔

  • وزیراعظم نوازشریف سےچوہدری نثاراور خواجہ سعد رفیق کی ملاقات

    وزیراعظم نوازشریف سےچوہدری نثاراور خواجہ سعد رفیق کی ملاقات

    اسلام آباد : وزیراعظم نواز شریف نے آزادی مارچ اور عوامی تحریک کے انقلاب سے قبل مری میں رفقاء سے صلاح مشورے شروع کردیئے۔

    تحریک انصاف کےآزادی مارچ اورعوامی تحریک کےانقلاب نےن لیگ کی قیادت کوایک بار پھرسرجوڑنےپرمجبورکردیا، مری میں وزیراعظم نواز شریف سےوزیرداخلہ چوہدری نثار،وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشیداور خواجہ سعدرفیق نےملاقات کی، ملاقات میں سیاسی صورتحال،پی ٹی آئی کےآزادی مارچ سمیت اہم امور پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

     وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، وفاقی وزرا چوہدری نثار علی خان، خواجہ سعد رفیق، اسحاق ڈار اور پرویز رشید نے شرکت کی، اجلاس میں انقلاب مارچ اور آزادی مارچ سمیت ملک کی مجموعی سیاسی اورا من وامان کی صورتحال پر غور کیا گیا، اس کے علاوہ تیرہ اور چودہ اگست کی درمیانی رات یوم آزادی کی تقریبات پر بھی تبادلہ خیال ہوا، نواز شریف نے اجلاس کو بتایا کہ وہ آئندہ چند روز میں سیاسی جماعتوں کی قیادت کو یوم آزادی کی تقریبات میں شرکت کی خود دعوت دیں گے۔

    اس سےقبل پرویز رشید کااپنے بیان میں کہنا تھا کہ عمران خان کااصل ایجنڈا انتخابی اصلاحات نہیں بلکہ جمہوری حکومت کاتختہ الٹناہے، عمران خان تمام صوبوں کی اسمبلیاں توڑکر اقتدارحاصل کرنا چاہیتےہیں،وزیراعلی پنجاب بھی کہاں پیچھےرہنےوالےتھے،مری میں مسلم لیگ ن کےوفودسےملاقات کے دوران کہا کہ ملک اس وقت جن حالات سےگزر رہاہےان کومدنظر رکھتےہوئےاحتجاجی سیاست کسی صورت مناسب نہیں، یہ وقت اتحاداوراتفاق کاہے۔

    سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ نےفیصل آباد میں میڈیا سےبات کرتےہوئےکہاکہ چودہ اگست کو پارلیمنٹ پر چڑھائی کرکےعمران خان اپنےسیاسی ڈیتھ وارنٹ پردستخط کردیں گے،ملک دہشت گردی اور اندھیروں میں ڈوبا ہوا ہے،پی ٹی آئی آپریشن ضرب عضب کی تکمیل کاانتظارکرے۔