Tag: Nawaz Sharif’s statement

  • مریم نواز نے نواز شریف کے بیانئے کی مخالفت کرنے والوں کی فہرستیں مانگ لیں

    مریم نواز نے نواز شریف کے بیانئے کی مخالفت کرنے والوں کی فہرستیں مانگ لیں

    لاہور : مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے نواز شریف کے بیانئے کی مخالفت کرنے والوں کی فہرستیں مانگ لیں ، 13 دسمبر کے جلسے سے پہلے لیگی رہنماؤں کو بیانیے پر پوزیشن کلیئر کرنا ہو گی۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے نواز شریف کی پارٹی بیانیے کی حمایت نہ کرنیوالوں کو سامنے لانے کی ہدایت کرتے ہوئے مریم نواز نے بیانئے کی مخالفت کرنے والوں کی فہرستیں مانگ لیں۔

    13دسمبر جلسے کی کمیٹیوں میں بیانیہ مخالف رہنماؤں کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا 13 دسمبر کے جلسے سے پہلے لیگی رہنماؤں کو بیانیے پر پوزیشن کلیئر کرنا ہو گی۔

    دوسری جانب رانامشہود کواسٹوڈنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی کےکنوینرسےہٹانےکی وجہ سامنے آگئی ، قیادت کو شکوہ ہے کہ لاہور رانا مشہود احمد ن لیگی بیانئے پر زبانی جمع خرچ کرتے رہے۔

    پارٹی بیانیہ مخالف فہرست میں میاں جلیل، اشرف انصاری ، نشاط ڈھاہا بھی شامل ہیں جبکہ مریم نواز نے شہباز شریف کو حالیہ ملاقات میں نواز شریف کے فیصلے سے آگاہ کردیا ہے۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : نواز شریف کا آج کوٹ لکھپت جیل میں بیان ریکارڈ کیے جانے کا امکان

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس : نواز شریف کا آج کوٹ لکھپت جیل میں بیان ریکارڈ کیے جانے کا امکان

    لاہور : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی نئی جے آئی ٹی کی جانب سے نواز شریف کا آج کوٹ لکھپت جیل میں بیان ریکارڈ کیےجانے کا امکان ہے جبکہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو بھی آج طلب کررکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کی نئی جے آئی ٹی کی تحقیقات جاری ہے، نئی جے آئی ٹی نواز شریف کا آج کوٹ لکھپت جیل میں بیان ریکارڈ کرسکتی ہے۔

    یاد رہے 14 مارچ کو احتساب عدالت سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال نے نواز شریف سے جیل میں تفتیش کیلئے اجازت کی درخواست کی تھی۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف ماڈل مقدمے میں نامزد ملزم ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ ماڈل ٹاون واقعے کی تفتیش سے متعلق نواز شریف سے جیل میں ملنے کی اجازت دی جائے۔

    جس کے بعد عدالت نے درخواست گزار ڈی ایس پی پنجاب پولیس محمد اقبال کی استدعا منظور کرتے ہوئے نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی تھی۔

    مزید پڑھیں :  سانحہ ماڈل ٹاؤن ، پولیس کو نوازشریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت مل گئی

    یاد رہے 24 فروری کو سانحہ ماڈل ٹاؤن مقدمے میں نامزد 7 سیاسی شخصیات کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش کے لیے طلب کیا تھا، جس کے بعد خواجہ آصف ، رانا ثنااللہ اور پرویز رشید جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔

    جے آئی ٹی 85 سے زائد شاہدین اور 90 پولیس اہلکاروں کے بیان ریکارڈ کرچکی ہیں۔

    خیال رہے پہلے بنی جی آئی ٹی پرعدم اطمینان کے بعد 19 نومبر 2018 کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے 5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور 5 دسمبر کو حکومت کی جانب سے کیس میں نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹا دی تھی۔

    اس سے قبل سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    بعد ازاں 3 جنوری 2019 کو محکمہ داخلہ پنجاب نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی ،جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ آئی جی موٹر ویز اے ڈی خواجہ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • فلیگ شپ ریفرنس : کوئی ثابت نہیں کرسکا کہ بچے میرے زیرکفالت تھے، نوازشریف

    فلیگ شپ ریفرنس : کوئی ثابت نہیں کرسکا کہ بچے میرے زیرکفالت تھے، نوازشریف

    اسلام آباد :  سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ریفرنس مخالفین اور جے آئی ٹی کی جانبدار رپورٹ کی وجہ سے بنایا گیا، کوئی گواہ ثابت نہیں کرسکا کہ میرے بچے میرے زیرکفالت تھے۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی، سابق وزیر اعظم نوازشریف نے  342کا بیان قلمبند کرادیا،  ریفرنس میں 136 سوالات کےجوابات قلمبند کیے گئے، دوران سماعت احتساب عدالت کے جج نے نواز شریف سے سوال کیا کہ آپ کے خلاف ریفرنس کیوں بنایا گیا ؟

    جس پر ان کا کہنا تھا کہ ریفرنس مخالفین اور جے آئی ٹی کی جانبدار رپورٹ کی وجہ سے بنایا گیا، جے آئی ٹی نے غیر ضروری معاملات میں الجھایا اور الزامات لگائے، کسی گواہ کے بیان نے مجھے ملزم ثابت نہیں کیا۔

    نوازشریف کا مزید کہنا تھا کہ صرف تفتیشی افسر محمد کامران اور واجد ضیاء نے میرے خلاف بیان دیا، دونوں کا بیان ان کی ذاتی رائے پر مبنی تھا، دونوں نے تسلیم کیا کہ میرے فلیگ شپ کا مالک ہونے کے کوئی ثبوت نہیں ملے، دونوں گواہان نے دستاویزی ثبوت پیش نہیں کیے۔

    انہوں نے کہا کہ گواہان نے بتایا ہل میٹل سے متعلق کوئی رقم منتقل نہیں ہوئی، کوئی گواہ ثابت نہیں کرسکا کہ میرے بچے میرے زیرکفالت تھے، کوئی بھی جرم میرے خلاف ثابت نہیں ہوا، تفتیشی افسر کے مطابق ریفرنس فائل کرنے کے سوا راستہ نہیں تھا،2گواہان کے بیانات کو قابل قبول شہادت قرار نہیں دیا جاسکتا۔

    ایک موقع پر جج نے ان سے پوچھا کہ میاں صاحب ! کیا ریفرنس کے دوران آپ بچوں سے ملاقات کرتے رہے؟ ملاقات میں بھی کبھی یہ نہیں کہا کہ مشکل وقت ہے، دستاویزات مجھے دے دیں، آپ سیاست میں مصروف تھے لیکن اب ان کو چاہیے کہ وہ اپنے والد کا ساتھ دیں۔

    جس پر سابق وزیر اعظم کا جواب تھا کہ بچوں کا کاروبا ہے وہ بناتے رہے اور بیچتے بھی رہے، حسن نواز فلیٹس خرید کر ری فرنیش کر کے فروخت کرتے تھے، ہر فلیٹ کے نام پر ایک کمپنی بنائی گئی تھی، اس موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ بچے اب بڑے ہوگئے ہیں، اپنی مرضی کرتے ہیں۔

    نواز شریف نے عدالت میں ایک دلچسپ واقعہ بھی سنایا

    دوران سماعت نوازشریف نےعدالت میں1999 کا ایک دلچسپ واقعہ بھی سنایا، انہوں نے کہا کہ سال1999میں مجھے اٹک جیل سے کراچی میں سندھ ہائیکورٹ میں پیش کیا جانا تھا، جس کیلئے مجھے ایک پرانے جہازمیں بٹھادیا گیا۔

    ایک ہاتھ میں ہتھکڑی لگائی اور دوسرے ہاتھ کو سیٹ کے ساتھ باندھ دیا گیا، نوازشریف نے بتایا کہ ملتان میں ری فیولنگ کی وجہ سے کراچی7گھنٹے میں پہنچے۔

    انہوں نے کہا کہ میرے وکیل بیرسٹر خواجہ نوید نے عدالت کو بتایا کہ مجھے باندھ کر لایا گیا ہے، خواجہ نوید نے کہا کہ جہاز کریش ہوجاتا تو نوازشریف کیسے چھلانگ لگاتے؟نوازشریف کی اس کہانی پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔

    علاوہ ازیں عدالت میں نوازشریف کی جانب سےدیے گئے137جوابات ٹائپ کرلیے گئے، نواز شریف نے جوابات پر دستخط کردیئے بعد ازاں وہ احتساب عدالت سے روانہ ہوگئے۔

  • نواز شریف کا بیان مسترد کرتے ہیں، ملکی استحکام مجروح نہیں ہونے دیں گے، شیری رحمان

    نواز شریف کا بیان مسترد کرتے ہیں، ملکی استحکام مجروح نہیں ہونے دیں گے، شیری رحمان

    کراچی : پیپلزپارٹی کی رہنما اور سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمان نے کہا ہے کہ نوازشریف کے بیان کو مسترد کرتے ہیں، پاکستان کے استحکام کو قطعاً مجروح نہیں ہونے دیں گے، سابق وزیر اعظم نے مودی کے بیان پر ٹھپہ لگایا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، شیری رحمان نے کہا کہ افسوس ہے کہ3بار وزیراعظم بننے والا شخص پاکستان کے خلاف ایسے بیان دے رہا ہے، انہوں نے مودی کے مؤقف پر ٹھپہ لگا دیا۔

    نوازشریف کےبیان کو مسترد کرتے ہیں، وہ پاکستان کی قربانیوں پر   پانی پھیرنے کی کوشش کررہے ہیں, نوازشریف نے پاکستان کے وقار کو مجروح کیا، وہ ایسے بیانات سے لوگوں کی توجہ نہیں ہٹاسکتے۔

    نوازشریف سیاسی شہید نہ بنیں ذمہ داری دکھائیں، اپنا بیان واپس لیں یا اس کی وضاحت دیں، ملکی استحکام کو قطعاً مجروح نہیں ہونے دیں گے، پاکستان کامقدمہ ہرسطح پرلڑیں گے۔

    رہنما پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ کیا نوازشریف تجزیہ کار ہیں جو ایسےبیانات دے رہے ہیں، انہوں نے نریندر مودی کے مؤقف کی تائید کی، نواز شریف نے پاکستان کا بیانیہ کمپرو مائز کرنے کی کوشش کی۔

    اس بیان کے بعد پاکستان کو عالمی سطح پر اور خطے میں ناکامی کا ہدف بنایا جارہا ہے۔ ان کے اس بیان پرپوری دنیا سوال اٹھارہی ہے، بھارتی میڈیا مسلسل پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کررہا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف اکیلے جنگ لڑرہا ہے، پاک فوج اور ہزاروں پاکستانیوں نے دہشت گردی کے خلاف قربانیاں دی ہیں۔

    شیری رحمان کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار کے مؤقف پر کوئی دو رائے نہیں انہوں نے ممبئی ٹرائل کی بات کی جس کی تائید کرتے ہیں، کون کہتا ہے کہ پاکستان ممبئی حملوں کے ٹرائل نہیں چاہتاپاکستان ممبئی ٹرائل مکمل کرنے کی کوشش میں پیش پیش رہا ہے بلکہ بھارت پاکستان کے ساتھ تعاون نہیں کررہا، پاکستان نے ممبئی حملوں پر 2008سے تواتر سے تعاون کیا۔

    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔